মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جہاد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭৮ টি

হাদীস নং: ৩৪১২৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کا ہدیہ قبول کرنا
(٣٤١٢٩) حضرت زھری (رض) سے مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرکین میں سے ایک شخص کا ہدیہ قبول نہیں فرمایا، حضرت زہری فرماتے ہیں کہ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد امراء ان کے ہدایا قبول فرما لیتے تھے۔
(۳۴۱۲۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، عَنِ الأَوْزَاعِیِّ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَدَّ ہَدِیَّۃ مِنْ رَجُلٍ مِن الْمُشْرِکِینَ ، قَالَ الزُّہْرِی : ثُمَّ إِنَّ الأُمَرَائَ بَعْدُ قَبِلُوا ہَدَایَاہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১২৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کا ہدیہ قبول کرنا
(٣٤١٣٠) حضرت حسن سے مروی ہے کہ عیاض بن حمار نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیلئے ہدیہ بھیجا آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : اے عیاض ! کیا تو مسلمان ہوچکا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ نہیں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا ہدیہ اس کو واپس کردیا اور فرمایا ہم مشرکین کا عطیہ (ہدیہ) قبول نہیں کرتے۔
(۳۴۱۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ أَنَّ عِیَاضَ بْنَ حِمَارٍ أَہْدَی إِلَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَدِیَّۃً ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَا عِیَاضُ ، ہَلْ کُنْتَ أَسْلَمْتَ ؟ فَقَالَ : لاَ ، فَرَدَّہَا عَلَیْہِ ، وَقَالَ : إِنَّا لاَ نَقْبَلُ زَبْدَ الْمُشْرِکِینَ۔

قَالَ ابْنُ عَوْنٍ : قُلْتُ لِلْحَسَنِ : مَا الزَّبَدُ ؟ قَالَ : الرِّفْدُ۔ (ابوداؤد ۳۰۵۲۔ ترمذی ۱۵۷۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کا ہدیہ قبول کرنا
(٣٤١٣١) حضرت عامر (رض) سے مروی ہے کہ دحیہ الکلبی نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک جبہ اور دو موزے ہدیہ بھیجا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو قبول فرمایا اور ان کو پہنتے رہے یہاں تک کہ وہ پھٹ گئے۔ حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ اس کھال کے بنے ہوئے تھے جس سے موزے بنتے ہیں یا نہیں۔
(۳۴۱۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ؛ أَنَّ دِحْیَۃَ الْکَلْبِیَّ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جُبَّۃً وَخُفَّیْنِ ، فَقَبِلَہُمَا ، وَلَبِسَہُمَا حَتَّی خَرَقَہُمَا ، وَیُقْسِمُ الشَّعْبِیُّ : مَا یَدْرِی ذَکِیّ ہُمَا ، أَمْ لاَ؟۔ (طبرانی ۴۲۰۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مشرکین کا ہدیہ قبول کرنا
(٣٤١٣٢) حضرت سعد بن ابراہیم سے مروی ہے کہ مقوقس نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدیہ ارسال کیا تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو قبول فرمایا۔
(۳۴۱۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ؛ أَنَّ الْمُقَوْقِسَ أَہْدَی إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَدِیَّۃً فَقِبَلہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٣٣) حضرت جبیر بن مطعم سے مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ذوی القربیٰ کا حصہ بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم فرمایا۔
(۳۴۱۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ، عَنْ جُبَیْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: قسَمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی عَلَی بَنِی ہَاشِمٍ، وَبَنِی الْمُطَّلِبِ۔

(ابوداؤد ۲۹۷۳۔ احمد ۱۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٣٤) حضرت علی (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اگر آپ مناسب سمجھیں تو کتاب اللہ کے خمس میں سے جو ہمارا حصہ ہے اس کا مجھے ولی بنادیں تاکہ میں آپ کی زندگی میں ہی اس کو تقسیم کر دوں، تاکہ آپ کے بعد کوئی مجھ سے جھگڑا نہ کرے، فرماتے ہیں کہ انھوں نے اس طرح کیا آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے اس کا ولی بنادیا۔ میں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں ہی اس کو تقسیم کردیا، پھر حضرت ابوبکر صدیق نے مجھے ولی بنایا تو میں نے حضرت ابوبکر صدیق (رض) کی زندگی میں ہی اس کو تقسیم کردیا۔ پھر حضرت عمر (رض) نے مجھے ولی بنایا تو میں نے حضرت عمر (رض) کی زندگی میں اس کو تقسیم کردیا۔ یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) کے دور خلافت کا آخری سال آگیا، ان کے پاس بہت زیادہ مال آیا انھوں نے ہمارا حق الگ کر کے میری طرف ارسال کردیا اور فرمایا یہ تمہارا حق ہے یہ لے لو اور جہاں تقسیم کرنا چاہو تقسیم کرلو میں نے عرض کیا اے امیرالمومنین (رض) ہم اس سے مستغنی ہیں جب کہ مسلمانوں کو اس کی زیادہ ضرورت ہے، پس اس سال ان کو وہ واپس کردیا پھر حضرت عمر (رض) کے بعد کسی نے ہمیں اس کی طرف نہیں بلایا یہاں تک کہ میں اس مقام پر کھڑا ہوں، حضرت عمر (رض) کے پاس سے نکلنے کے بعد میری حضرت عباس (رض) سے ملاقات ہوئی انھوں نے فرمایا : اے علی (رض) آپ نے صبح ہمیں ایک چیز سے (حق سے) محروم کردیا اب قیامت تک ہمیں نہیں دیا جائے گا۔ اور حضرت عباس (رض) عمدہ رائے والے شخص تھے۔
(۳۴۱۳۴) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَاشِمُ بْنُ بَرِیدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ مَیْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا ، یَقُولُ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُوَلِیَنِی حَقَّنَا مِنَ الْخُمُسِ فِی کِتَابِ اللہِ فَاقْسِمْہُ حَیَاتَکَ ، کَیْ لاَ یُنَازِعْنِیہِ أَحَدٌ بَعْدَکَ ، قَالَ : فَفَعَلَ ذَلِکَ ، قَالَ : فَوَلاَّنِیہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَسَمْتُہُ حَیَاۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ وَلاَّنِیہِ أَبُو بَکْرٍ فَقَسَمْتُہُ حَیَاۃَ أَبِی بَکْرٍ ، ثُمَّ وَلاَّنِیہِ عُمَرُ فَقَسَمْتُہُ حَیَاۃَ عُمَرَ۔

حَتَّی کَانَتْ آخِرُ سَنَۃٍ مِنْ سِنِی عُمَرَ ، فَإِنَّہُ أَتَاہُ مَالٌ کَثِیرٌ فَعَزَلَ حَقَّنَا ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَیَّ ، فَقَالَ : ہَذَا حَقُّکُمْ فَخُذْہُ فَاقْسِمْہُ حَیْثُ کُنْتَ تَقْسِمُہُ ، فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، بِنَا عَنْہُ الْعَامَ غِنًی ، وَبِالْمُسْلِمِینَ إِلَیْہِ حَاجَۃٌ ، فَرُدَّہُ عَلَیْہِ تِلْکَ السَّنَۃَ ، ثُمَّ لَمْ یَدْعُنَا إِلَیْہِ أَحَدٌ بَعْدَ عُمَرَ ، حَتَّی قُمْتُ مَقَامِی ہَذَا ، فَلَقِیتُ الْعَبَّاسَ بَعْدَ مَا خَرَجْت مِنْ عِنْدِ عُمَرَ ، فَقَالَ : یَا عَلِیّ ، لَقَدْ حَرَمْتنَا الْغَدَاۃَ شَیْئًا لاَ یُرَدَّ عَلَیْنَا أَبَدًا إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، وَکَانَ رَجُلاً دَاہِیًا۔ (ابوداؤد ۲۹۷۶۔ ابویعلی ۳۵۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٣٥) حضرت یزید بن ہرمز سے مروی ہے کہ نجدہ نے حضرت ابن عباس (رض) کو لکھا اور ان سے دریافت کیا کہ ذوی القربیٰ کا حصہ کس کیلئے ہے ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے تحریر فرمایا آپ نے مجھے لکھ کر دریافت کیا کہ ذوی القربیٰ کا حصہ کس کیلئے ہے ؟ وہ حصہ ہمارے لیے ہے، پھر فرمایا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں اس بات کی دعوت دی کہ ہم اس کے ساتھ اپنی بےنکاحی عورتوں کا نکاح کریں اور اس سے ہمارے خاندان کی خدمت کی جائے اور ہمارے قرض خواہوں کو ادائیگی کی جائے ہم نے اس سے انکار کردیا مگر یہ کہ وہ سب کا سب ہمیں ہی دیا جائے انھوں نے اس طرح کرنے سے انکار کردیا پس ہم نے ان کیلئے اس کو چھوڑ دیا۔
(۳۴۱۳۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ الزُّہْرِیِّ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ ؛ أَنَّ نَجْدَۃَ کَتَبَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی ، لِمَنْ ہُوَ ؟ فَکَتَبَ : کَتَبْتَ تَسْأَلُنِی عَنْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی ، لِمَنْ ہُوَ ؟ فَہُوَ لَنَا ، قَالَ : إِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ دَعَانَا إِلَی أَنْ نُنْکِحَ مِنْہُ أَیِّمَنَا ، وَنَخْدُمَ مِنْہُ عَائِلَنَا ، وَنَقْضِیَ مِنْہُ عَنْ غَارِمِنَا ، فَأَبَیْنَا ذَلِکَ إِلاَّ أَنْ یُسَلِّمَہُ لَنَا جَمِیعًا ، فَأَبَی أَنْ یَفْعَلَ ، فَتَرَکْنَاہُ عَلَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٣٦) حضرت حسن بن محمد ابن الحنفیہ (رض) سے مروی ہے کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد دو حصوں سے متعلق لوگوں میں اختلاف ہوگیا، ایک اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ اور ایک ذوی القربیٰ کے حصہ کے بارے میں ایک جماعت نے کہا : اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ آپ کے بعد آپ کے خلیفہ کیلئے ہے اور دوسری جماعت نے کہا کہ ذوی القربیٰ کا حصہ خلیفہ کے رشتہ داروں کیلئے ہے، پھر سب حضرات نے اس پر اتفاق کرلیا کہ وہ ان دونوں حصوں کو گھوڑوں میں اور جہاد کی تیاری کیلئے خرچ کریں گے۔
(۳۴۱۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : اخْتَلَفَ النَّاسُ بَعْدَ وَفَاۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی ہَذَیْنِ السَّہْمَیْنِ ؛ سَہْمِ الرَّسُولِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَسَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی ، فَقَالَتْ طَائِفَۃٌ : سَہْمُ الرَّسُولِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْخَلِیفَۃِ مِنْ بَعْدِہِ ، وَقَالَتْ طَائِفَۃٌ : سَہْمُ ذَوِی الْقُرْبَی لِقَرَابَۃِ الْخَلِیفَۃِ ، فَأَجْمَعُوا عَلَی أَنْ یَجْعَلُوا ہَذَیْنِ السَّہْمَیْنِ فِی الْکُرَاعِ ، وَفِی الْعُدَّۃِ فِی سَبِیلِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٣٧) حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ بنے تو ان دونوں حصوں کو ( اللہ کے رسول کا حصہ اور ذوی القربیٰ کا حصہ) بنو ہاشم کیلئے بھیج دیا۔
(۳۴۱۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ حَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ لَمَّا قَامَ بَعَثَ بِہَذَیْنِ السَّہْمَیْنِ : سَہْمِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَسَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی ، یَعْنِی لِبَنِی ہَاشِمٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٣٨) حضرت السدی فرماتے ہیں کہ ارشاد خداوندی { وَلِذِی الْقُرْبَی } سے مراد بنو عبدالمطلب ہیں۔
(۳۴۱۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ السُّدِّیِّ ؛ {وَلِذِی الْقُرْبَی} ، قَالَ : ہُمْ بَنُو عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩৮
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٣٩) حضرت سعید المقبری (رض) سے مروی ہے کہ نجدہ نے حضرت ابن عباس (رض) کو لکھ کر ذوی القربیٰ کے حصہ کے متعلق دریافت کیا ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے جواب تحریر فرمایا : ہم لوگوں کا خیال ہے کہ ہم ہی وہ ہیں لیکن ہماری قوم نے ہم پر انکار کیا۔
(۳۴۱۳۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیِّ ، قَالَ : کَتَبَ نَجْدَۃُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ سَہْمِ ذَوِی الْقُرْبَی ؟ فَکَتَبَ إِلَیْہِ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّا کُنَّا نَزْعُمُ أَنَّا نَحْنُ ہُمْ ، فَأَبَی ذَلِکَ عَلَیْنَا قَوْمُنَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৩৯
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوی القربی کا حصہ کس کیلئے ہے ؟
(٣٤١٤٠) حضرت حسن (رض) قرآن کریم کی آیت { لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ } کے متعلق فرماتے ہیں کہ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر (رض) اور حضرت عمر (رض) نے اہل بیت کو حصہ نہیں دیا ان حضرات کا خیال تھا کہ یہ حصہ امام کے لیے ہے جس کو وہ اللہ کے راستہ میں خرچ کرے گا، اور فقراء میں خرچ کرے گا جہاں اللہ ان کی رہنمائی کرے۔
(۳۴۱۴۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَسَنِ ؛ فِی ہَذِہِ الآیَۃِ : {لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِینِ وَابْنِ السَّبِیلِ} ، قَالَ : لَمْ یُعْطِ أَہْلَ الْبَیْتِ بَعْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْخُمُسَ أَبُو بَکْر ، وَلاَ عُمَرُ ، وَلاَ غَیْرُہُمَا ، وَکَانُوا یَرَوْنَ أَنَّ ذَلِکَ إِلَی الإِمَامِ ، یَضَعُہُ فِی سَبِیلِ اللہِ، وَفِی الْفُقَرَائِ حَیْثُ أَرَاہُ اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪০
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤١) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے مروی ہے ایک شخص نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں جہاد پر آپ کی بیعت کرتا ہوں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : کیا آپ کے والد حیات ہیں ؟ اس نے عرض کیا جی ہاں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : واپس چلے جاؤ اور ان کی خدمت کر کے جہاد کرو بیشک ان میں آپ کیلئے خدمت کر کے نیکی کمانے کا موقع ہے۔
(۳۴۱۴۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أُبَایِعُک عَلَی الْجِہَادِ ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ لَکَ وَالِدٌ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : انْطَلِقْ فَجَاہِدْہُ ، فَإِنَّ فِیہِ مُجَاہَدًا حَسَنًا۔ (ابن حبان ۴۱۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪১
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤٢) حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جہاد کی اجازت لینے کیلئے حاضر ہوا، آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : کیا آپ کے والدین حیات ہیں ؟ اس نے عرض کیا کہ جی ہاں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان کی خدمت کر کے جہاد کرو۔
(۳۴۱۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، وَسُفْیَانُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِی الْعَبَّاسِ الْمَکِّیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ یَسْتَأْذِنُ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْجِہَادِ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَحَیٌّ وَالِدَاک ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَفِیہِمَا فَجَاہِدْ۔ (بخاری ۳۰۰۴۔ مسلم ۱۹۷۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪২
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤٣) حضرت کریب سے مروی ہے کہ ایک خاتون اپنے بیٹے کو لے کر حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئی اس کا بیٹا جہاد پر جانا چاہتا تھا اور اس کی والدہ ناپسند کر رہی تھی، حضرت ابن عباس (رض) نے اس سے فرمایا : اپنی والدہ کی اطاعت کر اور ان کے پاس رہ۔
(۳۴۱۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ کُرَیْبٍ ، قَالَ : جَائَتِ امْرَأَۃٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَابْنُہَا یُرِیدُ الْغَزْوَ وَأُمُّہُ تَکْرَہُ لَہُ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : أَطِعْ وَالِدَتَکَ ، وَاجْلِسْ عِنْدَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪৩
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤٤) حضرت زراہ بن اوفیٰ سے مروی ہے کہ ایک شخص حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا میں جہاد پر جانا چاہتا ہوں جب کہ میرے والدین مجھے منع کر رہے ہیں ؟ حضرت ابن عباس (رض) نے ارشاد فرمایا، اپنے والدین کی اطاعت کر اور ان کے پاس رہ بیشک تو روم میں اپنے علاوہ بھی بہت سوں کو لڑتے ہوئے عنقریب پائے گا۔
(۳۴۱۴۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا ہَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَۃَ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی، قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: إِنِّی أَرَدْتُ أَنْ أَغْزُوَ، وَإِنَّ أَبَوِیَّ یَمْنَعَانِی؟ قَالَ: أَطِعْ أَبَوَیْک وَاجْلِسْ، فَإِنَّ الرُّومَ سَتَجِدُ مَنْ یَغْزُوہَا غَیْرُک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪৪
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤٥) حضرت طلحہ بن معاویہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول 5! میں آپ کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد پر جانا چاہتا ہوں اور اس کے ذریعہ اللہ کی خوشنودی کا طالب ہوں۔ آپ نے ارشاد فرمایا : کیا تمہاری والدہ زندہ ہیں ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں : فرمایا ان کی خدمت کو لازم پکڑو میں نے عرض کیا میرا نہیں خیال نہ اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میری بات سمجھے ہوں، میں نے بار بار اپنی بات دھرائی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : اپنی والدہ کے پاؤں پکڑ لو (خدمت کرو) جنت وہاں ہی ہے۔
(۳۴۱۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ طَلْحَۃَ بْنِ مُعَاوِیَۃَ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : جِئْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ ، یَا رَسُولَ اللہِ ، إِنِّی أُرِیدُ الْجِہَادَ مَعَک فِی سَبِیلِ اللہِ ، أَبْتَغِی بِذَلِکَ وَجْہَ اللہِ ، قَالَ : حَیَّۃٌ أُمُّک ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : الْزَمْہَا ، قُلْتُ : مَا أَرَی فَہِمَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِّی ، فَأَعَدْتُ عَلَیْہِ مِرَارًا ، فَقَالَ : اِلْزَمْ رِجْلَیْہَا فَثَمَّ الْجَنَّۃُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪৫
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤٦) حضرت عروہ (رض) سے مروی ہے کہ دو آدمیوں نے اپنے ضعیف والد کو تنہا چھوڑا اور جہاد پر چلے گئے، حضرت عمر (رض) کو جب اس کی خبر ملی تو آپ (رض) نے ان دونوں کو واپس کردیا اور فرمایا ان کی وفات تک ان سے جدا مت ہونا، (ان کے ساتھ رہنا) ۔
(۳۴۱۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّ رَجُلَیْنِ تَرَکَا أَبَاہُمَا شَیْخًا کَبِیرًا وَغَزَوَا ، فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ فَرَدَّہُمَا إِلَی أَبِیہِمَا ، وَقَالَ : لاَ تُفَارِقَاہُ حَتَّی یَمُوتَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪৬
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤٧) حضرت عبداللہ (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے حضرت عبید اللہ بن عمیر سے دریافت کیا کہ کیا کوئی شخص اس حالت میں جہاد پر جاسکتا ہے جب کہ اس کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک اس کے جانے کو ناپسند کررہا ہو ؟ آپ نے فرمایا کہ نہیں۔
(۳۴۱۴۷) حَدَّثَنَا سُفْیانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَزِیدَ ؛ سَأَلَ رَجُلٌ عُبَیْدَ بْنَ عُمَیْرٍ : أَیَغْزُو الرَّجُلُ وَأَبَوَاہُ کَارِہَانِ ، أَوْ أَحَدُہُمَا ؟ قَالَ : لاَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪১৪৭
جہاد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جہاد پر جائے جب کہ اس کے والدین حیات ہوں، اس کو اس کی اجازت ہے ؟
(٣٤١٤٨) حضرت عبداللہ بن عتبہ (رض) سے مروی ہے کہ حضرت محمد بن طلحہ نے جہاد پر جانے کا ارادہ فرمایا تو ان کی والدہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور شکایت کی تو انھوں نے ان کو رکنے کا حکم فرما دیا پھر جب حضرت عثمان (رض) خلیفہ بنے تو انھوں نے پھر جہاد پر جانے کا ارادہ فرمایا تو ان کی والدہ حضرت عثمان (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور شکایت کی تو انھوں نے ان کو رکنے کا حکم فرما دیا اور فرمایا حضرت عمر (رض) نے مجھ پر جبر نہیں فرمایا تھا لیکن میں آپ پر جبر کروں گا۔
(۳۴۱۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنْ سَالِمٍ ، أَوْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ؛ أَرَادَ مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ الْغَزْوَ، فَأَتَتْ أُمُّہُ عُمَرَ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یُقِیمَ ، فَلَمَّا وُلِّیَ عُثْمَانُ أَرَادَ الْغَزْوَ ، فَأَتَتْ أُمُّہُ عُثْمَانَ ، فَأَمَرَہُ أَنْ یُقِیمَ ، فَقَالَ : إِنَّ عُمَرَ لَمْ یُجْبِرْنِی ، أَوَ یَعْزِم عَلَیَّ ، فَقَالَ : لَکِنِّی أُجْبِرُک۔
tahqiq

তাহকীক: