কিতাবুস সুনান - ইমাম ইবনে মাজা' রহঃ (উর্দু)
كتاب السنن للإمام ابن ماجة
زہد کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ২৪৩ টি
হাদীস নং: ৪১২০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر کی فضیلت۔
سہل بن سعد ساعدی (رض) کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گزرا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ لوگوں نے کہا : جو آپ کی رائے ہے وہی ہماری رائے ہے، ہم تو سمجھتے ہیں کہ یہ شریف لوگوں میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں یہ نکاح کا پیغام بھیجے تو اسے قبول کیا جائے، اگر سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے، اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات سنی جائے، نبی اکرم ﷺ خاموش رہے، پھر ایک دوسرا شخص گزرا تو آپ ﷺ نے فرمایا : اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا : اللہ کی قسم ! یہ تو مسلمانوں کے فقراء میں سے ہے، یہ اس لائق ہے کہ اگر کہیں نکاح کا پیغام دے تو اس کا پیغام قبول نہ کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اور اگر کچھ کہے تو اس کی بات نہ سنی جائے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : یہ اس پہلے جیسے زمین بھر آدمیوں سے بہتر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/النکاح ١٥ (٥٠٩١) ، (تحفة الأشراف : ٤٧٢٠) (صحیح )
حدیث نمبر: 4120 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: مَرَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا الرَّجُلِ؟، قَالُوا: رَأْيَكَ فِي هَذَا، نَقُولُ: هَذَا مِنْ أَشْرَفِ النَّاسِ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُخَطَّبَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ، أَنْ يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ، فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَرَّ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا، قَالُوا: نَقُولُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ: هَذَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ لَمْ يُنْكَحْ، وَإِنْ شَفَعَ لَا يُشَفَّعْ، وَإِنْ قَالَ لَا يُسْمَعْ لِقَوْلِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَهَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیر کی فضیلت۔
عمران بن حصین (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ اپنے مومن، فقیر (محتاج) ، سوال سے بچنے والے اور اہل و عیال والے بندے کو محبوب رکھتا ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٨٣٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٥٩) (ضعیف) (حماد و موسیٰ بن عبیدہ دونوں ضعیف ہیں، اور قاسم بن مہران مجہول، بالخصوص قاسم کا عمران (رض) سے سماع ثابت نہیں ہے )
حدیث نمبر: 4121 حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْجُبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مِهْرَانَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ عَبْدَهُ الْمُؤْمِن، الْفَقِيرَ، الْمُتَعَفِّفَ أَبَا الْعِيَالِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیروں کا مرتبہ۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومنوں میں سے محتاج اور غریب لوگ مالداروں سے آدھے دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے، آخرت کا آدھا دن (دنیا کے) پانچ سو سال کے برابر ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٥١٠١) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الزہد ٣٧ (٢٣٥٤) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 4122 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَدْخُلُ فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ الْجَنَّةَ قَبْلَ الْأَغْنِيَاءِ، بِنِصْفِ يَوْمٍ خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیروں کا مرتبہ۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فقیر مہاجرین، مالدار مہاجرین سے پانچ سو سال پہلے جنت میں داخل ہوں گے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف : ٤٢٣٩) ، وقد أخرجہ : سنن الترمذی/الزھد ٣٧ (٢٣٥١) (حسن) (سند میں محمد بن عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ ضعیف و مضطرب الحدیث راوی ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، تراجع الألبانی رقم : ٤٩٠ )
حدیث نمبر: 4123 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ، بِمِقْدَارِ خَمْسِ مِائَةِ سَنَةٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیروں کا مرتبہ۔
عبداللہ بن عمر (رض) کہتے ہیں کہ فقیر مہاجرین نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات کی شکایت کی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالداروں کو ان پر فضیلت دی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : اے فقراء کی جماعت ! کیا میں تم کو یہ خوشخبری نہ سنا دوں کہ غریب مومن، مالدار مومن سے آدھا دن پہلے جنت میں داخل ہوں گے، (پانچ سو سال پہلے) پھر موسیٰ بن عبیدہ نے یہ آیت تلاوت کی : وإن يوما عند ربک كألف سنة مما تعدون اور بیشک ایک دن تیرے رب کے نزدیک ایک ہزار سال کے برابر ہے جسے تم شمار کرتے ہو (سورۃ الحج : ١٤٧ ) ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٧٢٥٤، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٠) (ضعیف) (موسیٰ بن عبیدہ ضعیف راوی ہیں )
حدیث نمبر: 4124 حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَنْبَأَنَا أَبُو غَسَّانَ بَهْلُولٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: اشْتَكَى فُقَرَاءُ الْمُهَاجِرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ عَلَيْهِمْ أَغْنِيَاءَهُمْ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ الْفُقَرَاءِ، أَلَا أُبَشِّرُكُمْ أَنَّ فُقَرَاءَ الْمُؤْمِنِينَ، يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ قَبْلَ أَغْنِيَائِهِمْ بِنِصْفِ يَوْمٍ، خَمْسِ مِائَةِ عَامٍ، ثُمَّ تَلَا مُوسَى هَذِهِ الْآيَةَ وَإِنَّ يَوْمًا عِنْدَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ سورة الحج آية 47.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ جعفر بن ابی طالب (رض) مسکینوں سے محبت کرتے تھے، ان کے ساتھ بیٹھتے، اور ان سے باتیں کیا کرتے تھے، اور وہ لوگ بھی ان سے باتیں کرتے تھے، رسول اللہ ﷺ نے ان کی کنیت ابوالمساکین رکھی تھی۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٢٩٤٣) (ضعیف جدا) (سند میں اسماعیل بن ابراہیم ضعیف ہیں، ابراہیم المخزومی متروک) ۔ یہ حدیث اس سند سے گرچہ ضعیف ہے، لیکن جعفر (رض) کے بارے میں ابوہریرہ (رض) کا قول صحیح بخاری میں ہے کہ جعفر مسکینوں اور فقیروں کے حق میں بہت اچھے تھے، وہ ہمیں اپنے گھر میں موجود کھانا کھلاتے تھے، حتی کہ کپّی نکال کر ہمارے پاس لاتے، جس میں کچھ نہ ہوتا، تو ہم اس کو پھاڑ کر چاٹ لیتے تھے۔ (صحیح البخاری/الأطعمة ٣٢ ( ٥٤٣٢ ) ۔
حدیث نمبر: 4125 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ أَبُو يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْحَاق الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، يُحِبُّ الْمَسَاكِينَ وَيَجْلِسُ إِلَيْهِمْ، وَيُحَدِّثُهُمْ وَيُحَدِّثُونَهُ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْنِيهِ: أَبَا الْمَسَاكِينِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت۔
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ مسکینوں اور فقیروں سے محبت کرو، میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنی دعا میں کہتے ہوئے سنا ہے : اللهم أحيني مسكينا وأمتني مسكينا واحشرني في زمرة المساکين اے اللہ مجھے مسکینی کی حالت میں زندہ رکھ، مسکین بنا کر فوت کر، اور میرا حشر مسکینوں کے زمرے میں کر ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤١٤٩، ومصباح الزجاجة : ١٤٦١) (صحیح) (سند میں یزید بن سنان ضعیف، اور ابو المبارک مجہول راوی ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٣٠٨ و الإرواء : ٨٦١ )
حدیث نمبر: 4126 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ أَبِي الْمُبَارَكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أَحِبُّوا الْمَسَاكِينَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مِسْكِينًا، وَأَمِتْنِي مِسْكِينًا، وَاحْشُرْنِي فِي زُمْرَةِ الْمَسَاكِينِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت۔
خباب (رض) سے روایت ہے وہ ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي سے فتکون من الظالمين اور ان لوگوں کو اپنے پاس سے مت نکال جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں ... (سورة الأنعام : 52) کی تفسیر میں کہتے ہیں کہ اقرع بن حابس تمیمی اور عیینہ بن حصن فزاری (رض) آئے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو صہیب، بلال، عمار، اور خباب رضی اللہ عنہم جیسے کمزور حال مسلمانوں کے ساتھ بیٹھا ہوا پایا، جب انہوں نے ان لوگوں کو نبی اکرم ﷺ کے چاروں طرف دیکھا تو ان کو حقیر جانا، اور آپ ﷺ کے پاس آ کر آپ سے تنہائی میں ملے، اور کہنے لگے : ہم چاہتے ہیں کہ آپ ہمارے لیے ایک الگ مجلس مقرر کریں تاکہ عرب کو ہماری بزرگی اور بڑائی معلوم ہو، آپ کے پاس عرب کے وفود آتے رہتے ہیں، اگر وہ ہمیں ان غلاموں کے ساتھ بیٹھا دیکھ لیں گے تو یہ ہمارے لیے باعث شرم ہے، جب ہم آپ کے پاس آئیں تو آپ ان مسکینوں کو اپنے پاس سے اٹھا دیا کیجئیے، جب ہم چلے جائیں تو آپ چاہیں تو پھر ان کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا : ٹھیک ہے ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں اس سلسلے میں ایک تحریر لکھ دیجئیے، آپ ﷺ نے ایک کاغذ منگوایا اور علی (رض) کو لکھنے کے لیے بلایا، ہم ایک طرف بیٹھے تھے کہ جبرائیل (علیہ السلام) یہ آیت لے کر نازل ہوئے : ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ما عليك من حسابهم من شيء وما من حسابک عليهم من شيء فتطردهم فتکون من الظالمين اور ان لوگوں کو اپنے سے دور مت کریں جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں، وہ اس کی رضا چاہتے ہیں، ان کے حساب کی کوئی ذمے داری تمہارے اوپر نہیں ہے اور نہ تمہارے حساب کی کوئی ذمے داری ان پر ہے (اگر تم ایسا کرو گے) تو تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے) پھر اللہ تعالیٰ نے اقرع بن حابس اور عیینہ بن حصن (رض) کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا : وكذلک فتنا بعضهم ببعض ليقولوا أهؤلاء من الله عليهم من بيننا أليس الله بأعلم بالشاکرين اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعے آزمایا تاکہ وہ کہیں : کیا اللہ تعالیٰ نے ہم میں سے انہیں پر احسان کیا ہے، کیا اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو نہیں جانتا، (سورۃ الأنعام : ٥٣ ) پھر فرمایا : وإذا جاءک الذين يؤمنون بآياتنا فقل سلام عليكم كتب ربکم على نفسه الرحمة جب تمہارے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہو : تم پر سلامتی ہو، تمہارے رب نے اپنے اوپر رحم کو واجب کرلیا ہے (سورة الأنعام : 54) ۔ خباب (رض) کہتے ہیں کہ (اس آیت کے نزول کے بعد) ہم آپ ﷺ سے قریب ہوگئے یہاں تک کہ ہم نے اپنا گھٹنا، آپ کے گھٹنے پر رکھ دیا اور آپ ہمارے ساتھ بیٹھتے تھے، اور جب اٹھنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے، اور ہم کو چھوڑ دیتے (اس سلسلے میں) اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : واصبر نفسک مع الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه ولا تعد عيناک عنهم روکے رکھو اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے رب کو یاد کرتے ہیں صبح اور شام، اور اسی کی رضا مندی چاہتے ہیں، اور اپنی نگاہیں ان کی طرف سے مت پھیرو (سورة الكهف : 28) ۔ یعنی مالداروں کے ساتھ مت بیٹھو، تم دنیا کی زندگی کی زینت چاہتے ہو، مت کہا مانو ان لوگوں کا جن کے دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دئیے) اس سے مراد اقرع و عیینہ ہیں واتبع هواه وکان أمره فرطا انہوں نے اپنی خواہش کی پیروی کی اور ان کا معاملہ تباہ ہوگیا (سورة الكهف : 28) ، یہاں فرطا کا معنی بیان کرتے ہوئے خباب (رض) کہتے ہیں : هلاكا اقرع اور عیینہ میں سے ہر ایک کا معاملہ تباہ ہوگیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ان دو آدمیوں کی مثال اور دنیوی زندگی کی مثال بیان فرمائی، خباب (رض) کہتے ہیں کہ اس کے بعد ہم نبی اکرم ﷺ کے ساتھ بیٹھتے تو جب آپ کے کھڑے ہونے کا وقت آتا تو پہلے ہم اٹھتے تب آپ اٹھتے۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٣٥٢٢، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4127 حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَنْقَزِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، عَنْالسُّدِّيِّ، عَنْ أَبِي سَعْدٍ الْأَزْدِيِّ، وَكَانَ قَارِئَ الْأَزْدِ، عَنْ أَبِي الْكَنُودِ، عَنْ خَبَّابٍ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِلَى قَوْلِهِ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ سورة الأنعام آية 52، قَالَ: جَاءَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيُّ، وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ الْفَزَارِيُّ، فَوَجَدَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ صُهَيْبٍ، وَبِلَالٍ، وَعَمَّارٍ، وَخَبَّابٍ، قَاعِدًا فِي نَاسٍ مِنَ الضُّعَفَاءِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، فَلَمَّا رَأَوْهُمْ حَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَقَرُوهُمْ، فَأَتَوْهُ فَخَلَوْا بِهِ، وَقَالُوا: إِنَّا نُرِيدُ أَنْ تَجْعَلَ لَنَا مِنْكَ مَجْلِسًا تَعْرِفُ لَنَا بِهِ الْعَرَبُ فَضْلَنَا، فَإِنَّ وُفُودَ الْعَرَبِ تَأْتِيكَ، فَنَسْتَحْيِي أَنْ تَرَانَا الْعَرَبُ مَعَ هَذِهِ الْأَعْبُدِ، فَإِذَا نَحْنُ جِئْنَاكَ فَأَقِمْهُمْ عَنْكَ، فَإِذَا نَحْنُ فَرَغْنَا فَاقْعُدْ مَعَهُمْ إِنْ شِئْتَ، قَالَ: نَعَمْ، قَالُوا: فَاكْتُبْ لَنَا عَلَيْكَ كِتَابًا، قَالَ: فَدَعَا بِصَحِيفَةٍ وَدَعَا عَلِيًّا لِيَكْتُبَ وَنَحْنُ قُعُودٌ فِي نَاحِيَةٍ، فَنَزَلَ جِبْرَائِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، فَقَالَ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ مَا عَلَيْكَ مِنْ حِسَابِهِمْ مِنْ شَيْءٍ وَمَا مِنْ حِسَابِكَ عَلَيْهِمْ مِنْ شَيْءٍ فَتَطْرُدَهُمْ فَتَكُونَ مِنَ الظَّالِمِينَ سورة الأنعام آية 52 ثُمَّ ذَكَرَ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، وَعُيَيْنَةَ بْنَ حِصْنٍ، فَقَالَ: وَكَذَلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِيَقُولُوا أَهَؤُلاءِ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِنَا أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَعْلَمَ بِالشَّاكِرِينَ سورة الأنعام آية 53 ثُمَّ قَالَ: وَإِذَا جَاءَكَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِنَا فَقُلْ سَلامٌ عَلَيْكُمْ كَتَبَ رَبُّكُمْ عَلَى نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ سورة الأنعام آية 54، قَالَ: فَدَنَوْنَا مِنْهُ حَتَّى وَضَعْنَا رُكَبَنَا عَلَى رُكْبَتِهِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ مَعَنَا، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ قَامَ وَتَرَ كَنَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ سورة الكهف آية 28 وَلَا تُجَالِسْ الْأَشْرَافَ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا يَعْنِي: عُيَيْنَةَ وَالْأَقْرَعَ وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا سورة الكهف آية 27 ـ 28، قَالَ: هَلَاكًا، قَالَ: أَمْرُ عُيَيْنَةَ، وَالْأَقْرَعِ، ثُمَّ ضَرَبَ لَهُمْ مَثَلَ الرَّجُلَيْنِ، وَمَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا، قَالَ خَبَّابٌ: فَكُنَّا نَقْعُدُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا بَلَغْنَا السَّاعَةَ الَّتِي يَقُومُ فِيهَا قُمْنَا وَتَرَكْنَاهُ حَتَّى يَقُومَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقیروں کے ساتھ بیٹھنے کی فضیلت۔
سعد (رض) کہتے ہیں کہ یہ آیت ولا تطرد ہم چھ لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی : میرے، ابن مسعود، صہیب، عمار، مقداد اور بلال رضی اللہ عنہم کے سلسلے میں، قریش کے لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ ہم ان کے ساتھ بیٹھنا نہیں چاہتے، آپ ان لوگوں کو اپنے پاس سے نکال دیجئیے، تو نبی اکرم ﷺ کے دل میں وہ بات داخل ہوگئی جو اللہ تعالیٰ کی مشیت میں تھی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : ولا تطرد الذين يدعون ربهم بالغداة والعشي يريدون وجهه اور ان لوگوں کو مت نکالئے جو اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں، وہ اس کی رضا چاہتے ہیں (سورۃ الأنعام : ٥٢ ) ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/فضائل الصحابة ٥ (٢٤١٣) ، (تحفة الأشراف : ٣٨٦٥) (صحیح )
حدیث نمبر: 4128 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا سِتَّةٍ فِيَّ وَفِي ابْنِ مَسْعُودٍ، وَصُهَيْبٍ، وَعَمَّارٍ، وَالْمِقْدَادِ، وَبِلَالٍ، قَالَ: قَالَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا لَا نَرْضَى أَنْ نَكُونَ أَتْبَاعًا لَهُمْ فَاطْرُدْهُمْ عَنْكَ، قَالَ: فَدَخَلَ قَلْبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدْخُلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ سورة الأنعام آية 52.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১২৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
ابو سعید خدری (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تباہی ہے زیادہ مال والوں کے لیے سوائے اس کے جو مال اپنے اس طرف، اس طرف، اس طرف اور اس طرف خرچ کرے، دائیں، بائیں، اور اپنے آگے اور پیچھے چاروں طرف خرچ کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ٤٢٤٢، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٣) ، وقد أخرجہ : (حم ٣/٣١، ٥٢) (حسن) (سند میں عطیہ العوفی اور محمد بن عبد الرحمن ابن ابی لیلیٰ دونوں ضعیف ہیں، شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو : سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی : ٢٤١٢ )
حدیث نمبر: 4129 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ الْمُخْتَارِ، عَنْمُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: وَيْلٌ لِلْمُكْثِرِينَ، إِلَّا مَنْ قَالَ: بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا، وَهَكَذَا وَهَكَذَاأَرْبَعٌ عَنْ يَمِينِهِ، وَعَنْ شِمَالِهِ، وَمِنْ قُدَّامِهِ، وَمِنْ وَرَائِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩০
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : زیادہ مال والے لوگ قیامت کے دن سب سے کمتر درجہ والے ہوں گے، مگر جو مال کو اس طرح اور اس طرح کرے اور اسے حلال طریقے سے کمائے ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف : ١١٩٧٨، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٤) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الرقاق ١٣ (٦٤٤٣) ، مسند احمد (٥/١٥٢، ١٥٧) (حسن صحیح) وكسبه من طيب کا جملہ شاذ ہے، تراجع الألبانی : رقم : ١٦٩ ) وضاحت : ١ ؎: یعنی کثرت سے اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے۔
حدیث نمبر: 4130 حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ هُوَ سِمَاكٌ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مَرْثَدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَكْثَرُونَ هُمُ الْأَسْفَلُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ: هَكَذَا وَهَكَذَا، وَكَسَبَهُ مِنْ طَيِّبٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩১
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : زیادہ مال والے ہی سب سے نیچے درجے والے ہوں گے مگر جو اس طرح کرے، اس طرح کرے اور اس طرح کرے، (یعنی کثرت سے صدقہ و خیرات کرے) تین بار اشارہ فرمایا۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤١٥٠، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٥) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٣٤٠، ٤٢٨) (حسن صحیح )
حدیث نمبر: 4131 حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْأَكْثَرُونَ هُمُ الْأَسْفَلُونَ، إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، ثَلَاثًا.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩২
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : میں نہیں چاہتا کہ میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو اور تیسرا دن آئے تو میرے پاس اس میں سے کچھ باقی رہے، سوائے اس کے جو میں قرض ادا کرنے کے لیے رکھ چھوڑوں ١ ؎۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٤٣٤٣، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٦) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الاستقراض ٣ (٢٣٨٩) ، صحیح مسلم/الزکاة ٨ (٩٩١) ، مسند احمد (٢/٤١٩، ٤٥٤، ٥٠٦) (حسن صحیح ) وضاحت : ١ ؎: باقی سب فقراء اور مساکین میں تقسیم کر دوں، مال کا جوڑ رکھنا آپ ﷺ کو نہایت ناپسند تھا چناچہ دوسری روایت میں ہے کہ ایک دن آپ ﷺ عصر پڑھتے ہی لوگوں کی گردنوں پر سے پھاندتے ہوئے اپنی کسی بیوی کے پاس تشریف لے گئے، جب آپ سے اس کا سبب پوچھا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا : کچھ مال میرے پاس بھول کر رہ گیا تھا، وہ یاد آیا تو میں نے اس کے تقسیم کردینے کے لیے اس قدر جلدی کی، نبی اکرم ﷺ کی نبوت پر سخاوت بھی عمدہ دلیل ہے کیونکہ غیر نبی میں ایسے سارے عمدہ اخلاق ہرگز جمع نہیں ہوسکتے۔
حدیث نمبر: 4132 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ أُحُدًا عِنْدِي ذَهَبًا، فَتَأْتِي عَلَيَّ ثَالِثَةٌ، وَعِنْدِي مِنْهُ شَيْءٌ، إِلَّا شَيْءٌ أَرْصُدُهُ فِي قَضَاءِ دَيْنٍ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৩
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
عمرو بن غیلان ثقفی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے اللہ ! جو مجھ پر ایمان لائے، میری تصدیق کرے، اور اس بات پر یقین رکھے کہ جو کچھ میں لایا ہوں وہی حق ہے، اور وہ تیری جانب سے ہے تو اس کے مال اور اولاد میں کمی کر، اپنی ملاقات کو اس کے لیے محبوب بنا دے، اس کی موت میں جلدی کر، اور جو مجھ پر ایمان نہ لائے، میری تصدیق نہ کرے، اور نہ اس بات پر یقین رکھے کہ جو میں لے کر آیا ہوں وہی حق ہے، تیری جانب سے اترا ہے، تو اس کے مال اور اولاد میں اضافہ کر دے، اور اس کی عمر لمبی کر ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١٠٧٨٥، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٧) (ضعیف) (سند ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ عمرو بن غیلان کی صحبت ثابت نہیں ہے )
حدیث نمبر: 4133 حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ مُسْلِمِ بْنِ مِشْكَمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَيْلَانَ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ مَنْ آمَنَ بِي وَصَدَّقَنِي، وَعَلِمَ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ، فَأَقْلِلْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَحَبِّبْ إِلَيْهِ لِقَاءَكَ، وَعَجِّلْ لَهُ الْقَضَاءَ، وَمَنْ لَمْ يُؤْمِنْ بِي وَلَمْ يُصَدِّقْنِي، وَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ مَا جِئْتُ بِهِ هُوَ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِكَ، فَأَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَأَطِلْ عُمُرَهُ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৪
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
نقادہ اسدی (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک شخص کے پاس اونٹنی مانگنے کے لیے بھیجا، لیکن اس نے انکار کردیا، آپ ﷺ نے مجھے ایک دوسرے شخص کے پاس بھیجا تو اس نے ایک اونٹنی بھیج دی، جب رسول اللہ ﷺ نے اس کو دیکھا تو فرمایا : اللہ تعالیٰ اس میں برکت دے اور جس نے اس کو بھیجا ہے اس میں بھی برکت عطا کرے ۔ نقادہ (رض) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا : یہ بھی دعا فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بھی برکت دے جو اسے لے آیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں جو اسے لایا ہے اس کو بھی برکت دے ، پھر آپ ﷺ نے حکم دیا تو اس کا دودھ دوہا گیا، اس نے بہت دودھ دیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اے اللہ ! (پہلے اونٹنی نہ دینے والا شخص) کا مال زیادہ کر دے، اور جس نے اونٹنی بھیجی ہے اس کو رزق یومیہ دے ۔ تخریج دارالدعوہ : تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف : ١١٧٠٩، ومصباح الزجاجة : ١٤٦٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٥/٧٧) (ضعیف) (سند میں براء سلیطی مجہول ہیں )
حدیث نمبر: 4134 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ . ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ، حَدَّثَنَا غَسَّانُ بْنُ بُرْزِينَ، حَدَّثَنَا سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ السَّلِيطِيِّ، عَنْ نُقَادَةَ الْأَسَدِيِّ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ يَسْتَمْنِحُهُ نَاقَةً، فَرَدَّهُ، ثُمَّ بَعَثَنِي إِلَى رَجُلٍ آخَرَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ بِنَاقَةٍ، فَلَمَّا أَبْصَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اللَّهُمَّ بَارِكْ فِيهَا وَفِيمَنْ بَعَثَ بِهَا، قَالَ نُقَادَةُ: فَقُلْتُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا؟ قَالَ: وَفِيمَنْ جَاءَ بِهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَحُلِبَتْ فَدَرَّتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَ فُلَانٍ، لِلْمَانِعِ الْأَوَّلِ،وَاجْعَلْ رِزْقَ فُلَانٍ يَوْمًا بِيَوْمٍلِلَّذِي بَعَثَ بِالنَّاقَةِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৫
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہلاک ہوا دینار و درہم کا بندہ اور چادر اور شال کا بندہ، اگر اس کو یہ چیزیں دے دی جائیں تو خوش رہے، اور اگر نہ دی جائیں تو (اپنا عہد) پورا نہ کرے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الجہاد ٧٠ (٢٨٨٦) ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٤٨) (صحیح )
حدیث نمبر: 4135 حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ، وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ، وَعَبْدُ الْقَطِيفَةِ، وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَفِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৬
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جو بہت مالدار ہیں انکا بیان
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ہلاک ہوا دینار کا بندہ، درہم کا بندہ اور شال کا بندہ، وہ ہلاک ہو اور (جہنم میں) اوندھے منہ گرے، اگر اس کو کوئی کانٹا چبھ جائے تو کبھی نہ نکلے ۔ تخریج دارالدعوہ : أنظر ماقبلہ، (تحفة الأشراف : ١٢٨٢٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4136 حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ، وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ، وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ، تَعِسَ وَانْتَكَسَ، وَإِذَا شِيكَ فَلَا انْتَقَشَ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৭
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قناعت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مالداری دنیاوی ساز و سامان کی زیادتی سے نہیں ہوتی، بلکہ اصل مالداری تو دل کی بےنیازی اور آسودگی ہے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزکاة ٤٠ (١٠٥١) ، (تحفة الأشراف : ١٣٦٩٢) ، وقد أخرجہ : صحیح البخاری/الرقاق ١٥ (٦٤٤٦) ، سنن الترمذی/الزھد ٤٠ (٢٣٧٣) ، مسند احمد (٢/٢٤٣، ٢٦١، ٣١٥، ٤٣٨، ٤٤٣، ٥٣٩) (صحیح )
حدیث نمبر: 4137 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৮
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قناعت کا بیان۔
عبداللہ بن عمرو بن العاص (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کامیاب ہوگیا وہ شخص جس کو اسلام کی ہدایت نصیب ہوئی، اور ضرورت کے مطابق روزی ملی، اور اس نے اس پر قناعت کی ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح مسلم/الزکاة ٤٣ (١٠٥٤) ، سنن الترمذی/الزھد ٣٥ (٢٣٤٨) ، (تحفة الأشراف : ٨٨٤٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/١٦٨، ١٧٢) (صحیح )
حدیث نمبر: 4138 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، وَحُمَيْدِ بْنِ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ، أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، يُخْبِرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: قَدْ أَفْلَحَ مَنْ هُدِيَ إِلَى الْإِسْلَامِ، وَرُزِقَ الْكَفَافَ وَقَنَعَ بِهِ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪১৩৯
زہد کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قناعت کا بیان۔
ابوہریرہ (رض) کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللهم اجعل رزق آل محمد قوتا اے اللہ ! آل محمد کو بہ قدر ضرورت روزی دے ۔ تخریج دارالدعوہ : صحیح البخاری/الرقاق ١٧ (٦٤٦٠) ، صحیح مسلم/الزکاة ٤٣ (١٠٥٥) ، سنن الترمذی/الزھد ٣٨ (٢٣٦١) ، (تحفة الأشراف : ١٤٨٩٨) ، وقد أخرجہ : مسند احمد (٢/٢٣٢، ٤٤٦، ٤٨١) (صحیح )
حدیث نمبر: 4139 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا.
তাহকীক: