মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

سزاؤں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১০৭৬ টি

হাদীস নং: ২৯৫৩৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٣٥) حضرت ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ حضرت اسامہ نے ارشاد فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا ہم نے قبیلہ جہینہ کے باغات کے پاس صبح کی تو مجھے ایک آدمی ملا اس نے کہا : لا الہ الا اللہ پس میں نے اسے نیزہ مار دیا، پھر اس بارے میں میرے دل میں بےچینی پیدا ہوئی، میں نے یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے لا الہ الا اللہ پڑھا اور پھر بھی تو نے اسے قتل کردیا ؟ میں نے عرض کی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے تو یہ کلمہ اسلحہ کے خوف سے پڑھا تھا ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تو نے اس کا دل کیوں نہیں چیر لیا تاکہ تجھے معلوم ہوجاتا کہ اس نے یہ کلمہ خوف سے پڑھا ہے یا نہیں ؟ آپ فرماتے ہیں : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسلسل مجھ پر یہ بات دھراتے رہے یہاں تک کہ مجھے خواہش ہوئی کہ میں نے آج کے دن ہی اسلام قبول کیا ہوتا۔
(۲۹۵۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، سُلَیْمَانُ بْنُ حَیَّانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، عَن أُسَامَۃَ ، قَالَ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَرِیَّۃٍ ، فَصَبَّحْنَا الْحُرَقَاتِ مِنْ جُہَیْنَۃَ ، فَأَدْرَکْت رَجُلاً ، فَقَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، فَطَعَنتُہُ ، فَوَقَعَ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ ، فَذَکَرْتُہُ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَقَتَلْتَہُ ؟ قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّمَا قَالَہَا فَرَقًا مِنَ السِّلاَحِ ، قَالَ : فَأَلاَّ شَقَقْتَ عَن قَلْبِہِ حَتَّی تَعْلَمَ قَالَہَا فَرَقًا ، أَمْ لاَ ؟ قَالَ : فَمَا زَالَ یُکَرِّرُہَا عَلَیَّ ، حَتَّی تَمَنَّیْت أَنِّی أَسْلَمْت یَوْمَئِذٍ۔ (بخاری ۴۲۶۹۔ مسلم ۱۸۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৩৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٣٦) حضرت ابوظبیان فرماتے ہیں کہ حضرت اسامہ نے ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا۔ پھر راوی نے ماقبل والا مضمون بیان کیا۔
(۲۹۵۳۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، عَن أُسَامَۃَ ، قَالَ : بَعَثْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَرِیَّۃٍ ، فَذَکَرَ نَحْوَہُ۔ (مسلم ۱۵۸۔ طبرانی ۳۹۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৩৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٣٧) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ لا الہ الا اللہ کہہ لیں۔ پس جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں گے تو انھوں نے مجھ سے اپنے خون اور اپنے اموال کو محفوظ کرلیا مگر ان کے حق کی وجہ سے اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہوگا۔
(۲۹۵۳۷) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ (ح) وَعَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالا : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أُمِرْت أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، فَإِذَا قَالُوہَا مَنَعُوا مِنِّی دِمَائَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا ، وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللہِ۔ (ابوداؤد ۲۶۳۳۔ ترمذی ۲۶۰۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৩৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٣٨) حضرت طارق بن اشیم اشجعی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا : جو شخص اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرے اور اس کے سوا جن باطل چیزوں کی عبادت کی جاتی ہے ان کو جھٹلا دے تو تحقیق اس کا خون حرام ہوگیا اور اس کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔
(۲۹۵۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ: مَنْ وَحَّدَ اللَّہَ ، وَکَفَرَ بِمَا یُعْبَدُ مِنْ دُونِہِ ، فَقَدْ حَرُمَ دَمُہُ ، وَحِسَابُہُ عَلَی اللہِ۔ (مسلم ۳۷۔ احمد ۷۷۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৩৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٣٩) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیں پس جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں گے تو انھوں نے مجھ سے اپنی جانوں اور اپنے اموال کو محفوظ کرلیا مگر ان کے کسی حق کی وجہ سے اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہوگا۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیات تلاوت کیں : سو (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) تم نصیحت کرتے رہو، تم ہو بس نصیحت کرنے والے، تم ان پر کوئی جبر کرنے والے نہیں ہو۔
(۲۹۵۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أُمِرْت أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، فَإِذَا قَالُوہَا عَصَمُوا مِنِّی دِمَائَہُمْ وَأَمْوَالَہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا ، وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللہِ ، ثُمَّ قَرَأَ : {فَذَکِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَکِّرٌ لَسْت عَلَیْہِمْ بِمُصَیْطِرٍ}۔

(مسلم ۵۲۔ ترمذی ۳۳۴۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৩৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٠) حضرت اوس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیں۔
(۲۹۵۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ بَکْرٍ السَّہْمِیُّ ، عَن حَاتِمِ بْنِ أَبِی صَغِیرَۃَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ أَخْبَرَہُ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أُمِرْت أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤١) حضرت جریر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیں۔
(۲۹۵۴۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ بْنِ جَرِیرٍ ، عَنْ جَرِیرٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أُمِرْت أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ۔ (طبرانی ۲۳۹۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٢) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں یہاں تک کہ وہ کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیں۔ پس جب وہ یہ کلمہ پڑھ لیں گے تو مجھ پر ان کی جانیں اور ان کے اموال حرام ہیں مگر ان کے کسی حق کی وجہ سے اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہوگا۔
(۲۹۵۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَی التَّوْأَمَۃِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أُمِرْت أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی یَقُولُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، فَإِذَا قَالُوہَا حَرُمَتْ عَلَیَّ دِمَاؤُہُمْ وَأَمْوَالُہُمْ إِلاَّ بِحَقِّہَا ، وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللہِ۔ (احمد ۴۷۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٣) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت مقداد بن اسود کسی لشکر میں نکلے سو ان لوگوں کا گزر ایک آدمی کے پاس سے ہوا جو اپنے ریوڑ میں تھا۔ ان لوگوں نے اس کو قتل کرنا چاہا تو اس نے کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیا، اس پر حضرت مقداد نے فرمایا : وہ چاہتا ہے کہ اگر وہ اپنے گھر والوں اور اپنے مال کو لے کر بھاگ جائے تو اچھا ہے۔ راوی کہتے ہیں : پس جب یہ لوگ واپس آئے تو انھوں نے یہ واقعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ” اے ایمان والو ! جب نکلو تم (جہاد کے لیے) اللہ کی راہ میں تو خوب تحقیق کرلیا کرو اور نہ کہو اس شخص کو جو کرے تم کو سلام کہ نہیں ہے تو مومن، کیا حاصل کرنا چاہتے ہو تم ساز و سامان دنیاوی زندگی کا ؟ آپ نے فرمایا : مراد بکری کا ریوڑ ہے، ترجمہ ” تو اللہ کے ہاں غنیمتیں ہیں بہت، ایسے تو تم اسلام سے پہلے تھے۔ “ فرمایا : تم اپنے ایمان کو مشرکنم سے چھپاتے تھے۔ ترجمہ ” پھر اللہ نے تم پر احسان کیا مراد پس اسلام کو غلبہ دیا۔ ترجمہ ” لہٰذا خوب تحقیق کیا کرو “ فرمایا : اللہ کی طرف سے وعید ہے۔ ترجمہ ” بیشک اللہ ہر اس بات سے جو تم کرتے ہو پوری طرح باخبر ہے۔
(۲۹۵۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَن حَبِیبِ بْنِ أَبِی عَمْرَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : خَرَجَ الْمِقْدَادُ بْنُ الأَسْوَدِ فِی سَرِیَّۃٍ ، فَمَرُّوا بِرَجُلٍ فِی غُنَیْمَۃٍ لَہُ ، فَأَرَادُوا قَتْلَہُ ، فَقَالَ : لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ ، فَقَالَ الْمِقْدَادُ : وَدَّ لَوْ فَرَّ بِأَہْلِہِ وَمَالِہِ ، قَالَ : فَلَمَّا قَدِمُوا ، ذَکَرُوا ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَنَزَلَتْ : {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِی سَبِیلِ اللہِ فَتَبَیَّنُوا ، وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَی إِلَیْکُمُ السَّلاَمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا} قَالَ : الْغَنِیمَۃُ ، {فَعَندَ اللہِ مَغَانِمُ کَثِیرَۃٌ کَذَلِکَ کُنْتُمْ مِنْ قَبْلُ} قَالَ: تَکْتُمُونَ إِیمَانَکُمْ مِنَ الْمُشْرِکِینَ ، {فَمَنَّ اللَّہُ عَلَیْکُمْ} فَأَظْہَرَ الإِسْلاَمَ ، {فَتَبَیَّنُوا} وَعِیدًا مِنَ اللہِ ، {إِنَّ اللَّہَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِیرًا}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٤) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : کہ قبیلہ بنو سلیم کے ایک آدمی کا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ پر گزر ہوا درآنحالیکہ اس کے پاس بھیڑ بکریاں بھی تھیں تو اس نے ان کو سلام کیا۔ پس وہ کہنے لگے : اس نے تمہیں سلام نہیں کیا مگر اس لیے کہ وہ تم سے بچ جائے، سو انھوں نے اس کا ارادہ کیا اور اس کو قتل کردیا اور اس کی بھیڑ بکریاں لے لیں۔ اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے آئے۔ اس پر اللہ رب العزت نے یہ آیت اتاری : ” اے ایمان والو ! جب تم نکلو (جہاد کے لیے) اللہ کی راہ میں تو خوب تحقیق کرلیا کرو اور نہ کہو اس شخص کو جو تم کو سلام کرے کہ تو مومن نہیں ہے کیا تم دنیاوی زندگی کا ساز و سامان حاصل کرنا چاہتے ہو ؟ سو اللہ کے ہاں بہت غنیمتیں ہیں۔ “ (الخ)
(۲۹۵۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إِسْرَائِیلَ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَرَّ رَجُلٌ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ عَلَی نَفَرٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَعَہُ غَنَمٌ ، فَسَلَّمَ عَلَیْہِمْ ، فَقَالُوا : مَا سَلَّمَ عَلَیْکُمْ إِلاَّ لِیَتَعَوَّذَ مِنْکُمْ ، فَعَمَدُوا إِلَیْہِ فَقَتَلُوہُ ، وَأَخَذُوا غَنَمَہُ ، فَأَتَوْا بِہَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ : {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ أَمَّنُوا إِذَا ضَرَبْتُمْ فِی سَبِیلِ اللہِ فَتَبَیَّنُوا وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ أَلْقَی إِلَیْکُمَ السَّلاَمَ لَسْت مُؤْمِنًا تَبْتَغُونَ عَرَضَ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا فَعَندَ اللہِ مَغَانِمُ کَثِیرَۃٌ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪৪
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٥) حضرت عکرمہ سے حضرت ابن عباس کا مذکورہ ارشاد اس سند سے بھی منقول ہے۔ لیکن انھوں نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ وہ لوگ اس ریوڑ کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے۔
(۲۹۵۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، بِمِثْلِہِ ، وَلَمْ یَذْکُرْ : فَأَتَوْا بِہَا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪৫
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٦) حضرت عبیداللہ بن عدی بن خیار فرماتے ہیں کہ حضرت مقداد نے پوچھا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کیا رائے ہے کہ اگر میں کفار کے کسی آدمی سے ملوں پس وہ مجھ سے قتال کرے اور میرے ایک ہاتھ کو تلوار کی ضرب سے کاٹ دے۔ پھر وہ شخص درخت کی آڑ میں مجھ سے پناہ مانگنے لگے اور کہے کہ میں اللہ کے لیے اسلام لایا، یا رسول اللہ ! کیا میں یہ کلمہ پڑھنے کے بعد اس کو قتل کر دوں ؟ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم اسے قتل مت کرو۔ میں نے عرض کی : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس نے میرا ہاتھ کاٹا پھر اس نے یہ کاٹنے کے بعد یہ کلمہ پڑھا ہو پھر میں اسے قتل کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم اسے قتل مت کرو، اور اگر تم نے اسے قتل کردیا تو بیشک تمہارے درجہ میں ہوجائے گا جیسا کہ تم اس کو قتل کرنے سے پہلے تھے اور تم اس کے درجہ میں ہو جاؤ گے جیسا کہ وہ اس کلمہ کو کہنے سے پہلے تھا جو کلمہ اس نے پڑھا ہے۔
(۲۹۵۴۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ اللَّیْثِیِّ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَدِیِّ بْنِ الْخِیَارِ ، عَنِ الْمِقْدَادِ ؛ أَنَّہُ أَخْبَرَہُ أَنَّہُ قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَرَأَیْتَ إِنْ لَقِیتُ رَجُلاً مِنَ الْکُفَّارِ ، فَقَاتَلَنِی فَضَرَبَ إِحْدَی یَدَیَّ بِالسَّیْفِ فَقَطَعَہَا ، ثُمَّ لاَذَ مَنِی بِشَجَرَۃٍ ، فَقَالَ : أَسْلَمْتُ لِلَّہِ ، أَقْتُلُہُ یَا رَسُولَ اللہِ ، بَعْدَ أَنْ قَالَہَا ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تَقْتُلْہُ ، فَقُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، قَطَعَ یَدِی ، ثُمَّ قَالَ ذَلِکَ بَعْدَ أَنْ قَطَعَہَا ، فَأَقْتُلُہُ ؟ قَالَ : لاَ تَقْتُلْہُ ، وَإِنْ قَتَلْتَہُ فَإِنَّہُ بِمَنْزِلَتِکَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَہُ ، وَأَنْتَ بِمَنْزِلَتِہِ قَبْلَ أَنْ یَقُولَ الْکَلِمَۃَ الَّتِی قَالَ۔ (مسندہ ۴۸۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪৬
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٧) حضرت حمید بن ہلال فرماتے ہیں کہ حضرت ابو العالیہ میرے اور میرے ایک ساتھی کے پاس آئے اور فرمانے لگے : آؤ، بیشک تم دونوں مجھ سے زیادہ نوجوان ہو، اور حدیث کو مجھ سے زیادہ محفوظ رکھنے والے ہو۔ سو ہم لوگ گئے یہاں تک کہ ہم حضرت بشر بن عاصم لیثی کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت ابو العالیہ نے فرمایا : تو اپنی حدیث ان دونوں سے بیان کردو، انھوں نے فرمایا کہ حضرت عقبہ بن مالک لیثی نے ہمیں بیان کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک لشکر روانہ کیا جس نے قوم پر حملہ کردیا پس اس قوم سے ایک آدمی دوڑ لگا دی، تو لشکر کے ایک آدمی نے اس کا پیچھا کیا اور اس کے پاس ننگی تلوار تھی، اس قوم سے دوڑنے والے شخص نے کہا : بیشک میں مسلمان ہوں۔ اس لشکر کے آدمی نے اس کی بات میں غور نہیں کیا اور اس کو وار کر کے قتل کردیا۔ پھر یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تک پہنچائی گئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے اس وقت قاتل نے کہا : یا نبی اللہ ! اللہ کی قسم ! اس نے جو بھی بات کہی وہ صرف قتل سے بچنے کے لیے کہی تھی۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اعراض کیا اور ان لوگوں سے بھی جو اس کے ساتھ ملے ہوئے تھے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دو مرتبہ ایسا کیا، ہر بار نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے اپنا چہرہ پھیرلیا۔ پس اس سے صبر نہ ہوسکا تو اس نے تیری بار بھی یہی بات کی۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا چہرہ اس کی طرف متوجہ کیا اس حال میں کہ ناراضگی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے معلوم ہو رہی تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک اللہ نے مجھ پر انکار کیا ہے اس شخص کے بارے میں جو مومن کو قتل کر دے۔ تین مرتبہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی۔
(۲۹۵۴۷) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : جَائَ أَبُو الْعَالِیَۃِ إِلَیَّ وَإِلَی صَاحِبٍ لِی ، فَقَالَ : ہَلُمَّا فَإِنَّکُمَا أَشَبُّ مِنِّی ، وأَوْعَی لِلْحَدِیثِ مِنِّی ، فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا بِشْرَ بْنَ عَاصِمٍ اللَّیْثِیَّ ، فقال أَبُو الْعَالِیَۃِ : حَدِّثْ ہَذَیْنِ حَدِیثَکَ ، فَقَالَ : حَدَّثَنَا عٌُقْبَۃُ بْنُ مَالِکِ اللَّیْثِیُّ ، قَالَ : بَعَثَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَرِیَّۃً ، فَأَغَارَتْ عَلَی الْقَوْمِ ، فَشَدَّ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ ، فَاتَّبَعَہُ رَجُلٌ مِنَ السَّرِیَّۃِ مَعَہُ سَیْفٌ شَاہِرٌ ، فَقَالَ الشَّادُّ مِنَ الْقَوْمِ : إِنِّی مُسْلِمٌ ، فَلَمْ یَنْظُرْ فِیمَا قَالَ ، فَضَرَبَہُ فَقَتَلَہُ ، فَنُمِّیَ الْحَدِیثُ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَوْلاً شَدِیدًا ، فَبَلَغَ الْقَاتِلَ ، فَبَیْنَمَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ ، إِذْ قَالَ الْقَاتِلُ : وَاللَّہِ یَا نَبِیَّ اللہِ ، مَا قَالَ الَّذِی قَالَ إِلاَّ تَعَوُّذًا مِنَ الْقَتْلِ ، فَأَعْرَضَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْہُ ، وَعَمَّنْ یَلِیہِ مِنَ النَّاسِ ، وَفَعَلَ ذَلِکَ مَرَّتَیْنِ ، کُلُّ ذَلِکَ یُعْرِضُ عَنْہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِوَجْہِہِ ، فَلَمْ یَصْبِرْ أَنْ قَالَ الثَّالِثَۃَ مِثْلَ ذَلِکَ ، وَأَقْبَلَ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِوَجْہِہِ ، تُعْرَفُ الْمَسَائَۃُ فِی وَجْہِہِ ، فَقَالَ : إِنَّ اللَّہَ أَبَی عَلَیَّ فِیمَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا ، ثَلاَثَ مَرَّاتٍ یَقُولُ ذَلِکَ۔ (ابوداؤد ۲۶۲۰۔ احمد ۲۸۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪৭
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٨) حضرت زھری فرماتے ہیں کہ حضرت عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ارشاد فرمایا : جب مرتد ہوگئے وہ لوگ جو حضرت ابوبکر صدیق کے زمانے میں مرتد ہوئے تھے تو حضرت ابوبکر نے ان سے جہاد کرنے کا ارادہ کیا۔ اس پر حضرت عمر نے فرمایا : کیا تم ان سے قتال کرو گے حالانکہ تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں فرماتے ہوئے سنا ہے : جو شخص اس بات کی گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ تو اس کا مال حرام ہوگیا مگر کسی حق کی وجہ سے اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہوگا ؟ حضرت ابوبکر نے فرمایا : بیشک میں قتال کروں گا اس شخص سے جو نماز اور زکوۃ کے درمیان فرق کرے گا، اللہ کی قسم ! میں ضرور قتال کروں گا اس شخص سے جو ان دونوں کے درمیان فرق کرے گا، یہاں تک کہ میں ان دونوں کو اکٹھا کر دوں۔ حضرت عمر فرماتے ہیں : سو ہم نے ان کے ساتھ قتال کیا اور وہ ہدایت پر تھے، پس جب وہ کامیاب ہوگئے ان لوگوں کی مدد سے جنہوں نے ان کے ساتھ کوشش کی تھی۔ آپ نے فرمایا : تم لوگ میری طرف سے دو باتیں اختیار کرلو : یا تو خوفناک جنگ یا پھر رسوا کردینے والا صلح کا منصوبہ۔ ان لوگوں نے کہا : اس خوفناک جنگ کو تو ہم نے پہچان لیا۔ پس یہ رسوا کردینے والا منصوبہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا : تم ہمارے مقتولین پر گواہی دو کہ بیشک وہ جنت میں ہیں اور اپنے مقتولین پر گواہی دو کہ بیشک وہ جہنم میں ہیں۔ پس انھوں نے ایسا کیا۔
(۲۹۵۴۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : لَمَّا ارْتَدَّ مَنِ ارْتَدَّ عَلَی عَہْدِ أَبِی بَکْرٍ ، أَرَادَ أَبُو بَکْرٍ أَنْ یُجَاہِدَہُمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَتُقَاتِلُہُمْ وَقَدْ سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یَقُولُ : مَنْ شَہِدَ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہِ ، حَرُمَ مَالُہُ إِلاَّ بِحَقٍّ ، وَحِسَابُہُمْ عَلَی اللہِ تَعَالَی ؟ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَنَّی لاَ أَقَاتِلُ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلاَۃِ وَالزَّکَاۃِ، وَاللَّہِ لأَقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَہُمَا حَتَّی أَجْمَعَہُمَا ، قَالَ عُمَرُ : فَقَاتَلْنَا مَعَہُ فَکَانَ رَشْدًا ، فَلَمَّا ظَفِرَ بِمَنْ ظَفِرَ بِہِ مِنْہُمْ ، قَالَ : اخْتَارُوا مِنِّی خَصْلَتَیْنِ ؛ إِمَّا حَرْبٌ مُجْلِیَۃٌ ، وَإِمَّا الْخِطَّۃُ الْمُخْزِیَۃُ ۔ قَالُوا : ہَذِہِ الْحَرْبُ الْمُجْلِیَۃُ قَدْ عَرَفْنَاہَا ، فَمَا الْخِطَّۃُ الْمُخْزِیَۃُ ؟ قَالَ : تَشْہَدُونَ عَلَی قَتْلاَنَا أَنَّہُمْ فِی الْجَنَّۃِ ، وَعَلَی قَتْلاَکُمْ أَنَّہُمْ فِی النَّارِ ، فَفَعَلُوا۔ (بخاری ۱۳۹۹۔ مسلم ۳۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪৮
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان وجوہات کا بیان جن کی وجہ سے خون محفوظ ہو جاتا ہے اور آدمی سے قتل کی تخفیف ہو جاتی ہے
(٢٩٥٤٩) حضرت جریر فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے یمن کی طرف بھیجا تاکہ میں ان سے قتال کروں اور میں ان کو دین کی دعوت دوں۔ پس جب انھوں نے کلمہ لا الہ الا اللہ پڑھ لیا تو تم پر ان کے اموال اور ان کی جانیں حرام ہوگئیں۔
(۲۹۵۴۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الْبَجَلِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی إِبْرَاہِیمُ بْنُ جَرِیرٍ ، عَنْ جَرِیرٍ، قَالَ: إِنَّ نَبِیَّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَنِی إِلَی الْیَمَنِ أُقَاتِلُہُمْ وَأَدْعُوہُمْ ، فَإِذَا قَالُوا لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، حَرُمَتْ عَلَیْکُمْ أَمْوَالُہُمْ وَدِمَاؤُہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৪৯
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جس کو شراب پینے کی سزا میں مارا گیا : کیا اس کو چکر لگوایا جائے گا یا لوگوں کے سامنے کھڑا کیا جائے گا ؟
(٢٩٥٥٠) حضرت محمد بن عبدالرحمن بن ابی ذئب اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب کے ایک بیٹے کو شراب پینے کے جرم میں مارا گیا اور اس کو چکر لگوایا گیا۔ تو آپ نے فرمایا : مجھے اس کو پڑنے والی مار پر کوئی غم نہیں لیکن مجھے غم ہے تو اس بات پر کہ اس کو چکر لگوایا گیا یہ ایسی چیز ہے جس کو مسلمانوں نے کبھی نہیں کیا۔
(۲۹۵۵۰) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی ذِئْبٍ ، عَن خَالِہِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : ضُرِبَ ابْنٌ لَہُ فِی الشَّرَابِ وَطِیفَ بِہِ ، فَقَالَ : مَا أَجِدُ عَلَیْہِ فِی ضَرْبِہِ إِیَّاہُ ، وَلَکِنِّی أَجِدُ عَلَیْہِ أَنَّہُ طَافَ بِہِ ، وَہُوَ شَیْئٌ لَمْ یَفْعَلْہُ الْمُسْلِمُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৫০
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جس کو شراب پینے کی سزا میں مارا گیا : کیا اس کو چکر لگوایا جائے گا یا لوگوں کے سامنے کھڑا کیا جائے گا ؟
(٢٩٥٥١) حضرت عتاب بن سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب نے مجھ سے ایک آدمی کے متعلق پوچھا کہ کیا تم نے اس شخص کو شراب پیتے ہوئے دیکھا ہے۔ میں نے کہا : میں نے اس کو شراب پیتے ہوئے نہیں بلکہ اس کو شراب کی قیٔ کرتے ہوئے دیکھا ہے، راوی کہتے ہیں : تو آپ نے اس پر حد جاری کی اور اس کو لوگوں کے سامنے کھڑا کیا۔
(۲۹۵۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ مَالِکَ بْنَ عُمَیْرٍ ، یَقُولُ : سَمِعْت عَتَّابَ بْنَ سَلَمَۃَ ، یَقُولُ : سَأَلَنِی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : رَأَیْتہُ یَشْرَبُہَا ؟ فَقُلْتُ : لَمْ أَرَہُ یَشْرَبُہَا ، وَلَکِنْ رَأَیْتہ یَقِیؤُہَا ، قَالَ : فَضَرَبَہُ الْحَدَّ ، وَنَصَبَہُ لِلنَّاسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৫১
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو آدمی کو یوں کہے : تو نے زنا کیا تھا اس حال میں کہ تو مشرک تھا
(٢٩٥٥٢) حضرت حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ حضرت حکم سے اس آدمی کے بارے میں مروی ہے جو آدمی کو یوں کہہ دے : تو نے زنا کیا اس حال میں کہ تو مشرک تھا۔ آپ نے فرمایا : اس پر حد نہیں لگائی جائے گی۔
(۲۹۵۵۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ؛ فِی الرَّجُلِ یَقُولُ لِلرَّجُلِ : زَنَیْتَ وَأَنْتَ مُشْرِکٌ ، قَالَ : لاَ یُحَدُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৫২
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو آدمی کو یوں کہے : تو نے زنا کیا تھا اس حال میں کہ تو مشرک تھا
(٢٩٥٥٣) حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ حضرت سفیان نے ارشاد فرمایا : جب یوں کہے : تو نے زنا کیا تھا اس حال میں کہ تو مشرک تھا۔ تو اس پر حد قائم کی جائے گی۔
(۲۹۵۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ؛ أَنَّہُ قَالَ : إِذَا قَالَ : زَنَیْتَ وَأَنْتَ مُشْرِکٌ ، یُقَامُ عَلَیْہِ الْحَدُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫৫৩
سزاؤں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کے بیان میں جو آدمی کو یوں کہے : تو نے زنا کیا تھا اس حال میں کہ تو مشرک تھا
(٢٩٥٥٤) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری سے اس کافر کے بارے میں مروی ہے جو زنا کرے اور اس پر حد قائم کردی جائے پھر وہ اسلام لے آئے، پھر کوئی آدمی اس پر تہمت لگائے اور یوں کہے : بیشک میں نے اس کا وہ زنا مراد لیا ہے جو اس نے کافر ہونے کی حالت میں کیا تھا۔ آپ نے فرمایا : اس پر تہمت لگانے والے پر حد قائم کی جائے گی۔
(۲۹۵۵۴) حَدَّثَنَا سَہْلُ بْنُ یُوسُفَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْکَافِرِ یَزْنِی ، فَیُقَامُ عَلَیْہِ الْحَدَّ ثُمَّ یُسْلِمْ ، فَیَقْذِفُہُ رَجُلٌ ، وَیَقُولُ : إِنَّمَا عَنیْتُ زِنَاہُ الَّذِی کَانَ فِی کُفْرِہِ ؟ قَالَ : یُقَامُ عَلَی قَاذِفِہِ الْحَدُّ۔
tahqiq

তাহকীক: