মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

امارت اور خلافت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৮৫ টি

হাদীস নং: ৩১২৩৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٣٤) ابراہیم بن محمد بن منتشر سے روایت ہے کہ مسروق (رض) ہر جمعے اپنے خچر پر سوار ہوتے اور مجھے اپنے پیچھے بٹھاتے پھر مقام حیرہ کے گندگی کے ڈھیر پر آتے اور اس پر اپنے گدھے کو کھڑا فرماتے اور پھر کہتے ہیں کہ دنیا ہمارے نیچے ہے۔
(۳۱۲۳۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ مِسْعَرًا یَذْکُرُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ : أَنَّ مَسْرُوقًا کَانَ یَرْکَبُ کُلَّ جُمُعَۃٍ بَغْلَۃً لَہُ وَیَجْعَلُنِی خَلْفَہُ ، فَیَأْتِی کُنَاسَۃً بِالْحِیرَۃِ قَدِیمَۃً فَیَحْمِلُ عَلَیْہَا بَغْلَتَہُ ، ثُمَّ یَقُولُ : الدُّنْیَا تَحْتَنَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৩৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٣٥) حضرت ام راشد (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں امّ ہانی (رض) کے پاس تھی کہ ان کے پاس حضرت علی (رض) تشریف لائے، انھوں نے ان کو کھانے کی دعوت دی اور فرمانے لگیں کہ میں میدان کی طرف اتری اور میں نے دو آدمی دیکھے تو میں نے ان میں سے ایک کو سنا کہ دوسرے سے یہ کہہ رہا تھا کہ اس آدمی سے ہمارے ہاتھوں نے بیعت کی ہے ہمارے دلوں نے بیعت نہیں کی، فرماتے ہیں کہ میں نے کہا وہ دو آدمی کون ہیں ؟ لوگ کہنے لگے طلحہ اور زبیر، فرماتی ہیں کہ میں نے ان کو یہی کہتے ہوئے سنا کہ اس آدمی سے ہمارے ہاتھوں نے بیعت کی ہے ہمارے دلوں نے بیعت نہیں کی، حضرت علی (رض) نے فرمایا جس شخص نے عہد شکنی کی اس کی عہد شکنی کا نقصان اسی کو ہوگا اور جس نے اس وعدے کو پورا کیا جس کو اس نے اللہ کے ساتھ باندھا تھا تو عنقریب وہ اس کو اجر عظیم عطا فرمائیں گے۔
(۳۱۲۳۵) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُمَیْدَ بْنَ عَبْدِ اللہ الأَصَمِّ ، یَذْکُرُ عَنْ أُمِّ رَاشِدٍ جَدَّتِہِ ، قَالَتْ : کُنْت عِنْدَ أُمِّ ہَانِئٍ فَأَتَاہَا عَلِیٌّ فَدَعَتْ لَہُ بِطَعَامٍ ، قَالَتْ : وَنَزَلْت فَلَقِیتُ رَجُلَیْنِ فِی الرَّحْبَۃِ ، فَسَمِعْتُ أَحَدَہُمَا یَقُولُ لِصَاحِبِہِ : بَایَعَتْہُ أَیْدِینَا وَلَمْ تُبَایِعْہُ قُلُوبُنَا ، قَالَ : فَقُلْتُ : مَنْ ہَذَانِ الرَّجُلاَنِ ؟ قَالُوا : طَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ ، قُلْتُ : فَإِنِّی سَمِعْت أَحَدُہُمَا یَقُولُ لِصَاحِبِہِ : بَایَعَتْہُ أَیْدِینَا وَلَمْ تُبَایِعْہُ قُلُوبُنَا ، فَقَالَ عَلِیٌّ : (فَمَنْ نَکَثَ فَإِنَّمَا یَنْکُثُ عَلَی نَفْسِہِ ، وَمَنْ أَوْفَی بِمَا عَاہَدَ عَلَیْہُ اللَّہَ فَسَیُؤْتِیہِ أَجْرًا عَظِیمًا)۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৩৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٣٦) حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مجھے حضرت علی (رض) نے طلحہ (رض) اور زبیر (رض) کی طرف جنگ جمل کے دن قاصد بنا کر بھیجا، میں نے ان دونوں سے کہا ، آپ کے بھائی آپ کو سلام کہتے ہیں اور آپ سے فرماتے ہیں کہ کیا آپ کو مجھ پر کسی معاملے کے فیصلے میں ظلم کرنے پر ناراضگی ہے یا کسی مال غنیمت پر اپنا قبضہ کرنے کے بارے میں یا فلاں فلاں بات میں ؟ فرماتے ہیں کہ حضرت زبیر (رض) نے جواب دیا کہ ان میں سے کوئی بات بھی نہیں ہے، بلکہ کچھ ایسا خوف ہے جس کے ساتھ سخت نوع کی طمع جمع ہوگئی ہے۔
(۳۱۲۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَرْسَلِنِی عَلِیٌّ إلَی طَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ یَوْمَ الْجَمَلِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُمَا : إنَّ أَخَاکُمَا یُقْرِئُکُمَا السَّلاَمَ وَیَقُولُ لَکُمَا : ہَلْ وَجَدْتُمَا عَلَیَّ فِی حَیْفٍ فِی حُکْمٍ ، أَوْ فِی اسْتِئْثَارٍ فِی فَیْئٍ ، أَوْ فِی کَذَا ، أَوْ فِی کَذَا ؟ قَالَ : فَقَالَ الزُّبَیْرُ : لاَ ولاَ فِی وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا ، وَلَکِنْ مَعَ الْخَوْفِ شِدَّۃُ الْمَطَامِعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৩৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٣٧) حضرت علیم کندی حضرت سلمان (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ یہ بیت اللہ حضرت زبیر (رض) کی آل میں سے ایک آدمی کے ہاتھوں جلے گا۔
(۳۱۲۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی صَادِقٍ ، عَنْ حَنَشٍ الْکِنَانِیِّ ، عَنْ عُلَیمٍ الْکِنْدِیِّ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : لَیُحْرَقَنَّ ہَذَا الْبَیْتُ عَلَی یَدِ رَجُلٍ مِنْ آلِ الزُّبَیْرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৩৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٣٨) حضرت ابو حصین فرماتے ہیں کہ میں نے ابن زبیر (رض) سے زیادہ کوئی شخص برا بھلا کہنے والا نہیں دیکھا۔
(۳۱۲۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ أَبِی حَصِینٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْت رَجُلاً ہُوَ أَسَبَّ مِنْہُ۔ یَعْنِی : ابْنَ الزُّبَیْرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৩৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٣٩) اجلح فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر سے عرض کیا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ حجّاج مؤمن ہے ؟ فرمایا کہ میں بھی گواہی دیتا ہوں کہ وہ طاغوت و شیطان پر ایمان لانے والا ہے اور اللہ کے احکام کا انکار کرنے والا ہے۔
(۳۱۲۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنِ الأَجْلَحِ ، قَالَ : قُلْتُ لِعَامِرٍ : إنَّ النَّاسَ یَزْعُمُونَ أَنَّ الْحَجَّاجَ مُؤْمِنٌ ؟ فَقَالَ : وَأَنَا أَشْہَدُ أَنَّہُ مُؤْمِنٌ بِالطَّاغُوتِ کَافِرٌ بِاللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৩৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٠) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ میں نے ابو وائل (رض) کو کبھی نہیں دیکھا کہ انھوں نے زمین پر چلنے والے کسی ذی روح کو برا بھلا کہا ہو سوائے حجاج کے کہ انھوں نے ایک مرتبہ اس کی بدعملیوں کا ذکر کر کے فرمایا اے اللہ ! حجاج کو ضریع نامی جھاڑ میں سے کھلا ایسا کھانا جو نہ فربہ کرے اور نہ بھوک مٹائے، فرماتے ہیں کہ پھر انھوں نے بطور تدارک کے فرمایا : اگر آپ اس بات کو پسند فرمائیں، میں نے عرض کیا کہ کیا آپ کو حجاج کے بارے میں ابھی تک شک ہے ؟ انھوں نے فرمایا کیا تم اس بات کے اضافے کو گناہ سمجھتے ہو۔
(۳۱۲۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، قَالَ : مَا رَأَیْت أَبَا وَائِلٍ سَبَّ دَابَّۃً قَطُّ إلاَّ الْحَجَّاجَ مَرَّۃً وَاحِدَۃً، فَإِنَّہُ ذَکَرَ بَعْضَ صَنِیعَہُ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ أَطْعِمَ الْحَجَّاجَ طَعَامًا مِنْ ضَرِیعٍ لاَ یُسْمِنُ وَلاَ یُغْنِی مِنْ جُوعٍ ، قَالَ: ثُمَّ تَدَارَکَہَا بَعْدُ ، فَقَالَ : إنْ کَانَ ذَلِکَ أَحَبَّ إلَیْک ، فَقُلْتُ : أَتَشُکُّ فِی الْحَجَّاجِ ؟ قَالَ : وَتَعُدُّ ذَلِکَ ذَنْبًا؟۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کو یہ خبر پہنچی کہ حضرت طلحہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے ایسی حالت میں بیعت کی ہے کہ میری گدّی پر تلوار رکھی ہوئی تھی، آپ نے حضرت ابن عباس (رض) کو ان کے پاس بھیجا انھوں نے ان سے اس بات کی حقیقت پوچھی تو حضرت اسامہ (رض) نے فرمایا کہ گدّی پر تلوار تو نہیں تھی لیکن دراصل بات یہ ہے کہ انھوں ایسی حالت میں بیعت کی ہے کہ وہ مجبور کیے گئے تھے، چنانچہ لوگ ان پر پل پڑے قریب تھا کہ ان کو جان سے مار ڈالتے، فرماتے ہیں کہ پھر حضرت صہیب (رض) نکلے اور میں ان کے پہلو میں تھا، انھوں نے میری طرف دیکھ کر فرمایا تم جانتے ہو کہ ٹڈّی ہلاک ہو کر ہی رہتی ہے۔
(۳۱۲۴۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ ، قَالَ : بَلَغَ عَلِیَّ بْنَ أَبِی طَالِبٍ أَنَّ طَلْحَۃَ یَقُولُ : إنَّمَا بَایَعْت وَاللُّجُّ عَلَی قَفَای ، فَأَرْسَل ابْنُ عَبَّاسٍ فَسَأَلَہُ ، قَالَ : فَقَالَ أُسَامَۃُ : أَمَّا اللُّجُّ عَلَی قَفَاہُ فَلا ، وَلَکِنْ قَدْ بَایَعَ وَہُوَ کَارِہٌ ، قَالَ : فَوَثَبَ النَّاسُ إلَیْہِ حَتَّی کَادُوا أَنْ یَقْتُلُوہُ ، قَالَ : فَخَرَجَ صُہَیْبٌ وَأَنَا إلَی جَنْبِہِ ، فَالْتَفَتَ إلَیَّ فَقَالَ : قَدْ عَلِمْت أَنَّ أُمَّ عَوْفٍ حَائِنَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٢) اعمش فرماتے ہیں کہ ہم ابن ابی ہذیل کے پاس آئے تو انھوں نے فرمایا کہ لوگوں نے حضرت عثمان (رض) کو قتل کیا پھر میرے پاس آئے تو میں نے کہا آپ کا دل آپ کو کچھ پریشان کررہا ہے ؟
(۳۱۲۴۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : دَخَلْنَا عَلَی ابْنِ أَبِی الْہُذَیْلِ فَقَالَ : قَتَلُوا عُثْمَانَ ، ثُمَّ جَائُونِی ، فَقُلْتُ لَہُ : أَتَرِیبُک نَفْسُک ؟۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٣) ہارون بن عنترہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو عبیدہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں شہادت کی تمنا کیسے کروں میرے اس بات کے کہنے کے بعد کہ کیا تم نے اپنے باپ کو دیکھا ہے کہ اسے اعرابیوں کی طرح ڈانٹ پلائی جا رہی تھی ؟
(۳۱۲۴۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا عُبَیْدَۃَ یَقُولُ : کَیْفَ أَرْجُو الشَّہَادَۃَ بَعْدَ قَوْلِی : أَرَأَیْت أَبَاکَ یُزْجَرُ زَجْرَ الأَعْرَابِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪৩
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٤) حضرت سلیم بن حنظلہ فرماتے ہیں کہ ہم حضرت ابی ّ بن کعب (رض) کے پاس حاضر ہوئے تاکہ ان سے بات چیت کریں، جب آپ چلنے کے لیے کھڑے ہوئے ہم بھی ان کے ساتھ چلنے کے لیے کھڑے ہوگئے، چنانچہ ان کو حضرت عمر (رض) ملے تو انھوں نے ان پر درّہ اٹھا لیا انھوں نے عرض کیا اے امیر المؤمنین یہ آپ کیا کر رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کیا تم یہ دیکھ نہیں رہے ؟ یہ چیز آگے چلنے والے کے لیے فتنہ ہے اور پیچھے چلنے والے کے لیے ذلّت کی بات ہے۔
(۳۱۲۴۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ ، عَنْ سُلَیْمِ بْنِ حَنْظَلَۃَ ، قَالَ : أَتَیْنَا أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ لِنَتَحَدَّثَ مَعَہُ ، فَلَمَّا قَامَ یَمْشِی قُمْنَا لِنَمْشِی مَعَہُ ، فَلَحِقَہُ عُمَرُ فَرَفَعَ عَلَیْہِ الدِّرَّۃَ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ : أَعْلَمُ مَا تَصْنَعُ ، قَالَ : مَا تَرَی فِتْنَۃً لِلْمَتْبُوعِ ذِلَّۃً لِلتَّابِعِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪৪
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٥) حضرت عبد الرحمن بن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت کعب بن عجرہ (رض) کے پاس آیا اور عبداللہ بن اُبیّ کے بارے میں قرآن میں جو کچھ نازل ہوا بیان کرنے لگا اور اس کی عیب گوئی کرنے لگا، ان دونوں کے درمیان احترام اور قرابت داری کا معاملہ بھی تھا، حضرت کعب (رض) خاموشی سے سنتے رہے، اس کے بعد وہ آدمی حضرت عمر (رض) سے پاس گیا اور کہا اے امیر المومنین میں آپ کو بتاؤں کہ میں نے حضرت کعب کے سامنے عبداللہ بن ابی ّ کے بارے میں جو قرآن میں نازل ہوا ہے بیان کیا لیکن انھوں نے اس کا کوئی اثر نہیں لیا، اس کے بعد حضرت عمر (رض) حضرت کعب (رض) سے ملے اور فرمایا کہ مجھے خبردی گئی ہے کہ آپ کے پاس عبداللہ بن ابی ّ کا ذکر کیا گیا آپ نے اس کا کوئی اثر نہیں لیا ؟ حضرت کعب (رض) نے جواب دیا کہ میں نے اس کی بات سن لی تھی جب میں نے دیکھا کہ وہ جان بوجھ کر میری عیب جوئی کرنا چاہ رہا ہے کہ تو میں نے نامناسب سمجھا کہ اپنے عیب پر اس کی مدد کروں، حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ اچھا ہوتا اگر تم اس کی ناک پر مار دیتے، یا فرمایا کہ اچھا ہوتا کہ تم اس کی ناک توڑ ڈالتے۔
(۳۱۲۴۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی کَعْبِ بْنِ عُجْرَۃَ فَجَعَلَ یَذْکُرُ عَبْدَ اللہِ بْنَ أُبَیٍّ ، وَمَا نَزَلَ فِیہِ مِنَ الْقُرْآنِ وَیَعِیبَہُ ، وَکَانَ بَیْنَہُ وَبَیْنَہُ حُرْمَۃٌ وَقَرَابَۃٌ ، وَکَعْبٌ سَاکِتٌ ، قَالَ : فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ إلَی عُمَرَ ، فَقَالَ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَلَمْ تَرَ أَنِّی ذَکَرْت مَا نَزَلَ فِی عَبْدِ اللہِ بْنِ أُبَی، فَلَمْ یَکُنْ مِنْ کَعْبٍ، فَالْتَقَی عُمَرُ کَعْبًا ، فَقَالَ: أَلَمْ أُخْبِرْ أَنَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ أُبَیٍّ ذُکِرَ عِنْدَکَ فَلَمْ یَکُنْ مِنْک ، قَالَ کَعْبٌ: قَدْ سَمِعْت مَقَالَتَہُ ، فَلَمَّا رَأَیْتہ کَأَنَّہُ تَعَمَّد مَسَائَتِی ، کَرِہْتُ أَنْ أُعِینُہُ عَلَی مَسَائَتِی ، قَالَ : فَقَالَ عُمَرُ : وَدِدْت أَنْ لَوْ ضَرَبْت أَنْفَہُ ، أَوْ وَدِدْت أَنْ لَوْ کَسَرْت أَنْفَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪৫
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٦) حضرت عبداللہ بن عبید بن عمیر سے روایت ہے کہ اشتر اور ابن زبیر کی ملاقات ہوئی، ابن زبیر (رض) نے فرمایا کہ میں نے اس کو ایک ہی ضرب لگائی تھی کہ اس نے مجھے پانچ یا چھ ضربیں لگائیں پھر مجھے میرے پاؤں کی طرف گرا دیا اور پھر کہا بخدا اگر تمہاری رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رشتہ داری نہ ہوتی تو میں تیرا جوڑ جوڑ علیحدہ کردیتا، راوی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ (رض) نے یہاں تک فرما دیا تھا کہ ہائے اسماء کی بربادیِ ! فرماتے ہیں کہ بعد میں جس آدمی نے انھیں میرے زندہ ہونے کی خبر دی انھوں نے اس کو دس ہزار درہم انعام میں عنایت فرمائے۔
(۳۱۲۴۶) حَدَّثَنَا عَبْدُاللہِ بْنُ إدْرِیسَ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ أَبِی إِبْرَاہِیمَ، عَن عَبْدِاللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ: أَنَ الأَشْتَرَ وَابْنَ الزُّبَیْرِ الْتَقَیَا ، فَقَالَ ابْنُ الزُّبَیْرِ : مَا ضَرَبْتہ إلاَّ ضَرْبَۃً حَتَّی ضَرَبَنِی خَمْسًا أَوْ سِتًّا ، ثُمَّ قَالَ : فَأَلْقَانِی بِرجلی ، ثُمَّ قَالَ : أَما واللہِ لَوْلاَ قَرَابَتُک مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا تَرَکْت مِنْک عُضْوًا مَعَ صَاحِبِہِ ، قَالَ : وَقَالَتْ عَائِشَۃُ : وَا ثُکْلَ أَسْمَائَ ، قَالَ : فَلَمَّا کَانَ بَعْدُ أَعْطَتَ الَّذِی بَشَّرَہَا ، أَنَّہُ حَیٌّ عَشَرَۃَ آلاَفٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪৬
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٧) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے کسی آدمی کو نہیں دیکھا کہ اس نے حضرت شریح سے انتقام لیا ہو سوائے ایک اعرابی کے، شریح نے اس سے فرمایا کہ تمہاری زبان تمہارے ہاتھ سے زیادہ لمبی ہے تو اعرابی نے کہا : کیا تم سامری ہو کہ تمہیں ہاتھ نہیں لگایا جاسکتا ؟ حضرت شریح نے فرمایا : اپنے معاملے کی ہوش لو، اس نے جواب دیا کہ میرا معاملہ ہی مجھے آپ کے پاس لایا ہے جب حضرت شریح (رض) کھڑے ہونے لگے تو فرمایا میں نے اپنی بات سے تمہیں مراد نہیں لیا تھا، اس اعرابی نے کہا کہ میں نے بھی آپ کا کوئی گناہ نہیں کیا۔
(۳۱۲۴۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی السَّفَرِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَا عَلِمْت أَحَدًا انْتَصَفَ مِنْ شُرَیْحٍ إلاَّ أَعْرَابِیٌّ ، قَالَ لَہُ شُرَیْحٌ : إنَّ لِسَانَک أَطْوَلُ مِنْ یَدِکَ ، فَقَالَ الأَعْرَابِیُّ : أَسَامِرِیٌّ أَنْتَ فَلاَ تُمَسُّ ، قَالَ لَہُ شُرَیْحٌ : أَقْبِلْ قِبَلَ أَمْرِک ، قَالَ : ذَاکَ أَعملَنِی إلَیْک ، قَالَ : فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَقُومَ ، قَالَ لَہُ شُرَیْحٌ : إنِّی لَمْ أُرِدْک بِقَوْلِی ، قَالَ : وَلاَ اجْتَرَمْتُ عَلَیْک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪৭
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٨) شمر بن عطیہ فرماتے ہیں کہ ابن مخنف ازدی حضرت علی (رض) کے پاس بیٹھے تھے آپ نے اس سے فرمایا پڑھو ، اس نے سورة بقرہ شروع کردی، ان کے فارغ ہونے سے پہلے میں مشقت محسوس کرنے لگا، پھر حضرت علی (رض) نے ان کو اصفہان کی طرف بھیجا، انھوں جتنا مال چاہا لے لیا اور باقی حضرت معاویہ کے پاس بھیج دیا۔
(۳۱۲۴۸) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شَمْرِ بْنِ عَطِیَّۃَ : أَنَّ ابْنَ مِخْنَفٍ الأَزْدِیَّ جَلَسَ إلَی عَلِیٍّ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : اقْرَا ، فَقَرَأَ سُورَۃَ الْبَقَرَۃِ ، فَمَا فَرَغَ مِنْہَا حَتَّی شَقَّ عَلیَّ ، قَالَ : فَبَعَثَہُ إِلَی أَصْبَہَانَ ، قَالَ : فَأَخَذَ مَا أَخَذَ وَحَمَلَ بَقِیَّۃَ الْمَالِ إلَی مُعَاوِیَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪৮
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٤٩) حضرت ثعلبہ بن یزید حمّانی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علی (رض) کو اس منبر سے یہ فرماتے سنا ! اے لوگو ! اپنی جانوں پر میری مدد کرو تو پوری بستی کی اصلاح کے لیے سات آدمی کافی ہیں، اور اگر تم ضرور اس میں لوٹ مار مچانا ہی چاہتے ہو تو آؤ میں اس کو تمہارے درمیان تقسیم کردیتا ہوں، کیونکہ جب کوئی قوم کسی قوم کے پاس آ کر ٹھہرتی ہے تو ان کے چہروں کو ان کی بستی سے پھیر دیتی ہے۔
(۳۱۲۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ سِیَاہٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، عَنْ ثَعْلَبَۃَ بْنِ یَزِیدَ الْحِمَّانِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا عَلَی ہَذَا الْمِنْبَرِ یَقُولُ : أَیُّہَا النَّاسُ ، أَعِینُونِی عَلَی أَنْفُسِکُمْ ، فَإِنْ کَانَتِ الْقَرْیَۃُ لَیُصْلِحُہَا السَّبْعَۃُ ، وَإِنْ کُنْتُمْ لاَ بُدَّ مُنْتَہِبِیہِ فَہَلُمَّ حَتَّی أُقَسِّمَہُ بَیْنَکُمْ ، فَإِنَّ الْقَوْمَ مَتَی یَنْزِلُوا بِالْقَوْمِ یَضْرِبُوا وُجُوہَہُمْ عَن قَرْیَتِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৪৯
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٥٠) حضرت لیث سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر (رض) حضرت حذیفہ (رض) کے پاس سے گزرے تو حضرت حذیفہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ ایک مجلس میں بیٹھے ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس نے اپنا دین کچھ نہ کچھ دے نہ دیا ہو سوائے اس آدمی کے۔
(۳۱۲۵۰) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، قَالَ : مَرَّ ابْنُ عُمَرُ بِحُذَیْفَۃَ ، فَقَالَ حُذَیْفَۃُ : لَقَدْ جَلَسَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا مَا مِنْہُمْ مِنْ أَحَدٍ إلاَّ أَعْطَی مِنْ دَیْنِہِ إلاَّ ہَذَا الرَّجُلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৫০
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٥١) حضرت مسور بن مخرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) کا فرمان سنا جبکہ میری ایک انگلی پر یا یہ ان کے زخم پر تھی : کہ اے قریش کی جماعت ! مجھے تم پر لوگوں کا خوف نہیں بلکہ مجھے لوگوں پر تمہارا خوف ہے، اور میں تمہارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑ رہا ہوں کہ جب تک تم ان دونوں پر مضبوطی سے عمل پیرا رہو گے بھلائی میں رہو گے ، ایک فیصلے میں انصاف کرنا، دوسرے تقسیم میں انصاف کرنا اور میں تمہیں چوپایوں کے راستوں جیسے ایک وسیع اور نرم راستے پر چھوڑ رہا ہوں الّا یہ کہ کوئی قوم خود ہی ٹیڑھی ہوجائے تو ان کو ٹیڑھا کردیا جائے۔
(۳۱۲۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ شُعْبَۃَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ، عَنِ ابْنِ مِینَائَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَۃَ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ، وَإِنَّ أَحَدَ أَصَابِعِی فِی جُرْحِہِ ہَذِہِ أَوْ ہُوَ یَقُولُ : یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ ، إنِّی لاَ أَخَافُ النَّاسَ عَلَیْکُمْ ، إنَّمَا أَخَافُکُم عَلَی النَّاسِ ، وَإِنِّی قَدْ تَرَکْت فِیکُمَ اثْنَتَیْنِ لَمْ تَبْرَحُوا بِخَیْرٍ مَا لَزِمْتُمُوہَا : الْعَدْلَ فِی الْحُکْمِ ، وَالْعَدْلَ فِی الْقَسْمِ ، وَإِنِّی قَدْ تَرَکَتْکُمْ عَلَی مِثْلِ مَخْرَفَۃِ الْنَعَمِ إلاَّ أَنْ یَعْوَجَّ قَوْمٌ فَیُعْوَجَّ بِہِمْ۔ (بیہقی ۱۳۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৫১
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٥٢) حضرت زید بن وہب فرماتے ہیں کہ ہم مقام ربذہ میں حضرت ابو ذر (رض) کے پاس سے گزرے تو ہم نے وہاں پر ان کے قیام کی وجہ پوچھی، انھوں نے فرمایا کہ میں شام میں رہا کرتا تھا، وہاں میں نے یہ آیت پڑھی : { الَّذِینَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلاَ یُنْفِقُونَہَا فِی سَبِیلِ اللہِ } حضرت معاویہ (رض) نے کہا کہ یہ آیت اہل کتاب کے بارے میں ہے، میں نے کہا کہ یہ آیت ہمارے اور ان کے بارے میں ہے، میں نے یہ بات حضرت عثمان (رض) کو لکھ بھیجی، انھوں نے میرے پاس پیغام بھیجا کہ میرے پاس آؤ، جب میں آیا تو لوگ میرے گرد اس طرح جمع ہوگئے جیسا کہ انھوں نے مجھے اس سے پہلے دیکھا ہی نہیں تھا، میں نے اس بات کی حضرت عثمان (رض) سے شکایت کی تو انھوں نے فرمایا کہ اچھا ہوتا اگر آپ مدینہ کے باہر قریب کی کسی بستی میں علیحدگی اختیار کرلیتے ! میں اس جگہ آگیا اب میں امیر کے فرمان کو نہیں چھوڑوں گا چاہے وہ میرے اوپر کسی حبشی غلام کو ہی امیر بنادیں۔
(۳۱۲۵۲) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ ، قَالَ : مَرَرْنَا عَلَی أَبِی ذَرٍّ بِالرَّبَذَۃِ ، فَسَأَلْنَاہُ عَنْ مَنْزِلِہِ ، قَالَ : کُنْتُ بِالشَّامِ فَقَرَأْت ہَذِہِ الآیَۃَ : {الَّذِینَ یَکْنِزُونَ الذَّہَبَ وَالْفِضَّۃَ وَلاَ یُنْفِقُونَہَا فِی سَبِیلِ اللہِ} فَقَالَ مُعَاوِیَۃُ : إنَّمَا ہِیَ فِی أَہْلِ الْکِتَابِ ، فَقُلْتُ : إِنَّہَا لَفِینَا وَفِیہِمْ ، فَکَتَبْتُ إلَی عُثْمَان ، قَالَ : فَکَتَبَ إلَیَّ عُثْمَان : أَنْ أَقْبِلْ ، فَلَمَّا قَدِمْت رَکِبَنِی النَّاسُ کَأَنَّہُمْ لَمْ یَرَوْنِی قَبْلَ ذَلِکَ ، فَشَکَوْت ذَلِکَ إلَی عُثْمَانَ ، فَقَالَ : لَوِ اعْتَزَلْت فَکُنْت قَرِیبًا ، فَنَزَلْت ہَذَا الْمَنْزِلَ ، فَلاَ أَدَعُ قَوْلَہ وَلَوْ أَمَّرُوا عَلَیَّ عَبْدًا حَبَشِیًّا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১২৫২
امارت اور خلافت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ روایات جو امراء کی باتوں اور ان کے درباروں میں داخل ہونے کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣١٢٥٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حجاج کے بارے میں شک کرنے والے کے لیے کافی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے۔
(۳۱۲۵۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ أَبِی جَعْفَر ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : کَفَی بِمَنْ شَکَّ فِی الْحَجَّاجِ لَحَاہُ اللَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক: