মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

امارت اور خلافت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৮৫ টি

হাদীস নং: ৩১১৯৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١١٩٤) حضرت شعبی (رض) سے روایت ہے کہ قریش کا ایک جوان حضرت معاویہ (رض) کے پاس آیا اور ان سے سخت کلامی کی، حضرت (رض) نے اس سے فرمایا کہ اے بھتیجے ! میں تجھے بادشاہ کے پاس جانے سے منع کرتا ہوں، بیشک بادشاہ بچے کی طرح غصّے میں آتا ہے اور شیر کی طرح پکڑ کرتا ہے۔
(۳۱۱۹۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : دَخَلَ شَابٌّ مِنْ قُرَیْشٍ عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَأَغْلَظَ لَہُ ، فَقَالَ لَہُ : یَا ابْنَ أَخِی ، أَنْہَاک عَنِ السُّلْطَانِ ، إنَّ السُّلْطَانَ یَغْضَبُ غَضَبَ الصَّبِیِّ وَیَأْخُذُ أَخْذَ الأَسَدِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১৯৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١١٩٥) حضرت شعبی (رض) کہتے ہیں کہ زیاد نے کہا کہ امیر المؤمنین سیاست کے کسی باب میں مجھ پر غالب نہیں ہوئے سوائے ایک باب کے، میں نے ایک آدمی کو ایک علاقے کا عامل بنایا اس نے اس کی آمدنی کم کردی، اس کو میری سرزنش کا خوف ہوا تو وہ امیر المؤمنین کی طرف بھاگا، میں نے ان کی طرف لکھا کہ یہ کام پہلے لوگوں کے طرز عمل کے خلاف ہے ، انھوں نے میری طرف لکھا کہ میرے اور تمہارے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ ہم لوگوں سے ایک جیسی سیاست روا رکھیں، اگر ہم سب کے لیے نرم پڑجائیں گے تو سب گناہوں میں پڑجائیں گے، اور اگر ہم سب کے لیے سخت طبیعت ہوجائیں گے تو یہ ہلاکت کے راستوں پر لوگوں کو چلانا ہوگا، صحیح طریقہ یہ ہے کہ تم سختی و درشتی اور سخت طبعی کے لیے مناسب ہو اور میں نرمی ، محبت اور رحمت کے لیے مناسب ہوں۔
(۳۱۱۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : قَالَ زِیَادٌ : مَا غَلَبَنِی أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ بِشَیْئٍ مِنَ السِّیَاسَۃِ إلاَّ بِبَابٍ وَاحِدٍ ، اسْتَعْمَلْت فُلاَنًا فَکَسرَ خَرَاجُہُ فَخَشِیَ أَنْ أُعَاقِبَہُ ، فَفَرَّ إلَی أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ فَکَتَبَ إلَیْہِ : إنَّ ہَذَا أَدَبُ سُوئٍ لِمَنْ قِبَلِی ، فَکَتَبَ إلَیَّ : أَنَّہُ لَیْسَ یَنْبَغِی لِی وَلاَ لَک أَنْ نَسُوسَ النَّاسَ سِیَاسَۃً وَاحِدَۃً ، أَنْ نَلِینَ جَمِیعًا فَیَمْرَجَ النَّاسُ فِی الْمَعْصِیَۃِ ، وَلاَ أَنْ نَشْتَدَّ جَمِیعًا فَنَحْمِلَ النَّاسَ عَلَی الْمَہَالِکَ ، وَلَکِنْ تَکُونُ لِلشِّدَّۃِ وَالْفَظَاظَۃِ وَالْغِلْظَۃ ، وَأَکُونُ لِلِّینِ وَالرَّأْفَۃِ وَالرَّحْمَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১৯৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١١٩٦) حضرت عامر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ (رض) کو یہ فرماتے سنا کہ کسی بھی امت کی تفرقہ بازی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اہل باطل اہل حق پر غالب آگئے، سوائے اس امت کے۔
(۳۱۱۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُجَالِدٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عَامِرٌ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُعَاوِیَۃَ یَقُولُ : مَا تَفَرَّقَتْ أُمَّۃٌ قَطُّ إلاَّ ظَہَرَ أَہْلُ الْبَاطِلِ عَلَی أَہْلِ الْحَقِّ إلاَّ ہَذِہِ الأُمَّۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১৯৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١١٩٧) حضرت سعید بن سوید (رض) فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں کو حضرت معاویہ (رض) نے نخیلہ کے مقام پر زوال کے وقت جمعہ پڑھایا پھر ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا کہ میں نے تم سے اس لیے قتال نہیں کیا کہ تم نماز پڑھنے لگو نہ اس لیے کہ تم روزے رکھنے لگو، نہ اس لیے کہ تم حج کرنے لگو، اور نہ اس لیے کہ تم زکوۃ ادا کرنے لگو، میں خوب جانتا ہوں کہ تم یہ سب کام کرتے ہو، میں نے تم سے اس لیے قتال کیا تاکہ میں تم پر حکومت کروں، پس اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ اختیاردے دیا ہے اور تم اس کو ناپسند کرتے ہو۔
(۳۱۱۹۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ سُوَیْد ، قَالَ : صَلَّی بِنَا مُعَاوِیَۃُ الْجُمُعَۃَ بِالنُّخَیلَۃِ فِی الضُّحَی ، ثُمَّ خَطَبْنَا فَقَالَ : مَا قَاتَلْتُکُمْ لِتُصَلُّوا وَلاَ لِتَصُومُوا وَلاَ لِتَحُجُّوا وَلاَ لِتُزَکُّوا ، وَقَدْ أَعْرِفُ أَنَّکُمْ تَفْعَلُونَ ذَلِکَ، وَلَکِنْ إنَّمَا قَاتَلْتُکُمْ لأَتَأَمَّرَ عَلَیْکُمْ، فَقَدْ أَعْطَانِی اللَّہُ ذَلِکَ وَأَنْتُمْ کَارِہُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১৯৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١١٩٨) حضرت ھزیل بن شرحبیل (رض) فرماتے ہیں کہ ہمیں حضرت معاویہ (رض) نے خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو ! تم لوگ آئے اور تم نے میرے ہاتھ پر خوش دلی کے ساتھ بیعت کرلی، اور اگر تم کسی کان ناک کٹے ہوئے حبشی غلام کے ہاتھ پر بھی بیعت کرلیتے تو میں بھی تمہارے ساتھ اس کے ہاتھ پر بیعت کرنے کے لیے جاتا، راوی فرماتے ہیں کہ جب آپ منبر سے اترے تو ان سے حضرت عمرو بن عاص (رض) نے فرمایا کہ تم جانتے ہو کہ تم نے آج کیا کام کیا ہے ؟ تم یہ گمان کرتے ہو کہ لوگوں نے تمہارے ہاتھ پر خوش دلی کے ساتھ بیعت کی ہے، اور اگر وہ کسی کان ناک کٹے ہوئے حبشی غلام کے ہاتھ بیعت کرلیتے تو تم بھی ان کے ساتھ بیعت کرنے کے لیے جاتے، راوی فرماتے ہیں کہ یہ سن کر حضرت معاویہ (رض) منبر پر چڑھے اور فرمایا کہ اے لوگو ! کیا اس کام کا مجھ سے زیادہ حق دار بھی کوئی اور شخص ہے ؟
(۳۱۱۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ ہُزَیْلَ بْنِ شُرَحْبِیلَ ، قَالَ : خَطَبَہُمْ مُعَاوِیَۃُ ، فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ ! إنَّکُمْ جِئْتُمْ فَبَایَعْتُمُونِی طَائِعِینَ ، وَلَوْ بَایَعْتُمْ عَبْدًا حَبَشِیًّا مُجَدَّعًا لَجِئْت حَتَّی أُبَایِعَہُ مَعَکُمْ ، قَالَ : فَلَمَّا نَزَلَ عَنِ الْمِنْبَرِ قَالَ لَہُ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ : تَدْرِی أَیَّ شَیْئٍ جِئْت بِہِ الْیَوْمَ ؟! زَعَمْت أَنَّ النَّاسَ بَایَعُوک طَائِعِینَ ، وَلَوْ بَایَعُوا عَبْدًا حَبَشِیًّا مُجَدَّعًا لَجِئْت حَتَّی تُبَایِعَہُ مَعَہُمْ ، قَالَ : فَقَامَ مُعَاوِیَۃُ إلَی الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : أَیُّہَا النَّاسُ ! وَہَلْ کَانَ أَحَدٌ أَحَقَّ بِہَذَا الأَمْرِ مِنِّی؟۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১৯৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١١٩٩) حضرت عروہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا کہ حلم تجربوں ہی کا نام ہے۔
(۳۱۱۹۹) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ مُعَاوِیَۃُ : لاَ حِلْمَ إلاَّ التَّجَارِبُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১১৯৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٠) حضرت عبداللہ بن بریدہ (رض) سے روایت ہے کہ حضرت حسین بن علی (رض) حضرت معاویہ (رض) کے پاس تشریف لائے ، حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا میں آج آپ کو ایسا تحفہ دیتا ہوں جو میں نے آپ سے پہلے کسی کو نہیں دیا اور عرب میں سے آپ کے بعد میں کسی کو ایسا تحفہ نہیں دوں گا، چنانچہ یہ کہہ کر آپ نے ان کو چار لاکھ عطا فرمائے، اور انھوں نے ان کو قبول فرما لیا۔
(۳۱۲۰۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ : أَنَّ حُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ دَخَلَ عَلَی مُعَاوِیَۃَ، فَقَالَ: لأَجِیزَنَّکَ بِجَائِزَۃٍ لَمْ أُجِزْ بِہَا أَحَدًا قَبْلَک، وَلاَ أُجِیزُ بِہَا أَحَدًا بَعْدَکَ مِنَ الْعَرَبِ، فَأَجَازَہُ بِأَرْبَعِمِئَۃِ أَلْفٍ ، فَقَبِلَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠١) حضرت عبداللہ بن بریدہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں اور میرے والد ماجد حضرت معاویہ (رض) کے پاس گئے انھوں نے میرے والد کو تخت پر بٹھا لیا، پھر کھانا لایا گیا اور ہم نے کھالیا پھر مشروب لایا گیا ، ہم نے پی لیا، حضرت معاویہ (رض) نے فرمایا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو جوانی میں مجھے لذیذ لگتی تھی اور اب میں اس کو لے لیتا ہوں سوائے دودھ اور اچھی بات کے ، کہ میں اب بھی انھیں لیتا ہوں۔
(۳۱۲۰۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ، عَنْ حُسَیْنِ بْنِ وَاقِدٍ، قَالَ: حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ، قَالَ: دَخَلْت أَنَا وَأَبِی عَلَی مُعَاوِیَۃَ فَأَجْلَسَ أَبِی عَلَی السَّرِیرِ وَأُتِیَ بِالطَّعَامِ فَطَعِمنَا وَأَتَی بِشَرَابٍ فَشَرِبَ، فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ: مَا شَیْئٌ کُنْت أَسْتَلِذُّہُ وَأَنَا شَابٌّ فَآخُذُہُ الْیَوْمَ إلاَّ اللَّبَنَ ، فَإِنِّی آخُذُہُ کَمَا کُنْت آخُذُہُ قَبْلَ الْیَوْمِ ، وَالْحَدِیثَ الْحَسَنَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٢) حضرت عامر (رض) فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت معاویہ (رض) کے پاس آیا اور اس نے کہا اے امیرالمؤمنین ! میرے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ پورا کریں۔ آپ (رض) نے پوچھا کہ میں نے تجھ سے کیا وعدہ کیا تھا ؟ اس نے کہا کہ آپ نے یہ وعدہ کیا تھا کہ آپ میرے وظیفے میں سو درہم کا اضافہ فرمائیں گے، آپ نے فرمایا کہ کیا تو نے کوئی کام کیا تھا ؟ اس نے کہا جی ہاں ! آپ نے فرمایا اس بات کو کون جانتا ہے ؟ اس نے کہا اسود، یا کہا ابن الأسود، آپ نے فرمایا اے ابن الاسود یہ کیا کہتا ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں ! اے امیرالمؤمنین آپ نے اس کے وظیفے میں اضافہ فرمایا تھا، آپ نے اس اضافے کے دینے کا حکم فرما دیا، پھر آپ نے اپنا ایک ہاتھ دوسرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا مجھے اس بات کا غم نہیں کہ میں نے کسی آدمی کے لیے سو دراہم کے اضافے کا حکم دے دیا، بلکہ مجھے اپنی غفلت کا افسوس ہے کہ میں نے مہاجرین کے ایک آدمی کے وظیفے میں سو دراہم کا اضافہ کیا اور پھر میں ان کو بھول گیا ، اس پر ابن الأسود نے فرمایا : اے امیرالمؤمنین ! کیا ان دراہم کے بارے میں وہ بےخوف رہے گا ؟ آپ نے فرمایا جی ہاں ! انھوں نے کہا اللہ کی قسم آپ نے اس کے لیے کوئی اضافہ نہیں فرمایا ، لیکن جو شخص مجھے دعوت دیتا ہے کہ میں اس کے لیے ان پیسوں کے بارے میں گواہی دوں جو اس کو کسی رئیس سے ملیں گے تو میں اس کے لیے گواہی دیتا ہوں، اسی طرح جو شخص مجھ سے مطالبہ کرتا ہے کہ میں اس کے لیے کسی شر کے دور کرنے کے بارے میں گواہی دوں جو اس کو کسی صاحب منزلت آدمی سے پہنچنے کا خوف ہو تو میں اس کے لیے گواہی دیتا ہوں۔
(۳۱۲۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو مُحَلِّمٍ الْہَمْدَانِیُّ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : أَتَی رَجُلٌ مُعَاوِیَۃَ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، عِدَتَکَ الَّتِی وَعَدْتنِی ، قَالَ : وَمَا وَعَدْتُک ؟ قَالَ : أَنْ تَزِیدَنِی مِئَۃ فِی عَطَائِی ، قَالَ : مَا فَعَلْت ، قَالَ : بَلَی ، قَالَ : مَنْ یَعْلَمُ ذَلِکَ ؟ قَالَ الأَسْوَدُ ، أَو ابْنُ الأَسْوَدِ ، قَالَ : مَا یَقُولُ ہَذَا یَا ابْنَ الأَسْوَدِ؟ قَالَ : نَعَمْ قَدْ زِدْتہ ، فَأَمَرَ لَہُ بِہَا ، ثُمَّ إنَّ مُعَاوِیَۃَ ضَرَبَ بِیَدَیْہِ إحْدَاہُمَا عَلَی الأُخْرَی ، فَقَالَ : مَا بِی مِئَۃٌ زِدْتہَا رَجُلاً وَلَکِنْ بِی غَفْلتی أَنْ أَزِیدَ رَجُلاً مِنَ الْمُہَاجِرِینَ مِئَۃ ، ثُمَّ أَنْسَاہَا ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ الأَسْوَدِ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ! فَہُوَ آمِن عَلَیْہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : فَوَاللہِ مَا زِدْتہ شَیْئًا وَلَکِنَّہُ لاَ یَدْعُونِی رَجُلٌ إلَی خَیْرٍ یُصِیبُہُ مِنْ ذِی سُلْطَانٍ إلاَّ شَہِدْت لَہُ بِہِ ، وَلاَ شَرٍّ أَصْرِفُہُ عَنْہُ مِنْ ذِی سُلْطَانٍ إلاَّ شَہِدْت لَہُ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٣) حضرت وھب بن کیسان (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جماعت کے سال حضرت معاویہ (رض) نے حضرت بسر بن ارطاۃ (رض) کو مدینہ منورہ بھیجا تاکہ وہ اہل مدینہ سے ان کے جھنڈوں اور قبیلوں کے اعتبار سے بیعت کرلیں، سو جس دن ان کے پاس انصار کے آنے کا دن تھا اس روز ان کے پاس بنو سلمہ آئے ، انھوں نے کہا کیا ان لوگوں میں حضرت جابر (رض) ہیں ؟ لوگوں نے کہا کہ نہیں ، انھوں نے کہا چلو واپس چلے جاؤ، میں اس وقت تک ان سے بیعت نہیں لوں گا جب تک ان کے اندر حضرت جابر نہیں ہوں گے، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں ہ لوگ میرے پاس آئے اور کہا ہم آپ کو اللہ کا واسطہ دیتے ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ چل کر بیعت کریں تاکہ آپ کا اور ہمارے خون محفوظ ہوجائیں، اور کیونکہ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو ہمارے لڑ سکنے والے لوگ قتل کردیئے جائیں گے اور ہمارے بچے قید ہوجائیں گے، حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے رات تک مہلت مانگی، جب رات ہوئی تو میں حضرت ام اسلمہ زوجہ النبی (رض) کے پاس گیا اور ان کو ساری بات بتائی، انھوں نے فرمایا اے میرے بھتیجے ! جاؤ اور بیعت کرلو اور اپنا اور اپنی قوم کے خون کا تحفظ کرو، کیونکہ میں نے بھی اپنے بھتیجے کو بیعت کا حکم دیا ہے۔
(۳۱۲۰۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنِی الْوَلِیدُ بْنُ کَثِیرٍ ، عَنْ وَہْبِ بْن کَیْسَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنِ عَبْدِ اللہِ یَقُولُ : لَمَّا کَانَ عَامُ الْجَمَاعَۃِ بَعَثَ مُعَاوِیَۃُ إلَی الْمَدِینَۃِ بُسْرَ بْنَ أَرْطَاۃَ لِیُبَایِعَ أَہْلَہَا عَلَی رَایَاتِہِمْ وَقَبَائِلِہِمْ فَلَمَّا کَانَ یَوْمَ جَائَتْہُ الأَنْصَارُ ، جَائَتْہُ بَنُو سَلِمۃ ، قَالَ : أَفِیہِمْ جَابِرٌ ؟ قَالُوا : لاَ ، قَالَ : فَلْیَرْجِعُوا فَإِنِّی لَسْتُ مُبَایِعَہُمْ حَتَّی یَحْضُرَ جَابِرٌ ، قَالَ : فَأَتَانِی ، فَقَالَ : نَاشَدْتُک اللَّہَ إلاَّ مَا انْطَلَقْت مَعَنا فَبَایَعْت فَحَقَنْت دَمَک وَدِمَائَ قَوْمِکَ ، فَإِنَّک إنْ لَمْ تَفْعَلْ قُتِلَتْ مُقَاتِلَتُنَا وَسُبِیَتْ ذَرَارِیّنَا ، قَالَ : فَأَسْتَنْظَرْتہُمْ إلَی اللَّیْلِ ، فَلَمَّا أَمْسَیْت دَخَلْتُ عَلَی أُمِّ سَلَمَۃَ زَوْجِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتہَا الْخَبَرَ فَقَالَتْ : یَا ابْنَ أَخِی ، انْطَلِقْ فَبَایِعْ وَاحْقِنْ دَمَک وَدِمَائَ قَوْمِکَ ، فَإِنِّی قَدْ أَمَرْت ابْنَ أَخِی یَذْہَبُ فَیُبَایِعُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٤) وہب بن کیسان سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن زبیر (رض) کے ہاتھ پر بیعت کی گئی تو عراق کے ایک آدمی نے ان کی طرف خط لکھا : ” السلام علیکم ! میں آپ کے سامنے اللہ تعالیٰ کی تعریف کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اما بعد ! اللہ تعالیٰ کے اطاعت گزار بندوں اور اہل خیر کی کچھ علامتیں ہیں جن کے ذریعے وہ پہچانے جاتے ہیں اور وہ چیزیں ان میں نظر آتی ہیں، امر بالمعروف ، نھی عن المنکر، اور اللہ تعالیٰ کی فرمان برداری بجا لانا، اور جان لو کہ امام کی مثال بازار کی سی ہے ، کہ اس میں اسی طرح کے لوگ آتے ہیں جس طرح کی اس کے اندر چیزیں ہوتی ہیں، اگر وہ اہل خیر ہو تو اس کے پاس بھی نیک لوگ آتے ہیں اور اگر وہ فاجر ہو تو اس کے پاس بھی فاسق و فاجر لوگ اپنے فسق و فجور کے ساتھ آتے ہیں۔
(۳۱۲۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ وَہْبِ بْنِ کَیْسَانَ ، قَالَ : کَتَبَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ إلَی ابْنِ الزُّبَیْرِ حِینَ بُویِعَ : سَلاَمٌ عَلَیْک فَإِنِّی أَحْمَدُ إلَیْک اللَّہَ الَّذِی لاَ إلَہَ إلاَّ ہُوَ ، أَمَّا بَعْدُ : فَإِنَّ لأَہْلِ طَاعَۃِ اللہِ وَلأَہْلِ الْخَیْرِ عَلاَمَۃٌ یُعْرَفُونَ بِہَا وَتُعْرَفُ فِیہِمْ : مِنَ الأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْیِ عَنِ الْمُنْکَرِ وَالْعَمَلِ بِطَاعَۃِ اللہِ ، وَاعْلَمْ أَنَّمَا مَثَلُ الإِمَامِ مَثَلُ السُّوقِ : یَأْتِیہ مَا کَانَ فِیہِ ، فَإِنْ کَانَ بَرًّا جَائَ ہُ أَہْلُ الْبِرِّ بِبِرِّہِمْ ، وَإِنْ کَانَ فَاجِرًا جَائَ ہُ أَہْلُ الْفُجُورِ بِفُجُورِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٥) حضرت سعید بن وہب (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن زبیر (رض) کے پاس تھا ان سے کہا گیا کہ مختار یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس پر وحی آتی ہے، آپ نے فرمایا کہ اس نے سچ کہا، پھر آپ نے یہ آیات تلاوت فرمائیں : { ہَلْ أُنَبِّئُکُمْ عَلَی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیَاطِینُ تَنَزَّلُ عَلَی کُلِّ أَفَّاکٍ أَثِیمٍ }۔
(۳۱۲۰۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ : کُنْتُ عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَیْرِ فَقِیلَ لَہُ : إنَّ الْمُخْتَارَ یَزْعُمُ أَنَّہُ یُوحَی إلَیْہِ ، فَقَالَ : صَدَقَ ، ثُمَّ تَلاَ {ہَلْ أُنَبِّئُکُمْ عَلَی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیَاطِینُ تَنَزَّلُ عَلَی کُلِّ أَفَّاکٍ أَثِیمٍ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٦) حضرت شمر، حضرت انس (رض) کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ پہلے بہت سے بادشاہ ہوں گے، پھر جابر حکمران ہوں گے پھر سرکش سلاطین آئیں گے۔
(۳۱۲۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شِمْرٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : إِنَّہَا سَتَکُونُ مُلُوکٌ ، ثُمَّ الْجَبَابِرَۃُ ، ثُمَّ الطَّوَاغِیتُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٧) حضرت ابو نضرہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگوں سے یہ بیان کیا جاتا تھا کہ فلاں قبیلے کے لوگوں میں سخت ترین خون ریزی کی جائے گی، چنانچہ جب ایسا ہوا تو ان میں سے چار آدمی روم کی طرف بھاگ گئے اور رومیوں کو مسلمانوں پر چڑھائی کرنے پر آمادہ کر لائے۔
(۳۱۲۰۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ أَبِی نَضرَۃَ ، قَالَ : کُنَّا نُحَدَّثُ أَنَّ بَنِی فُلاَنٍ یُصِیبُہُمْ قَتْلٌ شَدِیدٌ ، فَإِذَا کَانَ ذَلِکَ ہَرَبَ مِنْہُمْ أَرْبَعَۃُ رَہْطٍ إلَی الرُّومِ ، فَجَلَبُوا الرُّومَ عَلَی الْمُسْلِمِینَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٨) حضرت سالم (رض) فرماتے ہیں کہ جب لوگوں سے یزید بن معاویہ کے لیے بیعت لی جا رہی تھی اس دوران مروان کھڑا ہوا اور اس نے کہا کہ یہ حضرت ابوبکر (رض) کا مثالی طریقہ ہے، حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر (رض) کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ یہ حضرت ابوبکر (رض) کا طریقہ نہیں، اور انھوں نے تو اپنے اہل و عیال اور قبیلے کے لوگ چھوڑ دیے تھے، اور بنی عدی بن کعب کے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ اس کام کا سب سے زیادہ اہل ہے اس کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔
(۳۱۲۰۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَۃَ ، قَالَ : خَبَّرَنِی سَالِمٌ ، قَالَ : لَمَّا أَرَادُوا أَنْ یُبَایِعُوا لِیَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَۃَ ، قَامَ مَرْوَانُ فَقَالَ : سُنَّۃُ أَبِی بَکْرٍ الرَّاشِدَۃُ الْمَہْدِیَّۃُ فَقَامَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِی بَکْرٍ ، فَقَالَ : لَیْسَ بِسُنَّۃِ أَبِی بَکْرٍ وَقَدْ تَرَکَ أَبُو بَکْرٍ الأَہْلَ وَالْعَشِیرَۃَ وَالأَصْلَ ، وَعَمَدَ إلَی رَجُلٍ مِنْ بَنِی عَدِیِّ بْنِ کَعْبٍ أَنْ رَأَی أَنَّہُ لِذَلِکَ أَہْلٌ ، فَبَایَعَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٠٩) حضرت عامر (رض) ، حضرت محمد بن أشعث (رض) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ ہر چیز کا باری باری غلبہ آتا ہے یہاں تک کہ حماقت کو بھی عقل مندی پر غلبہ آیا کرتا ہے۔
(۳۱۲۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْمُجَالِدِ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ : قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الأَشْعَثِ : إنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ دَوْلَۃً ، حَتَّی إِنَّ لِلْحُمْقِ عَلَی الْحِلْمِ دَوْلَۃً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২০৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢١٠) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر (رض) نے حضرت شرحبیل بن حسنہ (رض) کو معزول کردیا تو انھوں نے عرض کیا اے عمر (رض) ! کیا آپ نے مجھے کسی ناراضی کے سبب معزول کردیا ہے ؟ آپ نے فرمایا نہیں، لیکن ہم نے آپ سے زیادہ قوت والا ایک آدمی دیکھا ہے، حضرت شرحبیل (رض) نے عرض کیا کہ پھر مجھے معذور رکھو، چنانچہ حضرت عمر (رض) منبر پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ ہم نے شرحبیل بن حسنہ کو عامل بنایا تھا پھر ہم نے بغیر کسی ناراضی کے ان کو معزول کردیا جس کی وجہ یہ تھی کہ ہمیں ان سے قوی شخص مل گیا، ہمیں اللہ تعالیٰ سے خوف آیا کہ ہم ان کو ان کے عہدے پر برقرار رکھیں جب کہ ہمیں ان سے زیادہ قوی شخص مل گیا ہے، اس کے بعد حضرت عمر (رض) نے شام کے وقت دیکھا کہ وہ جا رہے ہیں اس عامل کے پاس جس کو عامل بنایا گیا تھا اور حضرت شرحبیل (رض) اکیلے ہاتھ باندھے بیٹھے ہیں ، آپ نے فرمایا دنیا تو کمینی ہے۔
(۳۱۲۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی سَالِمٌ ، عَنْ أَبِیہِ : أَنَّ عُمَرَ لَمَّا نَزَعَ شُرَحْبِیلَ بْنَ حَسَنَۃَ ، قَالَ : یَا عُمَرُ عَنْ سَخْطَۃٍ نَزَعَتْنِی ؟ قَالَ : لاَ ، وَلَکِنَّا رَأَیْنَا مَنْ ہُوَ أَقْوَی مِنْک فَتَحَرَّجْنَا مِنَ اللہِ أَنْ نَتْرُککَ وَقَدْ رَأَیْنَا مَنْ ہُوَ أَقْوَی مِنْک ، فَقَالَ لَہُ شُرَحْبِیلُ : فَأَعْذِرْنِی فَقَامَ عُمَرُ عَلَی الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : کُنَّا اسْتَعْمَلْنَا شُرَحْبِیلَ بْنَ حَسَنَۃَ ، ثُمَّ نَزَعْنَاہُ مِنْ غَیْرِ سَخْطَۃٍ وَجَدْتہَا عَلَیْہِ ، وَلَکِنْ رَأَیْنَا مَنْ ہُوَ أَقْوَی مِنْہُ ، فَتَحَرَّجْنَا مِنَ اللہِ أَنْ نُقِرَّہُ وَقَدْ رَأَیْنَا مَنْ ہُوَ أَقْوَی مِنْہُ ، فَنَظَرَ عُمَرُ مِنَ الْعَشِیِّ إلَی النَّاسِ وَہُمْ یَلُوذُونَ بِالْعَامِلِ الَّذِی اُسْتُعْمِلَ ، وَشُرَحْبِیلُ مُحْتَبٍ وَحْدَہُ ، فَقَالَ عُمَرُ : أَمَّا الدُّنْیَا فَإِنَّہَا لَکَاعٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২১০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢١١) حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کاتب کہتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) فرمایا کرتے تھے کہ اس کام کی اصلاح سختی کرسکتی ہے مگر بغیر جبر کے، اور نرمی کرسکتی ہے مگر بغیر کمزوری کے۔
(۳۱۲۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ الْکَاتِبِ : أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَقُولُ : لاَ یُصْلِحُ ہَذَا الأَمْرَ إلاَّ شِدَّۃٌ فِی غَیْرِ تَجَبُّرٍ ، وَلِینٌ فِی غَیْرِ وَہَنٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২১১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢١٢) حضرت محمد بن عمر بن علی (رض) ، حضرت علی (رض) کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ : قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا اور جان دار کو پیدا کیا کہ پہاڑوں کو اپنی جگہ سے ٹلانا آسان ہے طے شدہ بادشاہت کو ٹلانے سے۔
(۳۱۲۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِیٍّ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : وَالَّذِی فَلَقَ الْحَبَّۃَ وَبَرَأَ النَّسْمَۃَ ، لإزَالَۃُ الْجِبَالِ مِنْ مَکَانِہَا أَہْوَنُ مِنْ إزَالَۃِ مَلِکٍ مُؤَجَّلٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২১২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢١٣) حضرت عبد الرحمن بن عصمہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں حضرت عائشہ (رض) کے پاس تھا، ان کے پاس حضرت معاویہ (رض) کی طرف سے ایک قاصد ہدیہ لے کر آیا اور اس نے کہا کہ یہ چیز امیر المؤمنین نے بھیجی ہے، حضرت عائشہ (رض) نے اس کو قبول فرما لیا، جب قاصد نکل گیا تو ہم نے عرض کیا ! اے اُمّ المؤمنین کیا ہم مؤمنین نہیں ہیں اور وہ ہمارے امیر ہیں ؟ ّآپ نے جواب دیا کہ تم ان شاء اللہ مؤمن ہو اور وہ تمہارے امیر ہیں۔
(۳۱۲۱۳) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِالْحَمِیدِ، عَنْ مُغِیرَۃَ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ سَلَمَۃَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ عصمۃ، قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ عَائِشَۃَ فَأَتَاہَا رَسُولٌ مِنْ مُعَاوِیَۃَ بِہَدِیَّۃٍ ، فَقَالَ : أَرْسَلَ بِہَذَا أَمِیرُ الْمُؤْمِنِینَ ، فَقَبِلَتْ ہَدِیَّتَہُ ، فَلَمَّا خَرَجَ الرَّسُولُ قُلْنَا : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ أَلَسْنَا مُؤْمِنِینَ وَہُوَ أَمِیرُنَا ؟ قَالَتْ : أَنْتُمْ إنْ شَائَ اللَّہُ الْمُؤْمِنُونَ ، وَہُوَ أَمِیرُکُمْ۔
tahqiq

তাহকীক: