মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طلاق کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৬২৮ টি
হাদীস নং: ১৯৪০০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کی زیادہ بیویاں ہوں، وہ ایک کو طلاق دے اور فوت ہوجائے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠١) حضرت ابن عباس (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر ایک آدمی کی زیادہ بیویاں ہوں، وہ ایک کو طلاق دے اور فوت ہوجائے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ ان سب کو طلاق کا اتنا حصہ ملے گا جتنا میراث میں سے ملے گا۔
(۱۹۴۰۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ فِی رَجُلٍ کُنَّ لَہُ نِسْوَۃٌ فَطَلَّقَ إحْدَاہُنَّ ، ثُمَّ مَاتَ ، لَمْ یَعْلَمْ أَیَّتَہنَّ طَلَّقَ ؟ قَالَ : فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : یَنَالُہُنَّ مِنَ الطَّلاَقِ مَا یَنَالُہُنَّ مِنَ الْمِیرَاثِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کی زیادہ بیویاں ہوں، وہ ایک کو طلاق دے اور فوت ہوجائے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٢) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی کی چار بیویاں تھیں، اس نے ان میں سے ایک کو طلاق دے کر ایک اور عورت سے شادی کرلی، پھر وہ انتقال کرگیا اور یہ معلوم نہ ہوا کہ اس نے کس کو طلاق دی تھی۔ اس صورت میں میراث کے تین ربع پہلی چار بیویوں کو ملیں گے اور پانچویں کو ایک ربع ملے گا۔
(۱۹۴۰۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ کُنَّ لَہُ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ فَطَلَّقَ إحْدَاہُنَّ ، ثُمَّ تَزَوَّجَ أُخْرَی ، ثُمَّ مَاتَ وَلَمْ یُدْرَ أَیَّتَہنَّ الَّتِی طَلَّقَ ، قَالَ : فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : للأربع الأول ثَلاَثَۃُ أَرْبَاعِ الْمِیرَاثِ وَلِلْخَامِسَۃِ الرُّبُعُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کی زیادہ بیویاں ہوں، وہ ایک کو طلاق دے اور فوت ہوجائے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٣) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی کی چار بیویاں ہوں اور وہ ایک کو طلاق دے دے اور یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے اور پھر وہ پانچویں سے شادی کرلے تو جس سے شادی کی ہے اسے میراث میں سے ربع ملے گا اور باقی تین ربع باقی عورتوں کو مل جائیں گے۔
(۱۹۴۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ فِی رَجُلٍ کُنَّ لَہُ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ فَطَلَّقَ إحْدَاہُنَّ لاَ یَدْرِی أَیَّتَہنَّ طَلَّقَ ؟ ، ثُمَّ تَزَوَّجَ خَامِسَۃً ، ثُمَّ مَاتَ ، قَالَ : یُکْمَلُ لِہَذِہِ الَّتِی زَوَّجَ رُبُعُ الْمِیرَاثِ وَمَا بَقِیَ بَیْنَ ہَؤُلاَئِ الأَرْبَعِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کی زیادہ بیویاں ہوں، وہ ایک کو طلاق دے اور فوت ہوجائے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٤) حضرت مکحول (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کو چار بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے ایک کو طلاق دے کر پانچویں سے شادی کرلے اور پھر اس کا انتقال ہوجائے اور معلوم نہ ہو کہ کس کو طلاق دی ہے ، اس صورت میں ثمن کاربع اس عورت کو ملے گا جس سے سب سے آخر میں شادی کی ہے اور تین ربع باقی چار عورتوں کو مل جائیں گے۔
(۱۹۴۰۴) حَدَّثَنَا عَبْدُالأَعْلَی، عَنْ بُرْدٍ، عَنْ مَکْحُولٍ فِی رَجُلٍ کُنَّ لَہُ أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ فَطَلَّقَ إحْدَاہُنَّ، ثُمَّ تَزَوَّجَ خَامِسَۃً، ثُمَّ مَاتَ وَلاَ یَعْلَمْ أَیَّتَہنَّ طَلَّقَ ؟ قَالَ : رُبُعُ الثُّمُنِ لِلَّتِی تَزَوَّجَ أَخِیرًا وَثَلاَثَۃُ أَرْبَاعٍ بَیْنَ ہَؤُلاَئِ الأَرْبَعِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کی زیادہ بیویاں ہوں، وہ ایک کو طلاق دے اور فوت ہوجائے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٥) حضرت عطائ (رض) سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ ربع کا ربع یا ثمن کا ربع اس عورت کو ملے گا جس سے سب سے آخر میں شادی کی اور باقی دوسری عورتوں کے درمیان تقسیم کردیا جائے گا۔
(۱۹۴۰۵) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ قَالَ : سُئِلَ عَطَائٌ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ : رُبُعُ الرُّبُعِ ، أَوْ رُبُعُ الثُّمُنِ لِلَّتِی تَزَوَّجَہَا آخِرًا وَیَقْسِمُ مَا بَقِیَ بَیْنَہُنَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کی زیادہ بیویاں ہوں، وہ ایک کو طلاق دے اور فوت ہوجائے لیکن یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کس کو طلاق دی ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٦) حضرت سعید بن مسیب (رض) اور حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی جائے گی۔
(۱۹۴۰۶) حَدَّثَنَا عَبْدُالْوَہَّابِ بْنُ عَطَائٍ، عَنْ سَعِیدٍ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، وَالْحَسَنِ قَالاَ: یُقْرَعُ بَیْنَہُنَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص طلاق کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور بضرور اپنے غلام کو مارے گا یا اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی کرے گا اور ایسا کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٧) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر وہ اس کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی نہ کرے تو اسے طلاق ہے۔ اس صورت میں جب یہ شادی کرلے تو اسے طلاق نہیں ہوگی۔ اگر دونوں میں سے کوئی ایک مرگیا تو ایک دوسرے کی میراث میں حصہ دار نہیں ہوں گے۔
(۱۹۴۰۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ قَالَ لامْرَأَتِہِ : ہِیَ طَالِقٌ إِنْ لَمْ یَتَزَوَّجْ عَلَیْہَا ، قَالَ : ہِیَ امْرَأَتُہُ حَتَّی یَتَزَوَّجَ ، فَإِنْ مَاتَ وَاحِدٌ مِنْہُمَا فَلاَ مِیرَاثَ بَیْنَہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص طلاق کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور بضرور اپنے غلام کو مارے گا یا اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی کرے گا اور ایسا کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٨) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے قسم کھائی کہ اگر وہ اپنے غلام کو سو کوڑے نہ مارے تو اس کی بیوی کو طلاق ہے۔ اس قسم کی صورت میں غلام کے مرجانے تک وہ اس کی بیوی رہے گی۔
(۱۹۴۰۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ حَلَفَ : امْرَأَتُہُ طَالِقٌ إِنْ لَمْ یَضْرِبْ غُلاَمَہُ مِئَۃَ سَوْطٍ ، قَالَ : ہِیَ امْرَأَتُہُ حَتَّی یَمُوتَ الْغُلاَمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص طلاق کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور بضرور اپنے غلام کو مارے گا یا اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی کرے گا اور ایسا کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٠٩) حضرت حکم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر وہ اپنے غلام کو نہ مارے تو اس کی بیوی کو طلاق ہے۔ پھر اس کا غلام بھاگ گیا۔ وہ دونوں جماع کرسکتے ہیں اور ایک دوسرے کے وارث بھی ہوں گے۔
(۱۹۴۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ غَیْلاَنَ ، عَنِ الْحَکَمِ قَالَ : امْرَأَتُہُ طَالِقٌ إِنْ لَمْ یَضْرِبْ غُلاَمَہُ ، فَأَبَقَ ، قَالَ : یُجَامِعُہَا وَیَتَوَارَثَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪০৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص طلاق کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور بضرور اپنے غلام کو مارے گا یا اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی کرے گا اور ایسا کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤١٠) حضرت حماد (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اگر یہ قسم کھائی کہ اگر وہ بصرہ نہ گیا تو اس کی بیوی کو طلاق ہے، پھر وہ بصرہ نہ گیا یہاں تک کہ اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا اور پھر وہ اس کے انتقال کے بعد بصرہ چلا گیا۔ اس صورت میں عورت کو میراث نہیں ملے گی اور آدمی کی قسم کا ٹوٹنا اب متحقق ہوگا۔
(۱۹۴۱۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ فِی رَجُلٍ قَالَ : إِنْ لَمْ آتِ الْبَصْرَۃَ فَامْرَأَتُہُ طَالِقٌ ، قَالَ : فَلَمْ یَأْتِہَا حَتَّی مَاتَتْ ، ثُمَّ أَتَاہَا بَعْدُ ، قَالَ : لاَ مِیرَاثَ لَہُ مِنْہَا ، إنَّمَا اسْتَبَانَ حنثہ الآنَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص طلاق کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور بضرور اپنے غلام کو مارے گا یا اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی کرے گا اور ایسا کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤١١) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ صورت مذکورہ میں اگر وہ اس کی موت کے بعد بصرہ گیا تو وہ اس عورت کا وارث ہوگا۔
(۱۹۴۱۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : إِنْ أتی البصرۃ بَعْدَ الْمَوْتِ وَرِثَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص طلاق کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور بضرور اپنے غلام کو مارے گا یا اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی کرے گا اور ایسا کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤١٢) حضرت سعید بن مسیب (رض) اور حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر میں نے تجھ پر کسی اور سے شادی نہ کی یا میں نے تجھے نہ نکالا تو تجھے طلاق ہے۔ اس صورت میں آدمی اپنی بیوی کے قریب نہیں جاسکتا اور اگر وہ دونوں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔
(۱۹۴۱۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، وَالْحَسَنِ قَالاَ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لامْرَأَتِہِ : إِنْ لَمْ أَتَزَوَّجْ عَلَیْہَا ، وَإِنْ لَمْ أُخْرِجْک فَأَنْتِ طَالِقٌ ، قَالاَ : لاَ یَقْرَبُہَا ، وَإِنْ مَاتَ قَبْلَ ذَلِکَ لَمْ یَتَوَارَثَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص طلاق کی قسم کھا کر کہے کہ وہ ضرور بضرور اپنے غلام کو مارے گا یا اپنی بیوی کے ہوتے ہوئے کسی اور عورت سے شادی کرے گا اور ایسا کرنے سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤١٣) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک شخص نے اپنی بیوی سے کہا کہ اگر میں واسط کی طرف نہ گیا تو اس کی بیوی کو طلاق۔ اس صورت میں آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے گا اور وہ دونوں ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوں گے۔ اور حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ وہ اس وقت تک اس سے جماع نہ کرے جب تک وہ کر نہ لے جس کا وہ کہہ رہا ہے۔
(۱۹۴۱۳) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الحسن ؛ فِی رَجُلٍ قَالَ : إِنْ لَمْ أَخْرُجْ إلَی وَاسِطَ فَامْرَأَتُہُ طَالِقٌ، قَالَ : یَغْشَاہَا وَلاَ یَتَوَارَثَانِ ، وَقَالَ ابْنُ سِیرِینَ : لاَ یَغْشَاہَا حَتَّی یَفْعَلَ مَا قَالَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الوفات میں تین طلاقیں دے اور پھر انتقال کرجائے تو کیا عورت پر اس کی وفات کی عدت لازم ہوگی ؟
(١٩٤١٤) حضرت شریح (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عروہ بارقی میرے پاس حضرت عمر (رض) کی طرف سے پیغام لے کر آئے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الوفات میں تین طلاقیں دے دے تو عورت اس کی وارث ہوگی جب کہ وہ عورت کا وارث نہیں ہوگا۔ اور عورت پر اس عورت کی عدت لازم ہوگی جس کا خاوند انتقال کرچکا ہو۔
(۱۹۴۱۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : قَالَ شُرَیْحٌ : أَتَانِی عُرْوَۃُ الْبَارِقِیُّ مِنْ عِنْدِ عُمَرَ فِی الْمُطَلِّقِ ثَلاَثًا فِی مَرَضِہِ : ترثہ مَا دَامَتْ فِی الْعِدَّۃِ لاَ یَرِثُہَا وَعَلَیْہَا عِدَّۃُ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الوفات میں تین طلاقیں دے اور پھر انتقال کرجائے تو کیا عورت پر اس کی وفات کی عدت لازم ہوگی ؟
(١٩٤١٥) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ عورت پر اس عورت کی عدت لازم ہوگی جس کا خاوند انتقال کرچکا ہو۔
(۱۹۴۱۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : عَلَیْہَا عِدَّۃُ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الوفات میں تین طلاقیں دے اور پھر انتقال کرجائے تو کیا عورت پر اس کی وفات کی عدت لازم ہوگی ؟
(١٩٤١٦) حضرت حسن (رض) اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ اگر آدمی کا انتقال عورت کی عدت میں ہوجائے تو وہ چار مہینے دس دن عدت گزارے گی۔
(۱۹۴۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ وَمُحَمَّدٍ قَالاَ : إِنْ مَاتَ الرَّجُلُ فِی عِدَّتِہَا اعْتَدَّتْ عِدَّۃَ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الوفات میں تین طلاقیں دے اور پھر انتقال کرجائے تو کیا عورت پر اس کی وفات کی عدت لازم ہوگی ؟
(١٩٤١٧) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ یہ طلاق کا ایک بہت طویل باب ہے، جب وہ وارث ہوگی تو عدت بھی گزارے گی۔
(۱۹۴۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : بَابٌ مِنَ الطَّلاَقِ جَسِیمٌ : إذَا وَرِثَتِ اعْتَدَّتْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الوفات میں تین طلاقیں دے اور پھر انتقال کرجائے تو کیا عورت پر اس کی وفات کی عدت لازم ہوگی ؟
(١٩٤١٨) حضرت عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر عدت کا ایک ہی دن باقی رہ جائے اور وہ مرجائے تو عورت وارث ہوگی اور نئے سرے سے اس عورت کی عدت گزارے گی جس کا خاوند انتقال کرگیا ہو۔
(۱۹۴۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عِکْرِمَۃَ أَنَّہُ قَالَ : لَوْ لَمْ یَبْقَ مِنْ عِدَّتِہَا إلاَّ یَوْمٌ وَاحِدٌ ، ثُمَّ مَاتَ ، وَرِثَتْہُ وَاسْتَأْنَفَتْ عِدَّۃَ الْمُتَوَفَّی عَنْہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو مرض الوفات میں تین طلاقیں دے اور پھر انتقال کرجائے تو کیا عورت پر اس کی وفات کی عدت لازم ہوگی ؟
(١٩٤١٩) حضرت عامر (رض) فرماتے ہیں کہ وہ نئے سرے سے عدت گزارے گی۔
(۱۹۴۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شَیْبَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : تَسْتَأْنِفُ الْعِدَّۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৪১৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی ام ولد سے کہے کہ تو مجھ پر حرام ہے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٤٢٠) حضرت مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کی قسم کھالی کہ اپنی ام ولد کے قریب نہیں جائیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی { یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ تَبْتَغِی مَرْضَاۃَ أَزْوَاجِکَ } تو اس میں آپ سے کہا گیا کہ جسے حرام کیا ہے وہ حلال ہے اور جو قسم آپ نے کھائی ہے تو اللہ تعالیٰ نے قسموں کو کفارہ سکھا دیا ہے۔
(۱۹۴۲۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : حرَّمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُمَّ وَلَدِہِ وَحَلَفَ : أن لاَ یَقْرَبُہَا فَأَنْزَلَ اللَّہُ تَعَالَی : {یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّہُ لَکَ تَبْتَغِی مَرْضَاۃَ أَزْوَاجِکَ} إلَی آخِرِ الآیَۃِ فَقِیلَ لَہُ : أَمَّا الْحَرَامُ فَحَلاَلٌ وَأَمَّا الْیَمِینُ الَّتِی حَلَفت عَلَیْہَا فَقَدْ فَرَضَ اللَّہُ لکم تَحِلَّۃَ أَیْمَانِکُمْ فِی الْیَمِینِ الَّتِی حَلَفت عَلَیْہَا۔ (نسائی ۸۹۰۷۔ ابن جریر ۱۵۶)
তাহকীক: