সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)
مسند الدارمي (سنن الدارمي)
نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯২ টি
হাদীস নং: ২১৫০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رضاعت کے ذریعے کیا چیز حرام ہوتی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جو ولادت کے ذریعے ہوتی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
حضرت عائشہ (رض) سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ قَالَ مَالِكٌ وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتنی رضاعت حرمت کو ثابت کرتی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتی ہیں ایک یا دو گھونٹ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتنی رضاعت حرمت کو ثابت کرتی ہے۔
ام فضل بیان کرتی ہیں ایک شخص نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی میں نے ایک خاتون سے شادی کرلی میری پہلے سے ایک بیوی تھی پہلے والی بیوی یہ کہتی ہے کہ اس نے دوسری والی بیوی کو دودھ پلایا ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک یا دو گھونٹ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً وَعِنْدِي أُخْرَى فَزَعَمَتْ الْأُولَى أَنَّهَا أَرْضَعَتْ الْحُدْثَى فَقَالَ لَا تُحَرِّمُ الْإِمْلَاجَةُ وَلَا الْإِمْلَاجَتَانِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کتنی رضاعت حرمت کو ثابت کرتی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں قرآن پاک میں یہ حکم نازل ہوا تھا کہ دس گھونٹ سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا پھر پانچ گھونٹ رہ گیا۔ جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا انتقال ہوا تو یہ آیت قرآن کا حصہ تھی اور تلاوت کی جاتی تھی۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ أَخْبَرَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ نَزَلَ الْقُرْآنُ بِعَشْرِ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُنَّ مِمَّا يُقْرَأُ مِنْ الْقُرْآنِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دودھ پلانے کا بدلہ کیسے ادا کیا جاتا ہے۔
حجاج بن حجاج اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے عرض کی یا رسول اللہ میں دودھ پلانے کا معاوضہ کیسے ادا کرسکتا ہوں آپ نے فرمایا پیشانی (یعنی غلام) کے ذریعے خواہ وہ کوئی غلام ہو یا کنیز ہو۔
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ قَالَ الْغُرَّةُ الْعَبْدُ أَوْ الْأَمَةُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رضاعت کے بارے میں ایک خاتون کی گواہی۔
عتبہ بن حارث بیان کرتے ہیں میں نے ابو وہاب کی صاحبزادی سے شادی کرلی ایک سیاہ فام کنیز آئی اور بولی میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے میری طرف سے منہ پھیرلیا۔ ابوعاصم کی روایت میں یہ بات ہے کہ تیسری یا چوتھی مرتبہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب حکم آچکا ہے تو پھر اب کیا مسئلہ ہے پھر آپ نے اس صاحب کو اس خاتون سے منع کردیا ابوعاصم بیان کرتے ہیں ایک روایت میں منع کرنے کے الفاظ نہیں ہیں امام ابومحمد فرماتے ہیں ہمارے نزدیک بھی یہی حکم ہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عُقْبَةُ بْنُ الْحَارِثِ ثُمَّ قَالَ لَمْ يُحَدِّثْنِيهِ وَلَكِنْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ قَالَ تَزَوَّجْتُ بِنْتَ أَبِي إِهَابٍ فَجَاءَتْ أَمَةٌ سَوْدَاءُ فَقَالَتْ إِنِّي أَرْضَعْتُكُمَا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي قَالَ أَبُو عَاصِمٍ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوْ الرَّابِعَةِ قَالَ كَيْفَ وَقَدْ قِيلَ وَنَهَاهُ عَنْهَا قَالَ أَبُو عَاصِمٍ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ فَكَيْفَ وَقَدْ قِيلَ وَلَمْ يَقُلْ نَهَاهُ عَنْهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَذَا عِنْدَنَا
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑی عمر کے بچے کو دودھ پلانا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کے ہاں تشریف لائے اس وقت ان کے پاس ایک صاحب موجود تھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہوگیا گویا آپ نے ان کی موجودگی کو ناپسند کیا میں نے عرض کی یہ میرے بھائی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اپنے رضاعی بھائیوں کی تحقیق کرلیا کرو کیونکہ رضاعت بھوک سے ثابت ہوتی ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ فَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ وَكَأَنَّهُ كَرِهَ ذَلِكَ فَقُلْتُ إِنَّهُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ فَقَالَ انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنْ الْمَجَاعَةِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑی عمر کے بچے کو دودھ پلانا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں سہلہ بنت سہیل جو حضرت ابوحذیفہ کی اہلیہ تھی نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئی اور عرض کی یا رسول اللہ ابوحذیفہ کا آزاد کردہ غلام سالم ہمارے ہاں آیا کرتا ہے اور میں نے اس وقت چادر وغیرہ نہیں لی ہوئی تھی ہم اسے اپنا بیٹا سمجھتے ہیں ابوحذیفہ نے اس لڑکے کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا جیسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زید کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا تو اللہ نے یہ آیت نازل کی ان بچوں کو ان کے باپ کے نام سے بلاؤ اللہ کے نزدیک یہی بات انصاف کے مطابق ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خاتون کو ہدایت کی کہ وہ سالم کو اپنا دودھ پلادیں امام دارمی فرماتے ہیں یہ حکم سالم کے ساتھ مخصوص ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو وَكَانَتْ تَحْتَ أَبِي حُذَيْفَةَ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنَّ سَالِمًا مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَدْخُلُ عَلَيْنَا وَأَنَا فُضُلٌ وَإِنَّمَا نَرَاهُ وَلَدًا وَكَانَ أَبُو حُذَيْفَةَ تَبَنَّاهُ كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ أَنْ تُرْضِعَ سَالِمًا قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا لِسَالِمٍ خَاصَّةً
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حلالہ کرنے کی ممانعت۔
حضرت عبداللہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حلالہ کرنے والے اور جس کے لیے حلالہ کیا جائے اس کے اوپر لعنت فرمائی ہے۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِي قَيْسٍ عَنْ الْهُزَيْلِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحِلَّ وَالْمُحَلَّلَ لَهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৫৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیوی کا خرچ شوہر پر لازم ہے۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں حضرت معاویہ کی والدہ جو ہند جو ابوسفیان کی اہلیہ تھیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ ابوسفیان ایک کنجوس آدمی ہے وہ میری اور میرے بچوں کی ضرورت کے مطابق خرچ نہیں کرتے میں ان کی لاعلمی میں اسے حاصل کرسکتی ہوں مجھے اس سے کوئی گناہ ہوگا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو مناسب طور پر تمہاری اور تمہاری اولاد کے لیے کافی ہو تم حاصل کرلیا کرو۔
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هِنْدًا أُمَّ مُعَاوِيَةَ امْرَأَةَ أَبِي سُفْيَانَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ وَإِنَّهُ لَا يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْهُ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ فَهَلْ عَلَيَّ فِي ذَلِكَ جُنَاحٌ فَقَالَ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ خواتین کے ساتھ اچھے سلوک کا بیان۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور جب تمہارا کوئی ساتھی فوت ہوجائے تو اسے اس کے حال پر چھوڑ دو (یعنی اس کی برائی بیان نہ کرو)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ وَإِذَا مَاتَ صَاحِبُكُمْ فَدَعُوهُ
তাহকীক:
হাদীস নং: ২১৬১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کم سن بچوں کی شادی کا حکم جبکہ شادی ان کے باپ نے کی ہو۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے ساتھ شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال تھی ہم مدینہ آئے اور بنوحارث بن خزرج کے محلے میں قیام کیا مجھے بخار ہوگیا جس سے میرے سر کے سارے بال جھڑ گئے اور صرف کندھوں تک کچھ بال باقی رہ گئے میرے پاس ام رومان تشریف لائیں میں جھولا جھول رہی تھی میرے ساتھ کچھ سہیلیاں تھیں وہ مجھے کھینچ کرلے گئیں مجھے پتا نہیں چلا کہ ان کا کیا ارادہ ہے انھوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور لا کر گھر کے دروازے پر کھڑا کردیا میں کھڑی ہوئی یہاں تک کہ میری سانس درست ہوئی پھر انھوں نے کچھ پانی لے کر اس کے ذریعے میرا سر اور میرا منہ دھویا پھر مجھے گھر لے گئیں وہاں کچھ انصاری خواتین موجود تھیں وہ بولیں خیروبرکت کے ہمراہ اور آنے والی خیر کے ہمراہ (یہ شادی انجام پذیر ہو) میری والدہ نے مجھے ان خواتین کے حوالے کیا انھوں نے مجھے تیار کیا اور چاشت کے وقت نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے ہاں تشریف لائے انھوں نے مجھے ان کے حوالے کردیا اس وقت میری عمر نو برس تھی۔
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ خَلِيلٍ أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتِّ سِنِينَ فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَنَزَلْنَا فِي بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَوُعِكْتُ فَتَمَرَّقَ رَأْسِي فَأَوْفَى جُمَيْمَةً فَأَتَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَإِنِّي لَفِي أُرْجُوحَةٍ وَمَعِي صَوَاحِبَاتٌ لِي فَصَرَخَتْ بِي فَأَتَيْتُهَا وَمَا أَدْرِي مَا تُرِيدُ فَأَخَذَتْ بِيَدِي حَتَّى أَوْقَفَتْنِي عَلَى بَابِ الدَّارِ وَإِنِّي لَأَنْهَجُ حَتَّى سَكَنَ بَعْضُ نَفَسِي ثُمَّ أَخَذَتْ شَيْئًا مِنْ مَاءٍ فَمَسَحَتْ بِهِ وَجْهِي وَرَأْسِي ثُمَّ أَدْخَلَتْنِي الدَّارَ فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْبَيْتِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ وَعَلَى خَيْرِ طَائِرٍ فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِنَّ فَأَصْلَحْنَ مِنْ شَأْنِي فَلَمْ يَرُعْنِي إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضُحًى فَأَسْلَمَتْنِي إِلَيْهِ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ
তাহকীক: