মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

جنائز کے متعلق احادیث - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩৬৭ টি

হাদীস নং: ১২১৬৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ عذاب قبر کا بیان
(١٢١٦٥) حضرت عبد الرحمن بن حسنہ فرماتے ہیں کہ میں اور حضرت عمرو بن العاص بیٹھے ہوئے تھے، حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس چمڑہ کی ڈھال یا اس کے مشابہ کوئی چیز تھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے پردہ فرمایا اور بیٹھ کر قضائے حاجت کی، ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو اس طرح (چھپ کر) قضائے حاجت فرمائی ہے جس طرح عورت کرتی ہے ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : کیا تمہیں نہیں معلوم بنی اسرائیل کے صاحب پر کیا گذری ؟ ان میں سے کسی شخص کے کپڑوں کو اگر پیشاب کا قطرہ لگ جاتا تو وہ اس کو قینچی سے کاٹ دیتا، پس ان کو روکا اس سے تو ان کو قبر میں عذاب ہوا۔
(۱۲۱۶۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَۃَ ، قَالَ : کُنت أَنَا وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ جَالِسَیْنِ ، فَخَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَعَہُ دَرَقَۃٌ ، أَوْ شَبَہُہَا ، فَاسْتَتَرَ بِہَا ، ثُمَّ بَالَ وَہُوَ جَالِسٌ ، فَقُلْنَا : تَبُول یَا رَسُولَ اللہِ کَمَا تَبُولُ الْمَرْأَۃُ ، قَالَ : فَجَائَنَا ، فَقَالَ : أَوَمَا عَلِمْتُمْ مَا أَصَابَ صَاحِبَ بَنِی إسْرَائِیلَ ، کَانَ الرَّجُلُ مِنْہُمْ إذَا أَصَابَہُ الشَّیئُ مِنَ الْبَوْلِ قَرَضَہُ بِالْمِقْرَاضِ فَنَہَاہُمْ عَنْ ذَلِکَ فَعُذِّبَ فِی قَبْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৬৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ عذاب قبر کا بیان
(١٢١٦٦) حضرت مصعب بن سعد سے مروی ہے کہ حضرت سعد نے اپنے بیٹے کو فرمایا : اے بیٹے ! ان کلمات سے اللہ سے پناہ مانگو جن سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پناہ مانگتے تھے، پھر آپ نے عذاب قبر کا ذکر فرمایا۔
(۱۲۱۶۶) حدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، أَنَّہُ قَالَ لِبَنِیہِ أی بَنِیَّ تَعَوَّذُوا بِاللَّہِ بِکَلِمَاتٍ کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَعَوَّذُ بِہِنَّ ۔۔۔ ، فَذَکَرَ عَذَابَ الْقَبْرِ۔ (بخاری ۶۳۷۴۔ ترمذی ۳۵۶۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৬৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ عذاب قبر کا بیان
(١٢١٦٧) حضرت مصعب بن سعد سے اسی کے مثل منقول ہے۔
(۱۲۱۶۷) حدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْر ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مِثْلَہُ۔ (بخاری ۶۳۷۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৬৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جن چیزوں سے عذاب قبر میں کمی ہوتی ہے
(١٢١٦٨) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبر کے پاس سے گزرے تو اس کے پاس کھڑے ہوگئے پھر فرمایا، میرے پاس دو کھجور کی لکڑیاں لے کر آؤ، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھجور کی لکڑی سر کے پاس اور دوسری پاؤں کے پاس گاڑ دی، عرض کیا گیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! کیا اس سے اس کو فائدہ ہوگا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : شاید کہ ان سے کچھ عذاب قبر میں کمی آجائے جب تک ان میں رطوبت باقی ہے، (جب تک کہ یہ تر ہیں) ۔
(۱۲۱۶۸) حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، حدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ کَیْسَانَ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : مَرَّ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرٍ فَوَقَفَ عَلَیْہِ ، فَقَالَ : ائْتُونِی بِجَرِیدَتَیْنِ ، فَجَعَلَ إحْدَاہُمَا عِنْدَ رَأْسِہِ ، وَالأُخْرَی عِنْدَ رِجْلَیْہِ ، فَقِیلَ لَہُ : یَا رَسُولَ اللہِ أَیَنْفَعُہُ ذَلِکَ ؟ فَقَالَ : لَعَلَّہُ یُخَفِّفُ عَنْہُ بَعْضَ عَذَابِ الْقَبْرِ مَا فِیہِ نُدُوَّۃٌ۔ (احمد ۲/۴۴۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৬৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جن چیزوں سے عذاب قبر میں کمی ہوتی ہے
(١٢١٦٩) حضرت بحر بن مرار اپنے دادا حضرت ابو بکرہ سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں پر گزرے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے، کون ہے جو میرے پاس کھجور کی لکڑی لے کر آئے، حضرت ابو بکرہ فرماتے ہیں کہ میں نے اور ایک شخص نے جلدی کی اور ہم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کھجور کی لکڑی لے آئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے سرے سے لکڑی کو چیر کردو حصوں میں تقسیم فرمایا اور ایک کو ایک قبر پر اور دوسری کو دوسری قبر پر گاڑ دیا، اور فرمایا : جب تک کہ ان لکڑیوں میں تری موجود ہے شاید کہ اس کی وجہ سے ان کے عذاب میں کمی ہوجائے، ان کو عذاب غیبت اور پیشاب (کے قطروں سے نہ بچنے کی وجہ سے) ہو رہا ہے۔
(۱۲۱۶۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَسْوَد بْنِ شَیْبَانَ ، قَالَ : حدَّثَنِی بَحْرُ بْنُ مَرَّارٍ ، عَنْ جَدِّہِ أَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ : کُنْتُ أَمْشِی مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَرَّ عَلَی قَبْرَیْنِ ، فَقَالَ : إنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ مَنْ یَأْتِینِی بِجَرِیدَۃٍ ؟ فَاسْتَبَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ فَأَتَیْنَا بِہَا ، قَالَ : فَشَقَّہَا مِنْ رَأْسِہَا ، فَغَرَسَ عَلَی ہَذَا وَاحِدَۃً ، وَعَلَی ہَذَا وَاحِدَۃً ، وَقَالَ : لَعَلَّہ یُخَفَّفُ عَنْہُمَا مَا بَقِیَ فِیہِمَا مِنْ بُلُولَتِہِمَا شَیْئٌ ، إن یُعَذَّبَانِ لفِی الْغِیبَۃِ وَالْبَوْلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৬৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جن چیزوں سے عذاب قبر میں کمی ہوتی ہے
(١٢١٧٠) حضرت یعلی بن سیابہ فرماتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک قبر کے پاس سے گذرے جس کو عذاب ہو رہا تھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس قبر والے کو کسی بڑے کام کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک کھجور کی لکڑی منگوا کر اس کی قبر پر گاڑ دی اور فرمایا : شاید کہ اس کی وجہ سے اس کے عذاب میں کمی ہوجائے جب تک کھجور کی لکڑی تر رہے۔
(۱۲۱۷۰) حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حدَّثَنَا أَبُو سَلَمَۃَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَہْدَلَۃَ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی جَبِیرَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ سِیَابَۃَ : أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ یُعَذَّبُ صَاحِبُہُ ، فَقَالَ : إنَّ صَاحِبَ ہَذَا الْقَبْرِ یُعَذَّبُ فِی غَیْرِ کَبِیرٍ ، ثُمَّ دَعَا بِجَرِیدَۃٍ فَوَضَعَہَا عَلَی قَبْرِہِ ، ثُمَّ قَالَ : لَعَلَّہُ یُخَفِّفُ عَنْہُ مَا کَانَتْ رَطْبَۃً۔ (مسندہ ۵۹۵۔ احمد ۴/۱۷۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جن چیزوں سے عذاب قبر میں کمی ہوتی ہے
(١٢١٧١) حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دو قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا : ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے، اور ان کو کسی بڑے کام کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، ان میں سے ایک پیشاب کے قطروں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص چغل خور تھا، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کھجور کی گیلی ٹہنی لی اور اس کو چیر کردو کیا اور ہر ایک کی قبر پر ایک ایک گاڑھ دی، صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس طرح کیوں کیا ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید کہ ان کے عذاب میں کمی کردی جائے جب تک یہ گیلی رہیں۔
(۱۲۱۷۱) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَرَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَیْنِ ، فَقَالَ : إنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ وَمَا یُعَذَّبَانِ فِی کَبِیرٍ أَمَّا أَحَدُہُمَا ، فَکَانَ لاَ یَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَأَمَّا الآخَرُ ، فَکَانَ یَمْشِی بِالنَّمِیمَۃِ ، ثُمَّ أَخَذَ جَرِیدَۃً رَطْبَۃً فَشَقَّہَا نِصْفَیْنِ ، ثُمَّ غَرَسَ فِی کُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَۃً ، فَقَالُوا : یَا رَسُولَ اللہِ لِمَ فَعَلْت ہَذَا ؟ قَالَ : لَعَلَّہُ أن یُخَفِّفُ عَنْہُمَا مَا لَمْ یَیْبَسَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ جن چیزوں سے عذاب قبر میں کمی ہوتی ہے
(١٢١٧٢) حضرت عبداللہ بن عباس سے اسی کے مثل منقول ہے۔
(۱۲۱۷۲) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یُحَدِّثُ عَنْ طَاوُوسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِہِ ، إِلاَّ أَنَّ وَکِیعًا ، قَالَ : فَدَعَا بِعَسِیبٍ رَطْبٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال وجواب کا بیان
(١٢١٧٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ جب کسی شخص کو قبر میں اتارا جائے تو اگر وہ نیک بختوں میں سے ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو سوال و جواب کے لیے مضبوط فرما دیتا ہے، اس سے سوال کیا جاتا ہے تو کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میں زندہ ہونے کی حالت میں اور مرنے کی حالت میں اللہ کا بندہ ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، اس کو کہا جاتا ہے تو اسی طرح تھا، پھر اس کی قبر کو جتنا اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کشادہ فرما دیتا ہے اور اس کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے اور اس پر جنت کی خوشبو اور ہوا داخل کی جاتی ہے، یہاں تک کہ وہ دوبارہ اٹھایا جائے، اور دوسرے شخص کو قبر میں لایا جاتا ہے تو اس سے دریافت کیا جاتا ہے کون ہے تو ؟ تین بار یہی سوال ہوتا ہے، وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا، اس کو کہا جائے گا تو جانتا بھی نہیں تھا، تین بار یہی کہا جائے گا، پھر اس کی قبر اس پر اتنی تنگ کردی جائے گی کہ اس کے جسم اور پسلیاں آپس میں مل جائیں گے، اور اس پر قبر کی طرف سے بہت سانپ چھوڑے جاتے ہیں جو اسے ڈستے ہیں اور کھاتے ہیں، جب بھی وہ چیخے اور چلائے گا اس کو لوہے یا آگ کا گرز مارا جائے گا اور اس کے لے ی جہنم کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جائے گا۔
(۱۲۱۷۳) حدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : إذَا أُدْخِلَ الرَّجُلُ قَبْرَہُ ، فَإِنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ السَّعَادَۃِ ثَبَّتَہُ اللَّہُ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فَیُسْأَلُ مَا أَنْتَ فَیَقُولُ أَنَا عَبْدُ اللہِ حَیًّا وَمَیِّتًا وَأَشْہَدُ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ ، قَالَ فَیُقَالُ کَذَلِکَ کُنْت ، قَالَ فَیُوَسَّعُ عَلَیْہِ قَبْرُہُ مَا شَائَ اللَّہُ وَیُفْتَحُ لَہُ بَابٌ إلَی الْجَنَّۃِ وَیُدْخَلُ عَلَیْہِ مِنْ رَوْحُہَا وَرِیحُہَا حَتَّی یُبْعَثَ ، وَأَمَّا الآخَرُ فَیُؤْتَی فِی قَبْرِہِ فَیُقَالُ لَہُ مَا أَنْتَ ثَلاَثُ مَرَّاتٍ فَیَقُولُ لاَ أَدْرِی فَیُقَال لَہُ لاَ دَرَیْت ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، ثُمَّ یُضَیَّقُ عَلَیْہِ قَبْرُہُ حَتَّی تَخْتَلِفَ أَضْلاَعُہُ ، أَوْ تَمَاسَّ وَتُرْسَلُ عَلَیْہِ حَیَّاتٌ مِنْ جَانِبِ الْقَبْرِ فَتَنْہَشُہُ وَتَأْکُلُہُ کُلَّمَا جَزِعَ وَصَاحَ قُمِعَ بِقِمَاعٍ مِنْ حَدِیدٍ ، أَوْ مِنْ نَارٍ وَیُفْتَحُ لَہُ بَابٌ إلَی النَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال وجواب کا بیان
(١٢١٧٤) حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ قرآن پاک کی آیت { یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا } میں دنیا کی زندگی میں ثابت قدمی سے مراد یہ ہے کہ جب قبر میں کسی شخص کے پاس دو فرشتے آتے ہیں وہ اس سے کہتے ہیں، تیرا رب کونسا ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے، وہ پوچھتے ہیں تیرا دین کونسا ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے، وہ پوچھتے ہیں تیرا نبی کون ہے ؟ وہ کہتا ہے میرے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں، یہ دنیا کی زندگی میں ثابت قدمی ہے۔
(۱۲۱۷۴) حدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَیْدَۃَ ، عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ {یُثَبِّتُ اللَّہُ الَّذِینَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا} ، قَالَ : التَّثْبِیتُ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا إذَا جَائَ الْمَلَکَانِ إلَی الرَّجُلِ فِی الْقَبْرِ فَقَالاَ لَہُ : مَنْ رَبُّک ؟ فَقَالَ : رَبِّی اللَّہُ ، قَالاَ : وَمَا دِینُک ؟ قَالَ : دِینِی الإِسْلاَمُ قَالاَ : وَمَنْ نَبِیُّک ؟ قَالَ نَبِیِّی مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَلِکَ التَّثْبِیتُ فِی الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا۔ (بخاری ۱۳۶۹۔ ابوداؤد ۴۷۱۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭৪
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال وجواب کا بیان
(١٢١٧٥) حضرت ابوہریرہ سے مرفوعا مروی ہے کہ مردے کو دفنانے کے بعد لوگ پیٹھ پھیر کر جاتے ہیں تو وہ ان کے جوتوں کی آواز (آہٹ) سنتا ہے۔
(۱۲۱۷۵) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ رَفَعَہُ ، قَالَ : إِنَّہُ لَیَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِہِمْ إذَا وَلَّوْا مُدْبِرِینَ۔ (ابن حبان ۳۱۱۸۔ بزار ۸۷۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭৫
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال وجواب کا بیان
(١٢١٧٦) حضرت نبی ح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو سعید سے سنا وہ فرماتے ہیں کوئی جنازہ ایسا نہیں ہے مگر وہ اپنے اٹھانے والے کو کہتا ہے (مطالبہ کرتا ہے) اگر وہ مؤمن ہو اور اللہ پاک اس سے راضی ہوں، مجھے جلدی لے کر چلو اور اگر وہ کافر ہوں اور اللہ پاک اس سے ناراض ہوں تو کہتا ہے مجھے واپس لے چلو، جن و انس کے علاوہ ہر چیز اس کی آواز سنتی ہے۔ اگر انسان آواز سن لے تو چیخے اور (چیختے چیختے) کمزور لاغر ہوجائے۔
(۱۲۱۷۶) حدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، حدَّثَنَا سُفْیَانَ ، عَنِ الأَسْوَد بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ نُبَیْحٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ یَقُولُ مَا مِنْ جِنَازَۃٍ إِلاَّ تُنَاشِدُ حَمَلَتَہَا إِنْ کَانَتْ مُؤْمِنَۃً وَاللَّہُ عَنْہَا رَاضٍ قَالَتْ أَسْرِعُوا بِی وَإِنْ کَانَتْ کَافِرَۃً وَاللَّہُ عَنْہَا سَاخِطٌ قَالَتْ رُدُّونِی فَمَا شَیْئٌ إِلاَّ یَسْمَعُہُ إِلاَّ الثَّقَلَیْنِ وَلَوْ سَمِعَہُ الإِنْسَان جَزِعَ وَخَرِع۔ (عبدالرزاق ۶۲۵۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭৬
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال وجواب کا بیان
(١٢١٧٧) حضرت تمیم بن غیلان بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضرت ابو الدردائ کے پاس آیا اور آپ بیمار تھے، اس نے عرض کیا اے ابو الدردائ ! بیشک آپ دنیا کی جدائی کے پہلو میں ہیں (جدائیگی قریب ہے) آپ مجھے ایسے کام کا حکم فرمائیں جس سے اللہ پاک مجھے فائدہ دے اور اس کے ساتھ میں آپ کو یاد کروں۔ آپ نے فرمایا تو عافیت والی امت میں سے ہے نماز قائم کر، تیرے مال پر اگر زکوۃ ہے تو وہ ادا کر، رمضان کے روزے رکھ، اور برے کاموں سے اجتناب کر، پھر تیرے لیے خوشخبری ہے۔ اس شخص نے پھر یہی سوال دہرایا آپ نے اس کو بھی اسی طرح جواب ارشاد فرمایا، حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ اس شخص نے تین بار سوال دہرایا اور آپ نے تین بار یہی جواب ارشاد فرمایا وہ شخص اپنی چادر کو جھٹکتے ہوئے کھڑا ہوا اور یہ آیت پڑھی { اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَآ اَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالْھُدٰی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنّٰہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتٰبِ } سے { وَ یَلْعَنُھُمُ اللّٰعِنُوْنَ } [البقرۃ ١٥٩] تک حضرت ابو الدردائ نے فرمایا اس شخص کو میرے پاس واپس لے کر آؤ ! پھر اس سے فرمایا تو نے کیا کہا ؟ اس نے عرض کیا آپ سکھانے والے ہیں آپ کے پاس وہ علم ہے جو میرے پاس نہیں میں آپ کے پاس ارادے سے آیا تھا کہ آپ مجھ سے وہ چیز بیان کریں گے جس سے اللہ پاک مجھے نفع دیں گے مگر آپ مجھ سے صرف یہی بات بار بار فرماتے رہے۔ حضرت ابو الدردائ نے اس سے فرمایا میرے پاس بیٹھ جا اور جو میں کہوں اس کو اپنے پلے باندھ لے۔ اس دن تو کہاں ہوگا (تیرا کیا ہوگا) جس دن زمین میں سے تیرے لیے دو گز چوڑائی اور چار گز لمبائی کے سوا کچھ نہ ہوگا منحرف ہوجائیں گے تیرے وہ اہل و عیال جو تجھ سے جدا نہیں ہونا چاہتے تیرے ہم نشین اور تیرے بھائی تجھ پر عمارت کو مضبوط کریں گے۔ پھر تجھ پر کثرت سے مٹی ڈالیں گے پھر تجھے ہلاکت کے لیے چھوڑ دیں گے پھر تیرے پاس دو سیاہ فرشتے، زرد رنگ کا لباس پہنے گنگھریالے بالوں والے آئیں گے جن کا نام منکر نکیر ہے۔ وہ دونوں تیرے پاس بیٹھیں گے اور تجھ سے سوال کریں گے تو کیا ہے ؟ یا تو کس پر تھا ؟ یا تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اگر تو نے کہا خدا کی قسم میں نہیں جانتا میں نے لوگوں کو اس کے بارے میں ایک بات کرتے ہوئے سنا تھا میں نے بھی کہہ دیا تو خدا کی قسم تو ہلاک اور ذلیل و رسواہو گیا۔ اور اگر تو نے یوں کہا یہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں اللہ پاک نے ان پر کتاب اتاری میں اس کتاب پر اور جو کچھ یہ لے کر آئے اس پر ایمان لایا تو خدا کی قسم تو نجات و ہدایت پا گیا اور تو ہرگز شدت اور خوف کی وجہ سے ان سوالوں کے جواب نہیں دے سکتا مگر اللہ تعالیٰ تیرے دل کو مضبوط کر دے تو دے سکتا ہے۔
(۱۲۱۷۷) حدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، عَنْ تَمِیمٍ ، عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی أَبِی الدَّرْدَائِ وَہُوَ مَرِیضٌ ، فَقَالَ : یَا أَبَا الدَّرْدَائِ إنَّک قَدْ أَصْبَحْتَ عَلَی جَنَاحِ فِرَاقِ الدُّنْیَا ، فَمُرْنِی بِأَمْرٍ یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ ، وَأَذْکُرُک بِہِ ، قَالَ : إنَّک مِنْ أُمَّۃٍ مُعَافَاۃٍ ، فَأَقِمِ الصَّلاَۃَ ، وَأَدِّ زَکَاۃَ مَالِکِ ، إِنْ کَانَ لَکَ ، وَصُمْ رَمَضَانَ وَاجْتَنِبِ الْفَوَاحِشَ ، ثُمَّ أَبْشِرْ ، قَالَ : ثُمَّ أَعَادَ الرَّجُلُ عَلَی أَبِی الدَّرْدَائِ ، فَقَالَ لَہُ مِثْلَ ذَلِکَ ، قَالَ شُعْبَۃُ : وَأَحْسَبُہُ أَعَادَ عَلَیْہِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، وَرَدَّ عَلَیْہِ أَبُو الدَّرْدَائِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، فَنَفَضَ الرَّجُلُ رِدَائَہُ ، وَقَالَ : {إنَّ الَّذِینَ یَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنَاتِ وَالْہُدَی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنَّاہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتَابِ} إلَی قَوْلِہِ {وَیَلْعَنَہُمَ اللاَّعِنْونَ} فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : عَلَیَّ الرَّجُلَ ، فَجَائَ فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : مَا قُلْتَ ، قَالَ : کُنْتُ رَجُلاً مُعَلَّمًا عِنْدَکَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَیْسَ عِنْدِی ، فَأَرَدْت أَنْ تُحَدِّثَنِی بِمَا یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ ، فَلَمْ تَرُدَّ عَلَیَّ إِلاَّ قَوْلاً وَاحِدًا ، فَقَالَ لہ أَبُو الدَّرْدَائِ : اجْلِسْ ، ثُمَّ اعْقِلْ مَا أَقُولُ ، أَیْنَ أَنْتَ مِنْ یَوْمٍ لَیْسَ لَکَ مِنَ الأَرْضِ إِلاَّ عَرْضُ ذِرَاعَیْنِ فِی طُولِ أَرْبَعَۃِ أَذْرُعٍ ، أَقَبْلَ بِکَ أَہْلُک الَّذِینَ کَانُوا لاَ یُحِبُّونَ فِرَاقَک ، وَجُلَسَاؤُک ، وَإِخْوَانُک فَأَتْقَنوا عَلَیْک البُنْیَان ، ثُمَّ أَکْثَرُوا عَلَیْک التُّرَابَ ، ثُمَّ تَرَکُوک لِمَتَلِّکَ ذَلِکَ ، ثُمَّ جَائَک مَلَکَانِ أَسْوَدَانِ أَزْرَقَانِ جَعْدَانِ ، اسْمَاہُمَا مُنْکَرٌ وَنَکِیرٌ فَأَجْلَسَاک ، ثُمَّ سَأَلاَک مَا أَنْتَ أَمْ عَلَی مَاذَا کُنْت ؟ أم مَاذَا تَقُولُ فِی ہَذَا، فَإِنْ قُلْتَ: وَاللَّہِ مَا أَدْرِی ، سَمِعْتُ النَّاسَ قَالُوا قَوْلاً ، فَقُلْتُ ، فَقَد وَاللَّہِ رَدِیتَ ، وخَزِیتَ، وَہَوِیتَ ، وَإِنْ قُلْتَ : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ ، أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ کِتَابَہُ ، فآمَنْتُ بِہِ ، وَبِمَا جَائَ بِہِ ، فَقَدْ وَاللَّہِ نَجَوْتَ ، وَہُدِیتَ ، وَلَمْ تَسْتَطِعْ ذَلِکَ إِلاَّ بِتَثْبِیتٍ مِنَ اللہِ ، مَعَ مَا تَرَی مِنَ الشِّدَّۃِ وَالْخَوْفِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭৭
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ مسلمانوں کے چھوٹے بچوں کا بیان
(١٢١٧٨) حضرت ابوہریرہ سے مروی ہے کہ مسلمانوں کے بچے حضرت ابراہیم اور حضرت سارہ کے پاس ایک پہاڑ پر ہوں گے اور ان کی کفالت کریں گے۔
(۱۲۱۷۸) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ الأَصْبَہَانِیِّ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : أَطْفَالُ الْمُسْلِمِینَ فِی جَبَلٍ بَیْنَ إبْرَاہِیمَ وَسَارَۃَ یَکْفُلُونَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭৮
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لاڈلے حضرت ابراہیم کی وفات کا بیان
(١٢١٧٩) حضرت برائ سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لاڈلے حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تو حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بیشک اس کے لیے جنت میں ایک دودھ پلانے والی مقرر ہے۔
(۱۲۱۷۹) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَدِیِّ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ الْبَرَائَ یَقُولُ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَمَّا مَاتَ إبْرَاہِیمُ ، قَالَ : أَمَا إنَّ لَہُ مُرْضِعًا فِی الْجَنَّۃِ۔ (احمد ۴/۳۰۰۔ ابن سعد ۱۳۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৭৯
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لاڈلے حضرت ابراہیم کی وفات کا بیان
(١٢١٨٠) حضرت شعبی سے مروی ہے کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان کے لیے جنت میں دودھ پلانے والی مقرر ہے جو اس کی رضاعت کی مدت پوری کرے گی۔
(۱۲۱۸۰) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ لَہُ مُرْضِعًا فِی الْجَنَّۃِ تُتِمُّ بَقِیَّۃَ رَضَاعَتِہِ۔ (عبدالرزاق ۱۴۰۱۳۔ احمد ۴/۲۹۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৮০
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لاڈلے حضرت ابراہیم کی وفات کا بیان
(١٢١٨١) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضور اقدس (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے لاڈلے کی نماز جنازہ ادا فرمائی اس وقت اس کی عمر سولہ مہینے تھی۔
(۱۲۱۸۱) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، أَنَّ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صلی علیہ وَہُوَ ابْنُ سِتَّۃَ عَشَرَ شَہْرًا۔ (ابوداؤد ۳۱۸۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৮১
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر پر پانی چھڑکنا
(١٢١٨٢) حضرت ربیع فرماتے ہیں کہ حضرت حسن قبر پر پانی چھڑکنے میں کوئی حرج نہ سمجھتے تھے۔
(۱۲۱۸۲) حدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ رَبِیعٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ لاَ یَرَی بَأْسًا بِرَشِّ الْمَائِ عَلَی الْقَبْرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৮২
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر پر پانی چھڑکنا
(١٢١٨٣) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ قبر پر پانی چھڑکنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(۱۲۱۸۳) حدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ بِرَشِّ الْمَائِ عَلَی الْقَبْرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২১৮৩
جنائز کے متعلق احادیث
পরিচ্ছেদঃ قبر پر پانی چھڑکنا
(١٢١٨٤) حضرت عبداللہ بن بکر فرماتے ہیں کہ میں جنازے میں تھا ہمارے ساتھ حضرت زیاد بن جبیر بن حیہ بھی تھے جب قبر برابر کرلی گئی تو اس پر پانی ڈالا گیا، ایک شخص آیا وہ قبر کو چھونے لگا اور اس کو درست کرنے لگا حضرت زیاد نے فرمایا قبر پر پانی ڈالنے کے بعد اس کو ہاتھوں سے چھونا ناپسندیدہ ہے۔
(۱۲۱۸۴) حدَّثَنَا حَرَمِیُّ بْنُ عُمَارَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ بَکْرٍ ، قَالَ : کُنْتُ فِی جِنَازَۃٍ وَمَعَنَا زِیَادُ بْنُ جُبَیْرِ بْنُ حَیَّۃَ ، فَلَمَّا سَوَّوُا الْقَبْرَ صُبَّ عَلَیْہِ الْمَائَ ، فَذَہَبَ رَجُلٌ یَمَسُّہُ وَیُصْلِحُہُ ، فَقَالَ : زِیَادٌ یُکْرَہُ أَنْ تَمَسَّ الأَیْدِی الْقَبْرَ بَعْدَ مَا یُرَشُّ عَلَیْہِ الْمَائُ۔
tahqiq

তাহকীক: