মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
زکوۃ کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১০০৮ টি
হাদীস নং: ১০৮৩৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سال میں صرف ایک بار وصول کریں گے
(١٠٨٣٦) حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ جب تم دو صدقوں کو پالو تو پہلے کو وصول مت کرو جزیہ کی طرح۔
(۱۰۸۳۶) مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ الأَحْوَلُ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، أَنَّہُ قَالَ إذْ تَدَارَکَتِ الصَّدَقَتَانِ فَلاَ یُؤْخَذُ الأُولَی کَالْجِزْیَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৩৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سال میں صرف ایک بار وصول کریں گے
(١٠٨٣٧) حضرت فاطمہ سے مروی ہے کہ حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : زکوۃ سال میں دو بار ادا کرنا نہیں ہے۔
(۱۰۸۳۷) سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ کَثِیرٍ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ حَسَنٍ ، عَنْ أُمِّہِ فَاطِمَۃَ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لاَ ثِنَا فِی الصَّدَقَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৩৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے بنو ہاشم پر صدقہ کرنے کی گنجائش بیان فرمائی ہے
(١٠٨٣٨) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ بنو ہاشم میں سے بعض کے بعض کو زکوۃ دینے میں کوئی حرج نہیں۔
(۱۰۸۳۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ، عَنْ رَہْطٍ ثَلاَثَۃٍ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، قَالَ: لاَ بَأْسَ بِالصَّدَقَۃِ مِنْ بَنِی ہَاشِمٍ بَعْضِہِمْ عَلَی بَعْضٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৩৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات فرماتے ہیں صدقات فقراء اور مہاجرین کیلئے ہیں
(١٠٨٣٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ زکوۃ فقراء اور مہاجرین کیلئے ہے۔
(۱۰۸۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ: کَانَ یُقَالُ إنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَائِ وَالْمُہَاجِرِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৩৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیٹ کے بچے کی طرف سے صدقۃ الفطر ادا کرنا
(١٠٨٤٠) حضرت بکر فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان حمل کی طرف سے بھی صدقہ الفطر ادا فرماتے تھے۔
(۱۰۸۴۰) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن حُمَیْدٍ ، عَن بَکر : أَنَّ عُثْمَانَ کَانَ یُعْطِی صَدَقَۃَ الْفِطْرِ ، عَنِ الْحَبَلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ پیٹ کے بچے کی طرف سے صدقۃ الفطر ادا کرنا
(١٠٨٤١) حضرت ابو قلابہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام صدقہ ادا فرماتے تھے اور حمل کی جانب سے بھی صدقہ الفطر ادا فرماتے۔
(۱۰۸۴۱) عَبْدُالْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ، عَنْ أَیُّوبَ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ، قَالَ: کَانُوا یُعْطُونَ صَدَقَۃَ الْفِطْرِ حَتَّی یُعْطُونَ، عَنِ الْحَبَلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ وصول کرنے والا عامل اگر مقررہ عمر سے چھوٹا یا بڑا جانور وصول کرے تو کیا حکم ہے ؟
(١٠٨٤٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر زکوۃ وصول کرنے والا مقررہ جانور سے بڑا کوئی جانور لے لے تو وہ دو بکریاں یا بیس درہم واپس کرے گا۔ اور اگر وہ مقررہ جانور سے کم عمر کا جانور وصول کرے تو زکوۃ دینے والے دو بکریاں یا بیس درہم مزید ادا کریں گے۔
(۱۰۸۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا أَخَذَ الْمُصَدِّقُ سِنًّا فَوْقَ سِنٍّ رَدَّ عَلَیْہِمْ شَاتَیْنِ ، أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا ، وَإِذَا أَخَذَ سِنًّا دُونَ سِنٍّ رَدُّوا عَلَیْہِ شَاتَیْنِ ، أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ وصول کرنے والا عامل اگر مقررہ عمر سے چھوٹا یا بڑا جانور وصول کرے تو کیا حکم ہے ؟
(١٠٨٤٣) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ اگر مقررہ جانور سے کم عمر کا جانور نہ ملے تو زیادہ عمر والا جانور وصول کرے اور جانوروں کے مالک کو دو بکریاں یا بیس درہم واپس کر دے۔
(۱۰۸۴۳) مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی خَلاَّدٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، أَنَّہُ قَالَ لَہُ ، فَإِنْ لَمْ تَجِدِ السِّنَّ الَّذِی دُونَہَا أَخَذْت السِّنَّ الَّذِی فَوْقَہَا وَرَدَدْت إلَی صَاحِبِ الْمَاشِیَۃِ شَاتَیْنِ ، أَوْ عِشْرِینَ دِرْہَمًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ وصول کرنے والا عامل اگر مقررہ عمر سے چھوٹا یا بڑا جانور وصول کرے تو کیا حکم ہے ؟
(١٠٨٤٤) حضرت عبداللہ بن عبد الرحمن انصاری فرماتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے اپنے گورنروں کو یہ خط لکھا کہ اگر کسی کے پاس زکوۃ کی ادائیگی میں جو جانور فرض ہے اس کے پاس صرف اس طرح کا ایک ہی جانور ہے تو اس کو وصول نہ کیا جائے بلکہ اس کی مثل یا اس کی قیمت وصول کرلی جائے۔
(۱۰۸۴۴) مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَنْصَارِیِّ ، أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إلَی بَعْضِ عُمَّالِہِ أَنْ لاَ تَأْخُذُوا مِنْ رَجُلٍ لَمْ تَجِدُوا فِی إبِلِہِ السِّنَّ الَّتِی عَلَیْہِ إِلاَّ تِلْکَ السِّنَّ خُذُوا شَروی إبِلِہِ ، أَوْ قِیمَۃَ عَدْلٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ وصول کرنے والا عامل اگر مقررہ عمر سے چھوٹا یا بڑا جانور وصول کرے تو کیا حکم ہے ؟
(١٠٨٤٥) حضرت حماد فرماتے ہیں اس شخص کے بارے میں کہ جس کے مال پر زکوۃ جو واجب ہوئی ہے وہ اس کے پاس نہیں ہے تو دونوں آپس میں زیادتی کو لوٹا لیں گے۔ (یعنی جو زائد لے گا وہ اس کے بدلہ میں کچھ واپس لوٹائے گا) ۔
(۱۰۸۴۵) غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ فِی رَجُلٍ وَجَبَتْ عَلَیْہِ فَرِیضَۃٌ فِی إبِلِہِ لَمْ تَکُنْ عِنْدَہُ ، قَالَ : فَقَالَ : یَتَرَادَّانِ الْفَضْلَ فِیمَا بَیْنَہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪৫
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زکوۃ وصول کرنے والا عامل اگر مقررہ عمر سے چھوٹا یا بڑا جانور وصول کرے تو کیا حکم ہے ؟
(١٠٨٤٦) حضرت علی فرماتے ہیں اگر زکوۃ وصول کرنے والا مقررہ جانور سے بڑا جانور لے تو دو بکریاں یا بیس درہم واپس کرے گا۔
(۱۰۸۴۶) الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ إِنْ أَخَذَ سِنًّا دُونَ سِنٍّ رَدَّ شَاتَیْنِ ، أَوْ عَشَرَۃَ دَرَاہِمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪৬
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اونٹوں کی زکوۃ کے بارے میں حضرت ابو بکر، عمر اور عثمان سے جو منقول ہے اس کا بیان
(١٠٨٤٧) حضرت عبداللہ بن المستورد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو قلابہ کو حضرت عمر بن عبد العزیز کے سامنے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا کہ : حضرت صدیق اکبر نے صدقہ وصول کرنے والوں کو (مختلف شہروں کی طرف) بھیجا تو ان سے فرمایا کہ وہ جذعہ کو چالیس، حقہ کو تیس، ابن لبون کو بیس اور بنت مخاض کو عشرۃ کے بدلے فروخت کردو۔ چنانچہ صدقہ وصول کرنے والے چل پڑے اور انھوں نے اس قیمت پر ان کو فروخت کیا جو حضرت ابوبکر نے مقرر فرمائی تھی پھر واپس آگئے پھر جب آئندہ سال ان کو دوبارہ بھیجنے لگے تو انھوں نے عرض کیا کہ اگر ہم چاہیں تو ہم اس قیمت میں کچھ اضافہ کرلیں، آپ نے فرمایا ہر سال دس کا اضافہ کرلینا۔ پھر آئندہ سال جب ان کو بھیجنے لگے تو انھوں نے عرض کیا : اگر ہم چاہیں تو اس میں اضافہ کرلیں۔
پھر جب حضرت عمر فاروق خلیفہ بنے تو آپ نے حضرت صدیق اکبر کی مقرر کردہ آخری قیمت پر عاملوں کو (مختلف شہروں میں) بھیجا۔ پھر آئندہ سال آیا تو عاملوں نے عرض کیا : اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں گے۔ آپ نے فرمایا ہر سال دس کا اضافہ کرلیا کرو۔ پھر جب اگلے سال ان عاملوں کو بھیجا تو وہ پھر کہنے لگے اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں آپ نے فرمایا نہیں اب اضافہ نہیں کرنا۔
پھر جب حضرت عثمان غنی خلیفہ بنے تو آپ نے حضرت عمر کی مقرر کردہ آخری قیمت پر اپنے عامل روانہ فرمائے پھر جب اگلا سال آیا تو عامل کہنے لگے کہ اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں، آپ نے فرمایا ہر سال دس کا اضافہ کرلو۔ پھر آئندہ سال جب آیا تو انھوں نے (پھر) عرض کیا کہ اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں آپ نے فرمایا نہیں۔
پھر جب حضرت امیر معاویہ امیر مقرر ہوئے تو انھوں نے حضرت عثمان غنی کی مقرر کردہ آخری قیمت پر بھیجے۔ پھر جب اگلا سال آیا تو عامل کہنے لگے اگر ہم اس میں کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو کرلیں۔ آپ نے فرمایا ہر سال دس کا اضافہ کرلو۔ پھر آئندہ سال انھوں نے کہا اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں۔ آپ نے فرمایا فرائض کو ان کی عمر کے حساب سے لے لو پھر ان کے نام رکھو اور ان کا اعلان (مشہور کردو) کرواؤ۔ پھر ان کو فوراً بیچ دو ۔ اگر تو کم کرنے کی طاقت رکھو (تو کم کردو) اور اگر تم قیمت زیادہ کرنے کی طاقت رکھو تو زیادہ کرلو۔
راوی حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو دیکھا کہ وہ اس میں کچھ بھی حرج نہ سمجھتے تھے۔ انھوں نے حضرت ابو قلابہ سے فرمایا کہ بکریوں کی زکوۃ کیسے وصول کریں ؟ آپ نے فرمایا زکوۃ وصول کر کے دیہات (اور جنگل) کے فقراء میں تقسیم کردو۔ پھر حضرت عبد الملک بن مروان نے اس کا حکم دیا اور خمس خمس کر کے اس کو تقسیم کیا۔ اور (ہر) مسکین کے لیے اس میں خمس رکھا جو آج تک مسلسل جاری ہے۔
پھر جب حضرت عمر فاروق خلیفہ بنے تو آپ نے حضرت صدیق اکبر کی مقرر کردہ آخری قیمت پر عاملوں کو (مختلف شہروں میں) بھیجا۔ پھر آئندہ سال آیا تو عاملوں نے عرض کیا : اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں گے۔ آپ نے فرمایا ہر سال دس کا اضافہ کرلیا کرو۔ پھر جب اگلے سال ان عاملوں کو بھیجا تو وہ پھر کہنے لگے اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں آپ نے فرمایا نہیں اب اضافہ نہیں کرنا۔
پھر جب حضرت عثمان غنی خلیفہ بنے تو آپ نے حضرت عمر کی مقرر کردہ آخری قیمت پر اپنے عامل روانہ فرمائے پھر جب اگلا سال آیا تو عامل کہنے لگے کہ اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں، آپ نے فرمایا ہر سال دس کا اضافہ کرلو۔ پھر آئندہ سال جب آیا تو انھوں نے (پھر) عرض کیا کہ اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں آپ نے فرمایا نہیں۔
پھر جب حضرت امیر معاویہ امیر مقرر ہوئے تو انھوں نے حضرت عثمان غنی کی مقرر کردہ آخری قیمت پر بھیجے۔ پھر جب اگلا سال آیا تو عامل کہنے لگے اگر ہم اس میں کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو کرلیں۔ آپ نے فرمایا ہر سال دس کا اضافہ کرلو۔ پھر آئندہ سال انھوں نے کہا اگر ہم کچھ اضافہ کرنا چاہیں تو اضافہ کرلیں۔ آپ نے فرمایا فرائض کو ان کی عمر کے حساب سے لے لو پھر ان کے نام رکھو اور ان کا اعلان (مشہور کردو) کرواؤ۔ پھر ان کو فوراً بیچ دو ۔ اگر تو کم کرنے کی طاقت رکھو (تو کم کردو) اور اگر تم قیمت زیادہ کرنے کی طاقت رکھو تو زیادہ کرلو۔
راوی حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن عبد العزیز کو دیکھا کہ وہ اس میں کچھ بھی حرج نہ سمجھتے تھے۔ انھوں نے حضرت ابو قلابہ سے فرمایا کہ بکریوں کی زکوۃ کیسے وصول کریں ؟ آپ نے فرمایا زکوۃ وصول کر کے دیہات (اور جنگل) کے فقراء میں تقسیم کردو۔ پھر حضرت عبد الملک بن مروان نے اس کا حکم دیا اور خمس خمس کر کے اس کو تقسیم کیا۔ اور (ہر) مسکین کے لیے اس میں خمس رکھا جو آج تک مسلسل جاری ہے۔
(۱۰۸۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُسْتَوْرِدِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا قِلاَبَۃَ یُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : بَعَثَ أَبُو بَکْرٍ الْمُصَدِّقِینَ فَأَمَرَہُمْ أَنْ یَبِیعُوا الْجَذَعَۃَ بِأَرْبَعِینَ وَالْحِقَّۃَ بِثَلاَثِینَ ، وَابْنَ لَبُونٍ بِعِشْرِینَ , وَبِنْتَ مَخَاضٍ بِعَشَرَۃٍ , فَانْطَلَقُوا فَبَاعُوا مَا بَاعُوا بِقِیمَۃِ أَبِی بَکْرٍ ، ثُمَّ رَجَعُوا حَتَّی إذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ بَعَثَہُمْ فَقَالُوا : لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا ، فَقَالَ : زِیدُوا فِی کُلِّ سِنٍّ عَشَرَۃً ، فَلَمَّا أن کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ بَعَثَہُمْ فَقَالُوا : لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا شَیْئًا ، فَلَمَّا وَلِیَ عُمَرُ بَعَثَ عُمَّالَہُ بِقِیمَۃِ أَبِی بَکْرٍ الآخِرَۃِ حَتَّی إذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ ، قَالَ الْعُمَّالُ لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا ، فَقَالَ : زِیدُوا فِی کُلِّ سِنٍّ عَشْرَۃً حَتَّی إذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ بَعَثَہُمْ بِالْقِیمَۃِ الآخِرَۃِ فَقَالُوا : لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا ، قَالَ : لاَ حَتَّی إذَا وَلِیَ عُثْمَانُ بَعَثَ بِقِیمَۃِ عُمَرَ الآخِرَۃِ حَتَّی إذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا : لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا ، قَالَ : زِیدُوا فِی کُلِّ سِنٍّ عَشَرَۃً حَتَّی إذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا : لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا ، قَالَ : لاَ , فَلَمَّا وَلِیَ مُعَاوِیَۃُ بَعَثَ بِقِیمَۃِ عُثْمَانَ الآخِرَۃِ ، فَلَمَّا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا : لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا ، قَالَ : زِیدُوا فِی کُلِّ سِنٍّ عَشَرَۃً , حَتَّی إذَا کَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ قَالُوا : لَوْ شِئْنَا أَنْ نَزْدَادَ ازْدَدْنَا ، قَالَ : خُذُوا الْفَرَائِضَ بِأَسْنَانِہَا ، ثُمَّ سَمُّوہَا وَأَعْلِنُوہَا ، ثُمَّ خالِسُوہُمْ لِلْبَیْعِ فَمَا اسْتَطَاعُوا أن ینتقصوا وَمَا اسْتَطَعْتُمْ أَنْ تَزْدَادُوا فَازْدَادُوا ، قَالَ عَبْدُ اللہِ : فَرَأَیْت عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ کَأَنَّہُ لَمْ یَرَ بِذَلِکَ بَأْسًا ، فَقَالَ لأَبِی قِلاَبَۃَ : فَکَیْفَ کَانَتْ صَدَقَۃُ الْغَنَمِ ؟ قَالَ : کَانَتِ الصَّدَقَۃُ تُؤْخَذُ فَتُقْسَمُ فِی فُقَرَائِ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ حَتَّی إذْ کَانَ عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ أَمَرَ بِہَا فَقُسِمَتْ أَخْمَاسًا فَجَعَلَ لِلْمِسْکِینَۃِ خُمُسًا مِنْہَا ، ثُمَّ لَمْ یَزَلْ ذَلِکَ إلَی الْیَوْمِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪৭
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھینسوں کو بھی زکوۃ ادا کرتے وقت شمار کیا جائے گا ؟
(١٠٨٤٨) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ بھینس بھی گائے کے مرتبہ میں ہے۔ (زکوۃ ادا کرنے کے حکم میں) ۔
(۱۰۸۴۸) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أنَّہُ کَانَ یقول : الجوامیس بمنزلۃ البقر۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪৮
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص نے زکوۃ ادا کرنے میں غفلت برتی اور مال ہلاک ہو گیا
(١٠٨٤٩) حضرت حسن سے دریافت کیا کہ کسی شخص نے زکوۃ ادا کرنے میں غفلت کی وجہ سے تاخیر کردی اور اس کا مال ضائع اور ہلاک ہوگیا ؟ آپ نے فرمایا یہ زکوۃ اس کے ذمہ قرض ہے اس کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔
(۱۰۸۴۹) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ فَرَّطَ فِی زَکَاتِہِ حَتَّی ذَہَبَ مَالُہُ ، قَالَ ہُوَ دَیْنٌ عَلَیْہِ حَتَّی یَقْضِیَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৪৯
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ گندم یا جو پر پانچ وسق (زکوۃ کی ادائیگی) ہے
(١٠٨٥٠) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب زمین سے گندم یا جو نکلے اور دونوں میں سے ہر ایک پانچ وسق (خاص مقدار) سے کم ہو اور جب ان دونوں کو جمع کریں پانچ وسق یا اس سے زائد بنتے ہوں تو دونوں پر زکوۃ ہے کیونکہ ان میں سے ہر ایک کھیتی ہے۔ اور اگر گندم اور کشمش ہوں اور وہ پانچ وسق نہ بنتے ہوں تو ان پر اس وقت تک کچھ نہیں ہے جب تک کہ ان میں سے ہر ایک پانچ وسق کی مقدار کو پہنچ جائیں۔ جب پانچ وسق ہوجائیں تو اس میں پھر عشر ہے۔
(۱۰۸۵۰) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ قَالَ : إذَا کَانَ فِی الأَرْضِ بُرٌّ وَشَعِیرٌ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْہَا أَقَلُّ مِنْ خَمْسَۃِ أَوْسَاقٍ فَإِذَا جَمَعَہُمَا کَانَ فیہِمَا خَمْسَۃُ أَوْسَاقٍ ، أَوْ أَکْثَرُ کَانَ فِیہِمَا الصَّدَقَۃُ لأَنَّ کُلَّہُ زَرْعٌ فَإِذَا کَانَ بُرٌّ وَزَبِیبٌ وَہُوَ لاَ یَبْلُغُ خَمْسَۃَ أَوْسَاقٍ فَلَیْسَ فِیہِ شَیْئٌ حَتَّی یَبْلُغَ مِنْ کُلِّ صِنْفٍ خَمْسَۃَ أَوْسَاقٍ فَإِذَا بَلَغَ فَفِیہِ الْعُشْرُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৫০
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات کے نزدیک تیس سے کم گائے ہوں تو ان پر بھی زکوۃ ہے
(١٠٨٥١) حضرت شہر بن حوشب فرماتے ہیں کہ دس گائیوں پر ایک بکری زکوۃ ہے اور بیس پر دو بکریاں اور تیس پر ایک تبیعہ ہے۔ (گائے کا وہ بچہ جو ایک سال کا ہو) ۔
(۱۰۸۵۱) عَبْدُ السَّلاَمِ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ : فِی کُلِّ عَشَرَۃٍ مِنَ الْبَقَرِ شَاۃٌ , وَفِی کُلِّ عِشْرِینَ شَاتَانِ وَفِی کُلِّ ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৫১
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات کے نزدیک تیس سے کم گائے ہوں تو ان پر بھی زکوۃ ہے
(١٠٨٥٢) حضرت عکرمہ بن خالد فرماتے ہیں کہ میری ملاقات ان بزرگوں سے ہوئی جو حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں گائے کی زکوۃ وصول فرمایا کرتے تھے۔ ان سب نے مجھ سے اختلاف کیا (ہر ایک نے دوسرے سے علیحدہ بات کی) ان میں سے بعض حضرات نے فرمایا : اونٹوں کی مثل اس میں وصول کرو۔ اور بعض نے فرمایا تین گائیوں پر ایک تبیع وصول کرو اور بعض حضرات نے فرمایا چالیس گائیوں پر ایک مسنہ (وہ گائے کا بچہ جو تین سال کا ہو) وصول کرو۔
(۱۰۸۵۲) عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : اسْتُعْمِلْت عَلَی صَدَقَاتِ عَکٍّ , فَلَقِیت أَشْیَاخًا مِمَّنْ صَدَّقَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ البقر , وَسَأَلْتُہُمْ فَاخْتَلَفُوا عَلَیَّ , فَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ اجْعَلْہَا مِثْلَ صَدَقَۃِ الإِبِلِ , وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ فِی ثَلاَثِینَ تَبِیعٌ , وَمِنْہُمْ مَنْ قَالَ فِی أَرْبَعِینَ بَقَرَۃً بَقَرَۃٌ مُسِنَّۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৫২
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص زکوۃ کے مال سے غلام (باندی) خریدے پھر اس کو آزاد کر دے اور وہ مر جائے تو اس کا کیا حکم ہے
(١٠٨٥٣) حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ ایک شخص نے زکوۃ کے مال سے غلام (باندی) خریدا اور اس کو آزاد کردیا تو وہ باندی (غلام) مرگئی اور اس نے کچھ میراث چھوڑی تو اس میراث کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا اس کو زکوۃ کے مصارف پر خرچ کیا جائے گا۔
(۱۰۸۵۳) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ قَالَ فِی رَجُلٍ اشْتَرَی مِنْ زَکَاتِہِ نَسَمَۃً فَأَعْتَقَہَا فَمَاتَتِ النَّسَمَۃُ وَتَرَکَتْ مِیرَاثًا ، قَالَ یُوَجِّہُہَا فِی مَوَاضِعِ الزَّکَاۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৫৩
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مہر شوہر کے ذمہ ہو تو اس پر زکوۃ کا بیان
(١٠٨٥٤) حضرت عمران بن القطان سے مروی ہے کہ حضرت حسن سے دریافت کیا گیا کہ عورت کا مہر مرد کے ذمہ ہو تو کیا عورت پر زکوۃ ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر اس کے پاس عرصہ دراز سے ہو تو پھر عورت پر زکوۃ ہے۔
(۱۰۸۵۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ ، قَالَ : سُئِلَ الْحَسَن ہَلْ عَلَی الْمَرْأَۃِ زَکَاۃٌ فِی مَالِہَا عَلَی ظَہْرِ زَوْجِہَا ، قَالَ إِنْ کَانَ مَلِیًّا فَعَلَیْہَا زَکَاتُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১০৮৫৪
زکوۃ کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عورت کا مہر شوہر کے ذمہ ہو تو اس پر زکوۃ کا بیان
(١٠٨٥٥) حضرت علی فرماتے ہیں کہ عورت اگر امیر ہے تو اپنے مہر پر زکوۃ ادا کرے گی اور اگر فقیر ہے تو اس پر کچھ بھی نہیں ہے۔
(۱۰۸۵۵) إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، أَنَّہُ قَالَ : عَلَی الْمَرْأَۃِ أَنْ تُزْکِیَ مَہْرَہَا إذَا کَانَ عَلَی زَوْجِہَا إِنْ کَانَ مُوسِرًا ، وَإِنْ کَانَ فَقِیرًا فَلَیْسَ عَلَیْہَا شَیْئٌ۔
তাহকীক: