মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جنائز کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩৬৭ টি

হাদীস নং: ১২২৪৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کی ممانعت
(١٢٢٤٥) حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ جب حضرت ابو سلمہ کا انتقال ہوا تو میں نے کہا میں مسافرہ ہوں، اجنبی زمین میں ہوں، میں ان کے لیے ایسا روؤں گی جو اس سے بیان کیا جائے گا، جب میں نے رونے کا (نوحہ) ارادہ کیا تو ایک عورت اونچی زمین سے میرے پاس آئی جو میری مدد کرنا چاہتی تھی رونے میں، بس حضور اقدس متوجہ ہوئے اور فرمایا : کیا تم دونوں چاہتی ہو شیطان کو اس گھر میں داخل کردو جس سے اللہ تعالیٰ نے اس کو نکالا ہے ؟ دو بار یہی ارشاد فرمایا، فرماتی ہیں میں رونے سے خاموش ہوگئی پھر میں نہ روئی۔
(۱۲۲۴۵) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَۃَ قُلْتُ غَرِیبۃ وَفِی أَرْضِ غُرْبَۃٍ لأبکینہ بُکَائً یُتَحَدَّثُ عَنْہُ ، فَکُنْت تَہَیَّأْت لِلْبُکَائِ إذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَۃٌ مِنَ الصعید تُرِیدُ أَنْ تُسْعِدَنِی فَاسْتَقْبَلَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : تُرِیدِینَ أَنْ تُدْخِلِی الشَّیْطَانَ بَیْتًا أَخْرَجَہُ اللَّہُ مِنْہُ مَرَّتَیْنِ قَالَتْ : فَسَکَتُّ عَنِ الْبُکَائِ فَلَمْ أَبْکِ۔ (مسلم ۱۰۔ احمد ۶/۲۸۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৪৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کی ممانعت
(١٢٢٤٦) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب حضرت جعفر کی وفات کی اطلاع آئی تو میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ انور پر غم کے اثرات دیکھے، ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! عورتیں رو رہی ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان کی طرف جاؤ ان کو چپ کر اؤ اگر خاموش ہونے سے انکار کردیں تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دو ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے دل میں کہا خدا کی قسم تو نے اپنے نفس کو نہ چھوڑا اور نہ ہی تو رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا مطیع ہے۔
(۱۲۲۴۶) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : لَمَّا أَتَتْ وَفَاۃُ جَعْفَرٍ عَرَفْنَا فِی وَجْہِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْحُزْنَ فَدَخَلَ عَلَیْہِ رَجُلٌ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ إنَّ النِّسَائَ یَبْکِینَ ، قَالَ : فَارْجِعْ إلَیْہِنَّ فَأَسْکِتْہُنَّ ، فَإِنْ أَبَیْنَ فَاحْثُ فِی وُجُوہِہِنَّ التُّرَابَ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَۃُ : فَقُلْت فِی نَفْسِی وَاللَّہِ لاَ تَرَکْت نَفْسَک ، وَلاَ أَنْتَ مُطِیعٌ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (بخاری ۱۲۹۹۔ مسلم ۶۴۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৪৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کی ممانعت
(١٢٢٤٧) حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ان سے کہا گیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر مرفوعا روایت کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں عذاب دیا جاتا ہے زندہ کے رونے کی وجہ سے فرماتی ہیں کہ حضرت ابو عبد الرحمن کا گمان یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں فرمایا : میت کے گھر والے اس پر رو رہے ہوتے ہیں اور اس کو اپنے جرموں کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہوتا ہے۔
(۱۲۲۴۷) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا قِیلَ لَہَا إنَّ ابْنَ عُمَرَ یَرْفَعُ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ الْمَیِّتَ یُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ ، فَقَالَتْ وَہَلَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ إنَّمَا قَالَ : إنَّ أَہْلَ الْمَیِّتِ لَیَبْکُونَ عَلَیْہِ ، وَإِنَّہُ لَیُعَذَّبُ بِجُرْمِہِ۔ (بخاری ۳۹۷۸۔ مسلم ۲۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৪৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کی ممانعت
(١٢٢٤٨) حضرت الھجری سے مروی ہے کہ حضرت ابن ابی اوفیٰ نے عورتوں کو میت پر (واویلا مچا کر) روتے ہوئے دیکھا تو فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوحے کرنے سے منع فرمایا ہے۔
(۱۲۲۴۸) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنِ الْہَجَرِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : رَأَی النِّسَائَ یَتَرَثَّیْنَ ، فَقَالَ : لاَ تَتَرَثَّیْنَ فَإِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَہَانَا ، أَن نَتَرَاثی۔ (ابن ماجہ ۱۵۹۲۔ طیالسی ۸۲۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৪৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت پر رونے کی ممانعت
(١٢٢٤٩) حضرت جبر بن عتیک اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ میں حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ ایک انصاری شخص (کے جنازے پر) حاضر ہوا اس کے گھر والے اس پر رو رہے تھے، میں نے کہا کیا تم روتے ہو یہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (تم میں) موجود ہیں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا چھوڑ دو ان کو رونے دو ، جب اس پر واجب ہوجائے گا (قبر میں اتار دیا جائے گا تو) یہ نہیں روئیں گی۔
(۱۲۲۴۹) حدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عِیسَی ، عَنْ جَبْرِ بْنِ عَتِیکٍ ، عَنْ عَمِّہِ ، قَالَ دَخَلْت مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ وَأَہْلُہُ یَبْکُونَ فَقُلْت أَتَبْکُونَ عَلَیْہِ وَہَذَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : دَعْہُم یَبْکِینَ مَا دَامَ عِنْدَہُنَّ فَإِذَا وَجَبَ لَمْ یَبْکِینَ۔ (ابوداؤد ۳۱۰۲۔ احمد ۵/۴۴۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৪৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے میت پر رونے کی اجازت دی ہے
(١٢٢٥٠) حضرت اسامہ بن زید سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جب حضرت زینب کی بیٹی کو لایا گیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھوں میں آنسو آگئے، حضرت زینب کا سانس اکھڑ رہا تھا، گویا کہ وہ بڑھاپے میں ہیں، یہ حالت دیکھ کر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو پڑے، ایک شخص نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ رو رہے ہیں حالانکہ آپ نے تو رونے سے منع کیا ہوا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ تو رحمت (کے آنسو) ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے، بیشک اللہ پاک اس پر رحم کرتا ہے جو اس کے بندوں پر رحم کرنے والا ہو۔
(۱۲۲۵۰) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ دَمَعَتْ عَیْنُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِینَ أُتِیَ بِابْنَۃِ زَیْنَبَ وَنَفْسُہَا تَقَعْقَعُ: کأَنَّہَا فِی شَنٍّ ، قَالَ فَبَکَی ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ: رَجُلٌ تَبْکِی وَقَدْ نَہَیْتَ عَنِ الْبُکَائِ ، فَقَالَ: إنَّمَا ہَذِہِ رَحْمَۃٌ جَعَلَہَا اللَّہُ فِی قُلُوبِ عِبَادِہِ وَإِنَّمَا یَرْحَمُ اللَّہُ مِنْ عِبَادِہِ الرُّحَمَائَ۔ (مسلم ۶۳۶۔ احمد ۵/۲۰۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے میت پر رونے کی اجازت دی ہے
(١٢٢٥١) حضرت جابر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عبد الرحمن بن عوف کا ہاتھ پکڑا اور کھجور کے درختوں کی طرف گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بیٹے ابراہیم کو لایا گیا وہ اس وقت قریب المرگ تھے، ان کو حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی گود میں رکھا گیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے بیٹے ! میں تیرے لیے اللہ تعالیٰ سے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھوں میں آنسو آگئے، حضرت عبد الرحمن نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ رو رہے ہیں ؟ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رونے سے منع نہیں کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے نوحہ کرنے سے منع کیا ہے، دو فاجر اور احمق آوازوں سے : نغمہ کے وقت لھو ولعب کی آواز اور شیطان کی بانسری (کی آواز) اور مصیبت کی وقت کی آواز : چہروں کو نوچنا، گریبان چاک کرنا اور شیطان کی طرح زور سے چیخنا، بیشک یہ تو رحمت کے آنسو ہیں، اور جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا، اے ابراہیم اگر یہ امر حق نہ ہوتا، وعدہ سچا نہ ہوتا اور راستہ اور جہت انجانی نہ ہوتی اور ہمارے آخر والے عنقریب ہمارے پہلوں سے ملنے والے نہ ہوتے تو ہمارا غم تیرے بارے میں اس سے زیادہ ہوتا، اور ہم تیری وجہ سے البتہ غم گین ہیں آنیں ور روتی ہیں اور دل غم گین اور مغموم ہے اور ہم ایسی بات نہیں کریں گے جس سے ہمارا رب ناراض ہو۔
(۱۲۲۵۱) حدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ ہَاشِمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ أَخَذَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَخَرَجَ بِہِ إلَی النَّخْلِ فَأُتِیَ بِإِبْرَاہِیمَ وَہُوَ یَجُودُ بِنَفْسِہِ فَوُضِعَ فِی حَجْرِہِ ، فَقَالَ : یَا بُنَیَّ لاَ أَمْلِکُ لَکَ مِنَ اللہِ شَیْئًا وَذَرَفَتْ عَیْنَاہُ ، فَقَالَ لَہُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ تَبْکِی یَا رَسُولَ اللہِ أَوَ لَمْ تَنْہَ عَنِ الْبُکَائِ ، قَالَ : إنَّمَا نَہَیْتُ عَنِ النَّوْحِ ، عَنْ صَوْتَیْنِ أَحْمَقَیْنِ فَاجِرَیْنِ ، صَوْتٍ عِنْدَ نِغمَۃ لَہْوٍ وَلَعِبٍ ، وَمَزَامِیرِ شَیْطَانٍ ، وَصَوْتٍ عِنْدَ مُصِیبَۃٍ ، خَمْشِ وُجُوہٍ ، وَشَقِّ جُیُوبٍ ، وَرَنَّۃِ شَیْطَانٍ ، إنَّمَا ہَذِہِ رَحْمَۃٌ ، وَمَنْ لاَ یَرْحَمْ لاَ یُرْحَمْ ، یَا إبْرَاہِیمَ لَوْلا أَنَّہُ أَمْرٌ حَقٌّ ، وَوَعْدٌ صِدْقٌ ، وَسَبِیلٌ مَأتِیَّۃٌ ، وَأَنَّ أُخْرَانَا سَیََلْحَقَ أُولنَا لَحَزِنَّا عَلَیْک حُزْنًا أَشَدَّ مِنْ ہَذَا ، وَإِنَّا بِکَ لَمَحْزُونُونَ ، تَبْکِی الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ ، وَلاَ نَقُولُ مَا یُسْخِطُ الرَّبَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے میت پر رونے کی اجازت دی ہے
(١٢٢٥٢) حضرت عروہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ کے سامنے حضرت عبداللہ بن عمر کی حدیث بیان کی گئی کہ میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے آپ نے فرمایا حضرت ابو عبد الرحمن کو اسی طرح غلطی ہوئی ہے جس طرح انھیں بدر کے کنویں کے مقتولوں کے بارے میں غلطی ہوئی تھی۔ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک میت کو عذاب دیا جا رہا ہوتا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہوتے ہیں۔
(۱۲۲۵۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا ہِشَامُ بْنُ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، قَالَ ذُکِرَ لَہَا حَدِیثُ ابْنِ عُمَرَ ، إنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ ، فَقَالَتْ : وَہَلَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ کَمَا وَہَلَ یَوْمَ قَلِیبِ بَدْرٍ إنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّہُ لَیُعَذَّبُ وَإِنَّ أَہْلَہُ لَیَبْکُونَ عَلَیْہِ۔ (احمد ۶/۲۰۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے میت پر رونے کی اجازت دی ہے
(١٢٢٥٣) حضرت انس سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : رات میرا بیٹا پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام اپنے والد کے نام پر ابراہیم رکھا ہے۔

پھر آپ نے اس کو ام سیف کے پاس دودھ پلانے کے لیے بھیج دیا جو مدینہ کے ابو سیف لوہار کی بیوی تھی۔ پھر حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے اور میں بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چلا، ہم اچانک ابو سیف کے پاس پہنچے جو اپیا دھونکنی میں پھونک مار رہا تھا جس کی وجہ سے سارے گھر میں دھواں بھرا ہوا تھا، میں حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے تیز چل کر ابو سیف کے پاس پہنچا اور اس سے کہا : اے ابو سیف رک جا رک جا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے ہیں، تو وہ رک گیا، پھر حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے بیٹے کو بلایا اور اس کو سینے سے لگایا اور کہا جو اللہ نے چاہا، حضرت انس فرماتے ہیں کہ میں نے ان (ابراہیم) کو دیکھا کہ وہ نزع کی تکلیف میں مبتلا ہیں، آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے، حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : آنکھیں بہہ رہی ہیں اور دل غم گین ہے اور ہم بات نہیں کریں گے مگر جس سے ہمارا رب راضی ہو اور اے ابراہیم ! ہم تیری وجہ سے بہت غم گین اور مغموم ہیں۔
(۱۲۲۵۳) حدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وُلِدَ لِی اللَّیْلَۃَ غُلاَمٌ فَسَمَّیْتُہُ بِاسْمِ أَبِی إبْرَاہِیمَ ، قَالَ ، ثُمَّ دَفَعَہُ إلَی أُمِّ سَیْفٍ امْرَأَۃِ قَیْنٍ بِالْمَدِینَۃِ یُقَالُ لَہُ أَبُو سَیْفٍ ، فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَانْطَلَقْتُ مَعَہُ ، فَصَادَفْنَا أَبَا سَیْفٍ یَنْفُخُ فِی کِیرِہِ ، وَقَدِ امْتَلأَ الْبَیْتُ دُخَانًا ، فَأَسْرَعْت الْمَشْیَ بَیْنَ یَدَیِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَتَّی انْتَہِیَ إلَی أَبِی سَیْفٍ، فَقُلْت: یَا أَبَا سَیْفٍ أَمْسِکْ أَمْسِکْ جَائَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَمْسَکَ، فَدَعَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالصَّبِیِّ فَضَمَّہُ إلَیْہِ ، وَقَالَ مَا شَائَ اللَّہُ أَنْ یَقُولَ ، قَالَ أَنَسٌ : فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ یَکِیدُ بِنَفْسِہِ ، قَالَ : فَدَمَعَتْ عَیْنَا النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : تَدْمَعُ الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ ، وَلاَ نَقُولُ إِلاَّ مَا یرضی رَبَّنَا وَإِنَّا بِکَ یَا إبْرَاہِیمَ لَمَحْزُونُونَ۔ (مسلم ۶۲۔ ابوداؤد ۳۱۱۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے میت پر رونے کی اجازت دی ہے
(١٢٢٥٤) حضرت عبداللہ بن عمر سے مروی ہے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) احد کے دن جب واپس لوٹے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنی عبد الاشھل کی خواتین کو اپنے مردوں پر روتے ہوئے سنا تو فرمایا : حمزہ کے لیے کوئی رونے والی نہیں ہے تو انصار کی عورتیں آئیں اور حمزہ پر رونے لگیں تو نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بےتاب ہو کر اٹھے اور فرمایا : اللہ ان کا بھلا کرے یہ ابھی تک یہیں ہیں ان سے کہو کہ چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مرنے والے پر ہرگز نہ روئیں۔
(۱۲۲۵۴) حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، حدَّثَنَا أُسَامَۃُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : رَجَعَ رَسُولُ اللہِ یَوْمَ أُحُدٍ فَسَمِعَ نِسَائَ بَنِی عَبْدِ الأَشْہَلِ یَبْکِینَ عَلَی ہَلْکَاہُنَّ ، فَقَالَ : لَکِنَّ حَمْزَۃَ لاَ بَوَاکِیَ لَہُ فَجِئْنَ نِسَائُ الأَنْصَارِ فَبَکَیْنَ عَلَی حَمْزَۃَ فَرَقَدَ فَاسْتَیْقَظَ ، فَقَالَ : یَا وَیْحَہنَّ إنَّہُنَّ لَہَاہُنَا حَتَّی الآنَ مُرُوہُنَّ فَلْیَرْجِعْنَ ، وَلاَ یَبْکِینَ عَلَی ہَالِکٍ بَعْدَ الْیَوْمِ۔ (احمد ۲/۴۰۔ حاکم ۱۹۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ بعض حضرات نے میت پر رونے کی اجازت دی ہے
(١٢٢٥٥) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس نے فرمایا اس حدیث کو یاد کرو، حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ایک بیٹی موت کے قریب تھی آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنے ہاتھوں پر اٹھایا اور سینے سے لگایا، راوی کہتے ہیں کہ وہ قریب المرگ تھیں یہاں تک کہ ان کا انتقال ہوگیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نیچے رکھا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رو رہے تھے، حضرت ام ایمن نے چیخنا شروع کردیا، حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تیرے لیے مناسب نہیں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے روئے، حضرت ام ایمن نے فرمایا : کیا میں رسول اللہ کو روتے ہوئے نہیں دیکھ رہی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نہیں رو رہا یہ تو رحمت کے آنسو ہیں۔
(۱۲۲۵۵) حدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَی ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَطَائُ بْنُ السَّائِبِ حدَّثَنَا عِکْرِمَۃُ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ احْفَظُوا ہَذَا الْحَدِیثَ إنَّ إحْدَی بَنَاتِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَتْ فِی الْمَوْتِ قَالَ: فَوَضَعَہَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی یَدَیْہِ ، وَوَضَعَ رَأْسَہَا عَلَی ثَدْیَیْہِ وَہِیَ تَسُوقُ حَتَّی قضت فَوَضَعَہَا وَہُوَ یَبْکِی ، قَالَ : فَصَاحَتْ أُمُّ أَیْمَنَ ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ أَرَاک تَبْکِین عِنْدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ : أَوَلاَ أَرَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَبْکِی ، قَالَ : إنِّی لَمْ أَبْکِ وَلَکِنَّہَا رَحْمَۃٌ۔ (احمد ۱/۲۷۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٥٦) حضرت علقمہ بن وقاص سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ نے فرمایا : حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر حضرت سعد بن معاذ کے پاس حاضر تھے، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے میں پہچان رہی تھی کہ یہ ابوبکر کے رونے کی آواز ہے یہ حضرت عمر کی ہے اور میں اپنے حجرے میں تھی، فرماتی ہیں کہ وہ تو ایسے تھے جیسے اللہ نے فرمایا ہے { رُحَمَائُ بَیْنَہُمْ } آپس میں رحم دل، حضرت علقمہ نے فرمایا : امی جان حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) (غم میں) کیا کرتے تھے ؟ امی عائشہ نے فرمایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی پر (آواز نکال کر نوحہ کے انداز میں) نہیں ب روتے تھے جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوئی غم پاتے تو اپنی داڑھی مبارک پکڑ لیتے۔
(۱۲۲۵۶) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، حدَّثَنِی أَبِی ، عَنْ عَلْقَمَۃَ بْنِ وَقَّاصٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ أُمِّ الْمُؤْمِنِینَ قَالَتْ : حَضَرَہ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ ، وَعُمَرُ یَنْعِی سَعْدَ بْنَ مُعَاذٍ فَوَالَّذِی نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہِ إنِّی لأَعْرِفُ بُکَائَ عُمَرَ مِنْ بُکَائِ أَبِی بَکْرٍ وَإِنِّی لَفِی حُجْرَتِی ، قَالَتْ : فَکَانُوا کَمَا قَالَ اللَّہُ {رُحَمَائُ بَیْنَہُمْ} ، قَالَ عَلْقَمَۃُ : أَیْ أُمَّاہُ کَیْفَ کَانَ یَصْنَعُ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : کَانَتْ عَیْنُہُ لاَ تَدْمَعُ عَلَی أَحَدٍ وَلَکِنَّہُ کَانَ إذَا وَجَدَ فَإِنَّمَا ہُوَ آخِذٌ بِلِحْیَتِہِ۔(احمد ۶/۱۴۱۔ ابن حبان ۶۴۳۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٥٧) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس حضرت نعمان بن مقرن کی وفات کی خبر لایا تو آپ نے اپنا ہاتھ سر پر رکھ کر رونا شروع کردیا۔
(۱۲۲۵۷) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، قَالَ : أَتَیْتُ عُمَرَ بِنَعْیِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ فَوَضَعَ یَدَہُ عَلَی رَأْسِہِ ، وَجَعَلَ یَبْکِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٥٨) حضرت ابن ابی اوفی فرماتے ہیں کہ کوئی روئے یا اس کے آنسو نکل آئیں اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن واویلا مچانے اور نوحہ کے انداز میں رونے سے منع کیا گیا ہے۔
(۱۲۲۵۸) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الْہَجَرِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : إِنْ بَکَتْ بَاکِیَۃٌ ، أَوْ دَمَعَتْ عَیْنٌ فَلاَ بَأْسَ وَلَکِنْ قَدْ نُہِینَا ، عَنِ التَّرَثِّی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٥٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر بازار میں تھے آپ کو حجر کی وفات کی اطلاع دی گئی تو آپ نے اپنی چادر پکڑی اور کھڑے ہوگئے اور آپ پر رونے کا غلبہ ہوگیا۔
(۱۲۲۵۹) حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عن ابن عون ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ عُمَرَ فِی السُّوقِ فَنُعِیَ إلَیْہِ حُجْرٌ فَأَطْلَقَ حَبْوَتَہُ وَقَامَ وغلبہ النَّحِیبُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৫৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٦٠) حضرت عامر بن سعد البجلی سے مروی ہے کہ حضرت ابی مسعود ، حضرت ثابت بن زید اور حضرت قرظہ بن کعب فرماتے ہیں کہ میت پر نوحہ کے بغیر رونے کی اجازت دی گئی ہے۔
(۱۲۲۶۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أبی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ الْبَجَلِیِّ ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ وَثَابِتِ بْنِ یَزِیدٍ وَقَرَظَۃَ بْنِ کَعْبٍ قَالُوا : رُخِّصَ لَنَا فِی الْبُکَائِ عَلَی الْمَیِّتِ فِی غَیْرِ نَوْحٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৬০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٦١) حضرت عامر بن سعد فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابی مسعود اور حضرت قرظہ بن کعب کے پاس آیا تو آپ دونوں حضرات نے فرمایا : بیشک ہمیں مصیبت میں رونے کی اجازت دی گئی ہے۔
(۱۲۲۶۱) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ دَخَلْت عَلَی أَبِی مَسْعُودٍ وَقَرَظَۃَ بْنِ کَعْبٍ فَقَالاَ : إنَّہُ رُخِّصَ لَنَا فِی الْبُکَائِ عِنْدَ الْمُصِیبَۃِ۔ (حاکم ۱۸۴۔ طبرانی ۸۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৬১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٦٢) حضرت عامر بن سعد سے اسی کے مثل منقول ہے۔
(۱۲۲۶۲) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِی مَسْعُودٍ وَثَابِتِ بْنِ یَزَیْدٍ نَحْوَہُ۔ (حاکم ۱۸۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৬২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٦٣) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس سے ایک جنازہ گزرا جس کے ساتھ رونے والی عورتیں بھی تھیں میں اور حضرت عمر بھی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے، حضرت عمر نے جنازے کے ساتھ رونے والیوں کو ڈانٹا تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے خطاب کے بیٹے ! ان کو چھوڑ دو ، بیشک نفس مصیبت زدہ ہے، اور آنکھیں آنسو بہا رہی ہیں اور وعدہ (مقرر وقت) قریب ہے۔
(۱۲۲۶۳) حدَّثَنَا عَفَّانُ ، حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ الأَزْرَقِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مُرَّ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَۃٍ یُبْکَی عَلَیْہَا وَأَنَا مَعَہُ ، وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَانْتَہَرَ عُمَرُ اللاَّتِی یَبْکِینَ مَعَ الْجِنَازَۃِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : دَعْہُنَّ یَا ابْنَ الْخَطَّابِ فَإِنَّ النَّفْسَ مُصَابَۃٌ وَالْعَیْنَ دَامِعَۃٌ وَالْعَہْدَ قَرِیبٌ۔ (احمد ۲/۴۰۸۔ عبدالرزاق ۶۶۷۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২৬৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ اس بات کے بیان میں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نہیں روتے تھے
(١٢٢٦٤) حضرت ابوہریرہ سے اسی کے مثل منقول ہے۔
(۱۲۲۶۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِہِ۔
tahqiq

তাহকীক: