সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

سیر کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২০ টি

হাদীস নং: ২৩২৮
سیر کا بیان
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دعا اے اللہ میری امت کے صبح کے کاموں میں برکت عطا فرما۔
حضرت صخر غامدی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ دعا فرمائی اے اللہ میری امت کے صبح کے کاموں میں برکت عطا فرما۔ (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی کوئی مہم روانہ کرتے تھے تو اسے دن کے ابتدائی حصے میں روانہ کیا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں یہ صاحب یعنی اس حدیث کے راوی حضرت صخر غامدی تاجر آدمی تھے وہ اپنے ملازمین کو دن کے ابتدائی حصے میں تجارت کے لیے بھیجا کرتے تھے۔ تو ان کا مال بہت زیادہ ہوگیا تھا۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ صَخْرٍ الْغَامِدِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً بَعَثَهَا مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ قَالَ فَكَانَ هَذَا الرَّجُلُ رَجُلًا تَاجِرًا فَكَانَ يَبْعَثُ غِلْمَانَهُ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ فَكَثُرَ مَالُهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩২৯
سیر کا بیان
جمعرات کے دن جہاد یا سفر کے لیے روانہ ہونا۔
حضرت عبدالرحمن بن کعب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب سفر پر روانہ ہوتے تو عام طور پر جمعرات کے دن روانہ ہوتے۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَقَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْرُجُ إِذَا أَرَادَ سَفَرًا إِلَّا يَوْمَ الْخَمِيسِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩০
سیر کا بیان
سفر کے ساتھیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بن عاص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ کے نزدیک سب سے بہترین ساتھی وہ شخص ہے جو اپنے ساتھی کے لیے سب سے زیادہ بہتر ہو اور اللہ کے نزدیک سب سے بہترین پڑوسی وہ ہے جو اپنے پڑوسی کے لیے سب سے بہتر ہو۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَابْنُ لَهِيعَةَ قَالَا حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَيْرُ الْأَصْحَابِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ وَخَيْرُ الْجِيرَانِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِجَارِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩১
سیر کا بیان
بہترین ساتھی، مہم اور لشکر کا بیان۔
حضرت ابن عباس (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بہترین ساتھی چار ہیں اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بہترین مہم چار سو افراد کی ہے اور اگر وہ بارہ ہزار ہوں اور صبر کرلیں اور سچ بولیں تو قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہوں گے۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ يُونُسَ وَعُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ الْأَصْحَابِ أَرْبَعَةٌ وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ وَمَا بَلَغَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا فَصَبَرُوا وَصَدَقُوا فَغُلِبُوا مِنْ قِلَّةٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩২
سیر کا بیان
حاکم کا مہم میں ہدایت کرنا۔
سلیمان بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی شخص کو کسی مہم کا امیر مقرر فرماتے تو اسے بطور خاص اپنے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی اور اپنے ساتھی مسلمانوں کے بارے میں بھلائی کی تلقین کرتے اور ارشاد فرماتے اللہ کا نام لے کر جنگ شروع کرنا اور اللہ کے راستے میں لڑنا جو شخص اللہ کا انکار کرے اس سے جنگ کرنا۔ جنگ کرتے رہنا۔ بدعہدی نہیں کرنا خیانت نہ کرنا اور مثلہ نہ کرنا اور بچوں کو قتل نہ کرنا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّةِ نَفْسِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَبِمَنْ مَعَهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا وَقَالَ اغْزُوا بِسْمِ اللَّهِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تُمَثِّلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৩
سیر کا بیان
دشمن کا سامنا کرنے کی آرزو نہ کرو۔
حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں دشمن کا سامنا کرنے کی آرزو نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو جب تمہارا اس سے سامنا ہوجائے تو ثابت قدم رہنا اور اللہ کا ذکر کثرت سے کیا کرو۔ اگر وہ چلائیں اور شور کریں تو تم خاموشی اختیار کرو۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِنْ لَقِيتُمُوهُمْ فَاثْبُتُوا وَأَكْثِرُوا ذِكْرَ اللَّهِ فَإِنْ أَجْلَبُوا وَضَجُّوا فَعَلَيْكُمْ بِالصَّمْتِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৪
سیر کا بیان
لڑائی کے وقت دعا کرنا۔
حضرت صہیب بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کے دن یہ دعا مانگی۔ اے اللہ میں تیری ہی مدد کے ذریعے چلتا پھرتا ہوں اور تیری ہی مدد سے حملہ کرتا ہوں اور تیری ہی مدد کے ذریعے جنگ کرتا ہوں۔
أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ صُهَيْبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو أَيَّامَ حُنَيْنٍ اللَّهُمَّ بِكَ أُحَاوِلُ وَبِكَ أُصَاوِلُ وَبِكَ أُقَاتِلُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৫
سیر کا بیان
لڑائی سے پہلے اسلام کی دعوت دینا۔
سلیمان بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب کسی شخص کو کسی مہم کا امیر مقرر کرتے تو اسے یہ ہدایت کرتے جب تمہارا اپنے کسی مشرک دشمن سے سامنا ہو تو انھیں تین میں سے کسی ایک بات کو قبول کرنے کی دعوت دو ۔ ان میں سے جو بھی بات وہ قبول کرلیں اس کو ان کی طرف سے تم قبول کرلینا اور ان سے لڑائی سے رک جانا۔ تم انھیں اسلام کی دعوت دو اگر وہ قبول کرلیں تو ان کی طرف سے اسے قبول کرلینا اور لڑائی سے رک جانا۔ اگر نہ مانیں تو پھر تم انھیں دعوت دو کہ وہ اپنے علاقے کو چھوڑ کر مہاجرین کے علاقے کی طرف آجائیں اور اگر وہ ایسا کریں گے تو تم انھیں بتا دینا کہ انھیں وہی کچھ ملے گا جو مہاجرین کو ملتا ہے اور ان کے ذمہ وہی ادائیگی لازم ہوگی جو مہاجرین کے ذمے لازم ہے۔ اگر وہ انکار کریں تو تم انھیں بتانا کہ وہ لوگ دیہاتی مسلمانوں کی مانند ہوں گے ان پر اللہ کے وہ تمام احکام جاری ہوں گے جو مسلمانوں پر ہوتے ہیں انھیں مال فئی اور مال غنیمت میں سے کچھ نہیں ملے گا البتہ اگر وہ مسلمانوں کے ساتھ جہاد میں شریک ہوں تو انھیں حصہ ملے گا اگر وہ اسلام میں داخل ہونے سے انکار کردیں تو تم انھیں جزیہ ادا کرنے کا کہو اگر وہ ایسا کریں تو ان کی طرف سے یہ قبول کرلو اور لڑائی بند کردو۔ اگر وہ انکار کریں تو اللہ سے مدد حاصل کرو اور ان سے جنگ شروع کردو۔ اگر تم کسی قلعہ والوں کا محاصرہ کرو اور وہ یہ چاہیں کہ تم انھیں اللہ کے ذمے اور اس کے نبی کے ذمے کرو تو تم انھیں اللہ کا ذمہ اور اس کے نبی کا ذمہ نہ دو بلکہ انھیں اپنا اور اپنے باپ کا ذمہ دو اور اپنے ساتھیوں کے ذمہ دو کیونکہ تم اپنے ذمے اور اپنے باپ دادا کے ذمہ کی خلاف ورزی کرو۔ یہ تمہارے حق میں اس سے کم نقصان والا ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کے ذمے کی خلاف ورزی کرو۔ اگر تم کسی قلعہ کا محاصرہ کرو اور وہ یہ چاہیں کہ تمہیں اللہ کے حکم پر لے آئیں تو تم ان کے ساتھ اللہ کے حکم پر معاہدہ نہ کرو بلکہ اپنے فیصلے پر معاہدہ کرو کیونکہ تم جانتے ہو کہ تم ان کے بارے میں اللہ کے حکم تک پہنچ جاؤ گے یا نہیں پھر تم ان کے بارے میں جو چاہو فیصلہ کرو۔

یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَمَّرَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ إِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنْ الْمُشْرِكِينَ فَادْعُهُمْ إِلَى إِحْدَى ثَلَاثِ خِلَالٍ أَوْ خِصَالٍ فَأَيَّتُهُمْ مَا أَجَابُوكَ إِلَيْهَا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ وَأَخْبِرْهُمْ إِنْ هُمْ فَعَلُوا أَنَّ لَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَأَنَّ عَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَلَيْسَ لَهُمْ فِي الْفَيْءِ وَالْغَنِيمَةِ نَصِيبٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا أَنْ يَدْخُلُوا فِي الْإِسْلَامِ فَسَلْهُمْ إِعْطَاءَ الْجِزْيَةِ فَإِنْ فَعَلُوا فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ وَإِنْ حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَإِنْ أَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَبِيكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ فَإِنَّكُمْ إِنْ تُخْفِرُوا بِذِمَّتِكُمْ وَذِمَّةِ آبَائِكُمْ أَهْوَنُ عَلَيْكُمْ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ وَإِنْ حَاصَرْتَ حِصْنًا فَأَرَادُوكَ أَنْ يَنْزِلُوا عَلَى حُكْمِ اللَّهِ فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا ثُمَّ اقْضِ فِيهِمْ بِمَا شِئْتَ قَالَ عَلْقَمَةُ فَحَدَّثْتُ بِهِ مُقَاتِلَ بْنَ حَيَّانَ فَقَالَ حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ هَيْصَمٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৬
سیر کا بیان
لڑائی سے پہلے اسلام کی دعوت دینا۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم نے کبھی بھی قوم کے ساتھ اس وقت تک جنگ نہیں کی جب تک انھیں دعوت نہیں دی۔ امام دارمی فرماتے ہیں سفیان نامی راوی نے ابن ابی نجیح سے یہ حدیث نہیں سنی ہے۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا قَاتَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا حَتَّى دَعَاهُمْ قَالَ عَبْد اللَّهِ سُفْيَانُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ يَعْنِي هَذَا الْحَدِيثَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৭
سیر کا بیان
دشمن پر اچانک حملہ کرنا۔
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں نبی اکرم صبح کی نماز کے وقت حملہ کیا کرتے تھے آپ دھیان رکھتے تھے۔ اگر آپ کو اذان کی آواز سنائی دیتی تو حملہ نہیں کرتے تھے اور اگر نہ سنائی دیتی تو حملہ کردیتے تھے۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُغِيرُ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ وَكَانَ يَسْتَمِعُ فَإِنْ سَمِعَ أَذَانًا أَمْسَكَ وَإِنْ لَمْ يَسْمَعْ أَذَانًا أَغَارَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৮
سیر کا بیان
لاالہ الاللہ کا اعتراف کروانے کے لیے جنگ کرنا۔
حضرت اوس بن ابواوس ثقفی بیان کرتے ہیں میں ثقیف قبیلے کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا میں نیچے والے قبہ میں موجود تھا اس میں کوئی موجود نہیں تھا صرف نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو رہے تھے ایک شخص آپ کے پاس آیا اور آہستہ آواز میں آپ کو کوئی بات کہی آپ نے فرمایا جاؤ اور اسے قتل کردو پھر آپ نے دریافت کیا کہ وہ یہ گواہی نہیں دیتا کہ اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود نہیں ہے ؟ (شعبہ نامی کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں) اور محمد اللہ کے رسول ہیں اس شخص نے عرض کی جی ہاں ! نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ اس وقت تک جنگ کروں جب تک وہ یہ اعتراف نہ کرلیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اگر وہ یہ اعتراف کرلیں تو ان کی جان اور اموال میرے لیے محترم ہوجائیں گے البتہ ان کا حق باقی رہے گا۔ راوی کہتے ہیں یہ وہی شخص ہے جس نے حضرت ابومسعود کو قتل کیا تھا راوی کہتے ہیں یہ شخص اس وقت تک نہیں مرا جب تک اس نے طائف میں موجود سب سے بہترین آدمی کو قتل نہ کردیا۔
أَخْبَرَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ أَبِي أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ قَالَ وَكُنْتُ فِي أَسْفَلِ الْقُبَّةِ لَيْسَ فِيهَا أَحَدٌ إِلَّا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ إِذْ أَتَاهُ رَجُلٌ فَسَارَّهُ فَقَالَ اذْهَبْ فَاقْتُلْهُ ثُمَّ قَالَ أَلَيْسَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ شُعْبَةُ وَأَشُكُّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ قَالَ بَلَى قَالَ إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَإِذَا قَالُوهَا حَرُمَتْ عَلَيَّ دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ قَالَ وَهُوَ الَّذِي قَتَلَ أَبَا مَسْعُودٍ قَالَ وَمَا مَاتَ حَتَّى قَتَلَ خَيْرَ إِنْسَانٍ بِالطَّائِفِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৩৯
سیر کا بیان
جو شخص اس بات کی گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے اس کا خون بہاناحلال نہیں ہے (جائز نہیں ہے)
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص اس بات کی گواہی دیتاہو کہ اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے اس کا خون بہانا جائز نہیں ہے البتہ ان تین میں سے کسی ایک صورت میں اسے بہایا جاسکتا ہے جان کے بدلے میں جان یا شادی شدہ زانی شخص یا اپنے دین (اسلام) کو چھوڑ کر (مسلمانوں) کی جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے والے شخص (کا خون بہاناجائز ہے)
أَخْبَرَنَا يَعْلَى حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحِلُّ دَمُ رَجُلٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ إِلَّا إِحْدَى ثَلَاثَةِ نَفَرٍ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ وَالثَّيِّبُ الزَّانِي وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ الْمُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪০
سیر کا بیان
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس فرمان کا بیان " نماز شروع ہونے لگی ہے "
خالد بن سمیر بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن رباح انصاری ہمارے پاس تشریف لائے انصار ان کی سمجھ بوجھ کے قائل تھے انھوں نے بتایا کہ حضرت ابوقتادہ (رض) نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مہم روانہ کی آپ نے ہدایت کی وہ روانہ ہوئے اور لوگ اتنی دیر میں ٹھہرے رہے جتنی اللہ کی مرضی تھی پھر آپ منبر پر چڑھے تو آپ کی ہدایت کے تحت یہ اعلان ہوا نماز ہونے لگی ہے۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيُّ وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ تُفَقِّهُهُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشَ الْأُمَرَاءِ قَالَ فَانْطَلَقُوا فَلَبِثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ فَأَمَرَ فَنُودِيَ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪১
سیر کا بیان
جس سے مشورہ لیا جائے گویا اس کے سپرد امانت ہوتی ہے
حضرت ابومسعود انصاری نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جس سے مشورہ لیا جائے گویا اس کے پاس امانت رکھی گئی۔
أَخْبَرَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُسْتَشَارُ مُؤْتَمَنٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪২
سیر کا بیان
جنگ میں دھوکا دینا
حضرت ابوکعب بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی جنگ کا اردہ کرتے تھے تو اسے دوسری سمت میں ظاہر کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ غَزْوَةً وَرَّى بِغَيْرِهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৩
سیر کا بیان
علامتی نشان
ایاس بن سلمہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں نے ایک شخص کو مقابلے کی دعوت دی اور اسے قتل کردیا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا سازوسامان مجھے عطا کردیا (راوی کہتے ہیں) حضرت خالد بن ولید کے ہمراہ ہمارا نعرہ یہ تھا قتل کردو۔
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي عُمَيْسٍ عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَارَزْتُ رَجُلًا فَقَتَلْتُهُ فَنَفَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ فَكَانَ شِعَارُنَا مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أَمِتْ يَعْنِي اقْتُلْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৪
سیر کا بیان
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان ان کے چہرے بگڑجائیں
حضرت ابوعبدالرحمن بیان کرتے ہیں ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ غزوہ حنین میں شریک ہوئے یہ سخت گرمی کے دن تھے ہم نے درختوں کے سائے کے نیچے پڑاؤ کیا (اس کے بعد راوی نے قصہ بیان کیا ہے جس کے آخر میں یہ بات ہے) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مٹھی میں مٹی پکڑی اور جو شخص اس وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مجھ سے زیادہ قریب تھا انھوں نے مجھے بتایا آپ نے مٹی ان کفار کے چہروں کی طرف پھینک کر فرمایا ان کے چہرے بگڑ جائیں تو اللہ تعالیٰ نے ان مشرکین کو شکست سے دوچار کیا۔ راوی بیان کرتے ہیں ان لوگوں کی اولاد نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس وقت ہم میں سے ہر شخص کی آنکھوں اور منہ میں مٹی بھر گئی تھی۔
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ أَبِي هَمَّامٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْفِهْرِيِّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ حُنَيْنٍ فَكُنَّا فِي يَوْمٍ قَائِظٍ شَدِيدِ الْحَرِّ فَنَزَلْنَا تَحْتَ ظِلَالِ الشَّجَرِ فَذَكَرَ الْقِصَّةَ ثُمَّ أَخَذَ كَفًّا مِنْ تُرَابٍ قَالَ فَحَدَّثَنِي الَّذِي هُوَ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنِّي أَنَّهُ ضَرَبَ بِهِ وُجُوهَهُمْ وَقَالَ شَاهَتْ الْوُجُوهُ فَهَزَمَ اللَّهُ الْمُشْرِكِينَ قَالَ يَعْلَى فَحَدَّثَنِي أَبْنَاؤُهُمْ أَنَّ أَبَاءَهُمْ قَالُوا فَمَا بَقِيَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا امْتَلَأَتْ عَيْنَاهُ وَفَمُهُ تُرَابًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৫
سیر کا بیان
نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بیعت کرلینا
حضرت عبادہ بن صامت بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں یہ بات ارشاد فرمائی ہے ہم لوگ اس وقت آپ کے ہمراہ ایک مجلس میں شریک تھے۔ کہ تم میرے ہاتھ پر اس بات پر بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور چوری نہیں کروگے اور زنا نہیں کروگے اور اپنی اولاد کو قتل نہیں کروگے اور کسی پر جھوٹا الزام عائد نہیں کروگے تم میں سے جو شخص اس کو پورا کرے گا اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے اور جوان میں سے کسی حرکت کا مرتکب ہو تو اللہ اسے چھپالے تو یہ اللہ کا معاملہ ہے کہ وہ اگر چاہے تو اللہ اسے عذاب دے اور اگر چاہے تو اس سے درگزر کرے اور جو ان میں سے کسی حرکت کا مرتکب ہو تو اگر دنیا میں اس کو اس کی سزا مل جائے تو وہ اس کے لیے کفارہ بن جائے گی۔ راوی کہتے ہیں ہم نے ان سب باتوں پر بیعت کرلی۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ مَعَهُ فِي مَجْلِسٍ بَايِعُونِي عَلَى أَنْ لَا تُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا وَلَا تَسْرِقُوا وَلَا تَزْنُوا وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ وَلَا تَأْتُوا بِبُهْتَانٍ تَفْتَرُونَهُ بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَأَرْجُلِكُمْ فَمَنْ وَفَى مِنْكُمْ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ وَمَنْ أَصَابَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَسَتَرَهُ اللَّهُ فَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَاقَبَهُ وَإِنْ شَاءَ عَفَا عَنْهُ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَعُوقِبَ بِهِ فِي الدُّنْيَا فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَهُ قَالَ فَبَايَعْنَاهُ عَلَى ذَلِكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৬
سیر کا بیان
فرار نہ ہونے کی بیعت لینا
حضرت جابربن عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں غزوہ حدیبیہ کے موقع پر ہماری تعداد ایک ہزارچارسو تھی ہم نے آپ کے دست اقدس پر بیعت کی حضرت عمر نے درخت کے نیچے حضرت محمد کا دست اقدس پکڑا ہوا تھا۔ راوی کہتے ہیں یہ سمرہ نامی درخت تھا۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ كُنَّا يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ أَلْفًا وَأَرْبَعَ مِائَةٍ فَبَايَعْنَاهُ وَعُمَرُ آخِذٌ بِيَدِهِ تَحْتَ الشَّجَرَةِ وَهِيَ سَمُرَةٌ وَقَالَ بَايَعْنَاهُ عَلَى أَنْ لَا نَفِرَّ وَلَمْ نُبَايِعْهُ عَلَى الْمَوْتِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৩৪৭
سیر کا بیان
خندق کھودنا
حضرت براء بیان کرتے ہیں غزوہ احزاب کے موقع پر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ہمارے ہمراہ مٹی منتقل کررہے تھے مٹی نے آپ کی بغلوں کی سفیدی کو ڈھانپ لیا تھا آپ نے یہ دعا پڑھی۔ " اے اللہ اگر تیری ذات نہ ہوتی تو ہم ہدایت حاصل نہ کرپاتے ہم صدقہ ادا نہ کرتے ہم نماز نہ پڑھتے تو ہمارے اوپر سکینۃ نازل کر اور جب ہمارا دشمن سے سامناہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ بیشک دشمن نے ہم پر چڑھائی کردی ہے وہ لوگ فتنہ چاہتے ہیں اور ہم انھیں نہیں روکیں گے۔ راوی کہتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بلند آواز میں پڑھ رہے تھے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ إِبِطَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنَّ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُولَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِنْ أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا وَيَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ
tahqiq

তাহকীক: