সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৪৭ টি
হাদীস নং: ৬২১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علمی مذاکرہ کرنا۔
حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں ہر چیز کی کوئی آفت ہوتی ہے اور علم کی آفت بھول جانا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ طَارِقٍ عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ آفَةً وَآفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علمی مذاکرہ کرنا۔
اعمش روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا علم کی بردباری اسے بھول جانا ہے اور علم کو ضائع کرنا یہ ہے کہ تم نااہل شخص کے سامنے اسے بیان کرو۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ وَإِضَاعَتُهُ أَنْ تُحَدِّثَ بِهِ غَيْرَ أَهْلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علمی مذاکرہ کرنا۔
حضرت حسن فرماتے ہیں علم کی خرابی اسے بھول جانا ہے۔
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنْبَأَنَا أَبُو حَمْزَةَ الثُّمَالِيُّ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ غَائِلَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علمی مذاکرہ کرنا۔
حضرت علی (رض) فرماتے ہیں حدیث کی تکرار کرتے رہوا ور ایک دوسرے سے ملتے رہو کیونکہ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو یہ علم ختم ہوجائے گا۔
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا كَهْمَسٌ عَنْ ابْنِ بُرَيْدَةَ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ تَذَاكَرُوا هَذَا الْحَدِيثَ وَتَزَاوَرُوا فَإِنَّكُمْ إِنْ لَمْ تَفْعَلُوا يَدْرُسْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علمی مذاکرہ کرنا۔
زہری بیان کرتے ہیں پہلے میں یہ سمجھتا تھا کہ میں نے علم حاصل کرلیا ہے لیکن جب میں حضرت عبیداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو مجھے یہ محسوس ہوا جیسے ایک گھاٹی میں تھا۔ اب کھلے میدان میں آگیا ہوں۔
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ قَالَ الزُّهْرِيُّ كُنْتُ أَحْسَبُ بِأَنِّي أَصَبْتُ مِنْ الْعِلْمِ فَجَالَسْتُ عُبَيْدَ اللَّهِ فَكَأَنِّي كُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ الشِّعَابِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اہل علم کا اختلاف۔
حمید بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عبدالعزیز سے کہا اگر آپ لوگوں کو ایک بات پر اکٹھا کرلیں تو یہ مناسب ہوگا۔ انھوں نے جواب دیا مجھے یہ بھی بات پسند نہیں ہے کہ ان کے درمیان اختلاف ہو حمید بیان کرتے ہیں پھر حضرت عمر بن عبدالعزیز نے تمام شہروں اور علاقوں میں یہ خط لکھا کہ ہر علاقے کے لوگ اسی کے مطابق فتوی دیں جس پر ان کے اہل علم کا اتفاق ہو۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ قِيلَ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ لَوْ جَمَعْتَ النَّاسَ عَلَى شَيْءٍ فَقَالَ مَا يَسُرُّنِي أَنَّهُمْ لَمْ يَخْتَلِفُوا قَالَ ثُمَّ كَتَبَ إِلَى الْآفَاقِ وَإِلَى الْأَمْصَارِ لِيَقْضِ كُلُّ قَوْمٍ بِمَا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ فُقَهَاؤُهُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اہل علم کا اختلاف۔
عون بن عبداللہ بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات پسند نہیں کہ صحابہ کرام کے درمیان اختلاف نہ ہوتا اس لیے کہ اگر وہ سب لوگ کسی بات پر اکٹھے ہوجاتے اور پھر کوئی شخص اس بات کو ترک کرتا تو اس نے سنت کو ترک کرنا تھا، لیکن اب اگر ان کے درمیان اختلاف ہو اور کوئی ایک شخص ان میں سے کسی ایک قول کو اختیار کرلے تو اس نے سنت پر عمل کیا۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ مَا أُحِبُّ أَنَّ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَخْتَلِفُوا فَإِنَّهُمْ لَوْ اجْتَمَعُوا عَلَى شَيْءٍ فَتَرَكَهُ رَجُلٌ تَرَكَ السُّنَّةَ وَلَوْ اخْتَلَفُوا فَأَخَذَ رَجُلٌ بِقَوْلِ أَحَدٍ أَخَذَ بِالسُّنَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اہل علم کا اختلاف۔
طاؤس بیان کرتے ہیں بعض اوقات حضرت ابن عباس (رض) ایک رائے قائم کرتے تھے اور پھر اسے ترک کردیتے تھے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا حَسَنٌ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ رُبَّمَا رَأَى ابْنُ عَبَّاسٍ الرَّأْيَ ثُمَّ تَرَكَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬২৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ اہل علم کا اختلاف۔
مروان بن حکم فرماتے ہیں حضرت عثمان بن عفان نے مجھ سے کہا کہ حضرت عمر نے مجھ سے یہ کہا دادا کی وراثت کے بارے میں میری ایک رائے ہے کہ اگر آپ مناسب سمجھیں تو اس کی پیروی کریں۔ حضرت عثمان نے کہا اگر ہم آپ کی رائے کی پیروی کرتے ہیں تو یہ بھی ہدایت کے مطابق ہے اور اگر ہم اس بزرگ کی پیروی کرتے ہیں جو آپ سے پہلے تھے تو وہ بھی بہترین رائے کے مالک تھے۔ راوی بیان کرتے ہیں وہ حضرت ابوبکر (رض) تھے جنہوں نے اسے (دادا) باپ قرار دیا تھا۔
أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ الْمِنْهَالِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ قَالَ لِي عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ إِنَّ عُمَرَ قَالَ لِي إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ فِي الْجَدِّ رَأْيًا فَإِنْ رَأَيْتُمْ أَنْ تَتَّبِعُوهُ فَاتَّبِعُوهُ قَالَ عُثْمَانُ إِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَكَ فَإِنَّهُ رَشَدٌ وَإِنْ نَتَّبِعْ رَأْيَ الشَّيْخِ قَبْلَكَ فَنِعْمَ ذُو الرَّأْيِ كَانَ قَالَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَجْعَلُهُ أَبًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
عاصم بیان کرتے ہیں میں نے شعبی کے سامنے فقہ سے متعلق بہت سی احادیث پڑھ کر سنائیں انھوں نے مجھے ان کی اجازت دی۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ قَالَ عَرَضْتُ عَلَى الشَّعْبِيِّ أَحَادِيثَ الْفِقْهِ فَأَجَازَهَا لِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
سفیان کہتے ہیں میں نے عمرو بن دینار سے کہا کیا آپ نے حضرت جابر بن عبداللہ کی زبانی یہ بات سنی ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مسجد میں سے تیر لے کر گزرنے والے ایک شخص سے یہ کہا تھا کہ اس کی پیکان تھام کر رکھو تو انھوں نے جواب دیا ہاں۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ قَالَ قُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَسَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَرَّ فِي الْمَسْجِدِ بِسِهَامٍ أَمْسِكْ بِنِصَالِهَا قَالَ نَعَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
سفیان کہتے ہیں میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے دریافت کیا کیا آپ نے اپنے والد کو حضرت عائشہ (رض) کے حوالے سے یہ حدیث روایت کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیا کرتے تھے انھوں نے جواب دیا ہاں۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ أَسَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ قَالَ نَعَمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
شعبہ بیان کرتے ہیں منصور نے مجھے خط کے ذریعے ایک حدیث بھیجی میری جب ان سے ملاقات ہوئی تو میں نے یہ دریافت کیا کہ کیا میں وہ حدیث آپ کے حوالے سے بیان کرسکتا ہوں تو انھوں نے فرمایا جب میں نے تمہاری طرف سے لکھ کر بھیج دیا ہے تو کیا اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ میں نے تمہارے سامنے حدیث بیان کردی ہے۔ شعبہ بیان کرتے ہیں میں نے ایوب سختیانی سے یہی سوال کیا تو انھوں نے بھی ایسا ہی جواب دیا۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ مَنْصُورٌ بِحَدِيثٍ فَلَقِيتُهُ فَقُلْتُ أُحَدِّثُ بِهِ عَنْكَ قَالَ أَوَ لَيْسَ إِذَا كَتَبْتُ إِلَيْكَ فَقَدْ حَدَّثْتُكَ قَالَ وَسَأَلْتُ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيَّ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
معمر بیان کرتے ہیں میں نے زہری کے سامنے ایک تحریر پڑھ کر سنائی اور پھر دریافت کیا کہ کیا میں اسے آپ کے حوالے سے روایت کرسکتا ہوں انھوں نے جواب دیا تمہیں میرے علاوہ اور کس نے یہ حدیث سنائی ہے۔
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ عَرَضْتُ عَلَيْهِ كِتَابًا فَقُلْتُ أَرْوِيهِ عَنْكَ قَالَ وَمَنْ حَدَّثَكَ بِهِ غَيْرِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
ہشام بن عروہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں تحریر پڑھ کر سنانا یا حدیث بیان کرنا ایک جیسی حثییت رکھتا ہے۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ مَوْلَى الْمُزَنِيِّينَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَرْضُ الْكِتَابِ وَالْحَدِيثُ سَوَاءٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
امام جعفر صادق اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں تحریر پڑھ کر سنانا اور حدیث بیان کرنا ایک جیسی حثیت رکھتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَرْضُ الْكِتَابِ وَالْحَدِيثُ سَوَاءٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
داؤد بن عطا بیان کرتے ہیں زید بن اسلم کی یہ رائے تھی کہ تحریر پڑھ کر سنانا اور حدیث بیان کرنا ایک جیسی حثییت رکھتے ہیں۔ ابن ابی ذئب بھی اسی رائے کے مالک تھے۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَطَاءٍ قَالَ كَانَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ يَرَى عَرْضَ الْكِتَابِ وَالْحَدِيثَ سَوَاءً وَكَانَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ يَرَى ذَلِكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ استاد کے سامنے حدیث پڑھ کر سنانا۔
امام مالک بن انس (رض) فرماتے ہیں حدیث پڑھ کر سنانا ایک جیسی حثییت رکھتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ كَانَ يَرَى الْعَرْضَ وَالْحَدِيثَ سَوَاءً
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৩৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ ایک شخص جب کوئی فتوی دے اور پھر اسے نبی اکرم کے حوالے سے کسی حدیث کا پتہ چلے تو اسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
اعمش بیان کرتے ہیں ابراہیم نخعی یہ فتوی دیتے تھے کہ ایک مقتدی امام کے بائیں طرف کھڑا ہوگا میں نے سمیع الزیات کے حوالے سے انھیں یہ حدیث سنائی کہ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں اپنے دائیں طرف کھڑا کیا تھا تو ابراہیم نخعی نے اس حدیث کو اختیار کرلیا۔
أَخْبَرَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَقُولُ يَقُومُ عَنْ يَسَارِهِ فَحَدَّثْتُهُ عَنْ سُمَيْعٍ الزَّيَّاتِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ فَأَخَذَ بِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৬৪০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ ایک شخص جب کوئی فتوی دے اور پھر اسے نبی اکرم کے حوالے سے کسی حدیث کا پتہ چلے تو اسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔
عقار بن مغیرہ اپنے والد حضرت مغیرہ بن شعبہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں حضرت عمر نے لوگوں کو قسم دے کر دریافت کیا کہ کیا کسی شخص نے یا کیا آپ میں سے کسی شخص نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی پیٹ کے بچے کے بارے میں کوئی حکم سنا ہے تو حضرت مغیرہ بن شعبہ کھڑے ہوئے اور بولے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں ایک غلام یا کنیز ادا کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ حضرت عمر نے لوگوں کو یہ قسم دے کر دریافت کیا تو جس شخص کے حق میں یہ فیصلہ ہوا تھا اس نے یہ بتایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے حق میں ایک غلام یا کنیز کی ادائیگی کا فیصلہ دیا تھا۔ حضرت عمر نے پھر لوگوں کو قسم دی تو جس شخص کے خلاف فیصلہ ہوا تھا اس نے یہ بتایا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے اوپر ادائیگی لازم کی تھی۔ جو ایک غلام یا ایک کنیز تھی تو میں نے عرض کی تھی کیا آپ میرے خلاف اس بچے کے بارے میں فیصلہ دے رہے ہیں جس نے نہ کچھ کھایا ہے نہ کچھ پیا ہے۔ نہ وہ چلا کر رویا نہ وہ کچھ بولا اس طرح کا خون تو اس بات کا حق دار ہے کہ وہ ضائع ہوجائے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی چیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کیا تم شاعری کر رہے ہو تو حضرت عمر نے ارشاد فرمایا اگر مجھے اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فیصلے کا پتا نہ چلتا تو میں ایسے بچے کی دیت دو طرح کی دیت کے درمیان کی دیت مقرر کردیتا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ نَشَدَ عُمَرُ النَّاسَ أَسَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنْكُمْ فِي الْجَنِينِ فَقَامَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فَقَالَ قَضَى فِيهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَنَشَدَ النَّاسَ أَيْضًا فَقَامَ الْمَقْضِيُّ لَهُ فَقَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِي بِهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَنَشَدَ النَّاسَ أَيْضًا فَقَامَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ فَقَالَ قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ غُرَّةً عَبْدًا أَوْ أَمَةً فَقُلْتُ أَتَقْضِي عَلَيَّ فِيهِ فِيمَا لَا أَكَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا اسْتَهَلَّ وَلَا نَطَقَ أَنْ تُطِلَّهُ فَهُوَ أَحَقُّ مَا يُطَلُّ فَهَمَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِ بِشَيْءٍ مَعَهُ فَقَالَ أَشِعْرٌ فَقَالَ عُمَرُ لَوْلَا مَا بَلَغَنِي مِنْ قَضَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَجَعَلْتُهُ دِيَةً بَيْنَ دِيَتَيْنِ
তাহকীক: