সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৪৭ টি

হাদীস নং: ১৪১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
ابن سیرین بیان کرتے ہیں آدمی جب سنت کی پیروی کرتا رہے گا وہ سیدھے راستے پر گامزن رہتا ہے۔
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَزْهَرُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ مَا دَامَ عَلَى الْأَثَرِ فَهُوَ عَلَى الطَّرِيقِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں علم کے قبض ہوجانے سے پہلے علم حاصل کرلو اس کا قبض ہوجانا یہ ہے کہ اہل علم رخصت ہوجائیں اور خبردار۔ مبالغہ آمیز باتیں کرنے سے بچو اور بال کی کھال نکالنے والوں سے اور بدعت لانے والوں سے بچو اور اپنے اوپر سنت کو لازم کرلو۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ وَقَبْضُهُ أَنْ يَذْهَبَ أَهْلُهُ أَلَا وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَطُّعَ وَالتَّعَمُّقَ وَالْبِدَعَ وَعَلَيْكُمْ بِالْعَتِيقِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
حضرت ابن مسعود (رض) ارشاد فرماتے ہیں کہ علم کے رخصت ہوجانے سے پہلے علم کو اپنے اوپر لازم کرلو اس کا قبض ہوجانا یہ ہے کہ اس کے ماہرین رخصت ہوجائیں تو علم کو لازم کرلو کیونکہ تم میں سے کوئی ایک شخص بھی نہیں جانتا کہ اسے کب اس کی ضرورت پیش آجائے یا کسی اور کو اس کے پاس موجود علم کی ضرورت پیش آجائے تم عنقریب ایسے لوگوں کو پاؤ گے جو یہ گمان رکھتے ہوں گے کہ وہ تمہیں اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دے رہے ہیں حالانکہ وہ اس کتاب کو اپنی پشت کے پیچھے پھینک چکے ہوں گے اس لیے تم علم کو لازمی طور پر اختیار کرو اور بدعت کرنے سے بچو اور مبالغہ آمیزی اختیار کرنے سے بچو اور بال کی کھال نکالنے سے بچو اور سنت کو اپنے اوپر لازم کرلو۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو النُّعْمَانِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ وَقَبْضُهُ أَنْ يُذْهَبَ بِأَصْحَابِهِ عَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي مَتَى يُفْتَقَرُ إِلَيْهِ أَوْ يُفْتَقَرُ إِلَى مَا عِنْدَهُ إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ أَقْوَامًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُمْ يَدْعُونَكُمْ إِلَى كِتَابِ اللَّهِ وَقَدْ نَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ فَعَلَيْكُمْ بِالْعِلْمِ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّبَدُّعَ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّنَطُّعَ وَإِيَّاكُمْ وَالتَّعَمُّقَ وَعَلَيْكُمْ بِالْعَتِيقِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
حضرت سلیمان بن یسار بیان کرتے ہیں ایک شخص جس کا نام صبیغ تھا وہ مدینہ آیا اور قرآن کے متشابہات کے بارے میں سوال کرنے لگا حضرت عمر نے اس کی طرف ایک شخص کو بھیجا اور اس شخص کے لیے کچھ کھجور کی شاخوں کی سوٹیاں تیار کرلیں حضرت عمر نے دریافت کیا تم کون ہو ؟ اس نے جواب دیا میں اللہ کا بندہ صبیغ ہوں۔ حضرت عمر نے ان سوٹیوں میں سے ایک سوٹی پکڑی اور اسے مار کر کہا میں اللہ بندہ عمر ہوں حضرت عمر لگا تار اسے مارتے رہے یہاں تک کہ اس کے سر میں سے خون نکلنے لگا وہ بولا اے امیرالمومنین اتنا ہی کافی ہے کیونکہ میرے دماغ میں جو فتور موجود تھا وہ چلا گیا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ صَبِيغٌ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَجَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ مُتَشَابِهِ الْقُرْآنِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ عُمَرُ وَقَدْ أَعَدَّ لَهُ عَرَاجِينَ النَّخْلِ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ قَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ صَبِيغٌ فَأَخَذَ عُمَرُ عُرْجُونًا مِنْ تِلْكَ الْعَرَاجِينِ فَضَرَبَهُ وَقَالَ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ عُمَرُ فَجَعَلَ لَهُ ضَرْبًا حَتَّى دَمِيَ رَأْسُهُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ حَسْبُكَ قَدْ ذَهَبَ الَّذِي كُنْتُ أَجِدُ فِي رَأْسِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
سیدہ عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آیت تلاوت کی وہی وہ ذات ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی ہے جس میں سے بعض آیات محکم ہیں یہی کتاب کی بنیاد ہے اور بعض دیگر متشابہ ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآن کے متاشابہات کی پیروی کرتے ہوں تو ان سے بچو۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ وَيَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمْ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَاحْذَرُوهُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
شقیق بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا مجھے یہ بات ناپسند ہے کہ میں تمہارے لیے کسی ایسی چیز کو حلال قرار دوں جسے اللہ نے تمہارے لیے حرام قرار دیا ہو یا میں کسی ایسی چیز کو حرام قرار دوں جو اللہ نے حلال قرار دی ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ إِنِّي لَأَكْرَهُ أَنْ أُحِلَّ لَكَ شَيْئًا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَيْكَ أَوْ أُحَرِّمَ مَا أَحَلَّهُ اللَّهُ لَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
حمید بن عبدالرحمن بیان کرتے ہیں کسی سوال کا جواب دینے سے عاجز ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے سوال کو واپس کرنا میرے نزدیک اس بات سے زیادہ پسندیدہ ہے کہ میں جس چیز کا علم نہیں رکھتا اس کے بارے میں اپنی طرف سے ایجاد کرکے کوئی جواب دوں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ لَأَنْ أَرُدَّهُ بِعِيِّهِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّفَ لَهُ مَا لَا أَعْلَمُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام نافع بیان کرتے ہیں صبیغ عراقی نامی ایک شخص مسلمانوں کے ایک لشکر میں قرآن سے متعلق بعض سوال کیا کرتا تھا وہ مصر آیا تو حضرت عمرو بن عاص نے اسے حضرت عمر کے پاس بھیج دیا جب قاصد حضرت عمرو بن عاص کا خط لے کر آیا اور حضرت عمر نے اسے پڑھ لیا تو دریافت کیا یہ شخص کہاں ہے قاصد نے جواب دیا پڑاؤ میں ہے حضرت عمر نے ارشاد فرمایا اس کا خیال رکھنا وہ چلا نہ جائے ورنہ میں تمہیں سخت سزادوں گا پھر اس شخص کو حضرت عمر کے پاس لایا گیا حضرت عمر نے دریافت کیا تم نئے قسم کے سوالات کرتے ہو پھر حضرت عمر نے لکڑی کی سوٹیاں منگوائی اور ان کے ذریعے اس کی پٹائی کرکے اس کی پشت کو زخمی کردیا پھر اسے چھوڑ دیا جب وہ ٹھیک ہوگیا تو دوبارہ اسے اسی طرح مارا پھر اسے چھوڑ دیا اور وہ دوبارہ ٹھیک ہوا پھر اسے بلایا تاکہ دوبارہ اسے ماریں تو صبیغ نامی اس شخص نے کہا اگر آپ مجھے قتل کرنا چاہتے ہیں تو اچھے طریقے سے قتل کریں اور اگر آپ میرا علاج کرنا چاہتے ہیں تو اللہ کی قسم میں اب ٹھیک ہوگیا ہوں حضرت عمر نے اسے اجازت دی کہ وہ اپنے علاقے میں واپس چلا جائے حضرت عمر نے حضرت موسیٰ اشعری کو خط میں لکھا کہ کوئی بھی مسلمان اس کے پاس نہ بیٹھے۔ یہ بات اس شخص کے لیے بڑی پریشانی کا باعث بنی پھر حضرت ابوموسی نے حضرت عمر کو خط میں لکھا کہ اس شخص نے اچھی طرح توبہ کرلی ہے تو حضرت عمر نے جواب دیا اب تم لوگوں کو اس کے پاس بیٹھنے کی اجازت دے سکتے ہو۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ صَبِيغًا الْعِرَاقِيَّ جَعَلَ يَسْأَلُ عَنْ أَشْيَاءَ مِنْ الْقُرْآنِ فِي أَجْنَادِ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى قَدِمَ مِصْرَ فَبَعَثَ بِهِ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَمَّا أَتَاهُ الرَّسُولُ بِالْكِتَابِ فَقَرَأَهُ فَقَالَ أَيْنَ الرَّجُلُ قَالَ فِي الرَّحْلِ قَالَ عُمَرُ أَبْصِرْ أَيَكُونُ ذَهَبَ فَتُصِيبَكَ مِنْهُ الْعُقُوبَةُ الْمُوجِعَةُ فَأَتَاهُ بِهِ فَقَالَ عُمَرُ تَسْأَلُ مُحْدَثَةً وَأَرْسَلَ عُمَرُ إِلَى رَطَائِبَ مِنْ جَرِيدٍ فَضَرَبَهُ بِهَا حَتَّى تَرَكَ ظَهْرَهُ دَبِرَةً ثُمَّ تَرَكَهُ حَتَّى بَرَأَ ثُمَّ عَادَ لَهُ ثُمَّ تَرَكَهُ حَتَّى بَرَأَ فَدَعَا بِهِ لِيَعُودَ لَهُ قَالَ فَقَالَ صَبِيغٌ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ قَتْلِي فَاقْتُلْنِي قَتْلًا جَمِيلًا وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ أَنْ تُدَاوِيَنِي فَقَدْ وَاللَّهِ بَرَأْتُ فَأَذِنَ لَهُ إِلَى أَرْضِهِ وَكَتَبَ إِلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ أَنْ لَا يُجَالِسَهُ أَحَدٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى الرَّجُلِ فَكَتَبَ أَبُو مُوسَى إِلَى عُمَرَ أَنْ قَدْ حَسُنَتْ تَوْبَتُهُ فَكَتَبَ عُمَرُ أَنْ ائْذَنْ لِلنَّاسِ بِمُجَالَسَتِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৪৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
عامر بیان کرتے ہیں ایک شخص نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے کوئی فتوی دریافت کیا اور کہا اے ابومنذر آپ فلاں مسئلے کے بارے میں کیا کہتے ہیں انھوں نے جواب دیا اے میرے بیٹے تم نے جس چیز کے بارے میں مجھ سے سوال کیا ہے وہ واقع ہوچکی ہے ؟ اس نے جواب دیا نہیں تو حضرت ابی بن کعب نے فرمایا اگر نہیں ہوئی تو پھر رہنے دو مجھے مہلت دو جب تک وہ رونما نہ ہوجائے ہم اپنے نفس کا علاج کرتے ہیں یہاں تک کہ ہم تمہیں اس کے بارے میں بتادیں گے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ عَامِرًا يَقُولُ اسْتَفْتَى رَجُلٌ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَقَالَ يَا أَبَا الْمُنْذِرِ مَا تَقُولُ فِي كَذَا وَكَذَا قَالَ يَا بُنَيَّ أَكَانَ الَّذِي سَأَلْتَنِي عَنْهُ قَالَ لَا قَالَ أَمَّا لَا فَأَجِّلْنِي حَتَّى يَكُونَ فَنُعَالِجَ أَنْفُسَنَا حَتَّى نُخْبِرَكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
مسروق بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت ابی بن کعب کے ساتھ کہیں جارہا تھا ایک نوجوان نے کہا اے چچا جان آپ فلاں مسئلے کے بارے میں کیا کہتے ہیں انھوں نے جواب دیا اے میرے بھتیجے کیا وہ رونما ہوچکا ہے ؟ اس شخص نے جواب دیا نہیں تو حضرت ابی نے فرمایا جب تک وہ رونما ہو نہیں جاتا تم مجھے معاف رکھو۔
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ فَأَخْبَرَنَا عَنْ فِرَاسٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كُنْتُ أَمْشِي مَعَ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَقَالَ فَتًى مَا تَقُولُ يَا عَمَّاهُ فِي كَذَا وَكَذَا قَالَ يَا ابْنَ أَخِي أَكَانَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ فَأَعْفِنَا حَتَّى يَكُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
اعمش بیان کرتے ہیں ابراہیم سے جب کوئی سوال کیا جاتا تو وہ صرف اتنا ہی جواب دیتے تھے جتنا سوال کیا جاتا تھا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ إِذَا سُئِلَ عَنْ شَيْءٍ لَمْ يُجِبْ فِيهِ إِلَّا جَوَابَ الَّذِي سُئِلَ عَنْهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
محمد بن سیرین کے بارے میں منقول ہے وہ سہولت کے بارے میں کوئی ایسا فتوی نہیں دیتے تھے جس میں اختلاف پایا جاتا ہو۔
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ وُهَيْبٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ لَا يُفْتِي فِي الْفَرْجِ بِشَيْءٍ فِيهِ اخْتِلَافٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
صلت بن راشد بیان کرتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے ایک مسئلہ دریافت کیا انھوں نے مجھ سے فرمایا کیا یہ رونما ہوچکا ہے میں نے جواب دیا جی ہاں انھوں نے جواب دیا اللہ کی قسم میں نے جواب دیا اللہ کی قسم۔ انھوں نے فرمایا ہمارے اصحاب نے ہمیں یہ بات بتائی ہے کہ حضرت معاذ بن جبل نے فرمایا تھا اے لوگو کسی نئی صورت حال کے نازل ہونے سے پہلے جلدی نہیں کرو گے تو اس بارے میں مسلمان انتشار کا شکار نہیں ہوں گے اور ان میں سے کوئی ایسا شخص ہوگا جس سے سوال کیا جائے گا تو وہ صحیح جواب دے گا اور جب جواب دے گا تو اسے توفیق عنایت کی جائے گی۔
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ رَاشِدٍ قَالَ سَأَلْتُ طَاوُسًا عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ لِي كَانَ هَذَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ آللَّهِ قُلْتُ آللَّهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ أَصْحَابَنَا أَخْبَرُونَا عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَعْجَلُوا بِالْبَلَاءِ قَبْلَ نُزُولِهِ فَيُذْهَبُ بِكُمْ هَا هُنَا وَهَا هُنَا فَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَعْجَلُوا بِالْبَلَاءِ قَبْلَ نُزُولِهِ لَمْ يَنْفَكَّ الْمُسْلِمُونَ أَنْ يَكُونَ فِيهِمْ مَنْ إِذَا سُئِلَ سَدَّدَ وَإِذَا قَالَ وُفِّقَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
حضرت ابن عباس (رض) کے بارے میں منقول ہے میں نے ان سے ایک ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جس نے دو رمضان نہ پائے ہوں اور روزے نہ رکھے ہوں حضرت ابن عباس (رض) نے دریافت کیا کیا یہ واقعہ رونما ہوچکا ہے یا نہیں سائل نے کہا یہ رونما نہیں ہوا حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا تم اس نئی صورت حال کو رہنے دو یہاں تک کہ یہ رونما ہوجائے۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر ہم نے انھیں ایک فرضی شخص سے ملایا اس نے کہا یہ واقعہ رونما ہوچکا ہے حضرت ابن عباس (رض) نے فتوی دیا وہ شخص دونوں سالوں میں سے پہلے سال کی طرف سے تیس مسکینوں کو کھانا کھلائے گا ایک روزے کے عوض ایک مسکین کو کھانا کھلائے گا۔
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ رَجُلٍ أَدْرَكَهُ رَمَضَانَانِ فَقَالَ أَكَانَ أَوْ لَمْ يَكُنْ قَالَ لَمْ يَكُنْ بَعْدُ فَقَالَ اتْرُكْ بَلِيَّتَهُ حَتَّى تَنْزِلَ قَالَ فَدَلَسْنَا لَهُ رَجُلًا فَقَالَ قَدْ كَانَ فَقَالَ يُطْعِمُ عَنْ الْأَوَّلِ مِنْهُمَا ثَلَاثِينَ مِسْكِينًا لِكُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
عبید بن جریج بیان کرتے ہیں میں مکہ ایک دن حضرت ابن عمر کی خدمت میں حاضر ہوتا تھا اور حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں ایک دن حاضر ہوتا تھا تو حضرت عمر سے جو سوال کیا جاتا تھا وہ اس کے جواب میں فتوی دینے میں زیادہ تر یہی کہتے تھے مجھے اس کا علم نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ قَالَ كُنْتُ أَجْلِسُ بِمَكَّةَ إِلَى ابْنِ عُمَرَ يَوْمًا وَإِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَوْمًا فَمَا يَقُولُ ابْنُ عُمَرَ فِيمَا يُسْأَلُ لَا عِلْمَ لِي أَكْثَرُ مِمَّا يُفْتِي بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص فتوی دینے سے بچے اور مبالغہ آمیز اور بدعت کے بیان کو ناپسند کرے۔
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ علم حاصل کرو کیونکہ تم میں سے کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ کب کسی اختلافی مسئلے کے بارے میں اس کے پاس آیا جائے گا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ تَعَلَّمُوا فَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَا يَدْرِي مَتَى يُخْتَلُّ إِلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
حضرت عبیداللہ بن ابوجعفر روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا میں تمہیں فتوی دینے کے مقابلے میں سب سے زیادہ جرات وہ شخص کرے گا جو جہنم کے بارے میں سب سے زیادہ جرات مند ہو۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْرَؤُكُمْ عَلَى الْفُتْيَا أَجْرَؤُكُمْ عَلَى النَّارِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جو شخص اپنی ایسی رائے ایجاد کرتے جو اللہ کی کتاب میں نہ ہو اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سنت بھی موجود ہو اور اسے یہ پتہ نہیں ہے کہ جب وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو اس کا کیا حال ہوگا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَنْ أَحْدَثَ رَأْيًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَمْ تَمْضِ بِهِ سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَدْرِ عَلَى مَا هُوَ مِنْهُ إِذَا لَقِيَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৫৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
حضرت ابوہریرہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کسی دلیل کے بغیر فتوی دے اس کا گناہ فتوی دینے والے کے سر ہوگا۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو الْمَعَافِرِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا مِنْ غَيْرِ ثَبْتٍ فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১৬০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ فتوی دینا اور اس کے بارے میں شدت
ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ جو شخص کوئی ایسا فتوی دے جس سے وہ آگاہ نہیں ہے تو اس کا گناہ اس کے سر ہوگا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَنْ أَفْتَى بِفُتْيَا يُعَمَّى عَلَيْهَا فَإِثْمُهَا عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক: