মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

طلاق کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৬২৮ টি

হাদীস নং: ১৯৪৬০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عورت کو طلاق دے اور اس کا چھوٹا بچہ ہو تو وہ کس کے پاس رہے گا ؟
(١٩٤٦١) حضرت مسروق (رض) نے ماں باپ کے بارے میں بچے کو اختیار دیا تھا۔
(۱۹۴۶۱) حَدَّثَنَا عُبَد اللہِ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ أنَّہُ خَیَّرَ صَبِیًّا بَیْنَ أَبَوَیْہِ أَیَّہُمَا یَخْتَارُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عورت کو طلاق دے اور اس کا چھوٹا بچہ ہو تو وہ کس کے پاس رہے گا ؟
(١٩٤٦٢) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی۔ اس کے خاوند نے اسے طلاق دے دی تھی۔ وہ عورت اپنا بچہ لینا چاہتی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میاں بیوی بچے کے بارے میں قرعہ اندازی کرلو۔ آدمی نے کہا کہ میرے اور میرے بچے کے درمیان کون حائل ہوسکتا ہے ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بچے سے فرمایا کہ جس کو چاہو اختیار کرلو۔ بچے نے ماں کو اختیار کرلیا اور وہ اسے لے کر چلی گئی۔
(۱۹۴۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ یَحْیَی بن أبی کثیر ، عَنْ سلمان أَبِی مَیْمُونَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ : جَائَتِ امْرَأَۃٌ إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ طَلَّقَہَا زَوْجُہَا فَأَرَادَتْ أَنْ تَأْخُذَ وَلَدَہَا قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اسْتَہِمَا فِیہِ فَقَالَ الرَّجُلُ : مَنْ یَحُولُ بَیْنِی وَبَیْنَ ابْنِی ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلاِبْنِ : اخْتَرْ أَیَّہُمَا شِئْت قَالَ : فَاخْتَارَ أُمَّہُ فَذَہَبَتْ بِہِ۔

(احمد ۲/۴۴۷۔ طحاوی ۳۰۸۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عورت کو طلاق دے اور اس کا چھوٹا بچہ ہو تو وہ کس کے پاس رہے گا ؟
(١٩٤٦٣) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ (رض) نے حضرت عاصم بن عمر کا فیصلہ ان کی والدہ کے حق میں کیا اور بچے کانفقہ حضرت عمر (رض) پر لازم کیا۔
(۱۹۴۶۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَضَی بِعَاصِمِ بْنِ عُمَرَ لأُمِّہِ ، وَقَضَی عَلَی عُمَرَ بِالنَّفَقَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عورت کو طلاق دے اور اس کا چھوٹا بچہ ہو تو وہ کس کے پاس رہے گا ؟
(١٩٤٦٤) حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے حضرت ام عاصم کو طلاق دے دی، پھر وہ ان کی گود میں سے حضرت عاصم کو لینے کے لیے آئے۔ ان دونوں نے بچے کو حاصل کرنا چاہا تو بچہ روپڑا۔ دونوں حضرت ابوبکر (رض) کے پاس گئے تو حضرت ابوبکر (رض) نے ان سے فرمایا کہ ماں کا پیار، ماں کی گود اور ماں کی خوشبو بچے کے لیے تم سے بہتر ہے۔ جب بچہ بڑا ہوگا تو وہ خود اختیار کرلے گا۔
(۱۹۴۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ : حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ طَلَّقَ أُمَّ عَاصِمٍ ، ثُمَّ أَتی عَلَیْہَا ، وَفِی حِجْرِہَا عَاصِمٌ ، فَأَرَادَ أَنْ یَأْخُذَہُ مِنْہَا ، فَتَجَاذَبَاہُ بَیْنَہُمَا حَتَّی بَکَی الْغُلاَمُ ، فَانْطَلَقَا إلَی أَبِی بَکْرٍ فَقَالَ لَہُ أَبُو بَکْرٍ : یَا عُمَرُ ، مَسْحُہَا وَحِجْرُہَا وَرِیحُہَا خَیْرٌ لَہُ مِنْک حَتَّی یَشِبَّ الصَّبِیُّ فَیَخْتَارَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عورت کو طلاق دے اور اس کا چھوٹا بچہ ہو تو وہ کس کے پاس رہے گا ؟
(١٩٤٦٥) حضرت قاسم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اپنی اہلیہ حضرت جمیلہ بنت عاصم بن ثابت کو طلاق دے دی۔ پھر جمیلہ بنت عاصم نے شادی کرلی۔ تو حضرت عمر (رض) اپنے بیٹے کو لینے کے لیے آئے۔ حضرت جمیلہ کی والدہ شموس بنت ابی عامر انصاریہ نے بچے کو اٹھا لیا اور دونوں اس مقدمے کو لے کر حضرت ابوبکر (رض) کے پاس گئے، انھوں نے حضرت عمر (رض) سے فرمایا کہ بچے اور اس کی ماں کے بیچ میں مت آؤ۔ پھر وہ بچے کو لے کر چلی گئیں۔
(۱۹۴۶۵) حدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ یَحْیَی ، عَنِ الْقَاسِمِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ طَلَّقَ امرأتہ جَمِیلَۃَ بِنْتَ عَاصِمِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ أَبِی الأَقْلَحِ فَتَزَوَّجَتْ ، فَجَائَ عُمَرُ فَأَخَذَ ابْنَہُ فَأَدْرَکَتْہُ الشَّمُوسُ ابْنَۃُ أَبِی عَامِرٍ الأَنْصَارِیَّۃُ ، وَہِیَ أُمُّ جَمِیلَۃَ ، فَأَخَذَتْہُ ، فَتَرَافَعَا إلَی أَبِی بَکْرٍ وَہُمَا مُتَشَبِّثَانِ ، فَقَالَ لِعُمَرَ : خَلِّ بَیْنَہَا وَبَیْنَ ابْنِہَا ، فأخذتہ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اولیاء اور چچوں میں سے بچے کا زیادہ حقدار کون ہے ؟
(١٩٤٦٦) حضرت محمد بن کعب (رض) فرماتے ہیں کہ دیہات کی ایک عورت اپنے چچا زاد کے گھر میں تھی۔ (اس خاوند سے اس کی ایک بیٹی پیدا ہوئی) اس کے خاوند کا انتقال ہوگیا تو اس نے ایک انصاری مرد سے شادی کرلی۔ اس شادی کے بعد لڑکی کے چچا زاد آگئے اور انھوں نے کہا کہ ہم اپنی بیٹی کو لے جائیں گے۔ اس عورت نے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتی ہوں کہ تم میرے اور میری بیٹی کے درمیان میں نہ آؤ۔ میں نے اس کو پیٹ میں اٹھایا ہے اور میں نے اس کو دودھ پلایا ہے۔ مجھ سے بڑھ کر کوئی اس بچی کا استحقاق نہیں رکھتا۔ لوگوں نے اس کی بات کا انکار کیا تو اس نے کہا کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چلو اور فیصلہ کرالو۔ پھر اس خاتون نے اپنی بچی سے کہا کہ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں اختیار دیں تو تم کہنا کہ میں نے اللہ کو، ایمان کو، مہاجرین اور انصار کے گھر کو اختیار کرلیا۔ جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم ! جب تک میری جان ہے تم اسے نہیں لے جاسکتے۔ ( حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال کے بعد) پھر وہ لوگ حضرت ابوبکر (رض) کے پاس آئے تو آپ نے بچی کا فیصلہ اس کے خاندان والوں کے حق میں کردیا۔ اس پر حضرت بلال (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کے خلیفہ ! میری موجودگی میں یہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے تھے، یہ عورت بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھی تھی۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بچی کا فیصلہ عورت کے حق میں فرمایا تھا۔ اس پر حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے جب تک میں زندہ ہوں تم اس بچی کو نہیں لے جاسکتے۔ پھر آپ نے وہ بچی اس کی ماں کو دے دی۔
(۱۹۴۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ کَانَتْ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَمِّہَا فَمَاتَ عَنْہَا فَتَزَوَّجَہَا رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَجَائَ بَنُو عَمِّ الْجَارِیَۃِ فَقَالُوا : إنا أَخِذُو ابْنَتَنَا قَالَتْ : إنِّی أَنْشُدُکُمُ اللَّہَ أَنْ تَفَرقُوا بَیْنِی وَبَیْنَ ابْنَتِی فَأَنَا الْحَامِلُ وَأَنَا الْمُرْضِعُ وَلَیْسَ أَحَدٌ أخیر لقرب ابْنَتِی مِنِّی فَأَبَوا ، فَقَالَت : مَوْعِدُکُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ قَالَ : إذَا خَیَّرَک رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقُولِی : أَخْتَارُ اللَّہَ وَالإِیمَانَ وَدَارَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، لاَ تَذْہَبُونَ بِہَا مَا بَقِیَتْ عُنُقِی فِی مَکَانِہَا وَجَاؤُوا إلَی أَبِی بَکْرٍ فَقَضَی لَہُمْ بِہَا فَقَالَ بِلاَلٌ : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللہِ ، شَہِدْت ہَؤُلاَئِ النَّفَرُ وَہَذِہِ الْمَرْأَۃُ عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اخْتَصَمُوا فَقَضَی بِہَا لأُمِّہَا ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : وَأَنَا وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ ، لاَ یَذْہَبُونَ بِہَا مَا دَامَتْ عُنُقِی فِی مَکَانِہَا فَدَفَعَہَا إلَی أُمِّہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اولیاء اور چچوں میں سے بچے کا زیادہ حقدار کون ہے ؟
(١٩٤٦٧) حضرت شعبی (رض) کے پاس ایک مقدمہ لایا گیا کہ ایک خاتون اپنی بیٹی کو کوفہ سے نکالنا چاہتی تھی۔ انھوں نے فرمایا کہ اگر ماں بچی کو شہر سے نکالنا چاہتی ہے تو بچی کے عصبات اس کے زیادہ حقدار ہیں۔
(۱۹۴۶۷) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی جَارِیَۃٍ أَرَادَتْ أُمُّہَا أَنْ تَخْرُجَ بِہَا مِنَ الْکُوفَۃِ فَقَالَ : عَصَبَتُہَا أَحَقُّ بِہَا مِنْ أُمِّہَا إِنْ خَرَجَتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اولیاء اور چچوں میں سے بچے کا زیادہ حقدار کون ہے ؟
(١٩٤٦٨) حضرت عمارہ بن ربیعہ جرمی (رض) کہتے ہیں کہ میرے والد ایک سمندری غزوہ میں شہید ہوگئے۔ میرے چچا مجھے لینے کے لیے آگئے۔ میری والدہ اس مقدمہ کو لے کر حضرت علی (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ میرا چھوٹا بھائی بھی میرے ساتھ تھا۔ حضرت علی (رض) نے مجھے تین مرتبہ اختیار دیا تو میں نے اپنی والدہ کو اختیار کیا۔ میرے چچا نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کیا تو حضرت علی (رض) نے انھیں مکا مارا اور انھیں اپنا کوڑا مارا اور فرمایا کہ یہ فیصلہ ہوچکا اور جب یہ بالغ ہوگا تو اسے اختیار دیا جائے گا۔
(۱۹۴۶۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ رَبِیعَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ رَبِیعَۃَ الْجَرْمِیِّ قَالَ : غَزَا أَبِی نَحْوَ الْبَحْرِ فِی بَعْضِ تِلْکَ الْمَغَازِی قَالَ : فَقُتِلَ فَجَائَ عَمِّی لِیَذْہَبَ بِی فَخَاصَمَتْہُ أُمِّی إلَی عَلِیٍّ قَالَ : وَمَعِی أَخٌ لِی صَغِیرٌ قَالَ : فَخَیَّرَنِی عَلِیٌّ ثَلاَثًا فَاخْتَرْت أُمِّی فَأَبَی عَمِّی أَنْ یَرْضَی قَالَ : فَوَکَزَہُ عَلِیٌّ بِیَدِہِ وَضَرَبَہُ بِدِرَّتِہِ وَقَالَ : وَہَذَا أَیْضًا لو قَدْ بَلَغَ خُیِّر۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اولیاء اور چچوں میں سے بچے کا زیادہ حقدار کون ہے ؟
(١٩٤٦٩) حضرت مغیرہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت شریح (رض) نے ایک یتیم لڑکے اور ایک یتیم لڑکی کو اختیار دیا۔ لڑکی نے اپنے موالی کو اور لڑکے نے اپنی پھوپھی کو اختیار کیا تو حضرت شریح نے اسے درست قرار دیا۔
(۱۹۴۶۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ قَالَ : خَیَّرَ شُرَیْحٌ غُلاَمًا وَجَارِیَۃً یَتِیمَیْنِ فَاخْتَارَتِ الْجَارِیَۃُ مَوَالِیَہَا وَاخْتَارَ الْغُلاَمُ عَمَّتَہُ فِیمَا یَحْسَبُ فَأَجَازَہُ شُرَیْحٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৬৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اولیاء اور چچوں میں سے بچے کا زیادہ حقدار کون ہے ؟
(١٩٤٧٠) حضرت شعبی (رض) بچے کو دودھ پلانے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر اس کی ماں اسی شہر میں ہو تو وہ زیادہ حقدار ہے اور اگر وہ شہر کو چھوڑنا چاہے تو اولیاء اس انتظام کے زیادہ حقدار ہیں۔
(۱۹۴۷۰) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی السَّفَرِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَضَاعِ الصَّبِیِّ قَالَ : أُمُّہُ أَحَقُّ بِہِ مَا کَانَتْ فِی الْمِصْرِ فَإِذَا أَرَادَتْ أَنْ تَخْرُجَ بِہِ إلَی السَّوَادِ فَالأَوْلِیَائُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے یہ کہے کہ میں ضرور بضرور تجھ پر بہت زیادہ غصہ ڈھاؤں گا تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧١) حضرت حماد (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم (رض) سے عرض کیا کہ ایلاء کیا چیز ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ آدمی اس بات کی قسم کھالے کہ وہ بیوی سے بات نہیں کرے گا، اس سے جماع نہیں کرے گا، اس کا اور اس کی بیوی کا سر جمع نہیں ہوں گے۔ یا وہ اس پر ضرور بضرور بہت زیادہ غصہ ڈھائے گا یا وہ اس کے ساتھ بہت برا سلوک کرے گا۔
(۱۹۴۷۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ : قُلْتُ لإبْرَاہِیمَ : مَا الإِیلاَئُ ؟ قَالَ : أَنْ یَحْلِفَ : لاَ یُکَلِّمُہَا وَلاَ یُجَامِعُہَا وَلاَ یَجْمَعُ رَأْسَہُ وَرَأْسَہَا وَلَیُغِیظَنَّہَا ، أَوْ لَیَسُوؤَنَّہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے یہ کہے کہ میں ضرور بضرور تجھ پر بہت زیادہ غصہ ڈھاؤں گا تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٢) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی قسم میں تیرے ساتھ بہت برا سلوک کروں گا، اگر اس جملے سے اس کی مراد یہ تھی کہ وہ کسی اور عورت سے شادی کرے گا یا کسی باندی سے جماع کرے گا تو یہ کوئی چیز نہیں اور اگر مراد جماع نہ کرنے کی نیت تھی تو یہ ایلاء ہے۔
(۱۹۴۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ خُصَیْفٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ قَالَ لامْرَأَتِہِ : وَاللَّہِ لأسُوئَنَّکِ قَالَ : إِنْ کَانَ یَعْنِی بِذَلِکَ امْرَأَۃً یَتَزَوَّجُہَا ، أَوْ جَارِیَۃً یَتَسَرَّاہَا فَلَیْسَ بِشَیْئٍ ، وَإِنْ کَانَ یَعْنِی الْجِمَاعَ فَہُوَ إیلاَئٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی سے یہ کہے کہ میں ضرور بضرور تجھ پر بہت زیادہ غصہ ڈھاؤں گا تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٣) حضرت حکم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ خدا کی قسم ! میں تیرے ساتھ بہت برا سلوک کروں گا اور پھر چار مہینے تک اسے چھوڑے رکھا تو یہ ایلاء ہے۔
(۱۹۴۷۳) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَکَمَ یَقُولُ ؛ فِی الرَّجُلِ قَالَ لامْرَأَتِہِ : وَاللَّہِ لأسُوئَنَّکِ ، فَتَرَکَہَا أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ قَالَ : فَہُوَ إیلاَئٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے یا مر جائے اور اس کے گھر میں سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٤) حضرت ابن سیرین (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے گھر کے سامان کا دعویٰ کیا، اس کی چاروں بیویاں حضرت شریح کے پاس آئیں اور انھوں نے گواہی دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسے مہر دے دیا تھا۔ اور کہا تھا کہ اس کا سامان خرید لے تو اس نے سامان خرید لیا تھا۔ حضرت شریح (رض) نے سامان کا فیصلہ آدمی کے خلاف کیا اور فرمایا کہ اس کا تاوان تیرے مال سے ہوگا۔
(۱۹۴۷۴) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ أَنَّ رَجُلاً ادَّعَی مَتَاعَ الْبَیْتِ فَجِئْنَ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ إلَی شُرَیْحٍ فَشَہِدْنَ قُلْنَ : دَفَعْنَا إلَیہ الصَّدَاقَ وَقُلْنَا : جَہِّزْہَا فَجَہَّزَہَا فَقَضَی عَلَیْہِ بِالْمَتَاعِ وَقَالَ : إنَّ عُقْرَہَا مِنْ مَالِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے یا مرجائے اور اس کے گھر میں سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٥) حضرت ایوب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو قلابہ (رض) کے نام ایک خط لکھا جس میں ان سے سوال کیا کہ ایک آدمی نے عورت کے سامان سے کمرہ تیار کیا پھر وہ مرگیا تو سامان کس کا ہوگا ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ مرد کا ہی ہوگا جب تک وہ عورت کو دے نہ دے۔
(۱۹۴۷۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ أَیُّوبَ قَالَ : کَتَبْت إلَی أَبِی قِلاَبَۃَ أَسْأَلُہُ عَنِ الرَّجُلِ یُحَدِّثُ : الْبَیْتُ فِی مَتَاعِ الْمَرْأَۃِ ، لِمَنْ ہُوَ ؟ قَالَ : ہُوَ لَہُ مَا لَمْ یُعْطِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے یا مرجائے اور اس کے گھر میں سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٦) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ جھگڑے کی صورت میں جو چیزیں مردوں کی ہوتی ہیں وہ مردوں کی ہوں گی اور جو عورتوں کی ہوتی ہیں وہ عورتوں کی ہوں گی۔ اور باقی ماندہ اس کے لیے ہوگا جس نے گواہی قائم کی۔
(۱۹۴۷۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : مَا کَانَ لِلرِّجَالِ فَہُوَ لِلرِّجَالِ ، وَمَا کَانَ لِلنِّسَائِ فَہُوَ لِلنِّسَائِ ، وَمَا بَقِیَ فَہُوَ لِمَنْ أَقَامَ الْبَیِّنَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے یا مرجائے اور اس کے گھر میں سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٧) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ جس چیز کا تعلق مردوں سے ہو وہ مردوں کے لیے ہے اور جس کا تعلق عورتوں سے ہو وہ عورتوں کو ملے گی اور جو باقی بچے وہ ان کے درمیان تقسیم ہوگا۔
(۱۹۴۷۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عُبَیدۃ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : مَا کَانَ لِلرِّجَالِ فَہُوَ لِلرِّجَالِ وَمَا کَانَ لِلنِّسَائِ فَہُوَ لِلنِّسَائِ ، وَمَا بَقِیَ بَیْنَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے یا مرجائے اور اس کے گھر میں سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٨) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس کے لیے آدمی کے مال میں سے وہ چیز ہوگی جس سے اپنے دروازے پر پردہ ڈال سکے۔ جیسے چادر اور قمیص وغیرہ۔
(۱۹۴۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الَّتِی یُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا قَالَ : لَہَا مَا أَغْلَقَتْ عَامَّۃَ مَالِہَا إلاَّ مَا کَانَ مِنْ مَتَاعِ الرَّجُلِ الطَّیْلَسَانُ وَالْقَمِیصُ وَنَحْوُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے یا مرجائے اور اس کے گھر میں سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٧٩) حضرت حماد (رض) سے گھر کے سامان کی بابت سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ عورت کے کپڑے عورت کے لیے اور مرد کے کپڑے مرد کے لیے ہیں۔ اور جس چیز کے بارے میں ان کا جھگڑا ہوجائے وہ اس کا ہوگا جس کے قبضے میں ہو۔
(۱۹۴۷۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ أنَّہُ سُئِلَ عَنْ مَتَاعِ الْبَیْتِ فَقَالَ : ثِیَابُ الْمَرْأَۃِ لِلْمَرْأَۃِ وَثِیَابُ الرَّجُلِ لِلرَّجُلِ وَمَا تَشَاجَرَا فَلَمْ یَکُنْ لِہَذَا وَلاَ لِہَذَا فَہُوَ لِلَّذِی فِی یَدِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৪৭৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے دے یا مرجائے اور اس کے گھر میں سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٨٠) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ جب عورت اپنے خاوند کے پاس آئے اور اس کے پاس زیورات اور سامان ہوں اور وہ اپنے خاوند کے پاس ٹھہرے۔ پھر اس کے خاوند کا انتقال ہوجائے تو یہ سب کچھ میراث ہوگا۔ خواہ عورت کے گھر والے اس بات پر گواہی بھی قائم کردیں کہ یہ اس کے پاس صرف استعمال کے لیے تھا۔ البتہ اگر وہ خاوند کی زندگی میں اس بات کو واضح کردیں تو ٹھیک ہے۔
(۱۹۴۸۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ : إذَا دَخَلَتِ الْمَرْأَۃُ عَلَی زَوْجِہَا وَمَعَہَا حُلِیٌّ وَمَتَاعٌ فَمَکَثَتْ عِنْدَ زَوْجِہَا حَتَّی تَمُوتَ فَہُوَ مِیرَاثٌ ، وَإِنْ أَقَامَ أَہْلُہَا الْبَیِّنَۃَ أَنَّہُ کَانَ عَارِیَّۃً عِنْدَہَا إلاَّ أَنْ یَکُونُوا قَدْ أَعْلَمُوا بذَلِکَ الزَّوْجَ فِی حَیَاتِہَا قَبْلَ مَوْتِہَا۔
tahqiq

তাহকীক: