কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
زہد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ৪১৪০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قناعت کا بیان۔
انس (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن کوئی مالدار یا فقیر ایسا نہ ہوگا جو یہ تمنا نہ کرے کہ اس کو دنیا میں بہ قدر ضرورت روزی ملی ہوتی ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٦٢٦، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٩) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٣/١١٧، ١٦٧) (ضعیف جدا) (سند میں نفیع متروک راوی ہے، ابن معین نے اس کی تکذیب کی ہے )
حدیث نمبر: 4140 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَيَعْلَى، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ نُفَيْعٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ غَنِيٍّ وَلَا فَقِيرٍ إِلَّا وَدَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَّهُ أُتِيَ مِنَ الدُّنْيَا قُوتًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قناعت کا بیان۔
عبیداللہ بن محصن انصاری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم میں سے جس نے اس حال میں صبح کی کہ اس کا جسم صحیح سلامت ہو، اس کی جان امن و امان میں ہو اور اس دن کا کھانا بھی اس کے پاس ہو تو گویا اس کے لیے دنیا اکٹھی ہوگئی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/الز ھد ٣٤ (٢٣٤٦) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٣٩) (حسن) (سند میں سلمہ بن عبید اللہ مجہول راوی ہیں، لیکن حدیث شواہد سے حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٣١٨ )
حدیث نمبر: 4141 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، وَمُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي شُمَيْلَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِحْصَنٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ مُعَافًى فِي جَسَدِهِ، آمِنًا فِي سِرْبِهِ، عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ، فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قناعت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اس کو دیکھو جو تم سے کم تر ہو، اس کو مت دیکھو جو تم سے برتر ہو، اس طرح امید ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کی نعمت کو حقیر نہ جانو گے ۔ ابومعاویہ نے فوقکم کی جگہ عليكم کا لفظ استعمال کیا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزھد (٢٩٦٣) ، سنن الترمذی/صفة القیامة ٥٨ (٥٢١٣) ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٦٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٥٤، ٤٨١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4142 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْكُمْ، وَلَا تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ، فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: عَلَيْكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قناعت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا بلکہ وہ تمہارے اعمال اور دلوں کو دیکھتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/البر والصلة ١٠ (٢٥٦٤) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٢٣) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٤٨٤، ٥٣٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4143 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ، وَلَكِنْ إِنَّمَا يَنْظُرُ إِلَى أَعْمَالِكُمْ وَقُلُوبِكُمْ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کی زندگی کے متعلق بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ ہم آل محمد ﷺ مہینہ ایسے گزارتے تھے کہ ہمارے گھر میں آگ نہیں جلتی تھی، سوائے کھجور اور پانی کے کچھ نہیں ہوتا تھا۔ ابن نمیر نے نمکث شهرا کے بجائے نلبث شهرا کہا ہے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزہد ٢٨ (٢٩٧٢) ، (تحفةالأشراف : ١٦٨٢٣، ١٦٨٩) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الھبة ١ (٢٥٦٧) ، الرقاق ١٦ (٦٤٥٨) ، سنن الترمذی/صفة القیامة ٣٤ (٢٤٧١) ، مسند احمد (٦/١٨٢، ٣٣٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4144 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَنَمْكُثُ شَهْرًا مَا نُوقِدُ فِيهِ بِنَارٍ، مَا هُوَ إِلَّا التَّمْرُ وَالْمَاءُ، إِلَّا أَنَّ ابْنَ نُمَيْرٍ قَالَ: نَلْبَثُ شَهْرًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کی زندگی کے متعلق بیان۔
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ کبھی کبھی آل محمد ﷺ پر پورا مہینہ ایسا گزر جاتا تھا کہ ان کے گھروں میں سے کسی گھر میں دھواں نہ دیکھا جاتا تھا، ابوسلمہ نے پوچھا : پھر وہ کیا کھاتے تھے ؟ کہا : دو کالی چیزیں یعنی کھجور اور پانی، البتہ ہمارے کچھ انصاری پڑوسی تھے، جو صحیح معنوں میں پڑوسی تھے، ان کی کچھ پالتو بکریاں تھیں، وہ آپ کو ان کا دودھ بھیج دیا کرتے تھے۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کے نو گھر تھے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٧٧٦٣، ومصباح الزجاجة : ١٤٧٠) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٦/١٨٢، ٤٣٧) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 4145 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَقَدْ كَانَ يَأْتِي عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الشَّهْرُ مَا يُرَى فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِهِ الدُّخَانُ، قُلْتُ: فَمَا كَانَ طَعَامُهُمْ؟ قَالَتْ: الْأَسْوَدَانِ، التَّمْرُ وَالْمَاءُ، غَيْرَ أَنَّهُ كَانَ لَنَا جِيرَانٌ مِنْ الْأَنْصَارِ جِيرَانُ صِدْقٍ، وَكَانَتْ لَهُمْ رَبَائِبُ، فَكَانُوا يَبْعَثُونَ إِلَيْهِ أَلْبَانَهَا، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَكَانُوا تِسْعَةَ أَبْيَاتٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کی زندگی کے متعلق بیان۔
نعمان بن بشیر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے عمر بن خطاب (رض) کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ دن میں بھوک سے کروٹیں بدلتے رہتے تھے، آپ کو خراب اور ردی کھجور بھی نہ ملتی تھی جس سے اپنا پیٹ بھر لیتے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزھد (٢٩٧٨) ، سنن الترمذی/الزھد ٣٩ (٢٣٧٢) ، (تحفة الأشراف : ١٠٦٥٢) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٢٤، ٥٠) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: نو بیبیوں میں سے سب کا یہی حال تھا کہ ایک ایک مہینے تک ان کے یہاں چولہا ٹھنڈا رہتا، کھجور پانی پر گزر بسر کرتے، کبھی پڑوسی دودھ بھیجتے تو آپ ﷺ دودھ پی لیتے، اللہ اللہ جو بادشاہ ہو تمام دنیا کا اور سارے زمانے کے دنیا دار بادشاہ اور رئیس اس کے غلام کے غلام ہوں وہ اس طرح سے گزارا کرے۔
حدیث نمبر: 4146 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَلْتَوِي فِي الْيَوْمِ مِنَ الْجُوعِ، مَا يَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کی زندگی کے متعلق بیان۔
انس بن مالک (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو باربار فرماتے سنا ہے : قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے ! آل محمد کے پاس کسی دن ایک صاع غلہ یا ایک صاع کھجور نہیں ہوتا، اور ان دنوں آپ ﷺ کی نو بیویاں تھیں۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٣٠٨، ومصباح الزجاجة : ١٤٧١) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/البیوع ١٤ (٢٠٦٩) ، سنن الترمذی/البیوع ٧ (١٢١٥) ، مسند احمد (٣/١٣٣، ١٨٠، ٢٠٨، ٢١١، ٢٣٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4147 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ مِرَارًا: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، مَا أَصْبَحَ عِنْدَ آلِ مُحَمَّدٍ صَاعُ حَبٍّ وَلَا صَاعُ تَمْرٍ، وَإِنَّ لَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعَ نِسْوَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کی زندگی کے متعلق بیان۔
عبداللہ بن مسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ سے زیادہ نہیں رہا، یا آل محمد کے پاس کبھی ایک مد غلہ نہیں رہا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٤٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٧٢) (صحیح) (سند میں انقطاع ہے، ابو عبیدہ نے اپنے والد عبد اللہ بن مسعود (رض) سے سنا نہیں ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٤٠٤ )
حدیث نمبر: 4148 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْأَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ إِلَّا مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ، أَوْ: مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৪৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کی زندگی کے متعلق بیان۔
سلیمان بن صرد (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے، اور ہم تین دن تک ٹھہرے رہے مگر ہمیں کھانا نہ ملا جو ہم آپ کو کھلاتے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٥٧٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٧٣) (ضعیف) (سند میں عبدالاکرم ضعیف راوی ہے، اور ان کے والد تابعی مبہم ہیں )
حدیث نمبر: 4149 حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْأَكْرَمِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، قَالَ: أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَكَثْنَا ثَلَاثَ لَيَالٍ، لَا نَقْدِرُ أَوْ لَا يَقْدِرُ عَلَى طَعَامٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کی زندگی کے متعلق بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ کے پاس تازہ گرم کھانا لایا گیا، آپ ﷺ نے اسے کھایا، جب فارغ ہوئے تو فرمایا : الحمدللہ میرے پیٹ میں اتنے اور اتنے دن سے گرم تازہ کھانا نہیں گیا ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٤٤٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٧٤) (ضعیف) (سند میں سوید ضعیف راوی ہے، اور اعمش مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے )
حدیث نمبر: 4150 حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِطَعَامٍ سُخْنٍ، فَأَكَلَ فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ مَا دَخَلَ بَطْنِي طَعَامٌ سُخْنٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کا نیند کے لئے بستر کیسا تھا ؟
ام المؤمنین عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا بچھونا چمڑے کا تھا، اور اس کے اندر کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : حدیث أبي خالد أخرجہ : سنن ابی داود/اللباس ٤٥ (٤١٤٦) ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٥١) ، وحدیث عبد اللہ بن نمیر أخرجہ : صحیح مسلم/اللباس ١٧ (٢٠٨٢) ، (تحفة الأشراف : ١٦٩٨٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الرقاق ١٦ (٦٤٥٦) ، سنن الترمذی/اللباس ٢٧ (١٧٦١) ، صفة القیامة ٣٢ (٢٤٦٩) ، مسند احمد (٦/٤٨، ٥٦، ٧٣، ١٠٨، ٢٠٧) (صحیح )
حدیث نمبر: 4151 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، وَأَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ ضِجَاعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدَمًا حَشْوُهُ لِيفٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کا نیند کے لئے بستر کیسا تھا ؟
علی (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ علی اور فاطمہ (رضی اللہ عنہما) کے پاس آئے، وہ دونوں اپنی خمیل (سفید اونی چادر کو کہتے ہیں) اوڑھے ہوئے تھے، نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں کو یہ چادر تھی، اذخر کی گھاس بھرا ایک تکیہ اور پانی رکھنے کی ایک مشک شادی کے وقت دی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : سنن النسائی/النکاح ٨١ (٣٣٨٦) ، (تحفة الأشراف : ١٠١٠٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/٨٤، ٩٣، ١٠٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4152 حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَى عَلِيًّا، وَفَاطِمَةَ وَهُمَا فِي خَمِيلٍ لَهُمَا، وَالْخَمِيلُ: الْقَطِيفَةُ الْبَيْضَاءُ مِنَ الصُّوفِ، قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَهَّزَهُمَا بِهَا، وَوِسَادَةٍ مَحْشُوَّةٍ إِذْخِرًا وَقِرْبَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کا نیند کے لئے بستر کیسا تھا ؟
عمر بن خطاب (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا، آپ ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے، میں آ کر بیٹھ گیا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ آپ ایک تہہ بند پہنے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ کوئی چیز آپ کے جسم پر نہیں ہے، چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑگئے تھے، اور میں نے دیکھا کہ ایک صاع کے بقدر تھوڑا سا جو تھا، کمرہ کے ایک کونے میں ببول کے پتے تھے، اور ایک مشک لٹک رہی تھی، میری آنکھیں بھر آئیں، آپ ﷺ نے فرمایا : ابن خطاب : تم کیوں رو رہے ہو ؟ میں نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں کیوں نہ روؤں، اس چٹائی سے آپ کے پہلو پر نشان پڑگئے ہیں، یہ آپ کا اثاثہ (پونجی) ہے جس میں بس یہ یہ چیزیں نظر آرہی ہیں، اور وہ قیصر و کسریٰ پھلوں اور نہروں میں آرام سے رہ رہے ہیں، آپ تو اللہ تعالیٰ کے نبی اور اس کے برگزیدہ ہیں، اور یہ آپ کی سارا اثاثہ (پونجی) ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : اے ابن خطاب ! کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ ہمارے لیے یہ سب کچھ آخرت میں ہو، اور ان کے لیے دنیا میں ؟ میں نے عرض کیا : کیوں نہیں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٥٠٠) (حسن ) وضاحت : ١ ؎: راضی ہوں، یہ سن کر عمر (رض) کو تسلی اور تشفی ہوگئی۔
حدیث نمبر: 4153 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ الْحَنَفِيُّ أَبُو زُمَيْلٍ، حَدَّثَنِيعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى حَصِيرٍ، قَالَ: فَجَلَسْتُ، فَإِذَا عَلَيْهِ إِزَارٌ وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ، وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبهِ، وَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ، وَقَرَظٍ فِي نَاحِيَةٍ فِي الْغُرْفَةِ، وَإِذَا إِهَابٌ مُعَلَّقٌ فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ، فَقَالَ: مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، وَمَالِي لَا أَبْكِي وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ، وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَى فِيهَا إِلَّا مَا أَرَى، وَذَلِكَ كِسْرَى وَقَيْصَرُ فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْهَارِ، وَأَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَصَفْوَتُهُ وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ، قَالَ: يَا ابْنَ الْخَطَّابِ، أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَهُمُ الدُّنْيَا؟، قُلْتُ: بَلَى.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آل کا نیند کے لئے بستر کیسا تھا ؟
علی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی (فاطمہ) میرے پاس رخصت کی گئیں تو رخصتی کی رات ہمارا بستر صرف بھیڑ کی ایک کھال تھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٠٣٧، ومصباح الزجاجة : ١٤٧٥) (ضعیف) (سند میں حارث اعور اور مجالد دونوں ضعیف ہیں )
حدیث نمبر: 4154 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ حَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: أُهْدِيَتِ ابْنَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ، فَمَا كَانَ فِرَاشُنَا، لَيْلَةَ أُهْدِيَتْ، إِلَّا مَسْكَ كَبْشٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کی زندگی کیسے گزری ؟۔
ابومسعود (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صدقہ و خیرات کا حکم دیتے تو ہم میں سے ایک شخص حمالی کرنے جاتا، یہاں تک کہ ایک مد کما کر لاتا، (اور صدقہ کردیتا) اور آج ان میں سے ایک کے پاس ایک لاکھ نقد موجود ہے، ابو وائل شقیق کہتے ہیں : گویا کہ وہ اپنی ہی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الزکاة ٩ (١٤١٥، ١٤١٦) ، الإجارة ١٣ (٢٢٧٣) ، تفسیر التوبة ١١ (٤٦٦٨، ٤٦٦٩) ، صحیح مسلم/الزکاة ٢١ (١٠١٨) ، سنن النسائی/الزکاة ٤٩ (٢٥٣٠) ، (تحفة الأشراف : ٩٩٩١) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٢٧٣) (صحیح )
حدیث نمبر: 4155 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ، فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا يَتَحَامَلُ حَتَّى يَجِيءَ بِالْمُدِّ، وَإِنَّ لِأَحَدِهِمُ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ، قَالَ شَقِيقٌ: كَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کی زندگی کیسے گزری ؟۔
خالد بن عمیر کہتے ہیں کہ عتبہ بن غزوان (رض) نے ہمیں منبر پر خطبہ سنایا اور کہا : میں نے وہ وقت دیکھا ہے جب میں ان سات آدمیوں میں سے ایک تھا جو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے، ہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا کھانے کو کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ (اس کے پتے کھانے سے) ہمارے مسوڑھے زخمی ہوجاتے۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزہد ٢٩٦٧) ، سنن الترمذی/صفة جہنم ٢ (٢٥٧٥) ، (تحفة الأشراف : ٩٧٥٧) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٤/١٧٤، ٥/٦١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4156 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ، سَمِعَهُ مِنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ، عَلَى الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ، حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کی زندگی کیسے گزری ؟۔
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ ان کو بھوک لگی اور وہ سات آدمی تھے پھر نبی اکرم ﷺ نے مجھے سات کھجوریں دیں، ہر ایک کے لیے ایک ایک کھجور تھی ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الأطعمة ٢٣ (٥٤١١) ، سنن الترمذی/صفة جہنم ٣٤ (٢٤٧٧) ، (تحفة الأشراف : ٢٤٧٤) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٩٨، ٣٥٣، ٤١٥) (صحیح) (حدیث میں لکل إنسان تمرة کا لفظ شاذ ہے، اس لئے کہ صحیح حدیث میں فأعطاني لکل إنسان سبع تمرات آیا ہے کمافی صحیح البخاری ) وضاحت : ١ ؎: صحیح بخاری میں ہے کہ سب کو سات سات کھجوریں دیں۔
حدیث نمبر: 4157 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبَّاسٍ الْجُرَيْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُمْ أَصَابَهُمْ جُوعٌ وَهُمْ سَبْعَةٌ، قَالَ: فَأَعْطَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ، لِكُلِّ إِنْسَانٍ تَمْرَةٌ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کی زندگی کیسے گزری ؟۔
زبیر بن عوام (رض) کہتے ہیں کہ جب آیت : ثم لتسألن يومئذ عن النعيم پھر تم سے اس دن نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا (سورة اتکاثر : 8) نازل ہوئی، تو انہوں نے کہا : کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا ؟ یہاں تو صرف دو کالی چیزیں : پانی اور کھجور ہی میسر ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : عنقریب نعمتیں حاصل ہوں گی ۔ تخریج دارالدعوہ : سنن الترمذی/تفسیر القرآن ٨٨ (٣٣٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٣٦٢٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (١/١٦٣) (حسن )
حدیث نمبر: 4158 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ سورة التكاثر آية 8، قَالَ الزُّبَيْرُ: وَأَيُّ نَعِيمٍ نُسْأَلُ عَنْهُ، وَإِنَّمَا هُوَ الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ، قَالَ: أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৫৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب کی زندگی کیسے گزری ؟۔
جابر بن عبداللہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم تین سو آدمیوں کو روانہ کیا، ہم نے اپنے توشے اپنی گردنوں پر لاد رکھے تھے، ہمارا توشہ ختم ہوگیا، یہاں تک کہ ہم میں سے ہر شخص کو ایک کھجور ملتی، کسی نے پوچھا : ابوعبداللہ ! ایک کھجور سے آدمی کا کیا ہوتا ہوگا ؟ جواب دیا : جب وہ بھی ختم ہوگئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی، ہم سمندر تک آئے، آخر ہمیں ایک مچھلی ملی جسے سمندر نے باہر پھینک دیا تھا، ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک کھاتے رہے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الشرکة ١ (٢٤٨٣) ، الجہاد ١٢٤ (٢٩٨٣) ، المغازي ٦٥ (٤٣٦٠) ، الصید ١٢ (١٩٤٩٣) ، صحیح مسلم/الصید ٤ (١٩٣٥) ، سنن النسائی/الصید ٣٥ (٤٣٥٦) ، (تحفة الأشراف : ٣١٢٥) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/القیامة ٣٤ (٢٤٧٥) ، موطا امام مالک/صفة النبي ﷺ ١٠ (٢٤) ، سنن الدارمی/الصید ٦ (٢٠٥٥) (صحیح ) وضاحت : ١ ؎: اور موٹے تازے ہوگئے، مچھلی اتنی بڑی تھی کہ اس کی پیٹھ کی دونوں ہڈیوں میں سے اونٹ نکل جاتا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب مدینہ لوٹ کر آئے تو رسول اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا : یہ اللہ تعالیٰ نے تم کو کھانا بھیجا تھا ۔
حدیث نمبر: 4159 حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ، نَحْمِلُ أَزْوَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا، فَفَنِيَ أَزْوَادُنَا حَتَّى كَانَ يَكُونُ لِلرَّجُلِ مِنَّا تَمْرَةٌ، فَقِيلَ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، وَأَيْنَ تَقَعُ التَّمْرَةُ مِنَ الرَّجُلِ؟ فَقَالَ: لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا، وَأَتَيْنَا الْبَحْرَ، فَإِذَا نَحْنُ بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا.
তাহকীক: