মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

دیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩৯৪ টি

হাদীস নং: ২৮৪৪০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب غلام کا بیان جس کو قتل کردیا جائے یا وہ قتل کردے
(٢٨٤٤١) حضرت یحییٰ بن ابو کثیر فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت مروان مکاتب کے بارے میں فرمایا کرتے تھے : اس کو آزاد کی دیت ادا کی جائے گی بقدر اس ادائیگی کے جو اس نے کردی ہے اور جتنا حصہ اس کا غلام ہے اتنی غلام کی دیت ادا کی جائے گی۔
(۲۸۴۴۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ؛ أَنَّ عَلِیًّا ، وَمَرْوَانَ کَانَا یَقُولاَنِ فِی الْمُکَاتَبِ : یُودَی مِنْہُ دِیَۃَ الْحُرِّ بِقَدْرِ مَا أَدَّی ، وَمَا رَقَّ مِنْہُ دِیَۃَ الْعَبْدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب غلام کا بیان جس کو قتل کردیا جائے یا وہ قتل کردے
(٢٨٤٤٢) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرکایا : مکاتب کے زخم کی دیت وہی ہے جو غلام کے زخم کی ہے۔
(۲۸۴۴۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، قَالَ : جِرَاحَۃُ الْمُکَاتَبِ جِرَاحَۃُ عَبْدٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب غلام کا بیان جس کو قتل کردیا جائے یا وہ قتل کردے
(٢٨٤٤٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : اس کے زخم کی دیت اس کی ادائیگی کے حساب سے دی جائے گی۔
(۲۸۴۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : تُودَی جِرَاحَتُہُ بِحِسَابِ مَا أَدَّی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب غلام کا بیان جس کو قتل کردیا جائے یا وہ قتل کردے
(٢٨٤٤٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت شریح نے ارشاد فرمایا : مکاتب کے زخم کی دیت وہی ہے جو غلام کے زخم کی ہے۔
(۲۸۴۴۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَائٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ ، عَن حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : جِرَاحَۃُ الْمُکَاتَبِ جِرَاحَۃُ عَبْدٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے آگ پھینک کر کسی قوم کا گھر جلا دیا
(٢٨٤٤٥) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد ان دونوں حضرات سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے چند لوگوں کے گھر میں آگ پھینکی پس وہ لوگ جل گئے تو اس کا کای حکم ہے ؟ ان دونوں حضرات نے فرمایا اس پر قصاص نہیں ہوگا اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔
(۲۸۴۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ رَمَی بِنَارٍ فِی دَارِ قَوْمٍ فَاحْتَرَقُوا ؟ قَالاَ : لَیْسَ عَلَیْہِ قَوَدٌ ، لاَ یُقْتَلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے آگ پھینک کر کسی قوم کا گھر جلا دیا
(٢٨٤٤٦) حضرت عبدالعزیز بن حصین فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن یحییٰ غسانی نے ارشاد فرمایا کہ ایک آدمی نے اپنی کھلی زمین میں بھوسا جلا یا پس آگ کا شعلہ نکلا یہاں تک کہ اسنے پڑوسی کی کوئی چیز جلا دی آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اس بارے میں حضرت عمر بن عبدالعزیز کو خط لکھا تو آپ نے مجھے جواب لکھا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : چوپایہ کے زخم پر کوئی تاوان نہیں اور میری رائے یہ ہے کہ آگ کے نقصان پر بھی کوئی تاوان نہیں ہوگا۔
(۲۸۴۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ حُصَیْنٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ یَحْیَی الْغَسَّانِیِّ ، قَالَ : أَحْرَقَ رَجُلٌ تِبْنًا فِی قَرَاحٍ لَہُ ، فَخَرَجَتْ شَرَارَۃٌ مِنْ نَارٍ ، حَتَّی أَحْرَقَتْ شَیْئًا لِجَارِہِ ، قَالَ : فَکَتَبْتُ فِیہِ إِلَی عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، فَکَتَبَ إِلَیَّ : إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : الْعَجْمَائُ جُبَارٌ ، وَأَرَی أَنَّ النَّارَ جُبَارٌ۔

(ابوداؤد ۴۵۸۲۔ ابن ماجہ ۲۶۷۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی نے آگ پھینک کر کسی قوم کا گھر جلا دیا
(٢٨٤٤٧) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حضرت حماد سے ایسے آدمی کے متعلق دریافت کیا جس نے گھر کو آگ لگائی اور اس میں موجود لوگوں کو جلا دیا ؟ ان دونوں حضرات نے ارشاد فرمایا : اس شخص کو قتل نہیں کیا جائے گا۔
(۲۸۴۴۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ أَحْرَقَ دَارًا ، فَأَحْرَقَ فِیہَا قَوْمًا؟ قَالاَ : لاَ یُقْتَلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان اور ذمی کے درمیان قصاص ہوگا ؟
(٢٨٤٤٨) حضرت مکحول بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر ہمارے پاس بیت المقدس تشریف لائے تو حضرت عبادہ بن صامت نے اپنی سواری ایک ذمی شخص کو دی تاکہ وہ اس کو پکڑ کے رکھے پس اس نے انکار کردیا تو آپ نے اس کو گہرا زخم پہنچا دیا پھر وہ مسجد میں داخل ہوگئے جب حضرت عمر کو چیخ کی آواز سنائی دی تو حضرت عمر کہنے لگے : اس کو تکلیف پہنچانے والا کون ہے ؟ حضرت عبادہ نے کہا : میں اس کا مطلوب ہوں۔ آپ نے پوچھا : تم نے اس سے کیا معاملہ کیا ؟ انھوں نے فرمایا : میں نے اسے اپنی سواری دی کہ یہ اسے پکڑ لے تو اس نے انکار کردیا اور میں ایسا آدمی ہوں کہ مجھ میں حد جاری ہوگئی آپ نے فرمایا : ایسا نہیں ہے پس تم قصاص کے لیے بیٹھ جاؤ اس پر حضرت زید بن ثابت نے ان سے فرمایا : نہیں اپنے غلام کو اپنے بھائی سے قصاص نہیں دلوا سکتے۔ آپ نے فرمایا : بہرحال اللہ کی قسم ! اگر میں نے تیرے قصاص کو چھوڑ دیا تو میں ضرور بہ ضرور دیت کے بارے میں تجھے مشقت میں ڈالوں گا تم اسے دو مرتبہ اس کی دیت ادا کرو۔
(۲۸۴۴۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَکْحُولٌ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عَلَیْنَا عُمَرُ بَیْتَ الْمَقْدِسِ أَعْطَی عُبَادَۃُ بْنُ الصَّامِتِ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ دَابَّتَہُ یُمْسِکُہَا ، فَأَبَی عَلَیْہِ فَشَجَّہُ مُوضِحَۃً ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ ، فَلَمَّا خَرَجَ عُمَرُ صَاحَ النَّبَطِیُّ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ عُمَرُ : مَنْ صَاحِبُ ہَذَا ؟ قَالَ عُبَادَۃُ : أَنَا صَاحِبُ ہَذَا ، قَالَ : مَا أَرَدْتَ إِلَی ہَذَا ؟ قَالَ : أَعْطَیُْتہُ دَابَّتِی یُمْسِکُہَا فَأَبَی ، وَکُنْتُ امْرَئًا فِی حَدٍّ ، قَالَ : إِمَّا لاَ ، فَاقْعُدْ لِلْقَوَدِ ، فَقَالَ لَہُ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ : مَا کُنْتَ لِتَقِیدَ عَبْدَک مِنْ أَخِیک ، قَالَ : أَمَا وَاللَّہِ لَئِنْ تَجَافَیْتُ لَکَ عَنِ الْقَوَدِ لأُعْنِتَنَّکَ فِی الدِّیَۃِ ، أَعْطِہِ عَقْلَہَا مَرَّتَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسلمان اور ذمی کے درمیان قصاص ہوگا ؟
(٢٨٤٤٩) حضرت ابن ابی ذئب فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : قصاص نہیں ہوگا عیسائی اور آزاد مسلمان کے درمیان اور غلام مسلمان کے درمیان۔
(۲۸۴۴۹) حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِیسَی ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : لاَ قَوَدَ بَیْنَ النَّصْرَانِیِّ وَالْحُرِّ الْمُسْلِمِ ، وَلاَ بَیْنَ النَّصْرَانِیِّ وَالْعَبْدِ الْمُسْلِمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৪৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آدمی نے کسی آدمی کا سر زخمی کردیا جس سے اس کی آنکھ کی بینائی ختم ہوگئی
(٢٨٤٥٠) حضرت خالد النیلی فرماتے ہیں کہ حضرت حکم اور حضرت حماد نے ایسے آدمی کے بارے میں ارشاد فرمایا جس نے ایک آدمی کے سر کو زخمی کردیا تو اس کی بینائی ختم ہوگئی اس پر حضرت حماد نے فرمایا : اگر لوگ گواہی دیں کہ اس کے مارنے کی وجہ سے اس کی بینائی گئی تو یہ جائز ہے اور حضرت حماد نے فرمایا : اگر لوگ گواہی دیں کہ اس نے جس دن اسے مارا تو اس کی آنکھ صحیح تھی تو اس صورت میں جائز ہے۔
(۲۸۴۵۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن خَالِدٍ النِّیلِیِّ ، عَنِ الْحَکَمِ ، وَحَمَّادٍ ؛ أَنَّہُمَا قَالاَ فِی رَجُلٍ شَجَّ رَجُلاً فَذَہَبَتْ عَیْنُہُ ، فَقَالَ الْحَکَمُ : إِنْ شَہِدُوا أَنَّہَا ذَہَبَتْ مِنَ الضَّرْبَۃِ ، فَہُوَ جَائِزٌ ، وَقَالَ حَمَّادٌ : إِنْ شَہِدُوا أَنَّہُ ضَرَبَہُ یَوْمَ ضَرَبَہُ وَہِیَ صَحِیحَۃٌ ، فَہُوَ جَائِزٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن میں سے بعض نے بعض کو کنویں یا پانی میں دھکا دیا
(٢٨٤٥١) حضرت سماک فرماتے ہیں کہ حضرت حنش بن معتمر نے فرمایا : یمن میں شیر کے لیے ایک گڑھا کھودا گیا پس شیر اس میں گرگیا اور لوگ کنویں کے کنارے ایک دوسرے کو دھکم پیل کر رہے تھے کہ اچانک ایک آدمی اس میں گرنے لگا تو اس نے دوسرے کو پکڑ لیا اور دوسرے نے تیسرے کو ایسے کل چار افراد اس گھڑے میں گرگئے اور سب کے سب مرگئے۔ لوگوں کو سمجھ نہیں تھی کہ کہ وہ اس معاملہ کا کیا کریں ؟ اتنے میں حضرت علی تشریف لائے اور فرمایا : اگر تم چاہوتو میں تمہارے درمیان ایک فیصلہ کروں جو تمہارے درمیان اس صورت میں جائز ہو کہ تم لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جاؤ اور فرمایا کہ بیشک میں دیت کا بار ڈالوں گا ان لوگوں پر جو کنویں کے کنارے پر موجود تھے۔ اور آپ نے اس پہلے شخص کے لیے جو کنویں میں گرا تھا دیت کا چوتھائی حصہ لازم قراردیا اور دوسرے شخص کے لیے تہائی دیت اور تیسرے کے لیے نصف دیت اور چوتھے کے لیے مکمل دیت لازم قرار دی پس وہ سب لوگ اس بات پر راضی ہوگئے یہاں تک کہ وہ لوگ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت علی کے فیصلہ کے بارے میں بتلایا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس فیصلہ کو نافذ کردیا۔
(۲۸۴۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَن سِمَاکٍ ، عَن حَنَشِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ ، قَالَ : حُفِرَتْ زُبْیَۃٌ بِالْیَمَنِ لِلأَسَدِ فَوَقَعَ فِیہَا الأَسَدُ ، فَأَصْبَحَ النَّاسُ یَتَدَافَعُونَ عَلَی رَأْسِ الْبِئْرِ ، فَوَقَعَ فِیہَا رَجُلٌ ، فَتَعَلَّقَ بِآخَرَ ، وَتَعَلَّقَ الآخَرُ بِآخَرَ ، فَہَوَی فِیہَا أَرْبَعَۃٌ فَہَلَکُوا فِیہَا جَمِیعًا ، فَلَمْ یَدْرِ النَّاسُ کَیْفَ یَصْنَعُونَ ، فَجَائَ عَلِیٌّ ، فَقَالَ : إِنْ شِئْتُمْ قَضَیْتُ بَیْنَکُمْ بِقَضَائٍ یَکُونُ جَائِزًا بَیْنَکُمْ ، حَتَّی تَأْتُوا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَإِنِّی أَجْعَلُ الدِّیَۃَ عَلَی مَنْ حَضَرَ رَأْسَ الْبِئْرِ ، فَجَعَلَ لِلأَوَّلِ الَّذِی ہَوَی فِی الْبِئْرِ رُبُعَ الدِّیَۃِ ، وَلِلثَّانِی ثُلُثَ الدِّیَۃِ ، وَالثَّالِثِ نِصْفَ الدِّیَۃِ ، وَالرَّابِعِ کَامِلَۃً ، قَالَ : فَتَرَاضَوْا عَلَی ذَلِکَ حَتَّی أَتَوُا النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرُوہُ بِقَضَائِ عَلِیٍّ ، فَأَجَازَ الْقَضَائَ۔ (احمد ۷۷۔ طیالسی ۱۱۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن میں سے بعض نے بعض کو کنویں یا پانی میں دھکا دیا
(٢٨٤٥٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے فرمایا : چھ بچے تیرنے کے لیے گئے تو ان میں سے ایک پانی میں ڈوب گیا۔ پھر تین بچوں نے دو کے خلاف گواہی دی کہ ان دونوں نے اسے ڈبویا ہے اور دونے تین بچوں کے خلاف گواہی دی کہ ان تینوں نے اسے ڈبویا ہے۔ اس پر حضرت علی نے یوں فیصلہ فرمایا کہ ان تین لڑکوں پر دیت کے دو خمس لازم ہوں گے اور ان دولڑکوں پر دیت کے تین خمس لازم ہوں گے۔
(۲۸۴۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّ سِتَّۃَ غِلْمَۃٍ ذَہَبُوا یَسْبَحُونَ ، فَغَرِقَ أَحَدُہُمْ ، فَشَہِدَ ثَلاَثَۃٌ عَلَی اثْنَیْنِ أَنَّہُمَا أَغْرَقَاہُ ، وَشَہِدَ اثْنَانِ عَلَی ثَلاَثَۃٍ أَنَّہُمْ أَغَرقُوہُ ، فَقَضَی عَلِیٌّ أَنَّ عَلَی الثَّلاَثَۃِ خُمُسَیِ الدِّیَۃِ ، وَعَلَی الاِثْنَیْنِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسِ الدِّیَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن میں سے بعض نے بعض کو کنویں یا پانی میں دھکا دیا
(٢٨٤٥٣) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق نے دیت کو سات حصوں میں تقسیم کیا ، کہ چار حصہ تین پر اور تین حصہ چار پر ۔
(۲۸۴۵۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَن فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَن مَسْرُوقٍ ؛ أَنَّہُ جَعَلَ الدِّیَۃَ أَسْبَاعًا : أَرْبَعَۃً عَلَی ثَلاَثَۃٍ ، وَثَلاَثَۃً عَلَی أَرْبَعَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن میں سے بعض نے بعض کو کنویں یا پانی میں دھکا دیا
(٢٨٤٥٤) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت خلاس نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے چار آدمیوں کو اجرت پر رکھا تاکہ وہ اس کے لیے کنواں کھودیں انھوں نے کنواں کھودا تو کنویں میں وہ لوگ دھنس گئے اور ان میں سے ایک کی موت واقع ہوگئی یہ معاملہ حضرت علی کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے ان تینوں کود یت کے تین چوتھائی حصوں کا ضامن بنایا اور ان سے دیت کے چوتھے حصہ کی تخفیف کردی۔
(۲۸۴۵۴) حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَن خِلاَسٍ ، قَالَ : اسْتَأْجَرَ رَجُلٌ أَرْبَعَۃَ رِجَالٍ لِیَحْفِرُوا لَہُ بِئْرًا ، فَحَفَرُوہَا فَانْخَسَفَتْ بِہِمُ الْبِئْرُ ، فَمَاتَ أَحَدُہُمْ ، فَرُفِعَ ذَلِکَ إِلَی عَلِیٍّ ، فَضَمَّنَ الثَّلاَثَۃَ ثَلاَثَۃَ أَرْبَاعِ الدِّیَۃِ ، وَطَرَحَ عَنہُمْ رُبُعَ الدِّیَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن میں سے بعض نے بعض کو کنویں یا پانی میں دھکا دیا
(٢٨٤٥٥) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن اقمر نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے تین آدمیوں کو اجرت پر رکھا تاکہ وہ اس کی دیوار کھودیں ان سب نے اس کی بنیاد میں ضرب لگائی تو وہ دیوار ان پر گرگئی اور ان میں سے ایک مرگیا وہ لوگ یہ جھگڑا لیکر حضرت شریح کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے باقی دو آدمیوں پر دیت کے دو تہائی حصوں کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۸۴۵۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو مَالِکٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ؛ أَنَّ رَجُلاً اسْتَأْجَرَ ثَلاَثَۃً یَحْفِرُونَ لَہُ حَائِطًا، فَضَرَبُوا فِی أَصْلِہِ جَمِیعًا ، فَوَقَعَ عَلَیْہِمْ فَمَاتَ أَحَدُہُمْ ، فَاخْتَصَمُوا إِلَی شُرَیْحٍ ، فَقَضَی عَلَی الْبَاقِیَیْنِ بِثُلُثَیِ الدِّیَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن میں سے بعض نے بعض کو کنویں یا پانی میں دھکا دیا
(٢٨٤٥٦) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ امام زہری سے ایسے مزدوروں کے متعلق پوچھا گیا جن کو دیوار گرانے کے لیے اجرت پر کھا گیا تھا پس وہ دیوار ان ہی پر گرگئی اور ان میں سے بعض کی موت واقع ہوگئی ؟ حضرت زہری نے بعض کو بعض کے لیے ضامن بنایا کہ دیت باقی بچنے والوں پر لازم ہوگی۔
(۲۸۴۵۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّہُ سُئِلَ عَن أُجَرَائَ اسْتُؤْجِرُوا یَہْدِمُونَ حَائِطًا ، فَخَرَّ عَلَیْہِمْ ، فَمَاتَ بَعْضُہُمْ ؟ أَنَّہُ یَغْرَمُ بَعْضٌ لِبَعْضٍ ، وَالدِّیَۃَ عَلَی مَنْ بَقِیَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان لوگوں کا بیان جن میں سے بعض نے بعض کو کنویں یا پانی میں دھکا دیا
(٢٨٤٥٧) حضرت موسیٰ بن علی فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت علی نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت عمر کے زمانے میں ایک اندھا لوگوں کو یہ شعر سنا رہا تھا : ترجمہ :۔

اے لوگو ! مجھے ایک نامعقول بات کا سامنا ہے۔ کیا اندھا بھی صحیح اور دیکھنے والے کو دیت ادا کرے گا ؟ حالانکہ وہ دونوں اکٹھے گرے تھے ان دونوں کی ہڈی ٹوٹ گئی تھی ؟ حضرت وکیع فرماتے ہیں لوگوں کی یہ رائے تھی کہ ایک بینا آدمی نابینا کو لے کر جا رہا تھا کہ وہ دونوں کنویں میں گرگئے تھے اور یہ اندھا اس پر گرگیا تھا یا تو اس نے اسے مار دیا تھا یا اسے زخمی کردیا تھا تو اس اندھے کو ضامن بنایا گیا تھا۔
(۲۸۴۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُلَیٍّ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ: جَائَ أَعْمَی یَنْشُدُ النَّاسَ فِی زَمَانِ عُمَرَ یَقُولُ:

یَا أَیُّہَا النَّاسُ لَقِیت مُنْکَرًا ہَلْ یَعْقِلُ الأَعْمَی الصَّحِیحَ الْمُبْصِرَا۔

خَرَّا مَعًا کِلاَہُمَا تَکَسَّرَا ؟

قالَ وَکِیعٌ : کَانُوا یَرَوْنَ أَنَّ رَجُلاً صَحِیحًا کَانَ یَقُودُ أَعْمَی ، فَوَقَعَا فِی بِئْرٍ ، فَوَقَعَ عَلَیْہِ ، فَإِمَّا قَتَلَہُ ، وَإِمَّا جَرَحَہُ ، فَضَمَّنَ الأَعْمَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا پس اس نے اسے قتل کردیا
(٢٨٤٥٨) حضرت یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے ارشاد فرمایا : شام کے باشندوں میں سے ایک شخص جس کا نام ابن خیبری تھا اس نے اپنی بیوی کے پاس ایک آدمی کو پایا تو اس نے بیوی کو یا ان دونوں کو قتل کردیا یہ معاملہ حضرت معاویہ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ پر اس بارے میں فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا۔ آپ نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا کہ وہ اس کے بارے میں حضرت علی سے پوچھیں۔ پھر حضرت ابو موسیٰ نے حضرت علی سے دریافت کیا ؟ آپ نے فرمایا : بیشک یہ معاملہ ہماری زمین میں پیش نہیں آیا میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم ضرور مجھے اس بارے میں بتلاؤ۔ تو حضرت ابو موسیٰ نے آپ کو اس بارے میں بتلادیا۔ پس حضرت علی نے فرمایا : اگر وہ چار گواہ نہ لائے تو تم اس کو مکمل طور پر حوالہ کردو۔
(۲۸۴۵۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ رَجُلاً مِنْ أَہْلِ الشَّامِ یُقَالُ لَہُ : ابْنُ خَیْبَرِیٍّ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہَا ، أَوْ قَتَلَہُمَا ، فَرُفِعَ إِلَی مُعَاوِیَۃَ ، فَأَشْکَلَ عَلَیْہِ الْقَضَائُ فِی ذَلِکَ ، فَکَتَبَ إِلَی أَبِی مُوسَی : أَنْ سَلْ عَلِیًّا عَنْ ذَلِکَ ، فَسَأَلَ أَبُو مُوسَی عَلِیًّا ؟ فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا لَشَیْئٌ مَا ہُوَ بِأَرْضِنَا، عَزَمْتُ عَلَیْک لِتُخْبِرَنِی ، فَأَخْبَرَہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : أَنَا أَبُو حَسَنٍ ، إِنْ لَمْ یَجِئْ بِأَرْبَعَۃِ شُہَدَائَ ، فَلِیَدْفَعُوہُ بِرُمَّتِہِ۔ (عبدالرزاق ۱۷۹۱۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا پس اس نے اسے قتل کردیا
(٢٨٤٥٩) حضرت مسلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت مصعب کے سامنے ایک ایسے آدمی کو پیش کیا گیا جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا تھا تو اس نے اسے قتل کردیا آپ نے اس کا خون رائیگاں قراردیا۔
(۲۸۴۵۹) حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَن سَلَمَۃَ ، قَالَ : رُفِعَ إِلَی مُصْعَبٍ رَجُلٌ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلاً فَقَتَلَہُ ، فَأَبْطَلَ دَمَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪৫৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو پایا پس اس نے اسے قتل کردیا
(٢٨٤٦٠) حضرت ابو عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : دو انصاری آدمی آپس میں بھائی تھے ان میں سے ایک کا نام اشعث تھا وہ مسلمانوں کے لشکروں میں سے کسی لشکر میں جہاد کرنے گیا۔ تو اس کے بھائی کی بیوی اس کے بھائی کو کہنے لگی : تمہارے بھائی کی بیوی کے ساتھ کوئی آدمی ہے کیا تم اس کا کچھ کرسکتے ہو ؟ پس پیچھے رہنے والا آدمی چھت پر چڑھا اور اس نے اپنے بھائی کے گھر میں جھانکا تو اس نے ایک آدمی کو اپنے بھائی کی بیوی کے ساتھ بسترپر دیکھا اور وہ عورت اس کے لیے مرغی کی کھال اتار رہی تھی اور وہ شخص یہ شعر پڑھ رہا تھا۔ ترجمہ :” اشعث کو اسلام نے میرے بارے میں دھوکا دیا۔ میں نے اس کی دلہن کے ساتھ رات گزاری۔ میں اس کی بیوی کے ساتھ لپٹ کر رات گزار رہا تھا جبکہ وہ موت کی مصیبت میں شام کررہا تھا۔ اس کی بیوی کے جسم کا گوشت ایسے ہے جیسے پالکی کے گدے ایک دوسرے کے اوپر ڈالے گئے ہوں۔ “

یہ سن کر وہ بھائی اس پر کود پڑا اور اس نے تلوار سے وار کر کے قتل کردیا پھر اس کو پھینک دیا اس مقتول نے مدینہ میں صبح کی تو حضرت عمر نے فرمایا : میں اللہ کی قسم دیتا ہوں اس آدمی کو جس کے پاس اس کے بارے میں کچھ علم ہو مگر یہ کہ وہ کھڑا ہوجائے وہ شخص کھڑا اور اس نے واقعہ کی آپ کو خبر دی اس پر آپ نے فرمایا : یہ شخص برباد اور ہلاک ہوگیا۔
(۲۸۴۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی عَاصِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ رَجُلاَنِ أَخَوَانِ مِنَ الأَنْصَارِ ، یُقَالُ لأَحَدِہِمَا : أَشْعَث ، فَغَزَا فِی جَیْشٍ مِنْ جُیُوشِ الْمُسْلِمِینَ ، قَالَ : فَقَالَتِ امْرَأَۃُ أَخِیہِ لأَخِیہِ : ہَلْ لَکَ فِی امْرَأَۃِ أَخِیک مَعَہَا رَجُلٌ یُحَدِّثُہَا ؟ فَصَعِدَ فَأَشْرَفَ عَلَیْہِ وَہُوَ مَعَہَا عَلَی فِرَاشِہَا ، وَہِیَ تَنْتِفُ لَہُ دَجَاجَۃً ، وَہُوَ یَقُولُ :

وَأَشْعَثُ غَرَّہُ الإِسْلاَمُ مِنِّی

أَبِیتُ عَلَی حَشَایَاہَا وَیُمْسِی

کَأَنَّ مَوَاضِعَ الرَّبَلاَتِ مِنْہَا

خَلَوْتُ بِعُرْسِہِ لَیْلَ التمَامِ

عَلَی دَہْمَائَ لاَحِقَۃِ الْحِزَامِ

فِئَامٌ قَدْ جُمِعنْ إِلَی فِئَامِ

قالَ : فَوَثَبَ إِلَیْہِ الرَّجُلُ فَضَرَبَہُ بِالسَّیْفِ حَتَّی قَتَلَہُ ، ثُمَّ أَلْقَاہُ فَأَصْبَحَ قَتِیلاً بِالْمَدِینَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : أُنْشِدُ اللَّہَ رَجُلاً کَانَ عِندَہُ مِنْ ہَذَا عِلْمٌ إِلاَّ قَامَ بِہِ ، فَقَامَ الرَّجُلُ فَأَخْبَرَہُ بِالْقِصَّۃِ ، فَقَالَ : سَحِقَ وَبَعُدَ۔
tahqiq

তাহকীক: