মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৮৫ টি
হাদীস নং: ৩১১০৮
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ باتیں جو اسلاف نے اس آدمی کے بارے میں فرمائی ہیں جس کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خواب میں زیارت ہو
(٣١١٠٩) حضرت جابر (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی اس نے حقیقتاً مجھے دیکھا، شیطان میری صورت میں نظر نہیں آسکتا۔
(۳۱۱۰۹) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ رَآنِی فِی النَّوْمِ فَقَدْ رَآنِی ، إِنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ فِی صُورَتِی۔
(مسلم ۱۷۷۶۔ احمد ۳)
(مسلم ۱۷۷۶۔ احمد ۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১০৯
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ باتیں جو اسلاف نے اس آدمی کے بارے میں فرمائی ہیں جس کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خواب میں زیارت ہو
(٣١١١٠) حضرت انس (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی اس نے حقیقتاً مجھے دیکھا، شیطان میری صورت میں نظر نہیں آسکتا۔
(۳۱۱۱۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ مُخْتَارٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ رَآنِی فِی الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِی ، إنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ بِی۔
(بخاری ۶۹۹۴۔ ابویعلی ۳۲۷۱)
(بخاری ۶۹۹۴۔ ابویعلی ۳۲۷۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১০
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ باتیں جو اسلاف نے اس آدمی کے بارے میں فرمائی ہیں جس کو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خواب میں زیارت ہو
(٣١١١١) حضرت ابو سعید (رض) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے خواب میں میری زیارت کی اس نے حقیقتاً مجھے دیکھا، شیطان میری صورت نہیں بنا سکتا۔
(۳۱۱۱۱) حَدَّثَنَا بَکْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عِیسَی ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عطِیَّۃَ الْعَوْفِیِّ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ رَآنِی فِی الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِی ، إنَّ الشَّیْطَانَ لاَ یَتَمَثَّلُ بِی۔ (بخاری ۶۹۹۷۔ ابن ماجہ ۳۹۰۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১১
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جن کو کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیے
(٣١١١٢) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گویا میری گردن اڑا دی گئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے ساتھ شیطان کے کھیلنے کو کیوں بیان کرتا ہے ؟
(۳۱۱۱۲) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ : قَالَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی رَأَیْت کَأَنَّ عُنُقِی ضُرِبَتْ ! قَالَ : لِمَ یُخْبِرُ أَحَدُکُمْ بِلَعِبِ الشَّیْطَانِ بِہِ؟!۔ (مسلم ۱۷۷۶۔ احمد ۳۸۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১২
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جن کو کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیے
(٣١١١٣) حضرت جابر (رض) سے منقول ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ 5! میں نے خواب میں کچھ یوں دیکھا ہے کہ میرا سر کاٹ دیا گیا، راوی فرماتے ہیں کہ اس پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہنسے اور فرمایا جب تم میں سے کسی کے ساتھ شیطان خواب میں کھیلے تو وہ اس کو لوگوں کے سامنے بیان نہ کرے۔
(۳۱۱۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، رَأَیْت فِی الْمَنَامِ کَأَنَّ رَأْسِی قُطِعَ ! قَالَ : فَضَحِکَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَالَ : إذَا لَعِبَ الشَّیْطَانُ بِأَحَدِکُمْ فِی مَنَامِہِ فَلاَ یُحَدِّثْ بِہِ النَّاسَ۔ (مسلم ۱۷۷۷۔ احمد ۳۱۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১৩
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جن کو کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیے
(٣١١١٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میرا سر کاٹ دیا گیا ہے اور پھر میں نے اپنا سر اپنے اس ہاتھ میں رکھا ہوا دیکھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ شیطان تم میں سے کسی کے پاس خوفناک شکل میں آتا ہے اور اسے خوف میں مبتلا کرتا ہے، اور پھر وہ آدمی صبح کے وقت یہ بات لوگوں کو بتانا شروع کردیتا ہے۔
(۳۱۱۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِیدِ بْنِ أَبِی الْحُسَینِ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت فِی الْمَنَامِ کَأَنَّ رَأْسِی ضُرِبَتْ ، فَرَأَیْتہ بِیَدِی ہَذِہِ ! قَالَ : فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَعْمِدُ الشَّیْطَانُ إلَی أَحَدِکُمْ فَیَتَہَوَّلُ لَہُ ، ثُمَّ یَغْدُو فَیُخْبِرُ النَّاسَ!۔ (ابن ماجہ ۳۹۱۱۔ احمد ۳۶۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১৪
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جن کو کسی کے سامنے بیان نہیں کرنا چاہیے
(٣١١١٥) حضرت حارثہ بن مضرّب نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے خواب میں دیکھا کہ جس شخص نے آج رات مسجد میں نماز پڑھی وہ جنت میں داخل ہوگا، یہ سن کر حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) یہ فرماتے ہوئے نکلے کہ نکل جاؤ، دھوکا نہ کھاؤ، کیونکہ یہ شیطانی وسوسہ ہے۔
(۳۱۱۱۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃ بْن ہِشَامٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ : أَنَّ رَجُلاً رَأَی رُؤْیَا : مَنْ صَلَّی اللَّیْلَۃَ فِی الْمَسْجِدِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ ! ، فَخَرَجَ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ وَہُوَ یَقُولُ : اخْرُجُوا لاَ تَغْتَرُّوا فَإِنَّمَا ہِیَ نَفْخَۃُ شَیْطَانٍ!۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১৫
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١١٦) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں اپنے ہاتھوں میں سونے کے کنگن دیکھے ، پس میں نے ان پر پھونک دیا، ان کنگنوں کی تعبیر میں نے یہ لی کہ یہ دو جھوٹے ہیں۔ مسیلمہ اور عنسی۔
(۳۱۱۱۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْت فِی یَدَیَّ سِوَارَین مِنْ ذَہَبٍ فَنَفَخْتَہُمَا فَأَوَّلْتہمَا ہَذَیْنِ الْکَذَّابَیْنِ : مُسَیْلِمَۃَ وَالْعَنْسِیَّ۔ (بخاری ۳۶۲۱۔ مسلم ۱۷۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১৬
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١١٧) حضرت حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا میرے دونوں ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہیں، مجھے وہ کنگن برے لگے تو میں نے ان پر پھونک دیا جس سے وہ اُڑ گئے، ایک کسریٰ اور ایک قیصر۔
(۳۱۱۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : رَأَیْت کَأَنَّ فِی یَدَیَّ سِوَارَیْنِ مِنْ ذَہَبٍ فَکَرِہْتہمَا فَنَفَخْتہمَا فَذَہَبَا : کِسْرَی وَقَیْصَرَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১৭
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١١٨) حضرت مسلم (رض) روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ 5! میں نے خواب میں ایک آدمی کو زمین سے نکلتے ہوئے دیکھا، اس کے سر پر ایک آدمی نگران تھا جس کے ہاتھ میں لوہے کا گرز تھا، جب بھی وہ زمین سے سر نکالتا وہ آدمی اس کے سر پر گرز مارتا جس سے وہ پھر زمین میں دھنس جاتا، پھر وہ دوسری جگہ سے نکلتا تو پھر وہ آدمی اس کے پاس آ کر اس کے سر پر گُرز مارتا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ وہ شخص ابو جھل بن ہشام ہے اس کے ساتھ قیامت تک یہی کیا جاتا رہے گا۔
(۳۱۱۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : أَتَی رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، رَأَیْت رَجُلاً یَخْرُجُ مِنَ الأَرْضِ وَعَلَی رَأْسِہِ رَجُلٌ فِی یَدِہِ مِرْزَبَّۃٌ مِنْ حَدِیدٍ ، کُلَّمَا أَخْرَجَ رَأْسَہُ ضَرَبَ رَأْسَہُ فَیَدْخُلُ فِی الأَرْضِ ، ثُمَّ یَخْرُجُ مِنْ مَکَان آخَرَ ، فَیَأْتِیہ فَیَضْرِبُ رَأْسَہُ فَقَالَ : ذَاکَ أَبُو جَہْلِ بْنُ ہِشَامٍ ، لاَ یَزَالُ یُصْنَعُ بِہِ ذَلِکَ إلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১৮
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١١٩) حضرت عبد الرحمن ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابوبکر (رض) سے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے پیچھے کالی بھیڑیں چل رہی ہیں اور ان کے پیچھے خاکی رنگ کی بھیڑیں ہیں، حضرت ابوبکر صدیق (رض) نے فرمایا یارسول اللہ ! یہ عرب ہیں جو آپ کی پیروی کریں گے اور ان کے پیچھے عجمی لوگ چلیں گے، راوی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ فرشتے نے بھی اس خواب کی یہی تعبیر بتائی ہے۔
(۳۱۱۱۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لأَبِی بَکْرٍ : إنِّی رَأَیْتُنِی یَتْبَعَنِی غَنَمٌ سُودٌ یَتْبَعُہَا غَنَمٌ عُفْرٌ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللہِ ، ہَذِہِ الْعَرَبُ تَتْبَعُک تَتْبَعُہَا الْعَجَمُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَذَلِکَ عَبَرَہَا الْمَلَکُ۔
(حاکم ۳۹۵۔ احمد ۴۵۵)
(حاکم ۳۹۵۔ احمد ۴۵۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১১৯
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٠) حضرت حرّ بن صیاّح فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ یہی تعبیر فرشتے نے بھی صبح کے وقت بتائی ہے۔
(۳۱۱۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحُرِّ بْنِ الْصَیَّاح ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَذَلِکَ عَبَرَہَا الْمَلَکُ بِالسَّحَرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২০
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢١) حضرت ابن عباس (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور عرض کیا میں نے ایک بادل دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا اور لوگ اس میں سے لے رہے ہیں، پس بعض زیادہ لے رہے ہیں اور بعض کم، اس دوران آسمان سے ایک رسّی لٹکائی گئی پس آپ تشریف لائے اور آپ نے اس رسّی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے ۔ پس اللہ تعالیٰ آپ کو بلندیوں پر لے گئے، پھر آپ کے بعد ایک آدمی آئے انھوں نے بھی رسّی کو پکڑا اور چڑھنے لگے، پس اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی بلندیوں پر پہنچا دیا، پھر آپ دونوں کے بعد ایک اور آدمی آئے انھوں نے رسّی کو پکڑا اور چڑھنے لگے، اللہ نے ان کو بھی اوپر پہنچا دیا، پھر آپ تینوں کے بعد ایک آدمی نے اس رسّی کو پکڑا تو وہ رسّی کاٹ دی گئی، پھر اس کو جوڑا گیا تو وہ آدمی بھی اوپر چڑھنے لگے اور اللہ نے ان کو بھی اوپر پہنچا دیا۔
حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس خواب کی تعبیر بیان کروں، آپ نے اس کی اجازت دے دی، انھوں نے فرمایا کہ بادل سے مراد اسلام ہے ، اور گھی اور شہد سے مراد قرآن ہے، اور رسّی سے مراد وہ راستہ ہے جس پر آپ چل رہے ہیں اور بلندیوں پر چڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ آپ کو بلندیوں پر پہنچا دیں گے، پھر آپ کے بعد ایک آدمی آپ کے نقش قدم پر چلتا ہوا بلندیوں پر چڑھتا چلا جائے گا، پس اللہ تعالیٰ اس کو بھی اوپر پہنچا دیں گے، پھر ایک آدمی آپ دونوں کے بعد آپ کے نقش قدم پر چلے گا اور بلندی کی طرف جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو بھی اوپر پہنچا دیں گے، پھر آپ تینوں کے بعد ایک آدمی آپ کے نقش قدم پر چلے گا، پھر اس کے سامنے ایک رکاوٹ آئے گی، پھر وہ رکاوٹ ہٹ جائے گی، پس وہ بلندیوں کی طرف چلے گا، اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی بلندی پر پہنچا دیں گے۔
اس کے بعد انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! کیا میں نے صحیح تعبیر بیان کی ؟ آپ نے فرمایا تم نے صحیح تعبیر بھی بیان کی اور غلطی بھی کی، انھوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ مجھے ضرور بتلائیں، آپ نے فرمایا قسم نہ دو ۔
حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس خواب کی تعبیر بیان کروں، آپ نے اس کی اجازت دے دی، انھوں نے فرمایا کہ بادل سے مراد اسلام ہے ، اور گھی اور شہد سے مراد قرآن ہے، اور رسّی سے مراد وہ راستہ ہے جس پر آپ چل رہے ہیں اور بلندیوں پر چڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ آپ کو بلندیوں پر پہنچا دیں گے، پھر آپ کے بعد ایک آدمی آپ کے نقش قدم پر چلتا ہوا بلندیوں پر چڑھتا چلا جائے گا، پس اللہ تعالیٰ اس کو بھی اوپر پہنچا دیں گے، پھر ایک آدمی آپ دونوں کے بعد آپ کے نقش قدم پر چلے گا اور بلندی کی طرف جائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو بھی اوپر پہنچا دیں گے، پھر آپ تینوں کے بعد ایک آدمی آپ کے نقش قدم پر چلے گا، پھر اس کے سامنے ایک رکاوٹ آئے گی، پھر وہ رکاوٹ ہٹ جائے گی، پس وہ بلندیوں کی طرف چلے گا، اور اللہ تعالیٰ اس کو بھی بلندی پر پہنچا دیں گے۔
اس کے بعد انھوں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! کیا میں نے صحیح تعبیر بیان کی ؟ آپ نے فرمایا تم نے صحیح تعبیر بھی بیان کی اور غلطی بھی کی، انھوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں آپ کو قسم دیتا ہوں کہ آپ مجھے ضرور بتلائیں، آپ نے فرمایا قسم نہ دو ۔
(۳۱۱۲۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ بْنُ حُسَیْنٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت ظُلَّۃً تَنْطُفُ سَمْنًا وَعَسَلا ، وَکَأَنََّ النَّاسُ یَأْخُذُونَ مِنْہَا فَبَیْنَ مُسْتَکْثِرٍ وَبَیْنَ مُسْتَقِلٍّ ، وَبَیْنَ ذَلِکَ ، وَکَأَنَّ سَبَبًا دُلِّیَ مِنَ السَّمَائِ فَجِئْتَ فَأَخَذْتَ بِہِ فَعَلَوْتَ ، فَأَعْلاَک اللَّہُ ، ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ فَأَخَذَ بِہِ فَعَلاَ ، فَأَعْلاَہُ اللَّہُ ، ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمَا فَأَخَذَ بِہِ فَعَلاَ ، فَأَعْلاَہُ اللَّہُ ، ثُمَّ جَائَ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمْ فَأَخَذَ بِہِ ، ثُمَّ قَطَعَ بِہِ ثُمَّ وُصِلَ لَہُ فَعَلاَ ، فَأَعْلاَہُ اللَّہُ۔
فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللہِ ائْذَنْ لِی فَأعْبُرُہَا ، فَأَذِنَ لَہُ ، فَقَالَ : أَمَّا الظُّلَّۃُ فَالإِسْلاَمُ ، وَأَمَّا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ فَالْقُرْآنُ ، وَأَمَّا السَّبَبُ فَمَا أَنْتَ عَلَیْہِ ، تَعْلُو فَیُعْلِیک اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ عَلَی مِنْہَاجِکَ فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمَا فَیَأْخُذُ بِأَخْذِکُمَا فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمْ عَلَی مِنْہَاجِکُمْ ثُمَّ یُقْطَعُ بِہِ ، ثُمَّ یُوصَلُ لَہُ فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، قَالَ : أَصَبْتُ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : أَصَبْتَ وَأَخْطَأْتَ ، قَالَ : أَقْسَمْت یَا رَسُولَ اللہِ لَتُخْبِرنِّی ، قَالَ : لاَ تُقْسِمْ۔ (بخاری ۷۰۴۶۔ مسلم ۱۷۷۷)
فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللہِ ائْذَنْ لِی فَأعْبُرُہَا ، فَأَذِنَ لَہُ ، فَقَالَ : أَمَّا الظُّلَّۃُ فَالإِسْلاَمُ ، وَأَمَّا السَّمْنُ وَالْعَسَلُ فَالْقُرْآنُ ، وَأَمَّا السَّبَبُ فَمَا أَنْتَ عَلَیْہِ ، تَعْلُو فَیُعْلِیک اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکَ عَلَی مِنْہَاجِکَ فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمَا فَیَأْخُذُ بِأَخْذِکُمَا فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، ثُمَّ یَکُونُ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِکُمْ عَلَی مِنْہَاجِکُمْ ثُمَّ یُقْطَعُ بِہِ ، ثُمَّ یُوصَلُ لَہُ فَیَعْلُو فَیُعْلِیہ اللَّہُ ، قَالَ : أَصَبْتُ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : أَصَبْتَ وَأَخْطَأْتَ ، قَالَ : أَقْسَمْت یَا رَسُولَ اللہِ لَتُخْبِرنِّی ، قَالَ : لاَ تُقْسِمْ۔ (بخاری ۷۰۴۶۔ مسلم ۱۷۷۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২১
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٢) حضرت عبد الرحمن بن ابی بکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ، انھوں نے فرمایا کہ ہم زیاد کے ساتھ ایک وفد کی شکل میں حضرت معاویہ (رض) کے پاس آئے ، وہ کسی وفد سے اتنے خوش نہیں ہوئے جتنا ہم سے خوش ہوئے، راوی فرماتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا : اے ابو بکرہ ! ہمیں کوئی ایسی بات بیان کیجئے جو آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہو، انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا جبکہ آپ کو اچھے خواب پسند تھے جن کے بارے میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا جاتا تھا، آپ فرما رہے تھے کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ آسمان سے ایک ترازو اتاری گئی، پس اس میں میرا اور ابوبکر کا وزن کیا گیا پس میں ابوبکر سے جھک گیا، پھر ابوبکر اور عمر کا وزن کیا گیا تو ابوبکر جھک گئے، پھر عمر اور عثمان کو تولا گیا تو عمر عثمان سے جھک گئے، پھر ترازو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ خلافت اور نبوت ہے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے حکومت عطا فرمائیں گے، حضرت ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ پھر ہمیں گدّی سے پکڑ کر نکال دیا گیا۔
(۳۱۱۲۲) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ بْنُ عُقْبَۃَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی بَکْرَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : وَفَدْنَا مَعَ زِیَادٍ إلَی مُعَاوِیَۃَ فَمَا أُعْجِبَ بِوَفْدٍ مَا أُعْجِبَ بِنَا ، قَالَ : فَقَالَ : یَا أَبَا بَکْرَۃَ ! حَدِّثْنا بِشَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: - وَکَانَتْ تُعْجِبُہُ الرُّؤْیَا الْحَسَنَۃُ یَسْأَلُ عنہا - فَسَمِعْتَہُ یَقُولُ : رَأَیْتُ کَأَنَّ مِیزَانًا أُنْزِلَ مِنَ السَّمَائِ فَوُزِنْت فِیہِ أَنَا وَأَبُو بَکْرٍ فَرَجَحْت بِأَبِی بَکْرٍ ، وَوُزِنَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَرَجَحَ أَبُو بَکْرٍ ، ثُمَّ وُزِنَ عُمَرُ وَعُثْمَان فَرَجَحَ عُمَرُ بِعُثْمَانَ ، ثُمَّ رُفِعَ الْمِیزَانُ إلَی السَّمَائِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : خِلاَفَۃٌ ونُبُوَّۃ، ثُمَّ یُؤْتِی اللَّہُ الْمُلْکَ مَنْ یَشَائُ، قَالَ: فَزُخَّ فِی أَقْفِیَتِنَا فَأُخْرِجْنَا۔ (ابوداؤد ۴۶۱۰۔ ترمذی ۲۲۸۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২২
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٣) حضرت موسیٰ بن عقبہ (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت سالم (رض) نے حضرت ابن عمر (رض) کے واسطے سے مدینہ کی وباء کے بارے میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خواب بیان کیا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے ایک کالے رنگ کی عورت کو دیکھا جس کے بال بکھرے ہوئے تھے کہ وہ مدینہ سے نکلی یہاں تک کہ مقام مہیعہ میں پہنچ کر ٹھہر گئی، میں نے اس کی تعبیر یہ لی کہ مدینہ کی وباء مہیعہ کی طرف منتقل کردی گئی ہے۔
(۳۱۱۲۳) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْب ، قَالَ : حَدَّثَنِی مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی سَالِمٌ ، عَنْ رُؤْیَا رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی وَبَائِ الْمَدِینَۃِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ : رَأَیْتُ امْرَأَۃً سَوْدَائَ ثَائِرَۃَ الرَّأْسِ خَرَجَتْ مِنَ الْمَدِینَۃِ حَتَّی قَدِمَتْ مَہْیَعَۃَ ، فَأَوَّلْت أَنَّ وَبَائَ الْمَدِینَۃِ نُقِلَ إلَی مَہْیَعَۃَ۔ (بخاری ۷۰۳۸۔ ترمذی ۲۲۹۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২৩
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٤) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک صبح رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری طرف نکلے اور فرمایا کہ میں نے ابھی دیکھا ہے کہ مجھے ترازو اور کنجیاں دی گئی ہیں، کنجیاں تو یہی چابیاں ہیں، مجھے ایک پلڑے میں رکھا گیا اور میری امت کو ایک پلڑے میں رکھا گیا پس میں ان سے جھک گیا، پھر ابوبکر کو لایا گیا اور ان کا وزن کیا گیا تو وہ جھک گیا پھر عمر کو لایا گیا اور ان کا وزن کیا گیا وہ بھی جھک گئے، پھر عثمان کو لایا گیا اور ان کو تولا گیا تو وہ بھی جھک گئے، آپ نے فرمایا کہ پھر ترازو کو اٹھا لیا گیا۔
راوی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا کہ پھر ہم کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ جس جگہ تم اپنے آپ کو رکھو گے۔
راوی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا کہ پھر ہم کہاں ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ جس جگہ تم اپنے آپ کو رکھو گے۔
(۳۱۱۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ مَرْوَانَ ، عَنْ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : خَرَجَ إلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاۃٍ ، فَقَالَ : رَأَیْت آنِفًا أَنِّی أُعْطِیت الْمَوَازِینَ وَالْمَقَالَیدَ ، فَأَمَّا الْمَقَالَیدُ فَہَذِہِ الْمَفَاتِیحُ ، فَوُضِعْت فِی کِفَّۃٍ وَوُضِعَتْ أُمَّتِی فِی کِفَّۃٍ فَرَجَحْت بِہِمْ ، ثُمَّ جِیئَ بِأَبِی بَکْرٍ فَرَجَحَ ، ثُمَّ جِیئَ بِعُمَرَ فَرَجَحَ ، ثُمَّ جِیئَ بِعُثْمَانَ فَرَجَحَ ، قَالَ : ثُمَّ رُفِعْت ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : فَأَیْنَ نَحْنُ ؟ قَالَ : حَیْثُ جَعَلْتُمْ أَنْفُسَکُمْ۔ (احمد ۷۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২৪
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٥) حضرت سالم اپنے والد حضرت عبداللہ (رض) سے روایت کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک کنویں پر لگی چرخی کے ڈول کو کھینچ رہا ہوں، پس ابوبکر آئے اور انھوں نے ایک یا دو ڈول نکالے، پس انھوں نے کمزوری کے ساتھ کھینچا اور اللہ تعالیٰ ان کو معاف فرما دیں گے، پھر عمر بن خطاب آئے اور انھوں نے پانی نکالنا شروع کیا تو وہ ڈول بہت بڑے ڈول کی شکل اختیار کر گیا، میں نے کوئی ایسا زور آور شخص نہیں دیکھا جو ان جیسا عمدہ کام کرنے والا ہو، یہاں تک کہ لوگ سیراب ہوگئے اور اپنے اونٹوں کو پانی کے قریب ٹھہرانے لگے۔
(۳۱۱۲۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو بَکْرِ بْنُ سَالِمِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : رَأَیْتُ فِی النَّوْمِ کَأَنِّی أَنْزَعُ بِدَلْوِ بَکَرَۃٍ عَلَی قَلِیبٍ ، فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ فَنَزَعَ ذَنُوباً أَوْ ذَنُوبَیْنِ ، فَنَزَعَ نَزْعًا ضَعِیفًا ، وَاللَّہُ یَغْفِرُ لَہُ ، ثُمَّ جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَاسْتَقَی فَاسْتَحَالَتْ غَرْبًا ، فَلَمْ أَرَ عَبْقَرِیًّا مِنَ النَّاسِ یَفْرِی فَرِیَّہُ ، حَتَّی رَوِیَ النَّاسُ وَضَرَبُوا بِعَطَنٍ۔ (بخاری ۳۶۷۶۔ مسلم ۱۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২৫
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٦) حضرت سمرہ بن جندب سے روایت ہے کہ بسا اوقات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنے صحابہ سے فرمایا کرتے تھے کہ کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ پس آپ پر جو اللہ تعالیٰ چاہتا بیان کیا جاتا، ایک صبح آپ نے ہم سے فرمایا : بیشک میرے پاس آج رات دو آدمی آئے، ” راوی نے ” آتیان “ کا لفظ بیان کیا یا ” اثنان “ کا، “ ان دو آدمیوں نے مجھ سے کہا چلو، میں ان کے ساتھ چل پڑا۔
ہم ایک آدمی کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے سرہانے ایک چٹان اٹھائے کھڑا تھا، اچانک اس نے اس کے سر پر چٹان پھینک کر اس کا سر کچل دیا، پس پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا گیا، وہ آدمی جا کر اس پتھر کو اٹھاتا ہے اور ابھی اس لیٹے ہوئے آدمی کے پاس نہیں پہنچتا کہ اس کا سر پہلے کی طرح صحیح سلامت ہوجاتا ہے، پھر وہ اس کے ساتھ پہلے والا عمل دہراتا ہے، آپ فرماتے ہیں میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے چلو۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس پہنچے جو گدّی کے بل لیٹا ہوا ہے، اور دوسرا آدمی اس کے قریب لوہے کا آنکڑا اٹھائے کھڑا ہے اور وہ اس لیٹے ہوئے آدمی کے ایک کلّے کے قریب آ کر اس کے کلّے کو گدّی تک چیر دیتا ہے اور اس کی آنکھ کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے اور گلے کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے، پھر دوسری جانب آتا ہے اور اس کے ساتھ بھی یہی فعل کرتا ہے، وہ اس دوسرے سے کلّے سے فارغ نہیں ہوتا کہ پہلی جانب پہلے کی طرح صحیح و تندرست ہوجاتی ہے، پھر وہ دوسری مرتبہ وہی عمل کرتا ہے جو اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا، میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ وہ مجھ سے کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک تنور جیسی عمارت کے پاس پہنچے ، راوی فرماتے ہیں کہ غالباً آپ نے یہ فرمایا کہ ہم نے اس تنور میں شوروغل کی آوازیں سنیں، ہم نے اس عمارت میں جھانکا تو اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں تھیں، اور نیچے سے آگ کے شعلے آتے ہیں ، پس جب ان کے پاس آگ کے شعلے آتے ہیں تو وہ چیخ و پکار کرتے ہیں، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے کہا یہ کون لوگ ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہر پر پہنچے ، راوی کہتے ہیں کہ غالباً آپ نے فرمایا : کہ وہ سرخ رنگ کی نہر تھی، خون جیسے رنگ کی، وہاں یہ دیکھا کہ نہر کے اندر ایک آدمی تیر رہا ہے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہے جس نے اپنے ارد گرد بہت سے پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں وہ تیرنے والا اپنی بساط کے مطابق تیرتا ہوا اس آدمی کے پاس پہنچتا ہے جس نے اپنے گرد پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں اور اس کے سامنے پہنچ کر اپنا منہ کھولتا ہے چنانچہ وہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے، آپ نے فرمایا کہ میں نے کہا یہ کیا ہے ؟ وہ مجھ سے کہنے لگے آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہایت بد صورت شخص کے پاس پہنچے، ایسا بد صورت کہ کسی نے اس جیسا بدصورت نہیں دیکھا ہوگا، اور ہم نے دیکھا کہ اس کے پاس آگ ہے جس کو وہ بھڑکا رہا ہے اور اس کے گرد چکّر لگا رہا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلے چلیے۔
چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم پہنچے ایک باغ میں ، جس کے اندر موسم بہار کے ہمہ اقسام کے پھول نکل رہے تھے، اور ہم نے باغ کے درمیان ایک لمبے قد کے آدمی کو دیکھا، میں آسمان کی طرف اس کے سر کی اونچائی کو ٹھیک طرح سے دیکھ نہیں پا رہا تھا ، اور میں نے دیکھا کہ اس آدمی کے گرد بہت زیادہ تعداد میں اور بہت خوب رو بچے تھے، آپ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ یہ شخص کون ہے ؟ اور یہ بچے کون ہیں ؟ آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ چلیے۔
الغرض ہم چلے اور ایک بڑی سیڑھی کے پاس پہنچے، میں نے اس سے پہلے اس سے بڑی اور اس سے اچھی سیڑھی نہیں دیکھی، آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے، میں اس پر چڑھا اور ہم ایک شہر میں پہنچے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنا ہوا تھا، آپ فرماتے ہیں کہ ہم شہر کے دروازے پر آئے، اور ہم نے دروازہ کھلوانا چاہا تو ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا، چنانچہ ہم اس میں داخل ہوئے تو ہمیں کچھ لوگ ملے جن کے جسم کا ایک حصّہ نہایت خوبصورت اور دوسرا حصّہ نہایت بدصورت ، آپ فرماتے ہیں کہ میرے دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ میں نے دیکھا تو ایک نہر چل رہی تھی جس کا پانی انتہائی سفید تھا، آپ فرماتے ہیں کہ وہ گئے اور اس نہر میں کود گئے، پھر وہ ہمارے پاس ایسی حالت میں لوٹے کہ ان سے برائی جاتی رہی ، اور وہ خوب صورت شکل میں بدل گئے۔
آپ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں کہنے لگے یہ جنّتِ عدن ہے، اور یہ دیکھیے یہ آپ کا گھر ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میری نظر اوپر کی طرف پڑی تو میں نے دیکھا کہ سفید بادل جیسا ایک محل ہے۔ آپ نے فرمایا : کہ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ وہی آپ کی جائے قیام ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اللہ تم دونوں میں برکت دے ذرا مجھے اپنے گھر میں جانے دو ، وہ کہنے لگے کہ ابھی تو نہیں لیکن آپ کسی وقت اپنے گھر میں پہنچ جائیں گے۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے آج رات عجیب چیزیں دیکھی ہیں، یہ کیا چیزیں ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ہم اب آپ کو بتائیں گے، پہلا آدمی جس کے پاس آپ پہنچے تھے اور اس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ آدمی ہے جس نے قرآن حفظ کیا ہو لیکن وہ فرض نماز چھوڑ کر سویا رہے، اور وہ آدمی جس کے کلے اور آنکھیں اور کلہ گدّی چیرے جا رہے تھے وہ شخص ہے جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا ہے اور ایسا جھوٹ بولتا ہے جو اطرافِ عالم میں پھیل جاتا ہے، اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور جیسی عمارت کے اندر ہیں وہ زانی مرد اور زانیہ عورتیں ہیں، اور وہ آدمی جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ڈالے جا رہے تھے وہ سود خور ہے، اور وہ بدصورت آدمی جو آگ کے پاس تھا وہ مالک جہنم کا داروغہ ہے۔
اور وہ طویل قامت جو باغیچہ میں تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں، اور ان کے گرد جو بچے تھے یہ وہ تمام بچے ہیں جو فطرتِ اسلام پر مرگئے، راوی فرماتے ہیں کہ بعض مسلمانوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مشرکین کی اولاد کا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : کہ مشرکین کے بچے بھی وہیں ہوں گے، آپ نے آگے بیان فرمایا کہ وہ لوگ جن کے جسم کا ایک حصّہ انتہائی بدصورت اور دوسرا حصّہ نہایت خوب صورت تھا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نیک اور برے اعمال ملے جلے کیے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بخش دیا۔
ہم ایک آدمی کے پاس پہنچے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے سرہانے ایک چٹان اٹھائے کھڑا تھا، اچانک اس نے اس کے سر پر چٹان پھینک کر اس کا سر کچل دیا، پس پتھر لڑھک کر کچھ دور چلا گیا، وہ آدمی جا کر اس پتھر کو اٹھاتا ہے اور ابھی اس لیٹے ہوئے آدمی کے پاس نہیں پہنچتا کہ اس کا سر پہلے کی طرح صحیح سلامت ہوجاتا ہے، پھر وہ اس کے ساتھ پہلے والا عمل دہراتا ہے، آپ فرماتے ہیں میں نے کہا سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے چلو۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ایک آدمی کے پاس پہنچے جو گدّی کے بل لیٹا ہوا ہے، اور دوسرا آدمی اس کے قریب لوہے کا آنکڑا اٹھائے کھڑا ہے اور وہ اس لیٹے ہوئے آدمی کے ایک کلّے کے قریب آ کر اس کے کلّے کو گدّی تک چیر دیتا ہے اور اس کی آنکھ کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے اور گلے کو بھی گدّی تک چیر دیتا ہے، پھر دوسری جانب آتا ہے اور اس کے ساتھ بھی یہی فعل کرتا ہے، وہ اس دوسرے سے کلّے سے فارغ نہیں ہوتا کہ پہلی جانب پہلے کی طرح صحیح و تندرست ہوجاتی ہے، پھر وہ دوسری مرتبہ وہی عمل کرتا ہے جو اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا، میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا : سبحان اللہ ! یہ کیا ہے ؟ آپ فرماتے ہیں کہ وہ مجھ سے کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک تنور جیسی عمارت کے پاس پہنچے ، راوی فرماتے ہیں کہ غالباً آپ نے یہ فرمایا کہ ہم نے اس تنور میں شوروغل کی آوازیں سنیں، ہم نے اس عمارت میں جھانکا تو اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں تھیں، اور نیچے سے آگ کے شعلے آتے ہیں ، پس جب ان کے پاس آگ کے شعلے آتے ہیں تو وہ چیخ و پکار کرتے ہیں، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان دونوں سے کہا یہ کون لوگ ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہر پر پہنچے ، راوی کہتے ہیں کہ غالباً آپ نے فرمایا : کہ وہ سرخ رنگ کی نہر تھی، خون جیسے رنگ کی، وہاں یہ دیکھا کہ نہر کے اندر ایک آدمی تیر رہا ہے اور نہر کے کنارے ایک آدمی ہے جس نے اپنے ارد گرد بہت سے پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں وہ تیرنے والا اپنی بساط کے مطابق تیرتا ہوا اس آدمی کے پاس پہنچتا ہے جس نے اپنے گرد پتھر اکٹھے کر رکھے ہیں اور اس کے سامنے پہنچ کر اپنا منہ کھولتا ہے چنانچہ وہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا ہے، آپ نے فرمایا کہ میں نے کہا یہ کیا ہے ؟ وہ مجھ سے کہنے لگے آپ چلے چلیے۔
آپ فرماتے ہیں کہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم ایک نہایت بد صورت شخص کے پاس پہنچے، ایسا بد صورت کہ کسی نے اس جیسا بدصورت نہیں دیکھا ہوگا، اور ہم نے دیکھا کہ اس کے پاس آگ ہے جس کو وہ بھڑکا رہا ہے اور اس کے گرد چکّر لگا رہا ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے دونوں ساتھیوں سے کہا کہ یہ کیا ہے ؟ انھوں نے مجھ سے کہا : چلے چلیے۔
چنانچہ ہم چلے یہاں تک کہ ہم پہنچے ایک باغ میں ، جس کے اندر موسم بہار کے ہمہ اقسام کے پھول نکل رہے تھے، اور ہم نے باغ کے درمیان ایک لمبے قد کے آدمی کو دیکھا، میں آسمان کی طرف اس کے سر کی اونچائی کو ٹھیک طرح سے دیکھ نہیں پا رہا تھا ، اور میں نے دیکھا کہ اس آدمی کے گرد بہت زیادہ تعداد میں اور بہت خوب رو بچے تھے، آپ نے فرمایا کہ میں نے ان دونوں سے کہا کہ یہ شخص کون ہے ؟ اور یہ بچے کون ہیں ؟ آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ آپ چلیے۔
الغرض ہم چلے اور ایک بڑی سیڑھی کے پاس پہنچے، میں نے اس سے پہلے اس سے بڑی اور اس سے اچھی سیڑھی نہیں دیکھی، آپ فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ اس پر چڑھیے، میں اس پر چڑھا اور ہم ایک شہر میں پہنچے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنا ہوا تھا، آپ فرماتے ہیں کہ ہم شہر کے دروازے پر آئے، اور ہم نے دروازہ کھلوانا چاہا تو ہمارے لیے دروازہ کھول دیا گیا، چنانچہ ہم اس میں داخل ہوئے تو ہمیں کچھ لوگ ملے جن کے جسم کا ایک حصّہ نہایت خوبصورت اور دوسرا حصّہ نہایت بدصورت ، آپ فرماتے ہیں کہ میرے دونوں ساتھیوں نے ان لوگوں سے کہا کہ جاؤ اور اس نہر میں غوطہ لگاؤ میں نے دیکھا تو ایک نہر چل رہی تھی جس کا پانی انتہائی سفید تھا، آپ فرماتے ہیں کہ وہ گئے اور اس نہر میں کود گئے، پھر وہ ہمارے پاس ایسی حالت میں لوٹے کہ ان سے برائی جاتی رہی ، اور وہ خوب صورت شکل میں بدل گئے۔
آپ فرماتے ہیں کہ وہ دونوں کہنے لگے یہ جنّتِ عدن ہے، اور یہ دیکھیے یہ آپ کا گھر ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میری نظر اوپر کی طرف پڑی تو میں نے دیکھا کہ سفید بادل جیسا ایک محل ہے۔ آپ نے فرمایا : کہ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ وہی آپ کی جائے قیام ہے، آپ فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا اللہ تم دونوں میں برکت دے ذرا مجھے اپنے گھر میں جانے دو ، وہ کہنے لگے کہ ابھی تو نہیں لیکن آپ کسی وقت اپنے گھر میں پہنچ جائیں گے۔
آپ فرماتے ہیں کہ میں نے آج رات عجیب چیزیں دیکھی ہیں، یہ کیا چیزیں ہیں ؟ وہ کہنے لگے کہ ہم اب آپ کو بتائیں گے، پہلا آدمی جس کے پاس آپ پہنچے تھے اور اس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا وہ آدمی ہے جس نے قرآن حفظ کیا ہو لیکن وہ فرض نماز چھوڑ کر سویا رہے، اور وہ آدمی جس کے کلے اور آنکھیں اور کلہ گدّی چیرے جا رہے تھے وہ شخص ہے جو صبح کے وقت گھر سے نکلتا ہے اور ایسا جھوٹ بولتا ہے جو اطرافِ عالم میں پھیل جاتا ہے، اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور جیسی عمارت کے اندر ہیں وہ زانی مرد اور زانیہ عورتیں ہیں، اور وہ آدمی جو نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر ڈالے جا رہے تھے وہ سود خور ہے، اور وہ بدصورت آدمی جو آگ کے پاس تھا وہ مالک جہنم کا داروغہ ہے۔
اور وہ طویل قامت جو باغیچہ میں تھے وہ ابراہیم (علیہ السلام) ہیں، اور ان کے گرد جو بچے تھے یہ وہ تمام بچے ہیں جو فطرتِ اسلام پر مرگئے، راوی فرماتے ہیں کہ بعض مسلمانوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! مشرکین کی اولاد کا کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : کہ مشرکین کے بچے بھی وہیں ہوں گے، آپ نے آگے بیان فرمایا کہ وہ لوگ جن کے جسم کا ایک حصّہ انتہائی بدصورت اور دوسرا حصّہ نہایت خوب صورت تھا یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے نیک اور برے اعمال ملے جلے کیے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کو بخش دیا۔
(۳۱۱۲۶) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِی رَجَائٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَمُرَۃُ بْنُ جُنْدُبٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِمَّا یَقُولُ لأَصْحَابِہِ : ہَلْ رَأَی أَحَدٌ مِنْکُمْ رُؤْیَا ، فَیَقُصُّ عَلَیْہِ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُصَّ ، فَقَالَ لَنَا ذَاتَ غَدَاۃٍ : إنِّی أَتَانِی اللَّیْلَۃَ آتِیَانِ ، أَو اثْنَانِ الشَّکُّ مِنْ ہَوْذَۃَ ، فَقَالاَ لِی : انْطَلِقْ ، فَانْطَلَقْت مَعَہُمَا ، وَإِنَّا أَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ مُضْطَجِعٍ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِصَخْرَۃٍ ، وَإِذَا ہُوَ یَہْوِی بِالصَّخْرَۃِ لِرَأْسِہِ ، فَیَثْلَغُ رَأْسَہُ فَیَتَدَہْدَہُ الْحَجَرُ ہَاہُنَا فَیَأْخُذُہُ ، وَلاَ یَرْجِعُ إلَیْہِ حَتَّی یَصِحَّ رَأْسُہُ کَمَا کَانَ ، ثُمَّ یَعُودُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہِ مِثْلَ الْمَرَّۃِ الأُولَی ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : سُبْحَانَ اللہِ مَا ہَذَا فَقَالاَ لِی : انْطَلِقْ۔
فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاہُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِکَلُّوبٍ مِنْ حَدِیدٍ ، وَإِذَا ہُوَ یَأْتِی أَحَدَ شِقَّیْ وَجْہِہِ فَیُشَرْشِرُ شِدْقَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَعَیْنَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ ، ثُمَّ یَتَحَوَّلُ إلَی الْجَانِبِ الآخَرِ ، فَیَفْعَلُ بِہِ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَمَا یَفْرُغُ مِنْہُ حَتَّی یَصِحَّ ذَلِکَ الْجَانِبُ کَمَا کَانَ ، ثُمَّ یَعُودُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہِ کَمَا فَعَلَ فِی الْمَرَّۃِ الأُولَی ، فَقُلْتُ لَہُمَا : سُبْحَانَ اللہِ مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ ، قَالَ : فَأَحْسِبُ أَنَّہُ قَالَ سَمِعَنَّا فِیہِ لَغَطًا وَأَصْوَاتًا ، فَاطلعنَا فَإِذَا فِیہِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاۃٌ وَإِذَا ہُمْ یَأْتِیہِمْ لَہَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْہُمْ ، فَإِذَا أَتَاہُمْ ذَلِکَ اللَّہَبُ ضَوْضَوا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
قَالَ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی نَہْرٍ - حَسِبْت أَنَّہُ قَالَ أَحْمَرَ - مِثْلِ الدَّمِ ، فَإِذَا فِی النَّہَرِ رَجُلٌ یَسْبَحُ وَإِذَا عَلَی شَاطِیئِ النَّہَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ حِجَارَۃً کَثِیرَۃً ، وَإِذَا ذَلِکَ السَّابِحُ یَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ الْحِجَارَۃَ فَیَفْغَرُ لَہُ فَاہُ ، فَیُلْقِمُہُ حَجَرًا ، فَیَذْہَبُ فَیَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی کُلَّمَا رَجَعَ فَغَرَ لَہُ فَاہُ فَأَلْقَمَہُ الْحَجَرَ ، قَالَ : قُلْتُ : مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ : لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ کَرِیہِ الْمَرْآۃِ کَأَکْرَہِ مَا أَنْتَ رَائٍ رَجُلاً مَرْآۃً ، وَإِذَا ہُوَ عِنْدَ نَارٍ یَحشُہَا وَیَسْعَی حَوْلَہَا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَذَا ؟ قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَوْضَۃٍ مُعْتمَّۃٍ فِیہَا مِنْ کُلِّ نَوْرِ الرَّبِیعِ وَإِذَا بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الرَّوْضَۃِ رَجُلٌ طَوِیلٌ لاَ أَکَادُ أَرَی رَأْسَہُ طُولاً فِی السَّمَائِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَکْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَیْتہمْ قَطُّ وَأَحْسَنِہ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا: مَا ہَذَا ؟ وَمَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقْ۔
فَانْطَلَقْنَا ، فَانْتَہَیْنَا إلَی دَرَجَۃٍ عَظِیمَۃٍ لَمْ أَرَ قَطُّ دَرَجَۃً أَعْظَمَ مِنْہَا وَلاَ أَحْسَنَ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ارْقَ فِیہَا ، فَارْتَقَیْتہَا فَانْتَہَیْنَا إلَی مَدِینَۃٍ مَبْنِیَّۃٍ بِلَبِنِ ذَہَبٍ وَلَبِنِ فِضَّۃٍ ، قَالَ : فَأَتَیْنَا بَابَ الْمَدِینَۃِ فَاسْتَفْتَحْنَاہَا فَفُتِحَ لَنَا ، فَدَخَلْنَاہَا فَتَلَقَّانَا فِیہَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِہِمْ کَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَائٍ وَشَطْرٌ کَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَائٍ ، قَالَ : قَالاَ لَہُمْ : اذْہَبُوا فَقَعُوا فِی ذَلِکَ النَّہَرِ ، قَالَ : فَإِذَا نَہْرٌ مُعْتَرِضٌ یَجْرِی کَأَنَّ مَائَہُ الْمَحْضُ مِنَ الْبَیَاضِ ، قَالَ : فَذَہَبُوا فَوَقَعُوا فِیہِ ، ثُمَّ رَجَعُوا إلَیْنَا وَقَدْ ذَہَبَ السُّوئُ عَنْہُمْ وَصَارُوا فِی أَحْسَنِ صُورَۃٍ۔
قَالَ : قَالاَ لِی : ہَذِہِ جَنَّۃُ عَدْنٍ ، وَہَا ہُوَ ذَاکَ مَنْزِلُک ، قَالَ : فَسَمَا بَصَرِی صُعَدَاً ، فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَۃِ الْبَیْضَائِ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ہَا ہُوَ ذَاک مَنْزِلُک ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : بَارَکَ اللَّہُ فِیکُمَا ذَرَانِی فَلأَدْخُلُہُ ، قَالَ : قَالاَ لِی : أَمَّا الآنَ فَلاَ ، وَأَنْتَ دَاخِلُہُ۔
قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : إنِّی قَدْ رَأَیْت ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ عَجَبًا ، فَمَا ہَذَا الَّذِی رَأَیْت ؟ قَالَ : قَالاَ : أَمَا إنَّا سَنُخْبِرُک ، أَمَّا الرَّجُلُ الأَوَّلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُثْلَغُ رَأْسُہُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَأْخُذُ الْقُرْآنَ وَیَنَامُ عَنِ الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُشَرْشَرُ شَدْقَہُ وَعَیْنَہُ وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَغْدُو مِنْ بَیْتِہِ فَیَکْذِبُ الْکِذْبَۃَ تَبْلُغُ الآفَاقَ۔ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ الْعُرَاۃُ الَّذِینَ فِی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ فَإِنَّہُمَ الزُّنَاۃُ وَالزَّوَانِی۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی یَسْبَحُ فِی النَّہَرِ وَیُلْقَمُ الْحِجَارَۃَ فَإِنَّہُ آکِلُ الرِّبَا۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی عِنْدَ النَّارِ کَرِیہِ الْمِرْآۃِ فَإِنَّہُ مَالِکٌ خَازِنُ جَہَنَّمَ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِیلُ الَّذِی فِی الرَّوْضَۃِ فَإِنَّہُ إبْرَاہِیمُ ، وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِینَ حَوْلَہُ فَکُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ ، قَالَ : فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِینَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ ؟ قَالَ : وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ۔
وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِینَ شَطْرٌ مِنْہُمْ کَأَقْبَحِ مَا رَأَیْت وَشَطْرٌ کَأَحْسَنِ مَا رَأَیْت فَإِنَّہُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَیِّئًا فَتَجَاوَزَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ (بخاری ۱۳۸۶۔ مسلم ۱۷۸۱)
فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ مُسْتَلْقٍ لِقَفَاہُ وَإِذَا آخَرُ قَائِمٌ عَلَیْہِ بِکَلُّوبٍ مِنْ حَدِیدٍ ، وَإِذَا ہُوَ یَأْتِی أَحَدَ شِقَّیْ وَجْہِہِ فَیُشَرْشِرُ شِدْقَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَعَیْنَہُ إلَی قَفَاہُ ، وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ ، ثُمَّ یَتَحَوَّلُ إلَی الْجَانِبِ الآخَرِ ، فَیَفْعَلُ بِہِ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَمَا یَفْرُغُ مِنْہُ حَتَّی یَصِحَّ ذَلِکَ الْجَانِبُ کَمَا کَانَ ، ثُمَّ یَعُودُ عَلَیْہِ فَیَفْعَلُ بِہِ کَمَا فَعَلَ فِی الْمَرَّۃِ الأُولَی ، فَقُلْتُ لَہُمَا : سُبْحَانَ اللہِ مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ ، قَالَ : فَأَحْسِبُ أَنَّہُ قَالَ سَمِعَنَّا فِیہِ لَغَطًا وَأَصْوَاتًا ، فَاطلعنَا فَإِذَا فِیہِ رِجَالٌ وَنِسَائٌ عُرَاۃٌ وَإِذَا ہُمْ یَأْتِیہِمْ لَہَبٌ مِنْ أَسْفَلَ مِنْہُمْ ، فَإِذَا أَتَاہُمْ ذَلِکَ اللَّہَبُ ضَوْضَوا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
قَالَ : فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی نَہْرٍ - حَسِبْت أَنَّہُ قَالَ أَحْمَرَ - مِثْلِ الدَّمِ ، فَإِذَا فِی النَّہَرِ رَجُلٌ یَسْبَحُ وَإِذَا عَلَی شَاطِیئِ النَّہَرِ رَجُلٌ قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ حِجَارَۃً کَثِیرَۃً ، وَإِذَا ذَلِکَ السَّابِحُ یَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی قَدْ جَمَعَ عِنْدَہُ الْحِجَارَۃَ فَیَفْغَرُ لَہُ فَاہُ ، فَیُلْقِمُہُ حَجَرًا ، فَیَذْہَبُ فَیَسْبَحُ مَا سَبَحَ ، ثُمَّ یَأْتِی ذَلِکَ الَّذِی کُلَّمَا رَجَعَ فَغَرَ لَہُ فَاہُ فَأَلْقَمَہُ الْحَجَرَ ، قَالَ : قُلْتُ : مَا ہَذَا ؟ قَالَ : قَالاَ : لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
قَالَ : فَانْطَلَقْنَا ، فَأَتَیْنَا عَلَی رَجُلٍ کَرِیہِ الْمَرْآۃِ کَأَکْرَہِ مَا أَنْتَ رَائٍ رَجُلاً مَرْآۃً ، وَإِذَا ہُوَ عِنْدَ نَارٍ یَحشُہَا وَیَسْعَی حَوْلَہَا ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : مَا ہَذَا ؟ قَالاَ لِی : انْطَلِقَ انْطَلِقْ۔
فَانْطَلَقْنَا حَتَّی أَتَیْنَا عَلَی رَوْضَۃٍ مُعْتمَّۃٍ فِیہَا مِنْ کُلِّ نَوْرِ الرَّبِیعِ وَإِذَا بَیْنَ ظَہْرَانَیِ الرَّوْضَۃِ رَجُلٌ طَوِیلٌ لاَ أَکَادُ أَرَی رَأْسَہُ طُولاً فِی السَّمَائِ وَإِذَا حَوْلَ الرَّجُلِ مِنْ أَکْثَرِ وِلْدَانٍ رَأَیْتہمْ قَطُّ وَأَحْسَنِہ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا: مَا ہَذَا ؟ وَمَا ہَؤُلاَئِ ؟ قَالَ : قَالاَ لِی : انْطَلِقْ۔
فَانْطَلَقْنَا ، فَانْتَہَیْنَا إلَی دَرَجَۃٍ عَظِیمَۃٍ لَمْ أَرَ قَطُّ دَرَجَۃً أَعْظَمَ مِنْہَا وَلاَ أَحْسَنَ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ارْقَ فِیہَا ، فَارْتَقَیْتہَا فَانْتَہَیْنَا إلَی مَدِینَۃٍ مَبْنِیَّۃٍ بِلَبِنِ ذَہَبٍ وَلَبِنِ فِضَّۃٍ ، قَالَ : فَأَتَیْنَا بَابَ الْمَدِینَۃِ فَاسْتَفْتَحْنَاہَا فَفُتِحَ لَنَا ، فَدَخَلْنَاہَا فَتَلَقَّانَا فِیہَا رِجَالٌ شَطْرٌ مِنْ خَلْقِہِمْ کَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَائٍ وَشَطْرٌ کَأَقْبَحِ مَا أَنْتَ رَائٍ ، قَالَ : قَالاَ لَہُمْ : اذْہَبُوا فَقَعُوا فِی ذَلِکَ النَّہَرِ ، قَالَ : فَإِذَا نَہْرٌ مُعْتَرِضٌ یَجْرِی کَأَنَّ مَائَہُ الْمَحْضُ مِنَ الْبَیَاضِ ، قَالَ : فَذَہَبُوا فَوَقَعُوا فِیہِ ، ثُمَّ رَجَعُوا إلَیْنَا وَقَدْ ذَہَبَ السُّوئُ عَنْہُمْ وَصَارُوا فِی أَحْسَنِ صُورَۃٍ۔
قَالَ : قَالاَ لِی : ہَذِہِ جَنَّۃُ عَدْنٍ ، وَہَا ہُوَ ذَاکَ مَنْزِلُک ، قَالَ : فَسَمَا بَصَرِی صُعَدَاً ، فَإِذَا قَصْرٌ مِثْلُ الرَّبَابَۃِ الْبَیْضَائِ ، قَالَ : قَالاَ لِی : ہَا ہُوَ ذَاک مَنْزِلُک ، قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : بَارَکَ اللَّہُ فِیکُمَا ذَرَانِی فَلأَدْخُلُہُ ، قَالَ : قَالاَ لِی : أَمَّا الآنَ فَلاَ ، وَأَنْتَ دَاخِلُہُ۔
قَالَ : قُلْتُ لَہُمَا : إنِّی قَدْ رَأَیْت ہَذِہِ اللَّیْلَۃَ عَجَبًا ، فَمَا ہَذَا الَّذِی رَأَیْت ؟ قَالَ : قَالاَ : أَمَا إنَّا سَنُخْبِرُک ، أَمَّا الرَّجُلُ الأَوَّلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُثْلَغُ رَأْسُہُ بِالْحَجَرِ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَأْخُذُ الْقُرْآنَ وَیَنَامُ عَنِ الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوبَۃِ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی أَتَیْتَ عَلَیْہِ یُشَرْشَرُ شَدْقَہُ وَعَیْنَہُ وَمَنْخِرَہُ إلَی قَفَاہُ فَإِنَّہُ رَجُلٌ یَغْدُو مِنْ بَیْتِہِ فَیَکْذِبُ الْکِذْبَۃَ تَبْلُغُ الآفَاقَ۔ وَأَمَّا الرِّجَالُ وَالنِّسَائُ الْعُرَاۃُ الَّذِینَ فِی مِثْلِ بِنَائِ التَّنُّورِ فَإِنَّہُمَ الزُّنَاۃُ وَالزَّوَانِی۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی یَسْبَحُ فِی النَّہَرِ وَیُلْقَمُ الْحِجَارَۃَ فَإِنَّہُ آکِلُ الرِّبَا۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِی عِنْدَ النَّارِ کَرِیہِ الْمِرْآۃِ فَإِنَّہُ مَالِکٌ خَازِنُ جَہَنَّمَ۔ وَأَمَّا الرَّجُلُ الطَّوِیلُ الَّذِی فِی الرَّوْضَۃِ فَإِنَّہُ إبْرَاہِیمُ ، وَأَمَّا الْوِلْدَانُ الَّذِینَ حَوْلَہُ فَکُلُّ مَوْلُودٍ مَاتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ ، قَالَ : فَقَالَ بَعْضُ الْمُسْلِمِینَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ ؟ قَالَ : وَأَوْلاَدُ الْمُشْرِکِینَ۔
وَأَمَّا الْقَوْمُ الَّذِینَ شَطْرٌ مِنْہُمْ کَأَقْبَحِ مَا رَأَیْت وَشَطْرٌ کَأَحْسَنِ مَا رَأَیْت فَإِنَّہُمْ قَوْمٌ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحًا وَآخَرَ سَیِّئًا فَتَجَاوَزَ اللَّہُ عَنْہُمْ۔ (بخاری ۱۳۸۶۔ مسلم ۱۷۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২৬
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٧) حضرت خرشہ بن حرّ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ آیا اور میں مسجد میں کچھ عمر رسیدہ لوگوں کے پاس بیٹھ گیا جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ تھے، فرماتے ہیں کہ ایک بزرگ لاٹھی ٹیکتے ہوئے تشریف لائے، لوگوں نے کہا جس کو خواہش ہو کہ کسی جنتی آدمی کو دیکھے وہ ان کو دیکھ لے، راوی فرماتے ہیں کہ وہ ایک ستون کے پیچھے کھڑے ہوگئے اور دو رکعتیں پڑھیں، میں اٹھ کر ان کے پاس گیا اور عرض کیا کہ بعض لوگ اس طرح کہہ رہے ہیں، انھوں نے جواب دیا کہ جنت میں تو اللہ تعالیٰ جس کو چاہیں گے داخل فرمائیں گے لیکن میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک خواب دیکھا تھا۔
میں نے دیکھا کہ ایک آدمی میرے پاس آیا اور مجھے کہا کہ چلیے، میں اس کے ساتھ چل دیا، وہ مجھے ایک بڑے راستہ کی طرف لے گیا ، میرے بائیں جانب ایک اور راستہ پھیل گیا، میں نے چاہا کہ اس راستے پر چلوں تو کہا گیا کہ تو اس راستے والوں میں سے نہیں ہے، پھر میرے دائیں جانب ایک راستہ پھیل گیا، میں اس راستے پر چل پڑا یہاں تک کہ میں ایک چکنے پہاڑ پر پہنچا ، اس آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے چڑھایا، یہاں تک کہ میں اس کی چوٹی پر پہنچ گیا لیکن میں ٹھہر نہیں پا رہا تھا اور میرے پاؤں نہیں جم رہے تھے، اس اثناء میں میں نے لوہے کا ایک ستون دیکھا جس کے بالائی حصّے پر سونے کا ایک دائرہ تھا، اس آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دھکیلا یہاں تک کہ میں نے کڑے کو پکڑ لیا، اس نے کہا مضبوطی سے اس کو تھام لو، میں نے کہا ٹھیک ہے، اس نے ستون کو پاؤں سے ٹھوکر دی اور میں نے کڑے کو مضبوطی سے تھام لیا،
میں نے یہ خواب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کیا ، آپ نے فرمایا تم نے بھلائی کی چیز دیکھی ہے، بڑا راستہ تو میدانِ حشر ہے، اور وہ راستہ جو تمہارے بائیں جانب پھیلا وہ اہل جہنم کا راستہ ہے اور تم ان میں سے نہیں ہو، اور وہ راستہ جو تمہارے دائیں جانب پھیلا وہ اہل جنت کا راستہ ہے ، اور چکنا پہاڑ شہداء کا مقام ہے ، اور وہ کڑا جس کو تم نے تھاما تھا وہ اسلام کا کڑا ہے اس کو مضبوطی سے تھامے رکھو یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے، وہ بزرگ صحابی فرمانے لگے مجھے امید ہے کہ میں اہل جنت میں سے ہوں گا ، راوی فرماتے ہیں کہ معلوم ہوا کہ وہ صحابی عبداللہ بن سلام (رض) ہیں۔
میں نے دیکھا کہ ایک آدمی میرے پاس آیا اور مجھے کہا کہ چلیے، میں اس کے ساتھ چل دیا، وہ مجھے ایک بڑے راستہ کی طرف لے گیا ، میرے بائیں جانب ایک اور راستہ پھیل گیا، میں نے چاہا کہ اس راستے پر چلوں تو کہا گیا کہ تو اس راستے والوں میں سے نہیں ہے، پھر میرے دائیں جانب ایک راستہ پھیل گیا، میں اس راستے پر چل پڑا یہاں تک کہ میں ایک چکنے پہاڑ پر پہنچا ، اس آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے چڑھایا، یہاں تک کہ میں اس کی چوٹی پر پہنچ گیا لیکن میں ٹھہر نہیں پا رہا تھا اور میرے پاؤں نہیں جم رہے تھے، اس اثناء میں میں نے لوہے کا ایک ستون دیکھا جس کے بالائی حصّے پر سونے کا ایک دائرہ تھا، اس آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے دھکیلا یہاں تک کہ میں نے کڑے کو پکڑ لیا، اس نے کہا مضبوطی سے اس کو تھام لو، میں نے کہا ٹھیک ہے، اس نے ستون کو پاؤں سے ٹھوکر دی اور میں نے کڑے کو مضبوطی سے تھام لیا،
میں نے یہ خواب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے بیان کیا ، آپ نے فرمایا تم نے بھلائی کی چیز دیکھی ہے، بڑا راستہ تو میدانِ حشر ہے، اور وہ راستہ جو تمہارے بائیں جانب پھیلا وہ اہل جہنم کا راستہ ہے اور تم ان میں سے نہیں ہو، اور وہ راستہ جو تمہارے دائیں جانب پھیلا وہ اہل جنت کا راستہ ہے ، اور چکنا پہاڑ شہداء کا مقام ہے ، اور وہ کڑا جس کو تم نے تھاما تھا وہ اسلام کا کڑا ہے اس کو مضبوطی سے تھامے رکھو یہاں تک کہ تمہیں موت آجائے، وہ بزرگ صحابی فرمانے لگے مجھے امید ہے کہ میں اہل جنت میں سے ہوں گا ، راوی فرماتے ہیں کہ معلوم ہوا کہ وہ صحابی عبداللہ بن سلام (رض) ہیں۔
(۳۱۱۲۷) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ خَرَشَۃَ بْنِ الْحُرِّ ، قَالَ : قَدِمْت الْمَدِینَۃَ فَجَلَسْت إلَی مَشْیَخَۃٍ فِی الْمَسْجِدِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَجَائَ شَیْخٌ مُتَوَکِّئٌ عَلَی عَصًا لَہُ ، فَقَالَ الْقَوْمُ : مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَنْظُرَ إلَی رَجُلٍ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَلْیَنْظُرْ إلَی ہَذَا ، قَالَ : فَقَامَ خَلْفَ سَارِیَۃٍ فَصَلَّی رَکْعَتَیْنِ فَقُمْت إلَیْہِ فَقُلْتُ لَہُ : قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ کَذَا وَکَذَا ، فَقَالَ : الْجَنَّۃُ لِلَّہِ یُدْخِلُہَا مَنْ یَشَائُ ، وَإِنِّی رَأَیْت عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رُؤْیَا : رَأَیْت کَأَنَّ رَجُلاً یَأْتِی ، فَقَالَ لِی : انْطَلِقْ فَذَہَبْت مَعَہُ فَسَلِکَ بِی فِی مَنْہَجٍ عَظِیمٍ ، فَعَرَضَت لِی طَرِیقٌ عَنْ یَسَارِی ، فَأَرَدْت أَنْ أَسْلُکَہَا ، فَقِیلَ : إنَّک لَسْت مِنْ أَہْلِہَا ، ثُمَّ عَرَضَتْ لِی طَرِیقٌ عَنْ یَمِینِی ، فَسَلِکْتہَا حَتَّی إذَا انْتَہَیْت إلَی جَبَلٍ زَلْق ، فَأَخَذَ بِیَدِی فَأَدْخَلَنِی فَإِذَا أَنَا عَلَی ذُرْوَتِہِ فَلَمْ أَتَقَارَّ وَلَمْ أَتَمَاسَک ، وَإِذَا عَمُودٌ مِنْ حَدِیدٍ فِی ذُرْوَتِہِ حَلْقَۃٌ مِنْ ذَہَبٍ ، فَأَخَذَ بِیَدِی فَدَحَانِی حَتَّی أَخَذْت بِالْعُرْوَۃِ
فَقَالَ : اسْتَمْسِکَ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِہِ وَاسْتَمْسَکْت بِالْعُرْوَۃِ۔
فَقَصَصْتہَا عَلَی رَسُولِ اللہِ ، فَقَالَ : رَأَیْت خَیْرًا ، أَمَّا الْمَنْہَجُ الْعَظِیمُ : فَالْمَحْشَرُ ، وَأَمَّا الطَّرِیقُ الَّتِی عَرَضَتْ عَنْ یَسَارِکَ : فَطَرِیقُ أَہْلِ النَّارِ ، وَلَسْت مِنْ أَہْلِہَا ، وَأَمَّا الطَّرِیقُ الَّتِی عَرَضَتْ عَنْ یَمِینِکَ : فَطَرِیقُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلِقُ : فَمَنْزِلُ الشُّہَدَائِ ، وَأَمَّا الْعُرْوَۃُ الَّتِی اسْتَمْسَکْت بِہَا : فَعُرْوَۃُ الإسْلاَمِ ، فَاسْتَمْسِکْ بِہَا حَتَّی تَمُوتَ۔
قَالَ : فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَکُونَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ : فَإِذَا ہُوَ عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلاَمٍ۔ (بخاری ۳۸۱۴۔ مسلم ۱۴۸)
فَقَالَ : اسْتَمْسِکَ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، فَضَرَبَ الْعَمُودَ بِرِجْلِہِ وَاسْتَمْسَکْت بِالْعُرْوَۃِ۔
فَقَصَصْتہَا عَلَی رَسُولِ اللہِ ، فَقَالَ : رَأَیْت خَیْرًا ، أَمَّا الْمَنْہَجُ الْعَظِیمُ : فَالْمَحْشَرُ ، وَأَمَّا الطَّرِیقُ الَّتِی عَرَضَتْ عَنْ یَسَارِکَ : فَطَرِیقُ أَہْلِ النَّارِ ، وَلَسْت مِنْ أَہْلِہَا ، وَأَمَّا الطَّرِیقُ الَّتِی عَرَضَتْ عَنْ یَمِینِکَ : فَطَرِیقُ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، وَأَمَّا الْجَبَلُ الزَّلِقُ : فَمَنْزِلُ الشُّہَدَائِ ، وَأَمَّا الْعُرْوَۃُ الَّتِی اسْتَمْسَکْت بِہَا : فَعُرْوَۃُ الإسْلاَمِ ، فَاسْتَمْسِکْ بِہَا حَتَّی تَمُوتَ۔
قَالَ : فَأَنَا أَرْجُو أَنْ أَکُونَ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ، قَالَ : فَإِذَا ہُوَ عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلاَمٍ۔ (بخاری ۳۸۱۴۔ مسلم ۱۴۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১১২৭
خواب اور اسکی تعبیر کے بیان میں
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو اسلاف سے منقول ہیں ان خوابوں کے بارے میں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیان فرما دیا کرتے تھے
(٣١١٢٨) حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں عقبہ بن رافع کے گھر میں ہوں اور ہمارے پاس ابن طاب نامی شخص کی تازہ کھجوریں لائی گئیں، میں نے اس خواب کی تعبیر یہ لی کہ ہمارے لیے دنیا میں بلندی و رفعت ہے اور آخرت میں اچھا انجام ہے اور ہمارا دین پاکیزہ دین ہے۔
(۳۱۱۲۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : رَأَیْتُ کَأَنِّی فِی دَارِ عُقْبَۃَ بْنِ رَافِعٍ وَأُتِینَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَّاب ، فَأَوَّلْت : أَنَّ الرِّفْعَۃَ لَنَا فِی الدُّنْیَا ، وَالْعَاقِبَۃَ فِی الأُخْرَی ، وَأَنَّ دِینَنَا قَدْ طَابَ۔ (مسلم ۱۷۷۹۔ ابوداؤد ۴۹۸۶)
তাহকীক: