মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
جنائز کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩৬৭ টি
হাদীস নং: ১২১৮৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مؤمن کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے اور کافر کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے
(١٢١٨٥) حضرت برائ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ایک انصاری کے جنازے میں گئے جب ہم قبر پر پہنچے اور لحد ابھی تک تیار نہ ہوئی تھی تو حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف فرما ہوئے اور ہم لوگ بھی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اردگرد اس طرح بیٹھ گئے جس طرح ہمارے سروں پر پرندے بیٹھ گئے ہوں۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) زمین کو کرید رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا لوگو ! عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگو ! دو یا تین بار یہ فرمایا پھر فرمایا مؤمن بندے کا جب دنیا سے تعلق ختم ہونے اور آخرت کی طرف متوجہ (جانے) ہونے کا وقت آتا ہے تو آسمان سے سفید چہروں والے فرشتے آتے ہیں گویا کہ ان کے چہرے سورج ہیں یہاں تک کہ وہ اس کی آنکھوں کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں ان کے ساتھ (پاس) جنت کے کفن اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے پھر ملک الموت آ کر اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے پاکیزہ نفس ! اللہ کی رضا اور اس کی مغفرت (کے سایہ) میں نکل تو وہ روح اس طرح بہہ نکلتی ہے جس طرح مشکیزہ سے پانی کا قطرہ نکلتا ہے پھر وہ اس کو پکڑ لیتا ہے جب اس کو پکڑتا ہے تو پلک جھپکنے کی دیر کے لیے بھی اس کو نہیں چھوڑتا یہاں تک کہ اس کو کفن اور خوشبو میں رکھ دیتے ہیں اس میں سے پاکیزہ مشک کی خوشبو نکلتی ہے جیسی خوشبو زمین میں پائی جاتی ہے۔ پھر وہ فرشتے اس پاکیزہ روح کو لے کر آسمانوں کی طرف چڑھتے ہیں اور وہ جس فرشتوں کی جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ پاکیزہ روح کون ہے ؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں اسے اچھے نام کے ساتھ پکارتے ہیں جو دنیا میں اس کا اچھا اور خوبصورت نام تھا، یہاں تک کہ وہ آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں پھر وہ فرشتے دروازہ کھلواتے ہیں تو ان کے لیے دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور ہر آسمان کے مقرب فرشتے اس کا استقبال کرتے ہیں یہاں تک کہ اس کو ساتویں آسمان تک لے جاتے ہیں۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کی کتاب چوتھے آسمان پر علیین میں لکھ دو اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو بیشک اسی میں سے میں نے ان کو پیدا کیا تھا اور اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی میں سے دوبارہ (قیامت کے دن) نکالوں گا۔ پھر اس کی روح کو جسم کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے اللہ میرا رب ہے پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کونسا ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے پھر اس سے پوچھتے ہیں یہ شخص کون ہے جو تمہاری طرف مبعوث کیا گیا تھا ؟ وہ کہتا ہے یہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ وہ کہتے ہیں اس کے متعلق تو کیا جانتا ہے ؟ وہ کہے گا میں نے اللہ کی کتاب کی تلاوت کی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔
پھر آسمان سے ایک منادی ندا دے گا کہ میرے بندے نے سچ کہا ہے اس کے لیے جنت سے بچھونا بچھا دو اور جنت کا لباس اس کو پہنا دو اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دو پس اس کے لیے جنت کی خوشبو اور ہوا آئے گی اور اس کی قبر کو تاحد نگاہ وسیع کردیا جائے گا اس کے پاس خوبصورت چہرے خوبصورت کپڑے اور خوبصورت خوشبو والا شخص آئے گا وہ کہے گا خوشخبری ہے ان نعمتوں کی جو تجھ کو خوش کردیں گی۔ یہی وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا، وہ شخص پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ بھلائی اور خیر کے ساتھ اس کے چہرے کی طرف متوجہ ہوگا اور کہے گا میں تیرا نیک عمل ہوں وہ شخص عرض کرے گا اے میرے رب ! قیامت قائم فرما ! اے میرے رب ! قیامت قائم فرما تاکہ میں اپنے اہل اور مال کی طرف لوٹ جاؤں۔
اور جب کافر بندے کا دنیا سے تعلق ختم ہو رہا ہوتا ہے اور آخرت کی طرف جانے کا وقت آتا ہے تو اس کی طرف آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے آتے ہیں ان کے ساتھ پرانے کمبل ہوتے ہیں اور وہ اس کی آنکھوں کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آ کر اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے خبیث نفس ! اللہ کی ناراضگی اور غصہ میں نکل، فرمایا روح اس کے جسم میں جدا جدا ہو کر نکلتی ہے وہ اس طرح نکلتی ہے کہ جس کی وجہ سے اس کے پٹھے اور رگیں کٹ جاتے ہیں جیسے سیخ کو گیلی روئی میں سے کھینچ کر نکالا جائے پھر وہ اس کو پکڑ لیتے ہیں جب اس کو پکڑتے ہیں تو پلک جھپکنے کی دیر کے لیے بھی اس کو نہیں چھوڑتے یہاں تک کہ اس کمبل میں ڈال دیتے ہیں اس میں مردار کی سی بدبو نکلتی ہے جیسی بدبو زمین پر پائی جاتی ہے پھر وہ فرشتے اس کی روح کو لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں وہ فرشتوں کی کسی جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ دریافت کرتے ہیں یہ خبیث روح کس کی ہے ؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں کی ہے اس برے نام سے اس کو پکارتے ہیں جس نام سے وہ دنیا میں پکارا جاتا تھا یہاں تک کہ اس کو آسمان دنیا تک لے جایا جاتا ہے پھر فرشتے دروازہ کھلواتے ہیں لیکن دروازہ اس کے لے ی نہیں کھولا جاتا۔ پھر حضور اقدس نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { لَا تُفَتَّحُ لَھُمْ اَبْوَابُ السَّمَآئِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ } [الأعراف ٤٠] پھر فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کی کتاب سجین میں لکھ دو جو زمین کی تہہ میں ہے اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو بیشک میں نے انھیں اسی میں سے پیدا کیا تھا اور اسی میں لوٹاؤں گا اور پھر دوبارہ (قیامت کے دن) اسی میں سے نکالوں گا۔ پھر اس کی روح ڈال دی (پھینک دی) جاتی ہے۔
پھر حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ } [الحج ٣١] پھر فرمایا اس کی روح اس کے جسم کی طرف لوٹا دی جاتی ہے اور دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور بیٹھ جاتے ہیں اور اس کو کہتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے مجھے تو نہیں معلوم، وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کون سا ہے ؟ وہ کہتا ہے مجھے نہیں معلوم، پھر آسمان سے ایک منادی آواز دیتا ہے اس کے لیے جہنم سے بچھونا بچھا دو ، اور اس کو جہنم کا لباس پہنا دو اور اس کے لیے جہنم سے ایک دروازہ کھول دو ، پھر اس کے پاس جہنم کی گرمی اور بدبو آتی ہے اور اس کی قبر کو اس پر تنگ کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں گھس جاتی ہیں پھر اس کے بعد بدشکل، بدلباس اور بری بو والا ایک شخص آئے گا اور کہے گا خوشخبری تجھ کو خوشخبری ہے دردناک مصائب کی، یہی وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا وہ پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ برے چہرے کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہوگا اور کہے گا میں تیرا برا عمل ہوں تو وہ کافر کہے گا اے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا اے میرے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا۔
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کی کتاب چوتھے آسمان پر علیین میں لکھ دو اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو بیشک اسی میں سے میں نے ان کو پیدا کیا تھا اور اسی میں لوٹاؤں گا اور اسی میں سے دوبارہ (قیامت کے دن) نکالوں گا۔ پھر اس کی روح کو جسم کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے اللہ میرا رب ہے پھر وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کونسا ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے پھر اس سے پوچھتے ہیں یہ شخص کون ہے جو تمہاری طرف مبعوث کیا گیا تھا ؟ وہ کہتا ہے یہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ وہ کہتے ہیں اس کے متعلق تو کیا جانتا ہے ؟ وہ کہے گا میں نے اللہ کی کتاب کی تلاوت کی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔
پھر آسمان سے ایک منادی ندا دے گا کہ میرے بندے نے سچ کہا ہے اس کے لیے جنت سے بچھونا بچھا دو اور جنت کا لباس اس کو پہنا دو اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دو پس اس کے لیے جنت کی خوشبو اور ہوا آئے گی اور اس کی قبر کو تاحد نگاہ وسیع کردیا جائے گا اس کے پاس خوبصورت چہرے خوبصورت کپڑے اور خوبصورت خوشبو والا شخص آئے گا وہ کہے گا خوشخبری ہے ان نعمتوں کی جو تجھ کو خوش کردیں گی۔ یہی وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا، وہ شخص پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ بھلائی اور خیر کے ساتھ اس کے چہرے کی طرف متوجہ ہوگا اور کہے گا میں تیرا نیک عمل ہوں وہ شخص عرض کرے گا اے میرے رب ! قیامت قائم فرما ! اے میرے رب ! قیامت قائم فرما تاکہ میں اپنے اہل اور مال کی طرف لوٹ جاؤں۔
اور جب کافر بندے کا دنیا سے تعلق ختم ہو رہا ہوتا ہے اور آخرت کی طرف جانے کا وقت آتا ہے تو اس کی طرف آسمان سے سیاہ چہروں والے فرشتے آتے ہیں ان کے ساتھ پرانے کمبل ہوتے ہیں اور وہ اس کی آنکھوں کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت آ کر اس کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے خبیث نفس ! اللہ کی ناراضگی اور غصہ میں نکل، فرمایا روح اس کے جسم میں جدا جدا ہو کر نکلتی ہے وہ اس طرح نکلتی ہے کہ جس کی وجہ سے اس کے پٹھے اور رگیں کٹ جاتے ہیں جیسے سیخ کو گیلی روئی میں سے کھینچ کر نکالا جائے پھر وہ اس کو پکڑ لیتے ہیں جب اس کو پکڑتے ہیں تو پلک جھپکنے کی دیر کے لیے بھی اس کو نہیں چھوڑتے یہاں تک کہ اس کمبل میں ڈال دیتے ہیں اس میں مردار کی سی بدبو نکلتی ہے جیسی بدبو زمین پر پائی جاتی ہے پھر وہ فرشتے اس کی روح کو لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں وہ فرشتوں کی کسی جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں تو وہ دریافت کرتے ہیں یہ خبیث روح کس کی ہے ؟ وہ کہتے ہیں فلاں بن فلاں کی ہے اس برے نام سے اس کو پکارتے ہیں جس نام سے وہ دنیا میں پکارا جاتا تھا یہاں تک کہ اس کو آسمان دنیا تک لے جایا جاتا ہے پھر فرشتے دروازہ کھلواتے ہیں لیکن دروازہ اس کے لے ی نہیں کھولا جاتا۔ پھر حضور اقدس نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { لَا تُفَتَّحُ لَھُمْ اَبْوَابُ السَّمَآئِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ } [الأعراف ٤٠] پھر فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے بندے کی کتاب سجین میں لکھ دو جو زمین کی تہہ میں ہے اور اس کو زمین کی طرف لوٹا دو بیشک میں نے انھیں اسی میں سے پیدا کیا تھا اور اسی میں لوٹاؤں گا اور پھر دوبارہ (قیامت کے دن) اسی میں سے نکالوں گا۔ پھر اس کی روح ڈال دی (پھینک دی) جاتی ہے۔
پھر حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { وَ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ } [الحج ٣١] پھر فرمایا اس کی روح اس کے جسم کی طرف لوٹا دی جاتی ہے اور دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اور بیٹھ جاتے ہیں اور اس کو کہتے ہیں تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے مجھے تو نہیں معلوم، وہ اس سے پوچھتے ہیں تیرا دین کون سا ہے ؟ وہ کہتا ہے مجھے نہیں معلوم، پھر آسمان سے ایک منادی آواز دیتا ہے اس کے لیے جہنم سے بچھونا بچھا دو ، اور اس کو جہنم کا لباس پہنا دو اور اس کے لیے جہنم سے ایک دروازہ کھول دو ، پھر اس کے پاس جہنم کی گرمی اور بدبو آتی ہے اور اس کی قبر کو اس پر تنگ کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسری میں گھس جاتی ہیں پھر اس کے بعد بدشکل، بدلباس اور بری بو والا ایک شخص آئے گا اور کہے گا خوشخبری تجھ کو خوشخبری ہے دردناک مصائب کی، یہی وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا وہ پوچھے گا تو کون ہے ؟ وہ برے چہرے کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہوگا اور کہے گا میں تیرا برا عمل ہوں تو وہ کافر کہے گا اے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا اے میرے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا۔
(۱۲۱۸۵) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ زَاذَانَ : عَنِ الْبَرَائِ ، قَالَ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جِنَازَۃِ رَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ ، فَانْتَہَیْنَا إلَی الْقَبْرِ وَلَمَّا یُلْحَدْ ، فَجَلَسَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْنَا حَوْلَہُ کَأَنَّمَا عَلَی رُؤُوسِنَا الطَّیْرُ ، وَفِی یَدِہِ عُودٌ یَنْکُتُ بِہِ ، فَرَفَعَ رَأْسَہُ ، فَقَالَ : اسْتَعِیذُوا بِاللَّہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، أَوْ مَرَّتَیْنِ ، ثُمَّ قَالَ : إنَّ الْعَبْدَ الْمُؤْمِنَ إذَا کَانَ فِی انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْیَا وَإِقْبَالٍ مِنَ الآخِرَۃِ نَزَلَ إلَیْہِ مِنَ السَّمَائِ مَلاَئِکَۃٌ بِیضُ الْوُجُوہِ ، کَأَنَّ وُجُوہَہُمُ الشَّمْسُ ، حَتَّی یَجْلِسُونَ مِنْہُ مَدَّ الْبَصَرِ ، مَعَہُمْ کَفَنٌ مِنْ أَکْفَانِ الْجَنَّۃِ ، وَحَنُوطٌ مِنْ حَنُوطِ الْجَنَّۃِ ، ثُمَّ یَجِیئُ مَلَکُ الْمَوْتِ فَیَقْعُدُ عِنْدَ رَأْسِہِ فَیَقُولُ : أَیَّتُہَا النَّفْسُ الطَّیِّبَۃُ اخْرُجِی إلَی مَغْفِرَۃٍ مِنَ اللہِ وَرِضْوَانٍ ، فَتَخْرُجُ تَسِیلُ کَمَا تَسِیلُ الْقَطْرَۃُ مِنْ فِی السِّقَائِ فَیَأخذہا ، فَإِذَا أَخَذُوہَا لَمْ یَدَعُوہَا فِی یَدِہِ طَرْفَۃَ عَیْنٍ حَتَّی یَأْخُذُوہَا فَیَجْعَلُوہَا فِی ذَلِکَ الْکَفَنِ ، وَذَلِکَ الْحَنُوطِ ، فَیَخْرُجُ مِنْہَا کَأَطْیَبِ نَفْخَۃِ مِسْکٍ وُجِدَتْ عَلَی وَجْہِ الأَرْضِ ، فَیَصْعَدُونَ بِہَا فَلاَ یَمُرُّونَ بِہَا عَلَی مَلَکٍ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ إِلاَّ قَالُوا : مَا ہَذَا الرُّوحُ الطَّیِّبُ ؟ فَیَقُولُونَ: ہَذَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ بِأَحْسَنِ أَسْمَائِہِ الَّتِی کَانَ یُسَمَّی بِہَا فِی الدُّنْیَا ، حَتَّی یَنْتَہُوا بِہَا إلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا ، فَیَسْتَفْتِحُ فَیُفْتَحُ لَہُمْ ، فَیَسْتَقْبِلُہُ مِنْ کُلِّ سَمَائٍ مُقَرَّبُوہَا إلَی السَّمَائِ الَّتِی تَلِیہَا ، حَتَّی یَنْتَہِیَ بِہِ إلَی السَّمَائِ السَّابِعَۃِ ، قَالَ: فَیَقُولُ اللَّہُ تعالی اکْتُبُوا کِتَابَ عَبْدِی فِی عِلِّیِّینَ فِی السَّمَائِ الرَّابِعَۃِ، وَأَعِیدُوہُ إلَی الأَرْضِ، فَإِنِّی مِنْہَا خَلَقْتُہُمْ ، وَفِیہَا أُعِیدُہُمْ ، وَمِنْہَا أُخْرِجُہُمْ تَارَۃً أُخْرَی ، فَیُعَادُ رُوحُہُ فِی جَسَدِہِ ، وَیَأْتِیہِ مَلَکَانِ فَیُجْلِسَانِہِ فَیَقُولاَنِ لَہُ : مَنْ رَبُّک ؟ فَیَقُولُ : رَبِّی اللَّہُ فَیَقُولاَنِ لَہُ : مَا دِینُک ؟ فَیَقُولُ دِینِی الإِسْلاَمُ ، فَیَقُولاَنِ لَہُ : مَا ہَذَا الرَّجُلُ الَّذِی بُعِثَ فِیکُمْ ؟ فَیَقُولُ : ہُوَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَیَقُولاَنِ : مَا عَمَلُک بہ ؟ فَیَقُولُ : قَرَأْت کِتَابَ اللہِ وَآمَنْت بِہِ وَصَدَقْت بِہِ ، فَیُنَادِی مُنَادٍ مِنَ السَّمَائِ أَنْ صَدَقَ عَبْدِی فَأَفْرِشُوہُ مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَأَلْبِسُوہُ مِنَ الْجَنَّۃِ ، وَافْتَحُوا لَہُ بَابًا إلَی الْجَنَّۃِ ، فَیَأْتِیہِ مِنْ طِیبِہَا وَرَوْحِہَا ، وَیُفْسَحُ لَہُ فِی قَبْرِہِ مَدَّ بَصَرِہِ ، وَیَأْتِیہِ رَجُلٌ حَسَنُ الْوَجْہِ ، حَسَنُ الثِّیَابِ ، طَیِّبُ الرِّیحِ ، فَیَقُولُ : أَبْشِرْ بِالَّذِی یَسُرُّک ، ہَذَا یَوْمُک الَّذِی کُنْت تُوعَدُ ، فَیَقُولُ : وَمَنْ أَنْتَ ؟ فَوَجْہُک الْوَجْہُ یَجِیئُ بِالْخَیْرِ ، فَیَقُولُ : أَنَا عَمَلُک الصَّالِحُ ، فَیَقُولُ : رَبِّ أَقِمِ السَّاعَۃَ ، رَبِّ أَقِمِ السَّاعَۃَ ، حَتَّی أَرْجِعَ إلَی أَہْلِی وَمَالِی ، وَإِنَّ الْعَبْدَ الْکَافِرَ إذَا کَانَ فِی انْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْیَا ، وَإِقْبَالٍ مِنَ الآخِرَۃِ ، نَزَلَ إلَیْہِ مِنَ السَّمَائِ مَلاَئِکَۃٌ سُودُ الْوُجُوہِ ، مَعَہُمَ الْمُسُوحُ ، حَتَّی یَجْلِسُونَ مِنْہُ مَدَّ الْبَصَرِ ، قَالَ : ثُمَّ یَجِیئُ مَلَکُ الْمَوْتِ ، حَتَّی یَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِہِ ، فَیَقُولُ : یَا أَیَّتُہَا النَّفْسُ الْخَبِیثَۃُ ، اخْرُجِی إلَی سَخَطِ اللہِ وَغَضَبِہِ ، قَالَ : فَتَفْرَّقُ فِی جَسَدِہِ ، قَالَ : فَتَخْرُجُ تُقَطَّعُ مَعَہَا الْعُرُوقُ وَالْعَصَبُ ، کَمَا تُنْزَعُ السَّفُّودَ مِنَ الصُّوفِ الْمَبْلُولِ ، فَیَأْخُذُوہَا فَإِذَا أَخَذُوہَا لَمْ یَدَعُوہَا فِی یَدِہِ طَرْفَۃَ عَیْنٍ حَتَّی یَأْخُذُوہَا فَیَجْعَلُوہَا فِی تِلْکَ الْمُسُوحِ ، فَیَخْرُجُ مِنْہَا کَأَنْتَنِ جِیفَۃٍ وُجِدَتْ عَلَی ظَہْرِ الأَرْضِ ، فَیَصْعَدُونَ بِہَا ، فَلاَ یَمُرُّونَ بِہَا عَلَی مَلَکٍ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ إِلاَّ قَالُوا : مَا ہَذَا الرُّوحُ الْخَبِیثُ ؟ فَیَقُولُونَ : فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ ، بِأَقْبَحِ أَسْمَائِہِ الَّتِی کَانَ یُسَمَّی بِہَا فِی الدُّنْیَا حَتَّی یُنْتَہی بِہَا إلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا ، فَیَسْتَفْتِحُونَ فَلاَ یُفْتَحُ لَہُ ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : {لاَ تُفَتَّحُ لَہُمْ أَبْوَابُ السَّمَائِ وَلاَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ حَتَّی یَلِجَ الْجَمَلُ فِی سَمِّ الْخِیَاطِ} قَالَ : فَیَقُولُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ : اکْتُبُوا کِتَابَ عَبْدِی فِی سِجِّینٍ فِی الأَرْضِ السُّفْلَی ، وَأَعِیدُوہُ إلَی الأَرْضِ ، فَإِنِّی مِنْہَا خَلَقْتُہُمْ وَفِیہَا أُعِیدُہُمْ ، وَمِنْہَا أُخْرِجُہُمْ تَارَۃً أُخْرَی ، قَالَ : فَیُطْرَحُ رُوحُہُ طَرْحًا ، قَالَ : ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : {وَمَنْ یُشْرِکْ بِاَللَّہِ فَکَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَائِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ أَوْ تَہْوِی بِہِ الرِّیحُ فِی مَکَان سَحِیقٍ} قَالَ : فَیُعَادُ رُوحُہُ فِی جَسَدِہِ ، وَیَأْتِیہِ مَلَکَانِ ، فَیُجْلِسَانِہِ فَیَقُولاَنِ لَہُ : مَنْ رَبُّک ؟ فَیَقُولُ : ہَاہَا لاَ أَدْرِی ، وَیَقُولاَنِ : لَہُ وَمَا دِینُک ، فَیَقُولُ : ہَاہَا لاَ أَدْرِی ، قَالَ : فَیُنَادِی مُنَادٍ مِنَ السَّمَائِ ، أفْرِشُوا لَہُ مِنَ النَّارِ ، وَأَلْبِسُوہُ مِنَ النَّارِ ، وَافْتَحُوا لَہُ بَابًا إلَی النَّارِ ، قَالَ : فَیَأْتِیہِ مِنْ حَرِّہَا وَسَمُومِہَا ، وَیُضَیَّقُ عَلَیْہِ قَبْرُہُ حَتَّی تَخْتَلِفَ فیہ أَضْلاَعُہُ ، وَیَأْتِیہِ رَجُلٌ قَبِیحُ الْوَجْہِ ، وَقَبِیحُ الثِّیَابِ ، مُنْتِنُ الرِّیحِ ، فَیَقُولُ : أَبْشِرْ بِالَّذِی یَسُوؤُک ، ہَذَا یَوْمُک الَّذِی کُنْت تُوعَدُ ، فَیَقُولُ : مَنْ أَنْتَ فَوَجْہُک الْوَجْہُ الَّذِی یَجِیئُ بِالشَّرِّ ؟ فَیَقُولُ : أَنَا عَمَلُک الْخَبِیثُ ، فَیَقُولُ : رَبِّ لاَ تُقِمِ السَّاعَۃَ ، رَبِّ لاَ تُقِمِ السَّاعَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৮৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مؤمن کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے اور کافر کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے
(١٢١٨٦) حضرت برائ سے اسی طرح منقول ہے اس میں اس بات کا اضافہ ہے کہ سجین نچلی زمین کی تہہ میں ہے۔
(۱۲۱۸۶) حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، حدَّثَنَا الأَعْمَشُ حدَّثَنَا الْمِنْہَالُ ، عَنْ زَاذَانَ ، عَنِ الْبَرَائِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِہِ وَزَادَ فِیہِ : وَالسِّجِّینُ تَحْتَ الأَرْضِ السُّفْلَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৮৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مؤمن کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے اور کافر کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے
(١٢١٨٧) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ مؤمن کی روح قبض کی جاتی ہے وہ مشک کی بہترین خوشبو میں ہوتی ہے، پھر وہ فرشتے جنہوں نے اس کی روح قبض کی ہوتی ہے اس کو لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں، تو آسمان کے نیچے ان کی ملاقات فرشتوں سے ہوتی ہے وہ پوچھتے ہیں یہ تمہارے ساتھ کون ہے ؟ وہ جواب دیں گے فلاں شخص، اس کے اچھے اعمال کے ساتھ اس کا ذکر کریں گے، وہ فرشتے کہیں گے اللہ پاک تمہیں بھی باقی اور زندہ رکھے اور جو تمہارے ساتھ ہے اس کو بھی، پھر اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیئے جائیں گے، پھر اس کا چہرہ روشن ہوجائے گا، پھر اس کا رب آئے گا اس کے چہرے پر دلیل ہوگی سورج کے مثل، پھر فرمایا : دوسرے شخص کی (کافر) روح نکالی جائے گی اس سے مردار کی بدبو آئے گی، پھر اس کو لے کر اوپر چڑھیں گے وہ فرشتے جنہوں نے اس کی جان قبض کی تھی، آسمان کے نیچے ملائکہ سے ان کی ملاقات ہوگی وہ پوچھیں گے تمہارے ساتھ کون ہے ؟ وہ جواب دیں گے فلاں اس کے برے اعمال کے ساتھ اس کا ذکر کریں گے، فرشتے کہیں گے، اس کو واپس لوٹا دو ، پس اللہ تعالیٰ نے اس پر کچھ بھی ظلم نہیں کیا، پھر حضرت ابو موسیٰ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : { وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ }۔
(۱۲۱۸۷) حدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ تَخْرُجُ نَفْسُ الْمُؤْمِنِ وَہِیَ أَطْیَبُ رِیحًا مِنَ الْمِسْکِ ، قَالَ فَتَصْعَدُ بِہَا الْمَلاَئِکَۃُ الَّذِینَ یَتَوَفَّوْنَہَا فَتَلْقَاہُمْ مَلاَئِکَۃٌ دُونَ الْمَائِ فَیَقُولُونَ مَنْ ہَذَا مَعَکُمْ فَیَقُولُونَ فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ وَیَذْکُرُونَہُ بِأَحْسَنِ عَمَلِہِ فَیَقُولُونَ حَیَّاکُمُ اللَّہُ وَحَیَّا مَنْ مَعَکُمْ ، قَالَ فَتُفْتَحُ لَہُ أَبْوَابُ السَّمَائِ ، قَالَ فَیُشْرِقُ وَجْہُہُ ، قَالَ فَیَأْتِی الرَّبَّ وَلِوَجْہِہِ بُرْہَانٌ مِثْلُ الشَّمْسِ ، قَالَ وَأَمَّا الآخَرُ فَتَخْرُجُ نَفْسُہُ وَہِیَ أَنْتَنُ مِنَ الْجِیفَۃِ فَیَصْعَدُ بِہَا الَّذِینَ یَتَوَفَّوْنَہَا ، قَالَ فَتَلْقَاہُمَ مَلاَئِکَۃُ دُونَ السَّمَائِ فَیَقُولُونَ مَنْ ہَذَا مَعَکُمْ فَیَقُولُونَ ہَذَا فُلاَنٌ وَیَذْکُرُونَہُ بِأَسْوَإِ عَمَلِہِ ، قَالَ فَیَقُولُونَ رُدُّوہُ فَمَا ظَلَمَہُ اللَّہُ شَیْئًا وَقَرَأَ أَبُو مُوسَی ، (وَلاَ یَدْخُلُونَ الْجَنَّۃَ حَتَّی یَلِجَ الْجَمَلُ فِی سَمِّ الْخِیَاطِ)۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৮৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مؤمن کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے اور کافر کی روح کس طرح قبض کی جاتی ہے
(١٢١٨٨) حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ بیشک میت جوتوں کی آواز سنتا ہے جب وہ اس کو دفنا کر واپس جاتے ہیں، پھر اگر مؤمن ہو تو نماز اس کے سر کے پاس ہوتی ہے، زکوۃ اس کی داہنی جانب اور روزہ اس کے بائیں جانب اور اس کے نیک اعمال، صدقہ، صلہ رحمی، اور لوگوں کے ساتھ احسان اس کے پاؤں کے پاس ہوتے ہیں، پھر وہ عذاب سر کی طرف سے آئے گا تو نماز کہے گی، نہیں ہے میری طرف سے داخل ہونے کا راستہ نہیں ہے، اگر آئے گا اس کے دائیں جانب سے تو زکوۃ کہے گی میری طرف سے داخل ہونے کا راستہ نہیں ہے، اس کے بائیں جانب سے آئے گا تو روزہ کہے گا میری طرف سے داخل ہونے کا راستہ نہیں ہے پھر اس کے پاؤں کی جانب سے آئے گا تو اس کے اچھے اعمال صدقہ، صلہ رحمی اور احسان کہیں گے، ہماری طرف سے داخل ہونے کا راستہ نہیں ہے۔
پھر اس کو کہا جائے گا، بیٹھ جا، وہ بیٹھ جائے گا تو اس کو ایسا لگے گا جیسے سورج غروب ہونے کے قریب ہو، فرشتے اس کو کہیں گے جو ہم تجھ سے سوال کریں گے اس کا جواب دے، وہ کہے گا مجھے چھوڑو تاکہ میں نماز ادا کرلوں، اس کو کہا جائے گا بیشک تو یہ ادا کرچکا ہے، ہمیں بتا جو ہم تجھ سے سوال کریں گے، وہ کہے گا تم مجھ سے کیا سوال پوچھتے ہو ؟ وہ کہیں گے کیا تو اس شخص کو دیکھتا ہے جو تمہاری طرف مبعوث کیا گیا اس کے متعلق کیا کہتا ہے ؟ اور تو اس کے بارے میں کیا گواہی دیتا ہے ؟ وہ پوچھے گا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ؟ اس کو کہا جائے گا ہاں، تو وہ کہے گا میں گواہی دیتا ہوں وہ اللہ کے رسول ہیں اور وہ ہمارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلائل لے کر آئے تھے تو ہم نے ان کی تصدیق کی، اس کو فرشتے کہیں گے، اسی پر تو زندہ تھا، اسی پر تجھے موت آئی اور اسی پر تو دوبارہ اٹھایا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
پھر اس کی قبر ستر گز لمبی کردی جائے گی اور اس میں اس کے لیے روشنی کردی جائے گی پھر اس کے لیے جنت کی طرف دروازہ کھول دیا جائے گا، اور اس کو کہا جائے گا دیکھ جس کا اللہ تعالیٰ نے تجھ سے وعدہ فرمایا تھا، اس کے سرور اور خوشی میں اضافہ ہوجائے گا، پھر ایک دروازہ جہنم کی طرف کھولا جائے گا اور اس کو کہا جائے گا تیرا ٹھکانا یہ ہوتا جس کا اللہ نے تجھ سے وعدہ فرمایا تھا اگر تو نافرمانی کرتا، اس کی خوشی میں اضافہ ہوجائے گا، پھر اس کے لیے خوشبودار ہوا (باد نسیم) چلے گی اور وہ سبز رنگ کا پرندہ ہے جو جنت کے درخت کے ساتھ لٹکا ہوا ہے۔ اور اس کے جسم کو لوٹا دیا جائے گا جس مٹی سے اس کو پیدا کیا گیا تھا، اور اس کے متعلق اللہ تعالیٰ کا قول ہے : { یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ }۔
محمد راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن حکم بن ثوبان نے فرمایا : پھر اس کو کہا جائے گا دلہن کی طرح آرام سے سو جا اس کو نہیں اٹھاتا مگر اس کے گھر میں محبوب شخص یعنی خاوند، یہاں تک کہ اس کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اٹھائیں گے۔
محمد راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا : اگر وہ کافر تھا تو اس کے سر کے جانب لایا جائے گا وہ عذاب اس کے لیے کچھ نہ پائے گا، پھر اسے کے بائیں جانب لایا جائے گا نہیں پائے گا اس کے لیے کچھ، پھر اس کے بائیں جانب لایا جائے گا تو نہیں پائے گا اس کے لیے کچھ، پھر اس کے پاؤں کی جانب لایا جائے گا نہیں پائے گا اس کے لیے کچھ، اس کو کہا جائے گا، بیٹھ جا، وہ خوف زدہ انداز میں بیٹھے گا، اس کو کہا جائے گا جو ہم پوچھیں اس کا جواب دے، وہ کہے گا تم مجھ سے کیا پوچھتے ہو ؟ اس کو کہا جائے گا، یہ شخص جو تم میں تھا تو اس کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اور اس کے متعلق کیا گواہی دیتا ہے ؟ وہ پوچھے گا کونسا شخص ؟ اس کو کہا جائے گا جو تمہارے درمیان تھا، وہ ان کے نام کی طرف رہنمائی نہیں پائے گا، اس کو کہا جائے گا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، تو وہ کہے گا مجھے نہیں معلوم میں نے لوگوں سے اس کے متعلق سنا تھا تو جس طرح انھوں نے کہا اسی طرح میں نے کہا، اس کو کہا جائے گا اسی پر تو زندہ تھا، اسی پر تو مرا اور اسی پر دوبارہ ان شاء اللہ اٹھایا جائے گا، پھر اس کے لیے جہنم کی جانب ایک دروازہ کھول دیا جائے گا اور اس کو کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانا ہے جس کا اللہ نے تجھ سے وعدہ کیا تھا، اس کی حسرت اور ہلاکت میں اضافہ ہوجائے گا، پھر اس کے لیے ایک دروازہ جنت کی طرف کھولا جائے گا، اور اس کو کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانا ہوتا (اگر نیک اعمال کرتا ایمان لاتا) تو اس کی حسرت اور ہلاکت میں اضافہ ہوجائے گا، پھر اس کی قبر کو اس پر تنگ کردیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں مل جائیں گی، اور یہی اس کی تنگ زندگی ہے جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : { فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی }۔
پھر اس کو کہا جائے گا، بیٹھ جا، وہ بیٹھ جائے گا تو اس کو ایسا لگے گا جیسے سورج غروب ہونے کے قریب ہو، فرشتے اس کو کہیں گے جو ہم تجھ سے سوال کریں گے اس کا جواب دے، وہ کہے گا مجھے چھوڑو تاکہ میں نماز ادا کرلوں، اس کو کہا جائے گا بیشک تو یہ ادا کرچکا ہے، ہمیں بتا جو ہم تجھ سے سوال کریں گے، وہ کہے گا تم مجھ سے کیا سوال پوچھتے ہو ؟ وہ کہیں گے کیا تو اس شخص کو دیکھتا ہے جو تمہاری طرف مبعوث کیا گیا اس کے متعلق کیا کہتا ہے ؟ اور تو اس کے بارے میں کیا گواہی دیتا ہے ؟ وہ پوچھے گا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ؟ اس کو کہا جائے گا ہاں، تو وہ کہے گا میں گواہی دیتا ہوں وہ اللہ کے رسول ہیں اور وہ ہمارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلائل لے کر آئے تھے تو ہم نے ان کی تصدیق کی، اس کو فرشتے کہیں گے، اسی پر تو زندہ تھا، اسی پر تجھے موت آئی اور اسی پر تو دوبارہ اٹھایا جائے گا ان شاء اللہ تعالیٰ ۔
پھر اس کی قبر ستر گز لمبی کردی جائے گی اور اس میں اس کے لیے روشنی کردی جائے گی پھر اس کے لیے جنت کی طرف دروازہ کھول دیا جائے گا، اور اس کو کہا جائے گا دیکھ جس کا اللہ تعالیٰ نے تجھ سے وعدہ فرمایا تھا، اس کے سرور اور خوشی میں اضافہ ہوجائے گا، پھر ایک دروازہ جہنم کی طرف کھولا جائے گا اور اس کو کہا جائے گا تیرا ٹھکانا یہ ہوتا جس کا اللہ نے تجھ سے وعدہ فرمایا تھا اگر تو نافرمانی کرتا، اس کی خوشی میں اضافہ ہوجائے گا، پھر اس کے لیے خوشبودار ہوا (باد نسیم) چلے گی اور وہ سبز رنگ کا پرندہ ہے جو جنت کے درخت کے ساتھ لٹکا ہوا ہے۔ اور اس کے جسم کو لوٹا دیا جائے گا جس مٹی سے اس کو پیدا کیا گیا تھا، اور اس کے متعلق اللہ تعالیٰ کا قول ہے : { یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَۃِ }۔
محمد راوی کہتے ہیں کہ حضرت عمر بن حکم بن ثوبان نے فرمایا : پھر اس کو کہا جائے گا دلہن کی طرح آرام سے سو جا اس کو نہیں اٹھاتا مگر اس کے گھر میں محبوب شخص یعنی خاوند، یہاں تک کہ اس کو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اٹھائیں گے۔
محمد راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا : اگر وہ کافر تھا تو اس کے سر کے جانب لایا جائے گا وہ عذاب اس کے لیے کچھ نہ پائے گا، پھر اسے کے بائیں جانب لایا جائے گا نہیں پائے گا اس کے لیے کچھ، پھر اس کے بائیں جانب لایا جائے گا تو نہیں پائے گا اس کے لیے کچھ، پھر اس کے پاؤں کی جانب لایا جائے گا نہیں پائے گا اس کے لیے کچھ، اس کو کہا جائے گا، بیٹھ جا، وہ خوف زدہ انداز میں بیٹھے گا، اس کو کہا جائے گا جو ہم پوچھیں اس کا جواب دے، وہ کہے گا تم مجھ سے کیا پوچھتے ہو ؟ اس کو کہا جائے گا، یہ شخص جو تم میں تھا تو اس کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اور اس کے متعلق کیا گواہی دیتا ہے ؟ وہ پوچھے گا کونسا شخص ؟ اس کو کہا جائے گا جو تمہارے درمیان تھا، وہ ان کے نام کی طرف رہنمائی نہیں پائے گا، اس کو کہا جائے گا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، تو وہ کہے گا مجھے نہیں معلوم میں نے لوگوں سے اس کے متعلق سنا تھا تو جس طرح انھوں نے کہا اسی طرح میں نے کہا، اس کو کہا جائے گا اسی پر تو زندہ تھا، اسی پر تو مرا اور اسی پر دوبارہ ان شاء اللہ اٹھایا جائے گا، پھر اس کے لیے جہنم کی جانب ایک دروازہ کھول دیا جائے گا اور اس کو کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانا ہے جس کا اللہ نے تجھ سے وعدہ کیا تھا، اس کی حسرت اور ہلاکت میں اضافہ ہوجائے گا، پھر اس کے لیے ایک دروازہ جنت کی طرف کھولا جائے گا، اور اس کو کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانا ہوتا (اگر نیک اعمال کرتا ایمان لاتا) تو اس کی حسرت اور ہلاکت میں اضافہ ہوجائے گا، پھر اس کی قبر کو اس پر تنگ کردیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں مل جائیں گی، اور یہی اس کی تنگ زندگی ہے جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : { فَاِنَّ لَہٗ مَعِیْشَۃً ضَنْکًا وَّ نَحْشُرُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ اَعْمٰی }۔
(۱۲۱۸۸) حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : إنَّ الْمَیِّتَ لَیَسْمَعَ خَفْقَ نِعَالِہِمْ حِینَ یُوَلُّونَ عَنْہُ مُدْبِرِینَ ، فَإِنْ کَانَ مُؤْمِنًا کَانَتِ الصَّلاَۃُ عِنْدَ رَأْسِہِ وَکَانَتِ الزَّکَاۃُ عَنْ یَمِینِہِ وَکَانَ الصِّیَامُ عَنْ یَسَارِہِ وَکَانَ فِعْلُ الْخَیْرَاتِ مِنَ الصَّدَقَۃِ وَالصِّلَۃِ وَالْمَعْرُوفِ وَالإِحْسَانِ إلَی النَّاسِ عِنْدَ رِجْلَیْہِ فَیَؤتَی مِنْ قِبَلِ رَأْسِہِ فَتَقُولُ الصَّلاَۃُ مَا قِبَلِی مَدْخَلٌ وَیَأْتِی عَنْ یَمِینِہِ فَتَقُولُ الزَّکَاۃُ مَا قِبَلِی مَدْخَلٌ وَیَأْتِی عَنْ یَسَارِہِ فَیَقُولُ الصِّیَامُ مَا قِبَلِی مَدْخَل وَیَأْتِی مِنْ قِبَلِ رِجْلَیْہِ فَیَقُولُ فِعْلُ الْخَیْرِ مِنَ الصَّدَقَۃِ وَالصِّلَۃِ وَالْمَعْرُوفِ وَالإِحْسَانِ إلَی النَّاسِ مَا قِبَلِی مَدْخَلٌ ، قَالَ فَیُقَالُ لَہُ اجْلِسْ فَیَجْلِس قَدْ مُثِّلَتْ لَہُ الشَّمْسُ تَدَانَتْ لِلْغُرُوبِ فَیُقَالُ لَہُ أَخْبِرْنَا عَنْ مَا نَسْأَلُک عَنْہُ فَیَقُولُ دَعَوْنِی حَتَّی أُصَلِّیَ فَیُقَالُ لَہُ إنَّک سَتَفْعَلُ فَأَخْبِرْنَا عَمَّا نَسْأَلُک فَیَقُولُ وَعَمَّ تَسْأَلُونِی فَیَقُولُونَ أَرَأَیْت ہَذَا الرَّجُلَ الَّذِی کَانَ فِیکُمْ مَا تَقُولُ فِیہِ وَمَا تَشْہَدُ بِہِ عَلَیْہِ ، قَالَ فَیَقُولُ مُحَمَّدٌ فَیُقَالُ لَہُ نَعَمْ فَیَقُولُ أَشْہَدُ ، أَنَّہُ رَسُولُ اللہِ وَأَنَّہُ جَائَ بِالْبَیِّنَاتِ مِنْ عِنْدِ اللہِ فَصَدَّقْنَاہُ فَیُقَالُ لَہُ عَلَی ذَلِکَ حَیِیتَ وَعَلَی ذَلِکَ مُتَّ وَعَلَی ذَلِکَ تُبْعَثُ إِنْ شَائَ اللَّہُ تَعَالَی ، ثُمَّ یُفْسَحُ لَہُ فِی قَبْرِہِ سَبْعُونَ ذِرَاعًا وَیُنَوَّرُ لَہُ فِیہِ ، ثُمَّ یُفْتَحُ لَہُ بَابٌ إلَی الْجَنَّۃِ فَیُقَالُ لَہُ انْظُرْ إلَی مَا أَعَدَّ اللَّہُ لَکَ فِیہَا فَیَزْدَادُ غِبْطَۃً وَسُرُورًا ، ثُمَّ یُفْتَحُ لَہُ بَابٌ إلَی النَّارِ ، فَیُقَالُ لَہُ : ذَلِکَ مَقْعَدُک وَمَا أَعَدَّ اللَّہُ لَکَ فِیہَا لَو عَصَیتہ فَیَزْدَادُ غِبْطَۃً وَسُرُورًا ثُمَّ یُجْعَلُ نَسَمَۃً فی النَّسْمِ الطَّیِّبِ وَہِیَ طَیْرٌ خُضْرٌ تَعَلَّقَ بِشَجَرِ الْجَنَّۃِ وَیُعَادُ الْجِسْمُ إلَی مَا بُدِأَ مِنْہُ مِنَ التُّرَابِ فَذَلِکَ قَوْلُ اللہِ تَعَالَی : {یُثَبِّتُ اللَّہُ الَّذِینَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا ، وَفِی الآخِرَۃِ} قَالَ مُحَمَّدٌ ، قَالَ عُمَرُ بْنُ الْحَکَمِ بْنِ ثَوْبَانَ : ثُمَّ یُقَالُ لَہُ نَمْ فَیَنَامُ نَوْمَۃَ الْعَرُوسِ لاَ یُوقِظُہُ إِلاَّ أَحَبُّ أَہْلِہِ إلَیْہِ ، حَتَّی یَبْعَثَہُ اللَّہُ عَزَّ وَجَلَّ ، قَالَ مُحَمَّدٌ ، قَالَ أَبُو سَلَمَۃَ ، قَالَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ ، وَإِنْ کَانَ کَافِرًا فَیؤْتَی مِنْ قِبَلِ رَأْسِہِ ، فَلاَ یُوجَدُ لَہُ شَیْئٌ ، ثُمَّ یَأْتِی عَنْ یَمِینِہِ فَلاَ یُوجَدُ لَہُ شَیْئٌ ، ثُمَّ یَأْتِی عَنْ شِمَالِہِ فَلاَ یُوجَدُ لَہُ شَیْئٌ ، ثُمَّ یَأْتِی مِنْ قِبَلِ رِجْلَیْہِ فَلاَ یُوجَدُ لَہُ شَیْئٌ ، فَیُقَالُ لَہُ : اجْلِسْ فَیَجْلِسُ فَزِعًا مَرْعُوبًا ، فَیُقَالُ لَہُ : أَخْبِرْنَا عَمَّا نَسْأَلُک عَنْہُ ؟ فَیَقُولُ : وَعَمَّ تَسْأَلُونِی ؟ فَیُقَالُ : أَرَأَیْت ہَذَا الرَّجُلَ الَّذِی کَانَ فِیکُمْ مَاذَا تَقُولُ فِیہِ وَمَاذَا تَشْہَدُ بِہِ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَیَقُولُ : أَیُّ رَجُلٍ ؟ قَالَ : فَیُقَالُ الَّذِی فِیکُمْ فَلاَ یَہْتَدِی لاِسْمِہِ فَیُقَالُ : مُحَمَّدٌ فَیَقُولُ : لاَ أَدْرِی سَمِعْت النَّاسَ یَقُولُونَ قَوْلاً فَقُلْت کَمَا قَالُوا : فَیُقَالُ عَلَی ذَلِکَ حَیِیتَ ، وَعَلَی ذَلِکَ مُتَّ ، وَعَلَی ذَلِکَ تَبْعَثُ إِنْ شَائَ اللَّہُ ، ثُمَّ یُفْتَحُ لَہُ بَابٌ إلَی النَّارِ ، فَیُقَالُ لَہُ ذَلِکَ مَقْعَدُک وَمَا أَعَدَّ اللَّہُ لَکَ فِیہَا ، فَیَزْدَادُ حَسْرَۃً وَثُبُورًا ، ثُمَّ یُفْتَحُ لَہُ بَابٌ إلَی الجَنَّۃَ فَیُقَالُ لَہُ ذَلِکَ مَقْعَدُک مِنْہَا فَیَزْدَاد حَسْرَۃً وَثُبُورًا ، ثُمَّ یُضَیَّقُ عَلَیْہِ قَبْرُہُ حَتَّی تَخْتَلِفَ أَضْلاَعُہُ ، وَہِیَ الْمَعِیشَۃُ الضَّنْکُ الَّتِی قَالَ اللَّہُ تَعَالَی : {فَإِنَّ لَہُ مَعِیشَۃً ضَنْکًا وَنَحْشُرُہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ أَعْمَی}۔ (عبدالرزاق ۶۷۰۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৮৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جنازے کو اٹھائے تو کیا کہے ؟
(١٢١٨٩) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر نے جنازے میں ایک شخص کو کہتے ہوئے سنا : اس کو اٹھاؤ اللہ کے نام پر، حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا یہ مت کہو کہ اللہ کے نام پر اٹھاؤ، کیونکہ اللہ کا نام تو ہر چیز پر ہے، بلکہ یوں کہو اٹھاؤ اللہ کے نام کے ساتھ۔
(۱۲۱۸۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا ہِشَامٌ الدَّسْتَوَائِیُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ السَّرَّاجِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ سَمِعَ رَجُلاً فِی جِنَازَۃٍ یَقُولُ : ارْفَعُوا عَلَی اسْمِ اللہِ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : لاَ تَقُولُوا ارْفَعُوا عَلَی اسْمِ اللہِ فَإِنَّ اسْمَ اللہِ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ ، وَقُولُوا : ارْفَعُوا بِسْمِ اللہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৮৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جنازے کو اٹھائے تو کیا کہے ؟
(١٢١٩٠) حضرت بکر بن عبداللہ المزنی فرماتے ہیں کہ جب چارپائی کو اٹھاؤ تو بسم اللہ پڑھو اور تسبیح (سبحان اللہ) پڑھو۔
(۱۲۱۹۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْمُزَنِیّ ، قَالَ : إذَا حَمَلْت السَّرِیرَ فَقُلْ : بِسْمِ اللہِ وَسَبِّحْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ کوئی شخص جنازے کو اٹھائے تو کیا کہے ؟
(١٢١٩١) حضرت بکر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب جنازے کی چارپائی اٹھاؤ تو بسم اللہ پڑھو اور اللہ کی پاکی بیان کرو۔
(۱۲۱۹۱) حدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِاللہِ قَالَ إذَا حَمَلَ، فَقَالَ: بِسْمِ اللہِ وَسَبَّحَ مَا حَمَلَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مرنے کے بعد میت کو بوسہ دینا
(١٢١٩٢) حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد آپ کو بوسہ دیا۔
(۱۲۱۹۲) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَبَّلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَوْتِہِ۔ (بخاری ۵۷۱۱۔ ترمذی ۳۹۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مرنے کے بعد میت کو بوسہ دینا
(١٢١٩٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت عثمان بن مظعون کو وفات کے بعد بوسہ دیا، میں نے دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے آنسو آپ کے رخسار مبارک پر بہہ رہے تھے۔
(۱۲۱۹۳) حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : قَبَّّلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَہُوَ مَیِّتٌ فَرَأَیْت دُمُوعَہُ تَسِیلُ عَلَی خَدَّیْہِ۔ (ترمذی۹۸۹۔ ابوداؤد۳۱۵۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مرنے کے بعد میت کو بوسہ دینا
(١٢١٩٤) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد آپ کو بوسہ دیا۔
(۱۲۱۹۴) حدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِیزِ ، عَنْ أَبِی عِمْرَانَ الْجَوْنِیِّ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ بَابَنُوسَ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ قَبَّلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَوْتِہِ۔ (ابن سعد ۲۶۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مرنے کے بعد میت کو بوسہ دینا
(١٢١٩٥) حضرت عبداللہ البھی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کے بعد تشریف لائے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرے سے کپڑا ہٹایا اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جھکے اور آپ کو بوسہ دیا اور پھر فرمایا : میرے ماں باپ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر قربان، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی بھی کتنی پاکیزہ تھی اور موت بھی کتنی پاکیزہ ہے۔
(۱۲۱۹۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ الْبَہِیِّ مَوْلَی آلِ الزُّبَیْرِ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ جَائَ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعْدَ مَا قُبِضَ فَکَشَفَ عَنْ وَجْہِہِ فَأَکَبَّ عَلَیْہِ فَقَبَّلَہُ ، وَقَالَ : بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّی مَا أَطْیَبَ حَیَاتَکَ وَأَطْیَبَ مِیتَتُکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مرنے کے بعد میت کو بوسہ دینا
(١٢١٩٦) حضرت عاصم بن بہدلہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابو وائل کا انتقال ہوا تو حضرت ابو بردہ نے آپ کی پیشانی کا بوسہ لیا۔
(۱۲۱۹۶) حدَّثَنَا عَفَّانُ ، حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ ، قَالَ : لَمَّا مَاتَ أَبُو وَائِلٍ قَبَّلَ أَبُو بُرْدَۃَ جَبْہَتَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جس کی تعزیت کی جائے تو اس کو کیا کہنا چاہیے ؟
(١٢١٩٧) حضرت خالد الوالبی فرماتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب کسی شخص کی تعزیت کرتے تو فرماتے : اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے اور آپ کو اجر دے۔
(۱۲۱۹۷) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ زَائِدَۃَ بْنِ نَشِیطٍ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ أَبِی عَائِشَۃَ ، عَنْ أَبِی خَالِدٍ الْوَالِبِیِّ ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَزَّی رَجُلاً ، فَقَالَ : یَرْحَمُہُ اللَّہُ وَیَأْجُرُک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جس کی تعزیت کی جائے تو اس کو کیا کہنا چاہیے ؟
(١٢١٩٨) حضرت اشعث فرماتے ہیں کہ حضرت شمر جب کسی کی تعزیت کرتے تو فرماتے، اپنے رب کے حکم کے آگے صبر کر۔
(۱۲۱۹۸) حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَمَانَ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ شِمُر، أَنَّہُ کَانَ إذَا عَزَّی مُصَابًا ، قَالَ: اصْبِرْ لِحُکْمِ اللہِ رَبِّک۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جس کی تعزیت کی جائے تو اس کو کیا کہنا چاہیے ؟
(٩٩ ١٢١) حضرت عبداللہ بن کریز فرماتے ہیں کہ جو کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو ایسی چادر پہنائیں گے کہ اس پر رشک کیا جائے گا۔
(۱۲۱۹۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَوْدُودَ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ کَرِیزٍ ، قَالَ : قَالَ مَنْ عَزَّی مُصَابًا کَسَاہُ اللَّہُ رِدَائً یُحْبَرُ بِہِ یَعْنِی یُغْبَطُ بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২১৯৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جس کی تعزیت کی جائے تو اس کو کیا کہنا چاہیے ؟
(١٢٢٠٠) حضرت داو ‘ د بن نافذ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبید اللہ بن عبید سے دریافت کیا یہ دونوں حضرات (ابن زبیر اور عبید بن عمیہ) کس طرح تسلی اور دلاسا دیتے تھے ؟ فرمایا یہ دونوں فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ تجھے متقین والا ٹھکانا دے، مغفرت اور رحمت ہو اس کی طرف سے اور تجھے ہدایت پانے والوں میں سے بنائے، اور تجھے ٹھکانا دے (آخرت میں) جیسے انبیاء اور صالحین کو ٹھکانا دیا۔
(۱۲۲۰۰) حدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ نَافِذٍ ، قَالَ : قُلْتُ لعبید اللہِ بْنِ عُبَیْدٍ کَیْفَ کَانَا ہَذَانِ الشَّیْخَانِ یُعَزِّیَانِ یَعْنِی ابْنَ الزُّبَیْرِ ، وعبید بْنَ عُمَیر ، قَالَ : کَانَا یَقُولاَنِ أَعْقَبَک اللَّہُ عُقْبَی الْمُتَّقِینَ صَلَوَاتٍ مِنْہُ وَرَحْمَۃٍ ، وَجَعَلَک مِنَ الْمُہْتَدِینَ ، وَأَعْقَبَک کَمَا أَعْقَبَ عِبَادَہُ الأَنْبِیَائَ وَالصَّالِحِینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جو شخص میت کو کفن پہنائے اس کا ثواب
(١٢٢٠١) حضرت منصور بن صفیہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت یوسف سے وہ روایت کرتے ہیں اپنی والدہ سے کہ جس نے میت کو کفن پہنایا وہ اس شخص کی طرح ہے جو بچے کی پرورش کر کے اس کو بڑا کر دے۔
(۱۲۲۰۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِیَّۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَجُلاً یُقَالُ لَہُ یُوسُفُ یُحَدِّثُ أُمِّی ، قَالَ : مَنْ کَفَّنَ مَیِّتًا کَانَ کَمَنْ کَفَلَہُ صَغِیرًا حَتَّی یَکُونَ کَبِیرًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جو شخص میت کو کفن پہنائے اس کا ثواب
(١٢٢٠٢) حضرت سعید بن المسیب سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص میت کو کفن پہنائے گا اللہ تعالیٰ اس کو جنت کا ریشمی لباس پہنائے گا۔
(۱۲۲۰۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی رَافِعٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی مُخْبِرٌ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ کَفَّنَ مَیِّتًا کَسَاہُ اللَّہُ مِنْ سُنْدُسِ الْجَنَّۃِ وَحَرِیرِہَا۔ (حاکم ۳۵۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢٠٣) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ ایک شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا : میری والدہ کا اچانک انتقال ہوگیا اور بیشک وہ اگر گفتگو کرتی تو صدقہ و خیرات کرتی، اگر اب میں ان کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا ان کو اجر ملے گا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ہاں۔
(۱۲۲۰۳) حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّ أُمِّی افْتَتَلتْ نَفْسَہَا ، وَأَنَّہَا لَوْ تَکَلَّمَتْ تَصَدَّقَتْ ، فَہَلْ لَہَا مِنْ أَجْرٍ إِنْ تَصَدَّقْت عَنْہَا ، قَالَ : نَعَمْ۔ (بخاری ۲۷۶۰۔ مسلم ۵۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১২২০৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ موت کے بعد میت کو کیا چیز پہنچتی ہے (ثواب کے اعمال میں سے)
(١٢٢٠٤) حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! عاص بن وائل نے زمانہ جاہلیت میں حکم دیا تھا کہ سو اونٹ ذبح کیے جائیں اور ہشام بن العاص نے ان کے حصہ کے پچاس اونٹ ذبح کیے تھے، کیا میں ان کی طرف سے ذبح کروں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر تیرے والد نے توحید کا اقرار کرلیا تھا تو تمہارے ان کی طرف سے روزہ رکھنے سے، صدقہ کرنے سے اور غلام آزاد کرنے سے ان کو ثواب ملے گا۔
(۱۲۲۰۴) حدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، أَنَّہُ سَأَلَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ إنَّ الْعَاصِ بْنَ وَائِلٍ کَانَ یَأْمُرُ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ أَنْ تُنْحَرَ مِئَۃ بَدَنَۃٍ ، وَإِنَّ ہِشَامَ بْنَ الْعَاصِ نَحَرَ حِصَّتَہُ مِنْ ذَلِکَ خَمْسِینَ بَدَنَۃً ، أَفَأَنْحَرُ عَنْہُ ، فَقَالَ : إنَّ أَبَاک لَوْ کَانَ أَقَرَّ بِالتَّوْحِیدِ فَصُمْت عَنْہُ ، أَوْ تَصَدَّقْت عَنْہُ ، أَوْ أَعْتَقْتَ عَنْہُ بَلَغَہُ ذَلِکَ۔ (بیہقی ۲۷۹)
তাহকীক: