মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৭৮ টি
হাদীস নং: ১৯৭৬৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٦٩) حضرت عبداللہ بن سلام (رض) فرماتے ہیں کہ اگر لڑائی کا وقت آجائے اور مجھ میں اٹھنے کی طاقت نہ ہو تو مجھے اٹھا کر صفوں کے درمیان رکھ دینا۔
(۱۹۷۶۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیِّ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عن مُحَمَّدٍ ، قَالَ : نُبِّئْت أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ سَلاَمٍ ، قَالَ : إِنْ أَدْرَکَتْنِی وَلَیْسَ لِی قُوَّۃٌ فَاحْمِلُونِی عَلَی سَرِیرٍ یَعْنِی الْقِتَالَ ، حَتَّی تَضَعُونِی بَیْنَ الصَّفَّیْنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৬৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٠) حضرت خریم بن فاتک اسدی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اللہ کے راستے میں ایک درہم خرچ کیا اسے سات سو گنا اجر عطا کردیا جائے گا۔
(۱۹۷۷۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الرُّکَیْنِ بْنِ الرَّبِیعِ الْفَزَارِیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ یُسَیْرِ بْنِ عُمَیْلَۃَ ، عَنْ خَرِیمِ بْنِ فَاتِکٍ الأَسَدِیِّ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَنْ أَنْفَقَ نَفَقَۃً فِی سَبِیلِ اللہِ کُتِبَت لَہُ سَبْعُ مِئَۃ ضِعْفٍ۔ (ترمذی ۱۶۲۵۔ احمد ۴/۳۴۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧١) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت کعب (رض) سے جنت الماویٰ کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا : کہ یہ وہ جنت ہے جس میں سبز پرندے ہیں کہ ان میں شہداء کی روحیں ہوں گی۔
(۱۹۷۷۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَیْسَرَۃُ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ کَعْبًا عَنْ جَنَّۃِ الْمَأْوَی ، فَقَالَ : أَمَّا جَنَّۃُ الْمَأْوَی فَجَنَّۃٌ فِیہَا طَیْرٌ خُضْرٌ تَرْتَقِی فِیہَا أَرْوَاحَ الشُّہَدَائِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٢) حضرت ابو سعید (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کہ اللہ کے رستے میں جہاد کرنے والے کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ذمہ لیا ہے کہ یا تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی مغفرت اور رحمت عطا فرمائیں گے یا وہ اجر اور مال غنیمت کے ساتھ واپس لوٹ آئے گا۔ اللہ کے رستے میں جہاد کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو دن کو روزہ رکھے اور رات کو قیام کرے اور اپنے ان اعمال میں کوئی سستی نہ برتے۔
(۱۹۷۷۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، أَخْبَرَنَا شَیْبَانُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ نَبِیِّ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْمُجَاہِدُ فِی سَبِیلِ اللہِ مَضْمُونٌ عَلَی اللہِ إمَّا أَنْ یکفتہ إلَی مَغْفِرَتِہِ وَرَحْمَتِہِ وَإِمَّا أَنْ یُرْجِعَہُ بِأَجْرٍ وَغَنِیمَۃٍ وَمَثَلُ الْمُجَاہِدِ فِی سَبِیلِ اللہِ کَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ لاَ یَفْتُرُ حَتَّی یَرْجِعَ۔
(ابن ماجہ ۲۷۵۴۔ ابو یعلی ۱۳۳۱)
(ابن ماجہ ۲۷۵۴۔ ابو یعلی ۱۳۳۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٣) حضرت ابو منیب جرشی (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت تمیم داری (رض) کا مہمان بنا اور ان کے ساتھ اللہ کے راستے میں سفر پر نکلا۔ سفر میں نکل کر اس نے اپنے معمول کی عبادت سے کم عبادت کی۔ حضرت تمیم داری (رض) نے اس سے فرمایا کہ اللہ تم پر رحم فرمائے ! تم نے اپنے معمول سے کم عبادت کیوں کی ؟ اس نے کہا : اس لیے کہ اللہ کے راستے میں نکلنے کی وجہ سے مجھے دن کو روزہ رکھنے والوں اور رات کو قیام کرنے والوں کے برابر ثواب مل رہا ہے وہ میرے لیے کافی ہے۔
(۱۹۷۷۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، حَدَّثَنَا حَرِیزُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُنِیبٍ الْجُرَشِیِّ ، أَنَّ رَجُلاً نَزَلَ عَلَی تَمِیمٍ وَسَافَرَ مَعَہُ فَرَآہُ قَصَرَ فِی السَّفَرِ عَمَّا کَانَ عَلَیْہِ فِی أَہْلِہِ ، فَقَالَ : رَحِمَک اللَّہُ ، أَرَاک قَدْ قَصّرْت عَمَّا کُنْت عَلَیْہِ فِی أَہْلِکَ ؟ فَقَالَ : أَوْ لاَ یَکْفِینِی ، أَنَّ یکون لِی أَجْرَ صَائِمٍ وَقَائِمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٤) حضرت محمد بن سیرین (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ مشرکین کے گھڑ سواروں نے مدینہ کی چراگاہ پر حملہ کردیا۔ حضور (رض) ان کو بھگانے کے لیے روانہ ہوئے۔ حضرت ابو قتادہ (رض) تھوڑی دیر بعد آئے انھوں نے بالوں پر کنگھی کی ہوئی تھی۔ حضور (رض) نے ان سے فرمایا کہ شاید تمہارے بالوں نے تمہیں روکے رکھا۔ انھوں نے عرض کیا کہ میں آٔپ کے پاس ایک آدمی قیدی بنا کر لاؤں گا۔ راوی کہتے ہیں کہ وہ لوگ بالوں کو درست رکھنا پسند کرتے تھے۔
(۱۹۷۷۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، حَدَّثَنَا أَبُو ہِلاَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِیرِینَ ، قَالَ : غَارَتْ خَیْلٌ لِلْمُشْرِکَیْنِ عَلَی سَرْحِ الْمَدِینَۃِ فَخَرَجَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَائَ أَبُو قَتَادَۃَ وَقَدْ رَجَّلَ شَعْرَہُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی لأَرَی شَعْرَک حَبَسَک ؟ فَقَالَ : لآتِیَنَّکَ بِرَجُلٍ سَلَمٍ ، قَالَ : وَکَانُوا یَسْتَحِبُّونَ أَنْ یُوَفِّرُوا شُعُورَہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٥) حضرت ابو عبد الرحمن سلمی (رض) فرماتے ہیں کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا ایک بیٹا میرے نزدیک ایک لاکھ بیٹوں سے بہتر ہے۔
(۱۹۷۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : لأَنْ یَکُونَ لِی ابْنٌ مُجَاہِدٌ فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ مِئَۃ أَلْفٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٦) حضرت حسن (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (رض) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارا رب فرماتا ہے جو شخص میرے راستے میں مجھے راضی کرنے کے لیے نکلے میں اس کا ضامن ہوں کہ اگر میں نے اس کی جان لے لی تو میں اسے جنت میں داخل کروں گا اور اگر میں اسے واپس لے آیا تو میں اسے اجر اور مال غنیمت کے ساتھ واپس لاؤں گا۔
(۱۹۷۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْہَبِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : قَالَ رَبُّکُمْ : مَنْ خَرَجَ مُجَاہِدًا فِی سَبِیلِی ابْتِغَائَ وَجْہِی فَأَنَا لَہُ ضَامِنٌ ، إِنْ أَنَا قَبَضْتہ فِی وَجْہِہِ أَدْخَلْتہ الْجَنَّۃَ ، وَإِنْ أَنَا أَرْجَعْتہ أَرْجَعْتہ بِمَا أَصَابَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِیمَۃٍ۔ (بخاری ۳۶۔ مسلم ۱۴۹۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٧) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ عنقریب لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ اس میں اہل و عیال کی کمی پر اسی طرح فخر کیا جائے گا جیسے اہل و عیال کی زیادتی پر فخر کیا جاتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا : اے ابوعبدالرحمن (رض) ! اس دن آدمی کا بہترین مال کیا چیز ہوگی ؟ انھوں نے فرمایا : عمدہ گھوڑا اور عمدہ ہتھیار جو ہر جگہ اس کے ساتھ رہیں۔
(۱۹۷۷۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ مِغْوَلٍ وَسُفْیَانُ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ أَبِی الزَّعْرَائِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُاللہِ : لَیَأْتِیَنَّ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یُغْبَطُ الرَّجُلُ فِیہِ بِقِلَّۃِ حَاذِہِ کَمَا یُغْبَطُ بِکَثْرَۃِ مَالِہِ وَوَلَدِہِ ، فَقَالُوا : یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَمَا خَیْرُ مَالِ الرَّجُلِ یَوْمئِذٍ ؟ قَالَ : فَرَسٌ صَالِحٌ وَسِلاَحٌ صَالِحٌ یَزُولاَنِ مَعَ الْعَبْدِ حَیْثُ زَالَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٨) حضرت ابو ظبیان (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابو ایوب (رض) سرزمین روم میں جہاد کے لیے گئے اور وہیں بیمار ہوگئے۔ انھوں نے فرمایا کہ جب میں مرجاؤں اور تمہارا دشمن سے سامنا ہو تو مجھے اپنے پاؤں کے نیچے دفن کردینا۔
(۱۹۷۷۸) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانَ ، قَالَ : غَزَا أَبُو أَیُّوبَ أَرْضَ الرُّومِ فَمَرِضَ ، فَقَالَ : إذْ أَنَا مِتّ ، فَإِنْ صَافَفْتُمُ الْعَدُوَّ فَادْفِنُونِی تَحْتَ أَقْدَامِکُمْ۔(نسائی ۴۴۲۰۔ سعید بن منصور ۲۴۵۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٧٩) حضرت خالد بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ میں ایک ماہر تیر انداز تھا۔ حضرت عقبہ بن عامر (رض) جب کبھی میرے پاس سے گزرتے تو فرماتے کہ اے خالد ! چلو آؤ تیر اندازی کرتے ہیں۔ ایک دن میں نے کچھ سستی کی تو انھوں نے فرمایا : کہ اے خالد (رض) ! آؤ میں تمہیں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک حدیث سناتا ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ اس کے بنانے والے کو اگر اس نے اس کے بنانے میں خیر کا ارادہ کیا۔ اس کے چلانے والے کو اور اس کے سیدھا کرنے والے کو۔ دل لگی کے تین کام ایسے ہیں جن میں ثواب ملتا ہے۔ ایک آدمی کا اپنے گھوڑے کو سدھانا، دوسرا آدمی کا اپنی بیوی سے صحبت کرنا اور تیسرا کمان سے تیر پھینکنا اور اس کو سیدھا کرنا۔ جس شخص نے تیر اندازی سیکھنے کے بعد اسے چھوڑ دیا۔ اس نے اس نعمت کی ناشکری کی۔
(۱۹۷۷۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو سَلاَّمٍ الدِّمَشْقِیُّ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً رَامِیًا ، فَکَانَ یَمُرُّ بِی عُقْبَۃُ بْنُ عَامِرٍ فَیَقُولُ : یَا خَالِدُ اخْرُجْ بِنَا نَرْمِی ، فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ أَبْطَأَتْ عَنْہُ ، فَقَالَ : یَا خَالِدُ تَعَالَ أُخْبِرُک مَا قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ یُدْخِلُ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ ثَلاَثَۃَ نَفَرِ الْجَنَّۃَ : صَانِعُہُ یَحْتَسِبُ فِی صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ وَالرَّامِی بِہِ وَمُنْبِلُہُ وَلَیْسَ اللَّہْوُ إِلاَّ فِی ثَلاَثٍ : تَأْدِیبُ الرَّجُلِ فَرَسَہُ وَمُلاَعَبَتُہُ أَہْلَہُ وَرَمْیُہُ بِقَوْسِہِ وَنَبْلِہِ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْیَ بَعْدَ مَا عَلِمَہُ فَہِیَ نِعْمَۃٌ تَرَکَہَا ، أَوْ کَفَرَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৭৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٠) حضرت اسحاق بنو سلمہ (رض) کے کچھ آدمیوں سے نقل کرتے ہیں کہ حضرت معاویہ (رض) کے زمانے میں چشمے کا پانی احد کے شہداء کی قبروں کی طرف آگیا۔ اس کی وجہ سے حضرت عبداللہ بن عمرو بن حرام (رض) اور حضرت عمرو بن جموح (رض) کی قبر ظاہر ہوگئی۔ فیصلہ یہ ہوا کہ ان حضرات کی قبروں کو کسی دوسری جگہ منتقل کردیا جائے۔ جب ہم نے ان حضرات کے مبارک جسموں کو قبروں سے نکالا تو وہ اس طرح تازہ تھے جیسے کل ہی ان کا انتقال ہوا ہو۔ ان کے چہرے والے حصوں کو چادر سے اور پاؤں کو اذخر نامی گھاس سے ڈھانپا گیا تھا۔
(۱۹۷۸۰) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ أَخْبَرَنِی أَبِی ، عَنْ رِجَالٍ مِنْ بَنِی سَلِمَۃَ ، قَالُوا : لَمَّا صَرَفَ مُعَاوِیَۃُ عَیْنَہُ الَّتِی تَمُرُّ عَلَی قُبُورِ الشُّہَدَائِ فأجریت عَلَیْہِمَا یَعْنِی عَلَی قَبْرِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ ، وَعَلَی قَبْرِ عَمْرِو بْنِ الْجَمُوحِ ، فبرز قَبْرَاہُمَا ، فَاسْتُصْرِخَ عَلَیْہِمَا ، فَأَخْرَجْنَاہُمَا یَتَثَنَّیَانِ تَثَنِّیًا کَأَنَّہُمَا مَاتَا بِالأَمْسِ ، عَلَیْہِمَا بُرْدَتَانِ قَدْ غُطِّیَ بِہِمَا عَلَی وَجْہِہِمَا ، وَعَلَی أَرْجُلِہِمَا شَیْئٌ مِنْ نَبَاتِ الإذخر۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨١) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے والد حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا : کہ اے میرے بیٹے ! اگر مجھے ان بچیوں کی فکر نہ ہوتی تو میں میدان جنگ میں تمہیں اپنے سے پہلے بھیجتا، لیکن ان کی دیکھ بھال کے لیے تم یہاں مدینہ میں رہ جاؤ۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ کچھ دنوں بعد میری پھوپھی میرے والد اور میرے چچا کی نعشوں کو ایک اونٹ پر لاد کرلے آئیں۔
(۱۹۷۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ نُبَیْحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ لِی أَبِی عَبْدُ اللہِ : أَیْ بُنَیَّ لَوْلاَ نُسَیَّاتٌ أَخْلُفُہُنَّ مِنْ بَعْدِی مِنْ بَنَاتٍ وَأَخَوَاتٍ ، لأحْبَبْت أَنْ أُقَدِّمَک أَمَامِی وَلَکِنْ کُنَّ فِی نَظَّارِی الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : فَلَمْ أَلْبَثْ أَنْ جَائَتْ بِہِمَا عَمَّتِی قَتِیلَیْنِ یَعْنِی أَبَاہُ وَعَمَّہُ قَدْ عَرَضَتْہُمَا عَلَی بَعِیرٍ۔
(بخاری ۴۰۵۲)
(بخاری ۴۰۵۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٢) حضرت سعید بن جبیر (رض) قرآن مجید کی آیت (ترجمہ): ” جو لوگ اللہ کے راستے میں قتل کر دئیے جائیں انھیں مردہ شمار نہ کرو، وہ زندہ ہیں اور انھیں اللہ کے یہاں رزق دیا جاتا ہے۔ “ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب غزوہ احد میں حضرت حمزہ بن عبدالمطلب (رض) اور حضرت مصعب بن عمیر (رض) شہید ہوگئے تو انھوں نے شہادت کے بعد کہا کہ کاش ہمارے بھائیوں کو اس خیر کا علم ہوجائے جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں ان تک تمہارا یہ پیغام پہنچاتا ہوں۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے { وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ فَرِحِینَ } سے لے کر { المؤمنین } (آل عمران : ١٦٩) تک آیت نازل فرمائی۔
(۱۹۷۸۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : {وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ} قَالَ : لَمَّا أُصِیبَ حَمْزَۃُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَمُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ یَوْمَ أُحُدٍ ، قَالُوا : لَیْتَ إخْوَانَنَا یَعْلَمُونَ مَا أَصَبْنَا مِنَ الْخَیْرِ کَیْ یَزْدَادُوا رَغْبَۃً ، فَقَالَ اللَّہُ : أَنَا أُبَلِّغُ عَنْکُمْ فَنَزَلَتْ: {وَلاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِینَ قُتِلُوا فِی سَبِیلِ اللہِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْیَائٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُونَ فَرِحِینَ} إلَی قَوْلِہِ {المؤمنین}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٣) حضرت طاوس سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت سے پہلے مجھے تلوار دے کر بھیجا ہے، اللہ نے میرے رزق کو میرے نیزے کے نیچے رکھا ہے، میرے مخالفت کرنے والے کا مقدر ذلت اور رسوائی ہے، جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کرلی وہ ان میں سے ہے۔
(۱۹۷۸۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنْ سَعِیدٍ بن جبلۃ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ اللَّہَ بَعَثَنِی بِالسَّیْفِ بَیْنَ یَدَیِ السَّاعَۃِ ، وَجُعِلَ رِزْقِی تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِی وَجُعِلَ الذُّلُّ وَالصَّغَارُ عَلَی مَنْ خَالَفَنِی وَمَنْ تَشَبَّہَ بِقَوْمٍ فَہُوَ مِنْہُمْ۔ (ابن المبارک ۱۰۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٤) حضرت عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن معاذ (رض) حالت نزع میں تھے تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں فرمایا : اے قوم کے سردار ! اللہ تجھے بہترین بدلہ عطا فرمائے، تو نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اسے سچا کر دکھایا اور اللہ نے تجھ سے جو وعدہ کیا ہے اللہ اسے بھی سچا کر دکھائے گا۔
(۱۹۷۸۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِسَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ وَہُوَ یَکِیدُ بِنَفْسِہِ : جَزَاک اللَّہُ خَیْرًا مِنْ سَیِّدِ قَوْمٍ ، فَقَدْ صَدَقْت اللَّہَ مَا وَعَدْتہ ، وَاللَّہُ صَادِقُک مَا وَعَدَک۔ (ابن سعد ۴۲۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٥) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ کفار کا ایک لشکر مشرق کی طرف سے آیا تو انصار کے ایک آدمی نے ان پر حملہ کیا اور ان کی صفوں کو چیرتا ہوا دوسری طرف سے نکل گیا، پھر پیچھے سے ان پر حملہ آور ہوا اور ان کی صفوں کو چیرتا ہوا باہر نکل آیا۔ اس نے دو یا تین مرتبہ ایسا کیا، جب دور سے دیکھا گیا تو وہ حضرت سعد بن ہشام تھے۔ اس بات کا ذکر حضرت ابوہریرہ (رض) سے کیا گیا تو انھوں نے یہ آیت پڑھی : (ترجمہ) کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اللہ کی رضا کی خاطر اپنے نفس کو فروخت کردیتے ہیں۔ (البقرۃ : ٢٠٧)
(۱۹۷۸۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عَدِیٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : جَائَتْ کَتِیبَۃٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ مِنْ کَتَائِبِ الْکُفَّارِ فَلَقِیَہُمْ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَحَمَلَ عَلَیْہِمْ فَخَرَقَ الصَّفَّ حَتَّی خَرَجَ ، ثُمَّ کَبَّرَ رَاجِعًا فَصَنَعَ مِثْلَ ذَلِکَ مَرَّتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا فَإِذَا سَعْدُ بْنُ ہِشَامٍ ، فَذُکِرَ ذَلِکَ لأَبِی ہُرَیْرَۃَ فَتَلاَ ہَذِہِ الآیَۃَ : {وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِی نَفْسَہُ ابْتِغَائَ مَرْضَاتِ اللہِ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٦) حضرت عبد الرحمن بن عوف (رض) ایک مرتبہ روزے سے تھے، ان کے پاس کھانا لایا گیا تو انھوں نے فرمایا : کہ حضرت حمزہ (رض) کو شہید کیا گیا تو ان کو کفنانے کے لیے ہمارے پاس کپڑا نہیں تھا ، حالانکہ وہ مجھ سے بہتر تھے۔ حضرت مصعب بن عمیر (رض) کو شہید کیا گیا تو ان کو کفنانے کے لیے بھی ہمارے پاس کپڑا نہیں تھا حالانکہ وہ بھی مجھ سے بہتر تھے۔ اب دنیا کا بہت سا مال و متاع ہمارے قبضہ میں آگیا ہے۔ اس کے بعد حضرت عبد الرحمن (رض) نے فرمایا : مجھے ڈر ہے کہ ہمیں ہمارا اجر دنیا ہی میں نہ دے دیا گیا ہو۔ حضرت شعبہ (رض) فرماتے ہیں کہ میرے خیال میں وہ اٹھ گئے اور انھوں نے کھانا نہیں کھایا۔
(۱۹۷۸۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّہُ أُتِیَ بِطَعَامٍ ، قَالَ شُعْبَۃُ : أَحْسَبُہُ کَانَ صَائِمًا ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : قُتِلَ حَمْزَۃُ ، فَلَمْ نَجِدْ مَا نُکَفِّنُہُ ، وَہُوَ خَیْرٌ مِنِّی ، وَقُتِلَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَیْرٍ وَہُوَ خَیْرٌ مِنِّی ، وَلَمْ نَجِدْ مَا نُکَفِّنُہُ ، قَدْ أُصِبْنَا مَا أُصِبْنَا ، قَالَ شعبۃ أَوَ قَالَ : أُعْطِینَا مِنْہَا مَا أُعْطِینَا ، ثُمَّ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : إنِّی لأخْشَی أَنْ تَکُونَ قَدْ عُجِّلَتْ لَنَا طَیِّبَاتُنَا فِی الدُّنْیَا ، قَالَ شُعْبَۃُ : وَأَظُنُّہُ قَامَ ، وَلَمْ یَأْکُلْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٧) حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کے ایک صاحبزادے فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں جہاد کی تیاری کر کے نکلنے لگا تو میرے والد نے مجھ سے فرمایا : ٹھہر جاؤ اے میرے بیٹے ! میں نے کہا آپ مجھے پہلے نہیں روک سکتے تھے جب میں نے تیاری نہیں کی تھی اور اس پر روپے خرچ نہیں کیے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں چاہتا تھا کہ تمہارے لیے مجاہد کا اجر لکھ دیا جائے۔ انھوں نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس طرف سے ایک مصیبت آنے والی ہے اگر میں نے اسے پا لیا تو تم دیکھو گے میں اس میں کیا کرتا ہوں اور اگر میں اسے نہ پاسکا تو تم جھپٹ کر اس کی طرف لپکنا۔
(۱۹۷۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، حَدَّثَنَا کَہْمَسٌ ، عَنْ سَیَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : حدَّثَنِی ابْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ ، قَالَ : تَجَہَّزْت غَازِیًا ، فَلَمَّا وَضَعْت رِجْلِی فِی الْغَرْزِ ، قَالَ لِی أَبِی ، یَا بُنَیَّ اجْلِسْ ، قُلْتُ : أَلاَ کَانَ ہَذَا قَبْلَ أَنْ أَتَجَہَّزَ وَأُنْفِقَ ؟ قَالَ : أَرَدْت أَنْ یُکْتَبَ لِی أَجْرُ غَازٍ وَأَنَّہَا کُرْبَۃٌ تَجِیئُ مِنْ ہَاہُنَا وَأَشَارَ بِیَدِہِ نَحْوَ الشَّامِ ، فَإِنْ أَدْرَکَتْہَا فَسَوْفَ تَرَانِی کَیْفَ أَفْعَلُ ، وَإِنْ لَمْ أَدْرَکَہَا فَعَجِّلْ علیہا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৭৮৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جہاد کی فضیلت اور اس کی ترغیب
(١٩٧٨٨) حضرت ابن معقل (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سلام (رض) کے بیٹے نے جہاد کے لیے جانے کا ارادہ کیا تو حضرت عبداللہ بن سلام (رض) نے فرمایا کہ بیٹا ابھی نہ جاؤ، شام سے ایک جنگ آنے والی ہے جو ہر مسلمان کو اپنی زد میں لے گی۔
(۱۹۷۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، قَالَ : أَرَادَ ابْنٌ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ الْغَزْوَ فَأَشْرَفَ إلَیْہِ أَبُوہُ ، فَقَالَ : یَا بُنَیَّ لاَ تَفْعَلْ ، فَإِنَّ صَرِیخَ الشَّامِ إذَا جاء بَلَغَ کُلَّ مُسْلِمٍ۔
তাহকীক: