মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
دیت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৯৪ টি
হাদীস নং: ২৮৩৮০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتنے زخم میں خاندان والے دیت ادا کریں گے
(٢٨٣٨١) حضرت ابن جریج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ سے دریافت کیا کہ دیت اتنی مقدار کو کب پہنچتی ہے کہ عاقلہ والے سب اس دیت کو ادا کریں جب ثلت کو پہنچ جائے اس وقت ؟ آپ نے فرمایا : ہاں میرا خیال ہے اور مجھے شک نہیں کہ انھوں نے یوں بھی کہا اور جب تک وہ ثلت کو نہ پہنچے پس اس وقت اس آدمی کی خاص قوم پر لازم ہوگی۔
(۲۸۳۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : مَتَی یَبْلُغُ الْعَقْلُ أَنْ تَعْقِلَہُ الْعَاقِلَۃُ عَامَّۃً أَجْمَعُونَ، إِذَا بَلَغَ الثُّلُثَ؟ قَالَ: نَعَمْ، إِخَالُ، وَلاَ أَشُکَّ أَنَّہُ قَالَ: وَمَا لَمْ یَبْلُغِ الثُّلُثَ فَعَلَی قَوْمِ الرَّجُلِ خَاصَّۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتنے زخم میں خاندان والے دیت ادا کریں گے
(٢٨٣٨٢) حضرت ابو امیۃ اخنس فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ قبیلہ بنو غفار سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یقیناً میرے بیٹے کے سر میں چوٹ لگ گئی ہے تو آپ نے فرمایا، بیشک ان گوشت کے ٹکڑوں کے لیے بستی والے دیت ادا نہیں کرتے۔
(۲۸۳۸۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُؤَمِّلٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّہْمِیُّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی أُمَیَّۃَ الأَخْنَسِ ، قَالَ : کُنْتُ عِندَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ جَالِسًا ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ بَنِی غِفَارٍ ، فَقَالَ : إِنَّ ابْنِی شُجَّ ، فَقَالَ : إِنَّ ہَذِہِ الْمُضَغ لاَ یَتَعَاقَلُہَا أَہْلُ الْقُرَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٨٣) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب نے ارشاد فرمایا : قسامت کا جاہلیت میں رواج تھا پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے ایک مقتول کے بارے میں یہ طریقہ برقرار رکھا جو یہود کے کنویں میں پڑا ہوا پایا گیا تھا آپ نے فرمایا : پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود سے ابتدا کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں پچاس قسموں کے اٹھانے کا مکلف بنایا تو یہود نے کہا : ہم ہرگز قسم نہیں اٹھائیں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار سے کہا : کیا تم لوگ قسم اٹھاؤ گے ؟ انصار نے بھی قسم اٹھانے سے انکار کردیا۔ پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت کا تاوان یہودیوں پر ڈالا اس لیے کہ وہ ان کے علاقہ میں قتل کیا گیا تھا۔
حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُاللہِ بْنُ یُونُسَ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو عَبْدِالرَّحْمَنِ بَقِیُّ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ، قَالَ:
(۲۸۳۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ الْقَسَامَۃَ کَانَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَأَقَرَّہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی قَتِیلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وُجِدَ فِی جُبٍّ لِلْیَہُودِ ، قَالَ: فَبَدَأَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْیَہُودِ ، فَکَلَّفَہُمْ قَسَامَۃً خَمْسِینَ ، فَقَالَتِ الْیَہُودُ : لَنْ نَحْلِفَ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ : أَفَتَحْلِفُونَ ؟ فَأَبَتِ الأَنْصَارُ أَنْ تَحْلِفَ ، فَأَغْرَمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْیَہُودَ دِیَتَہُ ، لأَنَّہُ قُتِلَ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ۔ (مسلم ۱۲۹۵۔ نسائی ۶۹۱۱)
(۲۸۳۸۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی بْنِ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّ الْقَسَامَۃَ کَانَتْ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ ، فَأَقَرَّہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی قَتِیلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وُجِدَ فِی جُبٍّ لِلْیَہُودِ ، قَالَ: فَبَدَأَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْیَہُودِ ، فَکَلَّفَہُمْ قَسَامَۃً خَمْسِینَ ، فَقَالَتِ الْیَہُودُ : لَنْ نَحْلِفَ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلأَنْصَارِ : أَفَتَحْلِفُونَ ؟ فَأَبَتِ الأَنْصَارُ أَنْ تَحْلِفَ ، فَأَغْرَمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْیَہُودَ دِیَتَہُ ، لأَنَّہُ قُتِلَ بَیْنَ أَظْہُرِہِمْ۔ (مسلم ۱۲۹۵۔ نسائی ۶۹۱۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٨٤) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ حضرت زہری نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے مجھے بلا کر مجھ سے قسامت کے شرعی حکم کے متعلق سوال کیا ؟ تو آپ نے فرمایا : تحقیق میرے لیے یہ بات ظاہر ہوئی کہ میں اس کو رد کردوں اس لیے کہ دیہاتی گواہی دیتا ہے اور غائب آدمی آتا ہے پس گواہی دے دیتا ہے میں نے کہا : اے امیرالمومنین ! آپ اس کو رد نہیں کرسکتے اس لیے کہ رسول اللہ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلفاء راشدین نے اس کا فیصلہ فرمایا ہے۔
(۲۸۳۸۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : دَعَانِی عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ فَسَأَلَنِی عَنِ الْقَسَامَۃِ؟ فَقَالَ: قَدْ بَدَا لِی أَنْ أَرُدَّہَا ، إِنَّ الأَعْرَابِیَّ یَشْہَدُ ، وَالرَّجُلُ الْغَائِبُ یَجِیئُ فَیَشْہَدُ، فَقُلْتُ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، إِنَّک لَنْ تَسْتَطِیعَ رَدَّہَا ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَالْخُلَفَائُ بَعْدَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٨٥) حضرت سلیمان بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے ارشاد فرمایا : میں نے کبھی قسامت جیسا قانون نہیں دیکھا جس کے ذریعہ میں قصاص لے لوں اللہ رب العزت فرماتے ہیں۔ ترجمہ :۔ اور گواہی دیں تم میں سے دو عادل شخص اور فرمایا ترجمہ :۔ اور ہم بیان نہیں کر رہے مگر وہ جو ہم جانتے ہیں اور ہم غیب کی باتوں کے نگہبان نہیں ہیں۔ اور اللہ رب العزت نے فرمایا : مگر جو شہادت دے حق کی اور وہ جانتے بھی ہوں۔
حضرت سلیمان بن یسار نے فرمایا : قسامت برحق ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا فیصلہ فرمایا اس درمیان کہ انصار کے لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ان میں سے ایک آدمی چلا گیا پھر وہ سب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے چلے گئے پس ان لوگوں نے اپنے ساتھی کو خون میں لت پت پایا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹے اور کہنے لگے، یہود نے ہمیں مار دیا اور انھوں نے یہود میں سے ایک آدمی کا نام لیا حالانکہ ان کے پاس شہادت نہیں تھی پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تمہارے علاوہ دو گواہ گواہی دے دیں تو میں اس شخص کو مکمل تمہارے حوالہ کردوں گا پس ان کے پاس شہادت نہیں تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پچاس قسموں کے ذریعہ حقدار بن جاؤ۔ میں اس شخص کو مکمل تمہارے حوالے کردوں گا، ان لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم ناپسند کرتے ہیں کہ ان دیکھی بات پر قسم اٹھائیں پھر اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود کے پچاس افراد سے قسم لینے کا ارادہ کیا۔ تو انصار کہنے لگے : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہود قسم کی پروا نہیں کرتے ہم کب یہ بات ان سے قبول کرسکتے ہیں ایسے تو وہ ہمارے دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ کریں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا فرمائی۔
حضرت سلیمان بن یسار نے فرمایا : قسامت برحق ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا فیصلہ فرمایا اس درمیان کہ انصار کے لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ان میں سے ایک آدمی چلا گیا پھر وہ سب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے چلے گئے پس ان لوگوں نے اپنے ساتھی کو خون میں لت پت پایا۔ وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس واپس لوٹے اور کہنے لگے، یہود نے ہمیں مار دیا اور انھوں نے یہود میں سے ایک آدمی کا نام لیا حالانکہ ان کے پاس شہادت نہیں تھی پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : تمہارے علاوہ دو گواہ گواہی دے دیں تو میں اس شخص کو مکمل تمہارے حوالہ کردوں گا پس ان کے پاس شہادت نہیں تھی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم پچاس قسموں کے ذریعہ حقدار بن جاؤ۔ میں اس شخص کو مکمل تمہارے حوالے کردوں گا، ان لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہم ناپسند کرتے ہیں کہ ان دیکھی بات پر قسم اٹھائیں پھر اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہود کے پچاس افراد سے قسم لینے کا ارادہ کیا۔ تو انصار کہنے لگے : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہود قسم کی پروا نہیں کرتے ہم کب یہ بات ان سے قبول کرسکتے ہیں ایسے تو وہ ہمارے دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ کریں گے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے پاس سے اس کی دیت ادا فرمائی۔
(۲۸۳۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا سَعِیدٌ، عَنْ قَتَادَۃَ؛ أَنَّ سُلَیْمَانَ بْنَ یَسَارٍ حَدَّث؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِالْعَزِیزِ، قَالَ: مَا رَأَیْتُ مِثْلَ الْقَسَامَۃِ قَطُّ أُقَیِّدُ بِہَا ، وَاللَّہُ یَقُولُ : {وَأَشْہِدُوا ذَوَیْ عَدْلٍ مِنْکُمْ} ، وَقَالَتِ الأَسْبَاطُ: {وَمَا شَہِدْنَا إِلاَّ بِمَا عَلِمْنَا وَمَا کُنَّا لِلْغَیْبِ حَافِظِینَ} ، وَقَالَ اللَّہُ : {إِلاَّ مَنْ شَہِدَ بِالْحَقِّ وَہُمْ یَعْلَمُونَ}۔
وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : الْقَسَامَۃُ حَقٌّ ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بَیْنَمَا الأَنْصَارُ عِندَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، ثُمَّ خَرَجُوا مِنْ عِندِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا ہُمْ بِصَاحِبِہِمْ یَتَشَحَّطُ فِی دَمِہِ ، فَرَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : قَتَلَتْنَا الْیَہُودُ ، وَسَمَّوْا رَجُلاً مِنْہُمْ ، وَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : شَاہِدَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ حَتَّی أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ : اسْتَحِقُّوا بِخَمْسینَ قَسَامَۃٍ أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا نَکْرَہُ أَنْ نَحْلِفَ عَلَی غَیْبٍ ، فَأَرَادَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَأْخُذَ قَسَامَۃَ الْیَہُودِ بِخَمْسِینَ مِنْہُمْ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الْیَہُودَ لاَ یُبَالُونَ الْحَلِفَ، مَتَی مَا نَقْبَلُ ہَذَا مِنْہُمْ یَأْتُونَا عَلَی آخِرِنَا، فَوَدَاہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔ (بیہقی ۱۶۳۷۱)
وَقَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ یَسَارٍ : الْقَسَامَۃُ حَقٌّ ، قَضَی بِہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بَیْنَمَا الأَنْصَارُ عِندَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْہُمْ ، ثُمَّ خَرَجُوا مِنْ عِندِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا ہُمْ بِصَاحِبِہِمْ یَتَشَحَّطُ فِی دَمِہِ ، فَرَجَعُوا إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : قَتَلَتْنَا الْیَہُودُ ، وَسَمَّوْا رَجُلاً مِنْہُمْ ، وَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ لَہُمْ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : شَاہِدَانِ مِنْ غَیْرِکُمْ حَتَّی أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَلَمْ تَکُنْ لَہُمْ بَیِّنَۃٌ ، فَقَالَ : اسْتَحِقُّوا بِخَمْسینَ قَسَامَۃٍ أَدْفَعَہُ إِلَیْکُمْ بِرُمَّتِہِ ، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّا نَکْرَہُ أَنْ نَحْلِفَ عَلَی غَیْبٍ ، فَأَرَادَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یَأْخُذَ قَسَامَۃَ الْیَہُودِ بِخَمْسِینَ مِنْہُمْ، فَقَالَتِ الأَنْصَارُ: یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنَّ الْیَہُودَ لاَ یُبَالُونَ الْحَلِفَ، مَتَی مَا نَقْبَلُ ہَذَا مِنْہُمْ یَأْتُونَا عَلَی آخِرِنَا، فَوَدَاہُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔ (بیہقی ۱۶۳۷۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٨٦) حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ حویصہ بن مسعود، محیصہ بن مسعود، عبداللہ اور عبدالرحمن یہ چاروں سفر میں نکلے تو ان کا گزر خیبر کے پاس سے ہوا تو عبداللہ پر حملہ ہوا اور اسے مار دیا گیا راوی کہتے ہیں پس یہ بات نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی گئی تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم پچاس قسمیں اٹھاؤ گے تو تم حقدار بن جاؤ گے۔ انھوں نے کہا : یار سول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کیسے قسم اٹھا سکتے ہیں حالانکہ ہم لوگ وہاں موجود نہیں تھے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم لوگ یہود کو بری کردو یعنی یہود قسم اٹھالیتے ہیں انھوں نے کہا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تب تو یہود ہمیں قتل کردیں گے، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا فرمائی۔
(٢٨٣٨٦ م) حضرت ابن یسار نے بھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسا ہی نقل کیا ہے مگر یوں فرمایا : عبدالرحمن مقتول کا بھائی بات کرنے گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاؤ، بڑے کو بلاؤ پس ان کے بڑے نے بات کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم پچاس قسمیں اٹھا لو تم حقدار بن جاؤ یا وہ تمہارے لیے پچاس قسمیں اٹھالیں ؟ راوی کہتے ہیں انھوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کیسے کفار لوگوں کی قسمیں قبول کرسکتے ہیں ؟ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا فرمائی۔
(٢٨٣٨٦ م) حضرت ابن یسار نے بھی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایسا ہی نقل کیا ہے مگر یوں فرمایا : عبدالرحمن مقتول کا بھائی بات کرنے گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بلاؤ، بڑے کو بلاؤ پس ان کے بڑے نے بات کی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تم پچاس قسمیں اٹھا لو تم حقدار بن جاؤ یا وہ تمہارے لیے پچاس قسمیں اٹھالیں ؟ راوی کہتے ہیں انھوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم کیسے کفار لوگوں کی قسمیں قبول کرسکتے ہیں ؟ پس نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت اپنے پاس سے ادا فرمائی۔
(۲۸۳۸۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ؛ أَنَّ حُوَیِّصَۃَ ، وَمُحَیِّصَۃَ ابْنَیْ مَسْعُودٍ، وَعَبْدَ اللہِ ، وَعَبْدَ الرَّحْمَن ابْنَیْ فُلاَنٍ خَرَجُوا یَمْتَارُونَ بِخَیْبَرَ ، فَعُدِیَ عَلَی عَبْدِاللہِ ، فَقُتِلَ، قَالَ : فَذُکِر ذَلِکَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُقْسِمُونَ بِخَمْسِین فَتَسْتَحِقُّونَ ، قَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نُقْسِمُ وَلَمْ نَشْہَدْ ؟ قَالَ : فَتُبَرِّئُکُمْ یَہُودُ ، یَعْنِی یَحْلِفُونَ ، قَالَ : فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِذًا تَقْتُلُنَا الْیَہُودُ ، قَالَ : فَوَدَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔
(ابن ماجہ ۲۶۷۸۔ نسائی ۶۹۲۲)
(۲۸۳۸۶ م) قَالَ أبو خالد : أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ یَسَارٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ نَحْوَ ہَذَا ، إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ذَہَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخُو الْمَقْتُولِ یَتَکَلَّمُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکُبْرَ الْکُبْرَ ، قَالَ: فَتَکَلَّمَ الْکُبْر ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُقْسِمُونَ بِخَمْسِینَ یَمِینًا فَتَسْتَحِقُّونَ، أَوْ تُقْسِمُ لَکُمْ بِخَمْسِینَ ؟ قَالَ : فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نَقْبَلُ أَیْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ ؟ قَالَ : فَوَدَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔
(ابن ماجہ ۲۶۷۸۔ نسائی ۶۹۲۲)
(۲۸۳۸۶ م) قَالَ أبو خالد : أَخْبَرَنِی یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ یَسَارٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؛ نَحْوَ ہَذَا ، إِلاَّ أَنَّہُ قَالَ : ذَہَبَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَخُو الْمَقْتُولِ یَتَکَلَّمُ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْکُبْرَ الْکُبْرَ ، قَالَ: فَتَکَلَّمَ الْکُبْر ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تُقْسِمُونَ بِخَمْسِینَ یَمِینًا فَتَسْتَحِقُّونَ، أَوْ تُقْسِمُ لَکُمْ بِخَمْسِینَ ؟ قَالَ : فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، کَیْفَ نَقْبَلُ أَیْمَانَ قَوْمٍ کُفَّارٍ ؟ قَالَ : فَوَدَاہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عِندِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٨٧) حضرت قاسم بن عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ دو آدمی کوفہ سے حضرت عمر بن خطاب کے پاس چل کر آئے انھوں نے آپ کو بیت اللہ سے منی کی طرف لوٹتا ہوا پایا ان دونوں نے بیت اللہ کا طواف کیا پھر انھوں نے آپ کو پا لیا تو انھوں نے آپ سے اپنا واقعہ بیان کیا انھوں نے کہا کہ اے امیرالمومنین ! ہمارا بھتیجا قتل ہوگیا ہے۔ حضرت عمر نے پہلے تو ان کی بات کی طرف توجہ نہ دی پھر ان سے فرمایا کہ دو عادل آدمی اس کے قاتل کے خلاف گواہی دے دیں۔ اگر وہ گواہی نہ دیں تو پچاس آدمی گواہی دیں کہ نہ ہم نے اس کو قتل کیا اور نہ اس کے قاتل کو جانتے ہیں پھر تمہیں دیت ملے گی۔
(۲۸۳۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْمَسْعُودِیُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : انْطَلَقَ رَجُلاَنِ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، فَوَجَدَاہُ قَدْ صَدَرَ عَنِ الْبَیْتِ عَامِدًا إِلَی مِنًی ، فَطَافَا بِالْبَیْتِ ، ثُمَّ أَدْرَکَاہُ فَقَصَّا عَلَیْہِ قِصَّتَہُمَا ، فَقَالاَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إِنَّ ابْنَ عَمٍّ لَنَا قُتِلَ ، نَحْنُ إِلَیْہِ شَرَعٌ سَوَائٌ فِی الدَّمِ ، وَہُوَ سَاکِتٌ عَنہُمَا لاَ یَرْجِعُ إِلَیْہِمَا شَیْئًا ، حَتَّی نَاشَدَاہُ اللَّہَ فَحَمَلَ عَلَیْہِمَا ، ثُمَّ ذَکَّرَاہُ اللَّہَ فَکَفَّ عَنہُمَا ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ : وَیْلٌ لَنَا إِذَا لَمْ نُذَکَّرْ بِاللَّہِ ، وَوَیْلٌ لَنَا إِذَا لَمْ نَذْکُرِ اللَّہَ ، فِیکُمْ شَاہِدَانِ ذَوَا عَدْلٍ تَجِیئَانِ بِہِمَا عَلَی مَنْ قَتَلَہُ فَنُقِیدُکُمْ مِنْہُ ، وَإِلاَّ حَلَفَ مَنْ یَدْرَؤکُمْ بِاللَّہِ : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، فَإِنْ نَکَلُوا حَلَفَ مِنْکُمْ خَمْسُونَ ، ثُمَّ کَانَتْ لَکُمُ الدِّیَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٨٨) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابو اسحاق نے ارشاد فرمایا : ایک مقتول قبیلہ بنو سلول کے محلہ میں پایا گیا اس کے سرپرست آئے اور انھوں نے بنو سلول والوں کو سبکدوش کردیا اور دوسرے محلہ والوں کے خلاف دعوی کردیا وہ قبیلہ والے بنو سلول کو لیکر حضرت شریح کے پاس آئے تو آپ نے ان سے مدعی علیھم کے خلاف گواہی کے متعلق سوال کیا۔
(۲۸۳۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ؛ أَنَّ قَتِیلاً وُجِدَ فِی بَنِی سَلُولَ ، فَجَائَ الأَوْلِیَائُ فَأَبْرَؤُوا بَنِی سَلُولَ، وَادَّعُوا عَلَی حَیٍّ آخَرَ، وَأَتَوْا شُرَیْحًا بِبَنِی سَلُولَ، فَسَأَلَہُمُ الْبَیِّنَۃَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٨٩) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : جب کسی محلہ میں کوئی مقتول پایا گیا تو ان میں پچاس لوگوں سے قسم لی جائے گی جس میں مدعی علیہم شامل ہوں گے اور اگر وہ لوگ پچاس سے کم ہوں تو ان پر دوبارہ قسم کو لوٹایا جائے گا اول فالا ول کے اعتبار سے۔
(۲۸۳۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إِذَا وُجِدَ قَتِیلٌ فِی حَیٍّ ، أُخِذَ مِنْہُم خَمْسُونَ رَجُلاً فِیہِمُ الْمُدَّعَی عَلَیْہِ، وَإِنْ کَانُوا أَقَلَّ مِنْ خَمْسِینَ رُدَّتْ عَلَیْہِمُ الأَیْمَانُ، الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৮৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٩٠) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت حارث بن أزمع نے ارشاد فرمایا : یمن میں قبیلہ وادعہ اور ارحب کے درمیان ایک شخص مردہ حال میں پایا گیا تو حضرت عمر بن خطاب کے گورنر نے آپ کو اس بارے میں خط لکھا : حضرت عمر نے اس کو جواب میں لکھا کہ تم دونوں قبیلہ والوں کے درمیان پیمائش کرو کہ یہ مقتول دونوں میں سے کس قبیلہ کے زیادہ نزدیک ہے ان کو پکڑ لو راوی کہتے ہیں : انھوں نے پیمائش کی اور اس میں مقتول کو قبیلہ وادعہ کے زیادہ قریب پایا۔ راوی کہتے ہیں پس اس گورنر نے ہمارے قبیلہ والوں کو پکڑ لیا اور ہمیں ادائیگی کا ذمہ بنایا اور ہم سے قسم اٹھوائی ہم نے عرض کی اے امیرالمومنین ! کیا آپ ہم سے قسم اٹھوائیں گے اور ہمیں جرمانہ کی ادائیگی کا ذمہ دار بنائیں گے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں ؟ راوی کہتے ہیں : پس ہم میں سے پچاس آدمیوں نے اللہ کی قسم اٹھائی : نہ ہم نے قتل کیا اور نہ ہی ہم قاتل کو جانتے ہیں۔
(۲۸۳۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الأَزْمَعِ ، قَالَ : وُجِدَ قَتِیلٌ بِالْیَمَنِ بَیْنَ وَادِعَۃَ وَأَرْحَبَ ، فَکَتَبَ عَامِلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَیْہِ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : أَنْ قِسْ مَا بَیْنَ الْحَیَّیْنِ، فَإِلَی أَیِّہِمَا کَانَ أَقْرَبَ فَخُذْہُمْ بِہِ ، قَالَ : فَقَاسُوا ، فَوَجَدُوہُ أَقْرَبَ إِلَی وَادِعَۃَ ، قَالَ : فَأَخَذْنَا، وَأَغْرَمْنَا ، وَأَحْلَفْنَا ، فَقُلْنَا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَتُحَلِّفُنَا وَتُغَرِّمُنَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَأَحْلَفَ مِنَّا خَمْسِینَ رَجُلاً بِاللَّہِ مَا فَعَلْتُ ، وَلاَ عَلِمْتُ قَاتِلاً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯০
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٩١) حضرت ابن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت شعبی نے ارشاد فرمایا : یمن میں دو محلوں کے درمیان ایک شخص مردہ حالت میں پایا گیا تو حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : غور کرو کہ یہ مقتول دونوں محلوں میں سے کس کے زیادہ قریب ہے پس تم ان میں سے پچاس آمیوں سے اللہ کی قسم اٹھواؤ اس طرح کہ وہ کہیں ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں قاتل معلوم ہے پھر ان پر دیت لازم ہوگی۔
(۲۸۳۹۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ؛ أَنَّ قَتِیلاً وُجِدَ بِالْیَمَنِ بَیْنَ حَیَّیْنِ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : انْظُرُوا أَقْرَبَ الْحَیَّیْنِ إِلَیْہِ ، فَأَحْلِفُوا مِنْہُمْ خَمْسِینَ رَجُلاً بِاللَّہِ مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، ثُمَّ یَکُونُ عَلَیْہِمُ الدِّیَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯১
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٩٢) حضرت معمر فرماتے ہیں کہ امام زہری سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا گیا تھا۔ اور گھر کے مالک نے یوں کہا کہ بیشک یہ رات کو میرے پاس آیا تاکہ میرا مال چوری کرلے پس میں نے اسے قتل کردیا اور مقتول کے گھر والوں نے کہا کہ بیشک اس شخص نے ہی اسے اپنے گھر بلایا تھا اور اسے قتل کردیا اس پر آپ نے فرمایا : اگر مقتول کے اہلخانہ میں سے پچاس افراد اس بات پر قسم اٹھا لیں کہ گھر کے مالک نے اسے بلا کر قتل کردیا ہے تو میں اس سے قصاص لوں گا اور اگر یہ لوگ قسم اٹھانے سے انکار کردیں تو یہ دیت کے ذمہ دار ہوں گے۔ امام زہری نے فرمایا : حضرت ابن عفان نے بھی بنو باقرہ کے مقتول کے بارے میں یہی فیصلہ فرمایا تھا جب اس کے اولیاء نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا تو حضرت عثمان نے انھیں دیت کی ادائیگی کا ذمہ دار بنادیا۔
(۲۸۳۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ؛ أَنَّ الزُّہْرِیِّ سُئِلَ عَن قَتِیلٍ وُجِدَ فِی دَارِ رَجُلٍ ، فَقَالَ رَبُّ الدَّارِ : إِنَّہُ طَرَقَنِی لِیَسْرِقَنِی فَقَتَلْتہ ، وَقَالَ أَہْلُ الْقَتِیلِ : إِنَّہُ دَعَاہُ إِلَی بَیْتِہِ فَقَتَلَہُ ، فَقَالَ : إِنْ أَقْسَمَ مِنْ أَہْلِ الْقَتِیلِ خَمْسُونَ أَنَّہُ دَعَاہُ فَقَتَلَہُ ، أُقِیدَ بِہِ ، وَإِنْ نَکَلُوا غَرِمُوا الدِّیَۃَ ، قَالَ الزُّہْرِیُّ : فَقَضَی ابْنُ عَفَّانَ فِی قَتِیلٍ مِنْ بَنِی بَاقِرِۃِ أَبَی أَوْلِیَاؤُہُ أَنْ یَحْلِفُوا ، فَأَغْرَمَہُم عُثْمَانُ الدِّیَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯২
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٩٣) حضرت یونس فرماتے ہیں کہ حضرت حسن بصری نے دھوکا سے قتل ہونے والے مقتول کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا کہ مدعی علیھم میں سے پچاس آدمی یوں پچاس قسمیں اٹھائیں گے کہ نہ ہم نے قتل کیا ہے اور نہ ہمیں قاتل معلوم ہے پس اگر انھوں نے قسم اٹھالی تو وہ بری ہوجائں گے اور اگر انھوں نے قسم اٹھانے سے انکار کردیا تو مدعیوں میں سے پچاس لوگ قسم اٹھائیں گے کہ ہمارا خون تمہاری طرف سے ہوا ہے پھر دیت ادا کی جائے گی۔
(۲۸۳۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَن یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی الْقَتِیلِ یُؤْخَذُ غِیلَۃً ، قَالَ : یُقْسِمُ مِنَ الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ خَمْسُونَ خَمْسِینَ یَمِینًا : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا قَاتِلاً ، فَإِنْ حَلَفُوا فَقَدْ بَرِئُوا ، وَإِنْ نَکَلُوا أَقْسَمَ مِنَ الْمُدَّعِینَ خَمْسُونَ : أَنَّ دَمَنَا قِبَلَکُمْ ، ثُمَّ یُودَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯৩
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٩٤) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ نے قسامت کے بارے میں یوں ارشاد فرمایا کہ زمانہ جاہلیت اور اسلام میں مسلسل اس پر عمل کیا جاتا رہا ہے۔
(۲۸۳۹۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ فِی الْقَسَامَۃِ : لَمْ یَزَلْ یُعْمَلُ بِہَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ وَالإِسْلاَمِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯৪
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو قسامت کے بارے میں آئی ہیں
(٢٨٣٩٥) حضرت بشیر بن یسار ایک انصاری شخص جس کا نام سہل بن ابو حثمہ تھا وہ فرماتے ہیں کہ ان کی قوم کی ایک جماعت خیبر کی طرف گئی، وہ وہاں جا کر منتشر ہوگئے پھر انھوں نے اپنے ایک ساتھی کو مردہ حالت میں پایا ۔ انھوں نے جن کے پاس اسے مردہ حالت میں پایا تھا ان سے وہ کہنے لگے تم نے ہمارے ساتھی کو قتل کردیا انھوں نے کہا : ہم نے قتل نہیں کیا اور نہ ہی ہمیں قاتل کا علم ہے پھر یہ لوگ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آگئے اور کہنے لگے، یا نبی اللہ ! ہم خیبر گئے تھے تو وہاں ہم نے اپنے ایک ساتھی کو مرا ہوا پایا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بڑے کو بلاؤ بڑے کو بلاؤ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ا ن سے فرمایا : تم لوگ اس شخص کے خلاف گواہی لاؤ جس نے قتل کیا ہے انھوں نے کہا ہمارے پاس گواہ تو نہیں ہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : پھر یہودی تمہارے لیے قسم اٹھائیں گے انھوں نے کہا : ہم یہود کی قسم سے راضی نہیں ہوں گے پس اللہ کے نبی نے اس کے خون کے رائیگاں جانے کو ناپسند سمجھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی دیت سو اونٹ ادا کی صدقہ کے اونٹوں میں سے۔
(۲۸۳۹۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عُبَیْدٍ ، عَن بُشَیْرِ بْنِ یَسَارٍ ؛ زَعَمَ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ یُقَالُ لَہُ: سَہْلُ بْنُ أَبِی حَثْمَۃَ أَخْبَرَہُ ؛ أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِہِ انْطَلَقُوا إِلَی خَیْبَرَ ، فَتَفَرَّقُوا فِیہَا ، فَوَجَدُوا أَحَدَہُمْ قَتِیلاً ، فَقَالُوا لِلَّذِینَ وَجَدُوہُ عِنْدَہُمْ : قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا ، قَالُوا : مَا قَتَلْنَا ، وَلاَ عَلِمْنَا ، فَانْطَلَقُوا إِلَی نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالُوا : یَا نَبِیَّ اللہِ ، انْطَلَقْنَا إِلَی خَیْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِیلاً ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الْکُبْرَ الْکُبْرَ، فَقَالَ لَہُمْ: تَأْتُونَ بِالْبَیِّنَۃِ عَلَی مَنْ قَتَلَ ، فَقَالُوا : مَا لَنَا بَیِّنَۃٌ ، قَالَ : فَیَحْلِفُونَ لَکُمْ ، قَالُوا: لاَ نَرْضَی بِأَیْمَانِ الْیَہُودِ ، فَکَرِہَ نَبِیُّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنْ یُبْطِلَ دَمَہُ ، فَوَدَاہُ بِمِئَۃٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯৫
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت میں قسم کا بیان
(٢٨٣٩٦) امام زہری فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسامت میں یوں فیصلہ فرمایا کہ قسم مدعی علیہم پر لازم ہوگی۔
(۲۸۳۹۶) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَضَی فِی الْقَسَامَۃِ أَنَّ الْیَمِینَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔ (بخاری ۶۸۹۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯৬
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت میں قسم کا بیان
(٢٨٣٩٧) حضرت عبیداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ انھوں نے اپنے اصحاب کو یوں بیان کرتے ہوئے سنا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اس بات کی ابتداء کی مدعی علیہم کے ذمہ قسم ہوگی پھر آپ نے ان کو دیت کا ضامن بنایا۔
(۲۸۳۹۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، أَنَّہُ سَمِعَ أَصْحَابًا لَہُمْ یُحَدِّثُونَ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ بَدَّأَ الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ بِالْیَمِینِ ، ثُمَّ ضَمَّنَہُمُ الْعَقْلَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯৭
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت میں قسم کا بیان
(٢٨٣٩٨) حضرت فضیل بن عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے مدعی علیہم پر قسم کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۸۳۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَن مُطِیعٍ ، عَن فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ؛ أَنَّہُ قَضَی بِالْقَسَامَۃِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯৮
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت میں قسم کا بیان
(٢٨٣٩٩) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن مسیب یہ رائے رکھتے تھے کہ قسم مدعی علیہم پر لازم ہے۔
(۲۸۳۹۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ؛ أَنَّہُ کَانَ یَرَی الْقَسَامَۃَ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮৩৯৯
دیت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قسامت میں قسم کا بیان
(٢٨٤٠٠) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدعی علیہم پر قسم کا فیصلہ فرمایا۔
(۲۸۴۰۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْقَسَامَۃِ عَلَی الْمُدَّعَی عَلَیْہِمْ۔
তাহকীক: