মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جنگ کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪২ টি

হাদীস নং: ৩৪৫২৬
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ یرموک کی کچھ باتیں
(٣٤٥٢٧) حضرت سعید بن مسیب نقل کرتے ہیں کہ جنگ یرموک میں ابو سفیان کی آواز سے بلند آواز کسی کی نہ تھی، وہ اپنے بیٹے کے جھنڈے کے نیچے کھڑے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے۔ اے اللہ ! اپنی مدد کو نازل فرما۔
(۳۴۵۲۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَمَّنْ حَدَّثَہُ ؛ أَنَّہُ لَمْ یُسْمَعْ صَوْتٌ أَشَدَّ مِنْ صَوْتِہِ ، وَہُوَ تَحْتَ رَایَۃِ ابْنِہِ یَوْمَ الْیَرْمُوکِ ، وَہُوَ یَقُولُ : ہَذَا یَوْمٌ مِنْ أَیَّامِ اللہِ اللَّہُمَّ نَزِّلْ نَصْرَک ، یَعْنِی أَبَا سُفْیَانَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫২৭
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ یرموک کی کچھ باتیں
(٣٤٥٢٨) حضرت حذیفہ سے منقول ہے کہ ایک کوفی اور ایک شامی شخص کا باہم تفاخر ہوا، کوفی نے کہا کہ ہم قادسیہ والے اور فلاں فلاں لڑائی والے ہیں، شامی نے کہا کہ ہم یرموک والے اور فلاں فلاں لڑائی والے ہیں۔
(۳۴۵۲۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَسَافٍ ، عَنْ رَبِیعِ بْنِ عُمَیْلَۃَ ، عَنْ حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : اخْتَلَفَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ وَرَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الشَّامِ ، فَتَفَاخَرَا ، فَقَالَ الْکُوفِیُّ : نَحْنُ أَصْحَابُ یَوْمِ الْقَادِسِیَّۃِ وَیَوْمِ کَذَا وَکَذَا ، قَالَ الشَّامِیُّ : نَحْنُ أَصْحَابُ الْیَرْمُوکِ وَیَوْمِ کَذَا وَیَوْمِ کَذَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫২৮
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ یرموک کی کچھ باتیں
(٣٤٥٢٩) حضرت سوید بن غفلہ فرماتے ہیں کہ ہم یرموک کی لڑائی سے واپس آئے تو حضرت عمر ہمارے استقبال کے لیے آئے۔ اس وقت ہمارے جسم پر ریشم کا لباس تھا۔ حضرت عمر نے لوگوں کو حکم دیا کہ انھیں پتھر مارے جائیں۔ ہم نے کہا کہ انھیں ہمارے بارے میں نہ جانے کیا خبر ملی ہے ؟ پھر ہم نے ریشم کے کپڑے اتار دیئے اور کہا کہ انھیں ہمارا یہ حلیہ ناپسند آیا ہے۔ پھر جب ہم گئے تو انھوں نے ہمارا استقبال کیا اور فرمایا کہ پہلے تم مشرکین کے حلیے میں آئے تھے اور اللہ تعالیٰ نے تم سے پہلے لوگوں کے لیے بھی ریشم کو پسند نہیں کیا ہے۔
(۳۴۵۲۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ سُوَیْد بْنِ غَفَلَۃَ ، قَالَ : شَہِدْنَا الْیَرْمُوکَ ، فَاسْتَقْبَلْنَا عُمَرَ ، وَعَلَیْنَا الدِّیبَاجُ وَالْحَرِیرُ فَأَمَرَ فَرُمِیْنَا بِالْحِجَارَۃِ ، قَالَ : فَقُلْنَا : مَا بَلَغَہُ عَنَّا ؟ قَالَ : فَنَزَعَنَاہُ ، وَقُلْنَا : کَرِہَ زِیَّنَا ، فَلَمَّا اسْتَقْبَلْنَا رَحَّبَ بِنَا ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّکُمْ جِئْتُمُونِی فِی زِیِّ أَہْلِ الشِّرْک إِنَّ اللَّہَ لَمْ یَرْضَ لِمَنْ قَبْلَکُمَ الدِّیبَاجَ وَالْحَرِیرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫২৯
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ یرموک کی کچھ باتیں
(٣٤٥٣٠) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں یرموک کی لڑائی میں شریک تھا، وہاں لوگوں کو کھجوریں اور غلے ملے، وہ انھوں نے کھائے اور اس میں کچھ حرج نہیں سمجھا۔
(۳۴۵۳۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : شَہِدْتُ الْیَرْمُوکَ ، فَأَصَابَ النَّاسُ أَعْنَابًا وَأَطْعِمَۃً ، فَأَکَلُوا وَلَمْ یَرَوْا بِہَا بَأْسًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩০
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ یرموک کی کچھ باتیں
(٣٤٥٣١) حضرت ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ جب عکرمہ بن ابوجہل نے اسلام قبول کیا اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! میں نے اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے جو طریقہ کار اختیار کیا تھا میں وہ ہر طریقہ اللہ کے راستے میں اختیار کروں گا اور جتنا مال میں نے اللہ کے راستے سے روکنے کے لیے خرچ کیا تھا اتنا ہی مال میں اللہ کے راستے میں خرچ کروں گا۔ جنگ یرموک میں حضرت عکرمہ (رض) سواری سے اتر کر پیدل لڑے اور زبردست لڑائی کی، پھر وہ شہید ہوگئے اور ان کے جسم پر نیزوں، تلواروں اور تیروں کے ستر سے زیادہ نشانات تھے۔
(۳۴۵۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، قَالَ: لَمَّا أَسْلَمَ عِکْرِمَۃُ بْنُ أَبِی جَہْلٍ، أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ وَاللہِ ، لاَ أَتْرُکُ مَقَامًا قُمْتَہُ لأَصُدَّ بِہِ عَنْ سَبِیلِ اللہِ ، إِلاَّ قُمْتُ مِثْلَہُ فِی سَبِیلِ اللہِ، وَلاَ أَتْرُکُ نَفَقَۃً أَصُدَّ بِہَا عَنْ سَبِیلِ اللہِ، إِلاَّ أَنْفَقْتُ مِثْلَہَا فِی سَبِیلِ اللہِ، فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الْیَرْمُوکِ نَزَلَ فَتَرَجَّلَ ، فَقَاتَلَ قِتَالاً شَدِیدًا ، فَقُتِلَ فَوُجِدَ بِہِ بِضْعٌ وَسَبْعُونَ ، مِنْ بَیْنِ طَعْنَۃٍ ، وَضَرْبَۃٍ ، وَرَمْیَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩১
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٢) حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو عبیدہ شام آئے تو وہ اور ان کے ساتھی گھیر لیے گئے اور انھیں شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ حضرت عمر نے ان کی طرف خط لکھاجس میں سلام کے بعد تحریر کیا کہ اللہ نے ہر پریشانی کے بعد آسانی رکھی ہے۔ کوئی ایک پریشانی دو آسانیوں پر غالب نہیں آسکتی۔ آپ نے قرآن مجید کی یہ آیت بھی ان کی طرف لکھ بھیجی { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ } راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد حضرت ابو عبیدہ نے انھیں جواب میں تحریر کیا {إِنَّمَا الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَلَہْوٌ وَزِینَۃٌ وَتَفَاخُرٌ بَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الأَمْوَالِ وَالأَوْلاَدِ } پھر حضرت عمر (رض) نے حضرت ابو عبیدہ کا خط لوگوں کو سنایا اور ان سے فرمایا کہ اے مدینہ والو ! حضرت ابو عبیدہ تمہیں جہاد کی ترغیب دے رہے ہیں۔

حضرت زید فرماتے ہیں کہ میرے والد نے فرمایا کہ میں بازار میں کھڑا تھا کہ کچھ لوگ وادی سے اترتے ہوئے آئے، ان میں حضرت حذیفہ (رض) بھی تھے اور وہ فتح کی خوشخبری دے رہے تھے۔ میں بھی خوشی میں باہر آیا اور حضرت عمر کے پاس حاضر ہوا اور میں نے ان سے کہا کہ اے امیر المومنین اللہ کی مدد اور فتح کی خوشخبری ہو۔ حضرت عمر نے اللہ اکبر کہا۔ کسی کہنے والے نے کہا کہ کاش خالد بن ولید ہوتے۔
(۳۴۵۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا أَتَی أَبُو عُبَیْدَۃَ الشَّامَ حُصِرَ ہُوَ وَأَصْحَابُہُ ، وَأَصَابَہُمْ جَہْدٌ شَدِیدٌ فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ ، أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّہُ لَمْ تَکُنْ شِدَّۃٌ إِلاَّ جَعَلَ اللَّہُ بَعْدَہَا فَرْجًا وَلَنْ یَغْلِبَ عُسْرٌ یُسْرَیْنِ وَکَتَبَ إِلَیْہِ : {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ} ، قَالَ : فَکَتَبَ إِلَیْہِ أَبُو عُبَیْدَۃَ : سَلاَمٌ ، أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ اللَّہَ ، قَالَ : {إِنَّمَا الْحَیَاۃُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَلَہْوٌ وَزِینَۃٌ وَتَفَاخُرٌ بَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الأَمْوَالِ وَالأَوْلاَدِ} إِلَی آخِرِ الآیَۃِ ، قَالَ : فَخَرَجَ عُمَرُ بِکِتَابِ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، فَقَرَأَہُ عَلَی النَّاسِ ، فَقَالَ : یَا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ إِنَّمَا کَتَبَ أَبُو عُبَیْدَۃَ یُعَرِّضُ بِکُمْ ، وَیَحُثُّکُمْ عَلَی الْجِہَادِ۔

قَالَ زَیْدٌ : قَالَ أَبِی : فَإِنِّی لَقَائِمٌ فِی السُّوقِ ، إِذْ أَقْبَلَ قَوْمٌ مُبَیَّضِینَ ، قَدْ ہَبَطُوا مِنَ الثَّنِیَّۃِ ، فِیہِمْ حُذَیْفَۃُ بْنُ الْیَمَانَ یُبَشِّرُونَ ، قَالَ : فَخَرَجْتُ أَشْتَدُّ حَتَّی دَخَلْتَ عَلَی عُمَرَ ، فَقُلْتُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَبْشِرْ بِنَصْرِ اللہِ وَالْفَتْحِ ، فَقَالَ عُمَرُ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، رُبَّ قَائِلٍ لَوْ کَانَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِیدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩২
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٣) حضرت عزرہ بن قیس بجلی فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر نے حضرت خالد بن ولید کو معزول کردیا اور شام میں حضرت ابو عبیدہ کو حاکم مقرر کردیا تو حضرت خالد نے خطبہ دیا، اس میں اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا کہ بیشک امیر المومنین نے مجھے شام پر عامل مقرر کیا، پھر جب مکھن اور شہد رہ گیا تو مجھے معزول کرکے مجھ پر کسی دوسرے کو ترجیح دے دی۔ اس پر ایک آدمی نے کھڑے ہو کر کہا کہ اے امیر صبر کیجئے، یہ ایک فتنہ ہے۔ حضرت خالد نے فرمایا کہ جب تک حضرت عمر حیات ہیں تب تک تو کوئی فتنہ نہیں، پھر جب لوگ بغیر امیر کے ہوجائیں گے۔ یہاں تک کہ ایک آدمی ایک سرزمین میں آئے گا اور اس میں وہ چیز تلاش کرے گا جو اس کی سرزمین میں نہیں ہے لیکن وہ اسے نہیں پائے گا۔
(۳۴۵۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَزْرَۃَ بْنِ قَیْسٍ الْبَجَلِیِّ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا عَزَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِیدِ وَاسْتَعْمَلَ أَبَا عُبَیْدَۃَ عَلَی الشَّامِ ، قَامَ خَالِدٌ ، فَخَطَبَ النَّاسَ ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ اسْتَعْمَلَنِی عَلَی الشَّامِ ، حَتَّی إِذَا کَانَتْ بَثنِْیَّۃَ وَعَسَلاً عَزَلَنِی وَآثَرَ بِہَا غَیْرِی ، قَالَ : فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ النَّاسِ مِنْ تَحْتِہِ ، فَقَالَ : اصْبِرْ أَیُّہَا الأَمِیرُ فَإِنَّہَا الْفِتْنَۃُ ، قَالَ : فَقَالَ خَالِدٌ : أَمَا وَابْنُ الْخَطَّابِ حَیٌّ فَلاَ وَلَکِنْ إِذَا کَانَ النَّاسُ بِذِی بَلَی وَبذِی بَلَی وَحَتَّی یَأْتِیَ الرَّجُلُ الأَرْضَ یَلْتَمِسُ فِیہَا مَا لَیْسَ فِی أَرْضِہِ ، فَلاَ یَجِدُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩৩
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٤) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر کو حضرت خالد بن ولید کی بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ میں خالد اور مثنی کو معزول کردوں گا تاکہ ان دونوں کو معلوم ہوجائے کہ اللہ اپنے دین کی مدد کرتا ہے ان دونوں کی نہیں کرتا۔
(۳۴۵۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُبَارَکٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ ، لَمَّا بَلَغَہُ قَوْلُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِیدِ : لأَنْزِعَنَّ خَالِدًا ، وَلأَنْزِعَنَّ الْمُثَنَّی حَتَّی یَعْلَمَا أَنَّ اللَّہَ یَنْصُرُ دِیْنَہُ لَیْسَ إِیَّاہُمَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩৪
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٥) حضرت عمر کے خادم حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ جب ہم حضرت عمر کے ساتھ شام آئے تو انھوں نے اپنے اونٹ کو بٹھایا اور حاجت کے لیے تشریف لے گئے۔ میں نے کجاوے میں پوستین بچھا دی، جب وہ واپس آئے تو پوستین پر سوار ہوئے۔ پھر ہم اہل شام کو ملے وہ مجھ سے حضرت عمر کا پوچھتے تھے تو میں ان کی طرف اشارہ کرتا تھا۔ ان کی صورتحال دیکھ کر حضرت عمر فرماتے تھے کہ ان کی آنکھیں ان سواریوں کی طرف زیادہ مائل ہوتی ہیں جو درستی سے خالی ہیں۔ یعنی عجمیوں کی سواریوں کی طرف۔
(۳۴۵۳۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمْنَا مَعَ عُمَرَ الشَّامَ ، أَنَاخَ بَعِیرَہُ ، وَذَہَبَ لِحَاجَتِہِ ، فَأَلْقَیْتُ فَرْوَتِی بَیْنَ شُعْبَتَیَ الرَّحْلِ ، فَلَمَّا جَائَ رَکْبٌ عَلَی الْفَرْوَۃِ فَلَقِینَا أَہْلَ الشَّامِ یَتَلَقَّوْنَ عُمَرَ ، فَجَعَلُوا یَنْظُرُونَ فَجَعَلْتُ أُشِیرُ لَہُمْ إِلَیْہِ ، قَالَ : یَقُولُ عُمَرَ : تَطْمَحُ أَعْیُنُہُمْ إِلَی مَرَاکِبَ مَنْ لاَ خَلاَقَ لَہُ ، یُرِیدُ مَرَاکِبَ الْعَجَمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩৫
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٦) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر شام آئے تو لوگوں نے ان کا استقبال کیا، وہ اپنے اونٹ پر سوار تھے، لوگوں نے کہا کہ امیر المومنین ! اگر آپ اعلیٰ نسل کے گھوڑے پر سوار ہوتے تو اچھا ہوتا، کیونکہ آپ سے یہاں کے بڑے اور سرکردہ لوگ ملیں گے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ معاملات یہاں نہیں بلکہ وہاں طے ہوتے ہیں اور آپ نے آسمان کی طرف اشارہ فرمایا۔
(۳۴۵۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ اسْتَقْبَلَہُ النَّاسُ وَہُوَ عَلَی بَعِیرِہِ ، فَقَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، لَوْ رَکِبْتَ بِرْذَوْنًا ، یَلْقَاک عُظَمَائُ النَّاسِ وَوُجُوہُہُمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : لاَ أَرَاکُمْ ہَاہُنَا إِنَّمَا الأَمْرُ مِنْ ہَاہُنَا ، وَأَشَارَ بِیَدِہِ إِلَی السَّمَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩৬
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٧) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر شام میں تھے کہ حضرت بلال (رض) ان کے پاس آئے، اس وقت حضرت عمر کے آس پاس لشکروں کے قائدین بیٹھے تھے۔ حضرت بلال نے آواز دی اے عمر ! حضرت عمر نے فرمایا کہ عمر یہاں ہے۔ حضرت بلال نے ان سے کہا کہ آپ ان لوگوں کے اور اللہ کے درمیان ہیں اور آپ کے اور اللہ کے درمیان کوئی نہیں، آپ اپنے آگے، پیچھے، دائیں اور بائیں دیکھئے، جو لوگ آپ کے اردگرد بیٹھے ہیں یہ صرف پرندوں کا گوشت کھاتے ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ آپ نے سچ کہا۔ میں اپنی اس نشست سے اس وقت تک نہیں اٹھوں گا جب تک ہر مسلمان کو اس بات کا پابند نہ کردوں کہ وہ دو مد غلہ اور سرکہ اور زیتون استعمال کرے۔ لوگوں نے کہا کہ اے امیر المومنین ! کیا ہمارے لیے یہ ہوگا حالانکہ اللہ تعالیٰ نے رزق کو وسیع اور خیر کو زیادہ کردیا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا ہاں۔
(۳۴۵۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إِسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : جَائَ بِلاَلٌ إِلَی عُمَرَ وَہُوَ بِالشَّامِ ، وَحَوْلُہُ أُمَرَائُ الأَجْنَادِ جُلُوسًا ، فَقَالَ : یَا عُمَرُ ، فَقَالَ : ہَا أَنَا ذَا عُمَرُ ، فَقَالَ لَہُ بِلاَلٌ : إِنَّک بَیْنَ ہَؤُلاَئِ وَبَیْنَ اللہِ ، وَلَیْسَ بَیْنَکَ وَبَیْنَ اللہِ أَحَدٌ ، فَانْظُرْ عَنْ یَمِیْنِکَ ، وَانْظُرْ عَنْ شِمَالِکَ ، وَانْظُرْ مِنْ بَیْنِ یَدَیْک وَمِنْ خَلْفِکَ إِنَّ ہَؤُلاَئِ الَّذِینَ حَوْلَک ، وَاللہِ إِنْ یَأْکُلُونَ إِلاَّ لُحُومَ الطَّیْرِ ، فَقَالَ عُمَرُ : صَدَقْتَ ، وَاللہِ لاَ أَقُومُ مِنْ مَجْلِسِی ہَذَا ، حَتَّی یَتَکَفَّلُوا لِکُلِّ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ مُدَّیْ طَعَامٍ ، وَحَظَّہُمْ مِنَ الْخَلِّ وَالزَّیْتِ فَقَالُوا : ذَاکَ إِلَیْنَا ، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ قَدْ أَوْسَعَ اللَّہُ الرِّزْقَ ، وَأَکْثَرَ الْخَیْرَ ، قَالَ : فَنِعْمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩৭
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٨) حضرت عمر کے غلام حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر شام آئے تو ان کے پاس وہاں کے دہاقین میں سے ایک آدمی آیا، اس نے کہا کہ میں نے کھانا تیار کیا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے گھر آئیں تاکہ میرے علاقے کے لوگوں کو آپ کے نزدیک میرے مقام اور مرتبے کا اندازہ ہوجائے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ ہم ایسے عبادت خانوں میں داخل نہیں ہوتے جن میں تصاویر ہیں۔
(۳۴۵۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَی عُمَرَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ أَتَاہُ رَجُلٌ مِنَ الدَّہَّاقِینَ ، فَقَالَ : إِنِّی قَدْ صَنَعْتُ طَعَامًا ، فَأُحِبَّ أَنْ تَجِیئَ فَیَرَی أَہْلُ أَرْضِی کَرَامَتِی عَلَیْک ، وَمَنْزِلَتِی عِنْدَکَ ، أَوْ کَمَا قَالَ ، فَقَالَ : إِنَّا لاَ نَدْخُلُ ہَذِہِ الْکَنَائِسَ ، أَوْ ہَذِہِ الْبِیَعَ الَّتِی فِیہَا الصُّوَرُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩৮
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٣٩) حضرت طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر شام آئے تو آپ کے پاس بہت سے لشکر آئے، حضرت عمر کے جسم پر ازار، موزے اور عمامہ تھا، آپ نے اپنے اونٹ کو پکڑ رکھا تھا اور اسے پانی پلا رہے تھے۔ لوگوں نے کہا کہ اے امیر المومنین ! آپ کے پاس بہت سے لوگ اور شام کے حکمران آرہے ہیں اور آپ اس حال میں ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ ہم وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اسلام کے ذریعے عزت عطا فرمائی ہے، ہم اسلام کے علاوہ کسی چیز میں عزت تلاش نہیں کریں گے۔
(۳۴۵۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ أَتَتْہُ الْجُنُودُ وَعَلَیْہِ إِزَارٌ وَخُفَّانِ وَعِمَامَۃٌ ، وَہُوَ آخَذٌ بِرَأْسِ بَعِیرِہِ یَخُوضُ الْمَائَ ، فَقَالُوا لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ تَلْقَاک الْجُنُودُ وَبِطَارِقَۃِ الشَّامِ ، وَأَنْتَ عَلَی ہَذَا الْحَالِ ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : إِنَّا قَوْمٌ أَعَزَّنَا اللَّہُ بِالإِسْلاَمِ فَلَنْ نَلْتَمِسُ الْعِزَّ بِغَیْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৩৯
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٤٠) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام آئے تو میں نے انھیں دیکھا کہ وہ اپنے خیمے میں دن کے وقت آرام فرما رہے تھے، میں نے خیمے کے سائے میں ان کا انتظار کیا۔ جب وہ بیدار ہوئے تو میں نے ان کی آواز سنی وہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ ! سرغ کے غزوہ سے میری واپسی کو معاف فرما۔ یعنی جب وہ وباء کی وجہ سے وہاں سے واپس آئے تھے۔
(۳۴۵۴۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی عُرْوَۃُ بْنُ رُوَیْمٍ، عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: جِئْتُ عُمَرَ حِینَ قَدِمَ الشَّامَ، فَوَجَدْتہ قَائِلاً فِی خِبَائِہِ، فَانْتَظَرْتہ فِی فَیئِ الْخِبَائِ، فَسَمِعَتْہُ حِینَ تَضَوَّرَ مِنْ نَوْمِہِ ، وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لِی رُجُوعِی مِنْ غَزْوَۃِ سَرْغَ ، یَعْنِی حِینَ رَجَعَ مِنْ أَجْلِ الْوَبَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৪০
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٤١) حضرت اسیر بن عمرو کہتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام آئے تو آپ کے پاس سواری کے لیے ایک عجمی نسل کا گھوڑا لایا گیا، آپ اس پر سوار ہوئے تو وہ کانپنے لگا، آپ اس سے نیچے اتر گئے اور فرمایا کہ اللہ تیرا براکرے اور اس کا بھی برا کرے جس نے تجھے سدھایا ہے۔
(۳۴۵۴۱) حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ أَسیِر بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : لَمَّا أَتَی عُمَرُ الشَّامَ ، أُتِیَ بِبِرْذَوْنٍ ، فَرَکِبَ عَلَیْہِ ، فَلَمَّا ہَزَّہُ نَزَلَ عَنْہُ ، ثُمَّ قَالَ : قَبَّحَک اللَّہُ ، وَقَبَّحَ مَنْ عَلَّمَک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৪১
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٤٢) حضرت طارق بن شہاب فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) شام آئے تو آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا جس میں ارشاد فرمایا کہ کوئی شخص لوگوں کے درمیان اپنے گھوڑے کی لگام کو ڈھیلا نہ کرے۔ پھر اگلے دن آپ کے پاس ایک غلام لایا گیا جس کو اس کے گھوڑے نے لات ماری تھی۔ حضرت عمر نے اس سے فرمایا کہ کیا کل تم نے میری بات نہیں سنی تھی ؟ اس نے کہا اے امیر المومنین ! میں نے آپ کی بات سنی تھی۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ پھر تم نے ایسی حرکت کیوں کی ؟ اس نے کہا کہ میں نے راستہ خالی دیکھا تو جانور کی رسی ڈھیلی کردی۔ پھر حضرت عمر نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ کون دو آدمی اسے مسجد سے باہر لے جا کر اسے سزا دیں گے۔ یہ بات سن کر کسی نے جواب نہ دیا۔ حضرت عمر نے پھر اپنی بات دہرائی تو حضرت ابو عبیدہ نے عرض کیا کہ اے امیر المومنین ! لوگوں کو یہ بات پسند نہیں ہے کہ ان کا ساتھی یوں رسوا ہو۔ پھر حضرت عمر نے غلام کے رشتہ داروں سے کہا کہ اسے لے جاؤ اور اس کا علاج کراؤ۔ اگر آئندہ کسی نے یہ حرکت کی تو میں اسے سزا دوں گا۔ پھر وہ لڑکا درست ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے عافیت عطا فرمائی۔
(۳۴۵۴۲) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی الْعُمَیْسِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی قَیْسُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ خَطَبَ النَّاسَ ، فَقَالَ : لاَ أَعْرِفَنَّ رَجُلاً طَوَّلَ لِفَرَسِہِ فِی جَمَاعَۃٍ مِنَ النَّاسِ ، قَالَ : فَأَتَی بِغُلاَمٍ یُحْمَلُ ، قَدْ ضَرَبَتْہُ رِجْلُ فَرَسٍ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : مَا سَمِعْت مَقَالَتِی بِالأَمْسِ ، قَالَ : بَلَی ، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَ : فَمَا حَمَلَک عَلَی مَا صَنَعْتَ ؟ قَالَ : رَأَیْتُ مِنَ الطَّرِیقِ خَلْوَۃً ، قَالَ : مَا أَرَاک تَعْتَذِرُ بِعُذْرٍ ، مَنْ رَجُلانِ یَحْتسبَانِ عَلَی ہَذَا ، فَیُخْرِجَانِہِ مِنَ الْمَسْجِدِ ، فَیُوَسِّعَانِہِ ضَرْبًا ؟ وَالْقَوْمُ سُکُوتٌ ، لاَ یُجِیبُہُ مِنْہُمْ أَحَدٌ ، قَالَ : ثُمَّ أَعَادَ مَقَالَتَہُ ، فَقَالَ لَہُ أَبُو عُبَیْدَۃَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَمَا تَرَی فِی وُجُوہِ الْقَوْمِ کَرَاہَۃً ، أَنْ تَفْضَحَ صَاحِبَہُمْ ، قَالَ : فَقَالَ لأَہْلِ الْغُلاَمِ : انْطَلِقُوا بِہِ فَعَالِجُوہُ فَوَاللہِ لَئَنْ حَدَثَ بِہِ حَدَثٌ لأَجْعَلَنَّکَ نَکَالاً ، قَالَ : فَبَرِئَ الْغُلاَمُ وَعَافَاہُ اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৪২
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٤٣) حضرت محمد سے کسی نے بیان کیا کہ جب حضرت عمر نے سنا کہ شام میں وباء ہے تو وہاں سے واپس آگئے۔ اس پر انھوں نے اس بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا اور فرمایا کہ وہ اس لیے واپس آئے تھے کیونکہ ان سے کہا گیا کہ گرمی میں جنگ والے اس سال نہیں نکلیں گے، اس پر وہ واپس آگئے۔
(۳۴۵۴۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : ذُکِرَ لَہُ ؛ أَنَّ عُمَرَ رَجَعَ مِنَ الشَّامِ حِینَ سَمِعَ أَنَّ الْوَبَائَ بِہَا فَلَمْ یَعْرِفْہُ ، وَقَالَ : إِنَّمَا أَخْبَرَ أَنَّ الصَّائِفَۃَ لاَ تُخْرِجُ الْعَامَ فَرَجَعَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৪৩
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٤٤) حضرت عروہ بن رویم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت ابو عبیدہ بن جراح کو خط لکھا، جو حضرت ابو عبیدہ نے جابیہ میں لوگوں کو پڑھ کر سنایا، اس میں تحریر تھا : اللہ کے بندے عمر امیر المومنین کی طرف سے ابو عبیدہ کے نام، تم پر سلامتی ہو، لوگوں میں اللہ کے حکم کو وہی شخص نافذ کرسکتا ہے جس کی عقل روشن ہو اور قوت خوب ہو، لوگ اس کے رازوں پر واقف نہ ہوسکیں اور وہ حق کے نفاذ میں گھبراتا نہ ہو اور اللہ کے معاملے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کرے۔ تم پر سلامتی ہو۔
(۳۴۵۴۴) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَزِیدَ الرَّحَبِیِّ ، وَمُحَمَّدٍ الْخَوْلاَنِیِّ ، عَنْ عُرْوَۃَ بْنِ رُوَیْمٍ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ کِتَابًا فَقَرَأَہُ عَلَی النَّاسِ بِالْجَابِیۃِ : مِنْ عَبْدِ اللہِ عُمَرَ أَمِیرَ الْمُؤْمِنینَ إِلَی أَبِی عُبَیْدَۃَ : سَلاَمٌ عَلَیْک ، أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّہُ لَمْ یُقِمْ أَمْرَ اللہِ فِی النَّاسِ ، إِلاَّ حَصِیفُ الْعَقْلِ بَعِیدُ الْقُوَّۃَ لاَ یَطَّلِعُ النَّاسُ مِنْہُ عَلَی عَوْرَۃٍ ، وَلاَ یَحْنِقُ فِی الْحَقِّ عَلَی جرِّتِہِ وَلاَ یَخَافُ فِی اللہِ لَوْمَۃَ لاَئِمٍ ، وَالسَّلاَمُ عَلَیْک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৪৪
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٤٥) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر شام آئے تو ان کی قمیص پیچھے کی جانب سے پھٹی ہوئی تھی، وہ ایک موٹی سنبلانی قمیص تھی۔ آپ نے وہ قمیص درزی کے پاس بھیجی وہ اس نے دھو کر رفو کی اور ان کے لیے ایک قبطری قمیص سی دی اور ان کی طرف دونوں قمیصوں کو لایا۔ اور قبطری قمیص آپ کی خدمت میں پیش کی۔ حضرت عمر نے اسے چھوا اور فرمایا کہ یہ نرم ہے۔ پھر آپ نے وہ قمیص اس کی طرف پھینک دی اور اس سے کہا میری قمیص مجھے دے دو وہ پسینے کو زیادہ جذب کرنے والی ہے۔
(۳۴۵۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرُ الشَّامَ کَانَ قَمِیصُہُ قَدْ تَجَوَّبَ عَنْ مُقْعَدَتِہِ ؛ قَمِیصٌ سُنْبُلاَنِیٌّ غَلِیظٌ فَأَرْسَلَ بِہِ إِلَی صَاحِبِ أَذْرَعَاتٍ ، أَوْ أَیْلَۃٍ ، قَالَ : فَغَسَلَہُ وَرَقَّعَہُ وَخَیَّطَ لَہُ قَمِیصَ قُبْطَرِی فَجَائَہُ بِہِمَا ، فَأَلْقَی إِلَیْہِ الْقُبْطَرِی فَأَخَذَہُ عُمَرُ فَمَسَّہُ ، فَقَالَ : ہَذَا لَیِّنٌ فَرَمَی بِہِ إِلَیْہِ ، وَقَالَ : أَلْقِ إِلَیَّ قَمِیصِی ، فَإِنَّہُ أَنْشَفُہُمَا لِلْعَرَقِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৫৪৫
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عمر (رض) کے زمانے میں شام کی طرف لشکر کی روانگی
(٣٤٥٤٦) حضرت ابو مریم فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر شام آئے تو حضرت داؤد (علیہ السلام) کی جائے نماز میں نماز ادا کی اور سورة ص کی تلاوت کی، جب آیت سجدہ پر پہنچے تو سجدہ کیا۔
(۳۴۵۴۶) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرُ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ أَبِی سَوْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مَرْیَمَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عُمَرَ الشَّامَ ، أَتَی مِحْرَابَ دَاوُدَ ، فَصَلَّی فِیہِ ، فَقَرَأَ سُورَۃَ ص ، فَلَمَّا انْتَہَی إِلَی السَّجْدَۃِ سَجَدَ۔
tahqiq

তাহকীক: