মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭৮ টি

হাদীস নং: ১৯৮২৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٢٩) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضرت عمر (رض) کو لوگوں میں بہترین شخص کہہ کر مخاطب کیا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ میں لوگوں میں سے بہترین شخص نہیں۔ بلکہ لوگوں میں بہترین گاؤں میں رہنے والا وہ شخص ہے جس کے پاس اونٹوں یا بکریوں کا ریوڑ ہو، وہ اسے لے کر شہر کی طرف آئے اور پھر انھیں بیچ کر ان کی قیمت اللہ کے راستے میں خرچ کرے، اور مسلمانوں اور مسلمانوں کے دشمنوں کے درمیان برسر پیکار ہوجائے یہ شخص لوگوں میں سب سے بہتر شخص ہے۔
(۱۹۸۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا الرَّبِیعُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لِعُمَرَ : یَا خَیْرَ النَّاسِ ، قَالَ : لَسْت بِخَیْرِ النَّاسِ ، أَلاَ أُخْبِرُکم بِخَیْرِ النَّاسِ ؟ قَالَ : بَلَی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَ : رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْبَادِیَۃِ لَہُ صِرْمَۃٌ مِنْ إبِلٍ أوْ غَنَمٍ أَتَی بِہَا مِصْرًا مِنَ الأَمْصَارِ فَبَاعَہَا ، ثُمَّ أَنْفَقَہَا فِی سَبِیلِ اللہِ ، وَکَانَ بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ ، وَبَیْنَ عَدُوِّہِمْ ، فَذَلِکَ خَیْرُ النَّاسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮২৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ ایمان اور بخل ایک مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہوسکتے اور اللہ کے رستے کا غبار اور جہنم کا دھواں ایک مسلمان میں جمع نہیں ہوسکتے۔
(۱۹۸۳۰) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ صَفْوَانَ بْنِ سُلَیْمٍ ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ اللَّجْلاَجِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَجْتَمِعُ الشُّحُّ وَالإِیمَانُ فِی جَوْفِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ ، وَلاَ غُبَارٌ فِی سَبِیلِ اللہِ وَدُخَانُ جَہَنَّمَ فِی جَوْفِ رَجُلٍ۔ (احمد ۲/۳۴۲۔ حاکم ۷۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣١) حضرت معاذ (رض) فرماتے ہیں کہ جس شخص کے بال اللہ کے راستے میں سفید ہوئے یہ اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوں گے اور جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر چلایا اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند فرمائیں گے۔
(۱۹۸۳۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سَالِمٍ یَرْفَعُہُ إلَی مُعَاذٍ ، قَالَ : مَنْ شَابَ شَیْبَۃً فِی سَبِیلِ اللہِ کَانَتْ لَہُ نُورًا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَمَنْ رَمَی بِسَہْمٍ فِی سَبِیلِ اللہِ رَفَعَہُ اللَّہُ بِہِ درجۃ۔

(ترمذی ۱۶۳۸۔ احمد ۴/۱۱۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٢) حضرت مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ کسی مسلمان کے لیے دعا کی قبولیت کا سب سے زیادہ اہم مقام وہ ہوتا ہے جب وہ اللہ کے راستے میں ہو یا جب اس نے اپنے چہرے کو سجدے کی حالت میں مٹی پر رکھا ہوا ہو۔
(۱۹۸۳۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : مَا مِنْ حَالٍ أَحْرَی أَنْ یُسْتَجَابَ لِلْعَبْدِ فِیہِ إِلاَّ أَنْ یَکُونَ فِی سَبِیلِ اللہِ مِنْ أَنْ یَکُونَ عَافِرًا وَجْہَہُ سَاجِدًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٣) حضرت ہشام بن عروہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت زبیر (رض) نے جب اسلام قبول کیا تو اس وقت ان کی عمر سولہ برس تھی۔ وہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ہر غزوہ میں شریک رہے اور ساٹھ سال سے کچھ زائد ان کی عمر تھی جب انھیں شہید کیا گیا۔
(۱۹۸۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، قَالَ : أَسْلَمَ الزُّبَیْرُ وَہُوَ ابْنُ سِتَّۃَ عَشْرَ سَنَۃً ، وَلَمْ یَتَخَلَّفْ عَنْ غَزْوَۃٍ غَزَاہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وقتل وَہُوَ ابْنُ بِضْعٍ وَسِتِّینَ سَنَۃً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٤) حضرت اسلم (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو عبیدہ (رض) شام آئے تو ان کا اور ان کے ساتھیوں کا محاصرہ کرلیا گیا۔ اس وقت وہ شدید تکلیف کا شکار ہوئے۔ انھوں نے مشکل کی اس گھڑی میں مدد کے لیے حضرت عمر (رض) کو خط لکھا۔ حضرت عمر (رض) نے خط کا جواب ان الفاظ کے ساتھ دیا : ” اما بعد ! اللہ تعالیٰ نے ہر مشکل کے بعد آسانی رکھی ہے، ایک مشکل دو آسانیوں پر ہرگز غالب نہیں آسکتی۔ حضرت عمر (رض) نے حضرت ابو عبیدہ (رض) کو یہ آیت بھی لکھ بھیجی (ترجمہ) اے ایمان والو ! صبر کرو اور صبر کی تلقین کرو۔ (آل عمران : آخری آیت)

حضرت ابوعبیدہ (رض) نے پھر دوبارہ حضرت عمر (رض) کو خط لکھا جس میں یہ آیت لکھ بھیجی : (ترجمہ) جان لو کہ دنیا کی زندگی کھیل ، تماشا، زینت، باہمی تفاخر اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی حرص ہی تو ہے۔ (الحدید : ٢٠)

حضرت عمر (رض) نے حضرت ابو عبیدہ (رض) کا یہ خط لوگوں کو پڑھ کر سنایا پھر فرمایا کہ اے مدینہ کے لوگو ! ابو عبیدہ (رض) تمہیں جہاد کی دعوت دے رہے ہیں۔ حضرت اسلم (رض) فرماتے ہیں کہ میں بازار میں کھڑا تھا کہ سفید لباس والے کچھ لوگ گھاٹی سے نیچے اترے ہوئے نظر آئے، ان میں حضرت حذیفہ بن یمان (رض) بھی تھے۔ وہ لوگوں کو فتح کی خوشخبری دے رہے تھے۔ میں خوشی سے سرشار حضرت عمر (رض) کے پاس پہنچا اور میں نے کہا اے امیر المؤمنین ! فتح کی خوشخبری ہو ! حضرت عمر (رض) نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور فرمایا کہ کاش خالد بن ولید (رض) کی فتح کی خوشخبری دینے والا بھی آجائے۔
(۱۹۸۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا أَتَی أَبُو عُبَیْدَۃَ الشَّامَ حُصر ہُوَ وَأَصْحَابُہُ وَأَصَابَہُمْ جَہْدٌ شَدِیدٌ ، قَالَ : فَکَتَبَ إلَی عُمَرَ ، فَکَتَبَ إلَیْہِ عُمَرُ : سَلاَمٌ عَلْیک، أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّہُ لَمْ تَکُنْ شِدَّۃٌ إِلاَّ جَعَلَ اللَّہُ بَعْدَہَا مَخْرَجًا ، وَلَنْ یَغْلِبَ عُسْرٌ یُسْرَیْنِ ، وَکَتَبَ إلَیْہِ : {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ} قَالَ : فَکَتَبَ إلَیْہِ أَبُو عُبَیْدَۃَ : سَلاَمٌ ، أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی ، قَالَ : {اعلموا أَنَّمَا الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَلَہْوٌ وَزِینَۃٌ وَتَفَاخُرٌ بَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الأَمْوَالِ وَالأَوْلاَدِ} إلَی آخَرِ الآیَۃِ ، قَالَ : فَخَرَجَ عُمَرُ بِکِتَابِ أَبِی عُبَیْدَۃَ فَقَرَأَہُ عَلَی النَّاسِ ، فَقَالَ : یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ ، إنَّمَا کَتَبَ أَبُو عُبَیْدَۃَ یُعَرِّضُ بِکُمْ وَیَحُثُّکُمْ عَلَی الْجِہَادِ ، قَالَ زَیْدٌ : فَقَالَ أَبِی : فَإِنِّی لَقَائِمٌ فِی السُّوقِ إذْ أَقْبَلَ قَوْمٌ مُبْیَضِّینَ قَدَ اطَّلَعُوا مِنَ الثَّنْیَۃِ فِیہِمْ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ یُبَشِّرُونَ النَّاسَ ، قَالَ: فَخَرَجْت أَشْتَدُّ حَتَّی دَخَلَتْ عَلَی عُمَرَ فَقُلْت : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَبْشِرْ بِنَصْرِ اللہِ وَالْفَتْحِ ، فَقَالَ عُمَرُ : اللَّہُ أَکْبَرُ رُبَّ قَائِلٍ لَوْ کَانَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٥) حضرت مکحول (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کا رزق گھوڑے کے کھروں اور نیزوں کے نیچے رکھ دیا ہے جب تک یہ زراعت نہیں کرتے۔ جب یہ زراعت کریں گے تو عام لوگوں کی طرح ہوجائیں گے۔
(۱۹۸۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ بُرْدٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہ جَعَلَ رِزْقَ ہَذِہِ الأُمَّۃِ فِی سَنَابِکِ خَیْلِہَا وَأَزِجَّۃِ رِمَاحِہَا مَا لَمْ یَزْرَعُوا فَإِذَا زَرَعُوا صَارُوا مِنَ النَّاسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٦) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے سوال کیا یا رسول اللہ 5! سب سے افضل مومن کون سا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : وہ مومن جو اپنے مال اور اپنی جان کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کررہا ہو، اور وہ مومن جو لوگوں سے کنارہ کش ہو کے پہاڑ کی ایک گھاٹی میں جا کر بیٹھ گیا ہو۔
(۱۹۸۳۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ کَثِیرٍ حَدَّثَنِی ابْنُ شِہَابٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ، قَالَ قِیلَ : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَیُّ الْمُؤْمِنِینَ أَفْضَلُ ؟ قَالَ : مُؤْمِنٌ مُجَاہِدٌ فِی سَبِیلِ اللہِ بِنَفْسِہِ وَمَالِہِ ، وَمُؤْمِنٌ اعْتَزَلَ فِی شِعْبٍ مِنَ الْجِبَالِ ، أَوَ قَالَ شِعْبَۃٍ : کَفَی النَّاسَ شَرَّہُ۔

(بخاری ۲۷۸۶۔ مسلم ۱۲۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٧) حضرت ابو کبشہ براء بن قیس سکونی (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت سعد (رض) کے ساتھ بیٹھا تھا وہ اپنے ساتھیوں سے بیان فرما رہے تھے۔ اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے فرمایا کہ اللہ تم سے آسانی کا ارادہ فرماتا ہے اللہ تعالیٰ تم سے مشکل کا ارادہ نہیں فرماتا۔ خدا کی قسم ! خدا کی قسم ! اللہ کے راستے میں ایک غزوہ دو حج کرنے سے زیادہ افضل ہے، ایک حج میرے نزدیک دو مرتبہ عمرے کرنے سے بہتر ہے اور ایک عمرہ میرے نزدیک تین مرتبہ بیت المقدس جانے سے بہتر ہے۔
(۱۹۸۳۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ إیَادٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی کَبْشَۃَ الْبَرَائِ بْنِ قَیْسٍ السَّکُونی ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا مَعَ سَعْدٍ وَہُوَ یُحَدِّثُ أَصْحَابَہُ ، فَقَالَ : فِی آخَرِ حَدِیثِہِ : أَیُّہَا النَّاسُ ، إنَّ اللَّہَ أَرَادَ بِکُمُ الْیُسْرَ، وَلَمْ یُرِدْ بِکُمُ الْعُسْرَ وَاللَّہِ وَاللَّہِ لَغَزْوَۃٌ فِی سَبِیلِ اللہِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ حَجَّتَیْنِ ، وَلَحَجَّۃٌ أَحُجُّہَا إلی بَیْتِ اللہِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ عُمْرَتَیْنِ وَلَعُمْرَۃٌ أَعْتَمِرُہَا أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ ثَلاَثَۃٍ آتیہنَّ بَیْتَ الْمَقْدِسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٨) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ سمندر والوں پر کئی مرتبہ مسکراتا ہے، ایک جب وہ اپنے اہل و عیال اور مال کو چھوڑ کر اپنی کشتی پر بیٹھتا ہے، دوسرا جب اس کی کشتی سمندر میں ہچکولے کھاتی ہے اور تیسرا جب اسے خشکی نظر آتی ہے اور وہ اس کی طرف جھانکتا ہے۔
(۱۹۸۳۸) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، حَدَّثَنِی عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَیْحٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ أَبِی فِرَاسٍ یَزِیدَ بْنِ رَبَاحٍ مَوْلَی عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّہُ سَمِعَ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَمْرٍو یَقُولُ : إنَّ اللَّہَ یَضْحَکُ إلَی أَصْحَابِ الْبَحْرِ مِرَارًا حِینَ یَسْتَوِی فِی مَرْکَبِہِ وَیُخَلِّی أَہْلَہُ وَمَالَہُ وَحِینَ یَأْخُذُہُ الْمَیْدُ فِی مَرْکَبِہِ وَحِینَ یُوَجَّہُ الْبَرُّ فَیُشْرِفُ إلَیْہِ۔ (ابن خزیمۃ ۳۴۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٣٩) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دورانِ قتال جب کسی صف میں کھڑے ہوتے تھے تو دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے۔
(۱۹۸۳۹) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی الأَشْہَبِ الْعُطَارِدِیِّ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إذَا کَانَ فِی الصَّفِّ فِی الْقِتَالِ لَمْ یَلْتَفِتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৩৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٠) حضرت عکرمہ (رض) قرآن مجید کی آیت { وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ یُقْتَلُ فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْیَائٌ وَلَکِنْ لاَ تَشْعُرُونَ } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ شہداء کی روحیں پانی کے بلبلوں کی طرح جنت میں سفید پرندوں میں ہوتی ہیں۔
(۱۹۸۴۰) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ غِیَاثٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ یَقُولُ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : {وَلاَ تَقُولُوا لِمَنْ یُقْتَلُ فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتٌ بَلْ أَحْیَائٌ وَلَکِنْ لاَ تَشْعُرُونَ} قَالَ : أَرْوَاحُ الشُّہَدَائِ فِی طَیْرٍ بِیضٍ فَقَاقِیعَ فِی الْجَنَّۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤١) حضرت ابن عتیک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ دو موقع پر فخر کو پسند کیا جاسکتا ہے ایک اس آدمی کا فخر جو قتال کے وقت تلوار اٹھا کر اکڑ کر چلے اور دوسرا اللہ کے راستے میں صدقہ پر فخر، البتہ تکبر اور غرور کو پسند نہیں کیا جاسکتا۔
(۱۹۸۴۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنِ الْمُبَارَکِ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ أَبِی کَثِیرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ ابْنِ عَتِیکٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَمَّا مَا یُحِبُّ مِنَ الْخُیَلاَئِ فَالرَّجُلُ یَخْتَالُ بِسَیْفِہِ عِنْدَ الْقِتَالِ ، وَعِنْدَ الصَّدَقَۃِ ، وَلاَ یُحِبُّ الْمَرَحَ۔ (ابوداؤد ۲۶۵۲۔ احمد ۵/۴۴۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٢) حضرت سمط بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان (رض) مسلمانوں کے ایک لشکر میں تھے، مسلمانوں کو حصار اور تکلیف کا سامنا ہوا تو حضرت سلمان (رض) نے امیر لشکر سے کہا میں آپ کو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ایک فرمان سناتا ہوں جو اس لشکر کے معاملے میں آپ کے لیے مدد کا سبب ہوگا۔ میں نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص نے ایک دن یا ایک رات اللہ کے راستے میں جہاد کی غرض سے گذاری یہ اس کے لیے اس مہینہ کے برابر ہیں جس میں وہ مسلسل روزے رکھے اور مسلسل نماز پڑھے، جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہواشہید ہوگیا اسے اس وقت تک اس شہادت کا اجر ملتا رہے گا جب تک اللہ تعالیٰ اہل جنت اور اہل جہنم کو ان کا بدلہ دینے سے فارغ نہ ہوجائیں۔
(۱۹۸۴۲) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی مَنْصُورٍ ، عَنِ السِّمْطِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ سَلْمَانَ ، أَنَّہُ کَانَ فِی جُنْدٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَأَصَابَہُمْ حَصْرٌ وَضُرٌّ ، فَقَالَ سَلْمَانُ لأَمِیرِ الْجُنْدِ : أَلاَ أُخْبِرُک بِمَا سَمِعْت مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَکُونُ عَوْنًا لَکَ عَلَی ہَذَا الْجُنْدِ ؟ سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ رَابَطَ یَوْمًا ، أَوْ لَیْلَۃً فِی سَبِیلِ اللہِ کَانَ عَدْلِ صِیَامِ شَہْرٍ وَصَلاَتِہِ الَّذِی لاَ یُفْطِرُ ، وَلاَ یَنْصَرِفُ إِلاَّ لِحَاجَۃٍ وَمَنْ مَاتَ مُرَابِطًا فِی سَبِیلِ اللہِ أُجْرِیَ لَہُ أَجْرُہُ حَتَّی یَقْضِیَ اللَّہُ بَیْنَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ۔ (مسندہ ۴۵۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٣) حضرت عمر بن خطاب (رض) قرآن مجید کی آیت { مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضًا حَسَنًا } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد اللہ کے راستے میں خرچ کرنا ہے۔
(۱۹۸۴۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ سَعِیدُ بْنُ سِنَانٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ أَبِی کَثِیرٍ الأَنْصَارِیُّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ فِی قولہ تعالی: {مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضًا حَسَنًا} قَالَ: النَّفَقَۃُ فِی سَبِیلِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٤) ایوب بن خالد انصاری (رض) اللہ تعالیٰ کے قول { مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضًا حَسَنًا } کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جس نے اللہ کے راستے میں استعمال کرنے کے لیے گھوڑا پالا وہ قرض حسن دینے والا ہے۔
(۱۹۸۴۴) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الحُبَابٍ ، أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، أَخْبَرَنَا أَیُّوبُ بْنُ خَالِدٍ الأَنْصَارِیِّ فِی قَوْلِہِ : {مَنْ ذَا الَّذِی یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضًا حَسَنًا} قَالَ : مَنْ رَبَطَ فَرَسًا فِی سَبِیلِ اللہِ فَہُوَ یُقْرِضُ اللَّہَ قَرْضًا حَسَنًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٥) حضرت عبداللہ بن عبداللہ بن حکیم بن حزام (رض) فرماتے ہیں کہ جس نے اللہ کے راستے میں زوجین کو خرچ کیا وہ جنت کے جس دروازے سے بھی جائے گا وہ اس کے لیے کھول دیا جائے گا۔ راوی موسیٰ (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنے شیوخ سے سنا ہے کہ زوجین سے مراد دینار اور درہم ہیں۔
(۱۹۸۴۵) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، أَخْبَرَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ حَکِیمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ : مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَیْنِ فِی سَبِیلِ اللہِ لَمْ یَأْتِ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّۃِ إِلاَّ فُتِحَ لَہُ ، فَقَالَ مُوسَی : سَمِعْت أَشْیَاخَنَا یَقُولُونَ : زوجین دینار ودرہم ، أَوْ دِرْہَمٌ وَدِینَارٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٦) حضرت ابو شیبہ مہری اور حضرت مدرک (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں ایک مومن کے پیٹ میں جمع نہیں ہوسکتے۔
(۱۹۸۴۶) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِی مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی عَبْدُ اللہِ أَخِی ، عَنْ أبی شَیْبَۃَ الْمَہْرِیِّ وَمُدْرِکٍ ، قَالاَ : لاَ یَجْتَمِعُ غُبَارٌ فِی سَبِیلِ اللہِ ، وَدُخَانُ جَہَنَّمَ فِی صَدْرِ مُؤْمِنٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٧) حضرت ابراہیم تیمی (رض) فرماتے ہیں کہ شہداء کی روحیں سبز رنگ کے پرندوں کی شکل میں جہنم کی سیر کرتی ہیں۔ وہ عرش سے لٹکی ہوئی قندیلوں کی طرف جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان سے تین مرتبہ فرماتا ہے کہ تم مجھ سے جو چاہتے ہو مانگو۔ وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو ہمیں دنیا میں واپس بھیج دے تاکہ ہم تیرے راستے میں ایک مرتبہ اور لڑائی کریں۔
(۱۹۸۴۷) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، حَدَّثَنَا الْعَوَّامُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، قَالَ : أَرْوَاحُ الشُّہَدَائِ فِی طَیْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِی الْجَنَّۃِ وَتَأْوِی إلَی قَنَادِیلَ مُعَلَّقَۃٍ فِی الْعَرْشِ فَیَطَّلِعُ إلَیْہِمْ رَبُّک فَیَقُولُ : سَلُونِی ثَلاَثًا یَقُولُہَا فَیَقُولُونَ : رَبَّنَا نَسْأَلُک أَنْ تَرُدَّنَا إلَی الدُّنْیَا فَنُقْتَلُ فِی سَبِیلِکَ قَتَلَۃً أُخْرَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٨) حضرت عاصم بن قتادہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ بن عفرائ (رض) نے سوال کیا یا رسول اللہ ! اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی کس بات پر مسکراتا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب کوئی مجاید بغیر مسلح حالت میں دشمن پر چڑھائی کرتا ہے۔ اس پر حضرت معاذ (رض) نے اپنی زرہ پھینک دی اور دشمن سے لڑتے ہوئے شہید ہوگئے۔
(۱۹۸۴۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَۃَ ، قَالَ : قَالَ مُعَاذُ ابْنُ عَفْرَائَ : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَا یَضْحَکُ الرَّبُّ مِنْ عَبْدِہِ ؟ قَالَ : غَمْسُہُ یَدَہُ فِی الْعَدُوِّ حَاسِرًا ، قَالَ : فَأَلْقَی دِرْعًا کَانَتْ عَلَیْہِ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ۔ (بیہقی ۹۹)
tahqiq

তাহকীক: