মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طلاق کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৬২৮ টি
হাদীস নং: ১৯৩৮০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت کی حالت میں طلاق دے تو اگر عورت اس کی وفات کے وقت عدت میں ہو تو وارث ہوگی
(١٩٣٨١) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ ام بنین بنت عیینہ بن حصن (رض) ، حضرت عثمان بن عفان (رض) کے نکاح میں تھیں۔ جب حضرت عثمان (رض) کا کاشانہ خلافت میں محاصرہ کیا گیا تو انھوں نے ام بنین کو طلاق دے دی۔ وہ ان کی طرف پیغام بھیجا کرتے تھے کہ ان سے ان کا ثمن خرید لیں لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ حضرت عثمان کی شہادت کے بعد ام بنین نے اس بات کا تذکرہ حضرت علی سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ انھوں نے اسے چھوڑ دیا پھر جب موت کے قریب ہوئے تو اسے طلاق دے دی اور اسے وارث بنادیا۔
(۱۹۳۸۱) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ أُمَّ الْبَنِینَ بِنْتَ عُیَیْنَۃَ بْنِ حِصْنٍ کَانَتْ تَحْتَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَلَمَّا حُصِرَ طَلَّقَہَا وَقَدْ کَانَ أَرْسَلَ إلَیْہَا لِیَشْتَرِیَ مِنْہَا ثُمْنَہَا فَأَبَتْ فَلَمَّا قُتِلَ أَتَتْ عَلِیًّا فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ : تَرَکَہَا حَتَّی إذَا أَشْرَفَ عَلَی الْمَوْتِ طَلَّقَہَا ، فَوَرَّثَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت کی حالت میں طلاق دے تو اگر عورت اس کی وفات کے وقت عدت میں ہو تو وارث ہوگی
(١٩٣٨٢) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ہشام بن ہبیرہ (رض) نے حضرت شریح (رض) کو خط لکھا جس میں ان سے پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت میں تین طلاقیں دے دے تو کیا وہ اس کی وارث ہوگی ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ اللہ کی کتاب سے بھاگنا چاہتا ہے، وہ وارث ہوگی۔
(۱۹۳۸۲) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّ ہِشَامَ بْنَ ہُبَیْرَۃَ کَتَبَ إلَی شُرَیْحٍ یَسْأَلُہُ عَنِ الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فِی مَرَضِہِ ، فَکَتَبَ إلَیْہِ شُرَیْحٌ : أنَّہُ فَارٌّ مِنْ کِتَابِ اللہِ ، تَرِثُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت کی حالت میں طلاق دے تو اگر عورت اس کی وفات کے وقت عدت میں ہو تو وارث ہوگی
(١٩٣٨٣) حضرت طاؤس (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص مرض الموت میں اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے تو اگر اس کی عدت میں آدمی کا انتقال ہوجائے تو وہ وارث ہوگی۔
(۱۹۳۸۳) حَدَّثَنَا حُمَید بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ؛ فِی الرَّجُلِ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ ثَلاَثًا فِی مَرَضِہِ قَالَ : تَرِثُہُ مَا دَامَتْ فِی الْعِدَّۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت کی حالت میں طلاق دے تو اگر عورت اس کی وفات کے وقت عدت میں ہو تو وارث ہوگی
(١٩٣٨٤) حضرت ہشام (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عروہ سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو حتمی طلاق دے دے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟ اور کیا عورت کو نفقہ ملے گا ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے اور عورت کو نفقہ بھی نہیں ملے گا، البتہ اگر حاملہ ہو تو نفقہ ملے گا۔ آدمی بچے کی پیدائش تک اس پر خرچ کرے گا ۔ اسی طرح اگر مرض الموت میں عورت کو نقصان پہنچانے کے لیے طلاق دے تب بھی یہی حکم ہے۔
(۱۹۳۸۴) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ ہِشَامٍ قَالَ : سَأَلْتُ عُرْوَۃَ عَنِ الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ الْبَتَّۃَ ، أَیَرِثُ أَحَدُہُمَا الآخَرَ ؟ وَہَلْ لَہَا نَفَقَۃٌ ؟ فَقَالَ : لاَ یَرِثُ أَحَدُہُمَا الآخَرَ وَلاَ نَفَقَۃَ لَہَا إلاَّ أَنْ تَکُونَ حُبْلَی ، فَیُنْفِقَ عَلَیْہَا حَتَّی تَضَعَ ، أَوْ یُطَلِّقَ مُضَارًّا فِی مَرَضِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت کی حالت میں طلاق دے تو اگر عورت اس کی وفات کے وقت عدت میں ہو تو وارث ہوگی
(١٩٣٨٥) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت میں تین طلاقیں دے دے تو اگر عدت میں آدمی کا انتقال ہوجائے تو عورت وارث ہوگی۔
(۱۹۳۸۵) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ قَالَ أَخْبَرَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بن عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ أَنَّہَا قَالَتْ فِی الْمُطَلَّقَۃِ ثَلاَثًا وَہُوَ مَرِیضٌ : تَرِثُہُ مَا دَامَتْ فِی الْعِدَّۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الموت کی حالت میں طلاق دے تو اگر عورت اس کی وفات کے وقت عدت میں ہو تو وارث ہوگی
(١٩٣٨٦) حضرت ابن سیرین (رض) فرماتے ہیں کہ اہل علم فرمایا کرتے تھے کہ تو اختلاف نہیں کرو گے، جو شخص اللہ کی کتاب سے بھاگے گا اسے اسی کی طرف لوٹایا جائے گا یعنی وہ شخص جو مرض الوفات میں اپنی بیوی کو طلاق دے دے۔
(۱۹۳۸۶) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ قَالَ : کَانُوا یَقُولُونَ : لاَ تَخْتَلِفُونَ مَنْ فَرَّ مِنْ کِتَابِ اللہِ رُدَّ إلَیْہِ یَعْنِی ؛ فِی الرَّجُلِ یُطَلِّقُ امْرَأَتَہُ وَہُوَ مَرِیضٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے چکا ہو اور مرض الموت میں تیسری طلاق دے دے تو وراثت کا کیا حکم ہوگا ؟
(١٩٣٨٧) حضرت حارث (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو دو طلاقیں دے چکا ہو اور مرض الموت میں اسے تیسری طلاق دے دے اور عدت میں آدمی کا انتقال ہوجائے تو وہ دونوں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔
(۱۹۳۸۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الْحَارِثِ فِی رَجُلٍ کَانَتْ تَحْتَہُ امْرَأَۃٌ عَلَی تَطْلِیقَۃٍ وَقَدْ کَانَ طَلَّقَہَا قَبْلَ ذَلِکَ تَطْلِیقَتَیْنِ فَیُطَلِّقُہَا فِی مَرَضِہِ فَمَاتَ فِی الْعِدَّۃِ : لاَ یَرِثُہَا وَلاَ تَرِثُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عمل پر طلاق یا آزادی کی قسم کھائے اور پھر بھول کر وہ کام کرلے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٨٨) حضرت حسن (رض) فرمایا کرتے تھے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اگر میں فلاں کے گھر میں داخل ہوا تو میری بیوی کو طلاق ہے، پھر وہ بھول کر اس گھر میں داخل ہوگیا اور بغیر علم کے وہاں داخل ہوگیا تو یہ جان بوجھ کرجانے کی طرح ہوگا۔ البتہ اگر اس نے قسم کھاتے ہوئے بھول وغیرہ کو مستثنیٰ کیا تھا تو پھر طلاق نہیں ہوگی۔
(۱۹۳۸۸) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ یُونُسَ قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً قَالَ : إِنْ دَخَلْتُ دَارَ بَنِی فُلاَنٍ فَامْرَأَتِی طَالِقٌ ، فَیَنْسَی فَیَدْخُلُہَا ، أَوْ دَخَلَہَا وَہُوَ لاَ یَعْلَمُ ، قَالَ : کَانَ یَجْعَلُہُ مِثْلَ العمد إلاَّ أَنْ یَشْتَرِطَ فَیَقُولُ : إلاَّ أَنْ أَنْسَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عمل پر طلاق یا آزادی کی قسم کھائے اور پھر بھول کر وہ کام کرلے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٨٩) حضرت عبداللہ بن عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ میرے بھائی عمر بن عثمان (رض) نے اس بات کی قسم کھائی کہ فلاں مدت تک اگر فلاں باندی کے ہاتھ سے پیوں تو وہ آزاد ہے۔ پھر وہ مدت پوری ہونے سے پہلے بھول گئے اور اس کے ہاتھ سے پی لیا۔ میں نے حضرت عطائ، حضرت مجاہد، حضرت سعید بن جبیر اور حضرت علی ازدی (رض) سے اس بارے میں سوال کیا تو ان سب نے یہی کہا کہ وہ آزاد ہے۔
(۱۹۳۸۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ : حلَفَ أَخِی عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ : بِعْتِقِ جَارِیَۃٍ لَہُ أَلاَّ یَشْرَبَ مِنْ یدہا ، إلَی أَجَلٍ ضَرَبَہُ ، فَنَسِیَ قَبْلَ الأَجَلِ فَشَرِبَ ، فَاسْتَفْتَیْت لَہُ عَطَائً وَمُجَاہِدًا وَسَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ ، وَعَلِیًّا الأَزْدِیَّ ، فَکُلُّہُمْ رَأَی أَنَّہَا حُرَّۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৮৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عمل پر طلاق یا آزادی کی قسم کھائے اور پھر بھول کر وہ کام کرلے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٠) حضرت عطائ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت سے تین چیزوں کو اٹھا لیا ہے : خطا، بھول اور وہ عمل جو زبردستی کرایا گیا ہو۔
(۱۹۳۹۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سُلَیْمٍ قَالَ : حدَّثَنَا بِہَذَا الْحَدِیثِ ابْنُ جُرَیْجٍ فَأَنْکَرَ أَنْ یَکُونَ کان عَطَائٌ یَرَی فِی النِّسْیَانِ شَیْئًا ، قَالَ وَقَالَ عَطَائٌ : بَلَغَنِی أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : إنَّ اللَّہَ تَجَاوَزَ لأَمَّتِی ، عَنْ ثَلاَثٍ : عَنِ الْخَطَإِ وَالنِّسْیَانِ وَمَا اسْتُکْرِہُوا عَلَیْہِ۔ (حاکم ۳۶۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عمل پر طلاق یا آزادی کی قسم کھائے اور پھر بھول کر وہ کام کرلے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩١) حضرت زہری (رض) اور حضرت عمر بن عبدالعزیز (رض) بھول کردی گئی طلاق کو نافذ قرار دیتے تھے۔
(۱۹۳۹۱) حُدِّثْتُ عَنِ ابْنِ مُبَارَکٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ (ح) ، وَعَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عمر بن عَبْدِ الْعَزِیزِ ، أَنَّہُمَا کَانَا یُوجِبَانِ طَلاَقَ النِّسْیَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص کسی عمل پر طلاق یا آزادی کی قسم کھائے اور پھر بھول کر وہ کام کرلے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٢) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کے اصحاب اس طلاق کو نافذ قرار دیتے تھے۔
(۱۹۳۹۲) حَدَّثَنَا عُمَرُ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الکَرِیم أَبِی أُمَیَّۃَ ، عَنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ أنَّہُ جَائِزٌ عَلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر دو آدمی کسی ایسی بات پر بیوی کو طلاق دینے کی قسم کھالیں جس کے بارے میں جانتے نہ ہوں تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٣) حضرت شعبی (رض) سے سوال کیا گیا کہ ایک آدمی نے دوسرے سے کہا تو بہت حاسد ہے۔ دوسرے نے کہا کہ ہم دونوں میں سے جو زیادہ حسد کرتا ہے اس کی بیوی کو طلاق۔ پہلے نے کہا ٹھیک ہے۔ اس کا کیا حکم ہے ؟ حضرت شعبی (رض) نے فرمایا کہ تم دونوں نے نقصان اٹھایا اور دونوں نے غلطی کی، تم دونوں کی بیویوں کو طلاق ہوگئی۔
(۱۹۳۹۳) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ: سُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ قَالَ لآخَرَ: إنَّک لَحَسُودٌ، فَقَالَ الآخَرُ : أَحْسَدُنَا امْرَأَتُہُ طَالِقٌ ثَلاَثًا ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : قَدْ خِبْتُمَا وَخَسِرْتُمَا وَبَانَتْ مِنْکُمَا امْرَأَتُکُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر دو آدمی کسی ایسی بات پر بیوی کو طلاق دینے کی قسم کھالیں جس کے بارے میں جانتے نہ ہوں تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٤) حضرت حارث (رض) فرماتے ہیں کہ میں یہ بات ان کی دینداری پر چھوڑوں گا اور انھیں اللہ سے ڈرنے کا حکم دوں گا۔ اور کہوں گا کہ تم دونوں نے جو قسم کھائی ہے اس کے بارے میں تم زیادہ جانتے ہو۔ وہ فرماتے ہیں کہ دینداری کا باب اس مسئلے میں اس جیسے مسائل میں دیکھا جاتا ہے۔
(۱۹۳۹۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنِ الْحَارِثِ قَالَ : أُدَیِّنُہما وَآمُرُہُمَا بِتَقْوَی اللہِ وَأَقُولُ : أَنْتُمَا أَعْلَمُ بِمَا حَلَفْتُمَا عَلَیْہِ قَالَ : وباب التدین فِی ہَذَا وَشِبْہِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر دو آدمی کسی ایسی بات پر بیوی کو طلاق دینے کی قسم کھالیں جس کے بارے میں جانتے نہ ہوں تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٥) حضرت سعید (رض) سے سوال کیا گیا کہ دو آدمیوں نے ایک پرندہ دیکھا، ایک نے کہا کہ اگر یہ کوا نہ ہو تو اس کی بیوی کو تین طلاق اور دوسرے نے کہا کہ اگر یہ کبوتر نہ ہو تو اس کی بیوی کو تین طلاق۔ تو انھوں نے حضرت قتادہ کا قول نقل کیا کہ وہ فرماتے تھے کہ جب پرندہ اڑا اور معلوم نہ تھا کہ وہ کیا ہے تو نہ یہ اپنی بیوی کے قریب جائے اور نہ یہ اپنی بیوی کے قریب جائے۔
(۱۹۳۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی قَالَ : سُئِلَ سَعِیدٌ ، عَنْ رَجُلَیْنِ قَالَ أَحَدُہُمَا لِطَائِرٍ : إِنْ لَمْ یَکُنْ غُرَابًا فَامْرَأَتُہُ طَالِقٌ ثَلاَثًا ، وَقَالَ الآخَرُ : إِنْ لَمْ یَکُنْ حَمَامًا فَامْرَأَتُہُ طَالِقٌ ثَلاَثًا فَحَدَّثَنَا عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ : إذَا طَارَ الطَّائِرُ وَلاَ تَدْرِی مَا ہُوَ فَلاَ یَقْرَبُہَا ہَذَا وَلاَ یَقْرَبُہَا ہَذَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر دو آدمی کسی ایسی بات پر بیوی کو طلاق دینے کی قسم کھالیں جس کے بارے میں جانتے نہ ہوں تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٦) حضرت شعبی (رض) سے سوال کیا گیا کہ دو آدمیوں کے پاس سے ایک پرندہ گزرا، ایک نے کہا کہ اگر یہ پرندہ نہ تو اس کی بیوی کو طلاق ہے اور دوسرے نے کہا کہ اگر یہ کوا نہ ہو تو اس کی بیوی کو طلاق ہے اور وہ پرندہ اڑ گیا۔ حضرت شعبی نے فرمایا کہ وہ دونوں اپنی بیویوں سے علیحدہ ہوجائیں۔
(۱۹۳۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ بَشِیرٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلَیْنِ مَرَّ عَلَیْہِمَا طَائِرٌ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : امْرَأَتُہُ طَالِقٌ إِنْ لَمْ یَکُنْ طیرًا ، وَقَالَ الآخَرُ : امْرَأَتُہُ طَالِقٌ إِنْ لَمْ یَکُنْ غُرَابًا ، وَطَارَ الطیر قَالَ : یَعْتَزِلاَنِ نِسَائَہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مرد یا عورت اپنے بیٹے سے کہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٧) حضرت حمزہ بن عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی ایک بیوی تھیں جن سے وہ بہت محبت کرتے تھے، جبکہ حضرت عمر (رض) کو وہ عورت پسند نہ تھیں۔ حضرت عمر (رض) نے اپنے بیٹے حضرت عبداللہ (رض) سے کہا کہ اس کو طلاق دے دو ۔ انھوں نے طلاق دینے سے انکار کردیا تو حضرت عمر (رض) نے اس بات کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تذکرہ کیا۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا کہ اپنے والد کی اطاعت کرو اور اسے طلاق دے دے دو ۔
(۱۹۳۹۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ قَالَ : حدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَمْزَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ قَالَ : کَانَتْ تَحْتَ ابْنِ عُمَرَ امْرَأَتُہُ ، وَکَانَ یُعْجَبُ بِہَا ، وَکَانَ عُمَرُ یَکْرَہُہَا فَقَالَ لَہُ : طَلِّقْہَا ، فَأَبَی فَذَکَرَہَا عُمَرُ لِرَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَطِعْ أَبَاک وَطَلِّقْہَا۔ (ترمذی ۱۱۸۹۔ ابوداؤد ۵۰۹۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مرد یا عورت اپنے بیٹے سے کہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٨) حضرت ابوطلحہ اسدی (رض) کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس (رض) کے پاس بیٹھا تھا کہ دو دیہاتی اپنا جھگڑا لے کر آئے۔ ایک نے کہا کہ میں اپنا اونٹ تلاش کرتا ہوا ایک قوم میں جا پہنچا، ان کی ایک لڑکی مجھے بہت پسند آئی میں نے اس سے شادی کرلی۔ میرے والدین نے قسم کھالی ہے کہ وہ اس عورت کو بہو کے طور پر کبھی قبول نہ کریں گے۔ لڑکے نے قسم کھالی کہ اگر وہ اس کو طلاق دے تو اس پر ایک ہزار غلام آزاد کرنا، ایک ہزار ہدیے دینا اور ایک ہزار اونٹ صدقہ کرنا لازم ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا کہ میں نہ تو تمہیں طلاق دینے کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی والدین کی نافرمانی کا۔ اس نے کہا کہ پھر میں کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا کہ والدین سے حسن سلوک کا معاملہ کرتے رہو۔
(۱۹۳۹۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنِ الرُّکَیْنِ ، عَنْ أَبِی طَلْحَۃَ الأَسَدِیِّ قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ فَأَتَاہُ أَعْرَابِیَّانِ فَاکْتَنَفَاہُ فَقَالَ أَحَدُہُمَا : إنِّی کُنْت أَبْغِی إبِلاً لِی فَنَزَلْت بِقَوْمٍ فَأَعْجَبَتْنِی فَتَاۃٌ لَہُمْ فَتَزَوَّجْتہَا فَحَلَفَ أَبَوَایَ أَنْ لاَ یَضُمَّاہَا أَبَدًا ، وَحَلَفَ الْفَتَی فَقَالَ : عَلَیْہِ أَلْفُ مُحَرَّرٍ وَأَلْفُ ہَدِیَّۃٍ وَأَلْفُ بَدَنَۃٍ إِنْ طَلَّقَہَا ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : مَا أَنَا بِالَّذِی آمُرُک أَنْ تُطَلِّقَ امْرَأَتَکَ وَلاَ أَنْ تَعُقَّ وَالِدَیْک ، قَالَ : فَمَا أَصْنَعُ بِہَذِہِ الْمَرْأَۃِ ؟ قَالَ : ابْرِرْ وَالِدَیْک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مرد یا عورت اپنے بیٹے سے کہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٩٩) حضرت ابو عبدالرحمن (رض) فرماتے ہیں کہ ایک قبیلے میں ایک نوجوان تھا جس کی والدہ نے اصرار کرکے اس کی شادی اس کی چچا زاد بہن سے کرادی۔ پھر وہ لڑکا بھی اس سے محبت کرنے لگا۔ پھر اس کی والدہ نے اسے حکم دیا کہ اس لڑکی کو طلاق دے دے۔ اس نوجوان نے کہا کہ اب میں اسے چاہنے لگا ہوں اور اب اسے طلاق دینے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اس کی ماں نے کہا کہ تیرا کھانا اور تیرا پانی مجھ پر حرام ہے جب تک تو اسے طلاق نہ دے دے۔ اس نوجوان نے شام کی طرف سفر کیا اور حضرت ابو دردائ (رض) کے پاس پہنچا اور ان سے سارا قصہ ذکر کیا۔ انھوں نے فرمایا کہ میں نہ تو تمہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے کا حکم دیتا ہوں اور نہ ہی اپنی والدہ کی نافرمانی کا کہتا ہوں۔
(۱۹۳۹۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ : کَانَ مِنَ الْحَیِّ فَتًی فِی بَیْتٍ لَمْ تَزَلْ بِہِ أُمُّہُ حَتَّی زَوَّجَتْہُ ابْنَۃَ عَمٍّ لَہُ فَعَلِقَ مِنْہَا مَعْلَقًا ، ثُمَّ قَالَتْ لَہُ أُمُّہُ : طَلِّقْہَا ، فَقَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ ، عَلِقَتْ مِنِّی مَا لاَ أَسْتَطِیعُ أَنْ أُطَلِّقَہَا مَعَہُ ، قَالَتْ : فَطَعَامُک وَشَرَابُک عَلَیَّ حَرَامٌ حَتَّی تُطَلِّقَہَا ، فَرَحَلَ إلَی أَبِی الدَّرْدَائِ إلَی الشَّامِ، فَذَکَرَ لَہُ شَأْنَہُ ، فَقَالَ : مَا أَنَا بِالَّذِی آمُرُک أَنْ تُطَلِّقَ امْرَأَتَکَ ، وَلاَ أَنَا بِالَّذِی آمُرُک أَنْ تَعُقَّ وَالِدَتک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৩৯৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی مرد یا عورت اپنے بیٹے سے کہیں کہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٠) حضرت حسن (رض) کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا کہ اس کی ماں نے پہلے اسے حکم دیا کہ شادی کرلے اور پھر اسے حکم دیا کہ اب اپنی بیوی کو طلاق دے۔ حضرت حسن نے فرمایا کہ بیوی کو طلاق دینا ماں کی فرمان برداری کا حصہ نہیں ہے۔
(۱۹۴۰۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ قَالَ : جَائَہُ رَجُلٌ فَقَالَ : إنَّ أُمَّہُ أَمَرَتْہُ أَنْ یَتَزَوَّجَ ، ثُمَّ أَمَرَتْہُ بَعدَ ذلِکَ أَنْ یُطَلِّقَ فَقَالَ الْحَسَنُ لَیسَ طَلاَقہ امرَأَتہ مِنْ بَرِّ أُمِّہ فِی شَیْئٍ۔
তাহকীক: