সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৪৭ টি
হাদীস নং: ৪২১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
امام محمد ارشاد فرماتے ہیں یہ علم دین ہے لہٰذا تم اس بات کا جائزہ لیا کرو تم اپنا دین کسی شخص سے حاصل کر رہے ہو۔
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَلْيَنْظُرْ الرَّجُلُ عَمَّنْ يَأْخُذُ دِينَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں پہلے لوگ جب کسی شخص کے پاس جاتے تھے تاکہ اس سے علم حدیث حاصل کریں تو پہلے اس شخص کی نماز اس کے طریقہ کار، اس کے ظاہری حلیے کا جائزہ لیا کرتے تھے ہیئت کا جائزہ لیتے تھے اور پھر اس سے علم حاصل کرتے تھے۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانُوا إِذَا أَتَوْا الرَّجُلَ لِيَأْخُذُوا عَنْهُ نَظَرُوا إِلَى صَلَاتِهِ وَإِلَى سَمْتِهِ وَإِلَى هَيْئَتِهِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں پہلے لوگ جب کسی شخص کے پاس جاتے تھے تاکہ اس سے علم حدیث حاصل کریں تو پہلے اس شخص کی نماز اس کے طریقہ کار، اس کی ظاہری ہیئت کا جائزہ لیتے تھے اور پھر اس سے علم حاصل کرتے تھے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانُوا إِذَا أَتَوْا الرَّجُلَ يَأْخُذُونَ عَنْهُ الْعِلْمَ نَظَرُوا إِلَى صَلَاتِهِ وَإِلَى سَمْتِهِ وَإِلَى هَيْئَتِهِ ثُمَّ يَأْخُذُونَ عَنْهُ أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ رَوْحٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ الْحَسَنِ نَحْوَ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
ابوعالیہ ارشاد فرماتے ہیں پہلے ہم کسی شخص کے پاس جایا کرتے تھے اس سے علم حدیث حاصل کریں تو ہم اس بات کا جائزہ لیا کرتے تھے اگر وہ شخص اچھی طرح سے نماز ادا کرتا تو ہم اس کے پاس بیٹھ جاتے اور یہ سوچتے کہ یہ دیگر معاملات میں زیادہ بہتر ہوگا لیکن اگر وہ برے طریقے سے نماز ادا کرتا تو ہم اس کے پاس سے اٹھ جاتے تھے کہ دیگر معاملات میں زیادہ برا ہوگا۔ ابومعمر نامی راوی بیان کرتے ہیں میرا خیال ہے کہ شاید اسی طرح کے کچھ الفاظ ہیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ الرَّبِيعِ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ كُنَّا نَأْتِي الرَّجُلَ لِنَأْخُذَ عَنْهُ فَنَنْظُرُ إِذَا صَلَّى فَإِنْ أَحْسَنَهَا جَلَسْنَا إِلَيْهِ وَقُلْنَا هُوَ لِغَيْرِهَا أَحْسَنُ وَإِنْ أَسَاءَهَا قُمْنَا عَنْهُ وَقُلْنَا هُوَ لِغَيْرِهَا أَسْوَأُ قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ لَفْظُهُ نَحْوُ هَذَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
امام محمد ارشاد فرماتے ہیں یہ علم دین ہے۔ لہٰذا تم اس بات کا جائزہ لو کہ تم اپنا دین کس شخص سے حاصل کر رہے ہو۔
أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ لَا أَدْرِي سَمِعْتُهُ مِنْهُ أَوْ لَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
حضرت سلیمان بن موسیٰ ارشاد فرماتے ہیں میں نے طاؤس سے کہا فلاں شخص نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے تو انھوں نے جواب دیا وہ مستند آدمی ہے تم اس سے حدیث دریافت کرسکتے ہو۔
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى قَالَ قُلْتُ لِطَاوُسٍ إِنَّ فُلَانًا حَدَّثَنِي بِكَذَا وَكَذَا قَالَ فَإِنْ كَانَ صَاحِبُكَ مَلِيًّا فَخُذْ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
طاؤس بیان کرتے ہیں بشیر بن کعب حضرت ابن عباس (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان کے سامنے حدیثیں بیان کرنا شروع کردی تو حضرت ابن عباس (رض) نے ارشاد فرمایا تم پہلے والی حدیث مجھے دوبارہ سناؤ بشیر نے ان کی خدمت میں عرض کیا مجھے اس بات کا اندازہ نہیں ہوسکا کہ آپ نے میری دیگر تمام احادیث کو مستند تسلیم کرلیا ہے اور اس پہلی حدیث کو مستند نہیں مانایاس پہلی حدیث کو مستند تسلیم کرلیا باقی حدیثوں کو مستند نہیں مانا حضرت ابن عباس (رض) نے جواب دیا پہلے ہم لوگ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے حدیث روایت کرتے تھے جب آپ کے حوالے سے جھوٹی بات روایت نہیں ہوتی تھی اس کے بعد لوگوں نے ہر طرح کی روایتیں بیان کرنا شروع کردیں تو ہم آپ کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے احتیاط کرتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ جَاءَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَجَعَلَ يُحَدِّثُهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَعِدْ عَلَيَّ الْحَدِيثَ الْأَوَّلَ قَالَ لَهُ بُشَيْرٌ مَا أَدْرِي عَرَفْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ وَأَنْكَرْتَ هَذَا أَوْ عَرَفْتَ هَذَا وَأَنْكَرْتَ حَدِيثِي كُلَّهُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّا كُنَّا نُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ لَمْ يَكُنْ يُكْذَبُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَكِبَ النَّاسُ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ تَرَكْنَا الْحَدِيثَ عَنْهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
ابن طاؤس اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں پہلے ہم حدیث یاد رکھتے تھے اور حدیث نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے یاد رکھی جاتی تھی اس کے بعد تم لوگوں نے ہر طرح کی روایتیں بیان کرنا شروع کردی ہیں۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنَّا نَحْفَظُ الْحَدِيثَ وَالْحَدِيثُ يُحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رَكِبْتُمْ الصَّعْبَ وَالذَّلُولَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
طاؤس بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمرو ارشاد فرماتے ہیں عنقریب ایسا زمانہ آئے گا جن شیاطین کو حضرت سلیمان نے باندھ رکھا تھا وہ کھل جائیں گے اور لوگوں کو دین کی تعلیم دینا شروع کردیں گے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ يُوشِكُ أَنْ يَظْهَرَ شَيَاطِينُ قَدْ أَوْثَقَهَا سُلَيْمَانُ يُفَقِّهُونَ النَّاسَ فِي الدِّينِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ مستند راویوں سے حدیث نقل کرنا
امام محمد ارشاد فرماتے ہیں تم اس بات کا جائزہ لیا کرو کہ تم کس شخص سے حدیث حاصل کر رہے ہو کیونکہ یہ تمہارے دین کے احکام کا بنیادی ماخذ) ہے۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ انْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ هَذَا الْحَدِيثَ فَإِنَّهُ دِينُكُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
معتمر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرتے ہوئے اتنی ہی احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہے جتنی احتیاط قرآن کی تفسیر کرتے ہوئے کی جاتی ہے۔
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لِيُتَّقَى مِنْ تَفْسِيرِ حَدِيثِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا يُتَّقَى مِنْ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں کیا تم لوگوں کو اس بات سے ڈر نہیں لگتا کی جب تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان کے ہمراہ یہ کہتے ہو کہ فلاں نے یہ کہا ہے کہ تمہیں عذاب دیا جائے یا تمہیں زمین میں دھنسا دیا جائے۔
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَا تَخَافُونَ أَنْ تُعَذَّبُوا أَوْ يُخْسَفَ بِكُمْ أَنْ تَقُولُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ وَقَالَ فُلَانٌ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
اوزاعی ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خط لکھا تھا کہ اللہ کی کتاب کے بارے میں کسی شخص کی رائے کی کوئی حثییت نہیں ہے ائمہ کی رائے ان معاملات میں ہوتی ہے جس کے بارے میں کتاب کا کوئی حکم نازل نہ ہوا ہو اس بارے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کوئی سنت موجود نہ ہو اللہ کے رسول نے جو سنت مقرر کردی ہو اس کے بارے میں کسی رائے کا اعتبار نہیں ہوگا۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا الْمُعَافَى عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ كَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِنَّهُ لَا رَأْيَ لِأَحَدٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَإِنَّمَا رَأْيُ الْأَئِمَّةِ فِيمَا لَمْ يَنْزِلْ فِيهِ كِتَابٌ وَلَمْ تَمْضِ بِهِ سُنَّةٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا رَأْيَ لِأَحَدٍ فِي سُنَّةٍ سَنَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
عبیداللہ بن عمر بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن عبدالعزیز نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اے لوگو بیشک اللہ نے تمہارے نبی کے بعد کسی اور نبی مبعوث نہیں کرنا اور اس نبی پر اپنی جو کتاب نازل کی تھی اس کے بعد کسی اور کتاب کو نازل نہیں کیا لہٰذا اپنے نبی کی مقدس زبان کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے جن چیزوں کو حلال قرار دیا ہے وہ قیامت تک حلال رہیں گی اور اپنے نبی کی مقدس زبان کے ذریعے جن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے وہ قیامت تک حرام رہیں گی۔ یہ بات یاد رکھنا کہ میں فیصلہ دینے والا نہیں ہوں بلکہ میں (شرعی احکام کو) نافذ کرنے والا ہوں۔ میں بدعتی نہیں ہوں میں (سنت کا) پیروکار ہوں اور میں تم سے زیادہ بہتر نہیں ہوں البتہ میرے اوپر بھاری ذمہ داری عائد کی گئی ہے۔ یہ بات یاد رکھنا اللہ کی نافرمانی کے معاملے میں اس کی مخلوق میں سے کسی کی بھی پیروی نہیں کی جاسکتی کیا میں نے اپنی بات واضح کردی ہے ؟۔
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ خَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَبْعَثْ بَعْدَ نَبِيِّكُمْ نَبِيًّا وَلَمْ يُنْزِلْ بَعْدَ هَذَا الْكِتَابِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا فَمَا أَحَلَّ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ فَهُوَ حَلَالٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمَا حَرَّمَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ فَهُوَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَلَا وَإِنِّي لَسْتُ بِقَاصٍّ وَلَكِنِّي مُنَفِّذٌ وَلَسْتُ بِمُبْتَدِعٍ وَلَكِنِّي مُتَّبِعٌ وَلَسْتُ بِخَيْرٍ مِنْكُمْ غَيْرَ أَنِّي أَثْقَلُكُمْ حِمْلًا أَلَا وَإِنَّهُ لَيْسَ لِأَحَدٍ مِنْ خَلْقِ اللَّهِ أَنْ يُطَاعَ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ أَلَا هَلْ أَسْمَعْتُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
ہشام بیان کرتے ہیں طاؤس عصر کے بعد دو رکعت ادا کیا کرتے تھے حضرت ابن عباس (رض) نے ان سے کہا انھیں پڑھناچھوڑ دو ۔ طاؤس نے عرض کی کہ ان سے اس لیے منع کیا گیا کہ انھیں سیڑھی کے طور پر نہ پڑھا جائے۔ ابن عباس نے ارشاد فرمایا عصر کے بعد نماز ادا کرنے سے منع کیا گیا ہے مجھے نہیں پتا کہ تمہیں ان نوافل کے پڑھنے پر عذاب دیا جائے گا یا اجر ملے گا کیونکہ اللہ نے ارشاد فرمایا ہے کسی بھی مومن مرد یا عورت کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی بھی معاملے میں فیصلہ دے دیں تو انھیں اپنے کسی معاملے میں کسی قسم کا کوئی اختیار ہو اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ واضح گمراہی کا شکار ہوجائے گا۔۔ سفیان بیان کرتے ہیں سیڑھی کے طور پر استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک مسلسل نوافل ادا کئے جائیں۔
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ حُجَيْرٍ قَالَ كَانَ طَاوُسٌ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ اتْرُكْهُمَا قَالَ إِنَّمَا نُهِيَ عَنْهَا أَنْ تُتَّخَذُ سُلَّمًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَإِنَّهُ قَدْ نُهِيَ عَنْ صَلَاةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ فَلَا أَدْرِي أَتُعَذَّبُ عَلَيْهَا أَمْ تُؤْجَرُ لِأَنَّ اللَّهَ يَقُولُ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمْ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ قَالَ سُفْيَانُ تُتَّخَذَ سُلَّمًا يَقُولُ يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
حضرت جابر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں توراۃ کا ایک نسخہ لے کر حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول یہ توراۃ کا ایک نسخہ ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے حضرت عمر نے اسے پڑھنا شروع کردیا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہونے لگا۔ حضرت ابوبکر (رض) نے کہا تمہیں عورتیں روئیں کیا تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھ نہیں رہے ؟ حضرت عمر نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو عرض کی میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ہم اللہ کے پروردگار ہونے اسلام کے دین حق ہونے اور حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے نبی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان ہے اب اگر موسیٰ تمہارے سامنے آجائیں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اور اگر آج موسیٰ زندہ ہوتے اور میری نبوت کا زمانہ پالیتے تو وہ بھی میری پیروی کرتے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنُسْخَةٍ مِنْ التَّوْرَاةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ نُسْخَةٌ مِنْ التَّوْرَاةِ فَسَكَتَ فَجَعَلَ يَقْرَأُ وَوَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ يَتَغَيَّرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ثَكِلَتْكَ الثَّوَاكِلُ مَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ بَدَا لَكُمْ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ وَلَوْ كَانَ حَيًّا وَأَدْرَكَ نُبُوَّتِي لَاتَّبَعَنِي
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کی وضاحت کرنے میں احتیاط کرنا اور آپ کے فرمان کے ہمراہ کسی اور شخص کا قول بیان کرنے سے اجتناب کرنا۔
حضرت عمر کی اولاد سے تعلق رکھنے والے ابورباح نامی ایک بزرگ بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ سعید بن مسیب نے ایک شخص کو عصر کے بعد نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا تو اسے منع کیا۔ اس شخص نے ان سے دریافت کیا اے ابومحمد کیا اللہ مجھے نماز پڑھنے پر عذاب دے گا تو سعید بن مسیب نے جواب دیا نہیں بلکہ اللہ تمہیں سنت کی خلاف ورزی کرنے پر عذاب دے گا۔
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي رَبَاحٍ شَيْخٌ مِنْ آلِ عُمَرَ قَالَ رَأَى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ الْعَصْرِ الرَّكْعَتَيْنِ يُكْثِرُ فَقَالَ لَهُ فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَيُعَذِّبُنِي اللَّهُ عَلَى الصَّلَاةِ قَالَ لَا وَلَكِنْ يُعَذِّبُكَ اللَّهُ بِخِلَافِ السُّنَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس شخص کے سامنے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی فرمان آئے اور وہ اس کی تعظیم و توقیر نہ کرے اسے فورا سزا دینی چاہیے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کیا ایک مرتبہ ایک شخص اپنی دو چادروں پر اتراتے ہوئے چل رہا تھا تو اللہ نے اسے زمین میں دھنسا دیا اور وہ قیامت تک زمین دھنستا رہے گا حاضرین میں ایک نوجوان نے جس کا نام راوی نے بیان کیا تھا اسی قسم کا کپڑا پہنا ہوا تھا وہ بولا اے ابوہریرہ (رض) کیا وہ نوجوان اس طرح چل رہا تھا جسے زمین میں دھنسایا گیا پھر اس نوجوان نے اپنے ہاتھ کو جھٹکا تو وہ گرگیا اور قریب تھا کہ اس کی کوئی چیز ٹوٹ جاتی تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے اس کے نتھنوں اور منہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ارشاد بانی " بیشک مذاق اڑانے والوں کے لیے تمہاری طرف سے ہم کافی ہیں۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ الْعَجْلَانِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَيْنَمَا رَجُلٌ يَتَبَخْتَرُ فِي بُرْدَيْنِ خَسَفَ اللَّهُ بِهِ الْأَرْضَ فَهُوَ يَتَجَلْجَلُ فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَقَالَ لَهُ فَتًى قَدْ سَمَّاهُ وَهُوَ فِي حُلَّةٍ لَهُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَهَكَذَا كَانَ يَمْشِي ذَلِكَ الْفَتَى الَّذِي خُسِفَ بِهِ ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ فَعَثَرَ عَثْرَةً كَادَ يَتَكَسَّرُ مِنْهَا فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لِلْمَنْخَرَيْنِ وَلِلْفَمِ إِنَّا كَفَيْنَاكَ الْمُسْتَهْزِئِينَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৩৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس شخص کے سامنے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی فرمان آئے اور وہ اس کی تعظیم و توقیر نہ کرے اسے فورا سزا دینی چاہیے۔
خراش بن جبیر بیان کرتے ہیں میں نے مسجد میں ایک نوجوان کو دیکھا جو کنکریوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ایک بزرگ نے اس سے کہا کنکریوں کے ساتھ نہ کھیلو کیونکہ میں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کنکریوں سے کھیلنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے وہ نوجوان اپنے عمل میں مصروف رہا اس نے یہ سمجھا کہ شاید وہ بزرگ اس کا جائزہ نہیں لے رہا اور ویسے یہ کنکریوں سے کھیلتا رہا۔ اس بزرگ نے اس سے کہا میں نے تمہیں حدیث بیان کی ہے میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کنکریوں سے کھیلنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور تم پھر ان کے ساتھ کھیل رہے ہو اللہ کی قسم اب میں تمہارے جنازے میں بھی شریک نہ ہوں گا اور کبھی بیماری کے دوران تمہاری عیادت کے لیے بھی نہیں آؤں گا اور تم سے کبھی کوئی بات نہیں کروں گا۔ زبیر نامی راوی بیان کرتے ہیں میں نے اپنے ساتھی جس کا نام مہاجر تھا سے کہا چلو خراش کی طرف چلتے ہیں اور ان سے اس بارے میں دریافت کرتے ہیں پھر وہ ان کے پاس آئے اور اس بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے یہ بات سنائی۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ هُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ خِرَاشِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ رَأَيْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَتًى يَخْذِفُ فَقَالَ لَهُ شَيْخٌ لَا تَخْذِفْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْخَذْفِ فَغَفَلَ الْفَتَى وَظَنَّ أَنَّ الشَّيْخَ لَا يَفْطِنُ لَهُ فَخَذَفَ فَقَالَ لَهُ الشَّيْخُ أُحَدِّثُكَ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ الْخَذْفِ ثُمَّ تَخْذِفُ وَاللَّهِ لَا أَشْهَدُ لَكَ جَنَازَةً وَلَا أَعُودُكَ فِي مَرَضٍ وَلَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا فَقُلْتُ لِصَاحِبٍ لِي يُقَالُ لَهُ مُهَاجِرٌ انْطَلِقْ إِلَى خِرَاشٍ فَاسْأَلْهُ فَأَتَاهُ فَسَأَلَهُ عَنْهُ فَحَدَّثَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪৪০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جس شخص کے سامنے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی فرمان آئے اور وہ اس کی تعظیم و توقیر نہ کرے اسے فورا سزا دینی چاہیے۔
حضرت عبداللہ بن مغفل بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کنکریوں سے کھیلنے سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے کہ اس کے ذریعے تم کسی چیز کو شکار نہیں کرسکتے اور دشمن کو قتل نہیں کرسکتے یہ صرف دانت توڑ سکتی ہے اور آنکھ پھوڑ سکتی ہے۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْخَذْفِ وَقَالَ إِنَّهَا لَا تَصْطَادُ صَيْدًا وَلَا تَنْكِي عَدُوًّا وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ فَرَفَعَ رَجُلٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعِيدٍ قَرَابَةٌ شَيْئًا مِنْ الْأَرْضِ فَقَالَ هَذِهِ وَمَا تَكُونُ هَذِهِ فَقَالَ سَعِيدٌ أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَهَاوَنُ بِهِ لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا
তাহকীক: