সুনানুদ্দারিমী (উর্দু)

مسند الدارمي (سنن الدارمي)

نکاح کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯২ টি

হাদীস নং: ২১৩০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غیرت کا بیان۔
حضرت مغیرہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بات کا پتا چلا کہ حضرت سعد بن عبادہ یہ کہتے ہیں کہ اگر میں اپنی بیوی کے ہمراہ کسی شخص کو پاؤں تو اس عورت کو اپنی تلوار سے قتل کردوں اور کوئی درگزر نہ کروں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم لوگوں کو کیا سعد کی غیرت پر حیرت ہورہی ہے میں سعد سے زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت والا ہے اسی لیے اس نے ظاہری اور خفیہ ہر طرح کے فحش کاموں کو حرام قرار دیا ہے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کوئی غیرت والا نہیں ہے اور نہ ہی اس کے نزدیک عذر سے زیادہ کوئی اور چیز محبوب ہے اس لیے اس نے انبیاء کو خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والابناکر مبعوث کیا ہے اور اللہ سے زیادہ کسی بھی شخص کو اپنی تعریف پسند نہیں ہے اسی لیے اس نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَرَّادٍ مَوْلَى الْمُغِيرَةِ عَنْ الْمُغِيرَةِ قَالَ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ يَقُولُ لَوْ وَجَدْتُ مَعَهَا رَجُلًا لَضَرَبْتُهَا بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ أَنَا أَغَيْرُ مِنْ سَعْدٍ وَاللَّهُ أَغَيْرُ مِنِّي وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَلَا شَخْصَ أَغَيْرُ مِنْ اللَّهِ وَلَا أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ الْمَعَاذِرِ وَلِذَلِكَ بَعَثَ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَلَا شَخْصَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنْ اللَّهِ وَلِذَلِكَ وَعَدَ الْجَنَّةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر کا بیوی پر حق۔
حضرت ابوہریرہ (رض) روایت کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جب کوئی عورت اپنے شوہر کے بستر سے الگ رہتی ہے تو فرشتے اس وقت تک لعنت کرتے رہتے ہیں جب تک وہ واپس نہ آجائے۔
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى الْعَامِرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا بَاتَتْ الْمَرْأَةُ هَاجِرَةً لِفِرَاشِ زَوْجِهَا لَعَنَتْهَا الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تَرْجِعَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں عویمر عجلانی نے عرض کی یا رسول اللہ۔ آپ کے خیال کے مطابق اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو پاتا ہے تو اسے اس کو قتل کردینا چاہیے تاکہ لوگ اس شخص کو بھی قتل کردیں یا پھر اسے کیا کرنا چاہیے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ تمہارے اور تمہاری بیویوں کے بارے میں کوئی حکم نازل کردے گا تم جاؤ اور اس عورت کو لے کر آؤ۔ حضرت سہل بیان کرتے ہیں پھر ان دونوں میاں بیوی نے ایک دوسرے کے ساتھ لعان کیا اس وقت میں بھی لوگوں کے ہمراہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس موجود تھا جب وہ دونوں لعان کرچکے تو عویمر کہتے ہیں یارسول اللہ اگر میں اب بھی اس عورت کو اپنے پاس رہنے دیتا ہوں تو گویا میں نے اس پر جھوٹا الزام لگایا ہے (حضرت سہل بیان کرتے ہیں) پھر عویمر نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کوئی ہدایت دینے سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیدیں۔ ابن شہاب بیان کرتے ہیں اس کے بعد لعان کرنے والوں کا یہی طریقہ رہ گیا (کہ وہ لعان کرنے کے بعد بیوی کو طلاق دے دیتے ہیں) ۔

حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں عویمر، عاصم بن عدی کے پاس آئے وہ بنوعجلان کے سردار تھے اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا راوی کہتے ہیں تاہم اس روایت میں تین طلاقیں دینے کا ذکر نہیں ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَيَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلَاعُنِهِمَا قَالَ كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانَتْ تِلْكَ بَعْدُ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ عُوَيْمِرًا أَتَى عَاصِمَ بْنَ عَدِيٍّ وَكَانَ سَيِّدَ بَنِي عَجْلَانَ فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں مجھ سے حضرت مصعب بن زبیر کی حکومت کے زمانہ میں لعان کرنے والوں کے بارے میں دریافت کیا گیا کہ کیا ان کے درمیان علیحدگی کرادی جائے گی مجھے یہ سمجھ نہ آئی کہ میں کیا جواب دوں۔ سعید کہتے ہیں میں اٹھا اور حضرت عبداللہ (رض) کے گھر آیا میں نے ان کے خادم سے کہا میرے لیے اندر آنے کی اجازت مانگو۔ خادم نے جواب دیا وہ قیلولہ کر رہے ہیں تم ان کے پاس نہیں جاسکتے سعید بیان کرتے ہیں حضرت ابن عمر (رض) نے شاید یہ میری آواز سن لی تو انھوں نے اندر سے دریافت کیا کیا ابن جبیر ہے ؟ میں نے جواب دیا جی ہاں۔ انھوں نے جواب دیا آجاؤ تم اس وقت کسی ضروری کام سے آئے ہوگے سعید بیان کرتے ہیں میں اندران کے پاس آیا تو میں نے دیکھا کہ انھوں نے اپنی ٹانگوں پر ایک چادر اوڑھی ہوئی ہے اور لیٹے ہوئے ہیں اور اپنے بازو (راوی کو شک ہے یا شاید) نمرقہ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے ہیں اس تکیے کے اندر پتے بھرے ہوئے ہیں میں نے عرض کی اے ابوعبدالرحمن لعان کرنے والوں کے درمیان علیحدگی کروا دی جائے گی انھوں نے جواب دیا سبحان اللہ اس بارے میں سب سے پہلے فلاں شخص نے سوال کیا تھا اس نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کے خیال میں اگر ہم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کو گناہ کرتے ہوئے دیکھے تو اسے کیا کرنا چاہیے اگر وہ خاموش رہتا ہے تو ایک بڑے جرم پر خاموش ہے اور اگر وہ یہ بیان کرتا ہے تو ایسی بات بیان کرے گا (راوی کہتے ہیں) نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خاموش رہے آپ نے اسے کوئی جواب نہ دیا وہ صاحب اٹھ کر چلے گئے اس کے بعد جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے اور عرض کی یا رسول اللہ میں نے آپ سے جس چیز کے بارے میں سوال کیا تھا اس میں مبتلا ہوگیا ہوں۔ راوی کہتے ہیں اللہ نے سورت نور کی یہ آیت نازل کی۔ " جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگاتے ہیں اور ان کے پاس کوئی گواہ نہیں ہوتا صرف وہ خود گواہ ہوتا ہے تو اس اکیلے شخص کی گواہی چار گواہوں کے برابر ہوگی وہ اللہ کے نام کی قسم اٹھائے گا کہ وہ سچ کہہ رہا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے گا کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹ بول رہاہو اور عورت سے عذاب ہٹادیا جائے گا اگر وہ اللہ کے نام کی چار مرتبہ یہ گواہی دے کہ وہ مرد جھوٹ بول رہا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اس عورت پر اللہ کا غضب نازل ہو اگر مرد سچ کہہ رہاہو۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان آیات کی تلاوت کی پھر آپ نے ان صاحب کو بلایا اور یہ آیات اس کے سامنے تلاوت کرنے کے بعد اسے اللہ کے خوف سے ڈرایا اور اسے بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے مقابلے میں زیادہ آسان ہے وہ صاحب بولے میں نے اس عورت پر جھوٹا الزام نہیں لگایا۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس خاتون کو بلایا اور اسے نصیحت کی یہ بتایا کہ دنیا کا عذاب آخرت کے عذاب کے مقابلے میں آسان ہے وہ عورت بولی اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا ہے یہ صاحب جھوٹ بول رہے ہیں۔ پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان صاحب کو بلوایا ان صاحب نے اللہ کے نام پر چار مرتبہ یہ قسم اٹھا کر گواہی دی کہ وہ سچ کہہ رہا ہے اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ ان پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹ بول رہاہو۔ پھر اس خاتون کو لایا گیا اس نے اللہ کے نام پر چار مرتبہ یہ گواہی دی کہ وہ صاحب جھوٹ بول رہے ہیں اور پانچویں مرتبہ یہ کہا کہ اگر وہ صاحب سچے ہوں تو اس خاتون پر اللہ کی لعنت ہو۔ (حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں) پھر نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان دونوں کے درمیان علیحدگی کروادی۔
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ يَقُولُ سُئِلْتُ عَنْ الْمُتَلَاعِنَيْنِ فِي إِمَارَةِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا فَمَا دَرَيْتُ مَا أَقُولُ قَالَ فَقُمْتُ حَتَّى أَتَيْتُ مَنْزِلَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقُلْتُ لِلْغُلَامِ اسْتَأْذِنْ لِي عَلَيْهِ فَقَالَ إِنَّهُ قَائِلٌ لَا تَسْتَطِيعُ أَنْ تَدْخُلَ عَلَيْهِ قَالَ فَسَمِعَ ابْنُ عُمَرَ صَوْتِي فَقَالَ ابْنُ جُبَيْرٍ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ ادْخُلْ فَمَا جَاءَ بِكَ هَذِهِ السَّاعَةَ إِلَّا حَاجَةٌ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْتُهُ وَهُوَ مُفْتَرِشٌ بَرْذَعَةَ رَحْلِهِ مُتَوَسِّدٌ مِرْفَقَةً أَوْ قَالَ نُمْرُقَةً شَكَّ عَبْدُ اللَّهِ حَشْوُهَا لِيفٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُتَلَاعِنَانِ أَيُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا قَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ نَعَمْ إِنَّ أَوَّلَ مَنْ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ فُلَانٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا رَأَى امْرَأَتَهُ عَلَى فَاحِشَةٍ كَيْفَ يَصْنَعُ إِنْ سَكَتَ سَكَتَ عَلَى أَمْرٍ عَظِيمٍ وَإِنْ تَكَلَّمَ فَمِثْلُ ذَلِكَ قَالَ فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ فَقَامَ لِحَاجَتِهِ فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الَّذِي سَأَلْتُكَ عَنْهُ قَدْ ابْتُلِيتُ بِهِ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ الَّتِي فِي سُورَةِ النُّورِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ حَتَّى خَتَمَ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ قَالَ فَدَعَا الرَّجُلَ فَتَلَاهُنَّ عَلَيْهِ وَذَكَّرَهُ بِاللَّهِ وَأَخْبَرَهُ أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَ مَا كَذَبْتُ عَلَيْهَا ثُمَّ دَعَا الْمَرَأَةَ فَوَعَظَهَا وَذَكَّرَهَا وَأَخْبَرَهَا أَنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ فَقَالَتْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنَّهُ لَكَاذِبٌ فَدَعَا الرَّجُلَ فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ أُتِيَ بِالْمَرْأَةِ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنْ الصَّادِقِينَ ثُمَّ فَرَّقَ بَيْنَهُمَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ لعان کا بیان۔
حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لعان کرنے والے میاں بیوی کے درمیان علیحدگی کروادی تھی اور بچے کا نسب اس کی ماں کے ساتھ ثابت کیا تھا۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ حَدَّثَنِي مَالِكٌ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِأُمِّهِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرلے۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو غلام آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرلے وہ ظالم ہوگا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ أَوْ أَهْلِهِ فَهُوَ عَاهِرٌ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو غلام اپنے آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرلے۔
حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو غلام آقا کی اجازت کے بغیر شادی کرلے وہ ظالم شمار ہوگا۔
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مِنْدَلُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَيُّمَا عَبْدٍ تَزَوَّجَ بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَهُوَ زَانٍ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ عورت کے شوہر کا شمار ہوگا۔
سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ (رض) کے حوالے سے یہ مرفوع حدیث نقل کرتے ہیں بچہ عورت کے شوہر کا شمار ہوگا اور زنا کرنے والے کو پتھر مارے جائیں گے۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ عورت کے شوہر کا شمار ہوگا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا بچہ عورت کے شوہر کا شمار ہوگا۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৩৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بچہ عورت کے شوہر کا شمار ہوگا۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں عتبہ بن ابو وقاص نے اپنے بھائی سعد بن ابو وقاص سے یہ عہد لیا کہ وہ زمعہ کی کنیز کے بیٹے کو اپنے قبضے میں لیں تو عتبہ نے کہا کہ یہ میرا بیٹا ہے جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فتح مکہ کے موقع پر تشریف لائے تو سعد بن ابو وقاص نے زمعہ کی کنیز کے بیٹے کو حاصل کرلیا وہ عتبہ بن ابو وقاص سے مشابہت رکھتا تھا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے عبد بن زمعہ یہ تمہیں ملے گا کیونکہ یہ اس کے باپ کے بستر پر پیدا ہوا تھا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اے سودہ بنت زمعہ تم اس لڑکے سے پردہ کرنا۔ (راوی کہتے ہیں) اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عتبہ بن ابو وقاص کے ساتھ اس لڑکے کی مشابہت دیکھ لی تھی۔
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنْ يَقْبِضَ إِلَيْهِ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ فَقَالَ عُتْبَةُ إِنَّهُ ابْنِي فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْفَتْحِ أَخَذَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ فَإِذَا هُوَ أَشْبَهُ النَّاسِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِيهِ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ بِنْتَ زَمْعَةَ مِمَّا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ وَسَوْدَةُ بِنْتُ زَمْعَةَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪০
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص اپنے بچے کو پہچاننے کے باوجود انکار کردے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اس موقع پر جب لعان سے متعلق آیات نازل ہوئی۔ " جو عورت کسی قوم کے نسب میں وہ نسب داخل کردے جو ان سے تعلق نہیں رکھتا تو اللہ کی بارگاہ میں اسے کچھ نصیب نہیں ہوگا اور اللہ تعالیٰ اسے اپنی جنت میں داخل نہیں کرے گا اور جو شخص اپنی اولاد کو پہچان لینے کے باوجود اس کا انکار کرے اللہ اسے حجاب میں رکھے گا اور اسے سب اگلے پچھلے لوگوں کے سامنے رسوا کرے گا۔ امام دارمی فرماتے ہیں یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ حِينَ أُنْزِلَتْ آيَةُ الْمُلَاعَنَةِ أَيُّمَا امْرَأَةٍ أَدْخَلَتْ عَلَى قَوْمٍ نَسَبًا لَيْسَ مِنْهُمْ فَلَيْسَتْ مِنْ اللَّهِ فِي شَيْءٍ وَلَمْ يُدْخِلْهَا اللَّهُ جَنَّتَهُ وَأَيُّمَا رَجُلٍ جَحَدَ وَلَدَهُ وَهُوَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ احْتَجَبَ اللَّهُ مِنْهُ وَفَضَحَهُ عَلَى رُءُوسِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ كَعْبٍ الْقُرَظِيُّ وَسَعِيدٌ يُحَدِّثَهُ هَذَا وَقَدْ بَلَغَنِي هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪১
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کسی شخص کا اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرنا۔
یزید بن براء اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میری ملاقات اپنے چچا سے ہوئی ان کے پاس ایک جھنڈا تھا میں نے ان سے دریافت کیا آپ کہاں جا رہے ہیں انھوں نے جواب دیا مجھے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک ایسے شخص کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ شادی کرلی ہے آپ نے مجھے یہ ہدایت کی ہے کہ میں اسے قتل کردوں اور اس کا مال قبضے میں لے لوں۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ زَيْدٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَقِيتُ عَمِّي وَمَعَهُ رَايَةٌ فَقُلْتُ أَيْنَ تُرِيدُ فَقَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ نَكَحَ امْرَأَةَ أَبِيهِ فَأَمَرَنِي أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ وَآخُذَ مَالَهُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪২
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا یہ فرمان اس کے بعد عورتیں تمہارے لیے حلال نہیں ہیں۔
محمد بن ابوموسی (رض) بیان کرتے ہیں انصار سے تعلق رکھنے والا ایک شخص یہ بات بیان کرتا ہے میں نے حضرت ابی بن کعب (رض) سے دریافت کیا کہ آپ کے خیال میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تمام ازواج مطہرات فوت ہوجائیں تو کیا آپ کے لیے مزید شادی کرنا جائز ہوگا انھوں نے جواب دیا ہاں۔ کیونکہ اللہ نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے خواتین کی مخصوص قسم کو حلال قرار دیا ہے اور اس کی صفت بیان کی ہے اور یہ فرمایا ہے تمہارے لیے اس کے بعد عورتوں سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے یعنی جن میں یہ صفات نہ پائی جاتی ہوں۔
حَدَّثَنِي مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُوسَى عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ يُسَمَّى زِيَادًا قَالَ قُلْتُ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتْنَ كَانَ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ قَالَ نَعَمْ إِنَّمَا أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ ضَرْبًا مِنْ النِّسَاءِ وَوَصَفَ لَهُ صِفَةً فَقَالَ لَا يَحِلُّ لَكَ النِّسَاءُ مِنْ بَعْدُ مِنْ بَعْدِ هَذِهِ الصِّفَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৩
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اللہ کا یہ فرمان اس کے بعد عورتیں تمہارے لیے حلال نہیں ہیں۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے وصال سے پہلے اللہ نے آپ پر یہ بات حلال کردی تھی کہ آپ جتنی خواتین کے ساتھ چاہے شادی کرسکتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا الْمُعَلَّى حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحَلَّ اللَّهُ لَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَ مِنْ النِّسَاءِ مَا شَاءَ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৪
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنیز کی آزادی کو اس کا مہر مقرر کرنا۔
حضرت انس بیان کرتے ہیں حضرت صفیہ کو نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آزاد کردیا تھا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا تھا۔
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ شُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৫
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنیز کی آزادی کو اس کا مہر مقرر کرنا۔
حضرت انس بیان کرتے ہیں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت صفیہ کو آزاد کرکے ان سے شادی کرلی تھی اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا تھا۔
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَتَزَوَّجَهَا وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৬
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کنیز کو آزاد کرکے اس سے شادی کرنے کی فضیلت۔
صالح بن صالح بیان کرتے ہیں میں شعبی کے پاس موجود تھا کہ ان کے پاس ایک خراسان سے تعلق رکھنے والا ایک شخص آیا اور بولا اے ابوعمرو ہمارے ہاں خراسان جو شخص اپنی کنیز کو آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلے اس کے بارے میں لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ قربانی کے جانور پر سوار ہونے کے مترادف ہے شعبی نے جواب دیا مجھے حضرت ابوموسی (رض) کے صاحبزادے حضرت ابوبردہ نے اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان سنایا ہے تین طرح کے لوگوں کو دوگنا اجر دیا جائے گا ایک وہ شخص جو اہل کتاب سے تعلق رکھتا ہو اور اپنے نبی پر ایمان لایاہو پھر اسے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا زمانہ نصیب ہوا ہو اور وہ آپ پر ایمان لا کر آپ کی پیروی کرے۔ دوسرا وہ غلام جو اللہ کا حق ادا کرے اور اپنے آقاکاحق ادا کرے اس کو دوگنا اجر ملے گا۔ اور تیسرا وہ شخص جس کے پاس کوئی کنیز ہو وہ اسے اچھی خوراک فراہم کرے اور اس کی اچھی طرح سے تعلیم و تربیت کرے پھر اسے آزاد کرکے اس کے ساتھ شادی کرلے تو اسے دوگنا اجر ملے گا۔ پھر شعبی نے اس شخص سے کہا کسی معاوضے کے بغیر تم یہ حدیث حاصل کرو پہلے اس سے کم درجے کی حدیث کے لیے مدینہ منورہ کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ ہشیم بیان کرتے ہیں بصرہ میں مجھے اس بات کا پتا چلا کہ تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے یعنی صالح سے اس روایت کے بارے میں دریافت کیا۔

یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ عَنْ صَالِحِ بْنِ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ الشَّعْبِيِّ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ فَقَالَ يَا أَبَا عَمْرٍو إِنَّ مَنْ قِبَلَنَا مِنْ أَهْلِ خُرَاسَانَ يَقُولُونَ فِي الرَّجُلِ إِذَا أَعْتَقَ أَمَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا فَهُوَ كَالرَّاكِبِ بَدَنَتَهُ فَقَالَ الشَّعْبِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ أَبِي مُوسَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةٌ يُؤْتَوْنَ أَجْرَهُمْ مَرَّتَيْنِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ ثُمَّ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَ بِهِ وَاتَّبَعَهُ وَعَبْدٌ مَمْلُوكٌ أَدَّى حَقَّ اللَّهِ وَحَقَّ مَوَالِيهِ فَلَهُ أَجْرَانِ وَرَجُلٌ كَانَتْ لَهُ أَمَةٌ فَغَذَّاهَا فَأَحْسَنَ غِذَاءَهَا وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا فَأَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ثُمَّ قَالَ لِلرَّجُلِ خُذْ هَذَا الْحَدِيثَ بِغَيْرِ شَيْءٍ فَقَدْ كَانَ يُرْحَلُ فِيمَا دُونَ هَذَا إِلَى الْمَدِينَةِ قَالَ هُشَيْمٌ أَفَادُونِي بِالْبَصْرَةِ فَأَتَيْتُهُ فَسَأَلْتُهُ عَنْهُ أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ صَالِحِ بْنِ حَيٍّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৭
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کسی عورت کے ساتھ شادی کرے پھر مہر مقرر کرنے سے پہلے فوت ہوجائے۔
علقمہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود سے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو کسی خاتون کے ساتھ شادی کرے اور اس کا مہر مقرر کرنے اور رخصتی سے پہلے ہی فوت ہوجائے حضرت عبداللہ (رض) نے اس بارے میں یہ فتوی دیا اس عورت کو اس جیسی دیگر خواتین جتنا مہر ملے گا عورت عدت بسر کرے گی اور اسے وراثت میں بھی حصہ ملے گا حضرت معقل اشجعی بولے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بنو رو اس سے تعلق رکھنے والی خاتون بروع بنت واشق کے بارے میں اسی طرح کا فیصلہ فرمایا تھا جو آپ نے فیصلہ دیا ہے۔ راوی بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ (رض) یہ سن کر بہت خوش ہوئے اس حدیث کے راوی محمد بن یوسف اور سفیان کہتے ہیں ہم اس حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَكُنْ فَرَضَ لَهَا شَيْئًا وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا وَمَاتَ عَنْهَا قَالَ فِيهَا لَهَا صَدَاقُ نِسَائِهَا وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ قَالَ مَعْقِلٌ الْأَشْجَعِيُّ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي رُوَاسٍ بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ قَالَ فَفَرِحَ بِذَلِكَ قَالَ مُحَمَّدٌ وَسُفْيَانُ نَأْخُذُ بِهَذَا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৮
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رضاعت کے ذریعے کیا چیز حرام ہوتی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں وہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دوسرے گھر میں تھی انھوں نے کسی صاحب کی آواز سنی تو عرض کی یا رسول اللہ میں نے آپ کے دوسرے گھر میں کسی صاحب کی آواز سنی ہے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میرا خیال ہے فلاں شخص ہے وہ صاحب حضرت حفصہ کے رضاعی چچا تھے حضرت عائشہ (رض) نے عرض کی یا رسول اللہ اگر فلاں شخص موجود ہوتا یہ بات انھوں نے اپنے رضاعی چچا کے بارے میں کہی تو کیا وہ میرے ہاں آجاتا نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاں۔ رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوجاتی ہے جو ولادت کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ فَسَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ سَمِعْتُ صَوْتَ إِنْسَانٍ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২১৪৯
نکاح کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رضاعت کے ذریعے کیا چیز حرام ہوتی ہے۔
حضرت عائشہ (رض) بیان کرتی ہیں ان کے چچا جو ابوقیس کے بھائی تھے اور حضرت عائشہ (رض) کے ہاں آنے کی اجازت مانگی اس وقت پردے کا حکم نازل ہوچکا تھا حضرت عائشہ (رض) نے انھیں اندر آنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے تو حضرت عائشہ (رض) نے اس بات کا تذکرہ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کیا اور عرض کی میرے چچا جو ابوقیس کے بھائی ہیں تشریف لائے تھے لیکن میں نے انھیں واپس کردیا ہے تاکہ پہلے آپ سے اجازت حاصل کروں۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا وہ تمہارے چچا نہیں ہیں۔ حضرت عائشہ (رض) نے عرض کیا مجھے ایک خاتون نے دودھ پلایا تھا مرد نے دودھ نہیں پلایا۔ نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا وہ تمہارے چچا ہیں انھیں اندر آنے دے سکتی ہو حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں رضاعت کے ذریعے وہی حرمت ثابت ہوتی ہے جو ولادت کے ذریعے ثابت ہوتی ہے۔
أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّ عَمَّهَا أَخَا أَبِي الْقُعَيْسِ جَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهَا بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ فَأَبَتْ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ حَتَّى يَأْتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْتَأْذِنَهُ فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَتْ جَاءَ عَمِّي أَخُو أَبِي الْقُعَيْسِ فَرَدَدْتُهُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَكَ قَالَ أَوَ لَيْسَ بِعَمِّكِ قَالَتْ إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ فَقَالَ إِنَّهُ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ قَالَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ
tahqiq

তাহকীক: