মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭৮ টি

হাদীস নং: ১৯৮৬৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٦٩) حضرت عروہ (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں سب سے پہلا تلوار چلانے والے حضرت زبیر (رض) ہیں، ایک مرتبہ یہ افواہ پھیلی کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کافروں نے گرفتار کرلیا ہے، اس پر حضرت زبیر (رض) تلوار پکڑ کر لوگوں میں سے گذرتے ہوئے گئے، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ کے بالائی حصہ میں تھے، ملاقات ہوئی تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو پوچھا کہ اے زبیر ! کیا ہوا ؟ حضرت زبیر (رض) نے عرض کیا کہ مجھے خبر ملی تھی کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کافروں نے پکڑ لیا ہے۔ اس پر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں دعا دی اور ان کی تلوار کے لیے بھی دعا فرمائی۔
(۱۹۸۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ أَوَّلَ رَجُلٍ سَلَّ سَیْفًا فِی سَبِیلِ اللہِ الزُّبَیْرُ ، نُفِحَ نَفْحَۃٌ ، أُخِذَ رَسُولُ اللہِ ، فَخَرَجَ الزُّبَیْرُ یَشُقُّ النَّاسَ بِسَیْفِہِ وَرَسُولُ اللہِ بِأَعْلَی مَکَّۃَ ، قَالَ فَلَقِیَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : مَا لَکَ یَا زُبَیْرُ ؟ قَالَ : أُخْبِرْت أَنَّک أُخِذْت ؟ قَالَ : فَصَلَّی عَلَیْہِ وَدَعَا لَہُ وَلِسَیْفِہِ۔ (عبدالرزاق ۲۰۴۲۹۔ احمد فی فضائل الصحابۃ ۱۲۶۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৬৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٠) حضرت جابر رعینی (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) ایک لشکر کو رخصت کرتے ہوئے ان کے ساتھ چلے تو فرمایا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، ہمارے قدم اس کے راستے میں گرد آلود ہوگئے، ایک آدمی نے کہا کہ ہم تو محض ان کے پیچھے چلے ہیں۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ ہم نے انھیں تیار کیا، ہم ان کے پیچھے چلے اور ہم نے ان کے لیے دعا کی ہے۔
(۱۹۸۷۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِی الْفَیْضِ ، قَالَ : سَمِعْتُ سَعِیدَ بْنَ جَابِرٍ الرُّعَیْنِیَّ ، عَنْ أَبِیہِ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ شَیَّعَ جَیْشًا فَمَشَی مَعَہُمْ ، فَقَالَ : الْحَمْدُ لِلَّہِ اغْبَرَّتْ أَقْدَامُنَا فِی سَبِیلِہِ ، قَالَ : فَقَالَ رَجُلٌ : إنَّمَا شَیَّعْنَاہُمْ ، فَقَالَ : إنَّمَا جَہَّزْنَاہُمْ وَشَیَّعْنَاہُمْ وَدَعَوْنَا لَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧١) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے لشکر روانہ فرمایا اور آپ پیدل ان کے ساتھ چلے۔ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول کے خلیفہ ! آپ سوار ہوجائیں۔ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا کہ میں اللہ کے راستے میں اپنے قدم چلانا چاہتا ہوں۔
(۱۹۸۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی عُیَیْنَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسٍ ، أَوْ غَیْرِہِ یَحْسَبُ الشَّکُّ مِنْہُ، قَالَ : بَعَثَ أَبُو بَکْرٍ جَیْشًا إلَی الشَّامِ فَخَرَجَ یُشَیِّعُہُمْ عَلَی رِجْلَیْہِ فَقَالُوا : یَا خَلِیفَۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَوْ رَکِبْتَ ، قَالَ : إنی أَحْتَسِبُ خُطَایَ فِی سَبِیلِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٢) حضرت ابو اسحاق (رض) فرماتے ہیں کہ جب عکرمہ بن ابی جہل (رض) نے اسلام قبول کرلیا تو وہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ میں نے اللہ کے راستے سے روکنے میں جتنی طاقت خرچ کی ہے میں اللہ کے راستے کی طرف لانے میں اس سے دوہری طاقت خرچ کروں گا اور میں نے اللہ کے راستے سے روکنے میں جتنا مال خرچ کیا ہے میں اللہ کے راستے میں اس سے دوگنا مال خرچ کروں گا۔ جنگ یرموک میں حضرت عکرمہ (رض) اپنی سواری سے اترے اور پیدل لڑتے ہوئے زبردست لڑائی کی اور شہید ہوگئے۔ ا ن کے جسم پر نیزوں، تیروں اور تلواروں کے ستر سے زیادہ زخم تھے۔
(۱۹۸۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : لَمَّا أَسْلَمَ عِکْرِمَۃُ بْنُ أَبِی جَہْلٍ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ وَاللَّہِ لاَ أَتْرُکُ مَقَامًا قُمْتہ لِیُصَدَّ بِہِ عَنْ سَبِیلِ اللہِ إِلاَّ قُمْت مِثْلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللہِ ، وَلاَ أَتْرُکُ نَفَقَۃً أَنْفَقْتہَا أصُدُّ بِہَا عَنْ سَبِیلِ اللہِ إلاَّ أَنْفَقْتُ مِثْلَیْہَا فِی سَبِیلِ اللہِ ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ الْیَرْمُوکِ نَزَلَ فَتَرَجَّلَ فَقَاتَلَ قِتَالاً شَدِیدًا فَقُتِلَ ، فَوُجِدَ بِہِ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ مِنْ بَیْنِ طَعْنَۃٍ وَرَمْیَۃٍ وَضَرْبَۃٍ۔ (طبرانی ۱۰۲۲۔ حاکم ۶۴۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٣) حضرت قیس بن بشر تغلبی (رض) کہتے ہیں کہ میرے والد دمشق میں حضرت ابو الدردائ (رض) کی مجلس میں بیٹھے تھے۔ دمشق میں ابن حنظلیہ (رض) نام کے ایک گوشہ نشین انصاری صحابی بھی موجود تھے۔ وہ لوگوں سے بہت کم میل جول رکھتے تھے۔ وہ نماز سے فارغ ہوتے تو تسبیح و تہلیل کرتے اپنے گھر چلے جاتے۔ ایک مرتبہ وہ ہمارے پاس سے گذرے ، ہم حضرت ابو الدردائ (رض) کے ساتھ بیٹھے تھے۔ انھوں نے سلام کیا تو حضرت ابو الدردائ (رض) نے فرمایا کہ ہمیں کوئی ایسی بات بتا دیجئے جو ہمیں فائدہ دے اور آپ کو اس کے بتانے سے کوئی نقصان نہ ہو۔ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے راستے میں اپنے گھوڑے پر خرچ کرنے والا ایسا ہے جیسے صدقہ کو مسلسل بلا روکے جاری رکھنے والا۔ پھر وہ ایک دن ہمارے پاس سے گذرے اور سلام کیا تو حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا کہ کوئی ایسی بات بتا دیجئے جو ہمیں فائدہ دے اور آپ کو اس سے کوئی نقصان نہ ہو۔ انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تم نے اپنے بھائیوں سے ملاقات کرنی ہو تو اپنی سواریاں اور اپنا لباس درست کرلیا کرو تاکہ لوگوں میں بیٹھے ہوئے برے نہ لگو۔ اللہ تعالیٰ برے کام کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
(۱۹۸۷۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی قَیْسُ بْن بِشْرٍ التَّغْلِبِیُّ ، قَالَ : کَانَ أَبِی جَلِیسًا لأَبِی الدَّرْدَائِ بِدِمَشْقَ ، وَکَانَ بِدِمَشْقَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، یُقَالُ لَہُ ابْنُ الْحَنْظَلِیَّۃِ مِنَ الأَنْصَارِ ، وَکَانَ الرَّجُلُ مُتَوَحِّدًا ، قَلَّمَا یُجَالِسُ النَّاسَ ، إنَّمَا ہُوَ یُصَلِّی فَإِذَا انْصَرَفَ ، فَإِنَّمَا ہُوَ تَسْبِیحٌ وَتَہْلِیلٌ ، حَتَّی یَأْتِیَ أَہْلَہُ ، فَمَرَّ بِنَا ذَاتَ یَوْمٍ وَنَحْنُ عِنْدَ أَبِی الدَّرْدَائِ فَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ کَلِمَۃً تَنْفَعُنَا ، وَلاَ تَضُرُّک ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الْمُنْفِقُ عَلَی الْخَیْلِ فِی سَبِیلِ اللہِ ، کَبَاسِطِ یَدَیْہِ بِالصَّدَقَۃِ لاَ یَقْبِضُہَا ، ثُمَّ مَرَّ بِنَا یَوْمًا آخَرَ فَسَلَّمَ ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : کَلِمَۃٌ تَنْفَعُنَا وَلاَ تَضُرُّکَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّکُمْ قَادِمُونَ عَلَی إخْوَانِکُمْ فَأَصْلِحُوا رِحَالَکُمْ وَأَصْلِحُوا لِبَاسَکُمْ حَتَّی تَکُونُوا کَأَنَّکُمْ شَامَۃً فِی النَّاسِ ، فَإِنَّ اللَّہَ لاَ یُحِبُّ الْفُحْشَ وَالتَّفَحُّشَ۔

(ابوداؤد ۴۰۸۶۔ احمد ۴/۱۷۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٤) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن یزید (رض) نے ایک مرتبہ فرمایا کہ ہمارے پاس آؤ تاکہ ہم مال غنیمت کے حصے بنائیں۔ میں صبح ان کے پاس گیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے رات کو سورة التوبہ کی تلاوت کی یہ سورت جہاد کی ترغیب دے رہی ہے۔ یہ فرما کر وہ جہاد کے لیے روانہ ہوگئے۔
(۱۹۸۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ : اغدوا بِنَا حَتَّی نَجْتَعِلَ ، قَالَ : فَغَدَوْت إلَیْہِ ، فَقَالَ لِی : إنِّی قَرَأْت الْبَارِحَۃَ سُورَۃَ بَرَائَۃَ فَوَجَدْتہَا تَحُثُّ عَلَی الْجِہَادِ ، قَالَ : فَخَرَجَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٥) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں جہاد میں حاصل ہونے والا حصہ فروخت نہیں کرتا اور میں مال کے لیے جہاد نہیں کرتا۔
(۱۹۸۷۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : ابن عُمَرَ فِی الْجَعَالَۃِ : لاَ أَبِیعُ نَصِیبِی مِنَ الْجِہَادِ ، وَلاَ أَغْزُو عَلَی أَجْرٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٦) حضرت شقیق (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) سے مال غنیمت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر تمہیں مل جائے تو اللہ کے راستے میں خرچ کرو اور نہ لو تو بہتر ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) سے سوال کیا تو فرمایا کہ میں تو بغیر محنت کے وہی چیز لیتا ہوں جو اللہ مجھے دیتا ہے۔
(۱۹۸۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الزُّبَیْرِ بْنِ عَدِیٍّ ، عَنِ الشَّقِیقِ بْنِ الْعَیْزَارِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ ، عَنِ الْجَعَائِلِ ، فقَالَ : إِنْ أَخَذْتہَا فَأَنْفِقْہَا فِی سَبِیلِ اللہِ ، وَتَرْکُہَا أَفْضَلُ وَسَأَلْت ابْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ : لَمْ أَکُنْ لأَرْتَشِیَ إِلاَّ مَا رَشَانِی اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٧) حضرت عبید اللہ بن اعجم (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس (رض) سے مال غنیمت کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ اگر تم اس مال کو کسی ہتھیار یا گھوڑے پر خرچ کرو تو اس میں کوئی حرج نہیں اور اگر کسی غلام یا باندی میں خرچ کردو تو مناسب بات نہیں۔
(۱۹۸۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہ بْنِ الأَعْجَمِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْجَعَائِلِ ، قَالَ : إِنْ جَعَلْتہَا فِی سِلاَحٍ ، أَوْ کُرَاعٍ فِی سَبِیلِ اللہِ فَلاَ بَأْسَ ، قَالَ : وَإِنْ جَعَلْتہَا فِی عَبْدٍ ، أَوْ أَمَۃٍ فَہُوَ غَیْرُ طَائِلٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٨) حضرت ابوبکر بن عمرو بن عتبہ (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت معاویہ (رض) کے زمانے میں لوگوں کو ایک مرتبہ زبردستی جہاد کے لیے بھیجا گیا۔ حضرت معاویہ (رض) نے حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کو خط میں لکھا کہ ہم نے آپ کو اور آپ کے بیٹے کو زبردستی نہیں بھیج رہے۔ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) نے جواب میں لکھا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دست اقدس پر امیر کی اطاعت و فرمان برداری اور مسلمانوں کی خیر خواہی کی بیعت کی ہے۔ اگر ہمیں بھیجا جائے گا تو ہم جائیں گے وگرنہ جانے والوں کو قوت فراہم نہیں کریں گے۔
(۱۹۸۷۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُتْبَۃَ ، قَالَ : خَرَجَ عَلَی النَّاسِ بَعْثٌ فِی زَمَنِ مُعَاوِیَۃَ فَکَتَبَ مُعَاوِیَۃُ إلَی جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ : إنَّا قَدْ وَضَعْنَا عَنْک الْبَعْثَ وَعَنْ وَلَدِکَ ، فَکَتَبَ إلَیْہِ جَرِیرٌ : إنِّی بَایَعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی السَّمْع وَالطَّاعَۃِ وَالنُّصْحِ لِلْمُسْلِمِینَ ، فَإِنْ ننشط نَخْرُجُ فِیہِ ، وَإِلاَّ قَوَّیْنَا مَنْ یَخْرُجُ۔ (بخاری ۵۷۔ مسلم ۹۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٧٩) حضرت اسود (رض) سے سوال کیا گیا کہ اگر کسی مجاہد کو مال غنیمت میں غیر مجاہد سے زیادہ حصہ ملے لیکن وہ اس زیادہ حصے کو کم سمجھے اور زیادہ کا مطالبہ کرے تو یہ کیا ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، حضرت شریح (رض) سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا کہ جو چیز تمہیں شک میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور جو تمہیں شک میں نہ ڈالے اسے اپنا لو۔
(۱۹۸۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سُئِلَ الأَسْوَدُ عَنِ الرَّجُلِ یُجْعَلُ لَہُ ویجعل ہُوَ أَقَلَّ مِمَّا جُعِلَ لَہُ وَیُسْتَفْضَلُ ؟ قَالَ : لاَ بَأْسَ ، وَسُئِلَ شُرَیْحٌ عَنْ ذَلِکَ ، فَقَالَ : دَعْ مَا یَرِیبُک إلَی مَا لاَ یَرِیبُک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৭৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٠) حضرت مکحول (رض) مال غنیمت میں سے کوئی زیادہ حصہ کسی خاص قبیلے کو دینے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔
(۱۹۸۸۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ عَبْدِالْعَزِیزِ، عَنْ مَکْحُولٍ، أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بِالْجُعْلِ فِی القبیلۃ بَأْسًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨١) حضرت جبیر بن نفیر حضرمی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے وہ لوگ جو جہاد کرتے ہیں اور جہاد کر کے مال غنیمت میں دوسرے مجاہدین سے زیادہ حصہ لیتے ہیں اور دشمن کے خلاف اسے بطور طاقت کے استعمال کرتے ہیں۔ ان لوگوں کی مثال حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کی سی ہے جو اپنے بیٹے کو دودھ پلاتی تھیں اور (فرعون سے) اس کا عوض لیتی تھیں۔
(۱۹۸۸۱) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ حُدَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَیْرِ بْنِ نُفَیْرٍ الْحَضْرَمِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَثَلُ الَّذِینَ یَغْزُونَ مِنْ أُمَّتِی وَیَأْخُذُونَ الْجُعْلَ یَتَقَوُّونَ بِہِ عَلَی عَدُوِّہِمْ کَمَثَلِ أُمِّ مُوسَی تُرْضِعُ وَلَدَہَا وَتَأْخُذُ أَجْرَہَا۔ (ابوداؤد ۳۳۲۔ بیہقی ۲۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٢) حضرت ابن عون (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن سیرین (رض) سے سوال کیا کہ اگر کوئی شخص جہاد کرنا چاہے تو کیا اس کی مدد کی جائے گی ؟ انھوں نے فرمایا کہ مسلمان ہمیشہ ایک دوسرے کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
(۱۹۸۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ سِیرِینَ قُلْتُ : الرَّجُلُ یُرِیدُ الْغَزْوَ فَیُعَانُ ؟ قَالَ : مَا زَالَ الْمُسْلِمُونَ یُمَتِّعُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٣) حضرت نسیر فرماتے ہیں کہ حضرت ربیع (رض) مال غنیمت میں سے مجاہد کو ملنے والے والا زیادہ حصہ لیتے تھے اور اسے مساکین میں تقسیم کردیتے تھے۔
(۱۹۸۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ نسیر ، أَنَّ الرَّبِیعَ کَانَ یَأْخُذُ الْجَعَالَۃَ فَیَجْعَلُہَا فِی الْمَسَاکِینِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٤) حضرت عثمان بن اسود (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد (رض) کو جہاد کے ایک دن کے عوض کوئی چیز پیش کی گئی جو انھوں نے قبول فرما لی ۔
(۱۹۸۸۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ أَنَّہُ أُعْطِیَ یَوْمَ غَزَا شیئا فَقَبِلَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٥) حضرت عکرمہ (رض) ، حضرت اسود (رض) اور حضرت مسروق (رض) نے مال غنیمت میں سے مجاہد کو ملنے والے زائد حصہ کو مکروہ قرار دیا ہے۔
(۱۹۸۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ وَالأَسْوَدِ وَمَسْرُوقٍ أَنَّہُمْ کَرِہُوا الْجَعَائِلَ وَذَلِکَ فِی الْبَعْثِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٦) حضرت مسروق (رض) نے جعائل کو مکروہ قرار دیا ہے۔
(۱۹۸۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، أَنَّہُ کَرِہَ الْجَعَائِلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٧) حضرت نعمان بن ابی عیاش (رض) ، ابن لقیط (رض) اور حضرت عمرو بن علقمہ (رض) مالِ غنیمت کے زائد حصے کو لیتے تھے اور جہاد کے لیے نکلتے تھے۔
(۱۹۸۸۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : کَانَ النُّعْمَانُ بْنُ أَبِی عَیَّاشٍ ، وَابْنُ قُسَیْطٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَلْقَمَۃَ یَأْخُذُونَ الْجَعَائِلَ وَیَخْرُجُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৯৮৮৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٨٨٨) حضرت عبد الرحمن بن یزید (رض) کسی آدمی سے دوستی لگاتے تھے اور پھر اس کے حصے کا جہاد کرتے تھے۔
(۱۹۸۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ یَزِیدَ یُؤَالِفُ الرَّجُلَ ، ثُمَّ یَغْزُو عَنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক: