মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০০৮ টি
হাদীস নং: ১০৮৭৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٧٦) حضرت امام شعبی سے مروی ہے کہ عرب کے ایک غلام کو کچھ پیسے ملے جن کی مالیت دس ہزار تھی، وہ غلام وہ پیسے لے کر حضرت عمر کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے اس میں سے دو ہزار خمس وصول فرما لیا اور باقی آٹھ ہزار اس کو واپس کردیئے۔
(۱۰۸۷۶) أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّ غُلاَمًا مِنَ الْعَرَبِ وَجَدَ سَتُّوقَۃً فِیہَا عَشَرَۃُ آلاَفٍ فَأَتَی بِہَا عُمَرَ فَأَخَذَ مِنْہَا خُمْسَہَا أَلْفَیْنِ وَأَعْطَاہُ ثَمَانیَۃَ آلاَفٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৭৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٧٧) حضرت امام شعبی سے مروی ہے کہ ایک شخص کو ویران جگہ سے پندرہ سو (درہم) ملے وہ لے کر حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے فرمایا اس کا خمس ادا کرو اور اس کے تین خمس تیرے لیے ہیں۔ اور عنقریب ہم باقی خمس تیرے لیے پاک کردیں گے۔
(۱۰۸۷۷) وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ فِی خَرِبَۃٍ أَلْفًا وَخَمْسَمِئَۃٍ فَأَتَی عَلِیًّا، فَقَالَ : أَدِّ خُمْسَہَا وَلَک ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسِہَا وَسَنُطَیِّبُ لَکَ الْخُمْسَ الْبَاقِیَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৭৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٧٨) حضرت عمر الضبی فرماتے ہیں کہ ہمارے مقام سابور میں کسی قوم کے کچھ لوگ زمین کھود رہے تھے، اچانک خزانہ ان کے ہاتھ لگا، ان کے نگران محمد بن جابر الراسبی تھے۔ انھوں نے اس کے بارے میں حضرت عدی کو لکھا، حضرت عدی نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو لکھا، حضرت عمر بن عبد العزیز نے لکھا کہ اس میں سے خمس وصول کرلو اور ان کیلئے برأت لکھ دو اور باقی سب ان کا ہے ان کیلئے چھوڑ دو ۔ (جب یہ مکتوب موصول ہوا تو) انھوں نے مال واپس کردیا اور اس میں سے خمس وصول کرلیا۔
(۱۰۸۷۸) مُعْتَمِرٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ الضَّبِّیِّ ، قَالَ بَیْنَمَا قَوْمٌ عِنْدِی بِسَابُور یُلَیّنون ، أَوْ یُثِیرُونَ الأَرْضَ إذْ أَصَابُوا کَنْزًا وَعَلَیْہَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابِرٍ الرَّاسِبِیُّ ، فَکَتَبَ فِیہِ إلَی عَدِیٍّ , فَکَتَبَ عَدِیٌّ إلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَکَتَبَ عُمَرُ أَنْ خُذُوا مِنْہُ الْخُمْسَ ، وَاکْتُبُوا لَہُمُ الْبَرَائَۃَ , وَدَعُوا سَائرہ لہم فدفع إلیہم الماء وأخذ منہم الخمس۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৭৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٧٩) حضرت حصین روایت کرتے ہیں کہ اس شخص سے جو جنگ قادسیہ میں موجود تھے فرماتے ہیں کہ ہم میں ایک شخص تھا وہ غسل کررہا تھا جب پانی نے زمین پر گر کر اس میں گڑا کھود دیا تو اس میں سے سونے کی اینٹ نکلی۔ وہ شخص وہ لے کر حضرت سعد بن ابی وقاص کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو اس کی خبر دی۔ آپ نے فرمایا اس کو مسلمانوں کی غنیمت میں شامل کرلو۔
(۱۰۸۷۹) ہُشَیْمٌ ، عَنْ حُصَیْنٍ عَمَّنْ شَہِدَ الْقَادِسِیَّۃَ قَالَ : بَیْنَمَا رَجُلٌ یَغْتَسِلُ إذْ فَحَصَ لَہُ الْمَائُ التُّرَابَ عَنْ لَبِنَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ فَأَتَی سَعْدَ بْنَ أَبِی وَقَّاصٍ فَأَخْبَرَہُ ، فَقَالَ : اجْعَلْہَا فِی غَنَائِمِ الْمُسْلِمِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৭৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨٠) حضرت ھزیل سے مروی ہے کہ ایک شخص حضرت عبداللہ کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے دو سو دراھم ملے ہیں، حضرت عبداللہ نے ان سے فرمایا کہ میرا خیال نہیں ہے مسلمانوں کا مال تجھے ملا ہو بلکہ میرا خیال ہے کہ یہ قدیم مدفون مال ہے تو اس میں سے خمس بیت المال مں ادا کر دے اور باقی سارا مال تیرا ہے۔
(۱۰۸۸۰) ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی عَبْدِ اللہِ ، فَقَالَ : إنِّی وَجَدْت مِئِینَ مِنَ دَرَاہِمٍ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ أَرَی الْمُسْلِمِینَ بَلَغَتْ أَمْوَالُہُمْ ہَذَا , أُرَاہُ رِکَازَ مَالٍ عَادِیٍّ , فَأَدِّ خُمْسَہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ , وَلَکَ مَا بَقِیَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ رکاز بھی قدیم خزانہ ہے اور اسمیں بھی خمس ہے۔
(۱۰۸۸۱) عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : الرِّکَازُ الْکَنْزُ الْعَادِیُّ , وَفِیہِ الْخُمْسُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر خزانہ دشمن کی زمین سے ملے تو اس میں خمس ہے اور اگر عرب کی زمین سے ملے تو اس میں زکوۃ ہے۔
(۱۰۸۸۲) أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا وُجِدَ الْکَنْزُ فِی أَرْضِ الْعَدُوِّ فَفِیہِ الْخُمْسُ ، وَإِذَا وُجِدَ فِی أَرْضِ الْعَرَبِ فَفِیہِ الزَّکَاۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨٣) حضرت ابراہیم بن المنتشر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت عائشہ سے دریافت کیا کہ مجھے خزانہ ملے تو کیا میں وہ حکمران کے سپرد کر دوں ؟ آپ نے فرمایا تیرے منہ میں خاک یا اس سے ملتا جلتا کلمہ ارشاد فرمایا۔ راوی کہتے ہیں کہ شک میری طرف سے ہے۔
(۱۰۸۸۳) غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عَائِشَۃَ ، فَقَالَ : إنِّی وَجَدْت کَنْزًا فَدَفَعْتُہُ إلَی السُّلْطَانِ ، فَقَالَتْ فِی فِیک الْکَِثْکَِتِ ، أَوْ کَلِمَۃٍ نَحْوِہَا , الشَّکُّ مِنِّی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨٤) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رکاز میں (بھی) خمس ہے۔
(۱۰۸۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فِی الرِّکَازِ الْخُمْسُ۔ (بخاری ۱۴۹۹۔ مسلم ۱۳۳۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨٥) حضرت عبداللہ المزنی اپنے والد اور دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رکاز میں خمس ہے۔
(۱۰۸۸۵) خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فِی الرِّکَازِ الْخُمْسُ۔ (ابن ماجہ ۲۶۷۴۔ طبرانی ۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨٦) حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکاز میں خمس کا فیصلہ فرمایا۔
(۱۰۸۸۶) الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَضَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الرِّکَازِ الْخُمْسُ۔ (احمد ۳۱۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کو کوئی خزانہ ملے تو اس پر زکوۃ ہے کہ نہیں ؟
(١٠٨٨٧) حضرت عکرمہ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص نے زمین سے زخیرہ شدہ مال پایا ہے ؟ آپ نے فرمایا اس کا خمس ادا کرو۔
(۱۰۸۸۷) الْفَضْلُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْوَلِیدِ الشَّنِّی ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ وَجَدَ مَطْمُورَۃً ، قَالَ أَدِّ خُمُسَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کو ناپسند کیا گیا ہے
(١٠٨٨٨) حضرت عمر ابن ابی بکر کے والد فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مسجد میں تشریف لائے تو کھجوروں کے گچھے مسجد میں لٹکے ہوئے تھے اور ان میں سے ایک گچھے پر کچھ خراب کھجوریں تھیں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک لاٹھی تھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ گچھے پر ماری اور فرمایا یہ کون لایا ہے ؟ لوگوں نے بتایا فلاں آدمی لایا ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان لوگوں کے لیے تباہی ہے جو پہلے اپنے صدقات روک کر رکھتے ہیں (حدیث کے آخری حصہ کا معنیٰ محقق محمد عوامہ کے لیے بھی واضح نہیں ہوسکا، دیکھیے حاشیہ مصنف ابن ابی شیبہ ج ٧ ص ٧٩)
(۱۰۸۸۸) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ صَخْرٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی ، قَالَ : دَخَلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ وَأَقْنَائٌ فِی الْمَسْجِدِ مُعَلَّقَۃٌ ، وَإِذَا فِیہِ قِنْوٌ فِیہِ جَدَرٌ، وَمَعَہُ عُرْجُونٌ ، أَوْ عَصًا ، فَطَعَنَ فِیہِ ، وَقَالَ : مَنْ جَائَ بِہَذَا ؟ قَالُوا : فُلاَنٌ ، قَالَ : بَؤُسَ أُنَاسٌ یُمْسِکُونَ صَدَقَاتِہِمْ، ثُمَّ یُطْرَحُ بِالْعَرَائِ فَلاَ تَأْکُلُہَا الْعَافِیَۃُ یہَاجر کَل بَرْقِۃ وَرَعْدَۃ إلَی الشَّامِ۔(ابوداؤد ۱۶۰۴۔ احمد ۶/۲۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کو ناپسند کیا گیا ہے
(١٠٨٨٩) حضرت ابو امامہ بن سہل فرماتے ہیں کہ لوگوں سب سے گھٹیا مال صدقہ کیا کرتے تھے پھر یہ آیت نازل ہوئی { وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْہِ اِلَّآ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْہِ }۔ (ابوداؤد ١٦٠٣۔ ابن خزیمۃ ٢٣١٣)
(۱۰۸۸۹) أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی الزُّہْرِیُّ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ بْنِ سَہْلٍ ، قَالَ : کَانَ نَاسٌ یَتَصَدَّقُونَ بِشِرَارِ ثِمَارِہِمْ حَتَّی نَزَلَتْ {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ إِلاَّ أَنْ تُغْمِضُوا فِیہِ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৮৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کو ناپسند کیا گیا ہے
(١٠٨٩٠) حضرت ابن سیرین سے مروی ہے کہ حضرت عبیدہ سے سوال کیا گیا کہ اللہ کا ارشاد { وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْہ } کا نزول کیوں ہوا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا زکوۃ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
(۱۰۸۹۰) ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّہُ سَأَلَ عَبِیدَۃَ ، عَنْ قولہ تعالی : (وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ) إنَّمَا ذَلِکَ فِی الزَّکَاۃِ , وَالدَّرَاہِمُ الزَّیْفُ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ التَّمْرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৯০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کو ناپسند کیا گیا ہے
(١٠٨٩١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اللہ کا ارشاد { وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ } اس شخص سے متعلق نازل ہوئی ہے جو گھٹیا اور ہلکا مال اللہ کی راہ میں صدقہ (زکوۃ ) کرتا ہے۔
(۱۰۸۹۱) وَکِیعٌ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنِ الْحَسَنِ {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ} قَالَ : کَانَ الرَّجُلُ یَتَصَدَّقُ بِرَذَاذَۃِ مَالِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৯১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گھٹیا مال اللہ کی راہ میں صدقہ کرنے کو ناپسند کیا گیا ہے
(١٠٨٩٢) حضرت برائ فرماتے ہیں کہ { وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ } ہمارے بارے میں نازل ہوئی۔ ہماری قوم کھجوروں والی تھی۔ ہم میں سے (ہر شخص) قلت اور کثرت کی بقدر کھجوریں لایا کرتا۔ پس کوئی شخص ایک خوشہ اور کوئی دو خوشے لا کر مسجد میں لٹکا دیتا، اصحاب صفہ کے پاس کھانے کو کچھ نہ ہوتا ان میں سے کوئی شخص آتا اور لاٹھی سے کھجور کے خوشہ پر ضرب لگاتا تو اس میں خشک اور تر کھجوریں گرتیں جن کو وہ کھا لیتا، کچھ لوگ (ہم میں سے) خیر کے کاموں کی طرف راغب نہ تھے وہ خراب اور فاسد کھجوروں کا خوشہ لے کر آتے اور اس کو مسجد میں لٹکا دیتے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی آیت { وَلَا تَیَمَّمُوا الْخَبِیْثَ مِنْہُ تُنْفِقُوْنَ وَ لَسْتُمْ بِاٰخِذِیْہِ اِلَّآ اَنْ تُغْمِضُوْا فِیْہ } نازل فرمائی۔ اور فرمایا تم میں سے کوئی شخص جو کچھ ادا کرتا ہے اگر اس کے مثل اس کو ہدیہ کیا جائے تو وہ اس کو ہلکا سمجھتے ہوئے آنکھیں بند کر کے حیاء کی وجہ سے لیتا ہے۔ راوی فرماتے ہیں کہ اس کے بعد ہر شخص ہم میں سے عمدہ اور اچھا مال صدقہ کرتا۔
(۱۰۸۹۲) عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ ، عَنِ الْبَرَائِ فِی قولہ تعالی : {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ} قَالَ : نَزَلَتْ فِینَا کُنَّا أَصْحَابَ نَخْلٍ ، فَکَانَ الرَّجُلُ یَأْتِی مِنْ نَخْلِہِ کَقَدْرِ قِلَّتِہِ وَکَثْرَتِہِ ، قَالَ : فَکَانَ الرَّجُلُ یَأْتِی بِالْقِنْوِ وَالرَّجُلُ یَأْتِی بِالْقِنْوَیْنِ , فَیُعَلِّقُہُ فِی الْمَسْجِدِ ، قَالَ وَکَانَ أَہْلُ الصُّفَّۃِ لَیْسَ لَہُمْ طَعَامٌ، فَکَانَ أَحَدُہُمْ إذَا جَائَ أتی الْقِنْوِ فَضَرَبَہُ بِعَصًا فَیَسْقُطُ مِنَ التَّمْرِ وَالْبُسْرِ فَیَأْکُلُ وَکَانَ أُنَاسٌ مِمَّنْ لاَ یَرْغَبُ فِی الْخَیْرِ فَیَأْتِی أَحَدُہُمْ بِالْقِنْوَ فِیہِ الْحَشَفُ , وَفِیہِ الشِّیصُ , وَیَأْتِی بِالْقِنْوِ قَدِ انْکَسَرَ فَیُعَلِّقُہُ ، قَالَ : فَأَنْزَلَ اللَّہُ تعالی: {وَلاَ تَیَمَّمُوا الْخَبِیثَ مِنْہُ تُنْفِقُونَ وَلَسْتُمْ بِآخِذِیہِ إِلاَّ أَنْ تُغْمِضُوا فِیہِ} قَالَ : لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أُہْدِیَ إلَیْہِ مِثْلُ مَا أَعْطَی لَمْ یَأْخُذْہُ إِلاَّ عَلَی إغْمَاضٍ وَحَیَائٍ ، قَالَ : فَکَانَ بَعْدَ ذَلِکَ یَأْتِی الرَّجُلُ بِصَالِحِ مَا عِنْدَہُ۔ (ترمذی ۲۹۸۷۔ ابن ماجہ ۱۸۲۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৯২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کیلئے تخمینہ لگایا جائے لیکن اس میں زیادتی نہ پائے تو کیا کرے ؟
(١٠٨٩٣) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص کے پھلوں کا تخمینہ لگایا گیا تو جتنا تخمینہ لگایا گیا اس سے زیادہ پایا گیا تو اس کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا جو زیادتی ہے وہ اس کیلئے ہے اور جو کم ہے وہ اس کے ذمہ واجب ہے۔
(۱۰۸۹۳) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی رَجُلٍ خُرِصَتْ عَلَیْہِ ثَمَرَتُہُ ، فَکَانَ فِیہَا فَضل عَلَی مَا خُرِصَ عَلَیْہِ ، قَالَ : مَا زَادَ فَلَہُ وَمَا نَقَصَ فَعَلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৯৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ کون قبول کر سکتا ہے
(١٠٨٩٤) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت ابراہیم کیلئے دو مرتبہ زکوۃ کا سوال کیا۔
(۱۰۸۹۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : سَأَلَنَا لإبْرَاہِیمَ مَرَّتَیْنِ الزَّکَاۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৯৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ کون قبول کر سکتا ہے
(١٠٨٩٥) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ ان کے پاس زکوۃ لائی گی جس کو انھوں نے قبول فرما لیا۔ راوی کہتے ہیں کہ مجھے خبر دی ہے کہ بعض اہل بدر صحابہ بھی قبول فرما لیا کرتے تھے۔
(۱۰۸۹۵) ہُشَیْمٌ، عَنْ عُبَیْدَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: أَتَیْتُہ بِزَکَاۃٍ فَقَبِلَہَا، قَالَ: وَأَخْبَرَنِی أَنَّ بَعْضَ أَہْلِ بَدْرٍ کَانَ یَقْبَلُہَا۔
তাহকীক: