মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جنائز کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৬৭ টি
হাদীস নং: ১২২০৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢٠٥) حضرت سعید بن ابو سعید فرماتے ہیں کہ اگر میت کی طرف سے تھوڑا سا گوشت صدقہ کیا جائے تو البتہ اس کو ثواب پہنچتا ہے۔
(۱۲۲۰۵) حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : لَوْ تَصَدَّقَ ، عَنِ الْمَیِّتِ بِکُرَاعٍ لَتَبِعَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢٠٦) حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ حضرت سعد بن عبادہ نے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اپنی والدہ کی نذر کے بارے میں دریافت فرمایا کہ وہ نذر پوری کرنے سے پہلے ہی وفات پا گئی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم ان کی طرف سے پوری کردو۔
(۱۲۲۰۶) حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَۃَ اسْتَفْتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی نَذْرٍ کَانَ عَلَی أُمِّہِ تُوُفِّیَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِیَہُ ، فَقَالَ : اقْضِہِ عَنْہَا۔
(بخاری ۶۶۹۸۔ مسلم ۱۲۶۰)
(بخاری ۶۶۹۸۔ مسلم ۱۲۶۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢٠٧) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک کسی شخص کا ایک درجہ (جنت میں) بڑھ جاتا ہے، وہ پوچھتا ہے یہ کیسے ہوا ؟ تو اس کو کہا جاتا ہے یہ اس استغفار کی وجہ سے ہے جو تیرے بیٹے نے تیرے بعد تیرے لیے کی۔
(۱۲۲۰۷) حدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ الرَّجُلَ لَیُرْقَی الدَّرَجَۃَ ، فَیَقُولُ : مَا ہَذَا فَیُقَالُ بِاسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ مِنْ بَعْدِکَ لَک۔ (احمد ۲/۵۰۹۔ بیہقی ۷۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢٠٨) حضرت سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ بیشک آدمی کا درجہ (جنت) بڑھ جاتا ہے اس کے بیٹے کی دعا کی وجہ سے جو وہ اس کے مرنے کے بعد اس کے لیے مانگتا ہے۔
(۱۲۲۰۸) حدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ الثَّقَفِیُّ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إنَّ الرَّجُلَ لَیُرْفَعُ بِدُعَائِ وَلَدِہِ لَہُ مِنْ بَعْدِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢٠٩) حضرت سفیان اور حضرت زید بن اسلم سے مروی ہے کہ ایک شخص رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! میرے والد کا انتقال ہوچکا ہے کیا میں ان کی طرف سے غلام آزاد کر دوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
(۱۲۲۰۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، وعَنْ َسُفْیَانَ عن زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالا : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ أُعْتِقُ عَنْ أَبِی وَقَدْ مَاتَ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔ (عبدالرزاق ۱۶۳۴۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢١٠) حضرت حجاج بن دینار سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک نیکی کے بعد نیکی یہ ہے کہ تو والدین کے لیے اپنی نماز کے ساتھ نماز ادا کر، اور ان کی طرف سے روزہ رکھ اپنے روزے کے ساتھ، اور اپنے صدقہ کے ساتھ ان کی طرف سے بھی صدقہ کر۔
(۱۲۲۱۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا ابْنُ رَوَّادٍ ، حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ دِینَارٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ مِنَ الْبِرِّ بَعْدَ الْبِرِّ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَیْہِمَا مَعَ صَلاَتِکَ ، وَأَنْ تَصُومَ عْنہُمَا مَعَ صِیَامِکَ ، وَأَنْ تَصَدَّقَ عَنْہُمَا مَعَ صَدَقَتِک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢١١) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ میت کی طرف سے چار کام (اعمال) کیے جاسکتے ہیں، غلام آزاد کرنا، صدقہ کرنا، حج کرنا اور عمرہ کرنا۔
(۱۲۲۱۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ یُقْضَی ، عَنِ الْمَیِّتِ أَرْبَعٌ الْعِتْقُ وَالصَّدَقَۃُ وَالْحَجُّ وَالْعُمْرَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢١٢) حضرت عطائ فرماتے ہیں کہ میت کے مرنے کے بعد اس کی طرف سے غلام آزاد کرنے، حج کرنے اور صدقہ کرنے کا ثواب اسے ملتا ہے۔
(۱۲۲۱۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عَبْدِالْکَرِیمِ، عَنْ عَطَائٍ، قَالَ: یَتْبَعُ الْمَیِّتَ بَعْدَ مَوْتِہِ الْعِتْقُ وَالْحَجُّ وَالصَّدَقَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢١٣) حضرت بریدہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا ایک عورت حاضر ہوئی اور عرض کیا : میری والدہ کے ذمہ دو مہینے کے روزے تھے کیا یہ کافی ہے کہ میں ان کی طرف سے روزے رکھ لوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں اس نے عرض کیا : میری والدہ نے کبھی حج نہیں کیا تھا کیا کافی ہے (جائز ہے) کہ میں ان کی طرف سے حج کرلوں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
(۱۲۲۱۳) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذْ جَائَتْہُ امْرَأَۃٌ ، فَقَالَتْ : إِنَّہُ کَانَ عَلَی أُمِّی صَوْمُ شَہْرَیْنِ أَفَیَجْزِی عَنْہَا أَنْ أَصُومَ عَنْہَا ، قَالَ : نَعَمْ قَالَتْ فَإِنَّ أُمِّی لَمْ تَحُجَّ قَطُّ أَفَیَجْزِی أَنْ أَحُجَّ عَنْہَا ، قَالَ : نَعَمْ۔
(مسلم ۱۵۸۔ احمد۳۵۱)
(مسلم ۱۵۸۔ احمد۳۵۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢١٤) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ حضرات حسنین حضرت عیِ کی وفات کے بعد ان کی طرف سے غلام آزاد کرتے تھے۔
(۱۲۲۱۴) حدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، أَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَیْنَ کَانَا یُعْتِقَانِ ، عَنْ عَلِیٍّ بَعْدَ مَوْتِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حقیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر ہی کیا جائے
(١٢٢١٥) حضرت انس سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر کیا جائے۔
(۱۲۲۱۵) حدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَان ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الصَّبْرُ فِی الصَّدْمَۃِ الأُولَی۔ (ترمذی ۹۸۷۔ ابن ماجہ ۱۵۹۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حقیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر ہی کیا جائے
(١٢٢١٦) حضرت مجاہد فرماتے ہیں حقیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر ہو۔
(۱۲۲۱۶) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: کَانَ یُقَالُ إنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حقیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر ہی کیا جائے
(١٢٢١٧) حضرت ابو سلمہ الحمصی فرماتے ہیں کہ حقیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر کیا جائے۔
(۱۲۲۱۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْعُقَیْلِیِّ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ الْحِمْصِیِّ ، قَالَ الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حقیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر ہی کیا جائے
(١٢٢١٨) حضرت ثابت فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس سے حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد سنا صبر وہی ہے جو صدمہ کے آغاز پر کیا جائے۔
(۱۲۲۱۸) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أبی بُکَیْر ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ إنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنَّ الصَّبْرَ فِی أَوْ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی۔ (بخاری ۱۲۵۲۔ ابوداؤد ۳۱۱۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حقیقی صبر وہ ہے جو مصیبت کے آغاز پر ہی کیا جائے
(١٢٢١٩) حضرت ابراہیم سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حقیقی صبر وہی ہے جو صدمہ کے آغاز پر ہو۔
(۱۲۲۱۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ أَبِی حَمْزَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَۃِ الأُولَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২১৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبروں کا اکھاڑنا (کسی اور جگہ منتقل کرنا)
(١٢٢٢٠) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت زید بن ثابت نے حضرت عثمان سے اجازت مانگی کہ جو قبریں مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ہیں ان کو اکھیڑ (کھود) دیا جائے، تو آپ نے ان کو اجازت دے دی، تو انھوں نے ان قبروں کو کھود کر مسجد سے نکال دیا (اور کہیں اور دفنا دیا) اور وہ قبریں مسجد میں اس لیے چھوڑی گئی تھی کہ لوگوں کی نرم زمینیں بہت کم تھیں۔
(۱۲۲۲۰) حدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃُ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ الشَّہِیدِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، أَنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ اسْتَأْذَنَ عُثْمَانَ فِی نَبْشِ قُبُورٍ کَانَتْ فِی مَسْجِدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَذِنَ لَہُ فَنَبَشَہَا وَأَخْرَجَہَا مِنَ الْمَسْجِدِ ، قَالَ وَإِنَّمَا کَانَتْ تُرِکَتْ فِی الْمَسْجِدِ لأَنَّہُ کَانَ فِی أَرَقَّائِ النَّاسِ قِلَّۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২২০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبروں کا اکھاڑنا (کسی اور جگہ منتقل کرنا)
(١٢٢٢١) حضرت انس سے مروی ہے کہ مسجد نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بنی نجار کی تھی، حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے فرمایا : مجھ سے اس کا ثمن لے لو، انھوں نے عرض کیا ہم اس کا ثمن اللہ تعالیٰ سے چاہتے ہیں، اور مسجد میں مشرکین کی قبریں، کھجور کے درخت اور کھیتی تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھیتی کو کاٹنے، درختوں کو کاٹنے اور قبروں کو کھودنے کا حکم دیا۔
(۱۲۲۲۱) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی التَّیَّاحِ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ مَسْجِدَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لِبَنِی النَّجَّارِ ، فَقَالَ لَہُم رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ثَامِنُونِی بِہِ فَقَالُوا : لاَ نَلْتَمِسُ بِہِ ثَمَنًا إِلاَّ عِنْدَ اللہِ وَکَانَ فِیہِ قُبُورٌ مِنْ قُبُورِ الْمُشْرِکِینَ وَنَخْلٌ وَحَرْثٌ فَأَمَرَ بِالْحَرْثِ فحرث وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ وَبِالْقُبُورِ فَنُبِشَتْ۔ (بخاری ۴۲۸۔ مسلم ۱۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২২১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبروں کا اکھاڑنا (کسی اور جگہ منتقل کرنا)
(١٢٢٢٢) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ جنگ جمل میں مروان نے حضرت طلحہ کے گھٹنے پر نیزہ مارا جس سے وہ شھید ہوگئے اور ان کو بصرہ میں دفن کردیا گیا، ان کے اھل میں سے کسی نے ان کو خواب میں دیکھا انھوں نے فرمایا : کیا تم مجھے راحت نہیں پہنچاؤ گے اس پانی سے ؟ بیشک مں ڈوب رہا ہوں، تین بار یہی کہا، پھر انھوں نے اس قبر کو کھودا اور ان کے لیے حضرت ابو بکرہ کے آل کے گھروں میں سے ایک گھر دس ہزار کا خرید کر اس میں ان کو دفن کردیا۔
(۱۲۲۲۲) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، أَخْبَرَنَا إسْمَاعِیلُ، أَخْبَرَنَا قَیْسٌ، قَالَ رَمَی مَرْوَانُ طَلْحَۃَ یَوْمَ الْجَمَلِ بِسَہْمٍ فِی رُکْبَتِہِ فَمَاتَ فَدَفَنَّاہُ عَلَی شَاطِیئِ الْکَلاَّئِ فَرَأَی بَعْضُ أَہْلِہِ ، أَنَّہُ قَالَ أَلاَ تُرِیحُونِی مِنْ ہَذَا الْمَائِ فَإِنِّی قد غَرِقْت ثَلاَثَ مَرَّاتٍ یَقُولُہَا ، قَالَ فَنَبَشُوہُ فَاشْتَرَوْا لَہُ دَارًا مِنْ دور آلِ أَبِی بَکْرَۃَ بِعَشْرَۃِ آلاَفٍ فَدَفَنُوہُ فِیہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২২২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت پر نوحہ کرنے کا بیان
(١٢٢٢٣) حضرت عمر سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : بیشک قبر میں میت کو عذاب دیا جاتا ہے (ان کے رشتہ داروں کے) نوحہ کرنے کی وجہ سے۔
(۱۲۲۲۳) حدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْمَیِّتُ یُعَذَّبُ فِی قَبْرِہِ بِالنِّیَاحَۃِ۔ (بخاری ۱۲۹۲۔ مسلم ۶۳۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২২৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ میت پر نوحہ کرنے کا بیان
(١٢٢٢٤) حضرت سعید بن عبید اور حضرت محمد بن قیس فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت علی بن ربیعہ الوالبی سے سنا کہ کوفہ میں سب سے پہلے مرنے والے پر نوحہ قرظہ بن کعب الانصاری نے کیا، حضرت مغیرہ بن شعبہ کھڑے ہوگئے اور فرمایا : میں نے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہیں ہوئے سنا کہ : جو شخص مرنے والے پر نوحہ کرتا ہے تو اس نوحہ کی وجہ سے اس کو قبر میں عذاب دیا جاتا ہے۔
(۱۲۲۲۴) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ عُبَیْدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ قَیْسٍ الأَسَدِیُّ ، سَمِعَاہ مِنْ عَلِیِّ بْنِ رَبِیعَۃَ الْوَالِبِیِّ ، قَالَ أَوَّلُ مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ بِالْکُوفَۃِ قَرَظَۃُ بْنُ کَعْبٍ الأَنْصَارِیُّ فَقَامَ الْمُغِیرَۃُ بْنُ شُعْبَۃَ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : مَنْ نِیحَ عَلَیْہِ ، فَإِنَّہُ یُعَذَّبُ فِی قَبْرِہِ بِمَا نِیحَ عَلَیْہِ۔
(بخاری ۱۲۹۱۔ مسلم ۶۴۴)
(بخاری ۱۲۹۱۔ مسلم ۶۴۴)
তাহকীক: