মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
امارت اور خلافت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৮৫ টি
হাদীস নং: ৩১৩১৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣١٤) حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی (رض) کے ہاتھ پر بیعت کی گئی تو وہ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ اہل شام تم سے محبت کرتے ہیں اور میں تمہیں ان پر عامل بناتا ہوں تم ان کے پاس چلے جاؤ، میں نے ان سے رشتہ داری اور سسرالی رشتے کا ذکر کیا اور عرض کیا کہ بخدا ! میں آپ کے ہاتھ پر بیعت ہی نہیں کرتا ، کہتے ہیں کہ انھوں نے مجھے چھوڑا اور نکل گئے، بعد میں حضرت ابن عمر ام کلثوم کے پاس آئے، ان کو سلام کیا اور مکہ کی طرف چل دیے۔ حضرت علی (رض) کے پاس لوگ آئے اور کہا کہ ابن عمر شام کی طرف چلے گئے ہیں ، چنانچہ انھوں نے لوگوں سے نکلنے کا مطالبہ کیا اور کہا کوئی آدمی تیزی سے جائے اور اپنی چادر ان کے اونٹ کی گردن میں ڈال دے، کہتے ہیں کہ ام کلثوم کے پاس کسی نے خبر پہنچائی تو انھوں نے اپنے والد ماجد حضرت علی (رض) کو پیغام بھیجا کہ آپ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ وہ میرے پاس آئے ، مجھ سے سلام کیا اور مکہ کی طرف گئے ہیں، چنانچہ یہ سن کر لوگ واپس لوٹ آئے۔
(۳۱۳۱۴) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : لَمَّا بُویِعَ لِعَلِیٍّ أَتَانِی فَقَالَ : إنَّک امْرُؤٌ مُحَبَّبٌ فِی أَہْلِ الشَّام ، وَقَدِ اسْتَعْمَلْتُک عَلَیْہِمْ ، فَسِرْ إلَیْہِمْ ، قَالَ : فَذَکَرْت الْقَرَابَۃَ وَذَکَرْت الصِّہْر ، فَقُلْتُ : أَمَّا بَعْدُ فَوَاللہِ لاَ أُبَایِعُک ، قَالَ : فَتَرَکَنِی وَخَرَجَ ، فَلَمَّا کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ جَائَ ابْنُ عُمَرَ إلَی أُمِّ کُلْثُومٍ فَسَلَّمَ عَلَیْہَا وَتَوَجَّہَ إلَی مَکَّۃَ ، فَأُتِیَ عَلِیٌّ رحمہ اللہ فَقِیلَ لَہُ : إنَّ ابْنَ عُمَرَ قَدْ تَوَجَّہَ إلَی الشَّامِ ، فَاسْتَنْفِرَ النَّاسَ ، قَالَ : فَإِنْ کَانَ الرَّجُلُ لَیَعْجَلُ حَتَّی یُلْقِیَ رِدَائَہُ فِی عُنُقِ بَعِیرِہِ ، قَالَ : وَأَتَیْت أُمَّ کُلْثُومٍ فَأُخْبِرَتْ ، فَأَرْسَلتْ إلَی أَبِیہَا : مَا ہَذَا الَّذِی تَصْنَعُ ، قَدْ جَائَنِی الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَیَّ ، وَتَوَجَّہَ إلَی مَکَّۃَ ، فَتَرَاجَعَ النَّاسُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣١٥) حضرت مجاہد (رض) فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں پر چار آدمیوں کے ذریعے فخر کیا کرتے تھے، اپنے فقیہ کے ذریعے، اپنے واعظ کے ذریعے، اور اپنے مؤذن اور قاری کے ذریعے، ہمارے فقیہ ابن عباس (رض) تھے، ہمارے مؤذن ابو محذورہ تھے، ہمارے واعظ عبیدبن عمیر تھے، اور ہمارے قاری عبداللہ بن سائب تھے۔
(۳۱۳۱۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کُنَّا نَفْخَرُ عَلَی النَّاسِ بِأَرْبَعَۃٍ : بِفَقِیہِنَا وَقَاصِّنَا وَمُؤَذِّنِنَا وَقَارِئِنَا ، فَفَقِیہُنَا : ابْنُ عَبَّاسٍ ، وَمُؤَذِّنُنَا : أَبُو مَحْذُورَۃَ ، وَقَاصُّنَا : عُبَیْدُ بْنُ عُمَیْرٍ ، وَقَارِئُنَا : عَبْدُ اللہِ بْنُ السَّائِبِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣١٦) مجاہد فرماتے ہیں کہ جب حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) نے کعبہ کے منہدم کرنے کا فیصلہ کرلیا تو ہم منیٰ کی طرف نکل گئے اور ہم عذاب کا انتظار کر رہے تھے۔
(۳۱۳۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ شَابُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لَمَّا أَجْمَعَ ابْنُ الزُّبَیْرِ عَلَی ہَدْمِہَا ، خَرَجْنَا إلَی مِنًی ، نَنْتَظِرُ الْعَذَابَ ، یَعْنِی ہَدْمَ الْکَعْبَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣١٧) حضرت صفیہ روایت کرتی ہیں کہ ابن عمر (رض) مسجد حرام میں داخل ہوئے جبکہ حضرت ابن زبیر (رض) سولی پر لٹکے ہوئے تھے، لوگوں نے آپ سے فرمایا کہ حضرت اسمائ (رض) تشریف لا رہی ہیں، حضرت ابن عمر (رض) حضرت اسماء کے پاس گئے اور ان کو وعظ و نصیحت کی اور کہا کہ جسم کی کچھ حقیقت نہیں، اور روحیں اللہ تعالیٰ کے پاس ہوتی ہیں، آپ صبر کیجیے ! اور اللہ تعالیٰ سے اجر کی امید رکھیے ! انھوں نے فرمایا مجھے صبر سے کیا مانع ہے ؟ جبکہ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا سر بنی اسرائیل کی ایک بدکار عورت کو دے دیا گیا تھا۔
(۳۱۳۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ بْنِ صَفِیَّۃَ ، عَنْ أُمِّہِ ، قَالَتْ : دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ الْمَسْجِدَ ، وَابْنُ الزُّبَیْرِ مَصْلُوبٌ ، فَقَالُوا لَہُ : ہَذِہِ أَسْمَائُ ، فَأَتَاہَا فَذَکَّرَہَا وَوَعَظَہَا ، وَقَالَ : إنَّ الْجُثَّۃُ لَیْسَتْ بِشَیْئٍ ، وَإِنَّمَا الأَرْوَاحُ عِنْدَ اللہِ ، فَاصْبِرِی وَاحْتَسِبِی ، فَقَالَتْ : مَا یَمْنَعُنِی مِنَ الصَّبْرِ ، وَقَدْ أُہْدِیَ رَأْسُ یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا إلَی بَغِیٍّ مِنْ بَغَایَا بَنِی إسْرَائِیلَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣١٨) ابن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے قتل کے بعد حضرت اسمائ (رض) کے پاس حاضر ہوا، وہ فرمانے لگیں کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ لوگوں نے عبداللہ کو الٹا کر کے سولی چڑھایا ہے، اور اس کے ساتھ ایک بلی کو بھی لٹکایا ہے، بخدا میں چاہتی ہوں کہ میری موت سے پہلے مجھے اس کی نعش دی جائے تو میں اس کو غسل دوں خوشبو لگاؤں، کفن دوں اور دفن کر دوں، کچھ ہی دیر بعد عبد الملک کا خط آگیا کہ ان کی نعش کو ان کے گھر والوں کے سپرد کردیا جائے، چنانچہ ان کو حضرت اسماء کے پاس لایا گیا ، انھوں نے ان کو غسل دیا ، خوشبو لگائی ، کفن دیا اور دفنا دیا۔
(۳۱۳۱۸) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی مُلَیْکَۃَ ، قَالَ : أَتَیْتُ أَسْمَائَ بَعْدَ قَتْلِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ فَقَالَتْ : بَلَغَنِی أَنَّہُمْ صَلَبُوا عَبْدَ اللہِ مُنَکَّسًا وَعَلَّقُوا مَعَہُ الْہِرَّۃَ ، وَاللہِ لَوَدِدْت أَنِّی لاَ أَمُوتُ حَتَّی یُدْفَعَ إلَیَّ فَأُغَسِّلَہُ وَأُحَنِّطَہُ وَأُکَفِّنَہُ ، ثُمَّ أَدْفِنَہُ ، فَمَا لَبِثُوا أَنْ جَائَہُ کِتَابُ عَبْدِ الْمَلِکِ أَنْ یُدْفَعَ إلَی أَہْلِہِ ، قَالَ : فَأُتِیَتْ بِہِ أَسْمَائَ فَغَسَّلَتْہُ وَحَنَّطَتْہُ وَکَفَّنَتْہُ ، ثُمَّ دَفَنَتْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣١٩) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ میں اور عبداللہ بن زبیر حضرت اسماء کے پاس حضرت عبداللہ کے قتل سے دس رات پہلے حاضر ہوئے ، حضرت اسماء (رض) کو تکلیف تھی، حضرت عبداللہ نے ان سے پوچھا کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے ؟ فرمایا کہ مجھے تکلیف ہے، حضرت عبداللہ نے فرمایا موت کے اندر عافیت ہے، انھوں نے فرمایا کہ شاید تم مجھے میری موت کی خبر سنا رہے ہو، کیا تم یہی چاہتے ہو ؟ ایسا نہ کرو، اللہ کی قسم ! میں اس وقت تک مرنا نہیں چاہتی جب تک میرے پاس تمہاری دو حالتوں میں سے ایک حالت کی خبر نہ آجائے، یا تو تمہیں قتل کردیا جائے تو میں تجھ پر ثواب کی امید رکھوں اور صبر کروں ، یا تم کو غلبہ حاصل ہوجائے تو میری آنکھیں ٹھنڈی ہوجائیں، اس بات سے بچے رہنا کہ تم پر کوئی ایسی حالت پیش کردی جائے جو تمہارے لیے موافق نہ ہو اور تم موت سے بچنے کے لیے اس کو قبول کرلو، راوی کہتے ہیں ابن زبیر (رض) نے یہ بات ان سے اس وجہ سے کی تھی کہ ان کو قتل کا یقین تھا اور انھوں نے سوچا کہ کہیں حضرت اسمائ (رض) کو ان کے قتل کی وجہ سے غم نہ پہنچے۔
(۳۱۳۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِشَامٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : دَخَلْت أَنَا وَعَبْدُ اللہِ بْنُ الزُّبَیْرِ عَلَی أَسْمَائَ قَبْلَ قَتْلِ عَبْدِ اللہِ بِعَشْرِ لَیَالٍ ، وَأَسْمَائُ وَجِعَۃٌ ، فَقَالَ لَہَا عَبْدُ اللہِ : کَیْفَ تَجِدِینَک ، قَالَتْ : وَجِعَۃً ، قَالَ : إنَّ فِی الْمَوْتِ لَعَافِیَۃً ، قَالَتْ : لَعَلَّکَ تشمتُ بِمَوْتِی فَلِذَلِکَ تَتَمَنَّاہُ ؟ فَلاَ تَفْعَلْ ، فَوَاللہِ مَا أَشْتَہِی أَنْ أَمُوتَ حَتَّی یَأْتِیَ عَلَیَّ أَحَد طَرفَیْک ، إمَّا أَنْ تُقْتَلَ فَأَحْتَسِبَک ، وَإِمَّا تَظْہَرَ فَتَقَرُّ عَیْنِی ، فَإِیَّاکَ أَنْ تُعْرَضَ عَلَیْک خِطَّۃ لاَ تُوَافِقُک ، فَتَقْبَلُہَا کَرَاہَۃَ الْمَوْتِ ، قَالَ : وَإِنَّمَا عَنَی ابْنُ الزُّبَیْرِ لَیُقْتَل فَیُحْزِنُہَا ذَلِکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩১৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٠) خلیفہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حجاج نے عبداللہ بن زبیر (رض) کو قتل کر ڈالا تو ان کو منیٰ لے گیا اور ان کو وادی کے درمیان ایک ٹیلہ کے قریب سولی دے دی، پھر لوگوں سے کہا کہ اس آدمی کو دیکھو یہ امت کا بد ترین آدمی ہے، راوی کہتے ہیں میں نے حضرت ابن عمر (رض) کو ایک خچر پر آتے ہوئے دیکھا ، وہ اپنے خچّر کو شہتیر سے قریب کرنے لگے اور خچر بدکنے لگا، حضرت نے اپنے غلام سے فرمایا اس کی لگام پکڑ کر شہتیر کے قریب کرو، کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ انھوں نے خچر کو شہتیر کے قریب کردیا، حضرت ابن عمر (رض) وہاں رکے اور فرمایا : اللہ تعالیٰ تجھ پر رحم کرے ، بیشک تو بہت روزے رکھنے والا اور بہت نماز کے لیے قیام کرنے والا تھا، اور یقیناً وہ امت فلاح پا گئی جس کا بدترین آدمی تجھ جیسا ہو۔
(۳۱۳۲۰) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی أَبِی : أَنَّ الْحَجَّاجَ حِینَ قَتَلَ ابْنَ الزُّبَیْرِ جَائَ بِہِ إلَی مِنًی فَصَلَبَہُ عِنْدَ الثَّنِیَّۃِ فِی بَطْنِ الْوَادِی ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ : انْظُرُوا إلَی ہَذَا ! ہَذَا شَرِّ الأُمَّۃِ ، فَقَالَ : إنِّی رَأَیْت ابْنَ عُمَرَ جَائَ عَلَی بَغْلَۃٍ لَہُ فَذَہَبَ لِیُدْنِیَہَا مِنَ الْجِذْعِ فَجَعَلَتْ تَنْفِرُ ، فَقَالَ لِمَوْلاَہُ : وَیْحَک خُذْ بِلِجَامِہَا فَأَدْنِہَا ، قَالَ : فَرَأَیْتہ أَدْنَاہَا فَوَقَفَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ وَہُوَ یَقُولُ : رَحِمَک اللَّہُ ، إنْ کُنْت لَصَوَّامًا قَوَّامًا ، وَلَقَدْ أَفْلَحَتْ أُمَّۃٌ أَنْتَ شَرُّہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢١) ھلال بن یساف روایت کرتے ہیں کہ مجھے اس قاصد نے بیان کیا جو مختار کا سر حضرت عبداللہ بن زبیر کے پاس لایا تھا، اس نے کہا کہ جب میں نے مختار کا سر ان کے سامنے رکھا تو انھوں نے فرمایا کہ کعب نے مجھے جو بات بھی بیان کی میں نے اس کا مصداق دیکھ لیا ، سوائے اس بات کے کہ انھوں نے مجھ سے کہا تھا کہ مجھے قبیلہ بنو ثقیف کا ایک آدمی قتل کرے گا، میر اخیال ہے کہ میں نے ہی اس ثقفی کو قتل کردیا ہے۔
(۳۱۳۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَمِرٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی الْبَرِیدُ الَّذِی جَائَ بِرَأْسِ الْمُخْتَارِ إلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ ، قَالَ : فَلَمَّا وَضَعْتہُ بَیْنَ یَدَیْہِ ، قَالَ : مَا حَدَّثَنِی کَعْبٌ بِحَدِیثٍ إلاَّ رَأَیْت مِصْدَاقَہُ غَیْرَ ہَذَا ، فَإِنَّہُ حَدَّثَنِی أَنَّہُ یَقْتُلُنِی رَجُلٌ مِنْ ثَقِیفٍ ، أُرَانِی أَنَا الَّذِی قَتَلْتہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٢) یعلی بن حرملہ فرماتے ہیں کہ حجاج نے عرفات کے میدان میں عرفہ کے دن گفتگو کی اور بہت لمبی گفتگو کی، حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اس سے فرمایا آج کا دن ذکر کا دن ہے، کہتے ہیں کہ حجاج نے اپنا خطبہ جاری رکھا، حضرت عبداللہ نے دو یا تین مرتبہ یہ بات دہرائی ، پھر فرمایا اے نافع ! نماز کے لیے اذان کہو، یہ سن کر حجاج منبر سے اتر گیا۔
(۳۱۳۲۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ یَعْلَی ، عَنْ أَبِیہِ یَعْلَی بْنِ حَرْمَلَۃَ ، قَالَ : تَکَلَّمَ الْحَجَّاجُ یَوْمَ عَرَفَۃَ بِعَرَفَاتٍ فَأَطَالَ الْکَلاَمُ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ : أَلاَ إِنَّ الْیَوْمَ یَوْمُ ذِکْرٍ ، قَالَ : فَمَضَی الْحَجَّاجُ فِی خُطْبَتِہِ ، قَالَ : فَأَعَادَہَا عَبْدُ اللہِ مَرَّتَیْنِ ، أَوْ ثَلاَثًا ، ثُمَّ قَالَ : یَا نَافِعُ نَادِ بِالصَّلاَۃِ ، فَنَزَلَ الْحَجَّاجُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٣) قیس روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ تم مجھے خبر دیتے نہیں اپنی ان دو منزلوں کے بارے میں، لیکن اس کے باوجود میں تم سے پوچھوں گا اور میں تمہارے چہروں سے معلوم کروں گا کہ کون سی منزل بہتر ہے، کہتے ہیں کہ جریر نے آپ سے عرض کیا : اے امیر المؤمنین ! میں آپ کو بتاتا ہوں، ایک منزل تو درختوں کے اعتبار سے عرب کی زمین کے قریب قریب ہے، اور دوسری منزل فارس کی زمین ہے جس میں سخت بخار اور گرمی اور کھٹمل ہیں، یعنی مدائن، کہتے ہیں کہ مجھے حضرت عمار نے جھٹلایا اور کہا کہ تم نے جھوٹ کہا، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم نے اس سے زیادہ جھوٹ بولا، پھر حضرت عمر (رض) نے فرمایا : تم مجھے اپنے اس امیر کے بارے میں بتاؤ ، کیا یہ معقول اور مناسب آدمی ہے ؟ لوگوں نے کہا واللہ ! نہ تو یہ بہتر کام کرنے والے ہیں اور نہ اکیلے کفایت کرنے والے ہیں اور نہ ہی سیاست کو جانتے ہیں، چنانچہ آپ نے ان کو معزول کردیا اور حضرت مغیرہ بن شعبہ (رض) کو بھیج دیا۔
(۳۱۳۲۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ أَخْبَرَنَا قَیْسٌ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : أَلاَ تُخْبِرانِی عَنْ منْزِلَیکُمْ ہَذَیْنِ ، وَمَعَ ہَذَا إنِّی لأَسْأَلُکُمَا ، وَإِنِّی لأَتَبَیَّنُ فِی وُجُوہِکُمَا أَیُّ الْمَنْزِلَیْنِ خَیْرٌ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ جَرِیرٌ : أَنَا أُخْبِرُک یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، أَمَّا إحْدَی الْمَنْزِلَتَیْنِ : فَأَدْنَی نَخْلَۃٍ بِالسَّوَادِ إلَی أَرْضِ الْعَرَبِ ، وَأَمَّا الْمَنْزِلُ الآ خَرُ : فَأَرْضُ فَارِسٍ ، وَعْکُہَا وَحَرُّہَا وَبَقُّہَا۔ یَعْنِی : الْمَدَائِنَ ، قَالَ : فَکَذَّبَنِی عَمَّارٌ ، فَقَالَ : کَذَبْت ، فَقَالَ عُمَرُ : أَنْتَ أَکْذَبُ ، ثُمَّ قَالَ عُمَرُ : أَلاَ تُخْبِرُونِی عَنْ أَمِیرِکُمْ ہَذَا أَمُجْزِیئٌ ہُوَ ؟ قُلْتُ : وَاللہِ مَا ہُوَ بِمُجْزِیئٍ وَلاَ کَافٍ وَلاَ عَالِمٌ بِالسِّیَاسَۃِ ، فَعَزَلَہُ وَبَعَثَ الْمُغِیرَۃَ بْنَ شُعْبَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٤) حضرت قیس فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) اور ولید بن عقبہ کے درمیان اچھے تعلقات تھے، حضرت سعد (رض) نے ان دونوں پر بد دعا کردی، اور کہا اے اللہ ! ان دونوں میں اتراہٹ اور اکڑ پیدا کر دے، چنانچہ بعد میں ان میں سے ایک دوسرے سے کہا کرتا تھا کہ ہمارے بارے میں حضرت سعد کی بد دعا قبول ہوگئی ہے۔
(۳۱۳۲۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : کَانَ بَیْنَ ابْنِ مَسْعُودٍ وَالْوَلِیدِ بْنِ عُقْبَۃَ حَسَنٌ ، قَالَ : فَدَعَا عَلَیْہِمَا سَعْدٌ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ أَمِسَّ بَیْنَہُمَا ، فَکَانَ أَحَدُہُمَا یَقُولُ لِصَاحِبِہِ : لَقَدْ أُجِیبَ فِینَا سَعْدٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٥) حضرت طاوس سے روایت ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) کے سامنے امراء کا ذکر کیا گیا ان لوگوں میں ایک آدمی امراء کو خوب برا بھلا کہنے لگا یہاں تک کہ مجھے گھر میں کوئی آدمی اس سے لمبی بات کرنے والا نہیں ملا ، پھر میں نے حضرت ابن عباس (رض) کو یہ فرماتے سنا کہ اے حرکت کرنے والے ! اپنے آپ کو ظالموں کے لیے فتنہ نہ بناؤ ! چنانچہ وہ خاموش ہوگیا یہاں تک کہ پھر میں نے لوگوں میں اس سے زیادہ کم گو شخص نہیں دیکھا۔
(۳۱۳۲۵) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ طَاوسٍ ، قَالَ : ذَکَرْت الأُمَرَائَ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ ، فَابْتَرَک فِیہِمْ رَجُلٌ فَتَطَاوَلَ حَتَّی مَا أَرَی فِی الْبَیْتِ أَطْوَلَ مِنْہُ ، فَسَمِعْت ابْنَ عَبَّاسٍ یَقُولُ : یَا ہَزَہَازُ ، لاَ تَجْعَلْ نَفْسَک فِتْنَۃً لِلظَّالِمِینَ ، فَتَقَاصَرَ حَتَّی مَا رَأَیْت فِی الْقَوْمِ أَقْصَرَ مِنْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٦) اعمش سے روایت ہے کہ لوگوں نے حضرت ابن عمر (رض) کے سامنے خلفاء کا ذکر کیا اور یہ بتایا کہ لوگ ان کا تبدیل کرنا پسند کرتے ہیں ، اس پر حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ اگر اس ستون والا شخص لوگوں کا حاکم بن جائے تو بھی لوگ اس کو پسند نہیں کریں گے یعنی عبد الملک بن مروان۔
(۳۱۳۲۶) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُہَلَّبِ أَبُو کُدَیْنَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : ذَکَرُوا عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ الْخُلَفَائَ وَحُبَّ النَّاسُ تَغْیِیرَہُمْ ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : لَوْ وَلِیَ النَّاسَ صَاحِبُ ہَذِہِ السَّارِیَۃِ مَا رَضُوا بِہِ۔ یَعْنِی : عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ مَرْوَانَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٧) حضرت عبد الرحمن بن ابزیٰ حضرت علی (رض) کا یہ تمثیلی فرمان نقل کرتے ہیں کہ بہت سے ڈنگ بچّھو کے ڈنگ کے سے ہوتے ہیں ، جب ایسا ہو تو تم اپنی پھوپھی کھجور کے ساتھ ہو جاؤ یعنی عام لوگوں کے ساتھ۔
(۳۱۳۲۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الأَسَدِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ أَبِی الْجَحَّافِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: إنَّ حُمَۃً کَحُمَۃِ الْعَقْرَبِ ، فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ فَالْحَقُوا بِعَمَّتِکُمُ النَّخْلَۃِ۔ یَعْنِی: السَّوَادَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٨) داؤد ایک آدمی کے واسطے سے حضرت علی (رض) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ عنقریب شدید گڑبڑ ہوجائے گی۔
(۳۱۳۲۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ عَلِیٍّ: أَنَّہُ قَالَ: سَتَکُونُ عَکَرَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٢٩) حضرت سعید سے روایت ہے کہ مصعب بن زبیر (رض) ، عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس تشریف لائے جبکہ وہ صفا مروہ کے درمیان طواف کر رہے تھے، انھوں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں ؟ جواب دیا کہ آپ کا بھتیجا مصعب بن زبیر، پوچھا کہ عراق کا حاکم ؟ جواب دیا جی ہاں ! میں آپ سے ان لوگوں کے بارے میں پوچھنے آیا ہوں جو اطاعت چھوڑ دیں اور خون بہائیں اور مال چھین لیں، ان سے قتال کیا جائے اور اس میں وہ مغلوب ہوجائیں پھر وہ قلعہ بند ہو کر امان طلب کریں ان کو امان دے دی جائے یا پھر ان کو قتل کردیا جائے ؟ آپ نے پوچھا وہ کتنے ہیں ؟ عرض کیا پانچ ہزار ۔ کہتے ہیں کہ اس بات کو سن کر عبداللہ بن عمر (رض) نے سبحان اللہ کہا، اور فرمایا اے ابن زبیر ! اللہ تمہاری عمر دراز کرے، اگر کوئی آدمی زبیر (رض) کی بکریوں کے پاس آئے اور ایک ہی وقت میں ان میں سے پانچ ہزار بکریاں ذبح کر ڈالے تو کیا تم اس آدمی کو حدّ سے تجاوز کرنے والا سمجھو گے ؟ انھوں نے جواب دیا جی ہاں ! فرمایا کہ تم اس بات کو ان جانوروں کے حق میں اسراف سمجھتے ہو جو اللہ تعالیٰ کو نہیں جانتے، تو کلمہ پڑھنے والے اتنے لوگوں کو ایک ہی دن میں قتل کرنے کو کیسے حلال سمجھ بیٹھے ہو ؟ !
(۳۱۳۲۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کُنَاسَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَی مُصْعَبُ بْنُ الزُّبَیْرِ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ وَہُوَ یَطُوفُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، فَقَالَ : مَنْ أَنْتَ ؟ فَقَالَ : ابْنُ أَخِیک مُصْعَبُ بْنُ الزُّبَیْرِ ، قَالَ: صَاحِبُ الْعِرَاقِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، جِئْتُک لأَسْأَلَک عَنْ قَوْمٍ خَلَعُوا الطَّاعَۃَ ، وَسَفَکُوا الدِّمَائَ ، وَجَبَوا الأَمْوَالَ ، فَقُوتِلُوا فَغُلِبُوا فَدَخَلُوا قَصْرًا فَتَحَصَّنُوا فِیہِ ، ثُمَّ سَأَلُوا الأَمَانَ فَأُعْطُوہُ ، ثُمَّ قُتِلُوا ؟ قَالَ : وَکَمَ الْعِدَّۃُ ؟ قَالَ : خَمْسَۃُ آلاَفٍ ، قَالَ : فَسَبَّحَ ابْنُ عُمَرَ عِنْدَ ذَلِکَ ، وَقَالَ : عَمْرَکَ اللہِ یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ ! لَوْ أَنَّ رَجُلاً أَتَی مَاشِیَۃً لِلزُّبَیْرِ فَذَبَحَ مِنْہَا فِی غَدَاۃٍ خَمْسَۃَ آلاَفٍ أَکُنْتَ تَرَاہُ مُسْرِفًا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَتَرَاہُ إسْرَافًا فِی بَہَائِمَ لاَ تَدْرِی مَا اللَّہُ ، وَتَسْتَحِلُّہُ مِمَّنْ ہَلَّلَ اللَّہَ یَوْمًا وَاحِدًا ؟۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩২৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٠) سعید روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر (رض) عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس تشریف لائے اور فرمایا اے ابن زبیر ! اللہ تعالیٰ کے حرم میں بےدینی کا ارتکاب کرنے سے بچو، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے سنا کہ عنقریب اس حرم میں قریش کا ایک آدمی بےدینی کا ارتکاب کرے گا اگر اس کے گناہ جن و انس کے گناہوں کے ساتھ تولے جائیں تو اس ایک آدمی کے گناہ جھک جائیں، خوب دھیان رکھو کہ تم کہیں وہ شخص نہ بنو۔
(۳۱۳۳۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کُنَاسَۃَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَتَی عَبْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ عَبْدَ اللہِ بْنَ الزُّبَیْرِ ، فَقَالَ : یَا ابْنَ الزُّبَیْرِ ، إیَّاکَ وَالإِلْحَادَ فِی حَرَمِ اللہِ ، فَإِنِّی سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : سَیُلْحِدُ فِیہِ رَجُلٌ مِنْ قُرَیْشٍ لَوْ أَنَّ ذُنُوبَہُ تُوزَنُ بِذُنُوبِ الثَّقَلَیْنِ لَرَجَحَتْ عَلَیْہِ۔ فَانْظُرْ لاَ تَکُنْہُ۔
(احمد ۱۳۶۔ حاکم ۳۸۸)
(احمد ۱۳۶۔ حاکم ۳۸۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣١) ابو سفیان سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ عبداللہ بن زبیر (رض) نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا کہ تم دیکھ رہے ہو کہ ہم کس مصیبت میں گرفتار ہوگئے ہیں، اس لیے میں اگر تمہیں ایسے کام کا حکم کروں جس میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت ہوتی ہو تو تم پر ہمارے لیے اس کا سننا اور بجا لانا لازم ہے، اور جس کام میں اللہ تعالیٰ کی فرمان برداری نہ ہوتی ہو اس کی اطاعت بھی ضروری نہیں اور ہمیں کوئی خوشی بھی نہ ہوگی۔
(۳۱۳۳۱) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنِ الْمُثَنَّی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، قَالَ : خَطَبَنَا ابْنُ الزُّبَیْرِ فَقَالَ : إنَّا قَدِ اُبْتُلِینَا بِمَا قَدْ تَرَوْنَ ، فَمَا أَمَرْنَاکُمْ بِأَمْرٍ لِلَّہِ فِیہِ طَاعَۃٌ فَلَنَا عَلَیْکُمْ فِیہِ السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ ، وَمَا أَمَرْنَاکُمْ بِأَمْرٍ لَیْسَ لِلَّہِ فِیہِ طَاعَۃٌ فَلَیْسَ لَنَا عَلَیْکُمْ فِیہِ طَاعَۃٌ ، وَلاَ نِعْمَۃُ عَیْنٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٢) حارثہ بن مضرب روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے خطبہ دیا پھر فرمایا تمہارے بھتیجے حسن بن علی نے مال جمع کر رکھا ہے اور وہ تمہارے درمیان اسے تقسیم کرنا چاہتے ہیں ، سب کے سب لوگ آگئے تو حضرت حسن نے کھڑے ہو کر فرمایا میں نے تو یہ مال تمہارے فقراء کے لیے جمع کیا ہے، یہ سن کر آدھے آدمی کھڑے ہو کر چل دیے، پھر وہ شخص جس نے سب سے پہلے اس مال میں سے لیا اشعث بن قیس تھے۔
(۳۱۳۳۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ مُضَرِّبٍ ، عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّہُ خَطَبَ ثُمَّ قَالَ : إنَّ ابْنَ أَخِیکُمَ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ قَدْ جَمَعَ مَالاً وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یُقَسِّمَہُ بَیْنَکُمْ ، فَحَضَرَ النَّاسُ فَقَامَ الْحَسَنُ ، فَقَالَ : إنَّمَا جَمَعْتہ لِفُقَرَائِکُمْ ، فَقَامَ نِصْفُ النَّاسِ ، ثُمَّ کَانَ أَوَّلُ مَنْ أَخَذَ مِنْہُ الأَشْعَثُ بْنُ قَیْسٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৩৩২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٣٣٣) حضرت ہانی ٔ حضرت علی (رض) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ : البتہ حسین کو ظلماً قتل کیا جائے گا، اور البتہ میں جانتا ہوں اس زمین کی مٹی کو جس میں ان کو قتل کیا جائے گا، وہ جگہ دو نہروں کے قریب ہے۔
(۳۱۳۳۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ ہَانِئٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : لَیُقْتَلَنَّ الْحُسَیْنُ ظُلْمًا ، وَإِنِّی لاَعْرَفُ تُرْبَۃَ الأَرْضِ الَّتِی یُقْتَلُ فِیہَا : قَرِیبًا مِنَ النَّہْرَیْنِ۔ (طبرانی ۲۸۲۴)
তাহকীক: