মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৫৫৩ টি

হাদীস নং: ২০৪৬৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی شخص کا انتقال اس حالت میں ہو کہ اس کے پاس امانت بھی ہو اور اس پر قرض بھی ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٦٧) حضرت شعبی، حضرت ابو جعفر، حضرت عطاء اور حضرت زہری فرماتے ہیں کہ جس آدمی کا انتقال ہوا اور اس پر قرض تھا اور اس کے پاس مضاربت یا امانت تھی تو حصوں کے اعتبار سے تقسیم ہوگی۔
(۲۰۴۶۷) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، وَأَبِی جَعْفَرٍ ، وَعَطَائٍ وَالزُّہْرِیِّ قَالُوا : إذَا مَاتَ وَعَلَیْہِ دَیْنٌ وَعِنْدَہُ مُضَارَبَۃٌ ، أَوْ ودیعۃ فَہُمْ فِیہِ عَلَی الْحِصَصِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৬৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی شخص کا انتقال اس حالت میں ہو کہ اس کے پاس امانت بھی ہو اور اس پر قرض بھی ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٦٨) حضرت مسروق اور حضرت شریح قرض اور ودیعت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ حصوں کے اعتبار سے ہوں گے، اور حضرت عامر فرماتے ہیں کہ جب بعینہ علم نہ ہو۔
(۲۰۴۶۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ وَشُرَیْحٍ فِی الدَّیْنِ الْوَدِیعَۃِ : بِالْحِصَصِ ، قَالَ عَامِرٌ : إذَا لَمْ تُوجَدْ بِعَیْنِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৬৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی شخص کا انتقال اس حالت میں ہو کہ اس کے پاس امانت بھی ہو اور اس پر قرض بھی ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٦٩) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ قرض خواہوں کو حصوں کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے گا۔
(۲۰۴۶۹) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : یُحَاصُّ الْغُرَمَائُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৬৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کسی شخص کا انتقال اس حالت میں ہو کہ اس کے پاس امانت بھی ہو اور اس پر قرض بھی ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ امانت قرض کی طرح ہے۔
(۲۰۴۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْوَدِیعَۃُ بِمَنْزِلَۃِ الدَّیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧١) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی شخص مفلس ہوجائے اور اس کا سامان بعینہ موجود ہو تو وہ قرض خواہوں سے زیادہ مستحق ہے۔
(۲۰۴۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عن النضر بن أنس عَنْ بَشِیرِ بْنِ نَہِیکٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا أَفْلَسَ الرَّجُلُ فَوَجَدَ الرَّجُلُ سِلْعَتَہُ قَائِمَۃً بِعَیْنِہَا ، فَہُوَ أَحَقُّ بِہَا مِنَ الْغُرَمَائِ۔ (مسلم ۱۱۹۴۔ احمد ۳۴۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٢) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کا مال کسی ایسے آدمی کے پاس بعینہٖ موجود ہو جو مفلس ہوچکا ہے تو وہ غرماء سے زیادہ مستحق ہے۔
(۲۰۴۷۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ وَحَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، أَنَّ أَبَا بَکْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ أَخْبَرَہُ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ وَجَدَ مَالَہُ بِعَیْنِہِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ ، فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ مِنْ غُرَمَائِہِ۔

(بخاری ۲۴۰۲۔ ابوداؤد ۳۵۱۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٣) حضرت عوف فرماتے ہیں کہ ہمارے سامنے حضرت عمر بن عبد العزیز کا خط پڑھا گیا۔ جس میں لکھا تھا کہ اگر کوئی شخص مفلس ہوجائے اور اس کے پاس کسی شخص کا سامان بعینہ موجود ہو تو وہ باقی غرماء سے زیادہ مستحق ہوگا۔ البتہ اگر اس نے اس کے مال میں کچھ کما لیا تو وہ قرض خواہوں کے حصے میں آئے گا۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہی فیصلہ فرمایا تھا۔
(۲۰۴۷۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَوْفٍ ، قَالَ : قرِئَ عَلَیْنَا کِتَابُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ : أَیُّمَا رَجُلٍ أَفْلَسَ فَأَدْرَکَ رَجُلٌ مَالَہُ بِعَیْنِہِ ، فَہُوَ أَحَقُّ مِنْ سَائِرِ الْغُرَمَائِ إلاَّ أَنْ یَکُونَ اقْتَضَی مِنْ مَالِہِ شَیْئًا ، فَہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ قَضَی بِذَلِکَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٤) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ اگر کسی مفلس ہوجانے والے شخص کے پاس کسی شخص کا مال بعینہ موجود ہو تو وہ اسی کا ہے البتہ اگر اس کی ثمن حاصل ہوئی ہو تو وہ قرض خواہوں کے حصے میں آئے گی۔
(۲۰۴۷۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، أَنَّہُ قَالَ فِی الْمُفْلِسِ یَجِدُ عِنْدَہُ الرَّجُلُ مَتَاعَہُ بِعَیْنِہِ ، قَالَ : إِنْ کَانَ أَخَذَ مِنْ ثَمَنِہِ شَیْئًا ، فَہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ وَإِلا فَہُوَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ بھی قرض خواہوں کا حصہ ہے۔
(۲۰۴۷۵) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ وَجَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : ہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٦) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ وہ بھی غرماء کا حصہ ہے۔
(۲۰۴۷۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : ہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٧) حضرت شعبی کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے سوال کیا کہ میں نے ایک آدمی کو مضاربت کے لیے کچھ مال دیا تھا، وہ سفر تجارت کے لیے نکلا اور حلوان میں اس کا انتقال ہوگیا۔ میں پیچھے گیا اور میں نے دیکھا کہ میری دی ہوئی تھیلی بعینہٖ موجود ہے۔ حضرت عامر نے فرمایا کہ قرض خواہوں کو چھوڑ کر تو نہیں لے سکتا۔
(۲۰۴۷۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ أَنَّہُ أَتَاہُ رَجُلٌ فَقَالَ : دَفَعْتُ إلَی رَجُلٍ مَالاً مُضَارَبَۃً ، فَانْطَلَقَ حَتَّی إذَا بَلَغَ حُلْوَانَ مَاتَ ، فَانْطَلَقْتُ فَوَجَدْتُ کِیسِی بِعَیْنِہِ ، فَقَالَ عَامِرٌ : لَیْسَ لَکَ دُونَ الْغُرَمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٨) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص کا مال کسی مفلس ہوجانے والے کے پاس بعینہٖ موجود ہو تو وہ اسی کا ہے۔
(۲۰۴۷۸) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ عَمَّنْ حَدَّثَہُ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَنْ وَجَدَ عَیْنَ مَالِہِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ ، فَہُوَ أَحَقُّ بِہِ مِمَّنْ سِوَاہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٧٩) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی شخص کا مال مفلس ہوجانے والے شخص کے پاس بعینہٖ موجود ہو تو وہ اس کا ہے۔
(۲۰۴۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَنْ خِلاَسٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : إذَا أَفْلَسَ الرجل وَسِلْعَتُہُ قَائِمَۃٌ بِعَیْنِہَا ، فَہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৭৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ قرض خواہوں کا ہے۔
(۲۰۴۸۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : ہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ وہ قرض خواہوں کا ہے۔
(۲۰۴۸۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : ہُوَ أُسْوَۃُ الْغُرَمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر کوئی آدمی مر جائے یا مفلس ہو جائے اور اس کے پاس سامان ہو تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر سلطان نہ روکے تو پھر غرماء کا ہے۔
(۲۰۴۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: ہُوَ أُسْوَۃٌ إلاَّ أَنْ یَکُونَ حَبَسَہَا لَہُ سُلْطَانٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٣) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت حفصہ بنت عمر (رض) نے اسماء بنت یزید کو ان کی پوری زندگی کے لیے اپنے کمرے میں ٹھہرایا۔ جب حضرت حفصہ کا انتقال ہوگیا تو وہ کمرہ حضرت ابن عمر (رض) نے حاصل کرلیا۔
(۲۰۴۸۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ حَفْصَۃَ بِنْتَ عُمَرَ أَسْکَنَتْ أَسْمَائَ بِنْتَ زَیْدٍ حُجْرَۃً لَہَا حَیَاتَہَا ، فَلَمَّا تُوُفِّیَتْ حَفْصَۃُ قَبَضَ ابْنُ عُمَرَ الْحُجْرَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٤) حضرت عمر بن عبد العزیز نے خط میں لکھا کہ رہائش عاریہ کی چیز ہے۔ اگر رہائش دینے والا کہے کہ یہ اس کے لیے اور اس کے بعد آنے والوں کے لیے ہے تو یہ اس کے لیے اور اس کے بعد آنے والوں کے لیے ہوگی۔ جب تک ان میں سے ایک عورت بھی باقی رہے۔ اگر ایک عورت بھی باقی نہ رہے تو ورثاء کی طرف لوٹ جائے گی۔
(۲۰۴۸۴) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، أَنَّ السُّکْنَی عَارِیَّۃٌ فَإِذَا قَالَ : ہِیَ لَہُ وَلِعَقِبِہِ ، فَہِیَ لَہُ وَلِعَقِبِہِ مَا بَقِیَتْ مِنْہُمُ امْرَأَۃٌ فَإِذَا انْقَرَضُوا جَمِیعًا رَجَعَتْ إلَی وَرَثَتِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٥) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے کسی آدمی کو اور اس کے بعد والوں کو اپنے کسی مکان میں ٹھہرایا پھر وہ مرگیا تو ورثاء اسے اور اس کے بعد والوں کو نکال نہیں سکتے جب تک ان میں سے ایک فرد بھی باقی ہو۔
(۲۰۴۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ ؛ فِی الرَّجُلِ یُسْکِنُ الرَّجُلَ لَہُ وَلِعَقِبِہِ ، ثُمَّ یَمُوتُ ، قَالَ : لاَ تَسْتَطِیعُ وَرَثَتُہُ أَنْ یُخْرِجُوہُ ، وَلاَ عَقِبَہُ مَا بَقِیَ مِنْہُمْ أَحَدٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৪৮৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی دوسرے کو کسی مکان میں ٹھہرا لے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٤٨٦) حضرت ابن ابی ملیکہ فرماتی ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) جب کسی کو اپنے کسی مکان میں ٹھہراتیں تو فرماتیں کہ میں تمہیں اس وقت تک کے لیے ٹھہراتی ہوں جب تک مناسب سمجھوں۔
(۲۰۴۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ السَّائِبِ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَ : کَانَتْ عَائِشَۃُ إذَا أَسْکَنَتْ قَالَتْ : أَسْکَنْتُکَ مَا بَدَا لِی۔
tahqiq

তাহকীক: