মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩৫৫৩ টি

হাদীস নং: ২০৫২৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بیع عینہ ناجائز ہے یعنی ایسی بیع جس میں ایک آدمی دوسرے کو معلوم مدت کے ادھار اور معلوم ثمن کے عوض ایک چیز بیچے پھر بیچنے والا خود نقد قیمت جو پہلے سے کم ہو ادا کر کے وہ چیز اس سے خرید لے
(٢٠٥٢٧) حضرت ابن عون فرماتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت محمد کے پاس عینہ کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) فرمایا کرتے تھے کہ ایک درہم کے بدلے ایک درہم ہے۔
(۲۰۵۲۷) حَدَّثَنَا مُعَاذٌ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : ذَکَرُوا عِنْدَ مُحَمَّدٍ الْعِینَۃَ فَقَالَ : نُبِّئْتُ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ کَانَ یَقُولُ : دَرْہَمٌ بِدِرْہَمٍ وَبَیْنَہُمَا حَرِیرَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بیع عینہ ناجائز ہے یعنی ایسی بیع جس میں ایک آدمی دوسرے کو معلوم مدت کے ادھار اور معلوم ثمن کے عوض ایک چیز بیچے پھر بیچنے والا خود نقد قیمت جو پہلے سے کم ہو ادا کر کے وہ چیز اس سے خرید لے
(٢٠٥٢٨) حضرت عمر بن عبد العزیز (رض) نے ایک خط میں لکھا کہ بیع عینہ سے منع کرو یہ سود کی بہن ہے۔
(۲۰۵۲۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ أَبِی جَنَابٍ وَیَزِیدَ بْنِ مَرْدَانُبَۃَ ، قَالَ أَحَدُہُمَا : جَائَنَا ، وَقَالَ الآخَرُ : جَائَ کِتَابُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ إلَی عَبْدِ الْحَمِیدِ : إِنَّہُ مَنْ قِبَلَکَ عَنِ الْعِینَۃِ ، فَإِنَّہَا أُخْتُ الرِّبَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بیع عینہ ناجائز ہے یعنی ایسی بیع جس میں ایک آدمی دوسرے کو معلوم مدت کے ادھار اور معلوم ثمن کے عوض ایک چیز بیچے پھر بیچنے والا خود نقد قیمت جو پہلے سے کم ہو ادا کر کے وہ چیز اس سے خرید لے
(٢٠٥٢٩) حضرت حسن اور ابن سیرین نے عینہ کو مکروہ قرار دیا ہے۔
(۲۰۵۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، وَابْنِ سِیرِینَ أَنَّہُمَا کَرِہَا الْعِینَۃَ وَمَا أدْخَلَ النَّاسُ فِیہِ بینہا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫২৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بیع عینہ ناجائز ہے یعنی ایسی بیع جس میں ایک آدمی دوسرے کو معلوم مدت کے ادھار اور معلوم ثمن کے عوض ایک چیز بیچے پھر بیچنے والا خود نقد قیمت جو پہلے سے کم ہو ادا کر کے وہ چیز اس سے خرید لے
(٢٠٥٣٠) حضرت مسروق نے عینہ اور ریشم کی بیع کو مکروہ قرار دیا ہے۔
(۲۰۵۳۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ مَسْرُوقًا کَرِہَ الْعِینَۃَ وَالْحَرِیرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کرائے پر کوئی سواری لے پھر طے شدہ مقام سے آگے لے جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣١) حضرت ابو عطاء فرماتے ہیں کہ میں قاضی شریح کے پاس حاضر تھا، ان کے پاس دو آدمی مقدمہ کے کر آئے کہ ایک آدمی نے دوسرے سے ایک سواری پر ایک خاص مقام تک کے لیے لی تھی، وہ اس سے آگے لے گیا، حضرت شریح نے سواری کے مالک کو ضمان دلوایا۔
(۲۰۵۳۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی حَمْزَۃَ عِمْرَانَ بْنِ أَبِی عَطَائٍ ، قَالَ : شَہِدْت شُرَیْحًا وَاخْتَصَمَ إلَیْہِ رَجُلاَنِ اکْتَرَی أَحَدُہُمَا مِنَ الآخَرِ دَابَّۃً إلَی مَکَان مَعْلُومٍ فَجَاوَزَ ، فَضَمَّنَہُ شُرَیْحٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کرائے پر کوئی سواری لے پھر طے شدہ مقام سے آگے لے جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٢) حضرت حسن بن عبید اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابراہیم سے سوال کیا کہ اگر ایک آدمی کوئی سواری کرائے پر لے اور مقررہ مقام سے آگے لے جائے تو کیا حکم ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ ضامن ہوگا اور مخالفتِ معاملہ کی صورت میں اس پر کرایہ نہیں۔
(۲۰۵۳۲) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن رَجُلٍ تَکَارَی دَابَّۃً فَجَاوَزَ بِہَا ، قَالَ : ہُوَ ضَامِنٌ ، وَلاَ کِرَائَ عَلَیْہِ فِیمَا خَالَفَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کرائے پر کوئی سواری لے پھر طے شدہ مقام سے آگے لے جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ اگر سواری محفوظ رہے تو اس پر دو کرائے جمع ہوجائیں گے۔
(۲۰۵۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ : إذَا سَلِمَت الدَّابَّۃُ اجْتَمَعَ عَلَیْہِ الْکِرَائَانِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کرائے پر کوئی سواری لے پھر طے شدہ مقام سے آگے لے جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٤) حضرت محمد بن عبید اللہ ثقفی فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے بردمہ نامی مقام تک کے لیے ایک جانور کرائے پر لیا لیکن وہ اسے مقرر شدہ جگہ سے آگے لے گیا وہاں وہ جانور حادثے کا شکار ہو کر مرگیا۔ اس مقدمہ کا قاضی شریح نے یہ فیصلہ فرمایا کہ مقرر شدہ جگہ کا تو کرایہ دلوایا اور آگے بڑھنے پر جانور کا ضمان دلوایا۔
(۲۰۵۳۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ شُرَیْحٍ أَنَّہُ قَضَی فِی رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ مِنْ رَجُلٍ دَابَّۃً إلَی البردمۃ ، فَجَاوَزَ عَلَیْہَا الْوَقْتَ فَعَطِبَتْ فَمَاتَتْ ، فَجَعَلَ عَلَیْہِ الأَجْرَ إلَی الْمَکَانِ الَّذِی سَمَّی ، وَضَمَّنَہُ الدَّابَّۃَ حِینَ خَالَفَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کرائے پر کوئی سواری لے پھر طے شدہ مقام سے آگے لے جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٥) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے کسی سواری کو ایک خاص علاقے تک کے لیے کرائے پر لیا تو اگر اس مقام سے تجاوز کیا اور اس کو نقصان پہنچا تو اس پر پہلا کرایہ ہوگا اور ضمان بھی ہوگا۔
(۲۰۵۳۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا تَکَارَی الرَّجُلُ الدَّابَّۃَ إلَی الْمَکَانِ کَانَ لَہُ کِرَاؤُہَا ، فَإِنْ جَاوَزَ عَلَیْہَا فَنَفَقَتْ کَانَ لَہُ کِرَاؤُہَا الأَوَّلُ ، وَعَلَیْہِ أَنْ یَضْمَنَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ ایک آدمی کرائے پر کوئی سواری لے پھر طے شدہ مقام سے آگے لے جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٦) قاضی شریح فرماتے ہیں کہ اگر کرائے کے جانور مقرر مقام سے آگے لے جایا گیا تو کرایہ اور ضمان دونوں لازم ہوں گے۔
(۲۰۵۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أبی عَوْنٍ ، عَنْ شُرَیْحٍ فِی رَجُلٍ اکْتَرَی دَابَّۃً فَجَاوَزَ الْوَقْتَ ، قَالَ : یُجْمَعُ عَلَیْہِ الْکِرَائُ وَالضَّمَانُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر گاہک کوئی چیز خرید لے اور وہ قبضے سے پہلے بائع کے پاس ہی ہلاک ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٧) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے کسی سے کوئی چیز خریدی اور وہ قبضے سے پہلے بائع کے پاس ہی ہلاک ہوگئی۔ اس صورت میں اگر بائع نے کہا تھا کہ اپنا سامان لے تو یہ نقصان گاہک کا ہوگا اور اگر بائع نے کہا تھا کہ میں تمہیں یہ اس وقت تک نہیں دوں گا جب تک تم مجھے اس کی قیمت نہ لا دو تو یہ نقصان بائع کا ہوگا۔
(۲۰۵۳۷) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ فِی رَجُلٍ اشْتَرَی مِنْ رَجُلٍ مَتَاعًا ہَلَکَ فِی یَدَیِ الْبَائِعِ قَبْلَ أَنْ یَقْبِضَہُ ، قَالَ : إِنْ کَانَ قَالَ لَہُ : خُذْ مَتَاعَک ، فَلَمْ یَأْخُذْہُ ، فَہُوَ مِنْ مَالِ الْمُشْتَرِی ، وَإِنْ کَانَ ، قَالَ : لاَ أَدْفَعُہُ لَکَ حَتَّی تَأْتِیَ بِالثمنِ ، فَہُوَ مَالُ الْبَائِعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر گاہک کوئی چیز خرید لے اور وہ قبضے سے پہلے بائع کے پاس ہی ہلاک ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٨) حضرت داؤد فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر سے سوال کیا کہ ایک آدمی نے کسی سے کوئی چیز خریدی اور اسے تیار کر کے بائع کے مکان میں ہی چھوڑ دیا اور اسے مال کا رہن تصور نہ کیا تو کیا حکم ہے اگر وہ مال جل جائے ؟ انھوں نے فرمایا کہ یہ بائع کا نقصان ہوا۔
(۲۰۵۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ عن دَاوُد ، قَالَ : قُلْتُ لِعَامِرٍ : رَجُلٌ اشْتَرَی بَزًّا إلَی أَجَلٍ فَحَبَسَہُ وَعَکَمَہُ وَوَضَعَہُ فِی مَنْزِلِ الْبَائِعِ وَلَمْ یَحْتَبِسْہُ رَہْنًا بِالْمَالِ ، فَاحْتَرَقَ الْمَالُ ، قَالَ : مِنْ مَالِ الْبَائِعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر گاہک کوئی چیز خرید لے اور وہ قبضے سے پہلے بائع کے پاس ہی ہلاک ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٣٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے کوئی چیز خریدی اور مشتری نے کہا کہ اسے میرے حوالے کردو، بائع نے کہا کہ جب تک تم ثمن نہ لے آؤ میں تمہیں نہیں دوں گا۔ یہ معاملہ رہن کے درجہ میں ہوگا۔ اگر وہ ہلاک ہوا تو بائع کے مال میں سے ہوگا۔ اور اگر بائع نے مشتری سے کہا کہ اسے اپنے قبضے میں لے لو اور مشتری نے کہا کہ میں جب تک قیمت نہ لے آؤں اس وقت تک قبضہ نہ کروں گا تو یہ ودیعت کے حکم میں ہوگا۔ اگر ہلاک ہوا تو مشتری کے مال سے ہلاک ہوگا۔ ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا تذکرہ حضرت محمد سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میرے خیال میں انھوں نے سچ کہا۔
(۲۰۵۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إذَا اشْتَرَی الرَّجُلُ الْمَتَاعَ فَقَالَ : الْمُشْتَرِی : انْقُلْہُ إلَیَّ ، وَقَالَ الْبَائِعُ : لاَ حَتَّی تَأْتِیَنِی بِالثمنِ فَہَذَا بِمَنْزِلَۃِ الرَّہْنِ ، إِنْ ہَلَکَ ، فَہُوَ مِنْ مَالِ الْبَائِعِ ، وَإِنْ قَالَ الْبَائِعُ لِلْمُشْتَرِی : انْقُلْہُ ، فَقَالَ : دَعْہُ حَتَّی آتِیَک بِالثمن ، فَہَذَا بِمَنْزِلَۃِ الْوَدِیعَۃِ ، إِنْ ہَلَکَ ، فَہُوَ مِنْ مَالِ الْمُشْتَرِی ، وَیَبِیعُ ہَذَا ، وَلاَ یَبِیعُ ذَاکَ ، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : فَذَکَرْتہ لِمُحَمَّدٍ فَقَالَ : صَدَقَ أَظُنُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৩৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اگر گاہک کوئی چیز خرید لے اور وہ قبضے سے پہلے بائع کے پاس ہی ہلاک ہو جائے تو کیا حکم ہے ؟
(٢٠٥٤٠) حضرت داؤد بن ابی ہند کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے دوسرے آدمی سے مقررہ مدت تک ادائیگی کی شرط پر کچھ مال خریدا اور اسے بائع کے پاس چھوڑ دیا۔ رات کو گھر میں آگ لگ گئی اور کچھ سامان جل گیا۔ اس بارے میں میں نے حضرت شعبی سے سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ وہ جس کے قبضے میں تھا اسی کا نقصان ہوا۔
(۲۰۵۴۰) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ، عَن دَاوُدَ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ ، أَنَّ رَجُلاً ابْتَاعَ مِنْ رَجُلٍ مَتَاعًا إلَی أَجَلٍ ، وَحَبَسَہُ ، فَبَیَّتَہُمْ حَرِیقٌ مِنَ اللَّیْلِ فَاحْترَقَ بَعْضَہُ ، فَسَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ فَقَالَ : ہُوَ مِنْ مَالِ الَّذِی ہُوَ فِی یَدَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৪০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب کا بیان جس کا مولی یہ شرط لگا دے کہ وہ نہ تو اس شہر سے نکلے گا نہ شادی کرے گا
(٢٠٥٤١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی نے مکاتب پر یہ شرط لگا لی کہ وہ نہ تو اس شہر سے نکلے گا اور نہ ہی شادی کرے گا تو یہ شرط باطل ہے۔ وہ جہاں چاہے جاسکتا ہے اور شادی بھی کرسکتا ہے۔
(۲۰۵۴۱) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ : إذَا اشْتَرَطَ عَلَی مُکَاتَبِہِ أَلاَّ یَخْرُجَ ، وَلاَ یَتَزَوَّجَ ، قَالَ : فَشَرْطُہُ بَاطِلٌ ، یَسِیرُ حَیْثُ یَشَائَ وَیَتَزَوَّجُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৪১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب کا بیان جس کا مولی یہ شرط لگا دے کہ وہ نہ تو اس شہر سے نکلے گا نہ شادی کرے گا
(٢٠٥٤٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ تم مکاتب پر ایسی شرطیں لگاتے ہو جو تمہارے لیے درست نہیں ، تم شرط لگاتے ہو کہ وہ شہر سے باہر نہ جائے اور شادی نہ کرے۔ وہ شہر سے باہر جاسکتا ہے اور شادی بھی کرسکتا ہے۔
(۲۰۵۴۲) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : إنَّکُمْ تَشْتَرِطُونَ عَلَی الْمُکَاتَبِ شُرُوطًا لاَ تَحِلُّ ، تَشْتَرِطُونَ عَلَیْہِ أَلاَّ یَخْرُجَ ، وَلاَ یَتَزَوَّجَ ، قَالَ : یَخْرُجُ وَیَتَزَوَّجُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৪২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب کا بیان جس کا مولی یہ شرط لگا دے کہ وہ نہ تو اس شہر سے نکلے گا نہ شادی کرے گا
(٢٠٥٤٣) ایک اور سند سے بھی یونہی منقول ہے۔
(۲۰۵۴۳) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، مِثْلَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৪৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب کا بیان جس کا مولی یہ شرط لگا دے کہ وہ نہ تو اس شہر سے نکلے گا نہ شادی کرے گا
(٢٠٥٤٤) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ کاتب غلام کے مالکوں کو وہ ملے گا جس کی انھوں نے شرط لگائی اور جو انھوں نے لیا وہ ان کا ہوگیا۔
(۲۰۵۴۴) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : لأَہْلِ المکاتبِ مَا اشْتَرَطُوا عَلَیْہِ وَلَہُمْ مَا أَخَذُوا مِنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৪৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب کا بیان جس کا مولی یہ شرط لگا دے کہ وہ نہ تو اس شہر سے نکلے گا نہ شادی کرے گا
(٢٠٥٤٥) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اگر وہ چاہے تو جاسکتا ہے۔
(۲۰۵۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی الْجَہْمِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : یَخْرُجُ إِنْ شَائَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২০৫৪৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ اس مکاتب کا بیان جس کا مولی یہ شرط لگا دے کہ وہ نہ تو اس شہر سے نکلے گا نہ شادی کرے گا
(٢٠٥٤٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے شرط لگائی کہ مکاتب شہر سے باہر نہیں نکل سکتا۔ تو یہ شرط درست نہیں وہ نکل سکتا ہے۔ حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ وہ مولی کی اجازت کے بغیر نہیں جاسکتا۔
(۲۰۵۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی رَجُلٍ اشْتَرَطَ عَلَی مُکَاتَبِہِ أَنْ لاَّ یَخْرُجَ ، قَالَ : یَخْرُجُ ، قَالَ وَکِیعٌ ، وقَالَ سُفْیَانُ : لاَ یَخْرُجُ إلاَّ بِإِذْنِ مَوْلاَہُ۔
tahqiq

তাহকীক: