মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩৫৫৩ টি
হাদীস নং: ২৩৫৮৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کے والد پر دین کا دعویٰ کیا جائے
(٢٣٥٨٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ ان دونوں معاملات میں علم پر قسم اٹھوائی جائے گی۔
(۲۳۵۸۷) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَن حماد ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُحَلَّف فی ہذین البابین علی علمہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৮৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کے والد پر دین کا دعویٰ کیا جائے
(٢٣٥٨٨) حضرت شعبی (رض) سے مروی ہے کہ حضرت شریح جو غائب اور جو حاضر ہے اس سے قسم طلب کرتے تھے ، راوی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر سے عرض کیا کہ آپ کی کیا رائے ہے اگر کوئی شخص میرے والد پر دین کا دعویٰ کرے جس کے متعلق مجھے علم نہ ہو کیا میں اس پر قسم اٹھا سکتا ہوں ؟ فرمایا ہاں اٹھا سکتے ہو، پس ان دونوں نے اس پر شدید انکار کیا، فرمایا قسم کو اس کی طرف پھیرا جائے گا جو تم سے زیادہ جانتا ہو، اور حضرت عامر اس قسم کو قبول فرماتے تھے۔
(۲۳۵۸۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ کَانَ یَسْتَحْلِفُ أَلْبَتَّۃَ عَلَی مَا غَابَ وَشَہِدَ ، قَالَ : فَقُلْتُ لِعَامِرٍ : أَرَأَیْت لَوْ أَنَّ رَجُلاً ادَّعَی عَلَی أَبِی مَالاً لاَ عِلْمَ لِی بِہِ ، أَکَانَ عَلَیَّ أَنْ أَحْلِفَ أَلْبَتَّۃَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَأَنْکَرْنَا ذَلِکَ إنْکَارًا شَدِیدًا ، قَالَ : رُدَّ الْیَمِینَ عَلَی مَنْ ہُوَ أَعْلَمُ بِہَا مِنْک۔
قَالَ : وَکَانَ عَامِرٌ یَأْخُذُ بِہِ۔
قَالَ : وَکَانَ عَامِرٌ یَأْخُذُ بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৮৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کے والد پر دین کا دعویٰ کیا جائے
(٢٣٥٨٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ انسان کو اپنے نفس کا ولی نہیں بنایا گیا کہ اس سے حلف البتہ طلب کیا جائے، اور نہ ہی اس کے علاوہ کے لیے اختیار ہے کہ اس کے علم پر قسم اٹھوائے۔
(۲۳۵۸۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَا وَلِیَ الرَّجُلُ بِنَفْسِہِ اسْتُحْلِفَ أَلْبَتَّۃَ ، وَمَا وَلِیَہُ غَیْرُہُ اسْتُحْلِفَ عَلَی عِلْمِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৮৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کے والد پر دین کا دعویٰ کیا جائے
(٢٣٥٩٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ کسی شخص کے والد پر دعویٰ کیا جائے تو اس کے علم پر قسم طلب کی جائے گی۔
(۲۳۵۹۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : یُسْتَحْلَفُ الرَّجُلُ فِیمَا ادُّعِیَ عَلَی أَبِیہِ عَلَی عِلْمِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کے والد پر دین کا دعویٰ کیا جائے
(٢٣٥٩١) حضرت عمارہ بن ابی حفصہ سے مروی ہے کہ دو شخص جھگڑتے ہوئے حضرت حسن کی خدمت میں حاضر ہوئے ، پھر اس سے کہا کہ اس سے قسم اٹھوائیے اس کے والد کے حق میں اس کے والد نے گواہی نہیں دی، حضرت حسن نے فرمایا : کیا کوئی عاقل شخص اس پر قسم اٹھائے گا۔
(۲۳۵۹۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، قَالَ : اخْتَصَمَ رَجُلاَنِ إلَی الْحَسَنِ فَقَالَ لَہُ : اسْتَحْلِفْہُ فِی حَقٍّ کَانَ لأَبِیہِ لَمْ یَشْہَدْ أَبَاہُ ، قَالَ : فَقَالَ الْحَسَنُ : وَہَلْ یَحْلِفُ عَلَی ہَذَا أَحَدٌ یَعْقِلُ ؟۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کو مال حرام ملے پھر وہ اُس پر نادم ہو
(٢٣٥٩٢) حضرت زہری (رض) اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جو کو حرام مال ملے، اگر اس کو اچھا لگے کہ اس مال سے چھٹکارا حاصل کرے تو اس کو نکال دے۔
(۲۳۵۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ : عَنْ رَجُلٍ یُصِیبُ الْمَالَ الْحَرَامَ ، قَالَ : إِنْ سَرَّہُ أَنْ یَتَبَرَّأَ مِنْہُ فَلْیَخْرُجْ مِنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کو مال حرام ملے پھر وہ اُس پر نادم ہو
(٢٣٥٩٣) حضرت مالک بن دینار سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت عطاء بن ابی رباح سے عرض کیا کہ ایک شخص کو حرام مال ملا ہے ؟ فرمایا کہ اس کے مالک کو واپس کردینا چاہیئے، اور اگر مالک کا علم نہ ہو تو صدقہ کر دے، مجھے نہیں معلوم کہ ایسا کرنے سے اس کا گناہ ٹل جائے گا۔
(۲۳۵۹۳) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لِعَطَائِ بْنِ أَبِی رَبَاحٍ : رَجُلٌ أَصَابَ مَالاً مِنْ حَرَامٍ ؟ قَالَ : لِیَرُدَّہُ عَلَی أَہْلِہِ ، فَإِنْ لَمْ یَعْرِفْ أَہْلَہُ فَلْیَتَصَدَّقْ بِہِ ، وَلاَ أَدْرِی یُنْجِیہِ ذَلِکَ مِنْ إِثْمِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کو مال حرام ملے پھر وہ اُس پر نادم ہو
(٢٣٥٩٤) حضرت عطاء سے ایک شخص نے دریافت کیا کہ میں غلام تھا مجھے کچھ ایسے طریقوں سے مال ملا ہے جن کو میں پسند نہیں کرتا، اب میں توبہ کرنا چاہتا ہوں ! فرمایا ان کے مالک کو مال واپس کردو، میں نے عرض کیا کہ میں ان کو نہیں جانتا، فرمایا صدقہ کردو، تجھے کوئی ثواب نہ ملے گا، اور مجھے نہیں معلوم کہ اس کا گناہ تجھ پر ہوگا کہ نہیں ؟ راوی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت مجاہد سے اس کے متعلق دریافت کیا ؟ آپ نے بھی اسی طرح فرمایا۔
(۲۳۵۹۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، قَالَ : زَعَمَ مَالِکُ بْنُ دِینَارٍ أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عَطَائً فَقَالَ : إنِّی کُنْت غُلاَمًا فَأَصَبْت أَمْوَالاً مِنْ وُجُوہٍ لاَ أُحِبُّہَا فَأَنَا أُرِیدُ التَّوْبَۃَ ؟ قَالَ : رُدَّہَا إلَی أَہْلِہَا ، قَالَ : لاَ أَعْرِفُہُمْ ، قَالَ : تَصَدَّقْ بِہَا، فَمَا لَکَ فِی ذَلِکَ مِنْ أَجْرٍ، وَمَا أَدْرِی ہَلْ تَسْلَمُ مِنْ وِزْرِہَا أَمْ لاَ؟ قَالَ: وَسَأَلَ مُجَاہِدًا؟ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کو مال حرام ملے پھر وہ اُس پر نادم ہو
(٢٣٥٩٥) حضرت ربیع سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابو جعفر (رض) سے دریافت کیا کہ میرے دوست کو حرام مال ملا ہے، پھر سارے کا سارا مال اس نے اپنے اہل اور ان کے مال کے ساتھ ملا دیا۔ پھر اس میں جو قباحت اور برائی تھی اس کو معلوم ہوگئی اس نے وہ سارا مال حج اور بیت اللہ کے ہمسایوں پر خرچ کردیا تو آپ کی اس کے متعلق کیا رائے ہے ؟ حضرت ابو جعفر نے فرمایا : وہ اللہ سے ڈرے اور دوبارہ ایسا مت کرے۔
(۲۳۵۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ أَبَا جَعْفَرٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ : صَدِیقٌ لِی أَصَابَ مَالاً حَرَامًا فَخَالَطَ کُلَّ شَیْئٍ مِنْہُ مِنْ أَہْلِہِ وَمَا لَہُمْ ، ثُمَّ إِنَّہُ عَرَفَ مَا کَانَ فِیہِ ، فَأَقْبَلَ عَلَی الْحَجِّ وَجِوَارِ ہَذَا الْبَیْتِ ، فَمَا تَرَی لَہُ ؟ قَالَ : أَرَی لَہُ أَنْ یَتَّقِیَ اللَّہَ ، ثُمَّ لاَ یَعُودُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کو مال حرام ملے پھر وہ اُس پر نادم ہو
(٢٣٥٩٦) حضرت حسن سے مروی ہے کہ جس شخص نے دوسرے کا مال جمع کرلیا ہے یا کسی کا مال چرا لیا ہے ، اور اس کو اس طور پر واپس کرنا چاہتا ہے کہ وہ نہ جانے (اُس کو علم نہ ہو) اس لیے وہ اس کو سامان پہنچا دیتا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
(۲۳۵۹۶) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ سُلَیْمَانَ أَبِی عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ الْحَسَنُ : مَنِ احْتَازَ مِنْ رَجُلٍ مَالاً ، أَوْ سَرَقَ مِنْ رَجُلٍ مَالاً ، وَأَرَادَ أَنْ یَرُدَّہُ إلَیْہِ مِنْ وَجْہٍ لاَ یَعْلَمُ فَأَوْصَلَہُ إلَیْہِ : فَلا بَأْسَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی قوم کا مشترکہ غلام ہو ، پس اُن میں سے کوئی شخص غلام کو مکاتب بنا لے، اور دوسرا آزاد کر دے
(٢٣٥٩٧) حضرت انس بن مالک اور حضرت ایاس بن معاویہ سے دریافت کیا گیا کہ ایک غلام تین آدمیوں کے درمیان مشترک تھا، ان میں سے ایک نے اپنے حصہ کو مکاتب بنا لیا، اور ایک نے اپنا حصہ آزاد کردیا پھر غلام اس حال میں فوت ہوا کہ اس نے کچھ مال چھوڑا، مال کس کو ملے گا ؟ حضرت انس اور حضرت ایاس نے فیصلہ فرمایا کہ جو مال اس نے چھوڑا ہے وہ ان کے درمیان برابر تقسیم ہوگا۔
(۲۳۵۹۷) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ حُمَیْدٍ الطَّوِیلِ ، عن أنس بن مالک وإیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ : سُئِلاَ عَنْ مَمْلُوکٍ کَانَ بَیْنَ ثَلاَثَۃٍ ، فَکَاتَبَ أَحَدُہُمْ نَصِیبَہُ ، وَأَعْتَقَ أَحَدُہُمْ نَصِیبَہُ ، فَمَاتَ الْمَمْلُوکُ وَتَرَکَ مَالاً ؟ فَقَضَی أَنَس وَإِیَاسٌ : أَنَّ مَا تَرَکَ فَہُوَ بَیْنَہُمْ بِالسَّوِیَّۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ مکاتب غلام اِس حال میں فوت ہو کہ اُس کا باندی سے ایک لڑکا ہو۔ (اولاد ہو)
(٢٣٥٩٨) حضرت موسیٰ بن علی بن رباح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت زہری سے دریافت کیا کہ ایک مکاتب نے آزاد خاتون سے نکاح کیا پھر اس کی اولاد ہوئی، پھر اس نے باندی خریدی اور اس کی اولاد ہوئی اور وہ خود فوت ہوگیا، اور اس پر بدل کتابت میں سے کچھ باقی ہے، جو باقی بدل کتابت ہے اس کی سعی کون کرے گا ؟ فرمایا وہ لڑکا کرے گا جو باندی سے پیدا ہوا ہے۔
(۲۳۵۹۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُلَیِّ بْنِ رَبَاحٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ الزُّہْرِیَّ عَنْ مُکَاتَبٍ تَزَوَّجَ حُرَّۃً فَأَوْلَدَہَا ، وَاشْتَرَی جَارِیَۃً فَأَوْلَدَہَا ، فَمَاتَ وَبَقِیَ عَلَیْہِ شَیْئٌ مِنْ مُکَاتَبَۃٍ أَیُّہُمَا یَسْعَی فِیمَا بَقِیَ عَلَیْہِ ؟ قَالَ : وَلَدُہُ الَّذِین مِنْ جَارِیَتِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کچھ لوگ ایک زمانے تک مکان میں رہائش پذیر رہے، پھر کچھ لوگ آئے اور اُس مکان پر دعویٰ کر دیں کہ وہ اُن کا ہے
(٢٣٥٩٩) حضرت شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حماد سے دریافت کیا کہ ایک شخص کچھ عرصہ ایک مکان میں رہا، پھر کچھ لوگ آئے اور گواہ اس بات پر پیش کر دئیے کہ یہ گھر ان کے آباؤ اجداد کا ہے ؟ فرمایا کہ نہیں جب تک کہ وہ اس پر گواہ پیش نہیں کردیں گے وہ گھر آج بھی انہی کا ہے۔
(۲۳۵۹۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ حَمَّادًا عَنِ الرَّجُلِ یَکُونُ فِی الدَّارِ حِینًا فَیَجِیئُ أُنَاسٌ فَیُقِیمُونَ الْبَیِّنَۃَ أَنَّہَا کَانَتْ لِجَدِّہِمْ ؟ قَالَ : لاَ ، حَتَّی یَشْہَدُوا أَنَّہَا لَہُ الْیَوْمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৫৯৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کچھ لوگ ایک زمانے تک مکان میں رہائش پذیر رہے، پھر کچھ لوگ آئے اور اُس مکان پر دعویٰ کر دیں کہ وہ اُن کا ہے
(٢٣٦٠٠) حضرت حارث سے مرو ی ہے کہ جب گھر ایک آدمی کا ہو اور لوگ اس کو تقسیم کرنا چاہیں تو وہ اسی طرح تقسیم ہوگی کہ جس طرح میت کی میراث تقسیم ہوتی ہے۔ اگر کوئی اپنے لیے زیادہ حصہ کا دعویٰ کرے تو اس گواہ لانے ضروری ہوں گے کہ فلاں نے اس کو صدقہ یا ھبہ کیا ہے یا فلاں نے مجھے بیچا ہے۔ پھر قوم کے لوگ اس کو تقسیم کرنا چاہیں، بیشک وہ میت کی وراثت سے صاحب الخطۃ کے لیے میراث پر تقسیم کیا جائے گا، پھر اگر کوئی شخص دعویٰ کر دے ورثاء میں سے یا ان کے علاوہ میراث میں سے جو حصہ ملا ہے اس سے زیادہ کا تو اس پر گواہ ہیں جس کا وہ دعویٰ کررہا ہے کہ فلان نے اس پر صدقہ کیا ہے یا میرے لیے ہبہ کیا گیا ہے یا مجھے اتنے میں فروخت کیا گیا ہے۔ اور اگر میت کے بیٹوں میں سے بعض کا جو حصہ تھا اس کو بیوی یا شوہر طلب کرے تو ان گواہی کا مکلف بنایا جائے گا کہ فلاں شخص فلاں کا وارث بنا ہے یا فلاں خاتون فلاں کی وارث بنی ہے ، یا صاحب الخطۃ اس سے قبل فوت ہوگیا تھا۔ خاتون اس سے قبل تو پھر یہ خاتون وارث ہوگی اور اپنا حصہ وصول کرے گی اور اگر صاحب الخطۃ کا کوئی بیٹا اس میں دعویٰ کر دے اور جو ان لوگوں کے قبضہ میں جو حصے ہیں ان کا انکار کر دے تو پھر مدعی کے ذمہ اس بات پر گواہی ہے کہ فلان فلان سے پہلے فوت ہوگیا تھا اور فلان وارث بن گیا تھا، اور اس کے بعد میں وارث بن گیا ہوں۔
اور اگر ورثاء اس بات کا اقرار کرلیں کہ گھر والی کی بیوی ہے اور دعویٰ کرے اس کے گھر والوں پر اس خاتون کے حصہ کا، تو پھر وہ ان پر ثابت ہوگا، اور اگر وہ یوں کہیں کہ اس نے موت سے قبل اس کو طلاق دے دی تھی تو پھر ان پر گواہ ہیں اس بات پر کہ وہ اس کو طلاق دے چکا ہے ، وگرنہ اس کے لیے میراث لازم ہوجائے گی، اور اگر گھر خریدا ہوا ہو اور وہ کچھ لوگوں کے قبضہ میں ہو تو وہ انہی کا ہوگا جن کے قبضہ میں وہ ہے، اور اگر کوئی شخص اس میں دعویٰ کر دے تو پھر اس کے ذمہ اس بات پر گواہی لازم ہے کہ اس کا اس میں حق ہے،
اور اگر ورثاء اس بات کا اقرار کرلیں کہ گھر والی کی بیوی ہے اور دعویٰ کرے اس کے گھر والوں پر اس خاتون کے حصہ کا، تو پھر وہ ان پر ثابت ہوگا، اور اگر وہ یوں کہیں کہ اس نے موت سے قبل اس کو طلاق دے دی تھی تو پھر ان پر گواہ ہیں اس بات پر کہ وہ اس کو طلاق دے چکا ہے ، وگرنہ اس کے لیے میراث لازم ہوجائے گی، اور اگر گھر خریدا ہوا ہو اور وہ کچھ لوگوں کے قبضہ میں ہو تو وہ انہی کا ہوگا جن کے قبضہ میں وہ ہے، اور اگر کوئی شخص اس میں دعویٰ کر دے تو پھر اس کے ذمہ اس بات پر گواہی لازم ہے کہ اس کا اس میں حق ہے،
(۲۳۶۰۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : إذَا کَانَتِ الدَّارُ خِطَّۃً ، فَأَرَادَ الْقَوْمُ أَنْ یَقْتَسِمُوہَا ، فَإِنَّہَا تُقَسَّمُ عَلَی الْمِیرَاثِ مِیرَاثِ الْمَیِّتِ صَاحِبِ الْخِطَّۃِ ، فَإِنِ ادَّعَی إنْسَانٌ مِنَ الْوَرَثَۃِ ، أَوْ غَیْرِہِمْ دَعْوَی فَوْقَ مَا یُصِیبُہُ مِنَ الْمِیرَاثِ : فَعَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ فِیمَا ادَّعَی أَنَّ فُلاَنًا ، أَوْ أنَّہُ تُصُدِّقَ عَلَیَّ ، أَوْ وُہِبَ لِی أَوْ بَاعَنِی بِکَذَا وَکَذَا ، وَإِنْ طَلَبَت امْرَأَۃٌ أَوْ زَوْجٌ کَانَ لِبَعْضِ بَنِی الْمَیِّتِ ، فَإنَّہُ یُکَلَّفُ الْبَیِّنَۃَ عَلَی أَنَّ فُلاَنًا وَرِثَ فُلاَنًا ، أَوْ فُلاَنَۃً وَرِثَتْ فُلاَنًا ، أَوْ مَاتَ صَاحِبُ الْخِطَّۃِ قَبْلَہَا أَوْ ہِیَ قَبْلَہُ فَوَرِثَتْہُ ، فَإِنَّہُ یَأْخُذُ بِحَقِّہِ۔
وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ مِنْ وَلَدِ صَاحِبِ الْخِطَّۃِ یَدَّعِی فِیہَا وَیُنْکِرُ الَّذِینَ فِی أَیْدِیہِمْ نَصِیبَہُ ، فَعَلَی الْمُدَّعِی الْبَیِّنَۃُ أَنَّ فُلاَنًا مَاتَ قَبْلَ فُلاَنٍ ، وَوَرِثَہُ فُلاَنٌ ، وَوَرِثْتہ أَنَا بَعْدُ۔
وَإِذَا أَقَرَّ الْوَرَثَۃُ أَنَّہُ قَدْ کَانَ لِصَاحِبِ الدَّارِ امْرَأَۃٌ ، وَادَّعَی أَہْلُہَا نَصِیبَہَا فَہُوَ ثَابِتٌ عَلَیْہِمْ ، وَإِنْ قَالُوا : قَدْ کَانَ طَلَّقَہَا قَبْلَ الْمَوْتِ فَالْبَیِّنَۃُ عَلَیْہِمْ أَنَّہُ قَدْ کَانَ طَلَّقَہَا ، وَإِلأَفَقَدْ وَجَبَ الْمِیرَاثُ لَہَا۔
وَإِذَا کَانَتِ الدَّارُ شِرَائً وَہِیَ فِی یَدِ قَوْمٍ فَہِیَ لِلَّذِین فِی أَیْدِیہِمْ ، فَإِنِ ادَّعَی إنْسَانٌ فِیہَا فَعَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ ، أَنَّ لَہُ فِیہَا حَقًّا۔
وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ مِنْ وَلَدِ صَاحِبِ الْخِطَّۃِ یَدَّعِی فِیہَا وَیُنْکِرُ الَّذِینَ فِی أَیْدِیہِمْ نَصِیبَہُ ، فَعَلَی الْمُدَّعِی الْبَیِّنَۃُ أَنَّ فُلاَنًا مَاتَ قَبْلَ فُلاَنٍ ، وَوَرِثَہُ فُلاَنٌ ، وَوَرِثْتہ أَنَا بَعْدُ۔
وَإِذَا أَقَرَّ الْوَرَثَۃُ أَنَّہُ قَدْ کَانَ لِصَاحِبِ الدَّارِ امْرَأَۃٌ ، وَادَّعَی أَہْلُہَا نَصِیبَہَا فَہُوَ ثَابِتٌ عَلَیْہِمْ ، وَإِنْ قَالُوا : قَدْ کَانَ طَلَّقَہَا قَبْلَ الْمَوْتِ فَالْبَیِّنَۃُ عَلَیْہِمْ أَنَّہُ قَدْ کَانَ طَلَّقَہَا ، وَإِلأَفَقَدْ وَجَبَ الْمِیرَاثُ لَہَا۔
وَإِذَا کَانَتِ الدَّارُ شِرَائً وَہِیَ فِی یَدِ قَوْمٍ فَہِیَ لِلَّذِین فِی أَیْدِیہِمْ ، فَإِنِ ادَّعَی إنْسَانٌ فِیہَا فَعَلَیْہِ الْبَیِّنَۃُ ، أَنَّ لَہُ فِیہَا حَقًّا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৬০০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کچھ لوگ ایک زمانے تک مکان میں رہائش پذیر رہے، پھر کچھ لوگ آئے اور اُس مکان پر دعویٰ کر دیں کہ وہ اُن کا ہے
(٢٣٦٠١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ لوگوں کی یہ بات مجھے سب سے عجیب لگتی جب وہ یوں کہتے ہیں کہ فلاں نے آج ہی یہ گواہی دی ہے کہ یہ مال فلاں کا ہے۔
(۲۳۶۰۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : مَا أَحْدَثُوا شَیْئًا أَعْجَبُ إلَیَّ مِنْ قَوْلِہِمْ : یَشْہَدُ أَنَّہَا لَہُ الْیَوْمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৬০১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص کسی کو یوں کہے کہ اگر تو فلاں جگہ پر گیا تو تجھے کچھ دوں گا
(٢٣٦٠٢) حضرت حارث اور حضرت حماد (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک شخص دوسرے سے یوں کہے کہ تو گھر کے دروازے کی طرف جا تجھے پانچ درہم دوں گا، فرمایا : اس کے لیے یہی ہوگا۔
(۲۳۶۰۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الْحَارِثِ وَحَمَّادٍ ، قَالاَ : لَوْ أَنَّ رَجُلاً قَالَ لِرَجُلٍ : اذْہَبْ إلَی بَابِ الدَّارِ وَلَک خَمْسُمِئَۃِ دِرْہَمٍ ، قَالاَ : کَانَ لَہُ ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৬০২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص غلام خرید کر اُس کو آزاد کر دے
(٢٣٦٠٣) حضرت ابراہیم اور حضرت شعبی (رض) اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جس کو دھوکا سے ولد زانی مل گیا۔ اس نے اسے آزاد کیا تو بعد میں پتہ چلا کہ وہ ولد زانی تھا۔ انھوں نے جواب دیا کہ آزادی واقع ہوجائے گی اور جس شخص نے دھوکا دیا ہے اس کے مال سے آزاد ہوگا اور ولاء اس کے لیے ہوگی۔
(۲۳۶۰۳) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ مُغِیرَۃَ وَالشَّعْبِیِّ : فِی رَجُلٍ غُرَّ بوَلَد زِنْیَۃ فِی قسمۃ فَأَعْتَقَہُ ، ثُمَّ عُلِمَ بَعْدَ ذَلِکَ ، قَالاَ : جَازَ عِتْقُہُ ، وَیُعْتَقُ مِنْ مَالِ الَّذِی غَرَّہُ ، وَالْوَلاَئُ لَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৬০৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا قیمت لگانا
(٢٣٦٠٤) حضرت ایاس بن معاویہ اس شخص کے متعلق فرماتے ہیں جس کسی شخص کے لیے کسی چیز کا ریٹ لگا رہا تھا، ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے بھی قیمت لگانے کا ارادہ کیا، سابقہ قیمت لگانے والے نے اس کو منع کردیا۔ تو حضرت عمر بن خطاب (رض) کی رائے ہے کہ یہ ایک معاہدہ ہے۔
(۲۳۶۰۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ حُجَیْرٍ ، عَنْ إیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ : فِی رَجُلٍ کَانَ یُسَاوِمُ رَجُلاً بشیء فجاء رجل آخَرَ یُرِیدُ أَنْ یُسَاوِمَہُ ، فَنَہَرَہُ الرَّجُلُ الْمُسَاوِمُ ، فَرَأَی عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنَّہَا شَرِکَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৬০৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اُس شخص کے بارے میں جس کو واپس کر دیا جائے
(٢٣٦٠٥) حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے اپنا غلام فروخت کیا۔ اس کے بالوں میں ایک بیماری تھی لیکن اس نے اس بیماری کو چھپا۔ جب گاہک کو بیماری کا علم ہوا تو وہ مقدم لے کر حضرت شریح کے پاس آیا۔ حضرت شریح نے فرمایا کہ تم نے عیب کو چھپایا۔ جو آپ نے غلام واپس کرنے کا حکم دیا۔
(۲۳۶۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ : أَنَّ رَجُلاً بَاعَ عَبْدًا لَہُ بِقُصَاصِ شَعْرِہِ کَیَّۃٌ ، فَخَاصَمَہُ إلَی شُرَیْحٍ فَقَالَ : کَتَمْتَ الشَّیْنَ وَوَارَیْتَہُ ، فَلَمْ یُجْزِہِ وَرَدَّہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৩৬০৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص دراہم خریدے، اور اُن کو دیناروں سے تبدیل کرائے
(٢٣٦٠٦) حضرت عمرو سے مروی ہے کہ میں ہزار درہم کے بدلے میں کوئی چیز خریدتا ہوں لیکن پیک کرنے سے پہلے کہہ دیتا ہوں کہ میں سو دینار دوں گا۔ کیا درست ہے ؟
(۲۳۶۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، قَالَ : سَأَلْتُ عَطَائً : أَشْتَرِی بِأَلْفِ دِرْہَمٍ فَأَقُولُ قَبْلَ عَقْدِہِ : أَجْعَلُہَا مِئَۃ دِینَارٍ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ۔
তাহকীক: