কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
زہد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ৪২০০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عمل کے قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک جب بندہ سب کے سامنے نماز پڑھتا ہے تو اچھی طرح پڑھتا ہے، اور تنہائی میں نماز پڑھتا ہے تو بھی اچھی طرح پڑھتا ہے، (ایسے ہی بندے کے متعلق) اللہ عزوجل فرماتا ہے : یہ حقیقت میں میرا بندہ ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٩٣٦، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٥٣٧) (ضعیف) (سند میں بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
حدیث نمبر: 4200 حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ وَرْقَاءَ بْنِ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ذَكْوَانَ أَبُو الزِّنَادِ، عَنْالْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا صَلَّى فِي الْعَلَانِيَةِ فَأَحْسَنَ، وَصَلَّى فِي السِّرِّ فَأَحْسَنَ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: هَذَا عَبْدِي حَقًّا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عمل کے قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنا۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : میانہ روی اختیار کرو، اور سیدھے راستے پر رہو، کیونکہ تم میں سے کسی کو بھی اس کا عمل نجات دلانے والا نہیں ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سوال کیا : اللہ کے رسول ! آپ کو بھی نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : اور مجھے بھی نہیں ! مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت وفضل سے مجھے ڈھانپ لے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٣٩٣، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٦) (صحیح) (سند میں شریک بن عبداللہ القاضی متفق علیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٦٠٢ ) وضاحت : ١ ؎: قاربوا اور سددوا دونوں کے معنی قریب ہی کے ہیں، یعنی عبادت میں اعتدال کرو اور میانہ روی پر مضبوطی سے رہو، جہاں تک خوشی سے ہو سکے عبادت کرو، جب دل اکتا جائے تو عبادت بند کر دو ، بعضوں نے کہا : قاربوا کا یہ معنی ہے کہ عبادت سے اللہ تعالیٰ کی قربت چاہو، بعضوں نے کہا : کثرت عبادت سے قرب حاصل کرو لیکن صحیح وہی ترجمہ ہے جو اوپر لکھا گیا اور وہی مناسب ہے اس عبادت کے، کسی کو اس کے اعمال نجات نہیں دیں گے، اس حدیث سے فخر اور تکبر کی جڑ کٹ گئی، اگر کوئی عابد اور زہد ہو تو بھی اپنی عبادت پر گھمنڈ نہ کرے، اور گناہگاروں کو ذلیل نہ سمجھے اس لئے کہ نجات فضل اور رحمت الہی پر موقوف ہے، لیکن اس میں شک نہیں کہ اعمال صالحہ اللہ کے فضل و احسان اور اس کی رحمت و رأفت کا قرینہ ہیں، اور ان سے نجات کی امید قوی ہوئی ہے باقی اختیار مالک کو ہے اللہم اغفرلنا وارحمنا۔
حدیث نمبر: 4201 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَارِبُوا وَسَدِّدُوا، فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِمُنْجِيهِ عَمَلُهُ، قَالُوا: وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: وَلَا أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ریا اور شہرت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ عزوجل فرماتا ہے : میں تمام شرکاء کے شرک سے مستغنی اور بےنیاز ہوں، جس نے کوئی عمل کیا، اور اس میں میرے علاوہ کسی اور کو شریک کیا، تو میں اس سے بری ہوں، اور وہ اسی کے لیے ہے جس کو اس نے شریک کیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٠٤٧، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٧) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الزھد ٥ (٢٩٨٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4202 حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ، فَمَنْ عَمِلَ لِي عَمَلًا أَشْرَكَ فِيهِ، غَيْرِي فَأَنَا مِنْهُ بَرِيءٌ وَهُوَ لِلَّذِي أَشْرَكَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ریا اور شہرت کا بیان۔
سعد بن ابی فضالہ انصاری (رض) (صحابی تھے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جب اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اگلوں اور پچھلوں کو جمع کرے گا، اس دن جس میں کوئی شک نہیں ہے، تو ایک پکارنے والا پکارے گا کہ جس نے کوئی کام اللہ تعالیٰ کے لیے کیا، اور اس میں کسی کو شریک کیا، تو وہ اپنا بدلہ شرکاء سے طلب کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ تمام شریکوں کی شرکت سے بےنیاز ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ١٩ (٣١٥٤) ، (تحفة الأشراف : ١٢٠٤٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢١٥، ٣/٤٦٦) (حسن) (سند میں زیاد بن میناء ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو : المشکاة : ٥٣١٨ )
حدیث نمبر: 4203 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ زِيَادِ بْنِ مِينَاءَ، عَنْ أَبِي سَعْدِ بْنِ أَبِي فَضَالَةَ الْأَنْصَارِيِّ وَكَانَ مِنَ الصَّحَابَةِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا جَمَعَ اللَّهُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ ليَوْمَ الْقِيَامَةِ، لِيَوْمٍ لَا رَيْبَ فِيهِ، نَادَى مُنَادٍ: مَنْ كَانَ أَشْرَكَ فِي عَمَلٍ عَمِلَهُ لِلَّهِ، فَلْيَطْلُبْ ثَوَابَهُ مِنْ عِنْدِ غَيْرِ اللَّهِ تَعَالَى، فَإِنَّ اللَّهَ أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ریا اور شہرت کا بیان۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ہمارے پاس نکل کر آئے، ہم مسیح دجال کا تذکرہ کر رہے تھے، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا میں تم کو ایسی چیز کے بارے میں نہ بتادوں جو میرے نزدیک مسیح دجال سے بھی زیادہ خطرناک ہے ؟ ہم نے عرض کیا : کیوں نہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : وہ پوشیدہ شرک ہے جو یہ ہے کہ آدمی نماز پڑھنے کھڑا ہوتا ہے، تو اپنی نماز کو صرف اس وجہ سے خوبصورتی سے ادا کرتا ہے کہ کوئی آدمی اسے دیکھ رہا ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٢٩، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٣٠) (حسن) (سند میں کیثر بن زید اور ربیح بن عبد الرحمن میں ضعف ہے، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے ) وضاحت : ١ ؎: یعنی آہستہ آہستہ ٹھہر ٹھہر کر پڑھے اور جب کوئی شخص نہ ہو تو جلدی جلدی پڑھ لے، معاذ اللہ، ریا کتنی بری بلا ہے اس کو شرک فرمایا جسے بخشا نہ جائے گا، ایسے ہی ریا کا عمل کبھی قبول نہ ہوگا : فمن کان يرجو لقاء ربه فليعمل عملا صالحا ولا يشرک بعبادة ربه أحدا (سورة الكهف : 110) اس آیت میں شرک سے ریا ہی مراد ہے اور عمل صالح وہی ہے جو خالص اللہ کی رضامندی کے لئے ہو۔ اس لیے ضروری ہے کہ آدمی اللہ کی رضا حاصل ک r نے کے لیے ہر طرح کے اعمال شرک سے بچتے ہوئے سنت صحیحہ کے مطابق زندگی گزارے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے عمل کو قبول فرمائے۔
حدیث نمبر: 4204 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا هُوَ أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِنْ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، قَالَ: قُلْنَا: بَلَى، فَقَالَ: الشِّرْكُ الْخَفِيُّ، أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ يُصَلِّي فَيُزَيِّنُ صَلَاتَهُ لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ریا اور شہرت کا بیان۔
شداد بن اوس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک سب سے زیادہ خطرناک چیز جس کا مجھ کو اپنی امت کے بارے میں ڈر ہے، وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سورج، چاند یا بتوں کی پوجا کریں گے، بلکہ وہ غیر اللہ کے لیے عمل کریں گے، اور دوسری چیز مخفی شہوت ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٨٢١، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٢٣، ١٢٤) (ضعیف) (سند میں عامر بن عبد اللہ مجہول ہیں، اور الحسن بن ذکوان مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے ) وضاحت : ١ ؎: مخفی شہوت یہ ہے کہ آدمی ظاہر میں تو یہ کہے کہ اسے عورتوں کا بالکل خیال نہیں ہے، اور جب تنہائی میں عورت مل جائے تو اس سے حرام کا ارتکاب کرے، اور بعض نے کہا کہ شہوت خفیہ ہر اس گناہ کو شامل ہے جس کی دل میں آرزو ہو۔
حدیث نمبر: 4205 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا رَوَّادُ بْنُ الْجَرَّاحِ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْعُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ، عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَخْوَفَ مَا أَتَخَوَّفُ عَلَى أُمَّتِي الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، أَمَا إِنِّي لَسْتُ أَقُولُ يَعْبُدُونَ شَمْسًا وَلَا قَمَرًا وَلَا وَثَنًا، وَلَكِنْ أَعْمَالًا لِغَيْرِ اللَّهِ وَشَهْوَةً خَفِيَّةً.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ریا اور شہرت کا بیان۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو لوگوں میں شہرت و ناموری کے لیے کوئی نیک کام کرے گا، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو ذلیل و رسوا کرے گا، اور جس نے ریاکاری کی تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو لوگوں کے سامنے ذلیل و رسوا کر دکھائے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٤١، ومصباح الزجاجة : ١٥٠٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٠) (صحیح) (سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف ہیں، لیکن بعد کی حدیث جندب سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے )
حدیث نمبر: 4206 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ يُرَاءِ يُرَاءِ اللَّهُ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ریا اور شہرت کا بیان۔
جندب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جو ریاکاری کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی ریاکاری لوگوں کے سامنے نمایاں اور ظاہر کرے گا، اور جو شہرت کے لیے کوئی عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اس کو رسوا اور ذلیل کرے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرقاق ٣٤ (٦٤٩٩) ، صحیح مسلم/الزھد ٥ (٢٩٨٧) ، (تحفة الأشراف : ٣٢٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٣١٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 4207 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ يُرَاءِ يُرَاءِ اللَّهُ بِهِ، وَمَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حسد کا بیان
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رشک و حسد کے لائق صرف دو لوگ ہیں : ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا، اور پھر اس کو راہ حق میں لٹا دینے کی توفیق دی، دوسرا وہ جس کو علم و حکمت عطا کی تو وہ اس کے مطابق عمل کرتا ہے اور لوگوں کو سکھاتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/العلم ١٥ (٧٣) ، الزکاة ٥ (١٤٠٩) ، الأحکام ٣ (١٧٤١) ، الاعتصام بالکتاب ١٣ (٧٣١٦) ، صحیح مسلم/المسافرین ٤٧ (٨١٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٥٣٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٣٨٥، ٤٣٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4208 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَمُحَمَّدُ ابْنُ بِشْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২০৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حسد کا بیان
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : رشک و حسد کے لائق صرف دو لوگ ہیں : ایک وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن کا علم عطا کیا، تو وہ اسے دن رات پڑھتا ہے، دوسرا وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا، تو وہ اسے دن رات (نیک کاموں میں) خرچ کرتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/التوحید ٤٥ (٧٥٢٩) ، صحیح مسلم/المسافرین ٤٧ (٨١٥) ، سنن الترمذی/البروالصلة ٢٤ (١٩٣٦) ، (تحفة الأشراف : ٦٨١٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٦، ٨٨، ١٥٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4209 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْقُرْآنَ فَهُوَ يَقُومُ بِهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَهُوَ يُنْفِقُهُ آنَاءَ اللَّيْلِ وَآنَاءَ النَّهَارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حسد کا بیان
انس (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو، اور صدقہ و خیرات گناہوں کو اسی طرح بجھاتا ہے جس طرح پانی آگ کو، نماز مومن کا نور ہے اور روزہ آگ سے ڈھال ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٤٢، ومصباح الزجاجة : ١٥٠١) (ضعیف) (سند میں عیسیٰ الحناط ضعیف ہیں، لیکن والصيام جنة من النار کا جملہ متعدد احادیث میں ثابت ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی : ١٩٠١ - ١٩٠٢ )
حدیث نمبر: 4210 حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَر، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الْحَنَّاطِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: الْحَسَدُ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ، كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ، وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ، كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ، وَالصَّلَاةُ نُورُ الْمُؤْمِنِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغاوت اور سرکشی کا بیان۔
ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کوئی گناہ ایسا نہیں ہے جس کے کرنے پر آخرت کے عذاب کے ساتھ جو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے تیار کر رکھا ہے دنیا میں بھی سزا دینی زیادہ لائق ہو سوائے بغاوت اور قطع رحمی کے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٥١ (٤٩٠٢) ، سنن الترمذی/صفة القیامة ٥٧ (٢٥١١) ، (تحفة الأشراف : ١١٦٩٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٣٦، ٣٨) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: یعنی امام برحق کی اطاعت نہ کرنا اور اس سے مقابلہ کرنے کے لئے مستعد ہونا، اور بعضوں نے کہا بغی سے یہاں ظلم مراد ہے یعنی لوگوں کو ستانا اور ان کی حق تلفی کرنا۔
حدیث نمبر: 4211 حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، وَابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عُيَيْنَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْأَبِيهِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ ذَنْبٍ أَجْدَرُ أَنْ يُعَجِّلَ اللَّهُ لِصَاحِبِهِ الْعُقُوبَةَ فِي الدُّنْيَا، مَعَ مَا يَدَّخِرُ لَهُ فِي الْآخِرَةِ، مِنَ الْبَغْيِ وَقَطِيعَةِ الرَّحِمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغاوت اور سرکشی کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : سب سے جلدی جن نیکیوں کا ثواب ملتا ہے وہ نیکی اور صلہ رحمی ہے، اور سب سے جلدی جن برائیوں پر عذاب آتا ہے وہ بغاوت و سرکشی اور قطع رحمی ہیں ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٨٨٢، ومصباح الزجاجة : ١٥٠٢) (ضعیف جدا) (سند میں صالح بن موسیٰ متروک راوی ہے، اور اسے ہی سوید میں کلام ہے )
حدیث نمبر: 4212 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْرَعُ الْخَيْرِ ثَوَابًا، الْبِرُّ وَصِلَةُ الرَّحِمِ، وَأَسْرَعُ الشَّرِّ عُقُوبَةً، الْبَغْيُ وَقَطِيعَةُ الرَّحِمِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغاوت اور سرکشی کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : شر سے آدمی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلم بھائی کی تحقیر کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البروالصلة ١٠ (٢٥٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٩٤١) ، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/الأدب ٤٠ (٣٨٨٢) ، سنن الترمذی/البروالصلة ١٨ (١٩٢٧) ، مسند احمد (٢/٢٧٧، ٣١١، ٣٦٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 4213 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى 61 بَنِي عَامِرٍ 61، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: حَسْبُ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بغاوت اور سرکشی کا بیان۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ تم تواضع اختیار کرو، اور تم ایک دوسرے پر زیادتی نہ کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٥٣، ومصباح الزجاجة : ١٥٠٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 4214 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْسِنَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ أَوْحَى إِلَيَّ: أَنْ تَوَاضَعُوا، وَلَا يَبْغِي بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقوی اور پرہیزگاری کا بیان۔
عطیہ سعدی (رض) جو (نبی اکرم ﷺ کے اصحاب میں سے تھے) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بندہ متقیوں کے مقام کو نہیں پہنچ سکتا جب تک کہ وہ اس بات کو جس میں کوئی مضائقہ نہ ہو، اس چیز سے بچنے کے لیے نہ چھوڑ دے جس میں برائی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/صفة القیامة ١٩ (٢٤٥١) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٠٢) (ضعیف) (ترمذی نے اس کی تحسین فرمائی ہے، اور حافظ نے صحیح الاسناد کہا ہے، سند میں عبداللہ بن یزید مجہول راوی ہیں، جن کی توثیق صرف ابن حبان نے کی ہے، اور ان کی مجہول کی توثیق کو علماء نے قبول نہیں کیا ہے، اس لئے یہ سند ضعیف ہے )
حدیث نمبر: 4215 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنِيرَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، وَعَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ، عَنْ عَطِيَّةَ السَّعْدِيِّ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَبْلُغُ الْعَبْدُ أَنْ يَكُونَ مِنَ الْمُتَّقِينَ، حَتَّى يَدَعَ مَا لَا بَأْسَ بِهِ حَذَرًا لِمَا بِهِ الْبَأْسُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقوی اور پرہیزگاری کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا کہ لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہر صاف دل، زبان کا سچا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : زبان کے سچے کو تو ہم سمجھتے ہیں، صاف دل کون ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : پرہیزگار صاف دل جس میں کوئی گناہ نہ ہو، نہ بغاوت، نہ کینہ اور نہ حسد ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٨٩٣٩، ومصباح الزجاجة : ١٥٠٤) (صحیح) (ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٥٧٠ )
حدیث نمبر: 4216 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ، حَدَّثَنَا مُغِيثُ بْنُ سُمَيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: كُلُّ مَخْمُومِ الْقَلْبِ صَدُوقِ اللِّسَانِ، قَالُوا: صَدُوقُ اللِّسَانِ نَعْرِفُهُ، فَمَا مَخْمُومُ الْقَلْبِ، قَالَ: هُوَ التَّقِيُّ النَّقِيُّ، لَا إِثْمَ فِيهِ، وَلَا بَغْيَ، وَلَا غِلَّ، وَلَا حَسَدَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقوی اور پرہیزگاری کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ابوہریرہ ! ورع و تقویٰ والے بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہوجاؤ گے، قانع بن جاؤ، لوگوں میں سب سے زیادہ شکر کرنے والے ہوجاؤ گے، اور لوگوں کے لیے وہی پسند کرو جو اپنے لیے پسند کرتے ہو، مومن ہوجاؤ گے، پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرو، مسلمان ہوجاؤ گے، اور کم ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسی دل کو مردہ کردیتی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٠٥، ومصباح الزجاجة : ١٥٠٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الزہد ٢ (٢٣٠٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4217 حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، كُنْ وَرِعًا تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ، وَكُنْ قَنِعًا تَكُنْ أَشْكَرَ النَّاسِ، وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا، وَأَحْسِنْ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِمًا، وَأَقِلَّ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقوی اور پرہیزگاری کا بیان۔
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تدبیر جیسی کوئی عقل نہیں ہے، اور (حرام سے) رک جانے جیسی کوئی پرہیزگاری نہیں ہے، اور اچھے اخلاق سے بڑھ کر کوئی عالیٰ نسبی (حسب و نسب والا ہونا) نہیں ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٩٣٧، ومصباح الزجاجة : ١٥٠٦) (ضعیف) (سند میں قاسم بن محمد اور ماضی بن محمد دونوں راوی ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 4218 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ رُمْحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ الْمَاضِي بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْالْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا عَقْلَ كَالتَّدْبِيرِ، وَلَا وَرَعَ كَالْكَفِّ، وَلَا حَسَبَ كَحُسْنِ الْخُلُقِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২১৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تقوی اور پرہیزگاری کا بیان۔
سمرہ بن جندب (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عالیٰ نسبی (اچھے حسب و نسب والا ہونا) مال ہے، اور کرم (جود و سخا اور فیاضی) تقویٰ ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٤٩ (٣٢٧١) ، (تحفة الأشراف : ٤٥٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/١٠) (صحیح)
حدیث نمبر: 4219 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَفٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَسَبُ الْمَالُ وَالْكَرَمُ التَّقْوَى.
তাহকীক: