মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
امارت اور خلافت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৮৫ টি
হাদীস নং: ৩১৩৩৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٤) عمرو بن مرّہ سُلّمی فرماتے ہیں کہ اشعث بن قیس مسجد میں آئے اور کعب بن عجرہ کے پاس بیٹھ گئے اور اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھ لیا، حضرت کعب (رض) نے ان سے فرمایا اس کو نیچے رکھو کیونکہ یہ ہیئت انسان کے لیے مناسب نہیں ہے۔
(۳۱۳۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ السُّلَمِیِّ ، قَالَ : جَائَ الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ فَجَلَسَ إلَی کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فِی الْمَسْجِدِ فَوَضَعَ إحْدَی رِجْلَیْہِ عَلَی الأُخْرَی ، فَقَالَ لَہُ کَعْبٌ : ضَعْہَا ، فَإِنَّہَا لاَ تَصْلُحُ لِبَشَرٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٥) ابو خالد فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس ایک وفد کے ساتھ گیا، انھوں نے اہل شام کو ہم پر انعام اور عطیہ میں فوقیت دی، ہم نے ان سے یہ بات عرض کی، تو آپ نے فرمایا اے کوفہ والو ! تم دور ہونے کی وجہ سے اس بات پر پریشان ہو رہے ہو کہ میں نے شام والوں کو تم پر فوقیت دی ہے، لیکن میں نے تمہیں عبداللہ بن مسعود (رض) کی صورت میں فوقیت اور ترجیح بھی تو دی ہے۔
(۳۱۳۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِی خَالِدٍ ، قَالَ : وَفَدْت إلَی عُمَرَ فَفَضَّلَ أَہْلَ الشَّامِ عَلَیْنَا فِی الْجَائِزَۃِ ، فَقُلْنَا لَہُ ، فَقَالَ : یَا أَہْلَ الْکُوفَۃِ ، أَجَزِعْتُمْ أَنِّی فَضَّلْت عَلَیْکُمْ أَہْلَ الشَّامِ فِی الْجَائِزَۃِ ، لِبُعْدِ شُقَّتکُمْ ، فَقَدْ آثَرْتُکُمْ بِابْنِ أُمِّ عَبْدِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٦) منذر فرماتے ہیں کہ میں محمد بن حنفیہ کے پاس تھا کہ میں نے ان کو دیکھا کہ بستر پر بےچینی سے کروٹیں بدل رہے ہیں اور لمبے لمبے سانس لے رہے ہیں، ان کی اہلیہ نے ان سے کہا کہ آپ کو آپ کے اس دشمن عبداللہ بن زبیر کی کون سی بات نے بےچین کر رکھا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ واللہ ! مجھے یہ پریشانی نہیں کہ ابن زبیر اللہ کا دشمن ہے ، لیکن مجھے یہ بات پریشان کر رہی ہے کہ کل اللہ تعالیٰ کے حرم میں کیا ہوگا ! کہتے ہیں کہ پھر آپ نے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے اور یہ کہا : اے اللہ ! آپ جانتے ہیں کہ میں جانتا تھا اس علم سے جو آپ نے مجھے عطا فرمایا ہے کہ وہ اس حرم سے قتل ہو کر نکلیں گے اور ان کے سر کو شہروں یا بازاروں میں پھرایا جائے گا۔
(۳۱۳۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ فَرَأَیْتہ یَتَقَلَّبُ عَلَی فِرَاشِہِ وَیَنْفُخُ ، فَقَالَتْ لَہُ امْرَأَتُہُ : مَا یَکْرِثُک مِنْ أَمْرِ عَدُوِّکَ ہَذَا ابْنُ الزُّبَیْرِ ؟ فَقَالَ : وَاللہِ مَا بِی عَدُوُّ اللہِ ہَذَا ابْنُ الزُّبَیْرِ ، وَلَکِنْ بِی مَا یُفْعَلُ فِی حَرَمِہِ غَدًا ، قَالَ : ثُمَّ رَفَعَ یَدَیْہِ إلَی السَّمَائِ ، ثُمَّ قَالَ : اللَّہُمَّ أَنْتَ تَعْلَمُ أَنِّی کُنْت أَعْلَمُ مِمَّا عَلَّمْتنِی ، أَنَّہُ یَخْرُجُ مِنْہَا قَتِیلاً یُطَافُ بِرَأْسِہِ فِی الأَمْصَارِ ، أَوْ فِی الأَسْوَاقِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٧) قیس بن عباد فرماتے ہیں کہ میں مدینہ کی طرف بزرگی اور علم کی تلاش میں نکلا، میں نے ایک آدمی کو دیکھا جس نے خوبصورت جوڑا زیب تن کیا ہوا تھا پس اس نے اپنے ہاتھ حضرت عمر (رض) کے کندھے پر رکھ دیے، میں نے لوگوں سے پوچھا یہ آدمی کون ہے ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ علی بن ابی طالب ہیں۔
(۳۱۳۳۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ بْنُ الْحَجَّاجِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عُمَارَۃُ بْنُ أَبِی حَفْصَۃَ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ ، قَالَ : خَرَجْت إلَی الْمَدِینَۃِ أَطْلُبُ الشَّرَفَ وَالْعِلْمَ ، فَأَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَیْہِ حُلَّۃٌ جَمِیلَۃٌ ، فَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلَی مَنْکِبَیْ عُمَرَ ، فَقُلْتُ مَنْ ہَذَا ، فَقَالُوا : عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٨) حکیم بن جابر (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت عثمان (رض) کا محاصرہ کرلیا گیا تو حضرت علی (رض) حضرت طلحہ کے پاس تشریف لے گئے جبکہ انھوں نے اپنے گھر میں تکیوں کے ساتھ ٹیک لگا رکھی تھی، حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ میں آپ کو اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ لوگوں کو امیر المؤمنین سے باز رکھیں، حضرت طلحہ نے فرمایا : یہ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک ان کو ان کی جانوں کا بدلہ نہ دے دیا جائے۔
(۳۱۳۳۸) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : لَمَّا حُصِرَ عُثْمَان أَتَی عَلِیٌّ طَلْحَۃَ وَہُوَ مُسْنِدٌ ظَہْرَہُ إلَی وَسَائِدَ فِی بَیْتِہِ ، فَقَالَ : أُنْشِدُک اللَّہَ لَمَّا رَدَدْت النَّاسَ عَنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ ، فَقَالَ طَلْحَۃُ : حَتَّی یُعْطُوا الْحَقَّ مِنْ أَنْفُسِہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٩) ابو اسحاق سعید بن وہب یا ان کے بھتیجے عبد الرحمن سے روایت کرتے ہیں ، کہ انھوں نے مختار کو یہ کہتے سنا کہ حضرت علی (رض) سے عمامے کے صرف دو گز رہ گئے ہیں پھر وہ ظاہر ہوجائیں گے، کہتے ہیں میں نے کہا تم لوگوں کو گمراہ کیوں کرتے ہو ؟ کہنے لگا : مجھے لوگوں کو مانوس کرنے دو ۔
(۳۱۳۳۹) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ وَہْبٍ ، أَوِ ابْنِ أَخِیہِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ : أَنَّہُ سَمِعَ الْمُخْتَارَ وَہُوَ یَقُولُ : مَا بَقِیَ مِنْ عِمَامَۃِ عَلِیٍّ إلاَّ زِرَاعَانِ حَتَّی یَجِیئَ ، قَالَ : قلْت : لِمَ تُضِلُّ النَّاسَ ؟ قَالَ : دَعَنْی أَتَأَلَّفُہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٠) حکیم بن جابر فرماتے ہیں کہ میں نے جنگ جمل کے دن حضرت طلحہ بن عبید اللہ کو یہ کہتے سنا کہ ہم نے حضرت عثمان (رض) کی امارت کے معاملے میں مداہنت سے کام لیا تھا اب ہمارے لیے ان کی طرف داری میں حد سے گزر جانے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے۔
(۳۱۳۴۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنِی ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللہِ یَقُولُ یَوْمَ الْجَمَلِ : إنَّا کُنَّا قَدْ دَاہَنَّا فِی أَمْرِ عُثْمَانَ ، فَلاَ نَجِدُ بُدًّا مِنَ الْمُبَالَغَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤١) شعبی کہتے ہیں کہ جب حضرت حسن بن علی اور معاویہ بن ابی سفیان کے درمیان صلح ہوگئی تو حضرت حسن نے مدینہ کی طرف واپسی کا ارادہ کیا ، حضرت معاویہ نے ان سے فرمایا کہ آپ اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک لوگوں کو خطبہ نہ دے دیں ، شعبی کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے حضرت حسن کو منبر پر سنا کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا بیان کی پھر فرمایا : اما بعد ! سب سے بڑی عقل مندی تقویٰ اختیار کرنا ہے اور سب سے بڑی عاجزی گناہوں کا ارتکاب کرنا ہے، اور بیشک یہ امارت جس میں میرا اور حضرت معاویہ (رض) کا اختلاف ہوا تھا میرا حق تھا جس کو میں نے حضرت معاویہ کے لیے چھوڑ دیا یا پھر یہ کسی ایسے آدمی کا حق تھا جو مجھ سے زیادہ اس کا حق دار ہو، اور میں نے یہ کام تمہاری جانوں کے تحفظ کے لیے کیا ہے، اور میں نہیں جانتا کہ ممکن ہے یہ کام تمہارے لیے آزمائش ہو اور ایک وقت تک فائدہ اٹھانے کا سامان ہو۔
(۳۱۳۴۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُجَالِدِ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَمَّا کَانَ الصُّلْحُ بَیْنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ وَبَیْنَ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِی سُفْیَانَ أَرَادَ الْحَسَنُ الْخُرُوجَ - یَعْنِی : إلَی الْمَدِینَۃِ - فَقَالَ لَہُ مُعَاوِیَۃُ : مَا أَنْتَ بِالَّذِی تَذْہَبُ حَتَّی تَخْطُبَ النَّاسَ ، قَالَ الشَّعْبِیُّ : فَسَمِعْتہ عَلَی الْمِنْبَرِ حَمِدَ اللَّہَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ ، ثُمَّ قَالَ : أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنَّ أَکَیْسَ الْکَیْسِ التُّقَی ، وَإِنَّ أَعْجَزَ الْعَجْزِ الْفُجُورُ ، وَإِنَّ ہَذَا الأَمْرَ الَّذِی اخْتَلَفْت فِیہِ أَنَا وَمُعَاوِیَۃُ حَقٌّ کَانَ لِی فَتَرَکْتہ لِمُعَاوِیَۃَ ، أَوْ حَقٌّ کَانَ لاِمْرِئٍ أَحَقَّ بِہِ مِنِّی ، وَإِنَّمَا فَعَلْت ہَذَا لِحَقْنِ دِمَائِکُمْ {وَإِنْ أَدْرِی لَعَلَّہُ فِتْنَۃٌ لَکُمْ وَمَتَاعٌ إلَی حِینٍ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٢) ابو الضحیٰ روایت کرتے ہیں کہ ابو جعفر نے فرمایا کہ اے اللہ ! میں آپ کے سامنے برأت کا اعلان کرتا ہوں مغیرہ اور بیان سے۔
(۳۱۳۴۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، قَالَ : اللَّہُمَّ إنِّی أَبْرَأُ إلَیْک مِنْ مُغِیرَۃَ وَبَیَانَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٣) سمیط حضرت کعب سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ ہر زمانے کے علیحدہ بادشاہ ہوا کرتے ہیں، جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتے ہیں تو ان پر نیک لوگوں کو بادشاہ بناتے ہیں اور جب کسی قوم کے ساتھ برائی کا ارادہ فرماتے ہیں تو ان پر بدمعاش لوگوں کو بادشاہ بنا دیتے ہیں۔
(۳۱۳۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُدَیْرٍ ، عَنِ السُّمَیْطِ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : لِکُلِّ زَمَانٍ مُلُوک ، فَإِذَا أَرَادَ اللَّہُ بِقَوْمٍ خَیْرًا بَعَثَ فِیہِمْ مُصْلِحِیہِمْ ، وَإِذَا أَرَادَ اللَّہُ بِقَوْمٍ شَرًّا بَعَثَ فِیہِمْ مُتْرَفِیہِمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٤) میسرہ فرماتے ہیں کہ میرے قریب سے لڑکا یا لڑکی گزرا کرتے تھے جن کا تعلق ان لوگوں سے تھا جن کو حجاج نے دیہاتوں کی طرف نکال دیا تھا، وہ لوگوں سے کہتے : تمہارا رب کون ہے ؟ لوگ کہتے ” اللہ “ وہ کہتے :ـ تمہارا نبی کون ہے ؟ لوگ کہتے : محمد رسول اللہ 5، پھر وہ کہتے : اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں میں جس شخص کو بھی حجاج کے ساتھ قتال کرتا ہوا دیکھ لوں گا اس کے ساتھ مل کر حجاج سے قتال کروں گا۔
(۳۱۳۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فَضْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ مَیْسَرَۃَ ، قَالَ : کَانَ یَمُرُّ عَلَیْہِ الْغُلاَمُ ، أَو الْجَارِیَۃُ مِمَّنْ یُخْرِجُہُ الْحَجَّاجُ إلَی السَّوَادِ فَیَقُولُ : مَنْ رَبُّک ؟ فَیَقُولُ : اللَّہُ ، فَیَقُولُ : مَنْ نَبِیُّک ؟ فَیَقُولُ : مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَیَقُولُ : وَاللہِ الَّذِی لاَ إلَہَ إلاَّ ہُوَ ، لاَ أَجِدُ أَحَدًا یُقَاتِلُ الْحَجَّاجَ إلاَّ قَاتَلْت مَعَہُ الْحَجَّاجَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٥) یزید فرماتے ہیں کہ ابو البختری نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ جنگ میں پشت دے کر بھاگ رہا تھا، انھوں نے فرمایا : دوزخ کی آگ کی گرمی تلوار کی گرمی سے زیادہ سخت ہے۔
(۳۱۳۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ یَزِیدَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ : أَنَّہُ رَأَی رَجُلاً انْحَازَ ، فَقَالَ : حرُّ النَّارِ أَشَدُّ مِنْ حَرِّ السَّیْفِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٦) حصین فرماتے ہیں کہ میں نے عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ کو دیکھا کہ جماجم کے دنوں میں لوگوں کو جنگ کی ترغیب دے رہے تھے۔
(۳۱۳۴۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ أَبِی لَیْلَی یُحَضِّضُ النَّاسَ أَیَّامَ الْجَمَاجِمِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٧) ابو العلاء فرماتے ہیں کہ لوگوں نے مطرف سے کہا کہ یہ عبد الرحمن بن اشعث آ رہا ہے، مطرف نے فرمایا : اللہ کی قسم ! یہ دو باتوں کے بیچ میں حملہ آور ہوا ہے، اگر یہ غالب آیا تو اللہ تعالیٰ کے لیے دین قائم نہیں ہوگا، اور اگر مغلوب ہوگیا تو تم قیامت تک ذلیل رہو گے۔
(۳۱۳۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْجًرَیرِیِّ ، عَنِ أَبِی الْعَلاَئِ ، قَالَ : قالَوا لِمُطَرِّفٍ : ہَذَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الأَشْعَثِ قَدْ أَقْبَلَ ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ : وَاللہِ لَقَدْ نَزَی بَیْنَ أَمْرَیْنِ ، لَئِنْ ظَہَرَ لاَ یَقُومُ لِلَّہِ دِینٌ ، وَلَئِنْ ظُہِرَ عَلَیْہِ لاَ تَزَالُون أَذِلَّۃً إلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٨) عطاء بن سائب کہتے ہیں کہ مجھے ایک سے زیادہ آدمیوں نے خبر دی ہے کہ شام کے قاضیوں میں سے ایک قاضی حضرت عمر (رض) کے پاس آئے اور کہا اے امیر المؤمنین ! میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس نے مجھے گھبراہٹ میں ڈال دیا ہے، آپ نے پوچھا کہ تو نے کیا دیکھا ؟ انھوں نے بتایا کہ میں نے سورج اور چاند کو لڑتے ہوئے دیکھا جن کی ماتحتی میں ستارے بھی دو فریق بنے ہوئے ہیں، آپ نے فرمایا تم کس فریق کے ساتھ تھے ؟ انھوں نے کہا میں چاند کے ساتھ تھا جو سورج پر حملہ آور ہو رہا تھا، حضرت عمر (رض) نے اس آیت کی تلاوت فرمائی : { وَجَعَلْنَا اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ آیَتَیْنِ فَمَحَوْنَا آیَۃَ اللَّیْلِ وَجَعَلْنَا آیَۃَ النَّہَارِ مُبْصِرَۃً } ( اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ، پس رات کی نشانی کو مٹا دیا اور دن کی نشانی کو روشن بنادیا) پھر فرمایا : چلے جاؤ ، خدا کی قسم ! آئندہ تم میرے لیے کوئی کام نہیں کرو گے : عطاء فرماتے ہیں مجھے خبر پہنچی کہ وہ جنگ صفین میں حضرت معاویہ کے ساتھ مقتول ہوا۔
(۳۱۳۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی غَیْرُ وَاحِدٍ : أَنَّ قَاضِیًا مِنْ قُضَاۃِ أَہْلِ الشَّامِ أَتَی عُمَرَ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، رَأَیْت رُؤْیَا أَفْظَعَتْنِی ، قَالَ : وَمَا رَأَیْت ؟ قَالَ : رَأَیْتُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ یَقْتَتِلاَنِ ، وَالنُّجُومَ مَعَہُمَا نِصْفَیْنِ ، قَالَ : فَمَعَ أَیِّہِمَا کُنْت ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ الْقَمَرِ عَلَی الشَّمْسِ ، فَقَالَ : عُمَرُ : {وَجَعَلْنَا اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ آیَتَیْنِ فَمَحَوْنَا آیَۃَ اللَّیْلِ وَجَعَلْنَا آیَۃَ النَّہَارِ مُبْصِرَۃً} فَانْطَلِقْ فَوَاللہِ لاَ تَعْمَلُ لِی عَمَلاً أَبَدًا۔
قَالَ عَطَائٌ : فَبَلَغَنِی ، أَنَّہُ قُتِلَ مَعَ مُعَاوِیَۃَ یَوْمَ صِفِّینَ۔
قَالَ عَطَائٌ : فَبَلَغَنِی ، أَنَّہُ قُتِلَ مَعَ مُعَاوِیَۃَ یَوْمَ صِفِّینَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٤٩) عطاء فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک دن میں دو عیدیں اکٹھی ہوگئیں ، چنانچہ پہلی عید کی نماز کے وقت حجاج کھڑا ہوا اور کہنے لگا : جو شخص ہمارے ساتھ جمعہ پڑھنا چاہے پڑھ لے، اور جو شخص جانا چاہے چلا جائے کوئی حرج نہیں ، یہ سن کر ابو البختری اور میسرہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے اس پر یہ وحی کہاں سے آ پڑی۔
(۳۱۳۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، قَالَ : اجْتَمَعَ عِیدَانِ فِی یَوْمٍ ، فَقَامَ الْحَجَّاجُ فِی الْعِیدِ الأَوَّلِ ، فَقَالَ : مَنْ شَائَ أَنْ یُجَمِّعْ مَعَنا فَلْیُجَمِّعْ ، وَمَنْ شَائَ أَنْ یَنْصَرِفَ فَلْیَنْصَرِفْ ، وَلاَ حَرَجَ ، فَقَالَ أَبُو الْبَخْتَرِیِّ وَمَیْسَرَۃُ : مَا لَہُ قَاتَلَہُ اللَّہُ ، مِنْ أَیْنَ سَقَطَ عَلَی ہَذَا ؟
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৪৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٥٠) واصل أحدب فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے حلوان کے امیر کو دیکھا کہ اپنے چوپایوں کو لوگوں کی کھیتیوں سے گزارتا ہوا چلا جا رہا تھا، آپ نے فرمایا : راستے کی بےراہ روی دین کی بےراہ روی سے بہتر ہے۔
(۳۱۳۵۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ وَاصِلٍ الأَحْدَبِ ، قَالَ : رَأَی إبْرَاہِیمُ أَمِیرَ حُلْوَانَ یَمُرُّ بِدَوَابِّہ فِی زَرْعِ قَوْمٍ ، فَقَالَ إبْرَاہِیم : الْجَوْرُ فِی الطَّرِیقِ خَیْرٌ مِنَ الْجَوْرِ فِی الدِّینِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৫০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٥١) حضرت ابو موسیٰ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت عمرو بن عاص (رض) نے فرمایا : اگر حضرت ابوبکر اور عمر (رض) نے یہ مال اس حال میں چھوڑا کہ ان کے لیے اس میں سے کچھ حلال تھا تو وہ گھاٹے میں رہ گئے اور ان کی رائے کمزور رہی، اور خدا کی قسم ! نہ وہ گھاٹا کھانے والے تھے اور نہ ضعیف الرائے تھے، اور اگر ان پر مال جو ہم نے ان کے بعد پایا حرام تھا تو یقیناً ہم ہلاک ہوگئے، اور بخدا غلطی ہم لوگوں کو ہی لگی ہے۔
(۳۱۳۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَائِدَۃٌ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ عُمَیْرٍ ، عَنْ رِبْعِیٍّ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ : قَالَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ : لَئنْ کَانَ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ تَرَکَا ہَذَا الْمَالَ وَہُوَ یَحِلُّ لَہُمَا مِنْہُ شَیْئٌ لَقَدْ غُبِنَا وَنَقَصَ رَأْیُہُمَا ، وَلَعَمْرُ اللہِ مَا کَانَا بِمَغْبُونَیْنِ ، وَلاَ نَاقِصِی الرَّأْی ، وَلَئنْ کَانَا امْرَأَیْنِ یَحْرُمُ عَلَیْہِمَا مِنْ ہَذَا الْمَالِ الَّذِی أَصَبْنَا بَعْدَہُمَا لَقَدْ ہَلَکْنَا وَایْمُ اللہِ مَا جَائَ الْوَہَمُ إلاَّ مِنْ قِبَلِنَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৫১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٥٢) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت علی بن ابی طالب نے قیس بن سعد کو مصر کا امیر بنا کر بھیجا، حضرت معاویہ اور عمروبن العاص (رض) نے ان کو خط لکھ بھیجا جس میں ان کو سخت الفاظ میں خطاب کیا، چنانچہ انھوں نے ان کی طرف جواب میں نرم الفاظ میں خط لکھا جس میں ان کو اپنے قریب کیا اور ان کو اپنے بارے میں طمع دلائی، جب ان کے پاس خط پہنچا تو انھوں نے حضرت قیس کے پاس نرم الفاظ پر مشتمل خط بھیجا جس میں ان کی فضیلت تحریر کی اور ان کو اس خط میں اپنی جانب لالچ دیا، چنانچہ قیس نے ان کو پہلے خط کا جواب دیا جس میں ان کے لیے سخت الفاظ استعمال کیے، اور کوئی بات جواب کے بغیر نہیں چھوڑی، یہ دیکھ کر ان دونوں نے ایک دوسرے سے کہا : واللہ ! ہم قیس بن سعد پر غلبہ حاصل نہیں کرسکتے، لیکن ہم حضرت علی کے پاس خط لکھ کر قیس کے ساتھ ایک تدبیر کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ انھوں نے حضرت علی (رض) کو ان کا پہلا خط بھیج دیا، جب خط پہنچا تو حضرت علی (رض) سے کوفہ والوں نے کہا : قیس بن سعد اللہ کا دشمن ہے اس کو معزول کردیں، حضرت علی (رض) نے فرمایا : تمہارا ناس ہو ، بخدا میں تم سے زیادہ جانتا ہوں یہ توقیس بن سعد کا ایک کردار ہے، لیکن کوفہ والے مسلسل قیس بن سعد کی معزولی کا مطالبہ کرنے لگے، چاروناچار حضرت علی (رض) نے ان کو معزول کردیا اور ان کی جگہ محمّد بن ابی بکر کو امیر بنا کر بھیجا، جب محمد بن ابی بکر قیس بن سعد کے پاس پہنچے تو قیس نے فرمایا میری بات غور سے سنو ! اگر حضرت معاویہ تمہاری طرف اس مضمون کا خط لکھیں تو تم یہ یہ بات لکھ کر جواب دینا، اور جب وہ یہ یہ کام کریں تو تم اس طرح کرنا، اور خبردار ! میرے اس حکم کی مخالفت نہ کرنا، اللہ کی قسم ! گویا کہ میں تمہیں دیکھ رہا ہوں کہ اگر تم میرے حکم کی مخالفت کرو گے تو تم قتل کردیے جاؤ گے اور پھر گدھے کے پیٹ میں ڈال کر جلا دیے جاؤ گے، راوی کہتے ہیں : کہ بعد میں ان کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔
(۳۱۳۵۲) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ سِیرِینَ ، قَالَ : بَعَثَ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ أَمِیرًا عَلَی مِصْرَ ، قَالَ : فَکَتَبَ إلَیْہِ مُعَاوِیَۃُ وَعَمْرُو بْنُ الْعَاصِ بِکِتَابٍ فَأَغْلَظَا لَہُ فِیہِ وَشَتَمَاہُ وَأَوْعَدَاہُ فَکَتَبَ إلَیْہِمَا بِکِتَابٍ لَیِّنٍ یُقَارِبُہُمَا وَیُطْمِعَہُمَا فِی نَفْسِہِ، قَالَ: فَلَمَّا أَتَاہُمَا الْکِتَابَ کَتَبَا إلَیْہِ بِکِتَابٍ لَیِّنٍ یَذْکُرَانِ فَضْلَہُ وَیُطْمِعَانِہِ فِیمَا قِبلَہُمَا ، فَکَتَبَ إلَیْہِمَا بِجَوَابِ کِتَابِہِمَا الأَوَّلِ یُغْلِظُ لَہُمَا ، فَلَمْ یَدَعْ شَیْئًا إلاَّ قَالَہُ ، فَقَالَ أَحَدُہُمَا لِلآخَرِ: لاَ وَاللہِ مَا نُطِیقُ نَحْنُ قَیْسَ بْنَ سَعْدٍ ، وَلَکِنْ تَعَالَ نَمْکُرُ بِہِ عِنْدَ عَلِیٍّ ، قَالَ : فَبَعْثَا بِکِتَابِہِ الأُولَی إلَی عَلِیٍّ، قَالَ: فَقَالَ لَہُ أَہْلُ الْکُوفَۃِ : عَدُوُّ اللہِ قَیْسُ بْنُ سَعْدٍ فَاعْزِلْہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : وَیْحَکُمْ أَنَا وَاللہِ أَعْلَمُ ہِیَ وَاللہِ إحْدَی فِعْلاَتِہِ ، فَأَبَوْا إلاَّ عَزْلَہُ فَعَزَلَہُ ، وَبَعَثَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَی قَیْسِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ لَہُ قَیْسٌ : اُنْظُرْ مَا آمُرُک بِہِ ، إذَا کَتَبَ إلَیْک مُعَاوِیَۃُ بِکَذَا وَکَذَا فَاکْتُبْ إلَیْہِ بِکَذَا وَکَذَا ، وَإِذَا صَنَعَ کَذَا فَاصْنَعْ کَذَا ، وَإِیَّاکَ أَنْ تُخَالِفَ مَا أَمَرْتُک بِہِ ، وَاللہِ لَکَأَنِّی أَنْظُرُ إلَیْک إنْ فَعَلْت قَدْ قُتِلْت ، ثُمَّ أُدْخِلْت فِی جَوْفَ حِمَارٍ فَأُحْرِقْت بِالنَّارِ ، قَالَ : فَفَعَلَ ذَلِکَ بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৫২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٥٣) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق حضرت علی (رض) کے ہاتھ پر بیعت سے پہلے لوگوں نے ان پر حضرت عثمان (رض) کے قتل کی تہمت نہیں لگائی ، جب ان کے ہاتھ پر بیعت ہوئی تو لوگوں نے ان پر حضرت عثمان کے قتل کی تہمت لگا دی۔
(۳۱۳۵۳) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : مَا عَلِمْت أَنَّ عَلِیًّا اتُّہِمَ فِی قَتْلِ عُثْمَانَ حَتَّی بُویِعَ ، فَلَمَّا بُویِعَ اتَّہَمَہُ النَّاسُ۔
তাহকীক: