মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

روزے کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৩৬ টি

হাদীস নং: ৯৫৭৯
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر وضو کرتے ہوئے روزہ دار کے حلق میں پانی چلا جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٩٥٧٩) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت عطاء سے عرض کیا کہ میں ناک صاف کررہا تھا کہ پانی میرے حلق میں چلا گیا، اس میں کوئی حرج تو نہیں ؟ انھوں نے فرمایا نہیں اس میں کوئی حرج نہیں، تم اس کا اختیار نہیں رکھتے۔
(۹۵۷۹) حَدَّثَنَا مَخْلَدٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ إنْسَانٌ لِعَطَائٍ : اسْتَنْثرتُ فَدَخَلَ الْمَائُ حَلْقِی ، فَلاَ بَأْسَ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ ، لَمْ تَمْلِکْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮০
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر وضو کرتے ہوئے روزہ دار کے حلق میں پانی چلا جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٩٥٨٠) حضرت ابراہیم اس روزہ دار کے بارے میں جس کے حلق میں وضو کا پانی چلا جائے فرماتے ہیں کہ اگر اسے روزہ یاد ہو تو وہ قضاء کرے گا اور اگر اسے روزہ یاد نہ ہو تو اس پر کچھ لازم نہیں۔
(۹۵۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ؛ فِی الصَّائِمِ یَتَوَضَّأُ فَیَدْخُلُ حَلْقَہُ مِنْ وَضُوئِہِ ، قَالَ : إِنْ کَانَ ذَاکِرًا لِصَوْمِہِ فَعَلَیْہِ الْقَضَائُ ، وَإِنْ کَانَ نَاسِیًا فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮১
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر وضو کرتے ہوئے روزہ دار کے حلق میں پانی چلا جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٩٥٨١) حضرت عمرو بن ہرم فرماتے ہیں کہ حضرت جابر بن زید سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی روزے سے ہو اور وضو کرتے ہوئے اس کے حلق میں پانی چلا جائے تو کیا اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا ؟ انھوں نے فرمایا نہیں، وہ روزے کو پورا کرے۔
(۹۵۸۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ رَجُلٍ کَانَ صَائِمًا فَتَوَضَّأَ ، فَسَبَقَہُ الْمَائُ إلَی حَلْقِہِ ، یُفْطِرُ ؟ قَالَ : لاَ ، وَلْیُتِمَّ صِیَامَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮২
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٢) حضرت علی اور حضرت عمر اس دن روزہ رکھنے سے منع فرمایا کرتے تھے جس کے بارے میں شک ہو کہ وہ رمضان کا دن ہے یا نہیں۔
(۹۵۸۲) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ ، وَعُمَرُ یَنْہَیَانِ عَنْ صَوْمِ الیَوْمٍ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ مِنْ رَمَضَانَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮৩
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں رمضان کا کوئی روزہ چھوڑ کر اسے بعد میں قضا کروں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں رمضان میں اس دن کا اضافہ کروں جو اس میں نہیں۔
(۹۵۸۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی الضَّرِیسِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لأَنْ أُفْطِرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ ، ثُمَّ أَقْضِیَہُ ، أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ أَنْ أَزِیدَ فِیہِ مَا لَیْسَ مِنہ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮৪
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٤) حضرت ابن عمر فرمایا کرتے تھے کہ اگر میں پورا سال بھی روزہ رکھوں تو اس دن روزہ نہیں رکھوں گا جس کے بارے میں مجھے شک ہو کہ یہ رمضان کا روزہ ہے یا نہیں۔
(۹۵۸۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ حَکِیمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَقُول : لَوْ صُمْت السَّنَۃَ کُلَّہَا لأَفْطَرْتُ الْیَوْمَ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮৫
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٥) حضرت ضحاک بن قیس فرماتے ہیں کہ اگر میں پورا سال بھی روزہ رکھوں تو اس دن روزہ نہیں رکھوں گا جس کے بارے میں مجھے شک ہو کہ یہ رمضان کا روزہ ہے یا نہیں۔
(۹۵۸۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، وَعَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قَالَ الضَّحَّاکُ بْنُ قَیْسٍ : لَوْ صُمْتُ السَّنَۃَ کُلَّہَا ، مَا صُمْتُ الْیَوْمَ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ مِنْ رَمَضَانَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮৬
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٦) حضرت بنت حذیفہ فرماتی ہیں کہ حضرت حذیفہ یوم شک کے روزے سے منع فرمایا کرتے تھے۔
(۹۵۸۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ مَوْلاَۃٍ لِسَلَمَۃَ بِنْتِ حُذَیْفَۃَ ، عَنْ بِنْتِ حُذَیْفَۃَ قَالَتْ : کَانَ حُذَیْفَۃُ یَنْہَی عَنْ صَوْمِ الیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮৭
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٧) حضرت محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ ہم مدینہ میں تھے اور ہمیں ٣٠ شعبان کے دن اس یوم شک کا سامنا کرنا پڑا جس کے بارے میں یقینی طور پر نہیں کہا جاسکتا تھا کہ اس دن روزہ ہے یا نہیں ہے۔ چنانچہ ہم حضرت انس بن مالک کے پاس آئے، وہ خزیرہ نامی ایک کھانا جو دوپہر کے کھانے سے پہلے کھایا کرتے تھے وہ کھا رہے تھے۔ پھر وہاں موجود سب لوگوں نے کھانا کھایا۔ پھر میں ابو سوار عدوی کے پاس آیا انھوں نے بھی اپنا کھانا منگوا کرکھایا۔ پھر میں حضرت مسلم بن یسار کے پاس آیا تو میں نے دیکھا کہ ان کا بھی روزہ نہیں تھا۔
(۹۵۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَہْدِیِّ بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَصْبَحْنَا یَوْمًا بِالْبَصْرَۃِ ، وَلَسْنَا نَدْرِی عَلَی مَا نَحْنُ فِیہِ مِنْ صَوْمِنَا فِی الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ ، فَأَتَیْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ ، فَإِذَا ہُوَ قَدْ أَخَذَ خزیرۃ کَانَ یَأْخُذُہَا قَبْلَ أَنْ یَغْدُوَ ، ثُمَّ غَدَوْا ، ثُمَّ أَتَیْتُ أَبَا السَّوَّارِ الْعَتَکِیَّ فَدَعَا بِغَدَائِہِ ، ثُمَّ تَغَدَّی ، ثُمَّ أَتَیْتُ مُسْلِمَ بْنَ یَسَارٍ فَوَجَدْتُہُ مُفْطِرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮৮
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٨) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ لوگوں کی جماعت کے ساتھ ہی روزہ رکھو۔
(۹۵۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، وَالشَّعْبِیِّ ، أَنَّہُمَا قَالاَ : لاَ تَصُمْ إِلاَّ مَعَ جَمَاعَۃِ النَّاسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৮৯
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٨٩) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جتنا مجھے اس دن روزہ رکھنا ناپسند ہے جس دن کے بارے میں شک ہو اتنا مجھے کسی اور دن میں روزہ رکھنا ناپسند نہیں۔
(۹۵۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَا مِنْ یَوْمٍ أَصُومُہُ أَبْغَضُ إلَیَّ مِنْ یَوْمٍ یَخْتَلِفُ النَّاسُ فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯০
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٠) حضرت حفصہ بنت حذیفہ یا حضرت حفصہ اخت حذیفہ فرماتی ہیں کہ حضرت حذیفہ یوم شک میں روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے۔
(۹۵۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنِ امْرَأَۃٍ مِنْہُمْ ، یُقَالُ لَہَا : حَفْصَۃُ ، عَنْ بِنْتٍ أَوْ أُخْتٍ لِحُذَیْفَۃَ ، قَالَتْ : کَانَ حُذَیْفَۃُ یَنْہَی عَنْ صَوْمِ الیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯১
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩١) حضرت ابو عیزارکہتے ہیں کہ میں یوم شک کو حضرت ابراہیم کے پاس گیا انھوں نے فرمایا کہ شاید تمہارا روزہ ہے۔ جماعت کے ساتھ روزہ رکھاکرو۔
(۹۵۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ أَبِی الْعَیْزَارِ ، قَالَ : أَتَیْتُ إبْرَاہِیمَ فِی الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ ، فَقَالَ : لَعَلَّک صَائِمٌ ، لاَ تَصُمْ إِلاَّ مَعَ الْجَمَاعَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯২
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٢) حضرت داؤد بن قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم سے کہا کہ کیا آپ شعبان کے آخری دن جو رمضان کے ساتھ ملا ہو اس دن روزہ رکھنے کو ناپسند قرار دیتے ہیں ؟ انھوں نے فرمایا کہ نہیں، البتہ اگر چاند بادلوں میں چھپا ہو تو پھر ٹھیک نہیں۔
(۹۵۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلْقَاسِمِ : أَتَکْرَہُ صَوْمَ آخِرِ یَوْمِ شَعْبَانَ الَّذِی یَلِی رَمَضَانَ؟ قَالَ : لاَ ، إِلاَّ أَنْ یُغمَّی الْہِلاَلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯৩
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٣) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت حسن کسی گواہ یا آنے والے کے انتظار میں ٣٠ شعبان کو نصفِ نہار تک روزہ رکھتے اگر کوئی نہ آتا تو روزہ توڑ دیتے۔
(۹۵۹۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : کَانَ یَصُومُہُ فِیمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ نِصْفِ النَّہَارِ لِشَہَادَۃِ شَاہِدٍ، أَوْ مَجِیئِ غَائِبٍ ، فَإِنْ جَائَ ، وَإِلاَّ أَفْطَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯৪
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٤) حضرت سعید بن جبیر یوم شک میں روزہ رکھنے کو مکروہ قرار دیتے تھے۔
(۹۵۹۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمُعَلَّی ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَصُومَ الْیَوْمَ الَّذِی یُخْتَلَفُ فِیہِ مِنْ رَمَضَانَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯৫
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٥) حضرت ربعی فرماتے ہیں کہ حضرت عمار بن یاسر اور ان کے ساتھ موجود لوگوں کے پاس یوم شک میں بھنا ہوا گوشت لایا گیا۔ سب لوگ اس کے گرد جمع ہوگئے لیکن ایک آدمی الگ ہو کر بیٹھ گیا۔ حضرت عمار نے اس سے کہا کہ آؤ اور کھاؤ۔ اس نے کہا کہ میرا روزہ ہے۔ حضرت عمار نے اس سے فرمایا کہ اگر تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو آکر کھاؤ۔
(۹۵۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ الْعَمِّیُّ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِیٍّ ، أَنَّ عَمَّارَ بْنَ یَاسِرٍ وَنَاسًا مَعَہُ أَتَوْہُمْ بِمَسْلُوخَۃٍ مَشْوِیَّۃٍ فِی الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ أَنَّہُ مِنْ رَمَضَانَ ، أَوْ لَیْسَ مِنْ رَمَضَانَ ، فَاجْتَمَعُوا وَاعْتَزَلَہُمْ رَجُلٌ ، فَقَالَ لَہُ عَمَّارٌ : تَعَالَ فَکُلْ ، قَالَ : فَإِنِّی صَائِمٌ ، فَقَالَ لَہُ عَمَّارٌ : إِنْ کُنْت تُؤْمِنُ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ فَتَعَالَ فَکُلْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯৬
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٦) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جس نے یوم شک میں روزہ رکھا اس نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کی۔
(۹۵۹۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : مَنْ صَامَ الْیَوْمَ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ فَقَدْ عَصَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (ابوداؤد ۲۳۲۷۔ دارمی ۱۶۸۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯৭
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٧) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ مجھے یوم شک سے زیادہ کسی دن روزہ رکھنا ناپسندیدہ نہیں۔
(۹۵۹۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَیَان ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : مَا مِنْ یَوْمٍ أَبْغَضُ إلَیَّ أَنْ أَصُومَہُ مِنَ الْیَوْمِ الَّذِی یُشَکُّ فِیہِ مِنْ رَمَضَانَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৯৮
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ یومِ شک کے روزے کے بارے میں، کیا اس دن روزہ رکھا جاسکتا ہے ؟
(٩٥٩٨) حضرت عامر سے یوم شک میں روزہ رکھنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ صرف اس دن روزہ رکھو جس دن کے بارے میں سب لوگ کہیں کہ یہ رمضان کا دن ہے۔ کیونکہ اختلافات کی بنیاد ایسے مسائل سے پڑتی ہے۔
(۹۵۹۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الْیَوْمِ الَّذِی یَقُولُ النَّاسُ إِنَّہُ مِنْ رَمَضَانَ ، قَالَ : فَقَالَ : لاَ تَصُومَنَّ إِلاَّ مَعَ الإِمَامِ ، فَإِنَّمَا کَانَتْ أَوَّلُ الْفُرْقَۃِ فِی مِثْلِ ہَذَا۔
tahqiq

তাহকীক: