সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৪৭ টি

হাদীস নং: ১০১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت ابن مسعود اور حضرت حذیفہ ایک جگہ تشریف فرما تھے ایک شخص آیا اس نے ان دونوں حضرات سے ایک چیز کے بارے میں سوال کیا حضرت ابن مسعود (رض) نے حضرت حذیفہ (رض) سے کہا آپ کے خیال میں یہ لوگ کس وجہ سے مجھ سے یہ سوال کر رہے ہیں۔ انھوں نے جواب دیا : یہ لوگ علم بھی رکھتے ہیں اور پھر اسے ترک بھی کردیتے ہیں۔ حضرت ابن مسعود (رض) نے اس شخص کی طرف رخ کیا اور ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود کسی بھی چیز کے بارے میں تم ہم سے جو بھی سوال کرو گے ہمیں اس کا علم ہوگا تو ہم اس سے تمہیں آگاہ کردیں گے لیکن جو تم نے خود ایجاد کیا ہے اس کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَيْفَةَ أَنَّهُمَا كَانَا جَالِسَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُمَا عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لِحُذَيْفَةَ لِأَيِّ شَيْءٍ تَرَى يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا قَالَ يَعْلَمُونَهُ ثُمَّ يَتْرُكُونَهُ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ مَا سَأَلْتُمُونَا عَنْ شَيْءٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى نَعْلَمُهُ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ أَوْ سُنَّةٍ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ وَلَا طَاقَةَ لَنَا بِمَا أَحْدَثْتُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے کوفہ میں جو بھی خطبہ دیا میں اس میں موجود رہا ایک دن میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دے دی ہیں یا اتنی کوئی تعداد تھی۔ جو بھی اس نے کہا خیر پھر حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب نازل کی ہے اور اس نے اپنا بیان واضح کردیا ہے۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے لیے بیان کردیا جائے گا۔ جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم تمہارے مختلف معامالات کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ قَالَ مَا خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ خُطْبَةً بِالْكُوفَةِ إِلَّا شَهِدْتُهَا فَسَمِعْتُهُ يَوْمًا وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَمَانِيَةً وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ قَالَ هُوَ كَمَا قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ كِتَابَهُ وَبَيَّنَ بَيَانَهُ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ لَهُ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ کے پاس موجود تھا جب ایک شخص اور اس کی بیوی ان کے پاس آئے جو طلاق میں حرمت کا معاملہ دریافت کرنا چاہتے تھے۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا اللہ نے حکم واضح کردیا ہے۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے سامنے بیان کردیا جائے گا اور جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم ہم تمہارے اختلاف کی طاقت نہیں رکھتے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ قَالَ سَمِعْتُ النَّزَّالَ بْنَ سَبْرَةَ قَالَ شَهِدْتُ عَبْدَ اللَّهِ وَأَتَاهُ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ فِي تَحْرِيمٍ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَيَّنَ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
ابن سیرین کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنی رائے سے کوئی چیز بیان نہیں کرتے تھے صرف وہی چیز بیان کرتے تھے جس کے بارے میں انھوں نے کوئی حدیث یا صحابی کا قول سناہو۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَقُولُ بِرَأْيِهِ إِلَّا شَيْئًا سَمِعَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
اعمش بیان کرتے ہیں میں نے کبھی بھی حضرت ابراہیم نخعی کو اپنی رائے سے کوئی بات بیان کرتے نہیں سنا۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَثَّامٌ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ مَا سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ بِرَأْيِهِ فِي شَيْءٍ قَطُّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت قتادہ بیان کرتے ہیں میں نے سابقہ تیس برسوں سے اپنی رائے سے کوئی بات بیان نہیں کی۔ ابوہلال بیان کرتے ہیں چالیس برسوں سے کوئی بات نہیں کی۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ مَا قُلْتُ بِرَأْيِي مُنْذُ ثَلَاثُونَ سَنَةً قَالَ أَبُو هِلَالٍ مُنْذُ أَرْبَعِينَ سَنَةً
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
عبدالعزیز بیان کرتے ہیں عطاء سے کوئی مسئلہ دریافت کیا گیا انھوں نے جواب دیا مجھے علم نہیں ہے ان سے کہا گیا ہے اس بارے میں اپنی رائے سے کوئی فتوی کیوں نہیں دیتے انھوں نے جواب دیا مجھے اللہ سے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ دنیا میں میری رائے کی پیروی کی جائے۔
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ عَنْ أَبِي خَيْثَمَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ سُئِلَ عَطَاءٌ عَنْ شَيْءٍ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِكَ قَالَ إِنِّي أَسْتَحْيِي مِنْ اللَّهِ أَنْ يُدَانَ فِي الْأَرْضِ بِرَأْيِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
شعبی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ایک شخص آیا جس نے ان سے کوئی سوال کیا تو شعبی نے جواب دیا ابن مسعود (رض) اس بارے میں یہ فرماتے ہیں وہ شخص بولا مجھے اس بارے میں اپنی رائے بیان کریں۔ شعبی بولے کیا آپ لوگوں کو اس شخص پر حیرت نہیں ہو رہی میں اس شخص کے سامنے حضرت ابن مسعود (رض) کی رائے بیان کررہا ہوں مجھ سے میری رائے پوچھتا ہے جبکہ میرا دین میرے نزدیک اس سے کم تر حثییت رکھتا ہے اللہ کی قسم میرے نزدیک گانا گالینا اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں تمہیں اپنی رائے کے مطابق کوئی بات بتاؤں۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ أَخْبَرَنِي حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ جَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِيهِ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَخْبِرْنِي أَنْتَ بِرَأْيِكَ فَقَالَ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا أَخْبَرْتُهُ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَيَسْأَلُنِي عَنْ رَأْيِي وَدِينِي عِنْدِي آثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَأَنْ أَتَعَنَّى بِعَنِيَّةٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُخْبِرَكَ بِرَأْيِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
شعبی بیان کرتے ہیں کہ قیاس کرنے سے بچو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم قیاس پر عمل کرنا شروع کردو گے تو حرام کو حلال ٹھہراؤ گے اور حلال کو حرام قرار دوگے۔ بلکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب سے جو احکام تم تک پہنچے ہیں ان پر عمل کرو۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْمُقَايَسَةَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمُقَايَسَةِ لَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ وَلَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ وَلَكِنْ مَا بَلَغَكُمْ عَنْ مَنْ حَفِظَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْمَلُوا بِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
عکرمہ بیان کرتے ہیں ایک شخص حضرت عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اس نے گذشہ دن اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دی ہیں حضرت عبداللہ نے دریافت کیا کہ ایک ہی جملے کے ذریعے ؟ اس نے جواب دیا کہ ایک ہی جملے کے ذریعے۔ حضرت عبداللہ بولے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری بیوی سے الگ کردیں اس نے جواب دیا ہاں۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص آیا اور بولا اس نے اپنی بیوی کو سو طلاقیں دی ہیں۔ حضرت عبداللہ نے جواب دیا اسی جملے کے ذریعے اس نے جواب دیا ہاں حضرت عبداللہ بولے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری بیوی سے الگ کردیں اس نے جواب دیا ہاں۔ اسی جملے کے ذریعے۔ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا جو شخص اس طرح طلاق دے جیسے اللہ نے حکم دیا ہے تو اللہ تعالیٰ نے طلاق کا حکم واضح کردیا ہے اور جو شخص اپنے حوالے سے غلط فہمی کا شکار ہو ہم اسے اس غلطی کے سپرد کرتے ہیں اللہ کی قسم یہ نہیں ہوسکتا تم اپنی ذات کے حوالے سے ہمیں گمراہ کرنے کی کوشش کرو اور ہم اپنے اوپر بوجھ ڈال کر وہی کہیں جو تم چاہتے ہو۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَارِحَةَ ثَمَانِيًا قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ وَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ مِائَةَ طَلْقَةٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ بِكَلَامٍ وَاحِدٍ قَالَ فَيُرِيدُونَ أَنْ يُبِينُوا مِنْكَ امْرَأَتَكَ قَالَ نَعَمْ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ طَلَّقَ كَمَا أَمَرَهُ اللَّهُ فَقَدْ بَيَّنَ اللَّهُ الطَّلَاقَ وَمَنْ لَبَّسَ عَلَى نَفْسِهِ وَكَّلْنَا بِهِ لَبْسَهُ وَاللَّهِ لَا تُلَبِّسُونَ عَلَى أَنْفُسِكُمْ وَنَتَحَمَّلُهُ نَحْنُ هُوَ كَمَا تَقُولُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
قاسم بیان کرتے ہیں ایک شخص جسے اپنی ذات کے بارے میں اللہ کے حق کا پتہ چل جائے اس کے بعد اس کا جاہل کے طور پر زندہ رہنا اس بات سے زیادہ بہتر ہے کہ وہ ایسی چیز بیان کرے جس کا اسے علم نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ قَالَ لَأَنْ يَعِيشَ الرَّجُلُ جَاهِلًا بَعْدَ أَنْ يَعْلَمَ حَقَّ اللَّهِ عَلَيْهِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَقُولَ مَا لَا يَعْلَمُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
ایوب بیان کرتے ہیں کہ قاسم سے سوال کیا گیا تو انھوں نے جواب دیا بیشک اللہ کی قسم ہمیں ہر اس چیز کا علم نہیں ہوتا جس کے بارے میں تم دریافت کرتے ہو اور اگر ہمیں علم ہو تو ہم تم سے نہ چھپائیں اور نہ ہی ہمارے لیے اس بات کو چھپانا جائز ہے۔
101. أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُسْأَلُ قَالَ إِنَّا وَاللَّهِ مَا نَعْلَمُ كُلَّ مَا تَسْأَلُونَ عَنْهُ وَلَوْ عَلِمْنَا مَا كَتَمْنَاكُمْ وَلَا حَلَّ لَنَا أَنْ نَكْتُمَكُمْ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
قاسم سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا جسے وہ بتا چکے انھوں نے ارشاد فرمایا مجھے کسی مشورے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی میں اس معاملے میں مجبور ہوں۔
101. أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ سُئِلَ الْقَاسِمُ عَنْ شَيْءٍ قَدْ سَمَّاهُ فَقَالَ مَا أَضْطَرُّ إِلَى مَشُورَةٍ وَمَا أَنَا مِنْ ذَا فِي شَيْءٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
یحییٰ بیان کرتے ہیں کہ میں نے قاسم سے کہا کہ مجھے یہ بات بہت بری لگتی ہے کہ آپ سے کسی چیز کا سوال کیا جائے اور آپ کے پاس اس کا جواب نہ ہو آپ کے والد جلیل القدر امام ہیں تو قاسم نے جواب دیا اللہ کے نزدیک اور عقل والے کے نزدیک یہ بات شدید بری ہوگی کہ میں نے علم نہ ہونے کے باوجود فتوی دیا یا کسی غیر مستند راوی کے حوالے سے روایت نقل کروں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى قَالَ قُلْتُ لِلْقَاسِمِ مَا أَشَدَّ عَلَيَّ أَنْ تُسْأَلَ عَنْ الشَّيْءِ لَا يَكُونُ عِنْدَكَ وَقَدْ كَانَ أَبُوكَ إِمَامًا قَالَ إِنَّ أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ مَنْ عَقَلَ عَنْ اللَّهِ أَنْ أُفْتِيَ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ أَرْوِيَ عَنْ غَيْرِ ثِقَةٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
مسیب بن رافع بیان کرتے ہیں لوگوں کے درمیان جب بھی کوئی نیا معاملہ پیش ہوتا اور اس کے بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی حدیث منقول نہ ہوتی تو وہ لوگ اکٹھے ہو کر کسی ایک چیز پر اتفاق کرلیتے۔ ان کی جور ائے ہوتی تھی وہی حق ہوتا تھا۔

یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ الْعَوَّامِ عَنْ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ قَالَ كَانُوا إِذَا نَزَلَتْ بِهِمْ قَضِيَّةٌ لَيْسَ فِيهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَثَرٌ اجْتَمَعُوا لَهَا وَأَجْمَعُوا فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا فَالْحَقُّ فِيمَا رَأَوْا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَزِيدُ عَنْ الْعَوَّامِ بِهَذَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت وہب بن عمرو بن جمحی بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے کسی آزمائش کے لازم ہونے سے پہلے سے اپنی طرف سے گھڑنے میں جلدی نہ کرو کیونکہ اگر تم اس کے بارے جلدی نہیں کرو گے تو اس کے نازل ہونے سے پہلے مسلمان اس بارے میں الگ نہیں ہوں گے اور جب یہ صورت حال پیش آئے گی تو کوئی ایک ایسا شخص ضرور گا جسے صحیح جواب کی توفیق دی گئی ہوگی اور اس کی مدد کی گئی ہوگی لیکن اگر تم اس کی جلدی کرو گے تو تمہاری آرا ایک دوسرے سے مختلف ہوجائیں گی کوئی شخص ادھر جارہا ہوگا کوئی شخص ادھر جارہا ہوگا۔ راوی کا بیان ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے دونوں ہاتھوں کے ذریعے دائیں اور بائیں طرف اشارہ کیا۔
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ الْحِمْصِيُّ أَنَّ وَهْبَ بْنَ عَمْرٍو الْجُمَحِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَعْجَلُوا بِالْبَلِيَّةِ قَبْلَ نُزُولِهَا فَإِنَّكُمْ إِنْ لَا تَعْجَلُوهَا قَبْلَ نُزُولِهَا لَا يَنْفَكُّ الْمُسْلِمُونَ وَفِيهِمْ إِذَا هِيَ نَزَلَتْ مَنْ إِذَا قَالَ وُفِّقَ وَسُدِّدَ وَإِنَّكُمْ إِنْ تَعْجَلُوهَا تَخْتَلِفْ بِكُمْ الْأَهْوَاءُ فَتَأْخُذُوا هَكَذَا وَهَكَذَا وَأَشَارَ بَيْنَ يَدَيْهِ وَعَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی معاملے کے بارے میں سوال کیا گیا جو نیا لاحق ہوا تھا اور اس بارے میں کسی کتاب یا سنت کا حکم موجود نہیں تھا تو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس طرح کے معاملے کے بارے میں اہل ایمان میں سے عبادت گزار لوگ جائزہ لیں گے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ الْأَمْرِ يَحْدُثُ لَيْسَ فِي كِتَابٍ وَلَا سُنَّةٍ فَقَالَ يَنْظُرُ فِيهِ الْعَابِدُونَ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
قاسم بیان کرتے ہیں تم لوگ ایسے ہی اشیاء کے بارے میں سوال کرتے ہو جن کے بارے میں ہم سوال نہیں کرتے تھے اور تم لوگ ایسی اشیاء کے بارے میں بحث کرتے ہو جن کے بارے میں ہم بحث نہیں کرتے تھے تم لوگ ایسی اشیاء کے بارے میں سوال کرتے ہو کہ مجھے نہیں معلوم کہ ان کا حکم کیا ہے اور اگر مجھے اس کا علم ہوتا تو یہ بات ہمارے لیے جائز نہیں تھی کہ ہم ان باتوں کو تم سے چھپاتے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ قَالَ الْقَاسِمُ إِنَّكُمْ لَتَسْأَلُونَا عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نَسْأَلُ عَنْهَا وَتُنَقِّرُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا كُنَّا نُنَقِّرُ عَنْهَا وَتَسْأَلُونَ عَنْ أَشْيَاءَ مَا أَدْرِي مَا هِيَ وَلَوْ عَلِمْنَاهَا مَا حَلَّ لَنَا أَنْ نَكْتُمَكُمُوهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১১৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
عمر بن اشج بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن کے متاشابہات کے بارے میں تمہارے ساتھ بحث کریں گے تم سنت کے ذریعے ان کا مقابلہ کرنا کیونکہ سنت کے ماہرین ہی اللہ کی کتاب کا علم رکھتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ هُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْأَشَجِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّهُ سَيَأْتِي نَاسٌ يُجَادِلُونَكُمْ بِشُبُهَاتِ الْقُرْآنِ فَخُذُوهُمْ بِالسُّنَنِ فَإِنَّ أَصْحَابَ السُّنَنِ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১২০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس مسئلے کے بارے کتاب و سنت کا حکم موجود نہ ہو اس کے بارے میں جواب دینے سے پرہیز
حضرت عروہ بن زبیر بیان کرتے ہیں بنی اسرائیل کا معاملہ اس وقت تک ٹھیک رہا اور ان میں کوئی خرابی نہیں آئی یہاں تک کہ ان میں باہر سے پیدا ہونے والے بچوں نے نشو و نما نہیں پائی یہ مختلف اقوام کے بچے تھے یہ ان عورتوں کے اولاد تھے جنہیں بنی اسرائیل نے دوسری اقوام میں سے قیدی بنایا تھا ان لوگوں نے رائے کے مطابق بات کہنا شروع کی اور انھیں گمراہ کردیا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ هُوَ ابْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ هُوَ ابْنُ عُرْوَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ مَا زَالَ أَمْرُ بَنِي إِسْرَائِيلَ مُعْتَدِلًا لَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ حَتَّى نَشَأَ فِيهِمْ الْمُوَلَّدُونَ أَبْنَاءُ سَبَايَا الْأُمَمِ أَبْنَاءُ النِّسَاءِ الَّتِي سَبَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ مِنْ غَيْرِهِمْ فَقَالُوا فِيهِمْ بِالرَّأْيِ فَأَضَلُّوهُمْ
tahqiq

তাহকীক: