সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬৪৭ টি
হাদীস নং: ৩৪১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں یا عالم بنو یا طالب علم بنو ان دونوں کے علاوہ کسی بھی حالت میں بھلائی نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا سَلَّامٌ هُوَ ابْنُ أَبِي مُطِيعٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْهَزْهَازِ يُحَدِّثُ عَنْ الضَّحَّاكِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ اغْدُ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا وَلَا خَيْرَ فِيمَا سِوَاهُمَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت ابوامامہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں عنقریب ایسے فتنے آئیں گے جن میں صبح کے وقت آدمی مومن ہوگا اور شام کے وقت کافر ہوگا سوائے اس شخص کے جسے اللہ تعالیٰ علم کے ذریعے زندگی عطا کرے۔
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سَتَكُونُ فِتَنٌ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا إِلَّا مَنْ أَحْيَاهُ اللَّهُ بِالْعِلْمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن مسعود ارشاد فرماتے ہیں یا عالم بنو یا طالب علم بنو اس کے علاوہ کسی اور حالت میں نہ رہو گے کیونکہ اس کی درمیانی حالت جاہل کی حالت ہے اور بیشک فرشتے اس شخص کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں جو علم کی تلاش میں جاتا ہے اور اس کے اس عمل سے راضی ہو کر فرشتے ایسا کرتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ رِيَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ اغْدُ عَالِمًا أَوْ مُتَعَلِّمًا وَلَا تَغْدُ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ فَإِنَّ مَا بَيْنَ ذَلِكَ جَاهِلٌ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ تَبْسُطُ أَجْنِحَتَهَا لِلرَّجُلِ غَدَا يَبْتَغِي الْعِلْمَ مِنْ الرِّضَا بِمَا يَصْنَعُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت حسن بصری بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دو ایسے افراد کے بارے میں سوال کیا گیا جن کا تعلق بنی اسرائیل سے تھا ان میں ایک شخص عالم تھا وہ فرض نماز ادا کرنے کے بعد بیٹھ جاتا اور لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا تھا جبکہ دوسرا شخص دن کے وقت روزہ رکھتا تھا اور رات کے وقت نوافل ادا کرتا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا ان دونوں میں سے کون سا شخص افضل ہے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا یہ عالم جو فرض نماز ادا کرنے کے بعد بیٹھ جاتا ہے اور لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا ہے یہ اس کے عابد جو دن بھر روزہ رکھتا ہے اور رات کو نوافل ادا کرتا ہے اسی طرح فضیلت رکھتا ہے جیسے تم میں سے کسی ادنیٰ شخص پر فضیلت رکھتا ہوں۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَحَدُهُمَا كَانَ عَالِمًا يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ وَالْآخَرُ يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ هَذَا الْعَالِمِ الَّذِي يُصَلِّي الْمَكْتُوبَةَ ثُمَّ يَجْلِسُ فَيُعَلِّمُ النَّاسَ الْخَيْرَ عَلَى الْعَابِدِ الَّذِي يَصُومُ النَّهَارَ وَيَقُومُ اللَّيْلَ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ رَجُلًا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
ابن سیرین بیان کرتے ہیں میں مسجد میں داخل ہوا وہاں سمیر بن عبدالرحمن وعظ کر رہے تھے جبکہ حمید بن عبدالرحمن مسجد کے ایک کونے میں علم کا درس دے رہے تھے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہوگیا کہ میں ان دونوں میں سے کسی کی محفل میں بیٹھوں اسی دوران اونگھ آگئی اور میرے خواب میں آ کے کسی شخص نے کہا تم اس بارے میں الجھن کا شکار ہو کہ کس کی مجلس میں بیٹھوں۔ اگر تم چاہو تو میں حمید بن عبدالرحمن کی مجلس میں حضرت جبرائیل کے بیٹھنے کی جگہ تمہیں دکھا سکتا ہوں۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا سُمَيْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُصُّ وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَذْكُرُ الْعِلْمَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَمَيَّلْتُ إِلَى أَيِّهِمَا أَجْلِسُ فَنَعَسْتُ فَأَتَانِي آتٍ فَقَالَ مَيَّلْتَ إِلَى أَيِّهِمَا تَجْلِسُ إِنْ شِئْتَ أَرَيْتُكَ مَكَانَ جِبْرَائِيلَ مِنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
کثیر بن قیس فرماتے ہیں میں حضرت ابودرداء کے ساتھ مسجد دمشق میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور بولا اے حضرت ابودرداء میں مدینہ سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں جو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا شہر ہے اور ایک حدیث کے سلسلے میں آیا ہوں جس کے بارے میں مجھے پتا چلا ہے کہ وہ آپ حدیث نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے بیان کرتے ہیں حضرت ابودرداء نے دریافت کیا کیا تم تجارت کی غرض سے یہاں آئے ہو۔ اس نے جواب دیا نہیں حضرت ابودرداء نے دریافت کیا کیا اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے تحت آئے ہو اس نے جواب دیا نہیں حضرت ابودرداء میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص علم کے حصول کے لیے راستے پر چلتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس شخص کے لیے جنت کے راستے آسان کردیتا ہے اور علم کے طلبگار سے راضی ہو کر فرشتے اپنے پر اس کے لیے بچھا دیتے ہیں اور بیشک عالم شخص کو عبادت گزار آسمان اور زمین میں موجود ہر چیز یہاں تک کہ پانی میں موجود مچھلیاں بھی دعائے مغفرت کرتی ہیں اور بیشک عالم کی فضیلت عبادت گزار پر وہی فضیلت ہے جو چاند کو تمام ستاروں پر حاصل ہے۔ بیشک علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں۔ بیشک انبیاء وراثت میں دینار یا درہم نہیں چھوڑتے وہ وراثت میں علم چھوڑتے ہیں جو اس میں سے جتنا حاصل کرے وہ اپنا حصہ حاصل کرلیتا ہے۔ (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) وہ بڑا حصہ حاصل کرلیتا ہے۔
أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ جَمِيلٍ عَنْ كَثِيرِ بْنِ قَيْسٍ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي الدَّرْدَاءِ فِي مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا الدَّرْدَاءِ إِنِّي أَتَيْتُكَ مِنْ الْمَدِينَةِ مَدِينَةِ الرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَدِيثٍ بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ تُحَدِّثُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَمَا جَاءَ بِكَ تِجَارَةٌ قَالَ لَا قَالَ وَلَا جَاءَ بِكَ غَيْرُهُ قَالَ لَا قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقًا مِنْ طُرُقِ الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا رِضًا لِطَالِبِ الْعِلْمِ وَإِنَّ طَالِبَ الْعِلْمِ لَيَسْتَغْفِرُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ حَتَّى الْحِيتَانُ فِي الْمَاءِ وَإِنَّ فَضْلَ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ النُّجُومِ إِنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا وَإِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَ بِهِ أَخَذَ بِحَظِّهِ أَوْ بِحَظٍّ وَافِرٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں بھلائی کی تعلیم دینے والے شخص کے لیے ہر چیز دعائے مغفرت کرتی ہے یہاں تک کہ سمندر کی مچھلیاں بھی دعائے مغفرت کرتی ہیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ الْفَزَارِيِّ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِيَّةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مُعَلِّمُ الْخَيْرِ يَسْتَغْفِرُ لَهُ كُلُّ شَيْءٍ حَتَّى الْحُوتُ فِي الْبَحْرِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص علم کی طلب کے لیے کسی راستے پر چلتا ہے اللہ اس کی وجہ سے اس کے لیے جنت کے راستے کو آسان کردیتا ہے اور جس شخص کا عمل کمزور ہو اس کا نسب اسے تیز نہیں کرسکتا۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَسْلُكُ طَرِيقًا يَطْلُبُ فِيهِ عِلْمًا إِلَّا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৪৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں جو شخص علم کی تلاش میں کسی راستے پر چلتا ہے تو اللہ اس کی وجہ سے اس شخص کے لیے جنت کو آسان کردیتا ہے اور جس شخص کا علم اسے آہستہ کردے اس کا نسب اسے تیز نہیں کرسکتا۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ يَعْقُوبَ هُوَ الْقُّمِّيُّ عَنْ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا سَلَكَ رَجُلٌ طَرِيقًا يَبْتَغِي فِيهِ الْعِلْمَ إِلَّا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَمَنْ يُبْطِئْ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
ارشاد باری تعالیٰ ہے " اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کردیا ہے تو کیا کوئی سمجھنے والا ہے۔
مطرف ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد یہ ہے کہ کیا کوئی بھلائی کا طلب گار ہے تاکہ اس کی مدد کی جائے۔ ضمرہ ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد طالب علم ہے۔
مطرف ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد یہ ہے کہ کیا کوئی بھلائی کا طلب گار ہے تاکہ اس کی مدد کی جائے۔ ضمرہ ارشاد فرماتے ہیں اس سے مراد طالب علم ہے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ مُطَرِّفٍ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ قَالَ هَلْ مِنْ طَالِبِ خَيْرٍ فَيُعَانَ عَلَيْهِو أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ عَنْ ضَمْرَةَ قَالَ طَالِبُ عِلْمٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
عامر بن ابراہیم بیان کرتے ہیں حضرت ابودرداء جب علم کے طلب گاروں کو دیکھتے تو یہ فرماتے علم کے طلب گاروں کو خوش آمدید۔ وہ یہ بھی فرماتے تھے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمہارے بارے میں نصیحت کی تھی۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ هُوَ الْقُمِّيُّ عَنْ عَامِرِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ كَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ إِذَا رَأَى طَلَبَةَ الْعِلْمِ قَالَ مَرْحَبًا بِطَلَبَةِ الْعِلْمِ وَكَانَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْصَى بِكُمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اپنی مسجد میں دو محافل کے پاس سے گزرے تو ارشاد فرمایا دونوں نیکی کا کام کررہے ہیں لیکن ان میں سے ایک دوسرے پر فضیلت رکھتی ہے۔ یہ لوگ جو اللہ سے دعا مانگ رہے ہیں اس کی بارگاہ میں متوجہ ہیں اگر اللہ نے چاہا تو انھیں عطا کردے اور اگر چاہے تو عطا نہ کرے اور یہ لوگ جو دین کا علم حاصل کررہے ہیں اور ناواقف لوگوں کو تعلیم دے رہے ہیں یہ افضل ہیں کیونکہ مجھے بھی تعلیم دینے والا بنا کر مبعوث کیا گیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان حضرات میں تشریف فرما ہوگئے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعُمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسَيْنِ فِي مَسْجِدِهِ فَقَالَ كِلَاهُمَا عَلَى خَيْرٍ وَأَحَدُهُمَا أَفْضَلُ مِنْ صَاحِبِهِ أَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَدْعُونَ اللَّهَ وَيَرْغَبُونَ إِلَيْهِ فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ وَأَمَّا هَؤُلَاءِ فَيَتَعَلَّمُونَ الْفِقْهَ أَوْ الْعِلْمَ وَيُعَلِّمُونَ الْجَاهِلَ فَهُمْ أَفْضَلُ وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا قَالَ ثُمَّ جَلَسَ فِيهِمْ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
مطرف بن عبداللہ نے اپنے صاحبزادے سے یہ کہا اے میرے بیٹے بیشک علم عمل سے بہتر ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ أَنَّهُ قَالَ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ إِنَّ الْعِلْمَ خَيْرٌ مِنْ الْعَمَلِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
ابوعبدالرحمن ارشاد فرماتے ہیں تم تحفے کے طور پر اپنے بھائی کو جو حکمت آمیز کلمہ سناؤ اس سے بہترین تحفہ اور کوئی نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ أَخْبَرَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ لَيْسَ هَدِيَّةٌ أَفْضَلَ مِنْ كَلِمَةِ حِكْمَةٍ تُهْدِيهَا لِأَخِيكَ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
زہری ارشاد فرماتے ہیں عالم شخص کی عبادت گزار شخص پر ایک سو گنا فضیلت ہے جن میں ہر دو درجوں کے درمیان تیز رفتار سدھائے ہوئے گھوڑے کے پانچ سو برس کی مسافت کا فاصلہ ہے۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْمُجْتَهِدِ مِائَةُ دَرَجَةٍ مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ حُضْرُ الْفَرَسِ الْمُضَمَّرِ السَّرِيعِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
ارشاد باری تعالیٰ ہے " تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہیں علم عطا کیا گیا اللہ ان کے درجات بلند کرے گا۔ حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں جو لوگ ایمان لائے ان کے مقابلے میں اللہ ان لوگوں کے درجات زیادہ بلند کرے گا جنہیں علم عطا کیا گیا۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ قَالَ أَخْبَرَنِي السَّكَنُ بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْفَعُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ قَالَ يَرْفَعُ اللَّهُ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا بِدَرَجَاتٍ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت حسن بصری روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جس شخص کو اس حال میں موت آجائے کہ وہ علم کی طلب میں ہو تاکہ اس کے ذریعے اسلام کو زندہ کردے تو اس کے درمیان انبیاء کے درمیان جنت میں ایک درجہ ہوگا۔
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ الْبَزَّارُ حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَعِيلَ عَنْ عَمْرِو بْنِ كَثِيرٍ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ جَاءَهُ الْمَوْتُ وَهُوَ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِيُحْيِيَ بِهِ الْإِسْلَامَ فَبَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّينَ دَرَجَةٌ وَاحِدَةٌ فِي الْجَنَّةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
عمرو بن میمون ارشاد فرماتے ہیں حضرت عمر دنیا سے رخصت ہوجانے پر دو تہائی علم اپنے ساتھ لے گئے۔ اس بات کا تذکرہ ابراہیم نخعی سے کیا گیا تو انھوں نے ارشاد فرمایا حضرت عمر علم کے دس حصوں میں سے نو اپنے ساتھ لے گئے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا مِهْرَانُ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ قَالَ ذَهَبَ عُمَرُ بِثُلُثَيْ الْعِلْمِ فَذَكَرْتُ لِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ ذَهَبَ عُمَرُ بِتِسْعَةِ أَعْشَارِ الْعِلْمِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت ابن عباس (رض) ارشاد فرماتے ہیں جب کوئی قوم اللہ کے کسی گھر میں بیٹھ کر اللہ کی کتاب کی درس و تدریس کرتی ہے تو فرشتے اپنے پروں کے ذریعے ان پر سایہ کردیتے ہیں اور اس وقت تک رکھتے ہیں جب تک وہ کسی دوسری بات میں مشغول نہیں ہوجاتے۔ اور جو شخص علم کے حصول کے لیے کسی راستے پر چلتا ہے اللہ اس کے لیے جنت کے راستے آسان کردیتا ہے اور جس شخص کا عمل کمزور ہو اس شخص کا نسب اسے تیز نہیں کرسکتا۔
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ ثَابِتٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ هَارُونَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتَذَاكَرُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا أَظَلَّتْهُمْ الْمَلَائِكَةُ بِأَجْنِحَتِهَا حَتَّى يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَبْتَغِي بِهِ الْعِلْمَ سَهَّلَ اللَّهُ طَرِيقَهُ مِنْ الْجَنَّةِ وَمَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৬০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ علم اور عالم کی فضیلت
حضرت ذر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں صبح کے وقت حضرت صفوان بن عسال مرادی کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرا یہ ارادہ تھا کہ میں ان سے موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں دریافت کروں۔ انھوں نے دریافت کیا تم کیوں آئے ہو۔ میں نے عرض کیا علم کی تلاش میں انھوں نے ارشاد فرمایا کیا میں تمہیں کوئی خوش خبری سناؤں۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا اور اس کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حدیث کے طور پر بیان کیا آپ نے ارشاد فرمایا طالب علم کی طلب سے راضی ہو کر فرشتے اپنے پر اس کے لیے بچھا دیتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ زِرٍّ قَالَ غَدَوْتُ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِيِّ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ قُلْتُ ابْتِغَاءُ الْعِلْمِ قَالَ أَلَا أُبَشِّرُكَ قُلْتُ بَلَى فَقَالَ رَفَعَ الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا يَطْلُبُ
তাহকীক: