মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩২৬ টি
হাদীস নং: ২৪১৭৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس آدمی کے لیے یہ تجویز کیا گیا ہو کہ وہ اپنا خون پئے
(٢٤١٨٠) حضرت عطاء کے بارے میں روایت ہے کہ ان سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جس کے جگر میں بیماری تھی اور اس کے لیے یہ علاج تجویز کیا گیا کہ وہ اپنے جگر کو کاٹے اور اس کا خون پئے ؟ تو حضرت عطاء نے کہا۔ اس میں کوئی حرج کی بات نہیں یہ ضرورت ہے۔ ابن جریج کہتے ہیں۔ میں نے حضرت عطاء سے کہا۔ کیا خون حرام نہیں ہے ؟ انھوں نے فرمایا : یہ پینا بوجہ ضرورت کے ہے۔
(۲۴۱۸۰) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ ، وَکَانَ ثِقَۃً ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ وُجِعَ کَبِدُہُ ، فَنُعِتَ لَہُ أَنْ یُسْرَم عَلَی کَبِدِہِ ، وَأَنْ یَشْرَبَ مِنْ دَمِہِ ؟ فَقَالَ : لاَ بَأْسَ ، ہِیَ ضَرُورَۃٌ ۔ قَالَ ابْنُ جُرَیْجٍ : قُلْتُ لَہُ : أَلَیْسَ الدَّمُ حَرَامًا ؟ قَالَ : ذَلِکَ مِنْ ضَرُورَۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس آدمی کے لیے یہ تجویز کیا گیا ہو کہ وہ اپنا خون پئے
(٢٤١٨١) حضرت ابو جعفر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جب آدمی اس چیز کے استعمال میں مجبور ہوجائے تو جو چیز آدمی پر حرام ہو وہ حلال ہوجاتی ہے۔
(۲۴۱۸۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، قَالَ: إِذَا اضْطُرَّ إِلَی مَا حَرُمَ عَلَیْہِ فَمَا حَرُمَ عَلَیْہِ، فَہُوَ لَہُ حَلاَلٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت مر جائے اور اس کے پیٹ میں بچہ ہو تو اس عورت کے ساتھ کیا کیا جائے گا ؟
(٢٤١٨٢) حضرت ابن جریج سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عطاء سے ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا جو اس حال میں مری کہ اس کے پیٹ میں بچہ تھا۔ (کیا) آدمی اس عورت پر غلبہ پاکر بچہ کو نکال سکتا ہے ؟ تو حضرت عطائ نے اس کو ناپسند کیا۔
(۲۴۱۸۲) حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : سُئِلَ عَطَائٌ عَنِ الْمَرْأَۃِ تَمُوتُ وَفِی بَطْنِہَا وَلَدٌ ، یَسْطُو عَلَیْہِ الرَّجُلُ فَیَسْتَخْرِجُہُ ؟ فَکَرِہَ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت مر جائے اور اس کے پیٹ میں بچہ ہو تو اس عورت کے ساتھ کیا کیا جائے گا ؟
(٢٤١٨٣) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ اس بات میں کوئی حرج نہیں دیکھتے تھے کہ جب کوئی عورت علاج کے لیے نہ مل سکے تو کوئی مرد عورت پر غلبہ پا کر بچہ نکالے۔
(۲۴۱۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا أَنْ یَسْطُوَ الرَّجُلُ عَلَی الْمَرْأَۃِ ، إِذَا لَمْ یَقْدِرُوا عَلَی امْرَأَۃٍ تُعَالِجُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت مر جائے اور اس کے پیٹ میں بچہ ہو تو اس عورت کے ساتھ کیا کیا جائے گا ؟
(٢٤١٨٤) حضرت مغیرہ کہتے ہیں کہ حضرت ام سنان نے کہا تھا کہ جب میں مر جاؤں تو تم میرے پیٹ کو پھاڑ دینا کیونکہ میرے پیٹ میں غطفان کا سردار ہے۔ راوی کہتے ہیں۔ پھر جب وہ مرگئی تو لوگوں نے ان کا پیٹ پھاڑا اور سنان کو باہر نکالا۔
(۲۴۱۸۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : قَالَتْ أُمُّ سِنَانٍ : إِذَا أَنَا مِتُّ فَشُقُّوا بَطْنِی ، فَإِنَّ فِیہِ سَیِّدَ غَطَفَانَ ، قَالَ : فَلَمَّا مَاتَتْ شَقُّوا بَطْنَہَا فَاسْتَخْرَجُوا سِنَانًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دھوپ کو ناپسند کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بیماری ہے
(٢٤١٨٥) حضرت عبد الملک بن عمیر سے روایت ہے۔ کہتے ہیں کہ حارث بن کلدہ جو کہ پر عرب کے طبیب تھے۔ کہتے ہیں۔ میں سورج کو تین وجہ سے ناپسند کرتا ہوں۔ ہوا کو بوجھل کردیتا ہے۔ کپڑے کو پرانا کردیتا ہے۔ اور دبی ہوئی بیماری کو باہر نکال دیتا ہے۔
(۲۴۱۸۵) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : قَالَ الْحَارِثُ بْنُ کَلَدَۃَ ، وَکَانَ طَبِیبَ الْعَرَبِ ؛ أَکْرَہُ الشَّمْسَ لِثَلاث ، تُثْقلُ الرِّیحَ ، وَتُبْلِی الثَّوْبَ ، وَتُخْرِجُ الدَّائَ الدَّفِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دھوپ کو ناپسند کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بیماری ہے
(٢٤١٨٦) حضرت محفوظ بن علقمہ سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک آدمی کو دھوپ میں (کھڑے) دیکھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ” تم سایہ کی طرف چلے جاؤ۔ پس بلاشبہ وہ بابرکت چیز ہے۔ “
(۲۴۱۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ مَحْفُوظِ بن عَلْقَمَۃَ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَأَی رَجُلاً فِی الشَّمْسِ ، فَقَالَ : تَحَوَّلْ إِلَی الظِّلِّ فَإِنَّہُ مُبَارَکٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دھوپ کو ناپسند کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بیماری ہے
(٢٤١٨٧) حضرت قیس سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میرے والد اس حالت میں تشریف لائے جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ اور (آ کر) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے دھوپ میں کھڑے ہوگئے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں حکم دیا تو وہ سایہ کی طرف چل دئیے۔
(۲۴۱۸۷) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، وَأَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیل ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : جَائَ أَبِی وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ ، فَقَامَ بَیْنَ یَدَیْہِ فِی الشَّمْسِ ، فَأَمَرَ بِہِ ، فَحُوِّلَ إِلَی الظِّلِّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دھوپ کو ناپسند کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بیماری ہے
(٢٤١٨٨) حضرت سمرہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : ” دھوپ کی طرف اپنی پیشانیوں کو کرو۔ کیونکہ یہ عرب کا حمام ہے۔
(۲۴۱۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَمُرَۃََ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : اسْتَقْبِلُوا الشَّمْسَ بِجِبَاہِکُمْ ، فَإِنَّہَا حَمَّامُ الْعَرَبِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ کہتے ہیں زمزم کے پانی میں شفاء ہے
(٢٤١٨٩) حضرت مجاہد سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ آب زم زم، ہر اس چیز کے لیے شفاء ہے جس کے لیے اس کو پیا جائے۔
(۲۴۱۸۹) حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجاہِد ؛ قَالَ : مَائُ زَمْزَمَ شِفَائٌ لِمَا شُرِبَ لَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৮৯
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ کہتے ہیں زمزم کے پانی میں شفاء ہے
(٢٤١٩٠) حضرت عطاء سے آب زم زم کو حرم سے باہر لے جانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا : کعب نے بارہ عدد راویۃً کو شام کی طرف بھیجا اور وہ اس کے ذریعہ شفاء حاصل کرتے ہیں۔
(۲۴۱۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ زِیَادٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی مَائِ زَمْزَمَ یُخْرج بِہِ مِنَ الْحَرَمِ ، فَقَالَ : انْتَقَلَ کَعْبٌ بِثِنْتَیْ عَشْرَۃَ رَاوِیَۃٍ إِلَی الشَّام یَسْتَشفُونَ بِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯০
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ کہتے ہیں زمزم کے پانی میں شفاء ہے
(٢٤١٩١) حضرت جابر سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے کہ ” آب زم زم ہر اس مقصد کو پورا کرتا ہے۔ جس کے لیے اس کو پیا جائے۔ “
(۲۴۱۹۱) حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ زَکَرِیَّا ، وَزَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْمُؤَمِّلِ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَائُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯১
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پانی کو مشکیزہ میں رکھنے کا بیان اور یہ بات کہ کس وقت اس کو بہایا جائے گا
(٢٤١٩٢) حضرت ابو عثمان نہدی سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے صحابہ کے ہمراہ ایک غزوہ کا سفر کیا۔ اس دوران کچھ لوگ بھوک کی حالت میں ایک سرسبز درخت کے پاس سے گزرے تو انھوں نے اس درخت کو کھانا شروع کیا۔ پس یوں محسوس ہوا کہ ان پر کوئی ہوا آئی اور انھیں بجھا ہوا کرگئی ہے۔ اس پر جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : ” چھوٹے مشکیزے میں پانی کو ٹھنڈا کرو اور پھر صبح کی دو اذانوں کے درمیان تم اس پانی کو اپنے اوپر بہا ڈالو اور پانی کو اور اللہ کا نام یاد کرو۔ ‘ ‘ چنانچہ صحابہ کرام (رض) نے یہ عمل کیا تو (اس کا اثر یہ ہوا کہ) گویا وہ لوگ بندھن سے کھول دئیے گئے ہیں۔
(۲۴۱۹۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ النَّہْدِیِّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَزَا بِأَصْحَابِہِ ، فَمَرَّ قَوْمٌ مُسْغِبُونَ ، یَعْنِی جِیَاعًا ، بِشَجَرَۃٍ خَضْرَائَ فَأَکَلُوا مِنْہَا ، فَکَأَنَّمَا مَرَّتْ بِہِمْ رِیحٌ فَأَخْمَدَتْہُمْ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قرِّسُوا الْمَائَ فِی الشِّنَانِ ، ثُمَّ صُبُّوہُ عَلَیْکُمْ فِیمَا بَیْنَ الأَذَانَیْنِ مِنَ الصُّبْحِ ، وَاحْدُرُوا الْمَائَ حَدْرًا ، وَاذْکُرُوا اسْمَ اللہِ عَلَیْہِ ، فَفَعَلُوا ذَلِکَ ، فَکَأَنَّمَا نَشِطُوا مِنْ عُقْلٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯২
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی کھانا کھائے اور دائیں کروٹ پر تکیہ لگائے
(٢٤١٩٣) حضرت عاصم بن احوص بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ایک دن کھانا کھایا اور پھر دائیں کروٹ پر تکیہ لگا لیا۔ عاصم کہتے ہیں۔ میں نے ان سے کہا۔ اطباء اس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ آدمی کھانا کھائے اور دائیں کروٹ پر تکیہ لگائے۔ تو حضرت ابن سیرین نے فرمایا۔ حضرت کعب اس کو مکروہ نہیں سمجھتے تھے۔ وہ کہا کرتے تھے۔ تم اپنے دائیں پہلو پر تکیہ لگاؤ پھر قبلہ رُخ ہو جاؤ۔
(۲۴۱۹۳) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیَادٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ ، قَالَ : أَکَلَ ابْنُ سِیرِینَ یَوْمًا ثُمَّ اتَّکَأَ عَلَی یَمِینِہِ ، قَالَ : فَقُلْتُ : إِنَّ الأَطِبَّائَ یَکْرَہُونَ أَنْ یَأْکُلَ الرَّجُلُ وَیَتَّکِئَ عَلَی یَمِینِہِ ، فَقَالَ : إِنَّ کَعْبًا لَمْ یَکُنْ یَکْرَہُ ذَلِکَ ، کَانَ یَقُولُ : تَوَسَّدْ یَمِینَک ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَۃَ ، فَإِنَّہَا وَفَاؤُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯৩
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فرات اور دجلہ کے پانی کے بارے میں
(٢٤١٩٤) حضرت قیس بن ابی حازم سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مقام مدائن میں ایک آدمی بیمار ہوگیا۔ راوی کہتے ہیں : میرے خیال میں وہ منافق تھا تو حضرت حذیفہ نے فرمایا : اس آدمی کو فرات کے پانی میں لے جاؤ۔ کیونکہ فرات کا پانی دجلہ کے پانی سے ہلکا ہے۔ راوی کہتے ہیں۔ پس اس آدمی کو لے جایا گیا تو وہ مرگیا۔
(۲۴۱۹۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : مَرِضَ رَجُلٌ بِالْمَدَائِنِ، قَالَ : أُرَاہُ مِنَ الْمُنَافِقِینَ ، فَقَالَ حُذَیْفَۃُ : احْمِلُوہُ عَلَی مَائَ الْفُرَاتِ ، فَإِنَّ مَائِ الْفُرَاتِ أَخَفَّ مِنْ مَائِ دِجْلَۃَ ، قَالَ : فَحُمِلَ فَمَاتَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯৪
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو لوگ دوائی میں پیشاب ملانے کو مکروہ سمجھتے ہیں
(٢٤١٩٥) حضرت حسن کے بارے میں روایت ہے کہ وہ ایسی دواء کو ناپسند کرتے تھے جس میں پیشاب ڈالا جائے اور اس سے منع کرتے تھے۔
(۲۴۱۹۵) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ الدَّوَائَ یُجْعَلُ فِیہِ الْبَوْلُ ، وَیَنْہَی عَنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯৫
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کی ٹوٹی ہوئی ہڈی وغیرہ کو مرد کا جوڑنا
(٢٤١٩٦) حضرت عطاء سے اس عورت کے بارے میں جس کی ہڈی ٹوٹ جائے، مروی ہے، کہتے ہیں کہ اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے کہ آدمی اس کی ہڈی جوڑے۔
(۲۴۱۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْن خُثَیْمٍ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الْمَرْأَۃِ تَنْکَسِرُ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ أَنْ یُجَبِّرَہَا الرَّجُلُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯৬
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کی ٹوٹی ہوئی ہڈی وغیرہ کو مرد کا جوڑنا
(٢٤١٩٧) حضرت عبداللہ بن مغفل کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے اس عورت کے بارے میں جس کو زخم لگا ہوا ہو۔ فرمایا : ایک چمڑا لے کر اس کو سوراخ کرلیا جائے اور پھر آدمی اس عورت کا علاج کرے۔
(۲۴۱۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْوَلِیدِ الْمَزَنِیِّ ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْ أَہْلِہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُغَفَّلٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ فِی امْرَأَۃٍ بِہَا جُرْحٌ : یُجْعَلُ نِطْعٌ ، ثُمَّ یُقَوِّرُہُ ، ثُمَّ یُدَاوِیہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯৭
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کی ٹوٹی ہوئی ہڈی وغیرہ کو مرد کا جوڑنا
(٢٤١٩٨) حضرت قتادہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن زید سے پوچھا کہ ایک عورت کی ران یا کہنی ٹوٹ جاتی ہے تو کیا میں اس کو جوڑ سکتا ہوں ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں۔
(۲۴۱۹۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہَمَّامٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ زَیْدٍ : الْمَرْأَۃُ یَنْکَسِرُ مِنْہَا الْفَخِذُ ، أَوِ الذِّرَاعُ ، أَجْبُرُہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৪১৯৮
طب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کی ٹوٹی ہوئی ہڈی وغیرہ کو مرد کا جوڑنا
(٢٤١٩٩) حضرت سلمہ بن وہرام سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے حضرت طاؤس سے زخمی عورت کے بارے میں سوال کیا کہ طبیب اس کا علاج کیسے کرے گا ؟ انھوں نے جواب دیا کہ وہ زخم کے مقام پر کپڑے کو شگاف دے دے اور پھر عورت کا علاج کرے۔
(۲۴۱۹۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ غُرَابٍ ، عَنْ زَمْعَۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ وَہْرَامٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ طَاوُوسًا عَنِ الْمَرْأَۃِ یَکُونُ بِہَا الْجُرْحُ ، کَیْفَ یُدَاوِیہَا الطَّبِیبُ ؟ قَالَ : یُجِیبُ مَوْضِعَ الْجُرْحِ مِنَ الثَّوْبِ ، ثُمَّ یُدَاوِیہَا الطَّبِیبُ۔
তাহকীক: