মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

طلاق کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৬২৮ টি

হাদীস নং: ১৯৩২০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢١) حضرت عبداللہ اور حضرت شریح فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ وَشُرَیْحٍ قَالاَ یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٢) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٣) حضرت شعبی (رض) اور حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ وَإِبْرَاہِیمَ قَالاَ یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٤) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٥) حضرت شریح (رض) فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ شُرَیْحٍ قَالَ : یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٦) حضرت شریح (رض) اور کوفہ کے قضاۃ فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنِ ابْنِ أَشْوَعَ قَالَ : کَانَ شُرَیْحٌ وَقُضَاۃُ أَہْلِ الْکُوفَۃِ یَقُولُونَ : یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٧) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ ہمارے اصحاب فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُنَا یَقُولُونَ : إِنْ کَانَ الْمَالُ لَہُ أُنْفِقَ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٨) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) کے اصحاب فرمایا کرتے تھے کہ جس عورت کا خاوند فوت ہوجائے اگر وہ آدمی زیادہ مال والا ہو تو اس کا نفقہ بچے کے حصے میں سے ہوگا اور اگر تھوڑے مال والا ہو تو کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : کَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللہِ یَقُولُونَ فِی الْمُتَوَفَّی عَنْہَا زَوْجُہَا : إِنْ کَانَ الْمَالُ کَثِیرًا فَنَفَقَتُہَا مِنْ نَصِیبِ الْغُلاَمِ ، وَإِنْ کَانَ الْمَالُ قَلِیلاً ، مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا
(١٩٣٢٩) حضرت قتادہ (رض) ، حضرت حماد (رض) ، حضرت قتادہ (رض) اور حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند فوت ہوجائے تو اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا۔
(۱۹۳۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ وَحَمَّادٍ ، وَعَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالُوا الحَامِل : الْمُتَوَفَّی عَنْہَا یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩২৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ام ولد حاملہ ہو اور اس کا آقا انتقال کرجائے تو اس پر کہاں سے خرچ کیا جائے گا ؟
(١٩٣٣٠) حضرت ابن سیرین (رض) ہر حاملہ کے لیے نفقہ کے قائل تھے۔ یعلی بن خالد کی ام ولد کے لیے انھوں نے نفقہ کی رائے دی تھی لیکن وہ اس بات کو مکروہ خیال فرماتے تھے کہ ام ولد پر قاضی کے بغیر خرچ کیا جائے۔ انھوں نے عبد الملک بن یعلی کی طرف پیغام بھیجا تو انھوں نے نفقہ سے منع کردیا۔ حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ اس پر خرچ کیا جائے گا۔ اگر زندہ بچے کو جنم دے تو اس کا نفقہ بچے کے حصے میں سے ہوگا اور اگر مردہ بچے کو جنم دے تو اسے لغو قرار دے دیا جائے گا۔
(۱۹۳۳۰) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، أن ابْنَ سِیرِینَ قَالَ : کَانَ یَرَی لِکُلِّ حَامِلٍ نَفَقَۃً قَالَ : فولی أُمِّ وَلَدٍ یَعْلَی بْنُ خَالِدٍ ، فَکَانَ یَرَی لَہَا النَّفَقَۃَ فَکَرِہَ أَنْ یُنْفِقَ دُونَ الْقَاضِی ، فَأَرْسَلَ إلَی عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ یَعْلَی فَمَنَعَہَا ہو ، قَالَ : کَانَ الْحَسَنُ یَقُولُ : یُنْفَقُ عَلَیْہَا فَإِنْ وَلَدَتْہُ حَیًّا فَنَفَقَتُہَا مِنْ نَصِیبِ وَلَدِہَا ، وَإِنْ وَلَدَتْہُ مَیِّتًا أُلْغِیَ ذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ام ولد حاملہ ہو اور اس کا آقا انتقال کرجائے تو اس پر کہاں سے خرچ کیا جائے گا ؟
(١٩٣٣١) حضرت مکحول (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ام ولد کا آقا فوت ہوجائے تو اس کا نفقہ اس کے حصے میں سے ہوگا جو اس کے پیٹ میں ہے۔
(۱۹۳۳۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ قَالَ : إذَا کَانَتْ أُمُّ وَلَدٍ فَتُوُفِّیَ عَنْہَا سَیِّدُہَا فَنَفَقَتُہَا مِنْ نَصِیبِ الَّذِی فِی بَطْنِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٢) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ طلاق یافتہ عورت کی عدت حیض سے شمار کی جائے گی خواہ وہ طویل ہی کیوں نہ ہوجائے۔ حضرت حفص فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک سال یا زائد کا تذکرہ کیا۔
(۱۹۳۳۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : عِدَّۃُ الْمُطَلَّقَۃِ بِالْحَیْضِ ، وَإِنْ طَالَتْ ، قَالَ حَفْصٌ : فَذَکَرَ السَّنَۃَ وَأَکْثَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٣) حضرت شعبی اور حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ حیض کے اعتبار سے عدت گزارے گی۔
(۱۹۳۳۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَعَنْ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ أَنَّہُمَا قَالاَ : تَعْتَدُّ بِالْحَیْضِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٤) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک عورت کو طلاق دی جائے، پھر اسے ایک یا دو حیض آئی اور اس کے بعد اس کا حیض بند ہوجائے تو وہ حیض کے لیے تین مہینے شمار کرے گی اور حمل کے لیے نومہینے شمار کرے گی، پھر مردوں کے لیے حلال ہوجائے گی۔
(۱۹۳۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ قَالَ : قَالَ عُمَرُ : إذَا طُلِّقَتِ الْمَرْأَۃُ فَحَاضَتْ حَیْضَۃً ، أَوْ حَیْضَتَیْنِ ، ثُمَّ رَفَعَتْہَا حَیْضَتُہَا اعْتَدَّتْ لِلْحَیضِ ثَلاَثَۃَ أَشْہُرٍ ، ثُمَّ اعْتَدَّتْ لِلْحَمْلِ تِسْعَۃَ أَشْہُرٍ ، ثُمَّ حَلَّتْ لِلرِّجَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٥) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی عورت کو طلاق دی گئی، پھر اسے ایک یا دو حیض آئے اور پھر حیض بند ہوگئے تو وہ ایک سال تک انتظار کرے اور ایک سال کے بعد پھر تین مہینے انتظار کرے پھر شادی کرے۔
(۱۹۳۳۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ إذَا طَلَّقَہَا فَحَاضَتْ حَیْضَۃً ، أَوْ حَیْضَتَیْنِ تَرَبَّصُ سَنَۃً ، ثُمَّ تَمْکُثُ بَعْدَ السَّنَۃِ ثَلاَثَۃَ أَشْہُرٍ ، ثُمَّ تَزَوَّجَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٦) حضرت یزید بن ابی حبیب (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے میری طرف خط لکھا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، جبکہ وہ اس کے ایک بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ پھر وہ عورت سات مہینے یا آٹھ مہینے رکی رہی اسے حیض نہ آیا۔ آدمی سے کسی نے کہا کہ اگر تو مرگیا تو وہ تیری وارث ہوگی۔ اس نے کہا کہ مجھے حضرت عثمان (رض) کے پاس لے جاؤ، اسے حضرت عثمان کے پاس لے جایا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ اسے حضرت علی (رض) اور حضرت زید (رض) کے پاس لے جاؤ اور یہ انہی سے اس بارے میں سوال کرے۔ انھوں دونوں حضرات نے فرمایا کہ ہماری رائے تو یہ ہے کہ وہ وارث ہوگی۔ اس نے کہا کہ اس کی وجہ کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اس لیے کہ یہ ان عورتوں میں سے نہیں جو حیض سے مایوس ہیں اور ان میں سے بھی نہیں جنہیں حیض نہیں آتا۔ اس کو حیض نہ آنے کی وجہ بچے کو دودھ پلانا ہے۔ اس کے بعد آدمی نے اپنا بچہ اس سے لے لیا، بچے کادودھ چھڑوا دینے کے بعد اس عورت کو ایک حیض آیا، پھر دوسرے مہینے اسے دوسرا حیض آیا، پھر عورت کو تیسرا حیض آنے سے پہلے آدمی کا انتقال ہوگیا تو وہ عورت اس کی وارث بن گئی۔
(۱۹۳۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ قَالَ : کَتَبَ إلَیَّ الزُّہْرِیُّ إنَّ رَجُلاً طَلَّقَ امْرَأَتَہُ وَہِیَ تُرْضِعُ ابْنًا لَہُ ، فَمَکَثَتْ سَبْعَۃَ أَشْہُرٍ ، أَوْ ثَمَانِیَۃَ أَشْہُرٍ لاَ تَحِیضُ فَقِیلَ لَہُ : إِنْ مِتَّ وَرِثَتْک فَقَالَ : احْمِلُونِی إلَی عُثْمَانَ فَحَمَلُوہُ فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إلَی عَلِیٍّ وَزَیْدٍ فَسَأَلَہُمَا فَقَالاَ : نَرَی أَنْ تَرِثَہُ ، فَقَالَ : وَلِمَ ؟ فَقَالاَ : لأَنَّہَا لَیْسَتْ مِنَ اللاَّئِی یَئِسْنَ مِنَ الْمَحِیضِ ، وَلاَ من اللاَّئِی لم یَحِضْنَ ، وَإِنَّمَا یَمْنَعُہَا مِنَ الْمَحِیضِ الرَّضَاعُ فَأَخَذَ الرَّجُلُ ابْنَہُ فَلَمَّا فَقَدَتْہُ حَاضَتْ حَیْضَۃً ، ثُمَّ حَاضَتْ فِی الشَّہْرِ الثَّانِی حَیْضَۃً أُخْرَی ، ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ تَحِیضَ الثَّالِثَۃ فَوَرِثَتْہُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٧) حضرت سلیمان بن یسار (رض) فرماتے ہیں کہ شام کے ایک آدمی جن کا احوص تھا انھوں نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دے دیں، ابھی وہ عورت تیسرے حیض میں تھی کہ آدمی کا انتقال ہوگیا۔ یہ مقدمہ حضرت معاویہ (رض) کے پاس پیش کیا گیا تو انھوں نے اس بارے میں حضرت فضالہ بن عبید سے دوسرے صحابہ کرام (رض) سے سوال کیا۔ لیکن کسی نے اس کا جواب نہ دیا۔ لہٰذا ایک سوار کو حضرت زید بن ثابت (رض) کے پاس اس بارے میں سوال کرنے کے لیے بھیجا گیا انھوں نے فرمایا کہ وہ وارث نہیں ہوگی اور اگر عورت مرجائے تو خاوند بھی وارث نہیں ہوگا اور انھوں نے فرمایا کہ حضرت ابن عمر (رض) بھی یہی فرمایا کرتے تھے۔
(۱۹۳۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ یَسَارٍ أَنَّ الأَحْوَصَ ، رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الشَّامِ ، طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً ، أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ فَمَاتَ وَہِیَ فِی الْحَیْضَۃِ الثَّالِثَۃِ مِنَ الدَّمِ فَرُفِعَ ذَلِکَ إلَی مُعَاوِیَۃَ فَسَأَلَ عَنْہَا فَضَالَۃَ بْنَ عُبَیْدٍ وَمَنْ ہُنَاکَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یُوجَدْ عِنْدَہُمْ فِیہَا عِلْمٌ فَبَعَثَ فیہا رَاکِبًا إلَی زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ فَقَالَ : لاَ تَرِثُہُ ، وَإِنْ مَاتَتْ لَمْ یَرِثْہَا قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَرَی ذَلِکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٨) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے اپنی بیوی کو ایک یا دو طلاقیں دیں پھر خاتون کو سولہ یاسترہ مہینوں میں ایک یا دو حیض آئے، انھیں تیسرا حیض نہ آیا کہ ان کا انتقال ہوگیا۔ حضرت علقمہ حضرت عبداللہ کے پاس آئے اور ان سے اس بارے میں سوال کیا تو حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ اللہ نے اس کی میراث تمہارے لیے روک کر رکھی۔ پھر حضرت عبداللہ نے انھیں وارث قرار دیا۔
(۱۹۳۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعمَش ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ أَنَّہُ طَلَّقَ امْرَأَتَہُ تَطْلِیقَۃً ، أَوْ تَطْلِیقَتَیْنِ فَحَاضَتْ حَیْضَۃً ، أَوْ حَیْضَتَیْنِ فِی سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا أَو سَبعَۃ عَشَرَ شَہْرًا ، ثُمَّ لَمْ تَحِضِ الثَّالِثَۃَ حَتَّی مَاتَتْ فَأَتَی عَبْدَ اللہِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : حبَسَ اللَّہُ عَلَیْک مِیرَاثَہَا وَوَرَّثَہُ مِنْہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٣٩) حضرت محمد بن یحییٰ بن حبان (رض) کہتے ہیں کہ ان کے دادا حضرت حبان بن منقذ کی دو بیویاں تھیں، ایک بنو ہاشم سے اور دوسری انصار سے۔ انھوں نے اپنی انصاریہ بیوی کو طلاق دے دی جبکہ وہ بچے کو دودھ پلاتی تھیں۔ جب وہ بچے کو دودھ پلاتی تھیں تو انھیں ایک سال تک حیض نہیں آتا تھا۔ حضرت حبان وہ سال پورا ہونے سے پہلے انتقال کرگئے تو حضرت عثمان (رض) نے ان کی بیوی کو وارث قرار دیا۔ اور ہاشمیہ بیوی سے فرمایا کہ یہی رائے تمہارے چچا زاد حضرت علی بن ابی طالب (رض) کی بھی ہے۔
(۱۹۳۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَحْیَی بْنِ حَبَّانَ أَنَّ جدہ حبان بْنِ مُنْقِذٍ کَانَتْ عِنْدَہُ امْرَأَتَانِ امْرَأَۃٌ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ وَامْرَأَۃٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَأَنَّہُ طَلَّقَ الأَنْصَارِیَّۃَ وَہِیَ تُرْضِعُ وَکَانَتْ إذَا أَرْضَعَتْ مَکَثَتْ سَنَۃً لاَ تَحِیضُ ، فَمَاتَ حِبَّانُ عِنْدَ رَأْسِ السَّنَۃِ فَوَرِثَہَا عُثْمَانُ وَقَالَ لِلْہَاشِمِیَّۃِ : ہَذَا رَأْیُ ابْنِ عَمِّکَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৩৩৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دے اور پھر اس کوحیض نہ آئے تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٣٤٠) حضرت زہری (رض) فرماتے ہیں کہ جس عورت کو کئی مہینوں میں ایک مرتبہ حیض آتا ہو وہ بھی عدت حیض کے اعتبار سے گزارے گی خواہ حیض طویل ہی کیوں نہ ہوجائے۔
(۱۹۳۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَر ، عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی الَّتِی لاَ تَحِیضُ إلاَّ فِی الأَشْہُرِ قَالَ : تَعْتَدُّ بِالْحَیْضِ ، وَإِنْ تَطَاوَلَ۔
tahqiq

তাহকীক: