সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৪৭ টি
হাদীস নং: ৫৬১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
حضرت ابوقلابہ بیان کرتے ہیں میں نے مدینہ میں تین دن قیام کیا میرا جو بھی کام تھا میں اس سے فارغ ہوگیا البتہ ایک صاحب تھے جن سے یہ توقع تھی کہ وہ کوئی حدیث بیان کرتے ہیں میں وہاں ٹھہر گیا جب وہ آئے تو میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ لَقَدْ أَقَمْتُ فِي الْمَدِينَةِ ثَلَاثًا مَا لِي حَاجَةٌ إِلَّا وَقَدْ فَرَغْتُ مِنْهَا إِلَّا أَنَّ رَجُلًا كَانُوا يَتَوَقَّعُونَهُ كَانَ يَرْوِي حَدِيثًا فَأَقَمْتُ حَتَّى قَدِمَ فَسَأَلْتُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
حضرت بسر بن عبیداللہ بیان کرتے ہیں میں ایک حدیث سننے کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہر تک سفر کرتا رہا ہوں۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ ابْنِ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ يَقُولُ إِنْ كُنْتُ لَأَرْكَبُ إِلَى مِصْرٍ مِنْ الْأَمْصَارِ فِي الْحَدِيثِ الْوَاحِدِ لِأَسْمَعَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
ابوالعالیہ بیان کرتے ہیں ہم نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کے حوالے سے بصرہ میں کچھ احادیث سنیں لیکن ہم اس وقت تک مطمئن نہ ہوئے جب تک خود مدینہ منورہ جا کر ان کی زبانی ان احادیث کو سن لیا۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو قَطَنٍ عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ عَنْ أَبِي خَلْدَةَ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ كُنَّا نَسْمَعُ الرِّوَايَةَ بِالْبَصْرَةِ عَنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَرْضَ حَتَّى رَكِبْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ فَسَمِعْنَاهَا مِنْ أَفْوَاهِهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
عبداللہ بن عبدالرحمن قشیری فرماتے ہیں اللہ کے نبی حضرت داؤد نے یہ ارشاد فرمایا ہے علم حاصل کرنیوالے کو یہ کہہ دو کہ لوہے کا عصا بنائے اور لوہے کے جوتے بنائے اور علم کا حصول شروع کردے یہاں تک کہ وہ عصا بھی ٹوٹ جائے اور وہ جوتے بھی ٹوٹ جائیں۔
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التُّسْتَرِيِّ قَالَ قَالَ دَاوُدُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ لِصَاحِبِ الْعِلْمِ يَتَّخِذْ عَصًا مِنْ حَدِيدٍ وَنَعْلَيْنِ مِنْ حَدِيدٍ وَيَطْلُبْ الْعِلْمَ حَتَّى تَنْكَسِرَ الْعَصَا وَتَنْخَرِقَ النَّعْلَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں میں نے علم حاصل کیا اور سب سے زیادہ اسے انصار سے حاصل کیا میں کسی صاحب کے ہاں آتا تھا ان کے بارے میں دریافت کرتا تو مجھے بتایا جاتا کہ وہ سو رہے ہیں تو میں اپنی چادر سرکے نیچے رکھ کر لیٹ جاتا یہاں تک کہ دوپہر کے وقت وہ صاحب تشریف لاتے تو دریافت کیا اللہ کے رسول کے چچا زاد آپ کب سے یہاں ہیں۔ میں جواب دیتا کافی دیر ہوگئی ہے تو وہ یہ کہتا آپ نے بہت برا کیا آپ نے مجھے بتا کیوں نہیں دیا تو میں یہ جواب دیتا کہ میری یہ خواہش تھی کہ آپ خود باہر تشریف لائیں پہلے اپنے کاموں سے فارغ ہوجائیں۔
أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِنْ آلِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَلَبْتُ الْعِلْمَ فَلَمْ أَجِدْهُ أَكْثَرَ مِنْهُ فِي الْأَنْصَارِ فَكُنْتُ آتِي الرَّجُلَ فَأَسْأَلُ عَنْهُ فَيُقَالُ لِي نَائِمٌ فَأَتَوَسَّدُ رِدَائِي ثُمَّ أَضْطَجِعُ حَتَّى يَخْرُجَ إِلَى الظُّهْرِ فَيَقُولُ مَتَى كُنْتَ هَا هُنَا يَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ فَأَقُولُ مُنْذُ زَمَنٍ طَوِيلٍ فَيَقُولُ بِئْسَ مَا صَنَعْتَ هَلَّا أَعْلَمْتَنِي فَأَقُولُ أَرَدْتُ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيَّ وَقَدْ قَضَيْتَ حَاجَتَكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اکثر احادیث مجھے انصار سے ملی اللہ کی قسم بعض اوقات میں کسی شخص کے ہاں جاتا تو مجھے بتایا جاتا کہ وہ سو رہے ہیں اگر میں چاہتا تو اسے بیدار کرسکتا تھا لیکن میں اسے ایسے ہی رہنے دیتا یہاں تک کہ وہ خود ہی باہر آجاتا ایسا اس لیے کرتا تھا کہ تاکہ مناسب طریقے سے حدیث کا علم حاصل کرسکوں۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وُجِدَ أَكْثَرُ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ هَذَا الْحَيِّ مِنْ الْأَنْصَارِ وَاللَّهِ إِنْ كُنْتُ لَآتِي الرَّجُلَ مِنْهُمْ فَيُقَالُ هُوَ نَائِمٌ فَلَوْ شِئْتُ أَنْ يُوقَظَ لِي فَأَدَعُهُ حَتَّى يَخْرُجَ لِأَسْتَطِيبَ بِذَلِكَ حَدِيثَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
حضرت ابوسلمہ بیان کرتے ہیں اگر میں ابن عباس (رض) کے ساتھ مناسب تعلقات رکھتا تو ان سے بہت سارا علم حاصل کرسکتا تھا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ لَوْ رَفَقْتُ بِابْنِ عَبَّاسٍ لَأَصَبْتُ مِنْهُ عِلْمًا كَثِيرًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
زہری بیان کرتے ہیں میں حضرت عروہ کے دروازے پر آیا اور دروازے پر بیٹھ گیا اگر میں چاہتا تو اندر جاسکتا تھا لیکن میں نے ان کے احترام میں ایسا نہیں کیا۔
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كُنْتُ آتِي بَابَ عُرْوَةَ فَأَجْلِسُ بِالْبَابِ وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أَدْخُلَ لَدَخَلْتُ وَلَكِنْ إِجْلَالًا لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৬৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا وصال ہوگیا تو میں نے ایک انصاری صاحب سے کہا اے فلاں۔ آؤ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب سے (احادیث کے بارے میں) دریافت کریں کیونکہ آج تو ان کی تعداد بہت زیادہ ہے وہ شخص بولا اے ابن عباس (رض) مجھے آپ پر حیرت ہوتی ہے کہ آپ یہ سمجھتے ہیں کہ اس بارے میں لوگوں کو آپ کی ضرورت ہوگی حالانکہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے اتنے لوگ بھی موجود ہیں جو آپ بھی جانتے ہیں۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں اس شخص نے اس پر عمل نہیں کیا میں یہ علم حاصل کرنے کے لیے روانہ ہوگیا جب بھی مجھے کسی شخص کے بارے میں کسی حدیث کا پتا چلتا میں اس کے پاس آتا اگر وہ سو رہا ہوتا تو میں اس کے دروازے پر چادر سر کے نیچے رکھ کر لیٹ جاتا۔ ہوا چلتی تو مٹی میرے چہرے پر آجاتی۔ جب وہ شخص باہر آتا اور مجھے دیکھتا اور کہتا کہ اے اللہ کے رسول کے چچازاد۔ آپ کس لیے تشریف لائے ہیں آپ نے مجھے پیغام کیوں نہیں دیا۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاتا تو میں یہ کہتا کہ نہیں میں اس بات کا زیادہ حق دار ہوں کہ میں آپ کے پاس آؤں میں آپ سے ایک حدیث کے بارے میں دریافت کرنے کے لیے آیا ہوں۔ ابن عباس بیان کرتے ہیں پھر ایک وقت وہ آیا کہ اس شخص نے مجھے دیکھا کہ جب لوگ میرے اردگرد اکٹھے ہوتے ہیں تو وہ شخص بولا یہ نوجوان مجھ سے زیادہ سمجھدار تھا۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ لِرَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يَا فُلَانُ هَلُمَّ فَلْنَسْأَلْ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُمْ الْيَوْمَ كَثِيرٌ فَقَالَ وَا عَجَبًا لَكَ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ أَتَرَى النَّاسَ يَحْتَاجُونَ إِلَيْكَ وَفِي النَّاسِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَرَى فَتَرَكَ ذَلِكَ وَأَقْبَلْتُ عَلَى الْمَسْأَلَةِ فَإِنْ كَانَ لَيَبْلُغُنِي الْحَدِيثُ عَنْ الرَّجُلِ فَآتِيهِ وَهُوَ قَائِلٌ فَأَتَوَسَّدُ رِدَائِي عَلَى بَابِهِ فَتَسْفِي الرِّيحُ عَلَى وَجْهِي التُّرَابَ فَيَخْرُجُ فَيَرَانِي فَيَقُولُ يَا ابْنَ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ مَا جَاءَ بِكَ أَلَا أَرْسَلْتَ إِلَيَّ فَآتِيَكَ فَأَقُولُ لَا أَنَا أَحَقُّ أَنْ آتِيَكَ فَأَسْأَلُهُ عَنْ الْحَدِيثِ قَالَ فَبَقِيَ الرَّجُلُ حَتَّى رَآنِي وَقَدْ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيَّ فَقَالَ كَانَ هَذَا الْفَتَى أَعْقَلَ مِنِّي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کے حصول کے لیے سفر کرنا اور اس بارے میں مشقت برداشت کرنا۔
حضرت عبداللہ بن بردہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام میں سے ایک صاحب حضرت فضالہ بن عبید کے پاس گئے وہ اس وقت مصر میں مقیم تھے وہ اس کے پاس آئے اور اپنی اونٹنی کو ان کی طرف بڑھایا تو انھوں نے خوش آمدید کہا وہ بولے میں آپ کے پاس آپ کی زیارت کرنے کے لیے نہیں آیا بلکہ میں نے اور آپ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی ایک حدیث سنی تھی مجھے امید ہے کہ وہ آپ کو یاد ہوگی تو انھوں نے جواب دیا ہاں وہ حدیث اس طرح سے تھی۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ أَنَّ رَجُلًا مَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحَلَ إِلَى فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ وَهُوَ بِمِصْرَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ وَهُوَ يَمُدُّ لِنَاقَةٍ لَهُ فَقَالَ مَرْحَبًا قَالَ أَمَا إِنِّي لَمْ آتِكَ زَائِرًا وَلَكِنْ سَمِعْتُ أَنَا وَأَنْتَ حَدِيثًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَكَ مِنْهُ عِلْمٌ قَالَ مَا هُوَ قَالَ كَذَا وَكَذَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
حضرت حسن بیان کرتے ہیں وہ ایک بازار میں داخل ہوئے اور ایک شخص کے ساتھ کپڑے کا سودا کرنا شروع کیا وہ شخص بولا یہ آپ کو اتنے میں مل جائے گا اللہ کی قسم آپ کے علاوہ اگر کوئی اور شخص ہوتا تو میں اسے نہ دیتا۔ حضرت حسن بولے تم لوگ یہ کام کرتے ہو اس کے بعد حضرت حسن کو بازار میں خریدو فروخت کرتے ہوئے نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ الْحَسَنِ أَنَّهُ دَخَلَ السُّوقَ فَسَاوَمَ رَجُلًا بِثَوْبٍ فَقَالَ هُوَ لَكَ بِكَذَا وَكَذَا وَاللَّهِ لَوْ كَانَ غَيْرَكَ مَا أَعْطَيْتُهُ فَقَالَ فَعَلْتُمُوهَا فَمَا رُئِيَ بَعْدَهَا مُشْتَرِيًا مِنْ السُّوقِ وَلَا بَائِعًا حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
حضرت ابراہیم نخعی کے بارے میں منقول ہے وہ جان پہچان والے کسی شخص کے ساتھ لین دین نہیں کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ عَنْ حُسَامٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَشْتَرِي مِمَّنْ يَعْرِفُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
عبید بن حسن بیان کرتے ہیں حضرت مصعب بن زبیر نے کوفہ میں رہنے والے قرآن کے علوم کے ماہرین میں کچھ مال تقسیم کیا یہ اس وقت کی بات ہے جب رمضان کا مہینہ آگیا تھا انھوں نے حضرت عبدالرحمن بن معقل کی خدمت میں دو ہزار دینار بھجوائے اور انھیں یہ پیغام دیا کہ آپ اس مبارک مہینے میں اسے اپنے استعمال میں لائیں تو عبدالرحمن بن معقل نے وہ دینار انھیں واپس کردیئے اور کہا ہم اس کے لیے قرآن نہیں پڑھتے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ الْمُزَنِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ الْحَسَنِ قَالَ قَسَمَ مُصْعَبُ بْنُ الزُّبَيْرِ مَالًا فِي قُرَّاءِ أَهْلِ الْكُوفَةِ حِينَ دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فَبَعَثَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْقِلٍ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَقَالَ لَهُ اسْتَعِنْ بِهَا فِي شَهْرِكَ هَذَا فَرَدَّهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَعْقِلٍ وَقَالَ لَمْ نَقْرَأْ الْقُرْآنَ لِهَذَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
عبیداللہ بن عمرو بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے حضرت عبداللہ بن سلام سے دریافت کیا اہل علم کون لوگ ہیں ؟ انھوں نے جواب دیا جو اپنے علم پر عمل کرتے ہیں، حضرت عمر نے دریافت کیا آدمی کے دل میں سے کون سی چیز علم کو ختم کردیتی ہے انھوں نے جواب دیا لالچ۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ مَنْ أَرْبَابُ الْعِلْمِ قَالَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ بِمَا يَعْلَمُونَ قَالَ فَمَا يَنْفِي الْعِلْمَ مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ قَالَ الطَّمَعُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
حضرت عطاء بیان کرتے ہیں کوئی عمدہ چیز دوسری چیز کے ساتھ اتنے اچھے طریقے سے جمع نہیں ہوئی جتنا علم کے ساتھ بردباری جمع ہوئی۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ زَيْدٍ عَنْ عَطَاءٍ قَالَ مَا أَوَى شَيْءٌ إِلَى شَيْءٍ أَزْيَنَ مِنْ حِلْمٍ إِلَى عِلْمٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
عامر شعبی بیان کرتے ہیں علم کی زینت اہل علم کی بردباری ہے۔
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ قَالَ زَيْنُ الْعِلْمِ حِلْمُ أَهْلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
طاؤس بیان کرتے ہیں بردباری کے تھیلے جیسی کسی چیز میں علم نہیں رکھا گیا۔
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ وَهْرَامٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ مَا حُمِلَ الْعِلْمُ فِي مِثْلِ جِرَابِ حِلْمٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
شعبی بیان کرتے ہیں علم کی زینت اہل علم کی بردباری ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ زَيْنُ الْعِلْمِ حِلْمُ أَهْلِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৭৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
وہب بن منبہ بیان کرتے ہیں بیشک دانائی پرہیزگاری اور صبر دل کو سکون دیتے ہے۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا مُطَرِّفُ بْنُ مَازِنٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ إِنَّ الْحِكْمَةَ تَسْكُنُ الْقَلْبَ الْوَادِعَ السَّاكِنَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৫৮০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم کو محفوظ رکھنا۔
عبداللہ بیان کرتے ہیں تم لوگوں نے علم کو رسوا کردیا ہے اس کا نور ختم کردیا ہے اگر حضرت عمر مجھے اور تم جیسے لوگوں کو پالیتے تو ہماری پٹائی کرتے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ سَمِعْتُ سُفْيَانَ يَقُولُ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ شِنْتُمْ الْعِلْمَ وَأَذْهَبْتُمْ نُورَهُ وَلَوْ أَدْرَكَنِي وَإِيَّاكُمْ عُمَرُ لَأَوْجَعَنَا
তাহকীক: