মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৭৮ টি
হাদীস নং: ১৯৮০৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٠٩) حضرت ابو امامہ باہلی (رض) فرماتے ہیں کہ کچھ قوموں کو بہت سی فتوحات حاصل ہوں گی۔ ان قوموں کی تلواروں کا زیور سونے یا چاندی کا نہیں بلکہ سرخ تانبے، سفید تانبے اور لوہے کا ہوگا۔
(۱۹۸۰۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ ابْنِ حَبِیبٍ الْمُحَارِبِیِّ ، عَنْ أَبِی أُمَامَۃَ الْبَاہِلِیِّ ، قَالَ : لَقَدِ افْتَتَحَ الْفُتُوحَ أَقْوَامٌ مَا کَانَتْ حِلْیَۃُ سُیُوفِہِمَ الذَّہَبَ ، وَلاَ الْفِضَّۃَ ، إنَّمَا کَانَتْ حِلْیَتُہَا الْعَلاَبِیَّ وَالآنُکَ وَالْحَدِیدَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮০৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٠) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشا فرمایا کہ جس شخص کا اللہ کے راستے میں سر درد ہوا اللہ تعالیٰ اس کے گزشتہ سارے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔
(۱۹۸۱۰) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِیَادِ بْنِ أَنْعُمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ صُدِعَ رَأْسُہُ فِی سَبِیلِ اللہِ غَفَرَ اللَّہُ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ۔
(سعید بن منصور ۲۴۲۵۔ بزار ۷۶۷)
(سعید بن منصور ۲۴۲۵۔ بزار ۷۶۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١١) حضرت ابو قبیل (رض) کہتے ہیں کہ کسی نے حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے سوال کیا کہ پہلے قسطنطنیہ فتح ہوگا یا رومیہ ؟ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے اپنا ایک حلقوں والا صندوق منگوایا اور اس میں سے ایک کتاب نکال کر پڑھنا شروع کردی۔ پھر فرمایا کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گرد بیٹھ کر لکھا کرتے تھے ایک مرتبہ آپ سے سوال کیا گیا کہ پہلے قسطنطنیہ فتح ہوگا یا رومیہ ؟ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تھا کہ پہلے ہرقل کا شہر فتح ہوگا۔
(۱۹۸۱۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ ، عَنْ أَبِی قَبِیلٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْن عَمْرو وَسُئِلَ : أَیُّ الْمَدِینَتَیْنِ تُفْتَحُ أَوَّلاً قُسْطَنْطِینِیَّۃُ ، أَوْ رُومِیَّۃُ ؟ قَالَ : فَدَعَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرٍو بِصُنْدُوقٍ لَہُ حِلَقٌ فَأَخْرَجَ مِنْہُ کِتَابًا فَجَعَلَ یَقْرَأہُ ، قَالَ : فَقَالَ : بَیْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَکْتُبُ إذْ سُئِلَ : أَیُّ الْمَدِینَتَیْنِ یُفْتَحُ أَوَّلاً قُسْطَنْطِینِیَّۃُ ، أَوْ رُومِیَّۃُ ؟ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بَلْ مَدِینَۃُ ہِرَقْلَ تُفْتَحُ أَوَّلاً ۔ (احمد ۲/۱۷۶۔ حاکم ۴۲۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٢) حضرت سلمان بن ربیعہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی اس تلوار سے سو ایسے آدمیوں کو قتل کیا ہے جو غیر اللہ کی عبادت کرتے تھے میں نے ان میں سے کسی صاحب دین آدمی کو قتل نہیں کیا۔
(۱۹۸۱۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ وَعَمِّہِ سَمِعَہُمَا یَذْکُرَانِ ، قَالاَ : قَالَ سَلْمَانُ بْنِ رَبِیعَۃَ : قَتَلْت بِسَیْفِی ہَذَا مِئَۃ مُسْتَلْئِم کلہم یَعْبُدُ غَیْرَ اللہِ ، مَا قَتَلْتُ مِنْہُمْ رَجُلاً صَبْرًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٣) حضرت ابو موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا، میں ان پانچ یا چھ آدمیوں میں سے ایک تھا جن کے ہاتھوں اور پاؤں کا ہر ناخن نکل چکا تھا۔ پھر فرمایا کہ نہ جانے میں نے کیوں اس بات کو بیان کردیا میں تو اس کا اجر صرف اللہ سے چاہتا تھا۔
(۱۹۸۱۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَشْیَاخِہِ ، قَالَ : قَالَ أَبُو مُوسَی : لَقَدْ رَأَیْتُنِی خَامِسَ خَمْسَۃٍ ، أَوْ سَادِسَ سِتَّۃٍ مَا فِی یَدِی ، وَلاَ رِجْلِی ظُفْرٌ إِلاَّ وَقَدْ نَصَلَ ، ثُمَّ قَالَ : مَا خَالَفَ إلَی ذِکْرِ ہَذَا ، اللَّہُ یُجْزِیْنِی بِذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٤) حضرت حسن (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ سوائے شہید کے کسی کو یہ خصوصیت حاصل نہیں کہ جب اس کی روح نکلتی ہے تو وہ واپس دنیا کی طرف اور دنیا کی نعمتوں کی طرف جانے کی خواہش کرتا ہے اور وہ یہ خواہش اس لیے کرتا ہے کہ وہ جب شہادت کے اجر کو دیکھتا ہے تو خواہش کرتا ہے کہ واپس دنیا میں جائے اور دوبارہ اللہ کے راستے میں شہید ہو۔
(۱۹۸۱۴) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ أَحَدٍ یَمُوتُ، لَہُ عِنْدَ اللہِ خَیْرٌ یَسُرُّہُ یَتَمَنَّی أَنْ یَرْجِعَ إلَی الدُّنْیَا ، وَلاَ أَنَّ لَہُ مِثْلَ نَعِیمِہَا إِلاَّ الشَّہِیدَ ، فَإِنَّہُ مِمَّا یَرَی مِنَ الثَّوَابِ یَوَدُّ أَنَّہُ رَجَعَ فَقُتِلَ۔ (سعید بن منصور ۲۵۵۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٥) حضرت مکحول (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے شہید کو چھ طرح کا اجر ملتا ہے 1 ۔ اس کے خون کا پہلا قطرہ گرتے ہی اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتے ہیں۔ 2 ۔ اسے ایمان کا زیور پہنایا جاتا ہے۔ 3 ۔ حورعین سے اس کی شادی کی جاتی ہے۔ 4 ۔ اس کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے۔ 5 ۔ قبر کا عذاب اس سے ہٹا لیا جاتا ہے۔ 6 ۔ قیامت کے دن کی سختی سے وہ محفوظ ہوجاتا ہے۔
(۱۹۸۱۵) حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : لِلشَّہِیدِ عِنْدَ اللہِ سِتُّ خِصَالٍ : یَغْفِرُ اللَّہُ ذَنْبَہُ عِنْدَ أَوَّلِ قَطْرَۃٍ تُصِیبُ الأَرْضَ مِنْ دَمِہِ ، وَیُحَلَّی حُلَّۃَ الإِیمَانِ ، وَیُزَوَّجُ الْحُورَ الْعِینِ ، وَیُفْتَحُ لَہُ بَابٌ مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَیُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، وَیُؤَمَّنُ مِنَ الْفَزَعِ الأَکْبَرِ أوْ فَزَعِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٦) حضرت مغیرہ بن حبیب (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم (رض) سے مبارزت کے بارے میں سوال کیا تو تھوڑی دیر انھوں نے سر کو جھکایا پھر اس آیت کی تلاوت کی (ترجمہ) بیشک اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کے رستے میں صف بنا کر اس طرح قتال کرتے ہیں جیسے کہ کوئی مضبوط عمارت ہو۔
(۱۹۸۱۶) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُفَضَّلٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ : سَأَلَتْ سَالِمًا عَنِ الْمُبَارَزَۃِ فَأَکَبَّ ہُنَیْہَۃً ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَہُ ، فَقَالَ : {إنَّ اللَّہَ یُحِبُّ الَّذِینَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِہِ صَفًّا کَأَنَّہُمْ بُنْیَانٌ مَرْصُوصٌ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٧) حضرت ابن عباس (رض) قرآن مجید کی آیت { وَلاَ تُلْقُوا بِأَیْدِیکُمْ إلَی التَّہْلُکَۃِ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اللہ کے رستے میں خرچ کرو خواہ تیر کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔
(۱۹۸۱۷) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَص ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {وَلاَ تُلْقُوا بِأَیْدِیکُمْ إلَی التَّہْلُکَۃِ} قَالَ : أَنْفِقْ فِی سَبِیلِ اللہِ وَلَوْ بِمِشْقَصٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٨) حضرت مجاہد (رض) فرماتے ہیں کہ جب تمہارا دشمن سے سامنا ہو تو خوب توانا ہو کر دلیری سے اس پر حملہ کرو کیونکہ یہ آیت تو خرچ کے بارے میں نازل ہوئی۔
(۱۹۸۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : إذَا لَقِیْتَ فَانْہَدْ قَائِمًا فَإِنَّمَا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ فِی النَّفَقَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨١٩) حضرت عمارہ فرماتے ہیں کہ غزوہ أحد میں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا چہرہ مبارک زخمی ہوگیا تھا اور آپ کے سامنے والے دانت بھی ٹوٹ گئے تھے۔ آپ پیاس کی شدت سے بےچین ہو کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے تھے اور آپ کے بہت سے ساتھی بھی ادھر ادھر منتشر ہوگئے تھے۔ اس جنگ میں ابی بن خلف اپنے بھائی امیہ بن خلف کا بدلہ لینے کے لیے موجود تھا۔ اس نے للکار کر کہا کہ وہ شخص جو اپنے آپ کو نبی سمجھتا ہے، وہ میرے سامنے آئے، اگر وہ واقعی نبی ہے تو وہ مجھے مار ڈالے گا۔ اس پر اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے نیزہ دو ۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! آپ تو شدید پیاس اور گرمی کا شکار ہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس کا خون پلائے گا۔ آپ نے نیزہ پکڑا، اس کی طرف تشریف لے گئے اور اسے نیزہ مار کر سواری سے نیچے گرا دیا۔ اس کے ساتھی اسے بچا کرلے گئے اور اسے تسلی دی کہ تمہیں زیادہ چوٹ نہیں آئی۔ اس نے کہا کہ انھوں نے اللہ سے میرا خون مانگا ہے، مجھے اس زخم کی اتنی تکلیف ہو رہی ہے کہ اگر قبیلہ مضر اور قبیلہ ربیعہ میں تقسیم کردی جائے تو سب بےچین ہوجائیں۔
(۱۹۸۱۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِیُّ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، قَالَ : شُجَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَکُسِرَتْ رَبَاعِیَتُہُ ، وَذَلِقَ مِنَ الْعَطَشِ حَتَّی جَعَلَ یَقَعُ عَلَی رُکْبَتَیْہِ ، وَتَرَکَہُ أَصْحَابُہُ ، فَجَائَ أُبَیّ بْنُ خَلَفٍ یَطْلُبُ بِدَمِ أَخِیہِ أُمَیَّۃَ بْنِ خَلَفٍ ، فَقَالَ : أَیْنَ ہَذَا الَّذِی یَزْعُمُ أَنَّہُ نَبِیٌّ فَلْیَبْرُزْ لِی ، فَإِنْ کَانَ نَبِیًّا قَتَلَنِی ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَعْطُوْنِی الْحَرْبَۃَ فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ ، وَبِکَ حِرَاکٌ ؟ قَالَ : إنِّی قَدِ اسْتَسْقَیْت اللَّہَ دَمَہُ ، فَأَخَذَ الْحَرْبَۃَ ، ثُمَّ مَشَی إلَیْہِ فَطَعَنَہ فَصَرَعَہُ عَنْ دَابَّتِہِ وَحَمَلَہُ أَصْحَابُہُ فَاسْتَنقََذُوہُ فَقَالُوا : مَا نَرَی بِکَ بَأْسًا ، فَقَالَ : إِنَّہُ قَدِ اسْتَسْقَی اللَّہَ دَمِی إنِّی لأجِدُ لَہَا مَا لَوْ کَانَ عَلَی مُضَرَ وَرَبِیعَۃَ لَوَسِعَتْہُمْ۔
(بخاری ۲۹۱۱۔ مسلم ۱۴۱۶)
(بخاری ۲۹۱۱۔ مسلم ۱۴۱۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮১৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے راستے میں ایک صبح اور ایک شام کا لگا دینا، جو کچھ دنیا میں ہے سب سے بہتر ہے۔
(۱۹۸۲۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ مِینَائَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّہُ سَمِعَہُ یَقُولُ ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : غَدْوَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ رَوْحَۃٌ خَیْرٌ مِنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیہَا۔
(احمد ۲/۵۳۲)
(احمد ۲/۵۳۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢١) حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ تم شہید کسے سمجھتے ہو ؟ لوگوں نے کہا : کہ جو اللہ کے راستے میں مارا جائے۔ آپ نے فرمایا : کہ اس طرح تو میری امت کے شہید بہت کم ہوں گے۔ اللہ کے راستے میں جان دینے والا بھی شہید ہے، اللہ کے راستے میں سواری سے گر کر ہلاک ہونے والا بھی شہید ہے، اللہ کے راستے میں ڈوبنے والا بھی شہید ہے، اللہ کے راستے میں طاعون کا شکار ہونے والا بھی شہید ہے، اللہ کے راستے میں پیٹ کی بیماری سے مرنے والا بھی شہید ہے، اور اللہ کے راستے میں پھوڑے کا شکار ہو کر مرنے والا بھی شہید ہے۔
(۱۹۸۲۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی مَالِکِ بْنِ ثَعْلَبَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَکَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَا تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ ؟ قَالَ فَقَالُوا : الْمَقْتُولُ فِی سَبِیلِ اللہِ ، قَالَ : إنَّ شُہَدَائَ أُمَّتِی إذْن لَقَلِیلٌ ، الْقَتِیلُ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ وَالْخَارُّ عَنْ دَابَّتِہِ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ ، وَالْغَرِقُ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ ، وَالطَّعِینُ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ ، وَالْمَبْطُونُ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ ، وَالْمَجْنُوبُ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ ، یَعْنِی قُرْحَۃَ ذَاتِ الْجَنْبِ۔ (مسلم ۱۶۴۔ احمد ۲/۴۴۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٢) حضرت عبادہ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صحابہ سے پوچھا کہ تم شہید کسے سمجھتے ہو ؟ انھوں نے کہا جو اللہ کے راستے میں قتال کرے اور جان دے دے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس طرح تو میری امت کے شہید بہت کم ہوں گے۔ اللہ کے راستے میں مرنے والا شہید ہے، طاعون سے مرنے والا شہید ہے، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے، بچے کو جنم دیتے ہوئے مرنے والی عورت بھی شہید ہے۔
(۱۹۸۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ الْغَازِ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ نُسَیٍّ ، عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا تَعُدُّونَ الشَّہِیدَ فِیکُمْ ؟ قَالُوا : الَّذِی یُقَاتِلُ فِی سَبِیلِ اللہِ فَیُقْتَلُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ شُہَدَائَ أُمَّتِی اِذَنْ لَقَلِیلٌ ، الْقَتِیلُ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ ، وَالْمَطْعُونُ شَہِیدٌ ، وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ ، وَالْمَرْأَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ یَعْنِی حَامِلاً شَہِیدٌ۔ (احمد ۵/۳۱۵۔ دارمی ۲۴۱۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٣) حضرت ابو عمیس (رض) فرماتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جبر بن عتیک (رض) کے مرض الوفات میں ان کی عیادت کے لیے تشریف لائے تو ان کے گھر والوں نے عرض کیا کہ ہم تو سمجھتے تھے کہ ان کا انتقال اللہ کے راستے میں شہادت سے ہوگا۔ یہ سن کر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اس طرح تو میری امت کے شہید بہت کم ہوں گے۔ اللہ کے راستے میں جان دینے والا بھی شہید ہے، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا شہید ہے، طاعون سے مرنے والا شہید ہے، بچے کو جنم دیتے ہوئے مرنے والی عوت شہید ہے، جل کر، ڈوب کر اور پھوڑے سے مرنے والا بھی شہید ہے۔
(۱۹۸۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا أَبُو الْعُمَیْسِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ جَبْرِ بْنِ عَتِیکٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَادَہُ فِی مَرَضِہِ ، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْ أَہْلِہِ : إنَّا کُنَّا لَنَرْجُو أَنْ تَکُونَ وَفَاتُہُ قَتْلَ شَہَادَۃٍ فِی سَبِیلِ اللہِ ، فَقَالَ : إنَّ شُہَدَائَ أُمَّتِی اِذَنْ لَقَلِیلٌ ، الْقَتِیلُ فِی سَبِیلِ اللہِ شَہِیدٌ وَالْمَبْطُونُ شَہِیدٌ وَالْمَطْعُونُ شَہِیدٌ وَالْمَرْأَۃُ تَمُوتُ بِجُمْعٍ شَہِیدٌ وَالْحَرْقُ وَالْغَرَقُ والمجنوب شَہِیدٌ یَعْنِی قُرْحَۃَ ذَاتِ الْجَنْبِ۔
(ابن ماجہ ۲۸۰۳۔ طبرانی ۱۷۸۰)
(ابن ماجہ ۲۸۰۳۔ طبرانی ۱۷۸۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٤) حضرت صفوان بن امیہ فرماتے ہیں کہ طاعون شہادت ہے، ڈوبنا شہادت ہے، پیٹ کی بیماری سے اور عورت کا بچے کو جنم دیتے ہوئے مرنا شہادت ہے۔
(۱۹۸۲۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ عَنْ عَامِرِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَیَّۃَ ، قَالَ : الطَّاعُونُ شَہَادَۃٌ وَالْغَرَقُ شَہَادَۃٌ وَالْبَطْنُ وَالنُّفَسَائُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٥) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں جو لوگ سمندر میں غرق ہوجاتے ہیں، یا پہاڑوں سے گرجاتے ہیں، یا جانور انھیں کھا جاتے ہیں، یہ سب لوگ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک شہداء شمار کیے جائیں گے۔
(۱۹۸۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُہَاجِرٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إنَّ مِمنْ یَغْرَقُ فِی الْبُحُورِ وَیَتَرَدَّی مِنَ الْجِبَالِ وَتَأْکُلُہُ السِّبَاعُ لَشُہَدَائُ عِنْدَ اللہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٦) حضرت مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ طاعون ، پیٹ کی بیماری، حمل، غرق اور ان کو پہنچنے والی ہر تکلیف شہادت کا سبب ہے۔
(۱۹۸۲۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ امْرَأَۃِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : الطَّاعُونُ وَالْبَطْنُ وَالنُّفَسَائُ وَالْغَرَقُ ، وَمَا أُصِیبَ بِہِ مُسْلِمٌ ، فَہُوَ لَہُ شَہَادَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٧) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجئے جو جہاد کے برابر ہو۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تو کسی ایسے عمل کو نہیں جانتا ۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا تم اس بات کی طاقت رکھتے ہو کہ جب مجاہد نکل جائے تو مسجد میں جاؤ اور بغیر سستی کے نماز پڑھو اور بغیر افطار کیے مسلسل روزے رکھو ؟ اس نے کہا : میں تو اس کی طاقت نہیں رکھتا۔ حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب مجاہد کا گھوڑا اپنی رسی میں چکر لگاتا ہے پھر بھی مجاہد کے لیے ثواب لکھا جاتا ہے۔
(۱۹۸۲۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا ہَمَّامُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَۃَ ، أَنَّ أَبَا حُصَیْنٍ حَدَّثَہُ ، أَنَّ أَبَا صَالِحٍ حَدَّثَہُ ، أَنَّ أَبَا ہُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، عَلِّمْنِی عَمَلاً یَعْدِلُ الْجِہَادَ ، قَالَ : لاَ أَجِدُہُ ، قَالَ : ہَلْ تَسْتَطِیعُ إذَا خَرَجَ الْمُجَاہِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَک فَتَقُومَ لاَ تَفْتُرَ وَتَصُومَ ، لاَ تُفْطِرَ ؟ قَالَ : لاَ أَسْتَطِیعُ ذَلِکَ ، فَقَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ : إنَّ فَرَسَ الْمُجَاہِدِ لَیَستَنُّ فِی طِوَلِہِ فَتُکْتَبُ بِہِ حَسَنَاتُہُ۔ (بخاری ۲۷۸۵۔ احمد ۲/۳۴۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৮২৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٨) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جب بھی کوئی شخص دو چیزیں اللہ کے راستے میں خرچ کرے گا تو قیامت کے دن بہت سے نگہبان فرشتے اسے بلائیں گے کہ اے فلاں ! ادھر آ جا ، ادھر خیر ہے یہ سن کر حضرت ابوبکر (رض) نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول 5! ایسے شخص کے لیے تو کوئی ہلاکت نہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں امید کرتا ہوں کہ تم انہی لوگوں میں سے ہو۔
(۱۹۸۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا مِنْ رَجُلٍ ، أَوْ مَا مِنْ أَحَدٍ یُنْفِقُ زَوْجَیْنِ فِی سَبِیلِ اللہِ إِلاَّ خَزَنَۃُ الْجَنَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَدْعُونَہُ : تَعَالَ یَا فُلاَنُ ، تَعَالَ ہَذِہِ خَیْرٌ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : أَیْ رَسُولَ اللہِ ، ہَذَا الَّذِی لاَ تَوَی عَلَیْہِ ، فَقَالَ : إنِّی أَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْہُمْ۔ (بخاری ۱۸۹۷۔ مسلم ۸۵)
তাহকীক: