মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭৮ টি

হাদীস নং: ১৯৮৪৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٤٩) نمران بن مخمر رحبی (رض) کہتے ہیں کہ حضرت ابو عبیدہ بن جراح (رض) ایک لشکر کے ساتھ جا رہے تھے اور ساتھ ساتھ یہ فرما رہے تھے۔ بہت سے کپڑوں کو صاف رکھنے والے ایسے ہیں جو دین کو میلا کر رہے ہیں۔
(۱۹۸۴۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ نِمْرَانَ بْنِ مِخْمَرٍ الرَّحَبِیِّ ، قَالَ : کَانَ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ یَسِیرُ بِالْجَیْشِ وَہُوَ یَقُولُ : أَلاَ رُبَّ مُبَیِّضٍ لِثِیَابِہِ مُدَنِّسٍ لدینہ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৪৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٠) حضرت ابو عبیدہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اللہ کے راستے میں اپنے زائد مال میں سے ایک روپیہ خرچ کیا اسے سات سو گنا اجر دیا جائے گا۔
(۱۹۸۵۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ بَشَّارِ بْنِ أَبِی سَیْفٍ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ غُطَیْفٍ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَۃً فَاضِلَۃً فِی سَبِیلِ اللہِ فَسَبْعُ مِئَۃِ ضِعْفٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥١) حضرت عمر (رض) نے ایک مرتبہ مکہ مکرمہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ میں یہاں حج کروں گا پھر اللہ کے راستے میں نکل جاؤں گا۔
(۱۹۸۵۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ یَزِیدَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ عُمَرُ : حجَّۃٌ ہَاہُنَا ، ثُمَّ یُشِیرُ بِیَدِہِ إلَی مَکَّۃَ ، ثُمَّ أَخْرُجُ فِی سَبِیلِ اللہِ تَعَالَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٢) حضرت خنساء بنت معاویہ (رض) فرماتی ہیں کہ مجھ سے میرے چچا (اسلم بن سلیم (رض) ) نے بیان کیا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول 5! جنت میں کون جائے گا ؟ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نبی جنت میں جائیں گے، شہید جنت میں جائے گا اور زندہ درگور کی ہوئی لڑکی جنت میں جائے گی۔
(۱۹۸۵۲) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ خَسْنَائَ بِنْتِ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَتْ : حدَّثَنِی عَمِّی ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَنْ فِی الْجَنَّۃِ ؟ قَالَ : النَّبِیُّ فِی الْجَنَّۃِ ، وَالشَّہِیدُ فِی الْجَنَّۃِ ، وَالْمَوْؤُودَۃُ فِی الْجَنَّۃِ۔ (ابوداؤد ۲۵۱۳۔ احمد ۵۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٣) حضرت موسیٰ بن طلحہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حضرت طلحہ (رض) کو بیس سے زیادہ زخم آئے تھے۔
(۱۹۸۵۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُوسَی ، قَالَ : سَمِعْتُ مُوسَی بْنَ طَلْحَۃَ یَقُولُ : جُرِحَ طَلْحَۃُ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِضْعًا وَعِشْرِینَ جُرْحًا۔ (سعید بن منصور ۲۸۴۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٤) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کی رضا کو چاہتے ہوئے اللہ کے وعدے کے حصول کے لیے اللہ کے راستے میں نکلے، وہ اس روزہ دار، شب زندہ دار کی طرح ہے جو مجاہد کے نکلنے سے واپس آنے تک روزے میں مصروف رہے۔
(۱۹۸۵۴) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ خَرَجَ فِی سَبِیلِ اللہِ ابْتِغَائَ وَجْہِ اللہِ ، وَتَنْجِیزًا لِمَوْعُودِ اللہِ فَہُوَ مِثْلُ الصَّائِمِ الْقَائِمِ حَتَّی یَرْجِعَ إلَی أَہْلِہِ ، أَوْ مِنْ حَیْثُ خَرَجَ۔ (احمد ۲/۴۶۵۔ ابن حبان ۴۶۲۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٥) حضرت کعب بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص کو اللہ کے راستے میں زخم لگا، وہ جب قیامت کے دن آئے گا تو اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہوگا۔ خون کا رنگ تو سرخ ہوگا لیکن اس کی خوشبو مشک جیسی ہوگی۔ جو قرآن زیادہ جانتا ہو اسے آگے کرو اور اسے لحد میں اتارو۔
(۱۹۸۵۵) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، حَدَّثَنَا الزُّہْرِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیْسَ جَرِیحٌ یجرح فِی سبیل اللہِ إِلاَّ جَائَ جُرْحُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَدْمِی ، لَوْنُہُ لَوْنُ الدَّمِ ، وَرِیحُہُ رِیحُ الْمِسْکِ ، قَدِّمُوا أَکْثَرَ الْقَوْمِ قُرْآنًا فَاجْعَلُوہُ فِی اللَّحْدِ۔ (بیہقی ۱۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٦) مدینہ منورہ کے ایک شیخ (رض) فرماتے ہیں کہ میرے اور عبید اللہ بن زیاد (رض) کے ایک کاتب کے درمیان گہری دوستی تھی۔ میں نے اس سے کہا مجھے حضرت عبداللہ بن ابی اوفی (رض) کے عبید اللہ بن زیاد کی طرف لکھے گئے ایک خط کا نسخہ بنا دے۔ اس نے مجھے اس کا نسخہ بنا کردیا تو اس میں تھا : حضرت عبداللہ ابی اوفیٰ (رض) سے روایت ہے کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ دشمن سے نبرد آزما ہونے کی دعا نہ مانگو، جب دشمن سے سامنا ہوجائے تو ثابت قدم رہو۔ یاد رکھو جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا معمول یہ تھا کہ زوال کے وقت تک انتظار فرماتے جب سورج زائل ہوجاتا تو دشمن پر حملہ کرتے اور فرماتے : (ترجمہ) اے اللہ ! تو کتاب کو نازل کرنے والا ہے۔ تو بادلوں کو برسانے والا ہے، تو لشکروں کو شکست دینے والا ہے، انھیں شکست دے دے اور ہماری مدد فرما۔
(۱۹۸۵۶) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَیَّانَ ، عَنْ شَیْخٍ مِنْ أَہْلِ الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : کَانَ بَیْنِی وَبَیْنَ کَاتِبِ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ مَعْمَرٍ صَدَاقَۃٌ مَعْرُوفَۃٌ فَطَلَبْت إلَیْہِ أَنْ یَنْسَخَ لِی رِسَالَۃَ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی أَوْفَی إلَی عُبَیْدِ اللہِ قَالَ : فَنَسَخَہَا لِی ، فَکَانَ فِیہَا ، أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ أَبِی أَوْفَی رَوَی عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّہُ قَالَ : لاَ تَسْأَلُوا لِقَائَ الْعَدُوِّ فَإِذَا لَقِیتُمُوہُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا ، أَنَّ الْجَنَّۃَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّیُوفِ وَکَانَ یَنْتَظِرُ فَإِذَا زَالَتِ الشَّمْسُ نہد إلَی عَدُوِّہِ وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَمُجْرِیَ السَّحَابِ ، وَہَازِمَ الأَحْزَابِ، اللَّہُمَّ اہْزِمْہُمْ وَانْصُرْنَا عَلَیْہِمْ۔ (بخاری ۲۹۶۶۔ مسلم ۲۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٧) حضرت یحییٰ بن عباد (رض) فرماتے ہیں کہ سمندر میں جہاد کرنے والے کی خشکی میں جہاد کرنے والے پر اتنی فضیلت ہے جتنی خشکی میں جہاد کرنے والے کی گھر میں بیٹھنے والے پر ہے۔
(۱۹۸۵۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا ہَزِیمٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ عَبَّادٍ ، قَالَ : فَضْلُ الْغَازِی فِی الْبَحْرِ عَلَی الْغَازِی فِی الْبَرِّ کَفَضْلِ الْغَازِی فِی الْبَرِّ عَلَی الجالس فِی بَیْتِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٨) حضرت ابو سعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ فتح مکہ والے سال حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کے تنے سے ٹیک لگا کر خطبہ ارشاد فرمایا کہ میں تمہیں بہترین اور بدترین آدمی کے بارے میں بتاتا ہوں۔ بہترین آدمی وہ ہے جو اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے یا اونٹ پر سوار ہو یا پیدل ہو اور اسے موت آجائے۔ بدترین آدمی وہ، جو فاجر اور بےحیا آدمی ہے جو اللہ کی کتاب پڑھتا تو ہے لیکن اس کے مضامین پر کان نہیں دھرتا۔
(۱۹۸۵۸) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، حَدَّثَنَا لَیْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ یَزِیدَ بْن أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی الْخَیْرِ ، عَنْ أَبِی الْخَطَّابِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ ، أَنَّہُ قَالَ إنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ عَامَ تَبُوکَ وَہُوَ مُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إلَی نَخْلَۃٍ ، فَقَالَ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ النَّاسِ وَشَرِّ النَّاسِ ؟ إنَّ مِنْ خَیْرِ النَّاسِ رَجُلاً یَحْمِلُ فِی سَبِیلِ اللہِ عَلَی ظَہْرِ فَرَسِہِ ، أَوْ ظَہْرِ بَعِیرِہِ ، أَوْ عَلَی قَدَمَیْہِ حَتَّی یَأْتِیَہُ الْمَوْتُ وَإِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ رَجُلاً فَاجِرًا یَقْرَأُ کِتَابَ اللہِ لاَ یَرْعَوِی إلَی شَیْئِ مِنْہُ۔ (احمد ۳/۳۷۔ حاکم ۶۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٥٩) حضرت ابو طلحہ (رض) قرآن مجید کی آیت (انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالاً ) کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس میں جوانوں اور بوڑھوں ہر دو کو حکم ہے۔ پھر فرمایا کہ میرے خیال میں اس آیت نے کسی کے لیے کسی عذر کو نہیں چھوڑا، پھر وہ شام چلے گئے اور جہاد کیا۔
(۱۹۸۵۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، قَالَ : قَالَ أَبُو طَلْحَۃَ : (انْفِرُوا خِفَافًا وَثِقَالاً) قَالَ : کُہُولاً وَشَبَابًا ، قَالَ : مَا أَرَی اللَّہَ عَذَرَ أَحَدًا ، فَخَرَجَ إلَی الشَّامِ فَجَاہَدَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৫৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٠) حضرت عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ کے راستے میں قتل کردیا گیا یا مرگیا تو وہ جنت میں جائے گا۔
(۱۹۸۶۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی الْعَجْفَائِ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ : قَالَ مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ قُتِلَ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَوْ مَاتَ فَہُوَ فِی الْجَنَّۃِ۔

(احمد ۱/۴۰۔ حاکم ۱۷۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦١) ایک صحابی (رض) فرماتے ہیں کہ تین مواقع ہیں جب دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ 1 ۔ بارش کے وقت 2 ۔ نماز کی اقامت کے وقت 3 ۔ جنگ میں صفوں میں کھڑا ہونے کے وقت۔
(۱۹۸۶۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِی یَزِیدُ بْنُ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ الدُّعَائَ کَانَ یُسْتَحَبُّ عِنْدَ نُزُولِ الْقَطْرِ ، وَإِقَامَۃِ الصَّلاَۃِ ، وَالْتِقَائِ الصَّفَّیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٢) حضرت سعید بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں اللہ کے راستے میں جہاد کی غرض سے ایک ایسا دن گذارنا جس میں چہرہ غبار آلود ہوجائے یہ عمر نوح ملنے پر ساری عمر عبادت کرنے سے افضل ہے۔
(۱۹۸۶۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، عَنْ صَدَقَۃَ بْنِ الْمُثَنَّی ، قَالَ : سَمِعْتُ جَدِّی رِیَاحَ بْنُ الْحَارِثِ یَذْکُرُ عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَیْلٍ یَقُولُ : وَاللَّہِ لَمَشْہَدٌ یَشْہَدُہُ الرَّجُلُ مِنْہُمْ یَوْمًا وَاحِدًا فِی سَبِیلِ اللہِ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اغْبَرَّ فِیہِ وَجْہُہُ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِ أَحَدِکُمْ ، وَلَوْ عُمِّرَ عُمُرَ نُوحٍ۔

(ابن ابی عاصم ۱۴۳۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٣) حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جہنم میں کافر اور اس کا مسلمان قاتل جمع نہیں ہوسکتے۔
(۱۹۸۶۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ أَبِی کَثِیرٍ ، حَدَّثَنِی الْعَلاَئُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَعْقُوبَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ یَجْتَمِعُ کَافِرٌ وَقَاتِلُہُ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فِی النَّارِ۔ (مسلم ۱۵۰۵۔ ابوداؤد ۲۴۸۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٤) حضرت واصل بن سائب رقاشی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عطاء بن رباح (رض) نے مجھ سے سوال کیا کہ کون سی سواری ایسی ہے جس کو رکھنا فرض ہے ؟ میں نے عرض کیا : گھوڑا۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ تو انتہائی اجر کی چیز ہے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میں تمہیں بتاؤں کہ اللہ کے بندوں میں اللہ کے نزدیک انبیائ، صدیقین اور شہداء کے بعد سب سے زیادہ اجر کس کا ہے ؟ وہ مومن بندہ جو اللہ کے راستے میں گھوڑے پر سوار اپنے نیزے سے ٹیک لگائے بیٹھا ہے اور نیند کی وجہ سے کبھی دائیں ڈولتا ہے کبھی بائیں۔ وہ رحمن سے مغفرت طلب کرتا ہے اور شیطان پر لعنت کرتا ہے۔ اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرماتے ہیں کہ میرے بندے کو دیکھو، فرشتے بھی اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ پھر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت پڑھی : (ترجمہ) اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان سے ان کی جانوں اور ان کے مالوں کو اس بات پر خرید لیا ہے کہ ان کے لیے جنت ہے وہ اللہ کے راستے میں قتال کرتے ہیں۔ (التوبہ : ١١١)
(۱۹۸۶۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ السَّائِبِ الرَّقَاشِیِّ ، قَالَ : سَأَلَنِی عَطَائُ بْنُ أَبِی رَبَاحٍ : أَیُّ دَابَّۃٍ عَلَیْک مَکْتُوبَۃٌ ؟ قَالَ : فَقُلْت : فَرَسٌ ، قَالَ : تِلْکَ الْغَایَۃُ الْقُصْوَی مِنَ الأَجْرِ ، ثُمَّ ذَکَرَ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی أَحَبِّ عِبَادِ اللہِ إلَی اللہِ بَعْدَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَائِ ؟ قَالَ : عَبْدٌ مُؤْمِنٌ مُعْتَقِلٌ رُمْحَہُ عَلَی فَرَسِہِ یَمِیلُ بِہِ النُّعَاسُ یَمِینًا وَشِمَالاً فِی سَبِیلِ اللہِ یَسْتَغْفِرُ الرَّحْمَن وَیَلَعَنُ الشَّیْطَانَ ، قَالَ : وَتُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَائِ فَیَقُولُ اللَّہُ لِمَلاَئِکَتِہِ انْظُرُوا إلَی عَبْدِی ، قَالَ : فَیَسْتَغْفِرُونَ لَہُ ، قَالَ : ثُمَّ قَرَأَ : {إنَّ اللَّہَ اشْتَرَی مِنَ الْمُؤْمِنِینَ أَنْفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُمُ بِأَنَّ لَہُمَ الْجَنَّۃَ یُقَاتِلُونَ فِی سَبِیلِ اللہِ} إلَی آخِرِ الآیَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٥) حضرت ابو عبیدہ بن حذیفہ (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) ، حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) ، حضرت ابو مسعود انصاری (رض) اور حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) مسجد میں تھے کہ ایک آدمی آیا اور اس نے کہا : اے عبداللہ بن قیس (رض) ! اگر میں اپنی تلوار پکڑ کر اللہ کی رضا کے جذبے پر قائم رہتے ہوئے جہاد کروں اور اسی جذبہ پر قتل کردیا جاؤں تو میں کہاں جاؤں گا ؟ انھوں نے فرمایا : جنت میں، حضرت حذیفہ (رض) نے اس موقع پر فرمایا کہ اس شخص کی بات کو سمجھو اور اسے ٹھیک بات سمجھاؤ، کیونکہ بات کو غلط سمجھنے کی وجہ سے یہ جہنم میں بھی جاسکتا ہے۔ پھر حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ اگر تم نے حق کو درست طریقے سے سمجھا پھر اپنی تلوار لے کر اللہ کے راستے میں شہید ہوگئے تو جنت میں جاؤ گے لیکن اگر کوئی شخص حق کو سمجھنے میں غلطی کرے اور اس کو راہ حق کی ہدایت نہ ملے، اس پر وہ قتل ہوجائے تو وہ جہنم میں جائے گا۔ اس پر سب لوگوں نے کہا کہ آپ ٹھیک کہتے ہیں۔
(۱۹۸۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سَوَّارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : کَانَ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانِ ، وَعَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ ، وَأَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِیُّ ، وَأَبُو مُوسَی الأَشْعَرِیُّ فِی الْمَسْجِدِ فَجَائَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : یَا عَبْدَ اللہِ بْنَ قَیْسٍ ، فَسَمَّاہُ بِاسْمِہِ ، فَقَالَ : أَرَأَیْت إِنْ أَنَا أَخَذْت سَیْفِی فَجَاہَدْت بِہِ أُرِیدُ وَجْہَ اللہِ فَقُتِلْت وَأَنَا عَلَی ذَلِکَ ، أَیْنَ أَنَا ؟ قَالَ فِی الْجَنَّۃِ ، قَالَ حُذَیْفَۃُ عِنْدَ ذَلِکَ اسْتَفْہَمَ الرَّجُلُ وَأَفْہِمْہُ فَلَیَدْخُلَنَّ النَّارَ کَذَا وَکَذَا یَصْنَعُ ، مَا قَالَ ہَذَا ؟ فَقَالَ حُذَیْفَۃُ : إِنْ أَخَذْت سَیْفَک فَجَاہَدْت بِہِ فَأَصَبْت الْحَقَّ فُقَتِلْتَ وَأَنْتَ عَلَی ذَلِکَ فَأَنْتَ فِی الْجَنَّۃِ ، وَمَنْ أَخْطَأَ الْحَقَّ فَقُتِلَ وَہُوَ عَلَی ذَلِکَ ، فَلَمْ یُوَفِّقْہُ اللَّہُ ، وَلَمْ یُسَدِّدْہُ دَخَلَ النَّارَ ، قَالَ الْقَوْمُ : صَدَقْت۔ (عبدالرزاق ۹۵۶۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٦) حضرت ابن سیرین (رض) فرماتے ہیں کہ اسلاف کہا کرتے تھے کہ اللہ کے راستے میں قتال کرنا گھر بیٹھنے سے بہتر ہے اور گھر بیٹھنا گمراہی کے راستے میں قتال کرنے سے بہتر ہے۔ جس آدمی کو کسی چیز میں شک ہو تو وہ شک سے بالا تر ہو کر معاملہ کو اختیار کرے۔
(۱۹۸۶۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : کَانُوا یَقُولُونَ : الْقِتَالُ فِی سَبِیلِ اللہِ خَیْرٌ مِنَ الْجُلُوسِ ، وَالْجُلُوسُ خَیْرٌ مِنَ الْقِتَالِ عَلَی الضَّلاَلِ وَمَنْ رَابَہُ شَیْئٌ فَلْیَتَعَدَّہُ إلَی مَا لاَ یَرِیبُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٧) حضرت براء بن عازب (رض) فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی { لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ }، { وَالْمُجَاہِدُونَ فِی سَبِیلِ اللہِ } حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ زید (رض) کو بلاؤ اور اسے کہو کہ تختی اور دوات بھی لے آئے۔ “ پھر فرمایا لکھو { لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ } یہ آیت سن کر ایک نابینا صحابی حضرت عمرو ابن ام مکتوم (رض) نے عرض کیا یارسول اللہ ! میں جہاد کی طاقت نہیں رکھتا، آپ مجھے کس بات کا حکم دیتے ہیں ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے { غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ } کو نازل فرمایا۔
(۱۹۸۶۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ : {لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ وَالْمُجَاہِدُونَ فِی سَبِیلِ اللہِ} قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ادْعُ لِی زَیْدًا وَلْیَجِیء بِاللَّوْحِ وَالدَّوَاۃِ ، أَوَ قَالَ : بِالْکَتِفِ ، فَقَالَ : اکْتُبْ {لاَ یَسْتَوِی الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ} فَقَالَ : ابْنُ أُمِّ مَکْتُومَ وَکَانَ ضَرِیرَ الْبَصَرِ : یَا رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، بِمَا تَأْمُرُنِی فَإِنِّی لاَ أَسْتَطِیعُ الْجِہَادَ ؟ فَأَنْزَلَ اللَّہُ مکانہ : {غَیْرُ أُولِی الضَّرَرِ}۔

(بخاری ۲۸۳۱۔ مسلم ۱۵۰۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٨) حضرت مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے سامنے ایک مرتبہ شہداء کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا : کہ تم شہداء کن لوگوں کو سمجھتے ہو ؟ حاضرین نے کہا اے امیر المؤمنین ! جو جنگوں میں مارے جائیں۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اس طرح تو تمہارے شہید اور بہت زیادہ ہوجائیں گے۔ میں تمہیں شہداء کے بارے میں بتاتا ہوں۔ بہادری اور بزدلی یہ لوگوں میں موجود خصلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ جس میں چاہتا ہے رکھتا ہے۔ بہادر آدمی اس بات کی پروا کیے بغیر قتال کرتا ہے کہ اس کے پیچھے والوں کا کیا ہوگا۔ بزدل اپنی موت سے بھاگتا ہے، شہید اپنی جان کو داؤ پر لگا دیتا ہے۔ مہاجر وہ ہے جو اللہ کے منع کردہ امور کو چھوڑ دے اور مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
(۱۹۸۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُجَالَدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : إنَّ الشُّہَدَائَ ذُکِرُوا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ لِلْقَوْمِ : مَا تَرَوْنَ الشُّہَدَائَ ؟ قَالَ الْقَوْمُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، ہُمْ مِمَّنْ یُقْتَلُ فِی ہَذِہِ الْمَغَازِی ، قَالَ : فَقَالَ عِنْدَ ذَلِکَ : إنَّ شُہَدَائَکُمْ إذًا لَکَثِیرٌ ، إِنِّی أُخْبِرُکُمْ عَنْ ذَلِکَ : إنَّ الشُّجَاعَۃَ وَالْجُبْنَ غَرَائِزُ فِی النَّاسِ یَضَعُہَا اللَّہُ حَیْثُ یَشَائُ فَالشُّجَاعُ یُقَاتِلُ مِنْ وَرَائِ مَنْ لاَ یُبَالِی أَنْ لاَ یَؤُوبَ إلَی أَہْلِہِ ، وَالْجَبَانُ فَارٌّ عَنْ خَلِیلَتِہِ ، وَلَکِنَّ الشَّہِیدَ مَنِ احْتَسَبَ بِنَفْسِہِ ، وَالْمُہَاجِرَ مَنْ ہَجَرَ مَا نَہَی اللَّہُ عَنْہُ وَالْمُسْلِمَ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِہِ وَیَدِہِ۔
tahqiq

তাহকীক: