কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
زہد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ৪১৮০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرم کا بیان
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ باپردہ کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرمیلے تھے، اور جب آپ کو کوئی چیز ناگوار لگتی تو آپ کے چہرے پر اس کا اثر ظاہر ہوجاتا تھا۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/المناقب ٢٣ (٣٥٦٢، ٣٥٦٣) ، صحیح مسلم/الفضائل ١٦ (٢٣٢٠) ، (تحفة الأشراف : ٤١٠٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٧١، ٧٩، ٨٨، ٩١، ٩٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4180 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ مَوْلًى لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَشَدَّ حَيَاءً مِنْ عَذْرَاءَ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرم کا بیان
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥٣٧، ومصباح الزجاجة : ١٤٨٤) (حسن) (سند میں معاویہ بن یحییٰ صدفی ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٩٤٠ )
حدیث نمبر: 4181 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا، وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرم کا بیان
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہر دین کا ایک اخلاق ہوتا ہے، اور اسلام کا اخلاق حیاء ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٤٥١، ومصباح الزجاجة : ١٤٨٥) (حسن) (صالح بن حسان متروک اور سعید الوراق ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٩٤٠ )
حدیث نمبر: 4182 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا، وَإِنَّ خُلُقَ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرم کا بیان
ابومسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : گزشتہ کلام نبوت میں سے جو باتیں لوگوں کو ملی ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب تم میں حیاء نہ ہو تو جو چاہے کرو ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ٥٤ (٣٤٨٣) ، سنن ابی داود/الأدب ٧ (٤٧٩٧) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٨٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٢١، ١٢٢، ٥/٢٧٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 4183 حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى، إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرم کا بیان
ابوبکرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : حیاء ایمان سے ہے، اور ایمان کا بدلہ جنت ہے، اور فحش گوئی جفا (ظلم و زیادتی) ہے اور جفا (ظلم زیادتی) کا بدلہ جہنم ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٦٧٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٨٦) (صحیح) (سند میں حسن بصری ہیں، جن کا سماع ابو بکرة (رض) سے ثابت نہیں ہے، لیکن شواہد سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٤٩٥ )
حدیث نمبر: 4184 حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَيَاءُ مِنَ الْإِيمَانِ، وَالْإِيمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَالْبَذَاءُ مِنَ الْجَفَاءِ، وَالْجَفَاءُ فِي النَّارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شرم کا بیان
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بےحیائی جس چیز میں بھی ہو اس کو عیب دار بنا دے گی، اور حیاء جس چیز میں ہو اس کو خوبصورت بنا دے گی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/البروالصلة ٤٧ (١٩٧٤) ، (تحفة الأشراف : ٤٧٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١٦٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4185 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا كَانَ الْفُحْشُ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ، وَلَا كَانَ الْحَيَاءُ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حلم اور بردباری کا بیان۔
معاذ بن انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس نے غصے پر قابو پا لیا اس حال میں کہ وہ اس کے کر گزرنے پر قادر تھا، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کو تمام مخلوق کے سامنے بلائے گا، اور اختیار دے گا کہ وہ جس حور کو چاہے اپنے لیے چن لے ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن ابی داود/الأدب ٣ (٤٧٧٧) ، سنن الترمذی/البروالصلة ٧٤ (٢٠٢١) ، وصفة القیامة ٤٨ (٢٤٩٣) ، (تحفة الأشراف : ١١٢٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/٤٣٨، ٤٤٠) (حسن )
حدیث نمبر: 4186 حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ، دَعَاهُ اللَّهُ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي أَيِّ الْحُورِ شَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حلم اور بردباری کا بیان۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : تمہارے پاس قبیلہ عبدالقیس کے وفود آئے ہیں، اور کوئی اس وقت نظر نہیں آ رہا تھا، ہم اسی حال میں تھے کہ وہ آپہنچے، اترے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آگئے، اشج عصری (رض) باقی رہ گئے، وہ بعد میں آئے، ایک مقام پر اترے، اپنی اونٹنی کو بٹھایا، اپنے کپڑے ایک طرف رکھے پھر نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے اشج ! تم میں دو خصلتیں ہیں جن کو اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے : ایک تو حلم و بردباری، دوسری طمانینت و سہولت، اشج (رض) نے کہا : اللہ کے رسول ! یہ صفات میری خلقت میں ہے یا نئی پیدا ہوئی ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں، یہ پیدائشی ہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٦٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٨٧) (ضعیف جدا) (سند میں عمارہ بن جو ین متروک ہے ) وضاحت : ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ حلم اور وقار انسان میں فطری ہوتا ہے، اسی طرح غصہ اور جلد بازی بھی پیدائشی فطری ہوتے ہیں، لیکن اگر آدمی محنت کرے اور نفس پر بار ڈالے تو بری صفات اور برے اخلاق دور ہوسکتے ہیں، یا کم ہوسکتے ہیں، محققین علماء کا یہی قول ہے، اور اگر برے اخلاق کا علاج ممکن نہ ہوتا تو تعلیم اخلاق، محنت و ریاضت اور مجاہدہ کا کچھ فائدہ ہی نہ ہوتا، لیکن اس میں بھی شک نہیں کہ فطری عیوب بہت مشکل سے جاتے ہیں، یا کم ہوتے ہیں۔
حدیث نمبر: 4187 حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ دِينَارٍ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ عُمَارَةَ الْعَبْدِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَتْكُمْ وُفُودُ عَبْدِ الْقَيْسِ، وَمَا يَرَى أَحَدٌ فِينَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءُوا فَنَزَلُوا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَقِيَ الْأَشَجُّ الْعَصَرِيُّ، فَجَاءَ بَعْدُ فَنَزَلَ مَنْزِلًا، فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ وَوَضَعَ ثِيَابَهُ جَانِبًا، ثُمَّ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أَشَجُّ، إِنَّ فِيكَ لَخَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمَ وَالتُّؤَدَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَشَيْءٌ جُبِلْتُ عَلَيْهِ أَمْ شَيْءٌ حَدَثَ لِي، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ شَيْءٌ جُبِلْتَ عَلَيْهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حلم اور بردباری کا بیان۔
عبداللہ بن عباس (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اشج عصری (رض) سے فرمایا : تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کو محبوب ہیں : ایک حلم اور دوسری حیاء ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٥٣١، ومصباح الزجاجة : ١٤٨٨) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/البروالصلة ٦٦ (٢٠١١) (صحیح) (سند میں عباس بن فضل انصاری متروک ہے، لیکن حدیث متابعت اور شواہد کی بناء پر صحیح ہے، لیکن لفظ الاناة کے ساتھ )
حدیث نمبر: 4188 حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ، حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ، عَنْابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلْأَشَجِّ الْعَصَرِيِّ: إِنَّ فِيكَ خَصْلَتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ: الْحِلْمَ وَالْحَيَاءَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৮৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حلم اور بردباری کا بیان۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کسی گھونٹ پینے کا ثواب اللہ تعالیٰ کے یہاں اتنا زیادہ نہیں ہے جتنا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے غصہ کا گھونٹ پینے کا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٦٦٩٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٨٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٢٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4189 حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ جُرْعَةٍ أَعْظَمُ أَجْرًا عِنْدَ اللَّهِ، مِنْ جُرْعَةِ غَيْظٍ كَظَمَهَا عَبْدٌ ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، اور سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے، بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اس کو حق ہے کہ وہ چرچرائے، اس میں چار انگل کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور سجدے میں رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم ! اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ، اور تم بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوتے، اور تم میدانوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے ، اللہ کی قسم ! میری تمنا ہے کہ میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٩٨٦) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الزھد ٩ (٢٣١٢) ، مسند احمد (٣/١٧٣) (حسن) (واللہ لوددت کے بغیر حدیث حسن ہے، یہ ابوذر (رض) کا قول ہے، جیسا کہ مسند احمد میں بصراحت آیا ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٧٢٢ )
حدیث نمبر: 4190 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ، وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ، إِنَّ السَّمَاءَ أَطَّتْ وَحَقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ، مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ، إِلَّا وَمَلَكٌ وَاضِعٌ جَبْهَتَهُ سَاجِدًا لِلَّهِ، وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشَاتِ، وَلَخَرَجْتُمْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ، وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ شَجَرَةً تُعْضَدُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو ہنستے کم اور روتے زیادہ ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٢٦) ، وقد أخرجہ : صحیح مسلم/الصلاة ٢٥ (٤٢٦) ، مسند احمد (٣/١٠٢، ١٢٦، ١٥٤، ١٩٣، ٢١٠، ٢١٧، ٢٤٠، ٢٤٥، ٢٥١، ٢٦٨، ٢٩٠) ، سنن الدارمی/الرقاق ٢٦ (٢٧٧٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4191 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کے والد عبداللہ بن زبیر (رض) نے ان سے بیان کیا کہ ان کے اسلام اور اس آیت ولا يکونوا کالذين أوتوا الکتاب من قبل فطال عليهم الأمد فقست قلوبهم وكثير منهم فاسقون اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جن کو ان سے پہلے کتاب عطا کی گئی، ان پر مدت طویل ہوگئی تو ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں سے اکثر فاسق ہیں (سورة الحديد : 16) کے نزول کے درمیان جس میں اللہ تعالیٰ نے ان پر عتاب کیا ہے صرف چار سال کا وقفہ ہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٥٢٦٦، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٠) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: یعنی ان لوگوں کی طرح نہ ہو جن کو اگلے زمانہ میں کتاب دی گئی تھی، پھر ان پر مدت دراز گزری تو ان کے دل سخت ہوگئے ان میں بہت سے لوگ فاسق ہیں۔
حدیث نمبر: 4192 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ يَعْقُوبَ الزَّمْعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، أَنَّعَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُلَمْ يَكُنْ بَيْنَ إِسْلَامِهِمْ، وَبَيْنَ أَنْ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ، يُعَاتِبُهُمُ اللَّهُ بِهَا، إِلَّا أَرْبَعُ سِنِينَ: وَلا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سورة الحديد آية 16.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زیادہ نہ ہنسا کرو، کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کردیتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢١٨٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٩١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4193 حَدَّثَنَا أَبُو بشْرِ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُكْثِرُوا الضَّحِكَ، فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا : میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو ، تو میں نے آپ کے سامنے سورة نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت فكيف إذا جئنا من کل أمة بشهيد وجئنا بک على هؤلاء شهيدا تو اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (سورة النساء : 41) پر پہنچا تو میں نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیرالقرآن ٥ (٣٠٢٤) ، (تحفة الأشراف : ٩٤٢٨) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/تفسیر القرآن ٩ (٤٥٨٢) ، فضائل القرآن ٣٢ (٥٠٤٩) ، صحیح مسلم/المسافرین ٤٠ (٨٠٠) ، سنن ابی داود/العلم ١٣ (٣٦٦٨) ، مسند احمد (١/٣٠٨، ٤٣٢) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اپنی امت کے برے اعمال کا خیال کر کے اور اس پر کہ مجھے ان پر گواہی دینی پڑے گی، اے مسلمانو ! رسول اکرم ﷺ سے شرم کرو اور کوشش کرو کہ رسول اکرم ﷺ تمہارے نیک اعمال کے گواہ ہوں، اور برے اعمال کر کے آپ کو رنج مت دو ، اور ضد نفسانیت اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ دو ، جو طریقہ حق ہے یعنی اتباع قرآن اور حدیث اس کو اختیار کرو تمہارے نبی تم سے راضی رہیں گے۔
حدیث نمبر: 4194 حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَال لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اقْرَأْ عَلَيَّ، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ بِسُورَةِ النِّسَاءِ، حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ: فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
براء (رض) کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ایک جنازے میں تھے، آپ قبر کے کنارے بیٹھ گئے، اور رونے لگے یہاں تک کہ مٹی گیلی ہوگئی، پھر آپ ﷺ نے فرمایا : میرے بھائیو ! اس جیسی کے لیے تیاری کرلو ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٩١٢، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٢٩٤) (حسن) (تراجع الألبانی : رقم : ٥٢٧ ) وضاحت : ١ ؎: تم اس طرح ایک دن تنگ و تاریک قبر میں ڈالے جاؤ گے، نہ کوئی یار ہوگا، نہ مددگار، نئی راہ اور راہ بتانے والا کوئی نہیں، نہ رفیق صرف اپنے نیک اعمال رفیق ہوں گے، باقی سب چھٹ جائیں گے، مال متاع آل و اولاد، وغیرہ سب یہیں رہ جائیں گے، اور مرنے کے بعد تم کو مٹی میں دبا کے لوٹ کر عیش کریں گے، جب یہ حال ہے تو تم ان کی محبت میں اللہ تعالیٰ کو مت بھولو، نیک اعمال کو ہرگز نہ چھوڑو، اس کو اپنا محبوب اور رفیق سمجھو، جو رشتہ داروں، دوستوں اور بیوی بچوں سے ہزار درجہ بہتر ہے، وہ تمہارا ساتھ کبھی نہ چھوڑے گا، جب نبی اکرم ﷺ دیکھ کر اتنا روئے کہ زمین تر ہوگئی حالانکہ آپ کو اپنی نجات کا یقین تھا، تو ہم اگر آنسوؤں کی ندی بہا دیں بلکہ ساری عمر رویا کریں تو زیبا ہے، ہمیں معلوم نہیں کہ وہاں ہمارا کیا حال ہوگا۔ اللهم اغفر لنا وارحمنا، آمين۔
حدیث نمبر: 4195 حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْخُرَاسَانِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ، فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِ الْقَبْرِ فَبَكَى حَتَّى بَلَّ الثَّرَى، ثُمَّ قَالَ: يَا إِخْوَانِي، لِمِثْلِ هَذَا فَأَعِدُّوا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
سعد بن ابی وقاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم رویا کرو، اگر رونا نہ آئے تو تکلف کر کے رؤو ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٩٠٠، و مصباح الزجاجة :) (ضعیف) (سند میں ابو رافع اور عبد الرحمن بن سائب دونوں ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 4196 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَكْوَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَافِعٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ابْكُوا، فَإِنْ لَمْ تَبْكُوا فَتَبَاكَوْا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ غم اور رونے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جس مومن کی آنکھ سے اللہ تعالیٰ کے خوف کی وجہ سے آنسو بہہ نکلیں، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہی کیوں نہ ہوں، پھر وہ اس کے رخساروں پر بہیں تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دے گا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٩٣٤٤، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٣) (ضعیف) (سند میں حماد بن ابی حمید الزرقی ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 4197 حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الزُّرَقِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يَخْرُجُ مِنْ عَيْنَيْهِ دُمُوع، وَإِنْ كَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ، مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ، ثُمَّ تُصِيبُ شَيْئًا مِنْ حُرِّ وَجْهِهِ، إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عمل کے قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنا۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ میں نے کہا : اللہ کے رسول ! والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة (سورة الومنون : 60) سے کیا وہ لوگ مراد ہیں جو زنا کرتے ہیں، چوری کرتے ہیں اور شراب پیتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں : ابوبکر کی بیٹی یا آپ ﷺ نے فرمایا : صدیق کی بیٹی ! اس سے مراد وہ شخص ہے جو روزے رکھتا ہے، صدقہ دیتا ہے، اور نماز پڑھتا ہے، اور ڈرتا رہتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو اس کا یہ عمل قبول نہ ہو ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٢٤ (٣١٧٥) ، (تحفة الأشراف : ١٦٣٠١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٥٩، ٢٠٥) (حسن )
حدیث نمبر: 4198 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْعَائِشَةَ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ سورة المؤمنون آية 60، أَهُوَ يُضَافُ الرَّجُلُ الَّذِي يَزْنِي وَيَسْرِقُ وَيَشْرَبُ الْخَمْرَ، قَالَ: لَا، يَا بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ، أَوْ يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ، وَلَكِنَّهُ الرَّجُلُ يَصُومُ وَيَتَصَدَّقُ وَيُصَلِّي، وَهُوَ يَخَافُ أَنْ لَا يُتَقَبَّلَ مِنْهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৯৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عمل کے قبول نہ ہونے کا ڈر رکھنا۔
معاویہ بن ابی سفیان (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا : اعمال برتن کی طرح ہیں، جب اس میں نیچے اچھا ہوگا تو اوپر بھی اچھا ہوگا، اور جب نیچے خراب ہوگا تو اوپر بھی خراب ہوگا ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٤٥٨، ومصباح الزجاجة : ١٤٩٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/٩٤) (صحیح) (سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ١٧٣٤ ) وضاحت : ١ ؎: پس جو اعمال خلوص اور صدق دل سے کئے جائیں ان کی تاثیر آدمی پر پڑتی ہے، اور لوگ خواہ مخواہ ایسے شخص کو اچھا سمجھتے ہیں، لیکن جو اعمال ریا کی نیت سے کئے جائیں اس کے کرنے والے پر نور نہیں ہوتا، اور تامل سے اس کا خبیث باطن عاقل آدمی کو ظاہر ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 4199 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ عِمْرَانَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ رَبٍّ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّمَا الْأَعْمَالُ كَالْوِعَاءِ، إِذَا طَابَ أَسْفَلُهُ طَابَ أَعْلَاهُ، وَإِذَا فَسَدَ أَسْفَلُهُ فَسَدَ أَعْلَاهُ.
তাহকীক: