মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جنگ کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪২ টি
হাদীস নং: ৩৪৫০৬
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٠٧) حضرت شہاب فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضرت ابوموسیٰ کے ساتھ جہاد کیا۔ جس دن ہم تستر پہنچے، حضرت اشعری کو تیرلگا اور وہ زمین پر گرگئے۔ میں ان کے پیچھے کمان لے کر کھڑا ہوگیا۔ جب انھیں افاقہ ہوا تو انھوں نے کہا کہ میں عرب میں سے پہلا شخص ہوں جس نے تستر کے دروازے پر آگ جلائی ہے۔ جب ہم نے تستر کو فتح کرلیا اور قیدی پکڑ لیے تو حضرت ابوموسیٰ نے فرمایا کہ فوج میں سے دس آدمیوں کا انتخاب کرلو کہ وہ ہماری واپسی تک ان قیدیوں کی نگرانی کے لیے تمہارے ساتھ رہیں۔ پھر وہ آگے بڑھے اور بہت سے علاقے فتح کرکے واپس آگئے۔ حضرت ابو موسیٰ نے مجاہدین کے درمیان مال غنیمت کو تقسیم کیا، وہ گھڑ سوار کو دو حصے اور پیادہ کو ایک حصہ دیتے تھے اور جب کسی قیدی عورت کو فروخت کرتے تو اس کو اس کے بچے سے جدا نہ کرتے تھے۔
(۳۴۵۰۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعبَۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، عَنْ أَبِیہِ ؛ أَنَّہُ غَزَا مَعَ أَبِی مُوسَی حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ قَدِمُوا تُسْتَرَ ، رُمِیَ الأَشْعَرِیُّ فَصُرِعَ فَقُمْتُ مِنْ وَرَائِہِ بِالْتِّرسِ حَتَّی أَفَاقَ ، قَالَ : فَکُنْتُ أَوَّلُ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ أَوْقَدَ فِی بَابِ تُسْتَرَ نَارًا ، قَالَ : فَلَمَّا فَتَحْنَاہَا وَأَخَذْنَا السَّبْیَ ، قَالَ أَبُو مُوسَی : اخْتَرْ مِنَ الْجُنْدِ عَشَرَۃَ رَہْطٍ لِیَکُونُوا مَعَک عَلَی ہَذَا السَّبْیِ ، حَتَّی نَأْتِیَک ، ثُمَّ مَضَی وَرَائَ ذَلِکَ فِی الأَرْضِ ، حَتَّی فَتَحُوا مَا فَتَحُوا مِنَ الأَرْضَینِ ، ثُمَّ رَجَعُوا عَلَیْہِ فَقَسَّمَ أَبُو مُوسَی بَیْنَہُمَ الْغَنَائِمَ ، فَکَانَ یَجْعَلُ لِلْفَارِسِ سَہْمَیْنِ وَلِلرَّاجِلِ سَہْمًا وَکَانَ لاَ یُفَرِّقُ بَیْنَ الْمَرْأَۃِ وَبَیْنَ وَلَدِہَا عِنْدَ الْبَیْعِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫০৭
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٠٨) حضرت شہاب فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے میں نے تستر کے دروازے پر آگ جلائی۔ حضرت اشعری کو تیر لگا اور وہ زمین پر گرگئے۔ جب تستر کا دروازہ کھولا گیا اور دشمنوں کو قیدی بنایا گیا تو حضرت ابو موسیٰ نے مجھے دس لوگوں پر امیر بنادیا، اور انھوں نے مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے مجھے میرے اور میرے گھوڑے کے حصے کے علاوہ ایک آدمی کا حصہ دیا۔
(۳۴۵۰۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ شِہَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی ، قَالَ : کُنْتُ أَوَّلُ مَنْ أَوْقَدَ فِی بَابِ تُسْتَرَ وَرُمِیَ الأَشْعَرِیُّ فَصُرِعَ ، فَلَمَّا فَتَحُوہَا وَأَخَذُوا السَّبْیَ ، أَمَّرَنِی عَلَی عَشَرَۃٍ مِنْ قَوْمِی ، وَنَفَّلَنِی بِرَجُلٍ سِوَی سَہْمِی وَسَہْمِ فَرَسِی قَبْلَ الْغَنِیمَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫০৮
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٠٩) حضرت خالد بن سیحان فرماتے ہیں کہ تستر میں حضرت ابو موسیٰ کے ساتھ جہاد میں چار یا پانچ عورتیں بھی شریک تھیں جو پانی پلاتی تھیں اور زخمیوں کی دیکھ بھال کرتی تھیں، حضرت ابو موسیٰ نے انھیں بھی مال غنیمت میں سے حصہ دیا۔
(۳۴۵۰۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ مُزَاحِمٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سَیْحَانَ ، قَالَ : شَہِدَتْ تُسْتَرَ مَعَ أَبِی مُوسَی أَرْبَعُ نِسْوَۃٍ ، أَوْ خَمْسٌ فَکُنَّ یَسْقِینَ الْمَائَ وَیُدَاوِینَ الْجَرْحَی فَأَسْہَمَ لَہُنَّ أَبُو مُوسَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫০৯
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٠) حضرت مطرف بن مالک فرماتے ہیں کہ میں تستر کی فتح میں حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے ساتھ تھا۔ مقام سوس میں ہمیں حضرت دانیال (علیہ السلام) کی قبر ملی۔ اہل سوس کا معمول تھا کہ جب ان کے یہاں قحط آتا تو وہ ان کے ذریعے بارش طلب کیا کرتے تھے۔ ہمیں ان کے ساتھ ساٹھ گھڑے ملے جن کے منہ مہر سے بند کئے گئے تھے۔ ہم نے ایک گھڑے کو نیچے سے، ایک کو درمیان سے اور ایک کو اوپر سے کھولا تو ہر گھڑے میں دس ہزار درہم تھے۔ ساتھ ہمیں روئی کے کپڑے کے دو بنڈل ملے اور کتابوں کی ایک الماری ملی۔ سب سے پہلے بلعنبر کے ایک آدمی نے حملہ کیا تھا جس کا نام حرقوس تھا۔ حضرت ابو موسیٰ نے اسے دو بنڈل اور دو سو درہم دیئے۔ بعد میں اس سے یہ دو بنڈل واپس مانگے گئے تو اس نے دینے سے انکار کردیا اور اسے کاٹ کر اپنے ساتھیوں کو عمامے بنا دیئے۔
راوی کہتے ہیں کہ اس جنگ میں ہمارے ساتھ ایک نصرانی مزدور تھا جس کا نام ” نُعیم “ تھا۔ اس نے کہا کہ مجھے یہ الماری بیچ دو ۔ اس سے کہا گیا کہ اگر اس میں سونا یا چاندی یا اللہ کی کتاب نہ ہو تو لے لو۔ دیکھا گیا تو اس میں اللہ کی کتاب تھی۔ لہٰذا لوگوں نے کتاب کے بیچنے کو ناپسند خیال کیا اور الماری اسے دو درہم میں بیچ دی اور کتاب اسے ہدیہ کردی۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد سے مصاحف کی بیع کو مکروہ خیال کیا جانے لگا کیونکہ حضرت اشعری اور ان کے ساتھیوں نے اسے مکروہ خیال کیا تھا۔
حضرت ابو تمیمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا کہ حضرت دانیال کی قبر کو بیری اور ریحان کے پانی سے غسل دو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو، کیونکہ انھوں نے دعا کی تھی کہ صرف مسلمان ہی ان کے وارث بنیں۔
راوی کہتے ہیں کہ اس جنگ میں ہمارے ساتھ ایک نصرانی مزدور تھا جس کا نام ” نُعیم “ تھا۔ اس نے کہا کہ مجھے یہ الماری بیچ دو ۔ اس سے کہا گیا کہ اگر اس میں سونا یا چاندی یا اللہ کی کتاب نہ ہو تو لے لو۔ دیکھا گیا تو اس میں اللہ کی کتاب تھی۔ لہٰذا لوگوں نے کتاب کے بیچنے کو ناپسند خیال کیا اور الماری اسے دو درہم میں بیچ دی اور کتاب اسے ہدیہ کردی۔ حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد سے مصاحف کی بیع کو مکروہ خیال کیا جانے لگا کیونکہ حضرت اشعری اور ان کے ساتھیوں نے اسے مکروہ خیال کیا تھا۔
حضرت ابو تمیمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا کہ حضرت دانیال کی قبر کو بیری اور ریحان کے پانی سے غسل دو اور ان کی نماز جنازہ پڑھو، کیونکہ انھوں نے دعا کی تھی کہ صرف مسلمان ہی ان کے وارث بنیں۔
(۳۴۵۱۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ مَالِکٍ ؛ أَنَّہُ قَالَ : شَہِدْتُ فَتْحَ تُسْتَرَ مَعَ الأَشْعَرِیِّ ، قَالَ : فَأَصَبْنَا دَانْیَالَ بِالسَّوسِ ، قَالَ : فَکَانَ أَہْلُ السَّوسِ إِذَا أَسْنَتوا أَخْرَجُوہُ فَاسْتَسْقَوْا بِہِ وَأَصَبْنَا مَعَہُ سِتِّینَ جَرَّۃً مُخَتَّمَۃً ، قَالَ : فَفَتَحْنَا جَرَّۃً مِنْ أَدْنَاہَا ، وَجَرَّۃً مِنْ أَوْسَطِہَا ، وَجَرَّۃً مِنْ أَقْصَاہَا فَوَجَدْنَا فِی کُلِّ جَرَّۃٍ عَشَرَۃَ آلاَفٍ ، قَالَ ہَمَّامٌ : مَا أَرَاہُ قَالَ إِلاَّ عَشَرَۃَ آلاَفٍ ، وَأَصَبْنَا مَعَہُ رَیْطَتَیْنِ مِنْ کَتَّانٍ وَأَصَبْنَا مَعَہُ رَبَعَۃً فِیہَا کِتَابٌ وَکَانَ أَوَّلُ رَجُلٍ وَقَعَ عَلَیْہِ رَجُلٌ مِنْ بَلَعَنَبَرَ ، یُقَالَ لَہُ : حُرْقُوصٌ ، قَالَ : فَأَعْطَاہُ الأَشْعَرِیُّ الرَّیْطَتَیْنِ ، وَأَعْطَاہُ مِئَتَیْ دِرْہَمٍ ، قَالَ : ثُمَّ إِنَّہُ طَلَبَ إِلَیْہِ الرَّیْطَتَیْنِ بَعْدَ ذَلِکَ ، فَأَبَی أَنْ یَرُدَّہُمَا عَلَیْہِ ، وَشَقَّہُمَا عَمَائِمَ بَیْنَ أَصْحَابِہِ۔
قَالَ : وَکَانَ مَعَنَا أَجِیرٌ نَصْرَانِیٌّ یُسَمَّی نُعَیْمًا ، فَقَالَ : بِیعُونِی ہَذِہِ الرِّبْعَۃَ بِمَا فِیہَا ، قَالُوا : إِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا ذَہَبٌ ، أَوْ فِضَّۃٌ ، أَوْ کِتَابُ اللہِ ، قَالَ : فَإِنَّ الَّذِی فِیہَا کِتَابُ اللہِ فَکَرِہُوا أَنْ یَبِیعُوہُ الْکِتَابَ فَبِعْنَاہُ الرِّبْعَۃَ بِدِرْہَمَیْنِ وَوَہَبْنَا لَہُ الْکِتَابَ ، قَالَ قَتَادَۃُ : فَمِنْ ثُمَّ کُرِہَ بَیْعُ الْمَصَاحِفِ ،لأَنَّ الأَشْعَرِیَّ وَأَصْحَابَہُ کَرِہُوا بَیْعَ ذَلِکَ الْکِتَابِ۔
قَالَ ہَمَّامٌ : فَزَعَمَ فَرْقَدُ السَّبَخِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو تَمِیمَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی الأَشْعَرِیِّ : أَنْ یُغَسِّلُوا دَانْیَالَ بِالسِّدْرِ وَمَائِ الرَّیْحَانِ ، وَأَنْ یُصَلِّی عَلَیْہِ ، فَإِنَّہُ نَبِیٌّ دَعَا رَبَّہُ أَنْ لاَ یَلِیہِ إِلاَّ الْمُسْلِمُونَ۔
قَالَ : وَکَانَ مَعَنَا أَجِیرٌ نَصْرَانِیٌّ یُسَمَّی نُعَیْمًا ، فَقَالَ : بِیعُونِی ہَذِہِ الرِّبْعَۃَ بِمَا فِیہَا ، قَالُوا : إِنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا ذَہَبٌ ، أَوْ فِضَّۃٌ ، أَوْ کِتَابُ اللہِ ، قَالَ : فَإِنَّ الَّذِی فِیہَا کِتَابُ اللہِ فَکَرِہُوا أَنْ یَبِیعُوہُ الْکِتَابَ فَبِعْنَاہُ الرِّبْعَۃَ بِدِرْہَمَیْنِ وَوَہَبْنَا لَہُ الْکِتَابَ ، قَالَ قَتَادَۃُ : فَمِنْ ثُمَّ کُرِہَ بَیْعُ الْمَصَاحِفِ ،لأَنَّ الأَشْعَرِیَّ وَأَصْحَابَہُ کَرِہُوا بَیْعَ ذَلِکَ الْکِتَابِ۔
قَالَ ہَمَّامٌ : فَزَعَمَ فَرْقَدُ السَّبَخِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو تَمِیمَۃَ ؛ أَنَّ عُمَرَ کَتَبَ إِلَی الأَشْعَرِیِّ : أَنْ یُغَسِّلُوا دَانْیَالَ بِالسِّدْرِ وَمَائِ الرَّیْحَانِ ، وَأَنْ یُصَلِّی عَلَیْہِ ، فَإِنَّہُ نَبِیٌّ دَعَا رَبَّہُ أَنْ لاَ یَلِیہِ إِلاَّ الْمُسْلِمُونَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১০
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١١) حضرت انس فرماتے ہیں کہ جب ہم نے تستر کو فتح کیا تو ہم نے دیکھا کہ وہاں ایک آدمی کی قبر ہے جس کا جسم سلامت ہے۔ وہ لوگ اس کے ذریعے بارش طلب کیا کرتے تھے۔ حضرت ابو موسیٰ نے اس بارے میں حضرت عمر کو خط لکھا تو حضرت عمر نے جواب میں فرمایا کہ یہ کسی نبی کی قبر ہے کیونکہ زمین انبیاء کے جسم کو نہیں کھاتی۔ اور انھیں کسی ایسی جگہ دفن کردو جہاں تمہارے اور تمہارے ایک ساتھی کے سوا کوئی نہ جانتا ہو۔ چنانچہ میں اور حضرت ابوموسیٰ ان کی میت کو لے کر گئے اور اسے دفن کردیا۔
(۳۴۵۱۱) حَدَّثَنَا شَاذَانُ قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ ، عَنْ أَنَسٍ؛ أَنَّہُمْ لَمَّا فَتَحُوا تُسْتَرَ، قَالَ : وَجَدْنَا رَجُلاً أَنْفُہُ ذِرَاعٌ فِی التَّابُوتِ کَانُوا یَسْتَظْہِرُونَ ، أَوْ یَسْتَمْطِرُونَ بِہِ فَکَتَبَ أَبُو مُوسَی إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِذَلِکَ ، فَکَتَبَ عُمَرُ: إِنَّ ہَذَا نَبِیٌّ مِنَ الأَنْبِیَائِ ، وَالنَّارُ لاَ تَأْکُلُ الأَنْبِیَائَ أَوْ الأَرْضُ لاَ تَأْکُلُ الأَنْبِیَائَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ : أَنْ اُنْظُرْ أَنْتَ وَرَجُلٌ من َأَصْحَابِکَ ، یَعْنِی أَصْحَابَ أَبِی مُوسَی ، فَادْفِنُوہُ فِی مَکَان لاَ یَعْلَمُہُ أَحَدٌ غَیْرُکُمَا ، قَالَ : فَذَہَبْتُ أَنَا ، وَأَبُو مُوسَی فَدَفَنَّاہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১১
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٢) حضرت حبیب بن ابی یحییٰ فرماتے ہیں کہ سوس کی لڑائی میں حضرت خالد بن زید کی آنکھ شہید ہوگئی تھی۔ ہم نے سوس کا محاصرہ کیا، اس دوران ہمیں بہت مشقت اٹھانا پڑی۔ لشکر کے امیر حضرت ابو موسیٰ تھے۔ وہاں کے ایک آدمی نے اپنا اور اپنے اہل و عیال کا امان حاصل کیا تو حضرت ابو موسیٰ نے اس سے فرمایا کہ دشمنوں سے الگ ہوجا۔ اس نے اپنے اہل و عیال کو محفوظ مقام پر پہنچانا شروع کردیا۔ حضرت ابو موسیٰ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ دھوکا دے۔ چنانچہ وہ اپنے اہل کو محفوظ کرکے پھر لڑائی کے لیے دشمنوں کے ساتھ ہولیا۔ حضرت ابو موسیٰ نے حکم دیا کہ اسے گرفتار کرکے لایا جائے، وہ لایا گیا اور اس نے اپنی جان کے بدلے بہت سا مال دینے کی فرمائش کی، لیکن حضرت ابو موسیٰ نے انکار کردیا اور اس کی گردن اڑا دی۔
(۳۴۵۱۲) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ حَبِیبٍ أَبِی یَحْیَی ؛ أَنَّ خَالِدَ بْنَ زَیْدٍ ، وَکَانَتْ عَیْنُہُ أُصِیبَتْ بِالسَّوسِ، قَالَ: حَاصَرْنَا مَدِینَتَہَا ، فَلَقِینَا جَہْدًا ، وَأَمِیرُ الْجَیْشِ أَبُو مُوسَی وَأَخَذَ الدِّہْقَانُ عَہْدَہُ وَعَہْدَ مَنْ مَعَہُ ، فَقَالَ أَبُو مُوسَی : اعْزِلْہُمْ فَجَعَلَ یَعْزِلْہُمْ ، وَجَعَلَ أَبُو مُوسَی یَقُولُ لأَصْحَابِہِ : إِنِّی لأَرْجُوَ أَنْ یَخْدَعَہُ اللَّہُ عَنْ نَفْسِہِ فَعَزَلَہُمْ وَبَقَیَ عَدُوُّ اللہِ فَأَمَرَ بِہِ أَبُو مُوسَی فَنَادَی وَبَذَلَ لَہُ مَالاً کَثِیرًا فَأَبَی وَضَرَبَ عُنُقَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১২
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٣) ایک اور سند سے یونہی منقول ہے۔
(۳۴۵۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ ، عَنْ حَبِیبٍ أَبِی یَحْیَی ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، بِنَحْوِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১৩
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٤) حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں تستر کی لڑائی میں حضرت ابو موسیٰ اشعری (رض) کے ساتھ شریک تھا۔ ایک دن میری صبح کی نماز قضا ہوگئی اور میں آدھا دن گزرنے تک نما زنہ پڑھ سکا۔ مجھے اس نماز کے بدلے ساری دنیا بھی مل جائے تو مجھے خوشی نہ ہوگی۔
(۳۴۵۱۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّہُ قَالَ : شَہِدْتُ فَتْحَ تُسْتَرَ مَعَ الأَشْعَرِیِّ ، قَالَ : فَلَمْ أُصَلِّ صَلاَۃَ الصُّبْحِ حَتَّی انْتَصَفَ النَّہَارُ ، وَمَا یَسُرَّنِی بِتِلْکَ الصَّلاَۃِ الدُّنْیَا جَمِیعًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১৪
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٥) حضرت ابو فرقد فرماتے ہیں کہ جب ہم نے حضرت ابو موسیٰ (رض) کی قیادت میں اہواز کے بازار کو فتح کیا تو مشرکین کا ایک آدمی بھاگا۔ دو مسلمان بھی اس کے پیچھے بھاگے، دوڑتے ہوئے ایک مسلمان نے اس سے کہا ” مترس “ یہ سن کر وہ رک گیا، انھوں نے اسے پکڑ لیا اور حضرت ابو موسیٰ کے پاس لے آئے۔ حضرت ابو موسیٰ قیدیوں کے سر قلم کررہے تھے، جب اس آدمی کی باری آئی تو اسے پکڑنے والے مسلمانوں نے کہا کہ اسے امان دی گئی ہے۔ حضرت ابو موسیٰ نے پوچھا کہ اسے کیسے امان دی گئی ؟ اس آدمی نے کہا کہ یہ بھاگ رہا تھا میں نے اسے کہا ” مترس “ تو یہ کھڑا ہوگیا۔ حضرت ابو موسیٰ نے پوچھا کہ مترس کا کیا مطلب ہے ؟ اس نے کہا کہ اس کا مطلب ہے مت ڈرو۔ حضرت ابو موسیٰ نے فرمایا کہ یہ امان ہے۔ اس آدمی کو جانے دو ۔ لہٰذا اس آدمی کو آزاد کردیا گیا۔
(۳۴۵۱۵) حَدَّثَنَا رَیْحَانُ بْنُ سَعِیدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی مَرْزُوقُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبُو فَرْقَدٍ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ أَبِی مُوسَی یَوْمَ فَتَحْنَا سُوقَ الأَہْوَازِ فَسَعَی رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکِینَ وَسَعَی رَجُلاَنِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ خَلْفَہُ ، قَالَ : فَبَیْنَا ہُوَ یَسْعَی وَیَسْعَیَانِ إِذْ قَالَ أَحَدُہُمَا لَہُ : مَتَّرَسُ فَقَامَ الرَّجُلُ فَأَخَذَاہُ فَجَائَا بِہِ أَبَا مُوسَی ، وَأَبُو مُوسَی یَضْرِبُ أَعْنَاقَ الأُسَارَی ، حَتَّی انْتَہَی الأَمْرُ إِلَی الرَّجُلِ ، فَقَالَ أَحَدُ الرَّجُلَیْنِ : إِنَّ ہَذَا جُعِلَ لَہُ الأَمَانُ ، قَالَ أَبُو مُوسَی : وَکَیْفَ جُعِلَ لَہُ الأَمَانُ ؟ قَالَ : إِنَّہُ کَانَ یَسْعَی ذَاہِبًا فِی الأَرْضِ ، فَقُلْتُ لَہُ مَتَّرَسُ ، فَقَامَ ، فَقَالَ أَبُو مُوسَی : وَمَا مَتَّرَسُ ؟ قَالَ : لاَ تَخَفْ ، قَالَ : ہَذَا أَمَانٌ خَلَّیَا سَبِیلَہُ ، قَالَ : فَخَلَّیَا سَبِیلَ الرَّجُلِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১৫
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٦) حضرت سدیس عدوی فرماتے ہیں کہ ہم نے اپنے امیر کے ساتھ ابلہ کی لڑائی میں حصہ لیا۔ وہاں ہم کامیاب ہوئے، پھر ہم اہواز گئے، وہاں سوڈان اور اس اور ہ کے لوگ تھے۔ ہم نے ان سے زبردست لڑائی کی اور ہم کامیاب ہوگئے۔ اس میں بہت سے قیدی ہمارے ہاتھ لگے اور ہم نے انھیں آپس میں تقسیم کرلیا۔ بعض لوگوں کو ایک اور بعض کو دو قیدی ملے۔ ہم نے اپنی مملوکہ عورتوں سے جماع بھی کیا۔ حضرت عمر (رض) کو اس کی اطلاع ہوئی تو انھوں نے ہمیں خط لکھا جس میں تحریر تھا کہ تمہیں ان قیدیوں پر قبضہ جمانے کا کوئی حق نہیں، سب قیدیوں کو آزاد کردو اور تم ان میں سے کسی کے مالک نہیں ہو۔ ان کے پاس جتنی زمین ہے اس کے بقدر ان سے خراج لو۔ چنانچہ اس حکم کے آنے کے بعد ہم نے سب قیدیوں کو آزاد کردیا۔ جن سوڈانی لوگوں پر ہم غالب آئے تھے ان میں سے بہت سے عربوں کے مشابہ تھے۔ لمبی داڑھی رکھتے تھے، ازار باندھتے تھے اور ٹانگوں کے گرد حلقہ بنا کر بیٹھتے تھے۔ ان کے بارے میں حضرت عمر کو خط لکھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ ان لوگوں کو اپنے قریب کرو، ان میں سے جو اسلام قبول کرلے اسے مسلمانوں کے ساتھ شامل کردو۔ جب وہ لوگوں کے ساتھ گھل مل جائیں گے تو ان میں سختی نہیں رہے گی۔ اس اور ہ ان سے زیادہ زور آور تھے۔ ان کے بارے میں بھی حضرت عمر کو لکھا گیا تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ ان کو قریب کرو جو اسلام قبول کرلے اسے مسلمانوں کے ساتھ ملا دو ۔
(۳۴۵۱۶) حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ سدیْسٍ الْعَدَوِیِّ ، قَالَ : غَزَوْنَا مَعَ الأَمِیرِ الأُبُلَّۃَ فَظَفَرْنَا بِہَا ، ثُمَّ انْتَہَیْنَا إِلَی الأَہْوَازِ وَبِہَا نَاسٌ مِنَ الزَّطِّ وَالأَسَاوِرَۃِ فَقَاتَلْنَاہُمْ قِتَالاً شَدِیدًا فَظَفَرْنَا بِہِمْ وَأَصَبْنَا سَبْیًا کَثِیرًا ، فَاقْتَسَمْنَاہُمْ فَأَصَابَ الرَّجُلُ الرَّأْسَ وَالاِثْنَیْنِ فَوَقَعْنَا عَلَی النِّسَائِ فَکَتَبَ أَمِیرُنَا إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ بِاَلَّذِی کَانَ فَکَتَبَ إِلَیْہِ : إِنَّہُ لاَ طَاقَۃَ لَکُمْ بِعِمَارَۃِ الأَرْضِ خَلَّوْا مَا فِی أَیْدِیکُمْ مِنَ السَّبْی وَلاَ تُمَلِّکُوا أَحَدًا مِنْہُمْ أَحَدًا وَاجْعَلُوا عَلَیْہِمْ مِنَ الْخَرَاجِ قَدْرَ مَا فِی أَیْدِیہِمْ مِنَ الأَرْضِ ، فَتَرَکْنَا مَا فِی أَیْدِینَا مِنَ السَّبْیِ ، فَکَمْ مِنْ وَلَدٍ لَنَا غَلَبَہُ الْہِمَاسُ وَکَانَ فِیمَنْ أَصَبْنَا أُنَاسٌ مِنَ الزَّطِّ یَتَشَبَّہُونَ بِالْعَرَبِ ، یُوفِرُونَ لِحَاہُمْ ، وَیَأْتَزِرُونَ وَیَحْتَبُونَ فِی مَجَالِسِہِمْ فَکَتَبَ فِیہِمْ إِلَی عُمَرَ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : أَنْ أَدْنِہِمْ مِنْک فَمَنْ أَسْلَمَ مِنْہُمْ فَأَلْحِقْہُ بِالْمُسْلِمِینَ ، فَلَمَّا بُلُوْا بِالنَّاسِ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہُمْ بَأْسٌ وَکَانَتِ الأَسَاوِرَۃُ أَشَدَّ مِنْہُمْ بَأْسًا فَکَتَبَ فِیہِمْ إِلَی عُمَرَ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ : أَنْ أَدْنِہِمْ مِنْک ، فَمَنْ أَسْلَمَ مِنْہُمْ فَأَلْحَقَہُ بِالْمُسْلِمِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১৬
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٧) حضرت مہلب فرماتے ہیں کہ ہم نے اہل مناذر پر چڑھائی کی اور ان پر غلبہ پا لیا۔ ان کا مسلمانوں کے ساتھ عہد تھا۔ جس کی وجہ سے حضرت عمر نے ہمیں خط میں لکھا کہ تم نے ان کا جو کچھ حاصل کیا ہے واپس کردو حتی کہ ان کی وہ عورتیں بھی واپس کردوجو حاملہ ہوچکی ہیں۔
(۳۴۵۱۷) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا شُعْبَۃُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ الْمُہَلَّبِ، قَالَ: أَغَرْنَا عَلَی مَنَاذِرَ وَأَصَبْنَا مِنْہُمْ وَکَأَنَّہُ کَانَ لَہُمْ عَہْدٌ فَکَتَبَ عُمَرُ : رُدُّوا مَا أَصَبْتُمْ مِنْہُمْ ، قَالَ: فَرَدُّوا ، حَتَّی رَدُّوا النِّسَائَ الْحَبَالَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১৭
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٨) حضرت ابو زرعہ بن عمرو بن جریر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ کے ساتھیوں میں ایک آدمی بہت بہادر اور دلیر تھا۔ جب مسلمانوں کو مال غنیمت حاصل ہوا تو حضرت ابو موسیٰ نے اسے اس کا حصہ پورا نہ دیا۔ اس نے کم حصہ لینے سے انکار کردیا۔ حضرت ابو موسیٰ نے اسے بیس کوڑے لگوائے اور اس کا سر مونڈ دیا۔ اس نے اپنے بال جمع کئے اور حضرت عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے بال ان کے سینے پر مارے اور کہا کہ خدا کی قسم ! اگر وہ نہ ہوتی ! حضرت عمر نے فرمایا کہ یہ سچ کہتا ہے کہ اگر جہنم نہ ہوتی۔ پھر حضرت عمر نے اس سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے ساری بات بتائی اور کہا کہ حضرت ابو موسیٰ کا خیال ہے کہ ان سے اس کا بدلہ نہیں لیا جائے گا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ لوگوں کے درمیان برابری کرنا میرے نزدیک مال غنیمت کے حصول سے بہتر ہے۔
پھر حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا جس میں سلام کے بعد فرمایا کہ فلاں بن فلاں نے مجھے یہ خبر دی ہے اور میں تمہیں قسم دے کر کہتاہوں کہ اگر تم نے اس کے ساتھ یہ زیادتی لوگوں کے سامنے کی ہے تو لوگوں کے سامنے بیٹھ کر اسے بدلہ دو اور اگر تنہائی میں کی ہے تو تنہائی میں اسے بدلہ دو ۔ لوگوں نے حضرت عمر سے درخواست کی کہ انھیں معاف فرما دیجئے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ میں انصاف کو کسی کے لیے پس پشت نہیں ڈال سکتا۔ جب خط انھیں ملا تو وہ بدلے کے لیے بیٹھے اور اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا لیکن اس آدمی نے کہا کہ میں نے آپ کو معاف کردیا۔
پھر حضرت عمر نے حضرت ابو موسیٰ کو خط لکھا جس میں سلام کے بعد فرمایا کہ فلاں بن فلاں نے مجھے یہ خبر دی ہے اور میں تمہیں قسم دے کر کہتاہوں کہ اگر تم نے اس کے ساتھ یہ زیادتی لوگوں کے سامنے کی ہے تو لوگوں کے سامنے بیٹھ کر اسے بدلہ دو اور اگر تنہائی میں کی ہے تو تنہائی میں اسے بدلہ دو ۔ لوگوں نے حضرت عمر سے درخواست کی کہ انھیں معاف فرما دیجئے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ میں انصاف کو کسی کے لیے پس پشت نہیں ڈال سکتا۔ جب خط انھیں ملا تو وہ بدلے کے لیے بیٹھے اور اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا لیکن اس آدمی نے کہا کہ میں نے آپ کو معاف کردیا۔
(۳۴۵۱۸) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی زُرْعَۃَ بْنِ عَمْرو بْنِ جَرِیرٍ ؛ أَنَّ رَجُلاً کَانَ ذَا صَوْتٍ وَنِکَایَۃٍ عَلَی الْعَدُوِّ مَعَ أَبِی مُوسَی فَغَنِمُوا مَغْنَمًا ، فَأَعْطَاہُ أَبُو مُوسَی نَصِیبَہُ وَلَمْ یُوفِہِ فَأَبَی أَنْ یَأْخُذَہُ إِلاَّ جَمْیعًا فَضَرَبَہُ عِشْرِینَ سَوْطًا وَحَلقَہُ فَجَمَعَ شَعَرَہُ ، وَذَہَبَ إِلَی عُمَرَ ، فَدَخَلَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ جَرِیرٌ : وَأَنَا أَقْرَبُ النَّاسِ مِنْہُ فَأَخْرَجَ شَعَرَہُ مِنْ ضَِبْنہِ فَضَرَبَ بِہِ صَدْرَ عُمَرَ ، فَقَالَ : أَمَا وَاللہِ لَوْلاَہُ ، فَقَالَ عُمَرُ : صَدَقَ لَوْلاَ النَّارُ ، فَقَالَ : مَالِکَ ؟ فَقَالَ : کُنْتُ رَجُلاً ذَا صَوْتٍ وَنِکَایَۃٍ عَلَی الْعَدُوِّ فَغَنِمْنَا مَغْنَمًا وَأَخْبَرَہُ بِالأَمْرِ ، وَقَالَ : حَلَقَ رَأْسِی وَجَلَدَنِی عِشْرِینَ سَوْطًا ، یَرَی أَنَّہُ لاَ یُقْتَصَّ مِنْہُ ، فَقَالَ عُمَرُ : لأَنْ یَکُونَ النَّاسُ کُلُّہُمْ عَلَی مِثْلِ صَرَامَۃِ ہَذَا ، أَحَبَّ مِنْ جَمِیعِ مَا أُفِیء عَلَیْنَا ، قَالَ : فَکَتَبَ عُمَرُ إِلَی أَبِی مُوسَی: سَلاَمٌ عَلَیْکُمْ، أَمَّا بَعْدُ؛ فَإِنَّ فُلاَنَ بْنَ فُلاَنٍ أَخْبَرَنِی بِکَذَا وَکَذَا وَإِنِّی أُقْسِمُ عَلَیْک إِنْ کُنْتَ فَعَلْتَ بِہِ مَا فَعَلْتَ فِی مَلأ مِنَ النَّاسِ، لَمَا جَلَسْتَ فِی مَلأ مِنْہُمْ ، فَاقتصّ مِنْک وَإِنْ کُنْتَ فَعَلْتَ بِہِ مَا فَعَلْتَ فِی خَلاَئٍ ، فَاقْعُدْ لَہُ فِی خَلاَئٍ ، فَیُقْتَصَّ مِنْک ، فَقَالَ لَہُ النَّاسُ : اُعْفُ عَنْہُ ، فَقَالَ : لاَ وَاللہِ ، لاَ أَدَعُہُ لأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ ، فَلَمَّا دَفَعَ إِلَیْہِ الْکِتَابُ ، قَعَدَ لِلْقِصَاصِ ، فَرَفَعَ رَأْسَہُ إِلَی السَّمَائِ ، وَقَالَ : قَدْ عَفَوْتُ عَنْہ۔
وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَیْضًا : فَأَعْطَاہُ أَبُو مُوسَی بَعْضَ سَہْمِہِ وَقَدْ قَالَ أَیْضًا جَرِیرٌ : وَأَنَا أَقْرَبُ الْقَوْمِ مِنْہُ ، قَالَ : وَقَالَ أَیْضًا : قَدْ عَفَوْتُ عَنْہُ لِلَّہِ۔
وَقَدْ قَالَ حَمَّادٌ أَیْضًا : فَأَعْطَاہُ أَبُو مُوسَی بَعْضَ سَہْمِہِ وَقَدْ قَالَ أَیْضًا جَرِیرٌ : وَأَنَا أَقْرَبُ الْقَوْمِ مِنْہُ ، قَالَ : وَقَالَ أَیْضًا : قَدْ عَفَوْتُ عَنْہُ لِلَّہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১৮
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥١٩) حضرت سماک بن سلمہ فرماتے ہیں کہ جب مسلمانوں نے تستر کو فتح کیا اور دشمن سے قتال کے لیے آگے بڑھ گئے تو وہاں کے ایک مالدار آدمی نے مسلمان مجاہدین سے غداری کی اور انھیں گرفتار کرلیا۔ پھر اس نے ایک تنور جلایا اور ان کے ساتھ خنزیر کا گوشت اور شراب رکھی اور ان سے کہا کہ یا تو یہ کھالو یا تنور میں ڈال دیئے جاؤ گے۔ چنانچہ جس نے شراب پی لی اور خنزیر کا گوشت کھالیا اسے چھوڑ دیا گیا۔ حضرت نہیب بن حارث کے سامنے یہ چیزیں پیش کی گئیں لیکن انھوں نے انکار کردیا۔ اور اس پر انھیں تنور میں ڈال دیا گیا مسلمان جب جنگی مہمات سے واپس آئے اور شہر کا محاصرہ کیا اور تستر والوں سے صلح ہوئی تو اس مالدار آدمی سے بھی صلح ہوگئی۔ ایک دن حضرت نہیب کے بھتیجے نے اپنے چچا سے کہا کہ اے چچا جان یہ آدمی نہیب کا قاتل ہے۔ انھوں نے جواب دیا کہ اب یہ لوگ مسلمانوں کے عہد میں آچکے ہیں اس لیے اب ہم انھیں کچھ نہیں کہہ سکتے۔ جب اس سارے واقعہ کی اطلاع حضرت عمر کو ہوئی تو انھوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نہیب پر رحم فرمائے اگر وہ مجبوری میں جان بچانے کے لیے وہ چیزیں کھالیتے تو کوئی گناہ نہ ہوتا۔
(۳۴۵۱۹) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو عَوَانَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْمُغِیرَۃُ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ سَلَمَۃَ ؛ أَنَّ الْمُسْلِمِینَ لَمَّا فَتَحُوا تُسْتَرَ وَضَعُوا بِہَا وَضَائِعَ الْمُسْلِمِینَ وَتَقَدَّمُوا لِقِتَالِ عَدُوِّہِمْ ، قَالَ : فَغَدَرَ بِہِمْ دِہْقَانُ تُسْتَرَ ، فَأَحْمَی لَہُمْ تَنُّورًا وَعَرَضَ عَلَیْہِمْ لَحْمَ الْخِنْزِیرِ وَالْخَمرِ ، أَوِ التَّنُّورِ ، قَالَ : فَمِنْہُمْ مِنْ أَکَلَ فَتُرِکَ ، قَالَ : فَعَرَضَ عَلَی نُہَیْبِ بْنِ الْحَارِثِ الضَّبِّیِّ ، فَأَبَی فَوُضِعَ فِی التَّنُّورِ ، قَالَ : ثُمَّ إِنَّ الْمُسْلِمِینَ رَجَعُوا ، فَحَاصَرُوا أَہْلَ الْمَدِینَۃِ حَتَّی صَالَحُوا الدِّہْقَانَ ، فَقَالَ ابْنُ أَخٍ لِنُہَیْبٍ لِعَمِّہِ : یَا عَمَّاہُ ہَذَا قَاتِلُ نُہَیْبٍ ، قَالَ : یَا ابْنَ أَخِی إِنَّ لَہُ ذِمَّۃً ، قَالَ سِمَاکٌ : بَلَغَنِی أَنَّ عُمَرَ بَلَغَہُ ذَلِکَ ، فَقَالَ : یَرْحَمُہُ اللَّہُ ، وَمَا عَلَیْہِ لَوْ کَانَ أَکَلَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫১৯
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٢٠) حضرت کلیب جرمی بیان کرتے ہیں کہ جب ہم نے توج نامی علاقے کا محاصرہ کیا تو ہماری قیادت بنوسلیم کے مجاشع بن مسعود کے ہاتھ تھی۔ جب ہم نے توج کو فتح کیا تو اس وقت میرے بدن پر ایک پرانی قمیص تھی۔ میں ایک عجمی مقتول کے پاس گیا اور میں نے اس کی قمیص اتاری، اسے دھویا اور صاف کرکے پہن کے بستی میں داخل ہوا۔ بستی میں سے میں نے ایک سوئی اور دھاگا لیا اور اپنی قمیص کو سی لیا۔ اس کے بعد حضرت مجاشع نے مجاہدین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اے لوگو ! کسی قسم کی خیانت نہ کرو، جس نے خیانت کی اسے قیامت کے دن خیانت کا حساب چکانا ہوگا خواہ وہ ایک سوئی ہی کیوں نہ ہو۔
پھر میں نے اس قمیص کو اتارا اور اپنی قمیص کے اس حصہ کو دوبارہ پھاڑ دیا جو اس دھاگے سے سیا تھا۔ پھر میں نے وہ سوئی اور دھاگا وہیں رکھ دیئے جہاں سے اٹھائے تھے۔ پھر میں نے اپنی زندگی میں وہ زمانہ دیکھاجب لوگ وسق کے وسق میں خیانت کرتے تھے، اگر ان سے کہا جائے کہ یہ کیا کررہے ہو تو کہتے ہیں کہ غنیمت میں ہمارا حصہ اس سے زیادہ ہے۔
پھر میں نے اس قمیص کو اتارا اور اپنی قمیص کے اس حصہ کو دوبارہ پھاڑ دیا جو اس دھاگے سے سیا تھا۔ پھر میں نے وہ سوئی اور دھاگا وہیں رکھ دیئے جہاں سے اٹھائے تھے۔ پھر میں نے اپنی زندگی میں وہ زمانہ دیکھاجب لوگ وسق کے وسق میں خیانت کرتے تھے، اگر ان سے کہا جائے کہ یہ کیا کررہے ہو تو کہتے ہیں کہ غنیمت میں ہمارا حصہ اس سے زیادہ ہے۔
(۳۴۵۲۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْعَلاَئُ بْنُ الْمِنْہَالِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ الْجَرْمِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبِی ، قَالَ : حَاصَرْنَا تَوجَ وَعَلَیْنَا رَجُلٌ مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ ، یُقَالَ لَہُ : مُجَاشِعُ بْنُ مَسْعُودٍ ، قَالَ : فَلَمَّا فَتَحْنَاہَا ، قَالَ : وَعَلَیَّ قَمِیصٌ خَلَقٌ ، قَالَ : فَانْطَلَقْتُ إِلَی قَتِیلٍ مِنَ الْقَتْلَی الَّذِینَ قَتَلْنَا مِنَ الْعَجَمِ ، قَالَ : فَأَخَذْتُ قَمِیصَ بَعْضِ أُولَئِکَ الْقَتْلَی ، قَالَ : وَعَلَیْہِ الدِّمَائُ ، قَالَ : فَغَسَلْتُہُ بَیْنَ أَحْجَارٍ وَدَلَّکْتُہُ حَتَّی أَنْقَیْتُہُ ، وَلَبِسْتُہُ وَدَخَلْتُ الْقَرْیَۃَ ، فَأَخَذْتُ إِبْرَۃً وَخُیُوطًا ، فَخِطْتُ قَمِیصِی فَقَامَ مُجَاشِعٌ ، فَقَالَ : یَا أَیُّہَا ألنَّاسُ لاَ تَغْلَّوا شَیْئًا مَنْ غَلَّ شَیْئًا جَائَ بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَلَوْ کَانَ مِخْیطًا۔
قَالَ : فَانْطَلَقْتُ إِلَی ذَلِکَ الْقَمِیصِ فَنَزَعْتُہُ ، وَانْطَلَقْتُ إِلَی قَمِیصِی ، فَجَعَلْتُ أُفَتّقُہُ ، حَتَّی وَاللہِ یَا بُنَیَّ جَعَلْتُ أَخْرِقُ قَمِیصِی تَوَقِّیًا عَلَی الْخَیْطِ أَنْ یَنْقَطِعَ فَانْطَلَقْتُ بِالْقَمِیصِ وَالإِبْرَۃِ وَالْخیوطِ الَّذِی کُنْتُ أَخَذْتُہُ مِنَ الْمُقَاسِمِ ، فَأَلْقَیْتُہُ فِیہَا ، ثُمَّ مَا ذَہَبْتُ مِنَ الدُّنْیَا حَتَّی رَأَیْتَہُمْ یَغْلَّونَ الأَوسَاق فَإِذَا قُلْتُ : أَیَّ شَیْئٍ ہّذَا ؟ قَالُوا : نَصِیبُنَا مِنَ الْفَیْئِ أَکْثَرُ مِنْ ہَذَا۔
قَالَ : فَانْطَلَقْتُ إِلَی ذَلِکَ الْقَمِیصِ فَنَزَعْتُہُ ، وَانْطَلَقْتُ إِلَی قَمِیصِی ، فَجَعَلْتُ أُفَتّقُہُ ، حَتَّی وَاللہِ یَا بُنَیَّ جَعَلْتُ أَخْرِقُ قَمِیصِی تَوَقِّیًا عَلَی الْخَیْطِ أَنْ یَنْقَطِعَ فَانْطَلَقْتُ بِالْقَمِیصِ وَالإِبْرَۃِ وَالْخیوطِ الَّذِی کُنْتُ أَخَذْتُہُ مِنَ الْمُقَاسِمِ ، فَأَلْقَیْتُہُ فِیہَا ، ثُمَّ مَا ذَہَبْتُ مِنَ الدُّنْیَا حَتَّی رَأَیْتَہُمْ یَغْلَّونَ الأَوسَاق فَإِذَا قُلْتُ : أَیَّ شَیْئٍ ہّذَا ؟ قَالُوا : نَصِیبُنَا مِنَ الْفَیْئِ أَکْثَرُ مِنْ ہَذَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২০
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٢١) حضرت محمد بن عبد الرحمن کے والد فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر (رض) کو تستر کی فتح کی خبر ملی تو آپ نے پوچھا کہ کیا وہاں کوئی عجیب بات پیش آئی ؟ آپ کو بتایا گیا کہ ایک مسلمان مرتد ہو کر مشرکین سے جاملا، ہم نے اس پکڑ لیا۔ حضرت عمر نے پوچھا کہ تم نے پھر اس کا کیا کیا ؟ لوگوں نے بتایا کہ ہم نے اسے قتل کردیا۔ آپ نے فرمایا کہ تم نے اسے قید میں کیوں نہ رکھا، تمہیں چاہیے تھا کہ اسے تین دن قید میں رکھتے، اسے روزانہ ایک روٹی دیتے اور اسلام میں واپس آنے کا کہتے۔ اگر وہ توبہ کرلیتا تو ٹھیک وگرنہ تم اسے قتل کردیتے۔ پھر حضرت عمر نے دعا کی کہ اے اللہ ! تو گواہ رہنا میں نے اس کا حکم بھی نہیں دیا اور میں اس پر راضی بھی نہیں ہوں۔
(۳۴۵۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عَلَی عُمَرَ فَتَحَ تُسْتَرَ وَتُسْتَرُ مِنْ أَرْضِ الْبَصْرَۃِ سَأَلَہُمْ: ہَلْ مِنْ مُغْرِبَۃٍ، قَالُوا: رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ لَحِقَ بِالْمُشْرِکِینَ فَأَخَذْنَاہُ، قَالَ: مَا صَنَعْتُمْ بِہِ؟ قَالُوا: قَتَلْنَاہُ ، قَالَ: أَفَلاَ أَدْخَلْتُمُوہُ بَیْتًا ، وَأَغْلَقْتُمْ عَلَیْہِ بَابًا ، وَأَطْعَمْتُمُوہُ کُلَّ یَوْمٍ رَغِیفًا ، ثُمَّ اسْتَتَبْتُمُوہُ ثَلاَثًا فَإِنْ تَابَ وَإِلاَّ قَتَلْتُمُوہُ؟ ثُمَّ قَالَ: اللَّہُمَّ لَمْ أَشْہَدْ، وَلَمْ آمُرْ، وَلَمْ أَرْضَ إِذْ بَلَغَنِی، أَوْ حِینَ بَلَغَنِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২১
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٢٢) حضرت مہلب بن ابی صفرہ کہتے ہیں کہ ہم نے اہواز کا محاصرہ کیا اور پھر اسے فتح کرلیا۔ وہاں صلح کا ذکر چلا اور ہم نے کچھ عورتوں کو قیدی بنا کر ان سے جماع کیا تھا۔ پھر یہ خبر حضرت عمر (رض) تک پہنچی تو آپ نے فرمایا کہ اپنی اولاد حاصل کرلو اور ان کی عورتیں انھیں واپس کردو۔
(۳۴۵۲۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُہَلَّبَ بْنِ أَبِی صُفْرَۃَ ، قَالَ : حَاصَرْنَا مَدِینَۃَ بِالأَہْوَازِ فَافْتَتَحْنَاہَا وَقَدْ کَانَ ذکر صُلْحٍ فَأَصَبْنَا نِسَاء ً فَوَقَعْنَا عَلَیْہِنَ فَبَلَغَ ذَلِکَ عُمَرَ، فَکَتَبَ إِلَیْنَا : خُذُوا أَوْلاَدَہُمْ وَرُدُّوا إِلَیْہِمْ نِسَائَہُمْ ، وَقَدْ کَانَ صَالَحَ بَعْضَہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২২
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٢٣) حضرت محمد بن حاطب فرماتے ہیں کہ ہمیں اصطخر کی طرف بھیجا گیا اور فارس کو قاعد کے لیے بنایا گیا۔
(۳۴۵۲۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْوَلِیدِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَدِّیَّ مُحَمَّدَ بْنَ حَاطِبٍ ، قَالَ : ضُرِبَ عَلَیْنَا بَعْثٌ إِلَی إِصْطَخْرَ فَجَعَلَ الْفَارِسَ لِلْقَاعِدِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২৩
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تستر کا بیان
(٣٤٥٢٤) حضرت شویس عدوی کہتے ہیں کہ میں نے میسان کی جنگ میں حصہ لیا، میں نے ایک باندی کو قیدی بنایا اور اس سے نکاح کیا۔ پھر ہمارے پاس حضرت عمر کا خط آیا جس میں لکھا تھا کہ میسان کے قیدیوں کو واپس کردو، میں نے اس باندی کو واپس کردیا اور میں نہیں جانتا کہ وہ حاملہ تھی یا نہیں تھی۔ یہ ان کی بستی کے لیے زیادہ آبادی اور زیادہ خراج کی وصولی کا سبب تھا۔
(۳۴۵۲۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ کَیْسَانَ ، قَالَ سَمِعْتُ شُویسًا الْعَدَوِیَّ یَقُولُ : غَزَوْتُ مَیْسَانَ فَسَبَیْتُ جَارِیَۃً ، فَنَکَحْتُہَا حَتَّی جَائَ کِتَابٌ مِنْ عُمَرَ : رُدُّوا مَا فِی أَیْدِیکُمْ مِنْ سَبْیِ مِیسَانَ فَرَدَدْتُ فَلاَ أَدْرِی عَلَی أَیِّ حَالٍ رُدَّدتْ ، حَامِلٌ ، أَوْ غَیْرُ حَامِلٍ ؟ حَتَّی یَکُونَ أَعْمَرَ لِقُرَاہُمْ ، وَأَوْفَرُ لِخَرَاجِہِمْ۔
(ابو عبید ۳۷۸)
(ابو عبید ۳۷۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২৪
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ یرموک کی کچھ باتیں
(٣٤٥٢٥) حضرت عیاض اشعری کہتے ہیں کہ میں جنگ یرموک میں شریک تھا، اس میں ہمارے پانچ امیر تھے : حضرت ابو عبیدہ بن جراح، حضرت یزید بن ابی سفیان، حضرت ابن حسنہ، حضرت خالد بن ولید اور حضرت عیاض۔ اور حضرت عمر نے فرمایا تھا کہ جب لڑائی ہو تو حضرت ابو عبیدہ کی اطاعت کو لازم پکڑنا۔ پھر اس لڑائی میں ہم شدید خطرات میں گھر گئے تو ہم نے حضرت عمر سے مدد طلب کی۔ انھوں نے جواب میں لکھا کہ تمہارا خط مجھے ملا ہے جس میں تم نے مجھ سے مددمانگی ہے۔ میں تمہیں اس اللہ سے مدد مانگنے کو کہتا ہوں جس کی مدد زیادہ غالب ہے اور جس کا لشکر زیادہ مضبوط ہے اور حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ بدر میں تم سے کم تعداد کے ساتھ دشمن کو شکست دی تھی، جب میرا یہ خط تمہارے پاس پہنچ جائے تو میری طرف رجوع نہ کرنا۔ اس خط کے ملنے کے بعد ہم نے خوب لڑائی کی اور دشمن کو شکست دے دی۔ ہم نے چار فرسخ تک ان سے لڑائی کی اور بہت سا مال حاصل کیا۔ پھر ہم نے آپس میں مال کی تقسیم کے بارے میں مشورہ کیا تو حضرت عیاض نے مشورہ دیا کہ ہر ایک کو دس دیئے جائیں۔
پھر حضرت ابو عبیدہ نے فرمایا کہ مجھ سے کون دوڑ لگائے گا۔ ایک نوجوان نے کہا کہ اگر آپ ناراض نہ ہوں تو میں آپ کے ساتھ دوڑ لگاتا ہوں۔ پھر وہ نوجوان آگے نکل گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت ابو عبیدہ اپنے عربی گھوڑے پر اس نوجوان کے پیچھے تھے اور ان کے بالوں کی مینڈھیاں اڑ رہی تھیں۔
پھر حضرت ابو عبیدہ نے فرمایا کہ مجھ سے کون دوڑ لگائے گا۔ ایک نوجوان نے کہا کہ اگر آپ ناراض نہ ہوں تو میں آپ کے ساتھ دوڑ لگاتا ہوں۔ پھر وہ نوجوان آگے نکل گیا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ حضرت ابو عبیدہ اپنے عربی گھوڑے پر اس نوجوان کے پیچھے تھے اور ان کے بالوں کی مینڈھیاں اڑ رہی تھیں۔
(۳۴۵۲۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عِیَاضًا الأَشْعَرِیَّ ، قَالَ : شَہِدْتُ الْیَرْمُوکَ ، وَعَلَیْنَا خَمْسَۃُ أُمَرَائَ : أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَیَزِیدُ بْنُ أَبِی سُفْیَانَ وَابْنُ حَسَنَۃَ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِید وَعِیَاضٌ ، وَلَیْسَ عِیَاضٌ ہَذَا بِاَلَّذِی حَدَّثَ عَنْہُ سِمَاکٌ ، قَالَ : وَقَالَ عُمَرُ : إِذَا کَانَ قِتَالٌ فَعَلَیْکُمْ أَبُو عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : فَکَتَبْنَا إِلَیْہِ : إِنَّہُ قَدْ جَاشَ إِلَیْنَا الْمَوْتُ وَاسْتَمْدَدْنَاہُ ، قَالَ : فَکَتَبَ إِلَیْنَا : إِنَّہُ قَدْ جَائَنِی کِتَابُکُمْ تَسْتَمِدُّونَنِی وَإِنِّی أَدُلَّکُمْ عَلَی مَنْ ہُوَ أَعَزَّ نَصْرًا وَأَحْضَرَ جُنْدًا ، فَاسْتَنْصَرُوہُ ، وَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ نُصِرَ یَوْمَ بَدْرٍ فِی أَقَلَّ مِنْ عِدَّتِکُمْ ، فَإِذَا أَتَاکُمْ کِتَابِی ہَذَا فَقَاتَلُوہُمْ، وَلاَ تُرَاجِعُونِی، قَالَ: فَقَاتَلْنَاہُمْ، فَہَزَمْنَاہُمْ ، وَقَتَلْنَاہُمْ فِی أَرْبَعَۃِ فَرَاسِخَ ، قَالَ : وَأَصَبْنَا أَمْوَالاً ، قَالَ : فَتَشَاوَرْنَا فَأَشَارَ عَلَیْنَا عِیَاضٌ أَنْ نُعْطِیَ کُلِّ رَأْسٍ عَشَرَۃً۔
قَالَ : وَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : مَنْ یُرَاہِنُنِی ؟ قَالَ : فَقَالَ شَابٌّ : أَنَا ، إِنْ لَمْ تَغْضَبْ ، قَالَ : فَسَبَقَہُ ، قَالَ : فَرَأَیْتُ عَقِیصَتَیْ أَبِی عُبَیْدَۃَ تَنْقُزَانِ ، وَہُوَ خَلْفَہُ عَلَی فَرَسٍ عَربِیٍّ۔
قَالَ : وَقَالَ أَبُو عُبَیْدَۃَ : مَنْ یُرَاہِنُنِی ؟ قَالَ : فَقَالَ شَابٌّ : أَنَا ، إِنْ لَمْ تَغْضَبْ ، قَالَ : فَسَبَقَہُ ، قَالَ : فَرَأَیْتُ عَقِیصَتَیْ أَبِی عُبَیْدَۃَ تَنْقُزَانِ ، وَہُوَ خَلْفَہُ عَلَی فَرَسٍ عَربِیٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫২৫
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ یرموک کی کچھ باتیں
(٣٤٥٢٦) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ جنگ یرموک میں میں نے ایک آدمی کو دیکھا جو اپنی جان فدا کرنے کو تیار تھا اور اس کی بیوی اسے واسطے دے کر روک رہی تھی۔ وہ کہہ رہا تھا کہ اسے مجھ سے دورکرو، میں اس کے لیے ہرگز نہیں رک سکتا۔ حضرت قیس فرماتے ہیں کہ بعد میں ہم نے اس کو دیکھا کہ وہ اس معرکہ میں شہید ہوگیا تھا۔
(۳۴۵۲۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ رَجُلاً یُرِیدُ أَنْ یَشْتَرِیَ نَفْسَہُ یَوْمَ الْیَرْمُوکِ ، وَامْرَأَۃٌ تُنَاشِدُہُ ، فَقَالَ : رُدُّوا عَنِّی ہَذِہِ فَلَوْ أَعْلَمُ أَنَّہُ یُصِیبُہَا الَّذِی أرِیدُ مَا نَفِسْتُ عَلَیْہَا إِنِی وَاللہِ لَئَنْ اسْتَطَعْتُ لاَ یَمْضِی یَوْمٌ یَزُولُ ہَذَا مِنْ مَکَانِہِ وَأَشَارَ بِیَدِہِ إِلَی جَبَلٍ ، فَإِنْ غَلَبْتُمْ عَلَی جَسَدِی فَخُذُوہُ ، قَالَ قَیْسٌ : فَمَرَرْنَا عَلَیْہِ ، فَرَأَیْنَاہُ بَعْدَ ذَلِکَ قَتِیلاً فِی تِلْکَ الْمَعْرَکَۃِ۔
তাহকীক: