মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৫৫৩ টি

হাদীস নং: ২০৪৮৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٧) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ کسی کو رہائش دینے کا معاملہ صاحب مکان کی صوابدید پر ہے۔
(۲۰۴۸۷) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ابْنِ أَخِی شُرَیْحٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : السُّکْنَی علی مَا اشْتَرَطَ صَاحِبُہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٨) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔
(۲۰۴۸۸) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عُثْمَانَ ، عَنْ شُرَیْحٍ بِنَحْوِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٩) حضرت حسن اور حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ رہائش عاریہ کی چیز ہے۔
(۲۰۴۸۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ وَالشَّعْبِیِّ ، قَالاَ : السُّکْنَی عَارِیَّۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٩٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ اگر ایک آدمی کسی کو اپنے گھر میں ٹھہرائے، پھر ٹھہرانے والا اور ٹھہرا ہوا انتقال کر جائے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ مکان ورثاء کے پاس آجائے گا۔ میں نے عرض کیا اے ابو عمران ! کیا یہ نہیں کہا جاتا تھا کہ جو شخص کسی کو تاحیات کسی چیز کا مالک بنائے تو وہ اس کے بعد اس کے ورثاء کی ہوتی ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ آباد کی جانے والی زمینوں میں ہوتا ہے۔ رہائش، غلہ اور عاریہ ورثاء کی طرف لوٹتے ہیں۔
(۲۰۴۹۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَأَلْتُُہُ ، عَنْ رَجُلٍ أَسْکَنَ رَجُلاً دَارِہِ فَمَاتَ الْمُسْکِنُ وَالمسکَنُ، قَالَ: تَرْجِعُ إلَی وَرَثَۃِ الْمُسْکِنِ، قَالَ: قُلْتُ: یَا أَبَا عِمْرَانَ، ألیس کَانَ یُقَالُ: مَنْ مَلَکَ شَیْئًا حَیَاتَہُ، فَہُوَ لِوَرَثَتِہِ مِنْ بَعْدِہِ ، قَالَ : إنَّمَا ذَلِکَ فِی الْعُمْرَی ، فَأَمَّا السُّکْنَی وَالْغَلَّۃُ وَالْعَارِیَّۃُ فَإِنَّہَا تَرْجِعُ إلَی وَرَثَتِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٩١) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے کسی کو کوئی چیز سپرد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تیرے لیے اور تیرے گھر والوں کے لیے ہے، تو وہ اس کے لیے اور اس کے ورثاء کے لیے ہوگی اور اگر یہ کہا کہ یہ تیری زندگی میں تیرے لیے ہے تو یہ ہدیہ کرنے والے کے ورثاء کی طرف لوٹے گی۔
(۲۰۴۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ : إذَا وَہَبَ الرَّجُلُ شَیْئًا فَقَالَ : ہُوَ لَکَ وَلِعَقِبِکَ ، فَہُوَ لَہُ وَلِوَرَثَتِہِ وَإِذَا ، قَالَ : ہِیَ لَکَ حَیَاتَکَ ، فَہِیَ رَاجِعَۃٌ إلَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٩٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ رہائش عاریہ ہے۔
(۲۰۴۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی غَنِیَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : السُّکْنَی عَارِیَّۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٩٣) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ حضرت شریح کی عدالت میں کچھ بھائیوں کا جھگڑا ہوا۔ ایک کہتا تھا کہ اس نے میرے شادی کرائی، مجھے رہائش دی اور مجھے ٹھکانا دیا، حضرت شریح نے سوال کیا کہ کیا اس نے اس کی شادی کرائی اور رہائش دی۔ لوگوں نے تصدیق کی تو قاضی شریح نے فرمایا کہ دو عادل گواہ یہ گواہی دیں کہ اس نے تجھے اپنے زندگی میں خود پر ترجیح دی۔
(۲۰۴۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : اخْتَصَمَ إخْوَۃٌ إلَی شُرَیْحٍ فَقَالَ أَحَدُہُمْ : زَوَّجَنِی وَأَسْکَنَنِی وأثابنی ، فَقَالَ : أَزَوَّجُہُ وَأَسْکَنَہُ ؟ فَقَالُوا : زَوَّجَہُ وَأَسْکَنَہُ فَقَالَ : شَاہِدَانِ ذَوَا عَدْلٍ عَلَی أَنَّہُ آثَرَک بِہَا عَلَی نَفْسِہِ فِی حَیَاتِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٤٩٤) حضرت زہری فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے اپنے بیٹے کو ایک سو دینار صدقہ میں دیئے۔ وہ دونوں شریک تھے اور مال بیٹے کے سامنے تھا۔ تو یہ صدقہ اس وقت تک درست نہیں جب تک وہ قبضہ نہ کرلے۔ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کا فیصلہ ہے کہ اگر اس نے قبضہ نہ کیا تو اسے کچھ نہیں ملے گا۔
(۲۰۴۹۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، قَالَ: تَصَدَّقَ رَجُلٌ بِمِئَۃِ دِینَارٍ عَلَی ابْنِہِ وَہُمَا شَرِیکَانِ وَالْمَالُ فِی یَدَیِ ابْنِہِ ، قَالَ: لاَ یَجُوزُ حَتَّی یَحُوزَہَا ، قَضَی أَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ: أَنَّہُ إِنْ لَمْ یَحُزْ فَلاَ شَیْئَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٤٩٥) حضرت عمر (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں کو کیا ہوا کہ وہ اپنی خوشی سے اولاد کو مال دیتے ہیں لیکن جب ان میں سے کسی کا انتقال ہوجاتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ میرا مال ہے اور میرے قبضے میں ہے۔ کہ جب وہ مرجاتا ہے تو کہتا ہے کہ میں اپنے بیٹے کو خوشی سے دیا تھا۔ خوشی سے دیا ہوا مال وہی ہوتا ہے جس پر اولاد یا باپ قبضہ کرلیں۔
(۲۰۴۹۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِی ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : مَا بَالُ رِجَالٍ یَنْحَلُونَ أَوْلاَدَہُمْ نِحَلاً ، فَإِذَا مَاتَ أَحَدُہُمْ ، قَالَ : مَالِی وَفِی یَدِی ، وَإِذَا مَاتَ ہُوَ ، قَالَ : قَدْ کُنْتُ نَحَلْتُہُ وَلَدِی ، لاَ نَحْلَۃَ إلاَّ نِحْلَۃٌ یَحُوزُہَا الْوَلَدُ أو الْوَالِدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٤٩٦) حضرت سعید فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان سے شکایت کی گئی کہ چھوٹا بچہ مال پر قبضہ نہیں کرسکتا تو ان کی رائے یہ تھی کہ باپ جب ہبہ کر دے اور گواہی دے تو وہ قبضہ کرلے۔
(۲۰۴۹۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ ، قَالَ : شُکِیَ ذَلِکَ إلَی عُثْمَانَ ، أَنَّ الْوَلَدَ إذَا کَانَ صَغِیرًا لاَ یَحُوزُ ، فَرَأَی ، أَنَّ أَبَاہُ إذَا وَہَبَ لَہُ وَأَشْہَدَ حَازَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٤٩٧) حضرت عثمان فرماتے ہیں کہ بغیر قبضہ کے صدقہ نہیں ہوتا سوائے اس بچے کے جو ماں باپ کے ساتھ ہو، ماں باپ کا قبضہ اس کا قبضہ ہے۔
(۲۰۴۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عِیسَی بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عُثْمَانَ ، أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَجُوزُ الصَّدَقَۃُ حَتَّی تُقْبَضَ إلاَّ لِصَبِیٍّ بَیْنَ أَبَوَیْہِ ، فَإِنَّ قَبْضَہُمَا لَہُ قَبْضٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٤٩٨) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ بغیر قبضے کے صدقہ نہیں ہوتا۔
(۲۰۴۹۸) حَدَّثَنَا ابْنَ مُبَارَکٍ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الشَّعْبِیَّ یَقُولُ : لاَ تَجُوزُ الصَّدَقَۃُ حَتَّی تُقْبَضَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٤٩٩) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔
(۲۰۴۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَکٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، مِثْلَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৯৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٥٠٠) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ بغیر قبضہ کے صدقہ نہیں ہوتا۔
(۲۰۵۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ ، قَالَ : لاَ تَجُوزُ الصَّدَقَۃُ حَتَّی تُقْبَضَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٥٠١) حضرت معاذ اور حضرت شریح فرماتے ہیں کہ بغیر قبضہ کے صدقہ نہیں ہوتا سوائے اس بچے کے جو ماں باپ کے ساتھ ہو۔
(۲۰۵۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : کَانَ مُعَاذٌ وَشُرَیْحٌ یَقُولاَنِ : لاَ تَجُوزُ الصَّدَقَۃُ حَتَّی تُقْبَضَ إلاَّ لِصَبِیٍّ بَیْنَ أَبَوَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٥٠٢) حضرت نضر بن انس فرماتے ہیں کہ مجھے میرے والد نے اپنا گھر اپنی خوشی سے دے دیا۔ ابو بردہ نے مجھ سے فرمایا کہ صدقہ کی تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ تم اس پر قبضہ کرلو۔ کیونکہ حضرت عمر (رض) کا فیصلہ ہے کہ خوشی سے دئیے گئے ہدیہ میں قبضہ ہو تو وہ جاری ہوتا ہے وگرنہ وہ میراث میں جاتا ہے۔
(۲۰۵۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ ، قَالَ : نَحَلَنِی أَبِی نِصْفَ دَارِہِ ، فَقَالَ أَبُو بُرْدَۃَ : إِنْ سَرَّکَ أَنْ تجوزَ ذَلِکَ فَاقْبِضْہُ ، فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَضَی فِی الأَنْحَالِ: مَا قُبِضَ مِنْہُ ، فَہُوَ جَائِزٌ ، وَمَا لَمْ یُقْبَضْ مِنْہُ ، فَہُوَ مِیرَاثٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٥٠٣) حضرت حکم اور حضرت حماد فرماتے ہیں کہ بغیر قبضہ کے صدقہ نہیں ہوتا۔
(۲۰۵۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ ، وَحَمَّادًا فَقَالاَ : لاَ تَجُوزُ حَتَّی یُقْبَضَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٥٠٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب صدقہ کا علم ہو تو وہ نافذ ہوتا ہے خواہ اس پر قبضہ نہ ہو، اگر وصول کرنے والے نے کہا کہ فلاں جگہ میرا گھر ہے یا فلاں میرا غلام ہے تو یہ اس کا ہوگیا خواہ قبضہ نہ کرے۔
(۲۰۵۰۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا عُلِمَتِ الصَّدَقَۃُ فَہِیَ جَائِزَۃٌ ، وَإِنْ لَمْ تُقْبَضْ ، فَإِذَا قَالَ : دَارِی الَّتِی فِی مَکَانِ کَذَا وَکَذَا ، أَوْ غُلاَمِی ، فَہُوَ جَائِزٌ ، وَإِنْ لَمْ یَقْبَضْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٥٠٥) حضرت علی اور حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب صدقہ کا علم ہو تو یہ جائز ہے خواہ قبضہ نہ ہو۔
(۲۰۵۰۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ ، قَالاَ : إذَا عُلِمَت الصَّدَقَۃُ فَہِیَ جَائِزَۃٌ، وَإِنْ لَمْ تُقْبَضْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫০৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک قبضے سے پہلے صدقہ و زکوۃ معتبر نہیں
(٢٠٥٠٦) حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے مجھے بیس وسق کی مقدار ایک ہدیہ دیا۔ جب ان کا وصال ہونے لگا تو انھوں نے فرمایا کہ بہتر تھا کہ تم اس پر قبضہ کرلیتیں کیونکہ اب وہ ورثاء کا مال بن گیا۔
(۲۰۵۰۶) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ نَحَلَہَا جِذَاذَ عِشْرِینَ وَسْقًا ، فَلَمَّا حَضَرَ ، قَالَ لَہَا : وَدِدْتُ أَنَّک کُنْتِ حُزْتِیہِ ، أَوْ جَدَدْتِیہِ ، وَإِنَّمَا ہُوَ الْیَوْمُ مَالُ الْوَارِثِ۔
tahqiq

তাহকীক: