মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

روزے کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৩৬ টি

হাদীস নং: ৯৫৫৯
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات چاند کی رویت پر ایک آدمی کی گواہی کو بھی کافی سمجھتے تھے
(٩٥٥٩) حضرت عبد الملک بن میسرہ فرماتے ہیں کہ میں نے مدینہ میں رمضان یا شوال کا چاند دیکھا، چاند کے بارے میں صرف ایک آدمی نے گواہی دی تو حضرت ابن عمر نے اس کی گواہی قبول کرنے کا حکم دیا۔
(۹۵۵۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : شَہِدْتُ الْمَدِینَۃَ فِی ہِلاَلِ صَوْمٍ ، أَوْ إفْطَارٍ ، فَلَمْ یَشْہَدْ عَلَی الْہِلاَلِ إِلاَّ رَجُلٌ ، فَأَمَرَہُمُ ابْنُ عُمَرَ فَقَبِلُوا شَہَادَتَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬০
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات چاند کی رویت پر ایک آدمی کی گواہی کو بھی کافی سمجھتے تھے
(٩٥٦٠) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میں نے گزشتہ کل چاند دیکھا تھا۔ آپ نے اس سے پوچھا کہ کیا تو گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ؟ اس نے کہا جی ہاں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اے بلال لوگوں میں اعلان کردو کہ کل روزہ رکھیں۔
(۹۵۶۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : جَائَ أَعْرَابِیٌّ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إنِّی رَأَیْتُ الْہِلاَلَ اللَّیْلَۃَ ، قَالَ : تَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عبْدُہُ وَرَسُولُہُ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : یَا بِلاَلُ ، نَادِ فِی النَّاسِ ، فَلیَصُومُوا غَدًا۔ (ترمذی ۶۹۱۔ ابوداؤد ۲۳۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬১
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں کی گواہی کا اعتبار ہوگا
(٩٥٦١) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ دو دیہاتی اکٹھے نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے پوچھا کہ کیا تم دونوں مسلمان ہو ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے پوچھا کہ کیا تم نے چاند دیکھا ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو روزہ رکھنے یا عید منانے کا حکم دے دیا۔
(۹۵۶۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : قَدِمَ عَلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَجُلاَن وَافِدَان أَعْرَابِیَّان ، فَقَالَ لَہُمَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمُسْلِمَانِ أَنْتُمَا ؟ قَالاَ : نَعَمْ ، فَقَالَ لَہُمَا : أَہْلَلْتُمَا ؟ قَالاَ : نَعَمْ ، فَأَمَرَ النَّاسَ فَفطِرُوا ، أَوْ صَامُوا۔ (دارقطنی ۱۶۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬২
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں کی گواہی کا اعتبار ہوگا
(٩٥٦٢) حضرت علی رویت ہلال کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اگر دو عادل آدمی چاند دیکھنے کی گواہی دیں تو عید کرلو۔
(۹۵۶۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ فِی الْہِلاَلِ قَالَ : إذَا شَہِدَ رَجُلاَنِ ذَوَا عَدْلٍ عَلَی رُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ فَأَفْطِرُوا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬৩
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں کی گواہی کا اعتبار ہوگا
(٩٥٦٣) حضرت عمرو بن دینار فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان نے ہاشم بن عتبہ کی گواہی کو رویت ہلال کے بارے میں قبول نہیں فرمایا۔
(۹۵۶۳) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ مَخلَدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : أَبَی عُثْمَانُ أَنْ یُجِیزَ شَہَادَۃَ ہَاشِمِ بْنِ عُتبۃَ ، أَوْ غَیْرِہِ ، عَلَی رُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬৪
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں کی گواہی کا اعتبار ہوگا
(٩٥٦٤) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جس نے اکیلے چاند دیکھا ہو فرماتے ہیں کہ وہ لوگوں کے ساتھ روزہ رکھے اور لوگوں کے ساتھ عید منائے۔
(۹۵۶۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی الرَّجُلِ یَرَی الْہِلاَلَ وَحْدَہُ قَبْلَ النَّاسِ ، قَالَ : لاَ یَصُومُ إِلاَّ مَعَ النَّاسِ ، وَلاَ یُفْطِرُ إِلاَّ مَعَ النَّاسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬৫
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں کی گواہی کا اعتبار ہوگا
(٩٥٦٥) حضرت حسن اس شخص کے بارے میں جس نے اکیلے چاند دیکھا ہو فرماتے ہیں کہ وہ اپنی رویت کی طرف توجہ نہ کی جائے گی۔
(۹۵۶۵) حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنِ الْحَسَنِ؛ فِی رَجُلٍ شَہِدَ عَلَی رُؤْیَۃِ الْہِلاَلِ وَحْدَہُ، قَالَ: لاَ یُلْتَفَتُ إلَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬৬
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جو حضرات فرماتے ہیں کہ دو آدمیوں کی گواہی کا اعتبار ہوگا
(٩٥٦٦) حضرت ابو وائل کہتے ہیں کہ ہم مقام خانقین میں تھے کہ ہمارے پاس حضرت عمر کا خط آیا جس میں لکھا تھا کہ بعض چاند دوسروں سے بڑے ہوتے ہیں۔ جب تم دن کے وقت چاند دیکھو تو اس وقت تک روزہ نہ توڑو جب تک دو مسلمان گواہی نہ دے دیں کہ انھوں نے گزشتہ کل چاند دیکھا تھا۔
(۹۵۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : کُنَّا بِخَانِقِینَ ، فَأَہْلَلْنَا ہِلاَلَ رَمَضَانَ ، فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ ، فَأَتَانَا کِتَابُ عُمَرَ : أَنَّ الأَہِلَّۃَ بَعْضُہَا أَکْبَرُ مِنْ بَعْضٍ ، فَإِذَا رَأَیْتُمُ الْہِلاَلَ نَہَارًا فَلاَ تُفْطِرُوا ، إِلاَّ أَنْ یَشْہَدَ رَجُلاَنِ مُسْلِمَانِ أَنَّہُمَا أَہَلاَّہُ بِالأَمْسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬৭
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر چاند اس وقت نظر آیا جب کچھ لوگ کھا چکے تھے تو وہ کیا کریں ؟
(٩٥٦٧) حضرت عمرو بن مہاجر فرماتے ہیں کہ محمد بن سوید فہری نے لوگوں سے ایک دن پہلے عید الفطر یاعیدا لاضحی منائی۔ حضرت عمر بن عبد العزیز نے انھیں خط لکھ کر اس کی وجہ پوچھی تو محمد نے ان کی طرف خط لکھا کہ حزام بن حکیم قرشی نے میرے سامنے چاند دیکھنے کی گواہی دی۔ حضرت عمر بن عبد العزیز نے انھیں خط لکھا کہ کیا ایک آدمی کی گواہی پر ؟ کیا وہ دو آدمیوں کے برابر ہوسکتے ہیں ؟
(۹۵۶۷) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُہَاجِرٍ ؛ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ سُوَیْد الْفِہْرِیَّ أَفْطَرَ ، أَوْ ضَحَّی قَبْلَ النَّاسِ بِیَوْمٍ ، فَکَتَبَ إلَیْہِ عُمَرُ بْنُ عَبْدِالْعَزِیزِ: مَا حَمَلَک عَلَی أَنْ أَفْطَرْت قَبْلَ النَّاسِ؟ فَکَتَبَ إلَیْہِ مُحَمَّدٌ: إِنَّہُ شَہِدَ عِنْدِی حِزَامُ بْنُ حَکِیمٍ الْقُرَشِیُّ أَنَّہُ رَأَی الْہِلاَلَ ، فَکَتَبَ إلَیْہِ عُمَرُ: أَوْ أَحَدُ النَّاسِ، أَوْ ذُو الْیَدَیْنِ: ہُوَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬৮
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر چاند اس وقت نظر آیا جب کچھ لوگ کھا چکے تھے تو وہ کیا کریں ؟
(٩٥٦٨) حضرت عبدا لکریم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبد العزیز کے زمانے میں لوگوں نے دن کے وقت چاند دیکھنے کی گواہی دی کہ گزشتہ رات ہم نے چاند دیکھ لیا تھا۔ حضرت عمر بن عبدا لعزیز نے فرمایا کہ جس نے کھانا نہیں کھایا وہ روزہ پورا کرے اور جس نے کھالیا وہ باقی دن کھانے پینے سے رکا رہے۔
(۹۵۶۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ؛ أَنَّ قَوْمًا شَہِدُوا عَلَی ہِلاَلِ رَمَضَانَ بَعْدَ مَا أَصْبَحَ النَّاسُ ، فَقَالَ : مَنْ لَمْ یَأْکُلْ فَلْیُتِمَّ صَوْمَہُ ، وَمَنْ أَکَلَ فَلْیَصُمْ بَقِیَّۃَ یَوْمِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৬৯
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر چاند اس وقت نظر آیا جب کچھ لوگ کھا چکے تھے تو وہ کیا کریں ؟
(٩٥٦٩) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے کہا کہ اگر مکہ کے کچھ لوگ روزہ دار نہ ہونے کی حالت میں صبح کریں، یا ایک یا دو آدمی روزہ دار نہ ہونے کی حالت میں صبح کریں، پھر کچھ دیر بعد کوئی آدمی آئے اور کہے کہ گزشتہ رات چاند دیکھ لیا گیا تھا، یہ خبر ان کے پاس دن کے ابتدائی یا انتہائی حصہ میں آئی، تو کیا وہ باقی دن روزہ رکھیں یا بعد میں اس روزے کی قضا کریں۔ انھوں نے فرمایا کہ اگر وہ چاہیں تو کھاتے پیتے رہیں باقی دن میں روزہ رکھنا ان پر ضروری نہیں ہے۔
(۹۵۶۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : أَرَأَیْتَ إِنْ أَصْبَحَ أَہْلُ مَکَّۃَ مُفْطِرِینَ ، أَوْ رَجُلٌ ، أَوْ رَجُلاَنِ ، ثُمَّ جَائَہُمْ أَنْ قَدْ رُئِیَ الْہِلاَلُ ، فَجَائَہُمُ الْخَبَرُ بِذَلِکَ مِنْ أَوَّلِ النَّہَارِ ، أَوْ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ، کَانُوا یَصُومُونَ بَقِیَّۃَ یَوْمِہِمْ ، أَوْ یَقْضُونَہُ بَعْدُ ؟ قَالَ : یَأْکُلُونَ وَیَشْرَبُونَ إِنْ شَاؤُوا ، وَلَمْ یُوجِبْ عَلَیْہِمْ أَنْ یَصُومُوا بَقِیَّتہ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭০
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا
(٩٥٧٠) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ گیا۔
(۹۵۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا أَمْنَی الصَّائِمُ فَقَدْ أَفْطَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭১
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا
(٩٥٧١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ گیا۔ میں نے کہا کہ کیا وہ منی نکلنے کا کفارہ دے گا ؟ انھوں نے کہا ہاں۔
(۹۵۷۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إذَا أَمْنَی الصَّائِمُ أَفْطَرَ ، قُلْتُ : یُکَفِّرُ کَفَّارَۃَ الْمَنِیِّ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭২
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا
(٩٥٧٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کسی نے روزہ کی حالت میں بیوی کا بوسہ لیا یا اسے چھوا اور اس کی منی نکل آئی تو یہ جماع کے درجہ میں ہے۔
(۹۵۷۲) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : إذَا قَبَّلَ ، أَوْ لَمَسَ وَہُوَ صَائِمٌ فَأَمْنَی ، فَہُوَ بِمَنْزِلَۃِ الْمُجَامِعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭৩
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا
(٩٥٧٣) حضرت جابر بن زید سے سوال کیا گیا کہ اگر کوئی آدمی رمضان میں اپنی بیوی کو دیکھے اور شہوت کی وجہ سے اس کی منی نکل آئے تو کیا اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا ؟ انھوں نے فرمایا نہیں، وہ اپنے روزے کو پورا کرے۔
(۹۵۷۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ ہَرِمٍ ، قَالَ : سُئِلَ جَابِرُ بْنُ زَیْدٍ عَنْ رَجُلٍ نَظَرَ إلَی امْرَأَتِہِ فِی رَمَضَانَ ، فَأَمْنَی مِنْ شَہْوَتِہَا ، ہَلْ یُفْطِرُ ؟ قَالَ : لاَ ، وَیُتِمُّ صَوْمَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭৪
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا
(٩٥٧٤) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے روزے کی حالت میں اپنی بیوی سے ملاعبت کی اور اس کی مذی یاودی نکلی تو اس پر قضاء اس وقت تک واجب نہ ہوگی جب تک وہ چیز نہ نکلے جو غسل کو واجب کرتی ہے یعنی منی۔
(۹۵۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ فِی الصَّائِمِ یُلاَعِبُ امْرَأَتَہُ حَتَّی یُمْذِیَ ، أَوْ یُودِیَ ، قَالَ : لاَ یُوجِبُ عَلَیْہِ الْقَضَائَ إِلاَّ مَا أَوْجَبَ عَلَیْہِ الْغُسْلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭৫
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا
(٩٥٧٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر روزہ دار کی منی نکل آئی تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔
(۹۵۷۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : إِنْ أَمْنَی الصَّائِمُ أَفْطَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭৬
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر وضو کرتے ہوئے روزہ دار کے حلق میں پانی چلا جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٩٥٧٦) حضرت ابن عباس اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر نماز کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے وضو کررہا تھا تو اس روزے کی قضا کرے گا۔ اگر نماز کے لیے وضو کررہا تھا تو اس پر قضا لازم نہیں۔
(۹۵۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ مَرَّۃً : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ (ح) وَعَنْ حُرَیْثٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، قَالاَ : إِنْ کَانَ لِغَیْرِ الصَّلاَۃِ قَضَی ، وَإِنْ کَانَ لِلصَّلاَۃِ فَلاَ قَضَائَ عَلَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭৭
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر وضو کرتے ہوئے روزہ دار کے حلق میں پانی چلا جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٩٥٧٧) حضرت حسن فرمایا کرتے تھے کہ اگر کسی نے روزے کی حالت میں کلی کی اور اس کے حلق میں بلا قصد پانی چلا گیا تو اس پر کوئی چیز لازم نہیں۔ وہ روزہ پورا کرے گا۔
(۹۵۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا مَضْمَضَ وَہُوَ صَائِمٌ ، فَدَخَلَ حَلْقَہُ شَیْئٌ لَمْ یَتَعَمَّدْہُ فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ ، یُتِمُّ صَوْمَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৯৫৭৮
روزے کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر وضو کرتے ہوئے روزہ دار کے حلق میں پانی چلا جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٩٥٧٨) حضرت حماد فرماتے ہیں کہ اگر کلی کرتے ہوئے روزہ دار کے حلق میں پانی چلا گیا، تو اگر وضو واجب تھا تو اس پر کچھ لازم نہیں۔ اگر وہ کسی اور وجہ سے کلی کررہا تھا تو وہ روزے کا اعادہ کرے گا۔
(۹۵۷۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الخَالِق ، عَنْ حَمَّادٍ ؛ فِی الصَّائِمِ یُمَضْمِضَ ، فَدَخَلَ الْمَائُ حَلْقَہُ ، قَالَ : إِنْ کَانَ وُضُوء اً وَاجِبًا فَلَیْسَ عَلَیْہِ شَیْئٌ ، وَإِنْ کَانَ مَضْمَضَ عَنْ غَیْرِہِ فَإِنَّہُ یُعِیدُ۔
tahqiq

তাহকীক: