সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৪৭ টি

হাদীস নং: ১২১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حماد بن یزید بیان کرتے ہیں میرے والد یہ بات بیان کرتے ہیں ایک دن ایک شخص حضرت ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے ایسی چیز کے بارے میں دریافت کیا جس کا مجھے پتہ نہ چل سکا کہ وہ کیا معاملہ تھا حضرت ابن عمر (رض) نے اس سے کہا کہ ایسا سوال نہ کیا کرو جو پیش نہ آیا ہو کیونکہ میں نے حضرت عمر بن خطاب کو ایسے شخص پر لعنت کرتے سنا ہے جو ایسا سوال کرتا تھا جو پیش نہ آیا ہو۔
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ يَزِيدَ الْمِنْقَرِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ جَاءَ رَجُلٌ يَوْمًا إِلَى ابْنِ عُمَرَ فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ لَا تَسْأَلْ عَمَّا لَمْ يَكُنْ فَإِنِّي سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَلْعَنُ مَنْ سَأَلَ عَمَّا لَمْ يَكُنْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت زید بن ثابت انصاری کے بارے میں منقول ہے جب ان سے کسی معاملے کے بارے میں دریافت کیا جاتا تو وہ یہ دریافت کرتے کہ کیا یہ درپیش ہوچکا ہے اگر لوگ یہ جواب دیتے جی ہاں پیش آچکا ہے تو حضرت زید بن ثابت اپنے علم یا اپنی رائے کے مطابق اس بارے میں بیان کردیتے لیکن اگر لوگ یہ کہتے کہ یہ پیش نہیں آیا تو حضرت زید یہ فرماتے اسے اس وقت تک رہنے دو جب تک پیش نہ آجائے۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ بَلَغَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ كَانَ يَقُولُ إِذَا سُئِلَ عَنْ الْأَمْرِ أَكَانَ هَذَا فَإِنْ قَالُوا نَعَمْ قَدْ كَانَ حَدَّثَ فِيهِ بِالَّذِي يَعْلَمُ وَالَّذِي يَرَى وَإِنْ قَالُوا لَمْ يَكُنْ قَالَ فَذَرُوهُ حَتَّى يَكُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت عمار بن یاسر سے ایک مسئلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے دریافت کیا کیا یہ پیش آچکا ہے لوگوں نے جواب دیا نہیں فرمایا اسے اس وقت تک رہنے دو جب تک پیش نہ آجائے گا تو ہم اس کی وجہ سے تمہارے لیے مشقت برداشت کرلیں گے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو هِشَامٍ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ عَامِرٍ قَالَ سُئِلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ هَلْ كَانَ هَذَا بَعْدُ قَالُوا لَا قَالَ دَعُونَا حَتَّى تَكُونَ فَإِذَا كَانَتْ تَجَشَّمْنَاهَا لَكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت عمر نے برسر منبر یہ بات ارشاد فرمائی میں اس شخص کو اللہ کا نام لے کر منع کرتا ہوں جو ایسی چیز کے بارے میں سوال کرے جو ظہور پذیر نہیں ہوئی بیشک اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر بیان کردیا جو کچھ بھی ہوگا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قَالَ عُمَرُ عَلَى الْمِنْبَرِ أُحَرِّجُ بِاللَّهِ عَلَى رَجُلٍ سَأَلَ عَمَّا لَمْ يَكُنْ فَإِنَّ اللَّهَ قَدْ بَيَّنَ مَا هُوَ كَائِنٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب سے زیادہ کوئی قوم نہیں دیکھی ان لوگوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال فرمانے تک صرف تیرہ چیزوں کے بارے میں سوال کیا تھا اور ان سب کا ذکر قرآن میں موجود ہے جس میں ایک آیت یہ (يَسْأَلُونَكَ عَنْ الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ ) ہے۔ لوگ تم سے حرمت والے مہینوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ " لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں "۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ یہ لوگ وہی سوال کرتے ہیں جس سے ان کو نفع حاصل ہو۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا رَأَيْتُ قَوْمًا كَانُوا خَيْرًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا سَأَلُوهُ إِلَّا عَنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ مَسْأَلَةً حَتَّى قُبِضَ كُلُّهُنَّ فِي الْقُرْآنِ مِنْهُنَّ يَسْأَلُونَكَ عَنْ الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَيَسْأَلُونَكَ عَنْ الْمَحِيضِ قَالَ مَا كَانُوا يَسْأَلُونَ إِلَّا عَمَّا يَنْفَعُهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
عمیر بن اسحاق بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے جتنے اصحاب کو پایا ہے ان کی تعداد اس سے زیادہ ہے جو اصحاب مجھ سے پہلے گزر چکے تھے میں نے کسی بھی قوم کو سیرت کے اعتبار سے ان سے زیادہ نرم نہیں پایا اور شدت پسندی میں کم ہونے کے اعتبار سے ان سے زیادہ بہتر نہیں پایا۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ لَمَنْ أَدْرَكْتُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرُ مِمَّنْ سَبَقَنِي مِنْهُمْ فَمَا رَأَيْتُ قَوْمًا أَيْسَرَ سِيرَةً وَلَا أَقَلَّ تَشْدِيدًا مِنْهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
عبادہ بن نسی کندی کے بارے میں منقول ہے ان سے ایک ایسی عورت کے بارے میں سوال کیا گیا کہ کچھ لوگوں کے ہمراہ مرجاتی ہے اس عورت کا کوئی ولی نہیں ہے تو انھوں جواب دیا میں نے ان حضرات کو پایا ہے جو تمہاری طرح تشدد سے کام نہیں لیتے تھے اور تمہاری طرح کے سوالات نہیں پوچھا کرتے تھے۔
أَخْبَرَنِي الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ سَمِعْتُ عُبَادَةَ بْنَ نُسَيٍّ الْكِنْدِيَّ وَسُئِلَ عَنْ امْرَأَةٍ مَاتَتْ مَعَ قَوْمٍ لَيْسَ لَهَا وَلِيٌّ فَقَالَ أَدْرَكْتُ أَقْوَامًا مَا كَانُوا يُشَدِّدُونَ تَشْدِيدَكُمْ وَلَا يَسْأَلُونَ مَسَائِلَكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
ہشام بن مسلم قرشی بیان کرتے ہیں میں ابن محیریز کے ہمراہ مرج دیباج میں تھا جب میں نے انھیں تنہا دیکھا تو میں نے ان سے ایک مسئلہ دریافت کیا انھوں نے مجھ سے فرمایا تم مسائل کا کیا کرو گے ؟ میں نے کہا اگر مسائل نہ ہوں تو علم رخصت ہوجائے گا انھوں نے فرمایا تم یہ نہ کہو کہ علم رخصت ہوجائے گا جب تک قرآن پڑھا جاتا رہے گا علم رخصت نہیں ہوگا البتہ تم یہ کہہ سکتے ہو کہ فقہ رخصت ہوجائے گی۔
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ سُفْيَانَ أَخْبَرَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي رَجَاءُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ مُسْلِمٍ الْقُرَشِيِّ قَالَ كُنْتُ مَعَ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ بِمَرْجِ الدِّيبَاجِ فَرَأَيْتُ مِنْهُ خَلْوَةً فَسَأَلْتُهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ لِي مَا تَصْنَعُ بِالْمَسَائِلِ قُلْتُ لَوْلَا الْمَسَائِلُ لَذَهَبَ الْعِلْمُ قَالَ لَا تَقُلْ ذَهَبَ الْعِلْمُ إِنَّهُ لَا يَذْهَبُ الْعِلْمُ مَا قُرِئَ الْقُرْآنُ وَلَكِنْ لَوْ قُلْتَ يَذْهَبُ الْفِقْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
شعبی بیان کرتے ہیں حضرت عمر نے ارشاد فرمایا ہے اے لوگو بیشک ہم نہیں جانتے ہوسکتا ہے ہم تم میں ایسی اشیاء کو حرام قرار دیں جو تمہارے لیے حلال ہوں قرآن میں سب سے آخر میں سود سے متعلق آیت نازل ہوئی تھی۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمارے سامنے اس کی وضاحت نہیں کی۔ یہاں تک کہ آپ کا وصال ہوگیا اس لیے جو چیز تمہیں شک میں مبتلا کرے اسے چھوڑا کر اسے اختیار کرو جو تمہیں شک میں مبتلا نہ کرے۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ دَاوُدَ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّ عُمَرَ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا لَا نَدْرِي لَعَلَّنَا نَأْمُرُكُمْ بِأَشْيَاءَ لَا تَحِلُّ لَكُمْ وَلَعَلَّنَا نُحَرِّمُ عَلَيْكُمْ أَشْيَاءَ هِيَ لَكُمْ حَلَالٌ إِنَّ آخِرَ مَا نَزَلَ مِنْ الْقُرْآنِ آيَةُ الرِّبَا وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُبَيِّنْهَا لَنَا حَتَّى مَاتَ فَدَعُوا مَا يَرِيبُكُمْ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
ابن ادریس اپنے چچا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں ابراہیم کے پاس اٹھ کر آیا تو میرا سامنا حماد سے ہوا میں نے آٹھ مسائل یاد کئے تھے میں نے ان سے پوچھے تو انھوں نے چار کے جواب دیئے اور چار کے جواب نہیں دیئے۔
أَخْبَرَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عَمِّهِ قَالَ خَرَجْتُ مِنْ عِنْدِ إِبْرَاهِيمَ فَاسْتَقْبَلَنِي حَمَّادٌ فَحَمَّلَنِي ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ مَسَائِلَ فَسَأَلْتُهُ فَأَجَابَنِي عَنْ أَرْبَعٍ وَتَرَكَ أَرْبَعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
زبید بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم سے جب بھی کوئی سوال کیا تو ان کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے۔
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ عَنْ زُبَيْدٍ قَالَ مَا سَأَلْتُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا عَرَفْتُ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
عمر بن ابوزائدہ بیان کرتے ہیں میں نے شعبی سے زیادہ کسی شخص کو جب اس سے کسی چیز کے بارے میں یہ سوال کیا گیا ہو یہ جواب دیتے ہوئے نہیں دیکھا مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْثَرَ أَنْ يَقُولَ إِذَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ لَا عِلْمَ لِي بِهِ مِنْ الشَّعْبِيِّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
ابن عون بیان کرتے ہیں شعبی کے سامنے جب کوئی سوال آتا تھا تو وہ بچنے کی کوشش کرتے تھے جبکہ ابراہیم ایک جواب دیتے تھے پھر ایک جواب دیتے تھے پھر ایک جواب دیتے تھے۔ ابوعاصم کہتے ہیں اس بارے میں شعبی کی حالت ابراہیم سے بہتر تھی یہ ابن عون کا خیال ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ سَمِعْتُهُ يَذْكُرُ قَالَ كَانَ الشَّعْبِيُّ إِذَا جَاءَهُ شَيْءٌ اتَّقَى وَكَانَ إِبْرَاهِيمُ يَقُولُ وَيَقُولُ وَيَقُولُ قَالَ أَبُو عَاصِمٍ كَانَ الشَّعْبِيُّ فِي هَذَا أَحْسَنَ حَالًا عِنْدَ ابْنِ عَوْنٍ مِنْ إِبْرَاهِيمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
جعفر بن ایاس فرماتے ہیں میں نے سعید بن جبیر سے کہا آپ طلاق کے بارے میں کوئی فتوٰی کیوں نہیں دیتے ہیں انھوں نے جواب دیا اس معاملے کے ہر پہلو کے بارے میں مجھ سے سوال کیا جاتا ہے لیکن میں یہ بات ناپسند کرتا ہوں کہ میں کسی حرام چیز کو حلال قرار دے دوں یا حلال چیز کو حرام قرار دیدوں۔
130. أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ بَشِيرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ قَالَ قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ مَا لَكَ لَا تَقُولُ فِي الطَّلَاقِ شَيْئًا قَالَ مَا مِنْهُ شَيْءٌ إِلَّا قَدْ سَأَلْتُ عَنْهُ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ أَنْ أُحِلَّ حَرَامًا أَوْ أُحَرِّمَ حَلَالًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
عبدالرحمن بن ابولیلی فرماتے ہیں میں نے اس مسجد میں ایک سو بیس (120) انصاری صحابہ کرام کو پایا ہے ان میں سے کوئی ایک بھی حدیث بیان نہیں کرتا تھا اس کی یہی خواہش ہوتی تھی کہ اس کا کوئی بھائی حدیث بیان کردے اور ان سے جب کوئی فتوی طلب کیا جاتا تو بھی ان کی یہی خواہش ہوتی تھی کہ ان کا کوئی بھائی فتوی دیدے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى يَقُولُ لَقَدْ أَدْرَكْتُ فِي هَذَا الْمَسْجِدِ عِشْرِينَ وَمِائَةً مِنْ الْأَنْصَارِ وَمَا مِنْهُمْ مِنْ أَحَدٍ يُحَدِّثُ بِحَدِيثٍ إِلَّا وَدَّ أَنَّ أَخَاهُ كَفَاهُ الْحَدِيثَ وَلَا يُسْأَلُ عَنْ فُتْيَا إِلَّا وَدَّ أَنَّ أَخَاهُ كَفَاهُ الْفُتْيَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
داؤد بیان کرتے ہیں میں نے شعبی سے سوال کیا جب آپ حضرات سے سوال کیا جاتا ہے تو آپ کیا کرتے ہیں انھوں نے جواب دیا تم نے واقف حال شخص سے بات پوچھی ہے جب کسی شخص سے سوال کیا جاتا ہے وہ اپنے ساتھی سے یہ کہے تم انھیں فتوی دو اور اسی طرح ہوتا رہے یہاں تک کہ وہی سوال پہلے شخص کے پاس آجائے۔
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ دَاوُدَ قَالَ سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ إِذَا سُئِلْتُمْ قَالَ عَلَى الْخَبِيرِ وَقَعْتَ كَانَ إِذَا سُئِلَ الرَّجُلُ قَالَ لِصَاحِبِهِ أَفْتِهِمْ فَلَا يَزَالُ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْأَوَّلِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
ابن منکدر بیان کرتے ہیں کہ عالم شخص اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان داخل ہوجاتا ہے اس لیے اسے اپنے نکلنے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ قَالَ إِنَّ الْعَالِمَ يَدْخُلُ فِيمَا بَيْنَ اللَّهِ وَبَيْنَ عِبَادِهِ فَلْيَطْلُبْ لِنَفْسِهِ الْمَخْرَجَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
مسعر بیان کرتے ہیں معن بن عبدالرحمن نے ایک تحریر میرے سامنے نکالی اور میرے سامنے اللہ کے نام پر قسم اٹھا کر یہ کہا کہ یہ ان کے والد کا خط ہے اس میں یہ تحریر تھا عبداللہ فرماتے ہیں اس ذات کی قسم جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے میں نے ایسے کسی شخص کو نہیں دیکھا جو مبالغہ آمیزی کرنے والے کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زیادہ سخت ہو اور میں نے ایسے کسی شخص کو نہیں دیکھا جو اس طرح کے لوگوں کے بارے میں حضرت ابوبکر (رض) سے زیادہ سخت ہو اور میں حضرت عمر کو دیکھا ہے کہ وہ اس طرح کے لوگوں کے بارے میں شدید خوف کا شکار تھے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ أَخْرَجَ إِلَيَّ مَعْنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ كِتَابًا فَحَلَفَ لِي بِاللَّهِ إِنَّهُ خَطُّ أَبِيهِ فَإِذَا فِيهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشَدَّ عَلَى الْمُتَنَطِّعِينَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشَدَّ عَلَيْهِمْ مِنْ أَبِي بَكْرٍ وَإِنِّي لَأَرَى عُمَرَ كَانَ أَشَدَّ خَوْفًا عَلَيْهِمْ أَوْ لَهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৩৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
عثمان بن حاضر ازدی بیان کرتے ہیں میں حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی مجھے کوئی نصیحت کریں جواب دیا، ہاں تم اللہ کے خوف کو اپنے اوپر لازم کرلو۔ استقامت کو لازم کرو۔ حدیث کی پیروی کرو بدعت کی پیروی نہ کرو۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَاضِرٍ الْأَزْدِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَوْصِنِي فَقَالَ نَعَمْ عَلَيْكَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالِاسْتِقَامَةِ اتَّبِعْ وَلَا تَبْتَدِعْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
ابن سیرین بیان کرتے ہیں پہلے زمانے کے لوگ یہ سمجھتے تھے کہ جب تک وہ سنت کی پیروی کرتے رہیں گے وہ صحیح راستے پر گامزن رہیں گے۔
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ عَلَى الطَّرِيقِ مَا كَانَ عَلَى الْأَثَرِ
tahqiq

তাহকীক: