মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جنگ کرنے کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪২ টি

হাদীস নং: ৩৪৪৬৬
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٦٧) حضرت سماک بن حرب فرماتے ہیں کہ بنو اسد کے دو ہزار لوگ قادسیہ کی لڑائی میں شریک تھے اور ان کے جھنڈے مسجد والے سماک کے ہاتھ میں تھے۔
(۳۴۴۶۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا الْوَلِیدُ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، قَالَ : أَدْرَکْتُ أَلْفَیْنِ مِنْ بَنِی أَسَدٍ قَدْ شَہِدُوا الْقَادِسِیَّۃَ فِی أَلْفَیْنِ أَلْفَیْنِ ، وَکَانَتْ رَایَاتِہمْ فِی یَدِ سِمَاکٍ صَاحِبِ الْمَسْجِدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৬৭
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٦٨) حضرت عاصم احول فرماتے ہیں کہ صبیح نے ابو عثمان نہدی سے سوال کیا کہ کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا زمانہ دیکھا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ ہاں میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں اسلام لایا تھا اور تین مرتبہ آپ کی طرف زکوۃ بھی بھجوائی تھی، لیکن میری حضور سے ملاقات نہیں ہوئی۔ میں نے حضرت عمر (رض) کے زمانے میں مختلف لڑائیوں میں حصہ لیا، میں قادسیہ، جلولائ، تستر، نہاوند، یرموک، آذربائیجان، مہران اور رستم کی لڑائی میں شریک رہا۔ ہم چربی کھایا کرتے تھے اور تیل چھوڑ دیا کرتے تھے۔ میں نے ان سے مشرکین کے برتنوں میں کھانے کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ ہم ان کے بارے میں سوال نہیں کیا کرتے تھے۔
(۳۴۴۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ ، قَالَ : سَأَلَ صُبَیْحٌ أَبَا عُثْمَانَ النَّہْدِیَّ وَأَنَا أَسْمَعُ، فَقَالَ لَہُ : ہَلْ أَدْرَکْتَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، أَسْلَمْتُ عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَدَّیْتُ إِلَیْہِ ثَلاَثَ صَدَقَاتٍ ، وَلَمْ أَلْقَہُ ، وَغَزَوْتُ عَلَی عَہْدِ عُمَرَ غَزَوَاتٍ ، شَہِدْتُ فَتْحَ الْقَادِسِیَّۃِ، وَجَلُولاَئَ ، وَتُسْتَرَ ، وَنَہَاوَنْد ، وَالْیَرْمُوکَ ، وَآذَرْبَیْجَانَ ، وَمِہْرَانَ ، وَرُسْتُمَ ، فَکُنَّا نَأْکُلُ السَّمْنَ وَنَتْرُکُ الْوَدَکَ ، فَسَأَلْتُہُ عَنِ الظُّرُوفِ ؟ فَقَالاَ : لَمْ نَکُنْ نَسْأَلُ عَنْہَا ، یَعْنِی طَعَامَ الْمُشْرِکِینَ۔

(ابن سعد ۹۷۔ مسند ۶۲۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৬৮
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٦٩) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں قادسیہ میں آزاد لوگوں کی طرح غلاموں کو بھی حصہ دیا گیا تھا۔
(۳۴۴۶۹) حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِیبٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : ضُرِبَ یَوْمُ الْقَادِسِیَّۃِ لِلْعَبِیدِ بِسِہَامِہِمْ کَمَا ضُرِبَ لِلأَحْرَارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৬৯
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٠) حضرت میمون فرماتے ہیں کہ جب قادسیہ کا وفد آیا تو حضرت عمر (رض) نے تین دن تک انھیں ملاقات کی اجازت نہ دی، پھر انھیں اجازت دی تو فرمایا کہ تم کہتے ہو کہ ہم لڑے اور ہم نے دشمن کو شکست دی حالانکہ فتح اور شکست دینے والا تو اللہ ہے۔
(۳۴۴۷۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ مَیْمُونٍ ، قَالَ : لَمَّا جَائَ وَفْدُ الْقَادِسِیَّۃِ حَبَسَہُمْ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ لَمْ یَأْذَنْ لَہُمْ ، ثُمَّ أَذَّنَ لَہُمْ ، قَالَ : تَقُولُونَ : الْتَقَیْنَا فَہَزَمْنَا ، بَلِ اللَّہُ الَّذِی ہَزَمَ وَفَتَحَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭০
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧١) حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ میں جلولاء کی جنگ میں شریک ہوا اور میں نے مال غنیمت سے چالیس ہزار حاصل کئے۔ پھر میں نے وہ حضرت عمر کی خدمت میں پیش کئے، انھوں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں نے مال غنیمت سے حاصل کئے ہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ اے صفیہ ! جو چیز عبداللہ بن عمر لائے ہیں اس کی حفاظت کرو۔ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ تم نے اس میں سے کچھ نہیں نکالنا۔ انھوں نے کہ اے امیر المومنین ! اگر کوئی چیز غیر طیب ہو تو ؟ حضرت عمر نے فرمایا کہ وہ تمہارے لیے ہے۔

(٢) پھر حضرت عمر نے حضرت عبداللہ بن عمر سے فرمایا کہ اگر مجھے آگ کی طرف لے جایا جارہا ہو تو کیا تم یہ چیز فدیہ دے کر مجھے چھڑاؤ گے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ میں ضرور ایسا کروں گا بلکہ ہر وہ چیز جو میرے پاس ہو میں فدیے میں دے دوں گا۔ پھر حضرت عمر نے فرمایا کہ جلولاء کی جنگ میں لوگوں نے تمہارا خیال رکھا، تمہارے ہاتھ پر بیعت کی اور کہا کہ یہ عبداللہ بن عمر ہیں، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابی ہیں۔ امیر المومنین کے بیٹے ہیں، ان کے معزز ترین فرد ہیں اور آپ واقعی ایسے ہیں۔ وہ آپ کو سو درہم کی رعایت کریں یہ انھیں زیادہ پسند ہے اس بات سے کہ وہ آپ سے ایک درہم زیادہ وصول کریں۔ میں تقسیم کرتا ہوں میں تمہیں قریش کے ہر آدمی سے زیادہ نفع دوں گا۔ پھر آپ نے تاجروں کو بلایا اور ان کی چیزیں چار لاکھ کی بیچ دیں۔ حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ انھوں نے مجھے اسی ہزار دیئے اور تین لاکھ بیس ہزار حضرت سعد کو بھجوا دیئے اور فرمایا کہ یہ مال ان مجاہدین میں تقسیم کردو جو جنگ میں شریک تھے۔ اگر ان میں سے کوئی مرچکا ہو تو اس کے ورثہ کو دے دو ۔
(۳۴۴۷۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الصَّلْتُ بْنُ بَہْرَامَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا جمیعُ بْنُ عُمَیْرٍ التَّیْمِیُّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : شَہِدْتُ جَلُولاَئَ فَابْتَعْتُ مِنَ الْغَنَائِمِ بِأَرْبَعِینَ أَلْفًا ، فَقَدِمْتُ بِہَا عَلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : مَا ہَذَا ؟ قُلْتُ : ابْتَعْتُ مِنَ الْغَنَائِمِ بِأَرْبَعِینَ أَلْفًا ، فَقَالَ : یَا صَفِیَّۃُ ، احْتَفِظِی بِمَا قَدِمَ بِہِ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَزَمْتُ عَلَیْک أَنْ تُخْرِجِی مِنْہُ شَیْئًا ، قَالَتْ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، وَإِنْ کَانَ غَیْرَ طَیِّبٍ ؟ قَالَ : ذَاکَ لَکِ۔

قَالَ: فَقَالَ لِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ : أَرَأَیْتَ لَوِ اُنْطُلِقَ بِی إِلَی النَّارِ ، أَکُنْتَ مُفْتَدِیِّ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، وَلَوْ بِکُلِّ شَیْئٍ أَقْدِرُ عَلَیْہِ ،

قَالَ : فَإِنِّی کَأَنَّنِی شَاہِدُکَ یَوْمَ جَلُولاَئَ وَأَنْتَ تُبَایِعُ ، وَیَقُولُونَ : ہَذَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ صَاحِبُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَابْنُ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ ، وَأَکْرَمُ أَہْلِہِ عَلَیْہِ ، وَأَنْتَ کَذَلِکَ ، قَالَ : فَإِنْ یُرَخِّصُوا عَلَیْکَ بِمِئَۃٍ ، أَحَبَّ إِلَیْہِمْ مِنْ أَنْ یُغْلُوا عَلَیْکَ بِدِرْہَمٍ ، وَإِنِّی قَاسِمٌ ، وَسَأُعْطِیکَ مِنَ الرِّبْحِ أَفْضَلَ مَا یَرْبَحُ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ ، أُعْطِیک رِبْحَ الدِّرْہَمِ دِرْہَمًا ، قَالَ : فَخَلَّی عَلَیَّ سَبْعَۃَ أَیَّامٍ ، ثُمَّ دَعَا التُّجَّارَ فَبَاعَہُ بِأَرْبَعِ مِئَۃِ أَلْفٍ ، فَأَعْطَانِی ثَمَانِینَ أَلْفًا ، وَبَعَثَ بِثَلاَثُ مِئَۃِ أَلْفٍ وَعِشْرِینَ أَلْفًا إِلَی سَعْدٍ ، فَقَالَ : اقْسِمْ ہَذَا الْمَالَ بَیْنَ الَّذِینَ شَہِدُوا الْوَقْعَۃَ ، فَإِنْ کَانَ مَاتَ مِنْہُمْ أَحَدٌ ، فَابْعَثْ بِنَصِیبِہِ إِلَی وَرَثَتِہِ۔ (ابوعبید ۶۳۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭১
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٢) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ جب حضرت سعد نے جلولاء کو فتح کیا تو مسلمانوں کو لاکھوں کے حساب سے مال غنیمت حاصل ہوا۔ آپ نے گھڑ سوار کو تین ہزار اور پیدل کو ایک ہزار مثقال عطا فرمائے۔
(۳۴۴۷۲) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُوَرِّعِ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَمَّا فَتَحَ سَعْدٌ جَلُولاَئَ أَصَابَ الْمُسْلِمُونَ أَلْفَ أَلْفٍ ، قَسَمَ لِلْفَارِسِ ثَلاَثَۃَ آلاَفِ مِثْقَالَ ، وَلِلرَّاجِلِ أَلْفَ مِثْقَالٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭২
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٣) حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس جلولاء کا مال غنیمت لایا گیا اس میں سونا اور چاندی بھی موجود تھے۔ آپ وہ مال غنیمت لوگوں میں تقسیم کررہے تھے کہ ان کے ایک بیٹے جن کا نام عبد الرحمن تھا، وہ آئے اور عرض کیا اے امیر المومنین ! مجھے ایک انگوٹھی دے دیجئے۔ حضرت عمر نے ان سے فرمایا کہ اپنی ماں کے پاس چلے جاؤ وہ تمہیں ستو کا شربت پلائے گی۔ آپ نے انھیں کچھ نہ دیا۔
(۳۴۴۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ بِغَنَائِمَ مِنْ غَنَائِمِ جَلُولاَئَ ، فِیہَا ذَہَبٌ وَفِضَّۃٌ ، فَجَعَلَ یَقْسِمُہَا بَیْنَ النَّاسِ ، فَجَائَ ابْنٌ لَہُ ، یُقَالَ لَہُ : عَبْدُ الرَّحْمَن ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، اُکْسُنِی خَاتَمًا ، فَقَالَ : اذْہَبْ إِلَی أُمِّکَ تَسْقِیک شَرْبَۃً مِنْ سَوِیقٍ ، قَالَ : فَوَاللہِ مَا أَعْطَانِی شَیْئًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭৩
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٤) حضرت اسلم فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن ارقم مسلمانوں کے بیت المال کے امیر تھے۔ انھوں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے عرض کیا کہ اے امیر المومنین ! ہمارے پاس جلولاء کا زیور اور وہاں کے سونے و چاندی کے برتن ہیں۔ ان کے بارے میں اپنی رائے فرما دیجئے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ جب تم مجھے فارغ دیکھو تو اس بارے میں بتانا۔ ایک دن وہ حاضر ہوئے اور کہا کہ اے امیر المومنین ! آج آپ فارغ ہیں۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ ایک چٹائی بچھاؤ۔ ایک چٹائی بچھائی گئی اور اس پر وہ سارا مال ڈالا گیا۔ حضرت عمر (رض) اس کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ اے اللہ تو نے اس مال کا ذکر کیا ہے اور تو نے فرمایا ہے { زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوَاتِ مِنَ النِّسَائِ وَالْبَنِینَ وَالْقَنَاطِیرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ } اور تو نے فرمایا ہے { لِکَیْلاَ تَأْسَوْا عَلَی مَا فَاتَکُمْ ، وَلاَ تَفْرَحُوا بِمَا آتَاکُمَ } اے اللہ ہمارے بس میں یہ نہیں ہے کہ ہم اس چیز پر خوش نہ ہوں جو تو نے ہمارے لیے مزین فرمائی ہے۔ اے اللہ اسے حق کے راستے میں خرچ فرما اور میں اس کے شر سے تیری پناہ چاہتاہوں۔
(۳۴۴۷۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عْن أَبِیہِ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللہِ بْنَ الأَرْقَمِ صَاحِبَ بَیْتِ مَالِ الْمُسْلِمِینَ ، یَقُولُ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، عِنْدَنَا حِلْیَۃٌ مِنْ حِلْیَۃِ جَلُولاَئَ ، وَآنِیَۃُ ذَہَبٍ وَفِضَّۃٍ ، فَرَ فِیہَا رَأْیَک ، فَقَالَ : إِذَا رَأَیْتَنِی فَارِغًا فَآذنِّی ، فَجَائَ یَوْمًا ، فَقَالَ : إِنِّی أَرَاکَ الْیَوْمَ فَارِغًا ، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَ : اُبْسُطْ لِی نِطْعًا فِی الْجِسْرِ ، فَبَسَطَ لَہُ نِطْعًا ، ثُمَّ أَتَی بِذَلِکَ الْمَالِ ، فَصُبَّ عَلَیْہِ ، فَجَائَ فَوَقَفَ عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ إِنَّک ذَکَرْتَ ہَذَا الْمَالَ ، فَقُلْتَ : {زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوَاتِ مِنَ النِّسَائِ وَالْبَنِینَ وَالْقَنَاطِیرِ الْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ} وَقُلْتَ : {لِکَیْلاَ تَأْسَوْا عَلَی مَا فَاتَکُمْ ، وَلاَ تَفْرَحُوا بِمَا آتَاکُمَ} اللَّہُمَّ إِنَّا لاَ نَسْتَطِیعُ إِلاَّ أَنْ نَفْرَحَ بِمَا زَیَّنْتَ لَنَا ، اللَّہُمَّ أُنْفِقُہُ فِی حَقٍّ ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْ شَرِّہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭৪
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٥) حضرت سمرہ بن جعونہ عامری فرماتے ہیں کہ مجھے جلولاء کی لڑائی میں ریشم کی بنی ہوئی اور سونے کی کڑھائی شدہ ایک قباء ملی۔ میں نے اسے بیچنے کا ارادہ کیا اور اسے اپنے کندھے پر رکھا۔ میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس سے گزرا تو انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم اس قباء کو بیچنا چاہتے ہو ؟ میں نے ہاں میں جواب دیا تو انھوں نے پوچھا کہ کتنے میں بیچو گے۔ میں نے کہا کہ تین سو درہم میں۔ انھوں نے فرمایا کہ تمہارا یہ کپڑا اتنے کا نہیں ہے۔ اگر تم چاہو تو میں لے لوں۔ میں نے کہا میں چاہتا ہوں پھر انھوں نے وہ قباء لے لی۔
(۳۴۴۷۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَمُرَۃََ بْنِ جَعْوَنَۃَ الْعَامِرِیِّ، قَالَ: أَصَبْتُ قَبَاء ً مَنْسُوجًا بِالذَّہَبِ مِنْ دِیبَاجٍ یَوْمَ جَلُولاَئَ ، فَأَرَدْتُ بَیْعَہُ فَأَلْقَیْتُہُ عَلَی مَنْکِبِی ، فَمَرَرْتُ بِعَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ ، فَقَالَ : تَبِیعُ الْقَبَائَ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : بِکَمْ ؟ قُلْتُ : بِثَلاَثِ مِئَۃِ دِرْہَمٍ ، قَالَ : إِنَّ ثَوْبَک لاَ یَسْوِی ذَلِکَ ، وَإِنْ شِئْتَ أَخَذْتُہُ ، قُلْتُ : قَدْ شِئْتُ ، قَالَ : فَأَخَذَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭৫
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس جلولاء سے ساٹھ لاکھ آئے۔ آپ نے اس میں سے سالانہ وظیفہ مقرر کیا۔
(۳۴۴۷۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَیَّانُ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : أُتِیَ عُمَرُ مِنْ جَلُولاَئَ بِسِتَّۃِ أَلْفِ أَلْفٍ ، فَفَرَضَ الْعَطَائَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭৬
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٧) حضرت حکم بن اعرج فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا کہ جلولاء میں میرے اور حضرت سعد کے درمیان اس بارے میں اختلاف ہوا تھا۔
(۳۴۴۷۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ الأَعْرَجِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ ؟ فَقَالَ : اخْتَلَفْتُ أَنَا وَسَعْدٌ فِی ذَلِکَ وَنَحْنُ بِجَلُولاَئَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭৭
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ قادسیہ اور جنگ جلولاء کا بیان
(٣٤٤٧٨) حضرت ابو ظبیان فرماتے ہیں کہ ہم ایک غزوہ میں حضرت سلمان (رض) کے ساتھ تھے۔ وہ جلولاء کا غزوہ تھا یا نہاوند کا۔ ایک آدمی نے وہاں کسی باغ سے کچھ پھل توڑے تھے، اور اپنے ساتھیوں میں تقسیم کررہا تھا۔ وہ حضرت سلمان (رض) کے پاس سے گزرا تو حضرت سلمان نے اسے برا بھلا کہا۔ وہ حضرت سلمان کو جانتا نہ تھا لہٰذا اس نے جوابا انھیں برا بھلاکہا۔ اسے کسی نے بتایا کہ حضرت سلمان ہیں۔ پھر وہ حضرت سلمان کے پاس گیا اور ان سے معذرت کی۔ پھر اس نے سوال کیا کہ اے ابو عبداللہ ! ہمارے لیے اہل ذمہ کی املاک میں سے کتنا جائز ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ تین چیزیں : تمہارے نابینا پن سے تمہاری ہدایت تک، تمہارے فقر سے تمہارے غنا تک اور جب تم ان میں کسی کا ساتھ اختیار کرو تو ان کے کھانے میں سے کھاؤ اور وہ تمہارے کھانے میں سے کھائے۔ اور وہ تمہاری سواری پر سوار ہو اور تم اس کو اس جگہ سے نہ روکو جہاں وہ جانا چاہتا ہے۔
(۳۴۴۷۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ وِقَائِ بْنِ إِیَاسٍ الأَسَدِیِّ ، عَنْ أَبِی ظَبْیَانِ ، قَالَ : کُنَّا مَعَ سَلْمَانَ فِی غُزَاۃٍ، إِمَّا فِی جَلُولاَئَ ، وَإِمَّا فِی نَہَاوَنْد ، قَالَ : فَمَرَّ رَجُلٌ وَقَدْ جَنَی فَاکِہَۃً ، فَجَعَلَ یَقْسِمُہَا بَیْنَ أَصْحَابِہِ ، فَمَرَّ سَلْمَانُ فَسَبَّہُ ، فَرَدَّ عَلَی سَلْمَانَ وَہُوَ لاَ یَعْرِفُہُ ، قَالَ : فَقِیلَ : ہَذَا سَلْمَانُ ، قَالَ : فَرَجَعَ إِلَی سَلْمَانَ یَعْتَذِرُ إِلَیْہِ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ الرَّجُلُ : مَا یَحِلُّ لَنَا مِنْ أَہْلِ الذِّمَّۃِ ، یَا أَبَا عَبْدِ اللہِ ؟ قَالَ : ثَلاَثٌ ؛ مِنْ عَمَاک إِلَی ہُدَاک ، وَمِنْ فَقْرِکَ إِلَی غِنَاک ، وَإِذَا صَحِبْتَ الصَّاحِبَ مِنْہُمْ تَأْکُلُ مِنْ طَعَامِہِ ، وَیَأْکُلُ مِنْ طَعَامِکَ ، وَیَرْکَبُ دَابَّتَکَ فِی أَنْ لاَ تَصْرِفَہُ عَنْ وَجْہٍ یُرِیدُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭৮
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٧٩) حضرت عاصم بن کلیب جرمی فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) کے پاس نہاوند اور حضرت نعمان بن مقرن کی خبر آنے میں دیر ہوگئی۔ حضرت عمر (رض) اس بارے میں لوگوں سے پوچھا کرتے تھے، لیکن نہاوند اور ابن مقرن کی کوئی خبر انھیں حاصل نہ ہوئی۔ اتنے میں ایک دیہاتی آیا اور اس نے کہا کہ تمہیں نہاوند اور ابن مقرن کے بارے میں کیا خبر پہنچی ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ کیا خبر ہے ؟ اس نے کہا کچھ نہیں۔ پھر حضرت عمر (رض) کو اس بات کی اطلاع ہوئی تو آپ نے اس دیہاتی کو بلایا اور اس سے پوچھا کہ تم نے نہاوند اور ابن مقرن کا ذکر کیوں کیا تھا ؟ اگر تمہارے پاس کوئی خبر ہے تو ہمیں بتادو۔ اس دیہاتی نے کہا کہ اے امیر المومنین ! میں فلاں بن فلاں ہوں اور میں فلاں قبیلے سے ہوں۔ میں اپنے اہل و عیال اور مال کو لے کر اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کی غرض سے نکلا ہوں۔ ہم نے فلاں فلاں جگہ قیام کیا ہے۔ جب ہم روانہ ہوئے تو ہم نے سرخ اونٹ پر ایک ایسا آدمی دیکھا جو ہم نے پہلے کبھی نہ دیکھا تھا۔ ہم نے اس سے کہا کہ تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے کہا کہ میں عراق سے آیا ہوں۔ ہم نے کہا کہ وہاں لوگوں کی کیا خبر ہے ؟ اس نے کہا کہ وہاں جنگ ہوئی ہے، اللہ نے دشمن کو شکست دے دی اور ابن مقرن شہید ہوگئے۔ خدا کی قسم میں نہاوند اور ابن مقرن کو نہیں جانتا۔ حضرت عمر نے اس سے پوچھا کہ کیا تم بتاسکتے ہو کہ وہ کون سا دن تھا ؟ اس نے کہا کہ میں نہیں جانتا۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ تم نے کس کس جگہ قیام کیا ہے۔ مجھے اپنے قیام کی جگہیں بتاؤ۔ اس نے کہا کہ ہم فلاں دن نکلے تھے اور ہم نے فلاں فلاں جگہ قیام کیا تھا۔ اس طرح دن کو معلوم کرلیا گیا۔ حضرت عمر نے اس سے فرمایا کہ شاید تم جنوں کے کسی قاصد سے ملے تھے۔ پھر کچھ عرصہ گزرا تو نہاوند کی خبر آگئی اور وہ جنگ اسی دن ہوئی تھی۔
(۳۴۴۷۹) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حدَّثَنَا زَائِدَۃُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ کُلَیْبٍ الْجَرْمِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أَبِی ؛ أَنَّہُ أَبْطَأَ عَلَی عُمَرَ خَبَرَ نَہَاوَنْد وَابْنَ مُقَرِّنٍ ، وَأَنَّہُ کَانَ یَسْتَنْصِرُ ، وَأَنَّ النَّاسَ کَانُوا یَرَوْنَ مِنَ اسْتِنْصَارِہِ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ لَہُ ذِکْرُ إِلاَّ نَہَاوَنْد وَابْنِ مُقَرِّنٍ ، قَالَ : فَقَدِمَ عَلَیْہِمْ أَعْرَابِیٌّ ، فَقَالَ : مَا بَلَغَکُمْ عَنْ نَہَاوَنْد وَابْنِ مُقَرِّنٍ ، قَالُوا : وَمَا ذَاکَ ؟ قَالَ : لاَ شَیْئَ ، قَالَ : فَنُمِیَتْ إِلَی عُمَرَ ، قَالَ : فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ ، فَقَالَ : مَا ذِکْرُک نَہَاوَنْدَ وَابْنَ مُقَرِّنٍ ؟ فَإِنْ جِئْتَ بِخَبَرٍ فَأَخْبِرْنَا۔ قَالَ: یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَنَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ الْفُلاَنِی، خَرَجْتُ بِأَہْلِی وَمَالِی ، مُہَاجِرًا إِلَی اللہِ وَرَسُولِہِ ، حَتَّی نَزَلْنَا مَوْضِعَ کَذَا وَکَذَا ، فَلَمَّا ارْتَحَلْنَا إِذَا رَجُلٌ عَلَی جَمَلٍ أَحْمَرَ لَمْ أَرَ مِثْلَہُ ، فَقُلْنَا : مَنْ أَیْنَ أَقْبَلْتَ ؟ قَالَ : مِنَ الْعِرَاقِ ، قُلْنَا : فَمَا خَبَرُ النَّاسِ، قَالَ: الْتَقَوْا، فَہَزَمَ اللَّہُ الْعَدُوَّ ، وَقُتِلَ ابْنُ مُقَرِّنٍ ، وَلاَ وَاللہِ ما أَدْرِی مَا نَہَاوَنْدُ وَلاَ ابْنُ مُقَرِّنٍ ، قَالَ : أَتَدْرِی أَیَّ یَوْمٍ ذَاکَ مِنَ الْجُمُعَۃِ ؟ قَالَ : لاَ وَاللہِ ، مَا أَدْرِی ، قَالَ : لَکِنِّی أَدْرِی ؛ فَعَدَّ مَنَازِلَک ، قَالَ : ارْتَحَلْنَا یَوْمَ کَذَا وَکَذَا ، فَنَزَلْنَا مَوْضِعَ کَذَا وَکَذَا ، فَعَدَّ مَنَازِلَہُ ، قَالَ : ذَاکَ یَوْمُ کَذَا وَکَذَا مِنَ الْجُمُعَۃِ ، وَلَعَلَّک أَنْ تَکُونَ لَقِیتَ بَرِیدًا مِنْ بُرْدِ الْجِنِ ، فَإِنَّ لَہُمْ بُرُدًا ، قَالَ : فَمَضَی مَا شَائَ اللَّہُ ، ثُمَّ جَائَ الْخَبَرُ بِأَنَّہُمَ الْتَقَوْا فِی ذَلِکَ الْیَوْمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৭৯
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٨٠) حضرت کلیب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کے پاس نہاوند اور حضرت نعمان بن مقرن کی خبر آنے میں دیر ہوگئی تو آپ لوگوں سے اس بارے میں مدد طلب کرتے تھے۔
(۳۴۴۸۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنٌ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَبْطَأَ عَلَی عُمَرَ خَبَرَ نَہَاوَنْد وَخَبَرَ النُّعْمَانِ ، فَجَعَلَ یَسْتَنْصِرُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৮০
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٨١) حضرت مدرک بن عوف احمسی کہتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس تھا کہ ان کے پاس حضرت نعمان بن مقرن کا قاصد آیا۔ حضرت عمر نے اس سے لوگوں کے بارے میں سوال کیا۔ اس نے نہاوند کی جنگ میں شہید ہونے والے مجاہدین کا تذکرہ کیا۔ اور بتایا کہ فلاں بن فلاں شہید ہوگئے اور کچھ اور لوگ بھی ہیں جنہیں ہم نہیں جانتے۔ حضرت عمر نے فرمایا لیکن اللہ انھیں جانتا ہے۔ اس جنگ کے بعض عینی شاہدین نے بتایا کہ ایک آدمی بہت بہادری سے لڑا جس کا نام عوف بن ابی حیہ ابو شبیل احمسی ہے۔ یہ سن کر مدرک بن عوف نے کہا کہ خدا کی قسم ! اے امیر المومنین وہ میرے ماموں ہیں۔ لوگوں کا خیال ہے کہ انھوں نے خود اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالا ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ یہ لوگ جھوٹ بولتے ہیں۔ انھوں نے دنیا کے بدلے آخرت کو خرید لیا۔ حضرت اسماعیل فرماتے ہیں کہ جب وہ زخمی ہوئے تو روزہ کی حالت میں تھے۔ ان میں زندگی کی رمق باقی تھی۔ انھیں پانی پیش کیا گیا لیکن انھوں نے پینے سے انکار کردیا اور اسی حال میں انتقال کرگئے۔
(۳۴۴۸۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ مُدْرِکِ بْنِ عَوْفٍ الأَحْمَسِیِّ ، قَالَ : بَیْنَا أَنَا عِنْدَ عُمَرَ إِذْ آتَاہُ رَسُولُ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، فَسَأَلَہُ عُمَرُ عَنِ النَّاسِ ؟ قَالَ : فَذَکَرُوا عِنْدَ عُمَرَ مَنْ أُصِیبَ یَوْمَ نَہَاوَنْدَ ، فَقَالُوا : قُتِلَ فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ ، وَآخَرُونَ لاَ نَعْرِفُہُمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : لَکِنَّ اللَّہَ یَعْرِفُہُمْ ، قَالُوا : وَرَجُلٌ شَرَی نَفْسَہُ ، یَعْنُونَ عَوْفَ بْنَ أَبِی حَیَّۃَ أَبَا شُبَیْلٍ الأَحْمَسِیَّ ، فَقَالَ مُدْرِکُ بْنُ عَوْفٍ : ذَاکَ وَاللہِ خَالِی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، یَزْعُمُ النَّاسُ أَنَّہُ أَلْقَی بِیَدَیْہِ إِلَی التَّہْلُکَۃِ ، فَقَالَ عُمَرُ : کَذَبَ أُولَئِکَ ، وَلَکِنَّہُ مِنَ الَّذِینَ اشْتَرَوْا الآخِرَۃَ بِالدُّنْیَا ، قَالَ إِسْمَاعِیلُ : وَکَانَ أُصِیبَ وَہُوَ صَائِمٌ ، فَاحْتُمِلَ وَبِہِ رَمَقٌ ، فَأَبَی أَنْ یَشْرَبَ حَتَّی مَاتَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৮১
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٨٢) حضرت ابوعثمان فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر (رض) کے پاس نعمان بن مقرن کی شہادت کی خبر لایا تو آپ نے سر پر ہاتھ رکھا اور رونا شروع کردیا۔
(۳۴۴۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ بِنَعْیِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی رَأْسِہِ ، وَجَعَلَ یَبْکِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৮২
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٨٣) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ جب حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس حضرت نعمان بن مقرن کی شہادت کی خبر آئی۔
(۳۴۴۸۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ إِیَاسِ بْنِ مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : جَلَسْتُ إِلَی سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، فَقَالَ : إِنِّی لأَذْکُرُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ حِینَ نَعَی النُّعْمَانَ بْنَ مُقَرِّنٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৮৩
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٨٤) حضرت عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ جب نہاوند فتح ہوا تو بہت سے جنگی قیدی مسلمانوں کے ہاتھ لگے۔ ایک مالدار شخص ان قیدیوں کا فدیہ دے کر انھیں چھڑا رہا تھا۔ ایک مسلمان کو ایک بہت خوبصورت اور جوان باندی ملی تھی۔ وہ میرے پاس آیا اور اس نے کہا کہ میرے ساتھ اس مالدار کی طرف چلو شاید وہ مجھے اس باندی کی قیمت دے دے۔

(٢) چنانچہ میں اس کے ساتھ چلا ، ہم ایک مغرور بوڑھے کے پاس پہنچے جس کا ایک ترجمان تھا۔ اس نے اپنے ترجمان سے کہا کہ اس باندی سے سوال کرو کہ کیا اس عربی نے اس سے جماع کیا ہے ؟ وہ اس باندی کے حسن کو دیکھ کر غیرت میں آگیا تھا۔ اس نے باندی سے اپنی زبان میں کچھ مجہول بات کی جسے میں سمجھ گیا تھا۔ میں نے اس سے کہا کہ تو نے اس باندی سے اس کی خفیہ بات کے بارے میں سوال کرکے اپنی کتاب کی روشنی میں گناہ کا ارتکاب کیا ہے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ تم جھوٹ بولتے ہو، تمہیں کیا معلوم کہ میری کتاب میں کیا ہے ؟ میں نے کہا کہ میں تمہاری کتاب کو تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ اس نے کہا کہ کیا تم میری کتاب کو مجھ سے زیادہ جانتے ہو ؟ میں نے کہا کہ ہاں میں تمہاری کتاب کو تم سے زیادہ جانتا ہوں۔ اس نے پوچھا کہ یہ کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن سلام ہیں۔ پھر اس دن میں واپس آگیا۔

(٣) پھر اس نے میری طرف ایک قاصد کو بھیجا اور مجھے تاکید کے ساتھ اپنے پاس بلایا۔ میں اس کے پاس اس نیت سے گیا کہ شاید وہ اسلام قبول کرلے اور میرے نامہ اعمال میں نیکیوں کا اضافہ ہوجائے۔ اس نے مجھے اپنے پاس تین دن تک روکے رکھا۔ میں اسے توراۃ پڑھ کر سناتا تھا اور وہ روتا تھا۔ میں نے اس سے کہا کہ واللہ یہ وہی نبی ہیں جن کا ذکر تم توراۃ میں پاتے ہو۔ اس نے کہا کہ پھر میں یہود کا کیا کروں ؟ میں نے کہا کہ اللہ کے مقابلے میں وہ تمہارے کسی کام نہیں آسکتے۔ بہرحال اس پر بدبختی غالب آگئی اور اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کردیا۔
(۳۴۴۸۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَہْدِیُّ بْنُ مَیْمُونٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی یَعْقُوبَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ شَغَافٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلاَمٍ ، قَالَ : لَمَّا کَانَ حَیْثُ فُتِحَتْ نَہَاوَنْد ، أَصَابَ الْمُسْلِمُونَ سَبَایَا مِنْ سَبَایَا الْیَہُودِ ، قَالَ : وَأَقْبَلَ رَأْسُ الْجَالُوتِ یُفَادِی سَبَایَا الْیَہُودِ ، قَالَ : وَأَصَابَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ جَارِیَۃً بُسْرۃ صَبِیحَۃ ، قَالَ : فَأَتَانِی ، فَقَالَ : ہَلْ لَکَ أَنْ تَمْشِیَ مَعِی إِلَی ہَذَا الإِنْسَاْن عَسَی أَنْ یُثَمِّنَ لِی بِہَذِہِ الْجَارِیَۃِ ؟ قَالَ : فَانْطَلَقْتُ مَعَہُ ، فَدَخَلَ عَلَی شَیْخٍ مُسْتَکْبِرٍ لَہُ تُرْجُمَانٌ ، فَقَالَ لِتُرْجُمَانِہِ : سَلْ ہَذِہِ الْجَارِیَۃَ ، ہَلْ وَقَعَ عَلَیْہَا ہَذَا الْعَرَبِیُّ ؟ قَالَ : وَرَأَیْتُہُ غَارٌ حِینَ رَأَی حُسْنَہَا ، قَالَ : فَرَاطَنَہَا بِلِسَانِہِ فَفَہِمْتِ الَّذِی قَالَ ، فَقُلْتُ لَہُ : أَثمْت بِمَا فِی کِتَابِکَ بِسُؤَالِکَ ہَذِہِ الْجَارِیَۃَ عَلَی مَا وَرَائَ ثِیَابِہَا ، فَقَالَ لِی : کَذَبْتَ ، مَا یُدْرِیک مَا فِی کِتَابِی ؟ قُلْتُ : أَنَا أَعْلَمُ بِکِتَابِکَ مِنْک ، قَالَ : أَنْتَ أَعْلَمُ بِکِتَابِی مِنِّی ؟ قُلْتُ : أَنَا أَعْلَمُ بِکِتَابِکَ مِنْک ، قَالَ : مَنْ ہَذَا ؟ قَالُوا : عَبْدُ اللہِ بْنُ سَلاَمٍ ، قَالَ : فَانْصَرَفْتُ ذَلِکَ الْیَوْمَ۔

قَالَ : فَبَعَثَ إِلَیَّ رَسُولاً بِعْزْمُۃٍ لتیَأْتِیَنِی ، قَالَ : وَبَعَثَ إِلَیَّ بِدَابَّۃٍ ، قَالَ : فَانْطَلَقْتُ إِلَیْہِ لَعَمْرُ اللہِ احْتِسَابًا رَجَائَ أَنْ یُسْلِمَ ، فَحَبَسَنِی عِنْدَہُ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، أَقْرَأُ عَلَیْہِ التَّوْرَاۃَ وَیَبْکِی ، قَالَ : وَقُلْتُ لَہُ : إِنَّہُ وَاللہِ لَہُوَ النَّبِیّ الَّذِی تَجِدُونَہُ فِی کِتَابِکُمْ ، قَالَ : فَقَالَ لِی : کَیْفَ أَصْنَعُ بِالْیَہُودِ ؟ قَالَ : قُلْتُ لَہُ : إِنَّ الْیَہُودَ لَنْ یُغْنُوا عَنْک مِنَ اللہِ شَیْئًا ، قَالَ : فَغَلَبَ عَلَیْہِ الشَّقَائُ وَأَبَی أَنْ یُسْلِمَ۔ (بخاری ۳۱۵۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৮৪
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٨٥) حضرت معقل بن یسار فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ہرمزان سے فارس، اصبہان اور آذربائیجان کے بارے میں مشورہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ اصبہان کی مثال سر کی سی ہے اورفارس اور آذربائیجان کی مثال بازوؤں کی سی ہے۔ اگر آپ ایک بازو کو کاٹ دیں گے تو سر دوسرے بازو کے سہارے باقی رہے گا اور اگر آپ سر کو کاٹ دیں گے تو بازو خود ہی گرجائیں گے۔ پھر حضرت عمر (رض) مسجد میں گئے تو دیکھا کہ حضرت نعمان بن مقرن نماز پڑھ رہے ہیں۔ آپ ان کے قریب بیٹھ گئے، جب انھوں نے نماز پوری کرلی تو حضرت عمر نے ان سے فرمایا کہ میں تمہیں امیر بنانا چاہتاہوں۔ انھوں نے عرض کیا کہ اگر کسی علاقے کا بنانا ہے تو میں راضی نہیں اور اگر جہاد پر بھیجنے کا بنانا ہے تو مجھے قبول ہے۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ جہاد کے لیے امیر بن کر جاؤ گے۔ آپ نے انھیں روانہ فرمایا اور اہل کوفہ سے فرمایا کہ ان کی مدد کرو۔ ان کے ساتھ زبیر بن عوام، عمرو بن معدی کرب، حضرت حذیفہ، مغیرہ بن شعبہ، ابن عمر اور اشعث بن قیس بھی تھے۔

(٢) حضرت نعمان بن مقرن نے حضرت مغیرہ بن شعبہ کو ان کے بادشاہ کے پاس بھیجا جس کا نام ” ذوالحاجبین “ تھا۔ اسے بتایا گیا کہ عربوں کا قاصد آرہا ہے۔ اس نے اپنے ساتھیوں سے مشورہ کیا کہ میں اس کے ساتھ بادشاہوں کے انداز میں بیٹھوں یا جنگجو کے انداز میں ؟ انھوں نے مشورہ دیا کہ بادشاہوں کے انداز میں بیٹھو۔ پس وہ اپنے تخت پر بیٹھا اور اپنے سر پر تاج رکھا۔ اس کے شہزادے بھی اس کے آس پاس بیٹھ گئے جن کے کانوں میں بالیاں اور ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے اور ان کے جسموں پر ریشم کا لباس تھا۔ حضرت مغیرہ کو ملاقات کی اجازت ملی، آپ کو دو آدمیوں کے پہرے میں لایا گیا، آپ کی تلوار اور آپ کا نیزہ آپ کے ہاتھ میں تھے۔ حضرت مغیرہ نے اپنے نیزے سے ان کے قالین میں سوراخ کردیئے تاکہ وہ اس سے بدفالی لیں۔ وہ بادشاہ کے سامنے کھڑے ہوئے۔ دونوں کے درمیان ایک شخص ترجمان تھا۔ بادشاہ نے کہا کہ اے اہل عرب تمہیں بھوک اور تکلیف نے ستایا ہے اور تم ہماری طرف آلپکے ہو، اگر تم چاہو تو ہم تمہیں مال دے کر واپس بھیج دیتے ہیں۔

(٣) حضرت مغیرہ بن شعبہ نے گفتگو شروع کی، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی اور پھر فرمایا کہ ہم عرب ذلیل لوگ تھے۔ لوگ ہم پر ظلم ڈھاتے تھے لیکن ہم کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے۔ ہم کتے اور مردارکھاتے تھے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہم میں ایک ایسے نبی کو مبعوث فرمایا جن کی بعثت سے ہمیں عزت بخشی، وہ خاندان کے اعتبار سے سب سے بہتر اور گفتگو کے اعتبار سے سب سے زیادہ سچے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو دین عطا فرمایا اور جو باتیں آپ نے فرمائیں وہ سب سچ ثابت ہوئیں۔ انھوں نے ہم سے ایک وعدہ یہ بھی کیا تھا کہ فلاں فلاں علاقے کے مالک بنیں گے اور لوگوں پر غالب آئیں گے۔ میں تمہارے اس علاقے میں بہت زیب وزینت اور آرائش دیکھ رہا ہوں اور جو لوگ میرے پیچھے ہیں وہ کبھی ان چیزوں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ پھر میں نے اپنے دل میں کہا کہ اگر میں چھلانگ لگا کر اس کے تخت پر بیٹھ جاؤں تو یہ اس سے بدفالی لیں گے۔ پس میں نے چھلانگ لگائی اور بادشاہ کے ساتھ اس کے تخت پر جا بیٹھا۔ وہ مجھے اپنی ٹانگوں سے مارنے لگے اور اپنے ہاتھوں سے کھینچنے لگے۔ میں نے کہا کہ ہم تمہارے قاصدوں کے ساتھ ایسا نہیں کریں گے۔ اگر میں نے نادانی کی ہے تو تم مجھے سزا نہ دو کیونکہ قاصدوں کے ساتھ ایسا نہیں کیا جاتا۔

(٤) بادشاہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو ہم تم پر حملہ کریں اور اگر تم چاہو تو تم ہم پر حملہ کردو۔ میں نے کہا کہ ہم تم پر حملہ کریں گے۔ پس لوگ پانچ، سات، چھ اور دس کی ٹولیوں میں تقسیم ہوگئے تاکہ بھاگ نہ سکیں۔ ہم ان کی طرف بڑھے اور ان کے سامنے صف بنا کر کھڑے ہوگئے۔ وہ تیزی سے ہماری طرف دوڑے۔ حضرت مغیرہ نے حضرت نعمان سے کہا کہ وہ جلدی سے آگئے ہیں، وہ نکل پڑے ہیں اگر آپ حملہ کردیں تو بہتر ہے۔ حضرت نعمان نے کہا کہ آپ بہت سے فضائل اور مناقب والے ہیں۔ آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ بہت سے غزوات میں شریک رہے ہیں۔ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ دیکھا ہے کہ آپ دن کے شروع حصے میں قتال نہیں فرماتے تھے، جب سورج زائل ہوجاتا، ہوا چلنے لگتی اور مدد نازل ہوتی تو پھر آپ قتال کرتے تھے۔

(٥) پھر حضرت نعمان (رض) نے کہا کہ میں اپنا جھنڈا تین مرتبہ ہلاؤں گا۔ جب میں پہلی مرتبہ جھنڈے کو حرکت دوں ہر شخص اپنی حاجت کو پورا کرکے وضو کرلے۔ جب میں دوسری مرتبہ جھنڈا ہلاؤں تو ہر شخص اپنا ہتھیار اٹھا لے اور جب میں تیسری مرتبہ جھنڈا ہلاؤں تو حملہ کردینا۔ کوئی شخص کسی کی طرف متوجہ نہ ہو، اگر نعمان بھی مار دیا جائے تو کوئی اس کی طرف بھی متوجہ نہ ہو۔ میں اللہ کی طرف بلانے والا ہوں۔ میں ہر شخص کو قسم دیتا ہوں کہ وہ اس چیز کی حفاظت کرے جو اس کے سپرد کی گئی ہے۔ پھر انھوں نے فرمایا کہ اے اللہ نعمان کو آج مدد اور کامیابی والی شہادت عطا فرما۔ اس پر لوگوں نے آمین کہا۔ پھر انھوں نے جھنڈے کو تین مرتبہ ہلایا۔ پھر آپ نے ذرہ پہنی اور حملہ کردیا اور لوگوں نے بھی حملہ کردیا۔ اس جنگ میں سب سے پہلے حضرت نعمان شہید ہوئے۔ حضرت معقل فرماتے ہیں کہ میں ان کے پاس آیا اور میں نے ان سے ان کی قسم کا ذکر کیا۔ میں ان کے پاس نہ ٹھہرا اور ان کی جگہ پر نشان لگا دیا تاکہ میں ان کی جگہ پہچان لوں۔ پس جب ہم کسی آدمی کو قتل کرتے تو اس کی وجہ سے اس کے ساتھی ہم سے غافل ہوجاتے تھے۔

(٦) ان کا بادشاہ ذوالحاجبین اپنی ایک مادہ خچر پر سوار تھا، وہ اس سے گرا اور اس کا پیٹ پھٹ گیا اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح یاب فرمادیا۔ پھر میں حضرت معقل کے پاس آیا اور میں نے دیکھا کہ ان میں زندگی کی ایک رمق تھی۔ میں ان کے پاس پانی کا ایک برتن لایا اور میں نے ان کا چہرہ دھویا۔ انھوں نے پوچھا کہ کون ہے ؟ میں نے کہا کہ معقل بن یسار ہوں۔ انھوں نے پوچھا کہ لڑائی کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں فتح یاب فرمادیا ہے۔ انھوں نے فرمایا کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس بارے میں حضرت عمر (رض) کو لکھ بھیجو۔ پھر ان کی روح پرواز کرگئی۔ پھر لوگ اشعث بن قیس کے پاس جمع ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ حضرت نعمان کی ام ولد کے بیٹے کو پیغام بھیج کر پوچھو کہ کیا حضرت نعمان نے آپ کو کوئی عہد دیا ہے یا کوئی خط دیا ہے۔ انھوں نے ایک خط نکالا اس میں لکھا تھا کہ اگر نعمان شہید ہوجائیں تو فلاں کو امیر بنادیا جائے اور اگر فلاں بھی شہید ہوجائے تو فلاں کو امیر بنادیا جائے۔

(٧) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ میں اس جنگ کی فتح کی خوشخبری دینے حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گیا۔ انھوں نے فرمایا کہ نعمان کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ وہ شہید ہوگئے۔ انھوں نے فرمایا کہ فلاں کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ وہ بھی شہید ہوگئے۔ انھوں نے کہا کہ فلاں کا کیا بنا ؟ میں نے کہا کہ وہ بھی شہید ہوگئے۔ حضرت عمر نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا۔ میں نے کہا کہ کچھ لوگ اور بھی شہید ہوئے ہیں جنہیں میں نہیں جانتا۔ حضرت عمر نے فرمایا کہ تم نہیں جانتے لیکن اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔
(۳۴۴۸۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِیُّ ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیِّ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ ؛ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ شَاوَرَ الْہُرْمُزَانِ فِی فَارِسَ وَأَصْبَہَانَ وَآذَرْبَیْجَانَ ، فَقَالَ : أَصْبَہَانُ الرَّأْسِ ، وَفَارِسُ وَآذَرْبَیْجَانُ الْجَنَاحَانِ ، فَإِنْ قَطَعْت أَحَدَ الْجَنَاحَیْنِ مَالَ الرَّأْسُ بِالْجَنَاحِ الآخَرِ ، وَإِنْ قَطَعْتِ الرَّأْسَ وَقَعَ الْجَنَاحَانِ ، فَابْدَأْ بِالرَّأْسِ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ ، فَإِذَا ہُوَ بِالنُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ یُصَلِّی ، فَقَعَدَ إِلَی جَنْبِہِ ، فَلَمَّا قَضَی صَلاَتَہُ ، قَالَ : مَا أُرَانِی إِلاَّ مُسْتَعْمِلُک ، قَالَ : أَمَّا جَابِیًا فَلا ، وَلَکِنْ غَازِیًا ، قَالَ : فَإِنَّک غَازٍ ، فَوَجَّہَہُ وَکَتَبَ إِلَی أَہْلِ الْکُوفَۃِ أَنْ یَمُدَّوہُ۔ قَالَ : وَمَعَہُ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ ، وَعَمْرُو بْنُ مَعْدِی کَرِبٍَ ، وَحُذَیْفَۃُ ، وَالْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ، وَابْنُ عُمَرَ ، وَالأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ۔

قَالَ : فَأَرْسَلَ النُّعْمَانُ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ إِلَی مَلِکِہِمْ ، وَہُوَ یُقَالَ لَہُ : ذُو الْحَاجِبَیْنِ ، فَقَطَعَ إِلَیْہِمْ نَہَرَہُمْ ، فَقِیلَ لِذِی الْحَاجِبَیْنِ : إِنَّ رَسُولَ الْعَرَبِ ہَاہُنَا ، فَشَاوَرَ أَصْحَابَہُ ، فَقَالَ : مَا تَرَوْنَ ؟ أَقْعُدُ لَہُ فِی بَہْجَۃِ الْمُلْکِ وَہَیْئَۃِ الْمُلْکِ ، أَوْ أَقْعُدُ لَہُ فِی ہَیْئَۃِ الْحَرْبِ ؟ قَالُوا : لاَ ، بَلَ اُقْعُدْ لَہُ فِی بَہْجَۃِ الْمُلْک ، فَقَعَدَ عَلَی سَرِیرِہِ ، وَوَضَعَ التَّاجَ عَلَی رَأْسِہِ ، وَقَعَدَ أَبْنَائُ الْمُلُوکِ سِمَاطَیْنِ ، عَلَیْہِمَ الْقِرَطَۃُ وَأَسَاوِرُۃُ الذَّہَبِ وَالدِّیبَاجِ ، قَالَ : فَأَذِنَ لِلْمُغِیرَۃِ ، فَأَخَذَ بِضَبْعِہِ رَجُلاَنِ ، وَمَعَہُ رُمْحُہُ وَسَیْفُہُ ، قَالَ : فَجَعَلَ یَطْعُنُ بِرُمْحِہِ فِی بُسُطِہِمْ یُخْرِقُہَا لِیَتَطَیَّرُوا ، حَتَّی قَامَ بَیْنَ یَدَیْہِ ، قَالَ : فَجَعَلَ یُکَلِّمُہُ ، وَالتُّرْجُمَانُ یُتَرْجِمُ بَیْنَہُمَا : إِنَّکُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ أَصَابَکُمْ جُوعٌ وَجُہْدٌ ، فَجِئْتُمْ ، فَإِنْ شِئْتُمْ مِرْنَاکُمْ وَرَجَعْتُمْ۔

قَالَ : فَتَکَلَّمَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ، فَحَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : إِنَّا مَعْشَرَ الْعَرَبِ کُنَّا أَذِلَّۃً یَطَؤنَا النَّاسُ وَلاَ نَطؤہُمْ ، وَنَأْکُلُ الْکِلاَبَ وَالْجِیفَۃَ ، وإِنَّ اللَّہَ ابْتَعَثَ مِنَّا نَبِیًّا ، فِی شَرَفٍ مِنَّا ، أَوْسَطَنَا حَسَبًا ، وَأَصْدَقَنَا حَدِیثًا ، قَالَ : فَبَعَثَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَا بَعَثَہُ بِہِ ، فَأَخْبَرَنَا بِأَشْیَائَ وَجَدْنَاہَا کَمَا قَالَ ، وَإِنَّہُ وَعَدَنَا فِیمَا وَعَدَنَا أَنَا سَنَمْلِکُ مَا ہَاہُنَا وَنَغْلِبُ عَلَیْہِ ، وَإِنِّی أَرَی ہَاہُنَا بَزَّۃً وَہَیْئَۃً ، مَا أَرَی مَنْ خَلْفِی بِتَارِکِیہَا حَتَّی یُصِیبُوہَا ۔ قَالَ : ثُمَّ قَالَتْ لِی نَفْسِی : لَوْ جَمَعْتَ جَرَامِیزَک فَوَثَبْتَ فَقَعَدْتَ مَعَ الْعِلْجِ عَلَی سَرِیرِہِ حَتَّی یَتَطَیَّرَ ، قَالَ : فَوَثَبْتُ وَثْبَۃً ، فَإِذَا أَنَا مَعَہُ عَلَی سَرِیرِہِ ، فَجَعَلُوا یَطَؤونِی بِأَرْجُلِہِمْ وَیَجُرُّونِی بِأَیْدِیہِمْ ، فَقُلْتُ : إِنَّا لاَ نَفْعَلُ ہَذَا بِرُسُلِکُمْ ، فَإِنْ کُنْتُ عَجَزْتُ ، أَوْ اسْتَحْمَقْتُ فَلاَ تُؤَاخِذُونِی ، فَإِنَّ الرُّسُلَ لاَ یُفْعَلُ بِہِمْ ہَذَا۔

فَقَالَ الْمَلِکُ : إِنْ شِئْتُمْ قَطَعْنَا إِلَیْکُمْ ، وَإِنْ شِئْتُمْ قَطَعْتُمْ إِلَیْنَا ، فَقُلْتُ : لاَ ، بَلْ نَحْنُ نَقْطَعُ إِلَیْکُمْ ، قَالَ : فَقَطَعْنَا إِلَیْہِمْ فَتَسَلْسَلُوا کُلَّ خَمْسَۃٍ ، وَسَبْعَۃٍ ، وَسِتَّۃٍ ، وَعَشَرَۃٍ فِی سِلْسِلَۃٍ ، حَتَّی لاَ یَفِرُّوا ، فَعَبَرْنَا إِلَیْہِمْ فَصَافَفْنَاہُمْ ، فَرَشَقُونَا ، حَتَّی أَسْرَعُوا فِینَا ، فَقَالَ الْمُغِیرَۃُ لِلنُّعْمَانِ : إِنَّہُ قَدْ أَسْرَعَ فِی النَّاسِ ، قَدْ خَرَجُوا ، قَدْ أَسْرَعَ فِیہِمْ ، فَلَوْ حَمَلْتَ ؟ قَالَ النُّعْمَانُ : إِنَّک لَذُو مَنَاقِبَ ، وَقَدْ شَہِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَلَکِنْ شَہِدْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَکَانَ إِذَا لَمْ یُقَاتِلْ أَوَّلَ النَّہَارِ ، انْتَظَرَ حَتَّی تَزُولَ الشَّمْسُ ، وَتَہُبَّ الرِّیَاحُ ، ویَنْزِلَ النَّصْرَ۔

ثُمَّ قَالَ : إِنِّی ہَازٌّ لِوَائِی ثَلاَثَ ہَزَّاتٍ ، فَأَمَّا أَوَّلُ ہَزَّۃٍ فَلْیَقْضِ الرَّجُلُ حَاجَتَہُ وَلْیَتَوَضَّا ، وَأَمَّا الثَّانِیَۃُ نَظَرَ رَجُلٌ إِلَی شِسْعِہِ وَرَمَّ مِنْ سِلاَحِہِ ، فَإِذَا ہَزَزْتُ الثَّالِثَۃَ فَاحْمِلُوا ، وَلاَ یَلْوِیَنَّ أَحَدٌ عَلَی أَحَدٍ ، وَإِنْ قُتِلَ النُّعْمَانُ فَلاَ یَلْوِیَنَّ عَلَیْہِ أَحَد ، وَإِنِّی دَاعِیَ اللَّہَ بِدَعْوَۃٍ ، فَأَقْسَمْتُ عَلَی کُلِّ امْرِئٍ مِنْکُمْ لَمَّا أَمَّنَ عَلَیْہَا ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اُرْزُقَ النُّعْمَانَ الْیَوْمَ الشَّہَادَۃَ فِی نَصْرٍ وَفَتْحٍ عَلَیْہِمْ ، قَالَ : فَأَمَّنَ الْقَوْمُ ، قَالَ : وَہَزَّ ثَلاَثَ ہَزَّاتٍ ، قَالَ : ثُمَّ نَثَلَ دِرْعَہُ ، ثُمَّ حَمَلَ وَحَمَلَ النَّاسُ ، قَالَ : وَکَانَ أَوَّلَ صَرِیعٍ ، قَالَ مَعْقِلٌ : فَأَتَیْتُ عَلَیْہِ ، فَذَکَرْتُ عَزْمَتَہُ ، فَلَمْ أَلْوِ عَلَیْہِ ، وَأَعْلَمْتُ عَلَمًا حَتَّی أَعْرِفَ مَکَانَہُ ، قَالَ : فَجَعَلْنَا إِذَا قَتَلْنَا الرَّجُلَ شُغِلَ عَنَّا أَصْحَابُہُ بِہِ۔

قَالَ : وَوَقَعَ ذُو الْحَاجِبَیْنِ عَنْ بَغْلَۃٍ لَہُ شَہْبَائَ ، فَانْشَقَّ بَطْنُہُ ، فَفَتَحَ اللَّہُ عَلَی الْمُسْلِمِینَ ، فَأَتَیْتُ مَکَانَ النُّعْمَانِ وَبِہِ رَمَقٌ ، فَأَتَیْتُہُ بِإِدَاوَۃٍ فَغَسَلْتُ عَنْ وَجْہِہِ ، فَقَالَ : مَنْ ہَذَا ؟ فَقُلْتُ : مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ ، قَالَ : مَا فَعَلَ النَّاسُ ؟ قُلْتُ : فَتَحَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ ، قَالَ : لِلَّہِ الْحَمْدُ ، اُکْتُبُوا بِذَلِکَ إِلَی عُمَرَ ، وَفَاضَتْ نَفْسُہُ ، وَاجْتَمَعَ النَّاسُ إِلَی الأَشْعَثِ بْنِ قَیْسٍ ، قَالَ : فَأَرْسَلُوا إِلَی ابْنِ أُمِّ وَلَدِہِ : ہَلْ عَہِدَ إِِلَیْک النُّعْمَانُ عَہْدًا ، أَمْ عِنْدَکَ کِتَابٌ ؟ قَالَ : سَفْطٌ فِیہِ کِتَابٌ ، فَاخْرُجُوہُ ، فَإِذَا فِیہِ : إِنْ قُتِلَ النُّعْمَانُ فَفُلاَنٌ ، وَإِنْ قُتِلَ فُلاَنٌ فَفُلاَنٌ۔

قَالَ حَمَّادٌ ، قَالَ عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ : فَحَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ ، قَالَ : ذَہَبْتُ بِالْبِشَارَۃِ إِلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : مَا فَعَلَ النُّعْمَانُ ؟ قُلْتُ : قُتِلَ ، قَالَ : وَمَا فَعَلَ فُلاَنٌ ؟ قُلْتُ : قُتِلَ ، قَالَ : مَا فَعَلَ فُلاَنٌ ؟ قُلْتُ : قُتِلَ ، وَفِی ذَلِکَ یَسْتَرْجِعُ ، قُلْتُ : وَآخَرُونَ لاَ أَعْلَمُہُمْ ، قَالَ : لاَ تَعْلَمُہُمْ ، لَکِنَّ اللَّہَ یَعْلَمُہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৪৪৮৫
جنگ کرنے کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت نعمان بن مقرن کی نہاوند کی جانب روانگی کا بیان
(٣٤٤٨٦) حضرت محمد فرماتے ہیں کہ جب حضرت نعمان نے حملہ کیا تو خدا کی قسم ابھی ہم نے پوری طرح حملہ بھی نہیں کیا تھا کہ لوگوں کے درمیان وہ نشانہ بن گئے۔
(۳۴۴۸۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : لَمَّا حَمَلَ النُّعْمَانُ ، قَالَ : وَاللہِ مَا وَطِئَنَا کَتِفَیْہِ حَتَّی ضُرِبَ فِی الْقَوْمِ۔
tahqiq

তাহকীক: