সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

مقدمہ دارمی - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৪৭ টি

হাদীস নং: ২৮১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
قرظہ بن کعب بیان کرتے ہیں جب بعض انصار مدینہ سے نکل کر جانے لگے تو حضرت عمر ان کے ساتھ چلتے ہوئے آئے اور بولے کیا تم جانتے ہو میں تمہارے ساتھ کیوں آیاہوں ہم نے جواب دیا انصار کے حق کی وجہ سے۔ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا تم ایسے لوگوں کے پاس جارہے ہو جو اتنی تیزی کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں جیسے کھجور کا درخت ہلتا ہے لہٰذا تم انھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کسی حدیث کے حوالے سے قرآن سے روکنے کی کوشش نہ کرنا میں تمہارے

راوی بیان کرتے ہیں اس کے بعد میں نے کو ءی ایسی حدیث بیان نہیں کی حالانکہ میں نے بھی اسی طرح احادیث سنی ہوئی ہیں جیسے میرے ساتھیوں نے سنی ہوئی ہیں۔
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا بَيَانٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عُمَرَ شَيَّعَ الْأَنْصَارَ حِينَ خَرَجُوا مِنْ الْمَدِينَةِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ لِمَ شَيَّعْتُكُمْ قُلْنَا لِحَقِّ الْأَنْصَارِ قَالَ إِنَّكُمْ تَأْتُونَ قَوْمًا تَهْتَزُّ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ اهْتِزَازَ النَّخْلِ فَلَا تَصُدُّوهُمْ بِالْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَرِيكُكُمْ قَالَ فَمَا حَدَّثْتُ بِشَيْءٍ وَقَدْ سَمِعْتُ كَمَا سَمِعَ أَصْحَابِي
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
قرظہ بن کعب بیان کرتے ہیں حضرت عمر بن خطاب نے چند انصاری صحابہ کرام کو کوفہ بھیجا اور مجھے بھی ان کے ساتھ بھیج دیا حضرت عمر ہمارے ساتھ چلتے ہوئے صرار تک آئے۔ صرار مدینے کے راستے میں ایک چشمہ ہے وہاں حضرت عمر نے اپنے پاؤں سے مٹی صاف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تم لوگ کوفہ جارہے ہو تم ایک ایسی قوم کے پاس جاؤ گے جو لوگ بڑے شوق سے قرآن پڑھتے ہیں وہ لوگ تمہارے پاس آئینگے اور یہ کہیں گے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ تشریف لائے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ تشریف لائے ہیں وہ تمہارے پاس آئیں گے اور حدیث کے بارے میں سوال کریں گے تم یہ بات یاد رکھنا کہ کامل وضو میں تین مرتبہ اعضاء کو دھویا جاتا ہے ویسے دو مرتبہ دھونا بھی کافی ہے۔ پھر حضرت عمر نے ارشاد فرمایا تم لوگ کوفہ جارہے ہو تم ایسے لوگوں کے پاس جارہے ہو جو بڑے ذوق اور شوق سے قرآن پڑھتے ہیں وہ یہ کہیں گے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ تشریف لائے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ تشریف لے کر آئے ہیں وہ تمہارے پاس آئیں گے اور تم سے احادیث کے بارے میں سوال کریں گے تو تم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کم احادیث بیان کرنا میں اس بارے میں تمہارے ساتھ ہوں۔

قرظہ فرماتے ہیں میں کچھ لوگوں کے درمیان بیٹھا ہوا ہوتا ہوں وہ لوگ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی حدیث ذکر کرتے ہیں حالانکہ مجھے ان سے زیادہ احادیث یاد ہیں لیکن جب مجھے حضرت عمر کی نصیحت یاد آتی ہے تو میں خاموشی اختیار کرلیتا ہوں۔ امام محمد عبداللہ دارمی ارشاد فرماتے ہیں اس حدیث کا مفہوم میرے نزدیک یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت کے حوالے سے احادیث بیان نہ کی جائیں سنن اور فرائض سے اس حدیث کا تعلق نہیں ہے۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ قَالَ بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَهْطًا مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى الْكُوفَةِ فَبَعَثَنِي مَعَهُمْ فَجَعَلَ يَمْشِي مَعَنَا حَتَّى أَتَى صِرَارَ وَصِرَارُ مَاءٌ فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَ يَنْفُضُ الْغُبَارَ عَنْ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ فَيَأْتُونَكُمْ فَيَقُولُونَ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ فَاعْلَمُوا أَنَّ أَسْبَغَ الْوُضُوءِ ثَلَاثٌ وَثِنْتَانِ تُجْزِيَانِ ثُمَّ قَالَ إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ فَيَقُولُونَ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ فَأَقِلُّوا الرِّوَايَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا شَرِيكُكُمْ فِيهِ قَالَ قَرَظَةُ وَإِنْ كُنْتُ لَأَجْلِسُ فِي الْقَوْمِ فَيَذْكُرُونَ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَمِنْ أَحْفَظِهِمْ لَهُ فَإِذَا ذَكَرْتُ وَصِيَّةَ عُمَرَ سَكَتُّ قَالَ أَبُو مُحَمَّد مَعْنَاهُ عِنْدِي الْحَدِيثُ عَنْ أَيَّامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ السُّنَنَ وَالْفَرَائِضَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے ایک مرتبہ یہ کہا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے پھر ان پر کپکپی طاری ہوگئی اور پھر بولے اس کی مانند یا اس سے کچھ زیادہ ارشاد فرمایا ہے۔
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ارْتَعَدَ ثُمَّ قَالَ نَحْوَ ذَلِكَ أَوْ فَوْقَ ذَاكَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
مجاہد بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) کے ساتھ مدینہ منورہ تک آیا میں نے انھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنا البتہ انھوں نے یہ حدیث بیان کی ایک مرتبہ میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا آپ کی خدمت میں جمار نامی مخصوص کھاناپیش کیا گیا آپ نے ارشاد فرمایا ایک درخت ایسا ہے جس کی مثال مسلمان بندے کی طرح ہے (حضرت ابن عمر (رض) فرماتے ہیں) میں نے یہ ارادہ کیا کہ میں یہ جواب دوں کہ اس سے مراد کھجور کا درخت ہے لیکن جب میں نے جائزہ لیا تو میں حاضرین میں سب سے کم سن تھا اس لیے میں خاموش رہا بعد میں حضرت عمر (کو یہ بات بتائی گئی تو انھوں نے ارشاد فرمایا) میری یہ خواہش تھی کہ تم یہ جواب دے دیتے اگرچہ اس کے عوض میں مجھے یہ کچھ دینا پڑتا۔
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ فَقَالَ إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرًا مِثْلَ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ هِيَ النَّخْلَةُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ فَسَكَتُّ قَالَ عُمَرُ وَدِدْتُ أَنَّكَ قُلْتَ وَعَلَيَّ كَذَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
صالح بیان کرتے ہیں میں نے حضرت جابر بن زید کو کبھی بھی یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوں ارشاد فرمایا ہے وہ اس چیز سے بچنے کی کوشش کرتے تھے اور اس کو بہت اہم سمجھتے تھے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی غلط بات بیان کردیں۔
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْهَدَادِيُّ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الدَّهَّانُ قَالَ مَا سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ قَطُّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِعْظَامًا وَاتِّقَاءً أَنْ يَكْذِبَ عَلَيْهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
حضرت عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ (رض) حضرت کعب کے بارے میں دریافت کرتے ہوئے آئے حضرت کعب کچھ لوگوں کے درمیان موجود تھے حضرت کعب نے دریافت کیا آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں حضرت ابوہریرہ (رض) نے جواب دیا میں نبی کریم کے اصحاب میں کسی ایسے شخص سے واقف نہیں ہوں جو آپ کی احادیث کا مجھ سے زیادہ حافظ ہو۔ حضرت کعب نے جواب دیا آپ کسی بھی چیز کے طلبگار کو پائیں گے وہ ایک وقت میں اپنی طلب سے سیر ہوجاتا ہے ماسوائے علم کے طلب گار کے اور دنیا کے طلب گار کے وہ دونوں کبھی سیر نہیں ہوتے حضرت ابوہریرہ (رض) نے دریافت کیا آپ کعب ہیں انھوں نے جواب دیا ہاں۔ حضرت کعب نے فرمایا اسی لیے میں آپ کے پاس آیا تھا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى كَعْبٍ يَسْأَلُ عَنْهُ وَكَعْبٌ فِي الْقَوْمِ فَقَالَ كَعْبٌ مَا تُرِيدُ مِنْهُ فَقَالَ أَمَا إِنِّي لَا أَعْرِفُ لِأَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونَ أَحْفَظَ لِحَدِيثِهِ مِنِّي فَقَالَ كَعْبٌ أَمَا إِنَّكَ لَنْ تَجِدَ طَالِبَ شَيْءٍ إِلَّا سَيَشْبَعُ مِنْهُ يَوْمًا مِنْ الدَّهْرِ إِلَّا طَالِبَ عِلْمٍ أَوْ طَالِبَ دُنْيَا فَقَالَ أَنْتَ كَعْبٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ لِمِثْلِ هَذَا جِئْتُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
طاؤس بیان کرتے ہیں عرض کیا گیا یا رسول اللہ کون سا شخص زیادہ علم رکھتا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا جو لوگوں کے علم کو اپنے علم کے ساتھ ملادے اور وہ جو علم کا بھوکا ہوتا ہے۔
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا شِبْلٌ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ قَالَ مَنْ جَمَعَ عِلْمَ النَّاسِ إِلَى عِلْمِهِ وَكُلُّ طَالِبِ عِلْمٍ غَرْثَانُ إِلَى عِلْمٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
معاویہ بن قرہ بیان کرتے ہیں ایک حلقے میں جس میں کچھ بزرگ لوگ موجود تھے اور آپس میں بات چیت کررہے ان میں عائذ بن عمرو بھی موجود تھے حاضرین میں سے ایک کنارے میں موجود ایک شخص بولا اللہ کے ذکر کی طرف متوجہ ہوجاؤ اللہ تمہیں برکت عطا کرے گا۔ حاضرین نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا اور پھر بولے تم ہمیں کیا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہو پھر ایک شخص نے دریافت کیا تمہیں یہ بات کہنے کی ہدایت کس نے کہی ہے چلے جاؤ یہاں سے اگر واپس آئے تو ہم تمہیں اتنی سخت سزا دیں گے۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ قَالَ كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا الْمَشْيَخَةُ وَهُمْ يَتَرَاجَعُونَ فِيهِمْ عَائِذُ بْنُ عَمْرٍو فَقَالَ شَابٌّ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ أَفِيضُوا فِي ذِكْرِ اللَّهِ بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ فَنَظَرَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ فِي أَيِّ شَيْءٍ رَآنَا ثُمَّ قَالَ بَعْضُهُمْ مَنْ أَمَرَكَ بِهَذَا فَمُرْ لَئِنْ عُدْتَ لَنَفْعَلَنَّ وَلَنَفْعَلَنَّ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
عون بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ ارشاد فرماتے ہیں سب سے بہترین محفل وہ ہے جس میں حکمت کو پھیلایا جائے اور رحمت کی امید رکھی جائے۔
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ نِعْمَ الْمَجْلِسُ مَجْلِسٌ يُنْشَرُ فِيهِ الْحِكْمَةُ وَتُرْجَى فِيهِ الرَّحْمَةُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ہم نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے آپ نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف جمائی اور یہ ارشاد فرمایا یہی وہ گھڑی ہوگی جس میں لوگوں کے درمیان سے علم اٹھا لیا جائے گا یہاں تک کہ وہ ذرا سے علم پر بھی قادر نہیں ہوں گے حضرت زیاد بن لبید انصاری نے عرض کی یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ہمارے درمیان سے علم کیسے اٹھایا جائے گا جبکہ ہم قرآن پڑھتے ہیں اللہ کی قسم ہم اسے پڑھتے رہیں گے اور اپنی عورتوں اور بچوں کو بھی یہ پڑھاتے رہیں گے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے زیاد تمہاری ماں تمہیں روئے میں تو یہ سمجھتا تھا کہ تم مدینے کے سمجھدار لوگوں میں سے ایک ہو یہ توراۃ اور انجیل بھی تو یہود و نصاری کے پاس تھیں اس کا انھیں کیا فائدہ ہوا۔ جبیر نامی روای بیان کرتے ہیں میری ملاقات حضرت عبادہ بن صامت (رض) سے ہوئی تو میں نے انس (رض) نے کہا آپ نے سنا کہ آپ کے بھائی حضرت ابودرداء کیا حدیث بیان کرتے ہیں پھر میں نے انھیں وہ حدیث سنائی جو حضرت ابودرداء نے بیان کی تھی تو حضرت عبادہ نے ارشاد فرمایا حضرت ابودرداء نے سچ کہا ہے اگر تم چاہو تو میں تمہیں بتاسکتا ہوں کہ سب سے پہلے لوگوں میں سے کون ساعلم اٹھایا جائے گا وہ علم خشوع ہوگا یہاں تک کہ عنقریب وہ وقت آئے گا جب تم جامع مسجد میں داخل ہوں گے تو تمہیں ایک بھی ایسا شخص نظر نہیں آئے گا جس میں خشوع پایا جاتا ہو۔
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ جُبْيَرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ هَذَا أَوَانُ يُخْتَلَسُ الْعِلْمُ مِنْ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَى شَيْءٍ فَقَالَ زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يُخْتَلَسُ مِنَّا وَقَدْ قَرَأْنَا الْقُرْآنَ فَوَاللَّهِ لَنَقْرَأَنَّهُ وَلَنُقْرِئَنَّهُ نِسَاءَنَا وَأَبْنَاءَنَا فَقَالَ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا زِيَادُ إِنْ كُنْتُ لَأَعُدُّكَ مِنْ فُقَهَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَذِهِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ عِنْدَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى فَمَاذَا يُغْنِي عَنْهُمْ قَالَ جُبَيْرٌ فَلَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ قَالَ قُلْتُ أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ قَالَ صَدَقَ أَبُو الدَّرْدَاءِ إِنْ شِئْتَ لَأُحَدِّثَنَّكَ بِأَوَّلِ عِلْمٍ يُرْفَعُ مِنْ النَّاسِ الْخُشُوعُ يُوشِكُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَ الْجَمَاعَةِ فَلَا تَرَى فِيهِ رَجُلًا خَاشِعًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯১
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
مکحول بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے عالم شخص کی عبادت گزار شخص پر وہی فضیلت ہے جو میری فضیلت تم میں سے ادنیٰ شخص پر ہے۔ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت تلاوت کی۔ بیشک اللہ سے اس کے بندوں میں سے اہل علم ہی ڈرتے ہیں۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بیشک اللہ اس کے فرشتے آسمان اور زمین میں موجود مخلوقات یہاں تک کہ سمندر میں موجود مچھلیاں بھی اس شخص کے لیے دعائے رحمت کرتی ہیں جو لوگوں کو بھلائی کی تعلیم دیتا ہے۔
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جَمِيلٍ الْكِنَانِيُّ حَدَّثَنَا مَكْحُولٌ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِي عَلَى أَدْنَاكُمْ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَأَهْلَ سَمَاوَاتِهِ وَأَرَضِيهِ وَالنُّونَ فِي الْبَحْرِ يُصَلُّونَ عَلَى الَّذِينَ يُعَلِّمُونَ النَّاسَ الْخَيْرَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
حضرت ابن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کوئی شخص اس وقت تک عالم نہیں ہوسکتا جب تک وہ اپنے سے اوپر والے سے حسد کرنے سے باز نہ آجائے اور اپنے سے کم تر شخص کو حقیر سمجھنے سے باز نہ آجائے اور اپنے علم کے عوض میں معاوضے کا طلب گار نہ ہو۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَسَدٍ أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَا يَكُونُ الرَّجُلُ عَالِمًا حَتَّى لَا يَحْسُدَ مَنْ فَوْقَهُ وَلَا يَحْقِرَ مَنْ دُونَهُ وَلَا يَبْتَغِيَ بِعِلْمِهِ ثَمَنًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
عبدالاعلی تیمی بیان کرتے ہیں جس شخص کو علم عطا کیا جائے اور وہ علم اس شخص کو رلائے نہیں وہ اس لائق ہے کہ ان لوگوں میں سے نہ ہو جنہیں وہ علم عطا کیا گیا ہے جو انھیں نفع دیتا ہے کیونکہ اللہ نے علماء کی یہ تعریف کی ہے پھر انھوں نے یہ آیت پڑھی۔ بیشک وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا اس آیت کو وہ روتے ہیں۔ تک پڑھا۔
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ مِسْعَرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الْأَعْلَى التَّيْمِيَّ يَقُولُ مَنْ أُوتِيَ مِنْ الْعِلْمِ مَا لَا يُبْكِيهِ لَخَلِيقٌ أَنْ لَا يَكُونَ أُوتِيَ عِلْمًا يَنْفَعُهُ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى نَعَتَ الْعُلَمَاءَ ثُمَّ قَرَأَ الْقُرْآنَ إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ إِلَى قَوْلِهِ يَبْكُونَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৪
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
ابوحاذم بیان کرتے ہیں تم اس وقت تک عالم نہیں ہوسکتے جب تک تمہارے اندر تین خوبیاں نہ پائی جاتی ہوں تم اپنے سے اوپر والے شخص کے خلاف سرکشی نہ کرو اور اپنے سے کم تر شخص کو حقیر نہ سمجھو اور اپنے علم کے عوض میں دنیا کے طلب گار نہ ہو۔
أَخْبَرَنَا عِصْمَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ عَنْ مُبَارَكِ بْنِ فَضَالَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ الْعُمَرِيِّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ لَا تَكُونُ عَالِمًا حَتَّى يَكُونَ فِيكَ ثَلَاثُ خِصَالٍ لَا تَبْغِي عَلَى مَنْ فَوْقَكَ وَلَا تَحْقِرُ مَنْ دُونَكَ وَلَا تَأْخُذُ عَلَى عِلْمِكَ دُنْيَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৫
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
حضرت ابودرداء بیان کرتے ہیں تم اس وقت تک عالم نہیں ہوسکتے جب تم طالب علم نہ بن جاؤ اور تم اس وقت تک علم کے عالم نہیں ہوسکتے جب تک تم اس پر عمل نہیں کرتے اور تمہارے گناہ گار ہونے کے لیے اتناہی کافی ہے کہ تم ہمیشہ بحث و مباحثہ کرتے رہو اور تمہارے گناہ گار ہونے کے لیے اتناہی کافی ہے تم ہمیشہ جھگڑا کرتے رہو اور تمہارے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے تم جب بھی کوئی بات کرو وہ اللہ کی رضا کی بجائے کسی اور مقصد کے لیے ہو۔
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى الدِّمَشْقِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ لَا تَكُونُ عَالِمًا حَتَّى تَكُونَ مُتَعَلِّمًا وَلَا تَكُونُ بِالْعِلْمِ عَالِمًا حَتَّى تَكُونَ بِهِ عَامِلًا وَكَفَى بِكَ إِثْمًا أَنْ لَا تَزَالَ مُخَاصِمًا وَكَفَى بِكَ إِثْمًا أَنْ لَا تَزَالَ مُمَارِيًا وَكَفَى بِكَ كَاذِبًا أَنْ لَا تَزَالَ مُحَدِّثًا فِي غَيْرِ ذَاتِ اللَّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
عمران منقری بیان کرتے ہیں میں نے حضرت حسن بصری سے ایک دن کسی بات کے بارے میں جو انھوں نے بیان کی تھی یہ کہا اے ابوسعید فقہاء ایسے نہیں کہتے جو آپ نے بیان کیا ہے تو حضرت حسن بصری نے فرمایا تمہارا ستیا ناس ہو کیا تم نے کبھی کوئی فقیہ دیکھا ہے فقیہ وہ شخص ہوتا ہے جو دنیا سے بےرغبت ہو۔ آخرت کی طرف متوجہ ہو اپنے دین کے معاملات کا نگران ہو اور ہمیشہ اپنے پروردگار کی عبادت میں مصروف رہے۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا الْمُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَخِيهِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ عِمْرَانَ الْمِنْقَرِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ يَوْمًا فِي شَيْءٍ قَالَهُ يَا أَبَا سَعِيدٍ لَيْسَ هَكَذَا يَقُولُ الْفُقَهَاءُ فَقَالَ وَيْحَكَ وَرَأَيْتَ أَنْتَ فَقِيهًا قَطُّ إِنَّمَا الْفَقِيهُ الزَّاهِدُ فِي الدُّنْيَا الرَّاغِبُ فِي الْآخِرَةِ الْبَصِيرُ بِأَمْرِ دِينِهِ الْمُدَاوِمُ عَلَى عِبَادَةِ رَبِّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
سعد بن ابراہیم سے سوال کیا گیا مدینہ کا سب سے زیادہ سمجھدار شخص کون ہے انھوں نے جواب دیا جو اپنے پروردگار سے سب سے زیادہ ڈرتا ہو۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ الْبَجَلِيُّ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قِيلَ لَهُ مَنْ أَفْقَهُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قَالَ أَتْقَاهُمْ لِرَبِّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
مجاہد ارشاد فرماتے ہیں فقیہ وہ شخص ہے جو اللہ کا خوف رکھتا ہو۔
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ إِنَّمَا الْفَقِيهُ مَنْ يَخَافُ اللَّهَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
حضرت علی بن ابوطالب (رض) ارشاد فرماتے ہیں حقیقی معنوں میں فقیہ وہ شخص ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرے اور انھیں اللہ کی نافرمانی کی رخصت نہ دے اور انھیں اللہ کے آداب سے بےنیاز نہ کردے اور قرآن کو چھوڑ کر کسی دوسری چیز کی طرف متوجہ نہ ہوجائے۔ ایسی عبادت میں کوئی بھلائی نہیں ہے جس میں علم نہ ہو اور ایسے علم میں کوئی بھلائی نہیں ہے جس میں فہم نہ ہو اور ایسی قرأت میں کوئی بھلائی نہیں ہے جس میں غور و فکر نہ ہو۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ عَنْ يَعْقُوبَ الْقُمِّيِّ حَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ يَحْيَى هُوَ ابْنُ عَبَّادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ إِنَّ الْفَقِيهَ حَقَّ الْفَقِيهِ مَنْ لَمْ يُقَنِّطْ النَّاسَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُمْ فِي مَعَاصِي اللَّهِ وَلَمْ يُؤَمِّنْهُمْ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ وَلَمْ يَدَعْ الْقُرْآنَ رَغْبَةً عَنْهُ إِلَى غَيْرِهِ إِنَّهُ لَا خَيْرَ فِي عِبَادَةٍ لَا عِلْمَ فِيهَا وَلَا عِلْمٍ لَا فَهْمَ فِيهِ وَلَا قِرَاءَةٍ لَا تَدَبُّرَ فِيهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০০
مقدمہ دارمی
পরিচ্ছেদঃ جو شخص غلطی میں مبتلا ہونے کے خوف سے فتوی دینے سے بچے
حضرت علی بن ابوطالب (رض) ارشاد فرماتے ہیں حقیقی معنوں میں فقیہ وہ شخص ہے جو لوگوں کو اللہ کی رحمت سے مایوس نہ کرے اور انھیں اللہ کے آداب سے بےنیاز نہ کردے اور انھیں اللہ کی نافرمانی کی رخصت نہ دے بیشک ایسی عبادت میں کوئی بھلائی نہیں ہے جس میں علم نہ ہو اور ایسے علم میں کوئی بھلائی نہیں ہے جس میں فہم نہ ہو اور ایسی قرأت میں کوئی بھلائی نہیں ہے جس میں غور و فکر نہ ہو۔
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادٍ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ الْفَقِيهُ حَقُّ الْفَقِيهِ الَّذِي لَا يُقَنِّطُ النَّاسَ مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ وَلَا يُؤَمِّنُهُمْ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ وَلَا يُرَخِّصُ لَهُمْ فِي مَعَاصِي اللَّهِ إِنَّهُ لَا خَيْرَ فِي عِبَادَةٍ لَا عِلْمَ فِيهَا وَلَا خَيْرَ فِي عِلْمٍ لَا فَهْمَ فِيهِ وَلَا خَيْرَ فِي قِرَاءَةٍ لَا تَدَبُّرَ فِيهَا
tahqiq

তাহকীক: