মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
دیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৯৪ টি
হাদীস নং: ২৮৪৬০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا پس اس نے اسے قتل کردیا
(٢٨٤٦١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا اس آدمی کے متعلق جو اپنی بیوی کے ہمراہ کسی آدمی کو پائے اور اسے قتل کردے تو کیا اس کا خون رائیگاں جائے گا ؟ آپ نے فرمایا : کوئی معاملہ نہیں ہوگا مگر گواہی کے ساتھ میں نے عرض کی اگر اس شخص کے خلاف گواہی دے دی گئی کہ اس نے میرے گھر میں زنا کیا آپ نے فرمایا : اگرچہ گواہی دے کوئی حکم نہیں ہوگا مگر گواہی کے ساتھ کوئی حکم نہیں ہوگا مگر گواہی کے ساتھ۔
(۲۸۴۶۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الرَّجُلُ یَجِدُ عَلَی امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَیَقْتُلُہُ ، أَیُہْدَرُ دَمُہُ ؟ قَالَ : مَا مِنْ أَمْرٍ إِلاَّ بِالْبَیِّنَۃِ ، قُلْتُ : إِنْ شُہِدَ عَلَیْہِ أَنَّہُ زَانِی فِی أَہْلِی ، قَالَ : وَإِنْ شُہِدَ ، لاَ أَمْرَ إِلاَّ بِالْبَیِّنَۃِ ، لاَ أَمْرَ إِلاَّ فِی بَیِّنَۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا پس اس نے اسے قتل کردیا
(٢٨٤٦٢) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : اس درمیان کہ ایک رات ہم مسجد میں تھے کہ اچانک ایک آدمی آیا اور کہنے لگا ؟ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ہمراہ کسی مرد کو پائے اور اسے قتل کردے تو تم اس کو قتل کردو گے یا وہ اس پر تہمت لگائے تو تم اسے کوڑے مارو گے ؟ میں ضرور یہ معاملہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کروں گا۔ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو اس شخص نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے یہ بات ذکر کی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش ہوگئے اتنے میں لعان کی آیت نازل ہوئی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کو بلایا اور اس پر یہ آیات تلاوت فرمائیں پس اس کے بعد وہ شخص آیا اور اس نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان لعان کرنے کا فیصلہ فرمایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قریب ہے کہ یہ عورت کالا سکڑا ہوا بچہ لائے پس وہ عورت کالا سکڑا ہوا بچہ ہی لائی۔
(۲۸۴۶۲) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : بَیْنَا نَحْنُ لَیْلَۃ فِی الْمَسْجِدِ ، إِذْ جَائَ رَجُلٌ فَقَالَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ ، قَتَلْتُمُوہُ ؟ ، أَوْ تَکَلَّمَ جَلَدْتُمُوہُ ؟ لأَذْکُرَنَّ ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَتَاہُ ، فَذَکَرَ ذَلِکَ لَہُ ، فَسَکَتَ عَنْہُ ، فَنَزَلَتْ آیَۃُ اللِّعَانِ ، فَدَعَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَرَأَہَا عَلَیْہِ ، فَجَائَ الرَّجُلُ بَعْدُ یَقْذِفُ امْرَأَتَہُ ، فَلاَعَنَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَیْنَہُمَا ، وَقَالَ : عَسَی أَنْ تَجِیئَ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا ، فَجَائَتْ بِہِ أَسْوَدَ جَعْدًا۔ (مسلم ۱۰۔ ابوداؤد ۲۲۴۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا پس اس نے اسے قتل کردیا
(٢٨٤٦٣) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ خبر پہنچی کہ حضرت سعد بن عبادہ یوں فرماتے ہیں کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاؤں تو میں اسے تلوار کی دھار سے ضرب لگاؤں گا۔ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا تم سعد کی غیرت سے تعجب کرتے ہو ؟ پس اللہ کی قسم ! میں سعد سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ رب العزت مجھ سے زیادہ غیرت مند ہیں اور اسی وجہ سے اللہ نے بری باتوں کو حرام کیا جن کا تعلق ظاہر سے ہو یا باطن سے ہو۔
(۲۸۴۶۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَن وَرَّادٍ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ : بَلَغَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ یَقُولُ : لَوْ وَجَدْت مَعَہَا رَجُلاً لَضَرَبْتُہُ بِالسَّیْفِ غَیْرَ مُصْفَحٍ ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَیْرَۃِ سَعْدٍ ؟ فَوَاللَّہِ لأَنَا أَغْیَرُ مِنْ سَعْدٍ ، وَاللَّہُ أَغْیَرُ مِنِّی ، وَمِنْ أَجْلِ غَیْرَۃِ اللہِ حَرَّمَ اللَّہُ الْفَوَاحِشَ ، مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا پس اس نے اسے قتل کردیا
(٢٨٤٦٤) حضرت مالک بن انس فرماتے ہیں کہ حضرت ھانئِ بن حزام نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پایا تو اس نے اسے قتل کردیا اس بارے میں حضرت عمر کو خط لکھا گیا تو حضرت عمر نے اس بارے میں دو خط لکھے : ایک اعلانیہ خط کہ اس آدمی کو قتل کردیا جائے اور ایک پوشیدہ خط کہ اس سے دیت لی جائے۔
(۲۸۴۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَن ہَانِئِ بْنِ حِزَامٍ ، زَادَ فِیہِ یَحْیَی بْنُ آدَمَ : عَن مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَن ہَانِئِ بْنِ حِزَامٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہَا ، فَکَتَبَ فِیہِ إِلَی عُمَرَ ، فَکَتَبَ فِیہِ عُمَرُ کِتَابَیْنِ : کِتَابٌ فِی الْعَلاَنِیَۃِ : یُقْتَلُ ، وَکِتَابٌ فِی السِّرِّ : تُؤْخَذُ الدِّیَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی بیوی یا باندی کو کوئی چیز مار دے
(٢٨٤٦٥) حضرت ربیع بن نعمان اپنی والدہ سے نقل کرتے ہیں کہ قبیلہ بنو لیث کی ایک عورت جس کا نام ام ہارون تھا : اس درمیان کہ وہ بیٹھ کر اپنی قربانی کے جانور کا گوشت کاٹ رہی تھی کہ اچانک ایک کتے نے گھر میں اس گوشت پر دھاوا بول دیا تو اس عورت نے اس پر چھری پھینکی تو اس کا نشانہ خطا ہوگیا اور اس کا بیٹا جو وہاں لیٹا ہوا تھا وہ اس کے پیٹ میں گھس گئی اور وہ مرگیا تو حضرت علی نے اس کی دیت بیت المال سے ادا کی۔
(۲۸۴۶۵) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ النُّعْمَانِ، عَن أُمِّہِ؛ أَنَّ امْرَأَۃً مِنْ بَنِی لَیْثٍ، یُقَالُ لَہَا: أُمُّ ہَارُونَ، بَیْنَمَا ہِیَ جَالِسَۃٌ تَقْطَعُ مِنْ لَحْمِ أُضْحِیَّتِہَا، إِذْ شَدَّ کَلْبٌ فِی الدَّارِ عَلَی ذَلِکَ اللَّحْمِ، فَرَمَتْہُ بِالسِّکِّینِ فَأَخْطَأَتْہُ ، وَاعْتَرَضَ ابْنٌ لَہَا فَوَقَعَتِ السِّکِّینُ فِی بَطْنِہِ مُرْتَزَّۃ ، فَمَاتَ ، فَوَدَاہُ عَلِیٌّ مِنْ بَیْتِ الْمَالِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی بیوی یا باندی کو کوئی چیز مار دے
(٢٨٤٦٦) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی ماں کو پتھر مار کر اسے قتل کردیا پھر وہ اپنے بھائیوں سے اپنی ماں کی وراثت مانگنے لگا تو اس کے بھائیوں نے کہا : تیرے لیے کوئی وراثت نہیں ہے۔ اور انھوں نے یہ معاملہ حضرت علی کے سامنے پیش کردیا آپ نے اس کو وراثت سے نکال دیا اور اس پر دیت لازم کرنے کا فیصلہ فرمایا اور فرمایا : تیری ماں کی جانب سے تیرے حصہ میں وہ پتھر ملے گا۔
(۲۸۴۶۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَن خِلاَسٍ، قَالَ: رَمَی رَجُلٌ أُمَّہُ بِحَجَرٍ فَقَتَلَہَا، فَطَلَبَ مِیرَاثَہَا مِنْ إِخْوَتِہِ ، فَقَالَ إِخْوَتُہُ : لاَ مِیرَاثَ لَکَ ، فَارْتَفَعُوا إِلَی عَلِیٍّ ، فَأَخْرَجَہُ مِنَ الْمِیرَاثِ ، وَقَضَی عَلَیْہِ بِالدِّیَۃِ ، وَقَالَ : حَظَّک مِنْہَا ذَلِکَ الْحَجَرُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی بیوی یا باندی کو کوئی چیز مار دے
(٢٨٤٦٧) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ حضرت قتادہ کی ایک ام ولدہ تھیں جو ان کی بکریاں چراتی تھیں اس باندی سے ہونے والے آپ کے بیٹے نے آپ سے کہا ؟ کب تک تم میری ماں کو باندی بنا کر رکھو گے ؟ اللہ کی قسم ! تم اس کو باندی نہیں بنا سکتے اس مدت سے زیادہ جتنا پہلے تم نے اس کو باندی بنا کر رکھ لیا ہے۔ آپ نے کہا ؟ بیشک تو یہاں کیا کررہا ہے ؟ پس اس نے ان کو تلوار ماری اور قتل کردیا پھر اس بارے میں حضرت سراقہ بن جعشم نے حضرت عمر کو خط لکھا تو آپ نے انھیں جواب لکھا ؟ اسے ایک سو بیس اونٹوں کے ساتھ میرے پاس بھیج دو ۔ راوی حجاج کے مطابق کہیں بیس اونٹوں میں تیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس دوسرے تھے۔ حضرت عمر نے وہ اس کے بھائیوں میں تقسیم کردیے۔
(۲۸۴۶۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَن مُجَاہِدٍ (ح) وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ (ح) وَعَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی الْمَلِیحِ (ح) وَعَنْ عَطَائٍ ؛ أَنَّ قَتَادَۃَ کَانَتْ لَہُ أُمُّ وَلَدٍ تَرْعَی غَنَمَہُ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُہُ مِنْہَا : حَتَّی مَتَی تَسْتَأْمِی أُمِّی ، واللہِ لاَ تَسْتَأْمِیہَا أَکْثَرَ مِمَّا اسْتَأْمَیْتہَا ، قَالَ : إِنَّکَ لَہَا ہُنَا ؟ فَخَذَفَہُ بِالسَّیْفِ فَقَتَلَہُ ، فَکَتَبَ فِی ذَلِکَ سُرَاقَۃُ بْنُ جُعْشُمٍ إِلَی عُمَرَ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ : وَافِنِی بِہِ ، وَبِعِشْرِینَ وَمِئَۃٍ ، قَالَ حَجَّاجٌ : وَقَالَ بَعْضُہُمْ : وَبِأَرْبَعِینَ وَمِئَۃٍ ، فَأَخَذَ مِنْہَا ثَلاَثِینَ حِقَّۃً ، وَثَلاَثِینَ جَذَعَۃً ، وَأَرْبَعِینَ مَا بَیْنَ ثَنِیَّۃٍ إِلَی بَازِلٍ عَامُہَا کُلُّہَا خِلْفَۃٌ ، فَقَسَمَہَا بَیْنَ إِخْوَتِہِ ، وَلَمْ یُوَرِّثْہُ شَیْئًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی بیوی یا باندی کو کوئی چیز مار دے
(٢٨٤٦٨) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ عمر بن حیان حمانی گھوڑے کی خوب پرورش کرتا تھا اور اس نے اپنے بیٹے کو گھوڑے پر سوار کیا تو وہ نیچے گرگیا اور گھوڑے پر سے پہلو کے بل گرا اور اس کی وفات ہوگئی اور اس کی دیت اس کے خاندان والوں پر ڈالی گئی بصرہ میں زیاد کے زمانہ حکومت میں۔
(۲۸۴۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَوْفٍ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ بْنُ حَیَّانَ الْحِمَّانِیُّ یَصْنَعُ الْخَیْلَ ، وَإِنَّہُ حَمَلَ ابْنَہُ عَلَی فَرَسٍ ، فَخَرَّ فَتَقَطَّرَ مِنَ الْفَرَسِ فَمَاتَ ، فَجُعِلَتْ دِیَتُہُ عَلَی عَاقِلَتِہِ ، زَمَانَ زِیَادٍ عَلَی الْبَصْرَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنی بیوی یا باندی کو کوئی چیز مار دے
(٢٨٤٦٩) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو گھوڑے پر سوار کیا تاکہ وہ اس گھوڑے کو نروختگی کے لیے پیش کرے اس نے گھوڑے کی سرین میں کیل چھبوئی اسے تیز دوڑانے کے لیے اور اسے آوازیں لگائیں تو اس نے اس کے بیٹے کو مار دیا۔ پس ان کی دیت کا بار اس کے خاندان والوں پر ڈالا گیا اور باپ کو کسی چیز کا بھی وارث نہیں بنایا۔
(۲۸۴۶۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : حمَِلَ رَجُلٌ ابْنَہُ عَلَی فَرَسٍ لِیَشُوِّرہُ ، فَنَخَسَ بِہِ ، وَصَوَّتَ بِہِ فَقَتَلَہُ ، فَجُعِلَتْ دِیَتَہُ عَلَی عَاقِلَتِہِ ، وَلَمْ یُوَرِّثِ الأَبَ شَیْئًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৬৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان دو آدمیوں کا بیان جو آدمی کے خلاف حد کی گواہی دیں
(٢٨٤٧٠) حضرت خلاس فرماتے ہیں کہ دو آدمی حضرت علی کے پاس آئے اور انھوں نے ایک آدمی کے خلاف گواہی دی کہ اس نے چوری کی ہے آپ نے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔ پھر وہ دونوں ایک دوسرے آدمی کو لے آئے اور کہنے لگے وہ چو ر تو یہ ہے پس آپ نے ان دونوں پر اس وجہ سے تہمت لگائی اور آپ نے ان دونوں کو پہلے شخص کی دیت کا ضامن بنایا۔
(۲۸۴۷۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ عَن خِلاَسٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ؛ أَنَّ رَجُلَیْنِ أَتَیَا عَلِیًّا ، فَشَہِدَا عَلَی رَجُلٍ أَنَّہُ سَرَقَ ، فَقَطَعَ یَدَہُ ، ثُمَّ جَائَا بِآخَرَ ، فَقَالاَ : ہُوَ ہَذَا ، قَالَ : فَاتَّہَمَہُمَا عَلَی ہَذَا ، وَضَمَّنَہُمَا دِیَۃَ الأَوَّلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس کو قتل کرنا ثابت ہوچکا پس ان کو اولیاء کے حوالہ کردیا جائے گا
(٢٨٤٧١) حضرت حیی بن یعلی بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت یعلی کے پاس آیا اور آپ سے کہا مجھے مارنے والا یہ شخص ہے تو حضرت یعلی نے وہ آدمی اس کے حوالہ کردیا ان لوگوں نے اس کو اپنی تلواروں سے خوب مارا یہاں تک کہ وہ سمجھے کہ انھوں نے اس کو ماردیا ہے حالانکہ اس میں زندگی کی رمق باقی تھی پس اس کے گھر والوں نے اس کو لے لیا اور اس کا علاج کروایا یہاں تک کہ وہ تندرست ہوگیا۔ حضرت یعلی آئے اور فرمایا : کیا میں نے اسے تمہارے حوالہ نہیں کردیا تھا ؟ تو اس نے آپ کو اس کے بارے میں خبر دی حضرت یعلی نے اس کو بلایا تو آپ کو اس کے جسم پر زخموں کے نشان پائے اور اس کے زخم سفید ہوچکے تھے پھر ان لوگوں نے اس میں دیت لینا چاہی تو حضرت یعلی نے اس شخص سے کہا : اگر تو چاہے تو اس کو اس کی دیت ادا کردے اور اسے قتل کردے وگرنہ اس کو چھوڑ دو پس وہ شخص حضرت عمر سے ملا اور حضرت یعلی کے خلاف آپ سے مدد چاہی لیکن حضرت عمر اور حضرت علی ان دونوں حضرات نے حضرت یعلی کے فیصلہ پر اتفاق کیا کہ اس بچنے والے کو پہلے دیت ادا کی جائے اور اس کو قتل کردیا جائے یا اس کو چھوڑ دو اور قتل مت کرو۔ اور حضرت عمر نے حضرت یعلی سے فرمایا : یقیناً تم تو قاضی ہو پھر آپ نے ان کو ان کے کام کی طرف واپس لوٹا دیا۔
(۲۸۴۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَی عَمَرَّد ؛ أَنَّ حُیَیَّ بْنَ یَعْلَی أَخْبَرَہُ ، أَنَّہُ سَمِعَ یَعْلَی یُخْبِرُ ؛ أَنَّ رَجُلاً أَتَی یَعْلَی ، فَقَالَ لَہُ : قَاتِلِی ہَذَا ، فَدَفَعَہُ إِلَیْہِ یَعْلَی ،فَجَدَعُوہُ بِسُیُوفِہِمْ ، حَتَّی رُؤُوا أَنَّہُمْ قَتَلُوہُ وَبِہِ رَمَقٌ ، فَأَخَذَہُ أَہْلُہُ فَدَاوُوہُ حَتَّی بَرِأَ ، فَجَائَ یَعْلَی ،فَقَالَ : أَوَلَسْتُ قَدْ دَفَعْتُہُ إِلَیْک ؟ فَأَخْبَرَہُ خَبَرَہُ ، فَدَعَاہُ یَعْلَی ، فَوَجَدَہُ قَدْ شُلِّلَ ، فَحُسِبَتْ جُرُوحُہُ فَوَجَدُوا فِیہِ الدِّیَۃَ ، فَقَالَ لَہُ یَعْلَی : إِنْ شِئْتَ فَادْفَعْ إِلَیْہِ دِیَتَہُ وَاقْتُلْہُ ، وَإِلاَّ فَدَعْہُ ، فَلَحِقَ بِعُمَرَ فَاسْتَأْدَی عَلَی یَعْلَی ، فَاتَّفَقَ عُمَرُ وَعَلِیٌّ عَلَی قَضَائِ یَعْلَی، أَنْ یَدْفَعَ إِلَیْہِ الدِّیَۃَ وَیَقْتُلَہُ ، أَوْ یَدَعَہُ فَلاَ یَقْتُلُہُ ، وَقَالَ عُمَرُ لِیَعْلَی : إِنَّک لَقَاضٍ ، ثُمَّ رَدَّہُ إِلَی عَمَلِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے بیٹے کو قتل کردے
(٢٨٤٧٢) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا : باپ کو بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔
(۲۸۴۷۲) حَدَّثَنَا عَبَّادٌ ، وَأَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لاَ یُقْتَلُ الْوَالِدُ بِالْوَلَدِ۔ (ابن ماجہ ۲۶۶۲۔ دارقطنی ۱۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے بیٹے کو قتل کردے
(٢٨٤٧٣) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اور حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : آدمی کا اس کے والدین سے قصاص نہیں لیا جائے گا اگرچہ ان دونوں نے اسے قید کر کے قتل کیا ہو۔
(۲۸۴۷۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ، عَنْ لَیْثٍ، عَن مُجَاہِدٍ، وَعَطَائٍ، قَالاَ: لاَ یُقَادُ الرَّجُلُ مِنْ وَالِدَیْہِ، وَإِنْ قَتَلاَہُ صَبْرًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس کے خصیتین پھاڑ دیے گئے ہوں
(٢٨٤٧٤) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کو ایک ایسی عورت کے بارے میں خط لکھا گیا جس نے ایک آدمی کے دونوں خصیتین کو پکڑا اور ظاہری کھال کو پھاڑ دیا اور اندرونی کھال کو نہیں پھاڑا حضرت عمر نے اپنے اصحاب سے پوچھا ! تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ انھوں نے کہا : آپ اس کو جائفہ زخم کے درجہ میں رکھ لیں اس پر حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : لیکن میری رائے اس کے علاوہ ہے میری رائے یہ ہے کہ اس میں جائفہ کی دیت کا نصف ہو۔
(۲۸۴۷۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، قَالَ : کُتِبَ إِلَی عُمَرَ فِی امْرَأَۃٍ أَخَذَتْ بِأُنْثَیَیْ رَجُلٍ ، فَخَرَقَتِ الْجِلْدَ وَلَمْ تَخْرِقِ الصِّفَاقَ ، قَالَ عُمَرُ لأَصْحَابِہِ : مَا تَرَوْنَ فِی ہَذَا ؟ قَالُوا : اجْعَلْہَا بِمَنْزِلَۃِ الْجَائِفَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : لَکِنِّی أَرَی غَیْرَ ذَلِکَ ، أَرَی أَنَّ فِیہَا نِصْفَ مَا فِی الْجَائِفَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو عورت سے زبردستی کرتا ہے اور اس کے دونوں راستوں کو ایک کردیتا ہے
(٢٨٤٧٥) حضرت عمرو بن شعیب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی عورت سے زبردستی کی اور اس کے دونوں راستوں کو ایک کردیاتو حضرت عمر نے اس پر حد لگائی اور اسے اس کی دیت کے تہائی حصے کا ذمہ دار بنایا۔
(۲۸۴۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَن دَاوُد ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً اسْتَکْرَہَ امْرَأَۃً فَأَفْضَاہَا ، فَضَرَبَہُ عُمَرُ الْحَدَّ ، وَغَرَّمَہُ ثُلُثَ دِیَتِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو عورت سے زبردستی کرتا ہے اور اس کے دونوں راستوں کو ایک کردیتا ہے
(٢٨٤٧٦) حضرت خالد حذا فرماتے ہیں کہ حضرت أبان بن عثمان کے سامنے ایسے آدمی کو پیش کیا گیا جس نے ایک لڑکی سے شادی کی اور اس کے دونوں راستوں کو ایک کردیا تو اس بارے میں آپ نے اور حضرت عمر بن عبدالعزیز نے فرمایا : اگر تو وہ لڑکی ان میں سے تھی کہ اس جیسی لڑکیوں سے جماع کیا جاتا ہے تو اس شخص پر کوئی چیز لازم نہیں ہوگی اور اگر وہ لڑکی ان میں سے تھی کہ اس جیسی لڑکیوں سے جماع نہیں کیا جاتا تو اس شخص پر تہائی دیت لازم ہوگی۔
(۲۸۴۷۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَن خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَن خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ ؛ أَنَّہُ رُفِعَ إِلَیْہِ رَجُلٌ تَزَوَّجَ جَارِیَۃً فَأَفْضَاہَا ، فَقَالَ فِیہَا ہُوَ وَعُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ : إِنْ کَانَتْ مِمَّنْ یُجَامَعُ مِثْلُہَا فَلاَ شَیْئَ عَلَیْہِ ، وَإِنْ کَانَتْ مِمَّنْ لاَ یُجَامَعُ مِثْلُہَا ، فَعَلَیْہِ ثُلُثُ الدِّیَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو عورت سے زبردستی کرتا ہے اور اس کے دونوں راستوں کو ایک کردیتا ہے
(٢٨٤٧٧) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت نے ایسے شخص کے بارے میں جس نے عورت کے دونوں راستوں کو ایک کردیا، یوں ارشاد فرمایا : جب ان دونوں راستوں میں سے ایک دوسرے کو بند کردے تو تہائی دیت لازم ہوگی اور اگر بندنہ کرے تو مکمل دیت ہوگی۔
(۲۸۴۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن شَیْخٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُفضِی الْمَرْأَۃَ ، قَالَ : إِذَا أَمْسَکَ أَحَدُہُمَا عَنِ الآخَرِ فَالثُّلُثُ ، وَإِنْ لَمْ یُمْسِکْ فَالدِّیَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے پانی مانگا پس اسے پانی نہیں پلایا گیا یہاں تک کہ اس کی وفات ہوگئی
(٢٨٤٧٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے ارشاد فرمایا کہ ایک شخص نے کسی قوم کے دروازے پر پانی طلب کیا تو ان لوگوں نے اسے پانی پلانے سے انکار کردیا اس کو سخت پیاس لگی یہاں تک کہ اس کی موت ہوگئی تو حضرت عمر نے ان کو اس شخص کی دیت کا ضامن بنایا۔
(۲۸۴۷۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ رَجُلاً اسْتَسْقَی عَلَی بَابِ قَوْمٍ فَأَبَوْا أَنْ یُسْقُوہُ ، فَأَدْرَکَہُ الْعَطَشُ فَمَاتَ ، فَضَمَّنَہُمْ عُمَرُ دِیَتَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس وجہ سے مسلمان کا خون حلال ہوجاتا ہے
(٢٨٤٧٩) حضرت ایوب فرماتے ہیں کہ حضرت ابو قلابہ نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں میں سے کوئی آدمی قتل نہیں کیا گیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں نہ ہی ابوبکر کے زمانے میں اور نہ ہی حضرت عمر کے زمانے میں مگر زنا کے معاملہ میں یا قتل کے معاملہ میں یا وہ شخص جس نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جنگ کی۔
(۲۸۴۷۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، قَالَ : مَا قُتِلَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلاَ أَبِی بَکْرٍ ، وَلاَ عُمَرَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ إِلاَّ فِی زِنَی ، أَوْ قَتْلٍ ، أَوْ حَارَبَ اللَّہَ وَرَسُولَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৪৭৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جس وجہ سے مسلمان کا خون حلال ہوجاتا ہے
(٢٨٤٨٠) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اس آدمی کا خون حلال نہیں ہوسکتا جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بیشک میں اللہ کا رسول ہوں مگر تین میں سے ایک شخص کا، جان کے بدلے جان ہو اور شادی شدہ زنا کرنے والا، اور اپنے دین کو چھوڑنے والا جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے والا۔
(۲۸۴۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَن مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لاَ یَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ یَشْہَدُ أَنْ لاَ إِلَہَ إِلاَّ اللَّہُ، وَأَنِّی رَسُولُ اللہِ، إِلاَّ أَحَدُ ثَلاَثَۃِ نَفَرٍ ؛ النَّفْسِ بِالنَّفْسِ ، وَالثَّیِّبِ الزَّانِی ، وَالتَّارِکِ لِدِینِہِ ، الْمُفَارِقِ لِلْجَمَاعَۃِ۔(بخاری ۶۸۷۸۔ مسلم ۱۳۰۲)
তাহকীক: